بعثت نبوی کا بارهواں سال

جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہﷺ کویوں نمازپڑھائی

رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم معراج سے  پانچ نمازوں  کاتحفہ لے  کرتشریف لائے ، صلوٰة ہروہ عبادت ہے  جو  اللہ   کی عظمت اوراس کی خشیت کے  پیش نظرکی جائے  ، کائنات کی ہرمخلوق   اللہ   تعالیٰ کی عبادت کرتی ہے  جس پرلفظ صلوٰة ہی بولاگیاہے ، جیسے  فرمایا

تُـسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّـبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِیْہِنَّ۝۰ۭ وَاِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَلٰكِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ۔ ۔ ۔ ۝۴۴ [1]

ترجمہ:اس کی پاکی تو ساتوں  آسمان اور زمین اور وہ ساری چیزیں  بیان کر رہی ہیں  جو آسمان و زمین میں  ہیں  ، کوئی چیز ایسی نہیں  جو اس کی حمد کے  ساتھ اس کی تسبیح نہ کر رہی ہو مگر تم ان کی تسبیح سمجھتے  نہیں  ہو ۔

اَلَمْ تَرَ اَنَّ   اللہ   یُسَبِّحُ لَہٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالطَّیْرُ صٰۗفّٰتٍ۝۰ۭ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہٗ وَتَسْبِیْحَہٗ۔ ۔ ۔ ۝۴۱ [2]

ترجمہ:کیا تم دیکھتے  نہیں  ہو کہ   اللہ   کی تسبیح کر رہے  ہیں  وہ سب جو آسمانوں  اور زمین میں  ہیں  اور وہ پرندے  جو پر پھیلائے  اڑ رہے  ہیں  ؟ ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے  ۔

ہُوَ  اللہ   الْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ لَہُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى۝۰ۭ یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۔ ۔ ۔ ۝۲۴ۧ [3]

ترجمہ:وہ   اللہ   ہی ہے  جو تخلیق کا منصوبہ بنانے  والا اور اس کو نافذ کرنے  والا اور اس کے  مطابق صورت گری کرنے  والا ہے ،  اس کے  لیے  بہترین نام ہیں  ،  ہر چیز جو آسمانوں  اور زمین میں  ہے  اس کی تسبیح کر رہی ہے ۔

یُسَـبِّحُ لِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ۔ ۔ ۔ ۝۱ [4]

ترجمہ:  اللہ   کی تسبیح کر ہی ہے  ہر وہ چیز جو آسمانوں  میں  ہے  اور ہر وہ چیز جو زمین میں  ہے ۔

اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِی أَصْلِ الصَّلَاةِ فَقِیلَ هِیَ الدُّعَاءُ لِاشْتِمَالِهَا عَلَیْهِ وَهَذَا قَوْلُ جَمَاهِیرِ أَهْلِ الْعَرَبِیَّةِ وَالْفُقَهَاءِ وَغَیْرِهِمْ

امام نووی رحمہ   اللہ   نے  کہاہے  کہ علماء نے  صلوٰة کی اصل میں  اختلاف کیاہے  کہاگیاہے  کہ صلوٰة کی اصل حقیقت دعاہے  ، جمہوراہل عرب اورفقہاء وغیرہ کایہی مذہب ہے ۔ [5]

واشتقاقها من الصلی وهو عرض خشبة معوجّة على نار لتقویمها وبالطبع عوج،  فالمصلّی من وهج السطوة بتقویم اعوجاجه ثم یتحقق معراجه،  ومن اصطلى بنار الصلاة وزال عوجه لا یدخل النار وهی صلة بین العبد وربّه تعالى،  وجامعة لأنواع العبادات النفسانیة والبدنیة من الطهارة وستر العورة وصرف المال فیهما والتوجّه إلى الكعبة والعكوف على العبادة وإظهار الخشوع بالجوارح وإخلاص النیّة بالقلب ومجاهدة الشیطان ومناجاة الحق وقراءة القرآن والنطق بالشهادتین وكفّ النفس عن الأطیبین

اورعلامہ قسطلانی رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  واشتقاقھا من الصلی یعنی یہ لفظ صلی سے  مشتق ہے  ، صلی کسی ٹیڑھی لکڑی کوآگ پرتپاکرسیدھاکرناہے ، پس نمازی بھی اسی طرح نماز پڑھنے  سے  سیدھاہوجاتاہے اورجوشخص نمازکی آگ میں  تپ کرسیدھاہوگیاوہ اب دوزخ کی آگ میں  داخل نہ کیاجائے  گا، یہ   اللہ   اوراس کے  بندے  کے  درمیان ملنے  کاایک ذریعہ ہے ،  جوعبادت نفسانی اوربدنی طہارت اورسترعورت اورمال خرچ کرنے  اورکعبہ کی طرف متوجہ ہونے اورعبادت کے  لیے  بیٹھنے اورجوارح سے  اظہارخشوع کرنے اوردل سے  نیت کوخالص کرنے اورشیطان کے  ساتھ جہادکرنے اور  اللہ   عزوجل سے  مناجات کرنے اورقرآن شریف پڑھنے اورکلمہ شہادتین کوزبان پرلانے  اورنفس کوجملہ پاک حلال چیزوں  سے  ہٹاکرایک یادالٰہی پرلگادینے  وغیرہ وغیرہ کانام ہے ۔ [6]

نمازکی مشروعیت کے  یہ چنددلائل ہیں  ۔

وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِــیَعْبُدُوا   اللہ   مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ۝۰ۥۙ حُنَفَاۗءَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَیُؤْتُوا الزَّكٰوةَ۔ ۔ ۔  ۝۵ۭ [7]

ترجمہ:اور ان کو اس کے  سوا کوئی حکم نہیں  دیا گیا تھا کہ   اللہ   کی بندگی کریں  اپنے  دین کو اس کے  لیے  خالص کر کے بالکل یکسو ہو کر،  اور نماز قائم کریں  اور زکوة دیں  ۔

۔ ۔ ۔  وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ۝۳۱ [8]

ترجمہ:اور نماز قائم کرو اور ان مشرکین میں  سے  نہ ہو جاؤ۔

تو  اللہ   تعالیٰ نے  جبرئیل علیہ السلام کومحض زبانی القاء کرنے  کے  بجائے نمازکی عملی تربیت کے  لیے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  پاس دومرتبہ بھیجاچنانچہ رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم جبرئیل علیہ السلام کے  بتائے  ہوئے  وقتوں  ، طریقوں  ، قاعدوں  اورضابطوں  کے  مطابق نمازپڑھتے  رہے  اور رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  امت کو تاکید فرمائی،

وَصَلُّواكَمَا رَأَیْتُمُونِی أُصَلِّی

تم اس طرح نماز پڑھنا جیسے  تم نے  مجھے  نمازپڑھتے  ہوئے  دیکھاہے  یعنی میری سنت کے  مطابق نمازپڑھنا۔ [9]

کیونکہ نماز کا ہر ہر رکن فرض واجب مستحب سب رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  بتلائے  ہوئے  طریقہ پراداکرنا ضروری ہے  ورنہ وہ نمازنہ ہوگی۔ [10]

عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:تَرَكْتُ فِیكُمْ أَمْرَیْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللهِ وَسُنَّةَ نَبِیِّهِ

امام مالک رحمہ   اللہ   سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایا میں  تمہارے  اندردوچیزیں  چھوڑے  جا رہاہوں  جب تک تم انہیں  مضبوطی سے  پکڑے  رہو گے  ہرگزگمراہ نہ ہوگے  ،   اللہ   کی کتاب(قرآن مجید) اورنبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کی سنت ۔  [11]

اوقات نماز:

اللہ   تعالیٰ نے  قرآن کریم میں  فرمایا

۔ ۔ ۔ اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا۝۱۰۳ [12]

ترجمہ: نماز درحقیقت ایسا فرض ہے  جو پابندی وقت کے  ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے  ۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّنِی جِبْرِیلُ عَلَیْهِ السَّلَام عِنْدَ الْبَیْتِ مَرَّتَیْنِ،  فَصَلَّى بِیَ الظُّهْرَ حِینَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ،  وَصَلَّى بِیَ الْعَصْرَ حِینَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ،  وَصَلَّى بِیَ یَعْنِی الْمَغْرِبَ حِینَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ،  وَصَلَّى بِیَ الْعِشَاءَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ،  وَصَلَّى بِیَ الْفَجْرَ حِینَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ،

عبد  اللہ   بن عباس رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاجبرئیل علیہ السلام نے  بیت   اللہ   کے  پاس میری دومرتبہ امامت کرائی ہے ، (پہلی بار)مجھے  ظہرکی نمازپڑھائی اس وقت جبکہ سورج ڈھل گیااورسایہ تسمے  کے  برابرتھااورعصرکی نمازپڑھائی جب اس کاسایہ اس کے  برابر ہو گیااورمغرب کی نمازپڑھائی جس وقت کہ روزہ دارروزہ کھولتاہے  اورعشاء کی نمازپڑھائی جبکہ شفق(سرخی)افق میں  غائب ہوگئی، اورفجرکی نمازپڑھائی جبکہ روزے  دارپر کھانا پیناحرام ہوجاتاہے  ۔

 فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِیَ الظُّهْرَ حِینَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ،  وَصَلَّى بِی الْعَصْرَ حِینَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَیْهِ،  وَصَلَّى بِیَ الْمَغْرِبَ حِینَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ،  وَصَلَّى بِیَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّیْلِ،  وَصَلَّى بِیَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ:یَا مُحَمَّدُ،  هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِیَاءِ مِنْ قَبْلِكَ،  وَالْوَقْتُ مَا بَیْنَ هَذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ

جب دوسرادن ہواتومجھے  ظہرکی نمازپڑھائی جبکہ اس کاسایہ اس کے  مثل تھااورعصرکی نمازپڑھائی جبکہ اس کاسایہ دومثل تھااورمغرب کی نمازپڑھائی جبکہ روزے  دار روزہ کھولتاہے  اورعشاء کی نمازپڑھائی جبکہ رات کاتہائی حصہ گزرگیااورمجھے  فجرکی نمازپڑھائی اورخوب سفید کی،  پھر(جبریل علیہ السلام )میری طرف متوجہ ہوئے  اورکہااے  محمد صلی   اللہ   علیہ وسلم !آپ سے  پہلے  انبیاء کے  یہی اوقات تھے  اور (نماز کے  ) اوقات ان دونوں  (وقتوں  )کے  مابین ہیں  ۔ [13]

اس سے  نمازکے  اول وقت اورآخری وقت کی تحدیدوتعیین ہوجاتی ہے  جس کامطلب ہے  کہ ان دونوں  اوقات اوردرمیان میں  اداکی گئی نمازصحیح ہے  ، لیکن ان میں  افضل وقت کونساہے ؟ وہ دوسری احادیث سے  ثابت ہے  کہ وہ اول وقت ہے  سوائے  نمازعشاء کے  کہ اس کوتاخیرسے  پڑھناافضل ہے  اورنبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کااپناعمل بھی یہی تھا،

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً لِوَقْتِهَا الْآخِرِ حَتَّى قَبَضَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی   اللہ   عنہا سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  کوئی نمازاس کے  آخری وقت میں  نہیں  پڑھی یہاں  تک کہ   اللہ   عزوجل نے  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کووفات دے  دی ۔ [14]

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ فِی أَوَّلِ وَقْتِهَا

عبد  اللہ   بن مسعود رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے  میں  نے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم سے  دریافت کیانمازکے  لیے  افضل وقت کونساہے ؟رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایااول وقت میں  نمازپڑھنا(افضل عمل ہے )۔ [15]

عَنْ أُمِّ فَرْوَةَ،  قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَیُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:الصَّلَاةُ فِی أَوَّلِ وَقْتِهَا

ام فروہ رضی   اللہ   عنہا سے  مروی ہے میں  نے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم سے  دریافت کیاسب سے  افضل عمل کونساہے ؟رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایانمازاول وقت میں  اداکرنا۔ [16]

عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَةَ،  عَنْ أَبِیهِ،  عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ،  فَقَالَ لَهُ: صَلِّ مَعَنَا هَذَیْنِ – یَعْنِی الْیَوْمَیْنِ – فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ،  ثُمَّ أَمَرَهُ،  فَأَقَامَ الظُّهْرَ،  ثُمَّ أَمَرَهُ،  فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَیْضَاءُ نَقِیَّةٌ،  ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِینَ غَابَتِ الشَّمْسُ،  ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِینَ غَابَ الشَّفَقُ،

بریدہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے ایک شخص نے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم سے  نمازکے  اوقات دریافت کیے آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاتم دوروزہمارے  ساتھ نمازپڑھو، پھرجب آفتاب ڈھل گیاتوآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  بلال رضی   اللہ   عنہ کواذان کاحکم فرمایاانہوں  نے  اذان دی، پھراقامت کاحکم فرمایاتوانہوں  نے  نمازظہرکی اقامت کہی، پھرنمازعصرکاحکم فرمایا جب سورج سفیدصاف بلندتھا، جب آفتاب ڈوب گیاتونمازمغرب کاحکم فرمایا، جب شفق ڈوب گئی توپھرنماز عشاء کی نمازکاحکم فرمایاجب فجرطلوع ہوئی تونمازفجرکاحکم فرمایا(یعنی پانچوں  نمازوں  کوان کے  اول وقتوں  میں  پڑھایا)

ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِینَ طَلَعَ الْفَجْرَ،  فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْیَوْمُ الثَّانِی أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ،  فَأَبْرَدَ بِهَا،  فَأَنْعَمَ أَنْ یُبْرِدَ بِهَا،  وَصَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِی كَانَ،  وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ یَغِیبَ الشَّفَقُ،  وَصَلَّى الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ،  وَصَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا،  ثُمَّ قَالَ: أَیْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا،  یَا رَسُولَ اللهِ،  قَالَ: وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بَیْنَ مَا رَأَیْتُمْ

دوسرے  دن بلال رضی   اللہ   عنہ کوحکم فرمایاکہ نمازظہراچھی طرح ٹھنڈی کرواورنمازعصرپڑھی جبکہ سورج بلندتھامگراس (اول)وقت سے  تاخیرفرمائی جواس کے  لیے  (پہلے  دن)تھا، نمازمغرب شفق غائب ہونے  سے  پہلے  پڑھی، اورنمازعشاء ایک تہائی رات گزرنے  پرپڑھی،  نمازفجرصبح روشن کرکے  پڑھی(یعنی نمازوں  کوان کے  آخری اوقات میں  پڑھایا)پھرپوچھانمازکے  اوقات دریافت کرنے  والاشخص کہاں  ہے ؟اس شخص نے  عرض کیااے    اللہ   کے  رسول صلی   اللہ   علیہ وسلم !میں  حاضرہوں  تو آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاتمہاری نمازوں  کے  اوقات ان دووقتوں  کے  درمیان ہیں  جنہیں  تم نے  دیکھا۔ [17]

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو،  عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  قَالَ: وَقْتُ الظُّهْرِ مَا لَمْ یَحْضُرِ الْعَصْرُ،  وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ،  وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ یَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ،  وَوَقْتُ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّیْلِ،  وَوَقْتُ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ

عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایانمازظہرکاوقت سورج ڈھلنے  سے  شروع ہوتاہے  اور(اس وقت تک رہتاہے )جب تک آدمی کاسایہ اس کے  قدکے  برابرنہ ہوجائے  (عصرکے  وقت تک) اور نماز عصرکاوقت اس وقت تک رہتاہے  جب تک سورج زردنہ ہوجائے  ، نمازمغرب کاوقت اس وقت تک ہے  جب تک شفق غائب نہ ہوجائے  ، نمازعشاء کاوقت ٹھیک آدھی رات تک ہے اورنمازفجرکاوقت طلوع فجرسے  لے  کراس وقت تک ہے  جب تک سورج طلوع نہ ہو جائے ۔ [18]

نمازفجرکاوقت:

عَنْ عَائِشَةَ،  قَالَتْ:إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَیُصَلِّی الصُّبْحَ،  فَیَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ،  مَا یُعْرَفْنَ مِنَ الغَلَسِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی   اللہ   عنہا سے  مروی ہے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم صبح کی نمازپڑھ لیتے  تھے  اورپھرمسلمان عورتیں  (مسجدنبوی میں  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ نمازپڑھ کر) چادریں  لپیٹ کر(اپنے  گھروں  کو)واپس ہوجاتی تھیں  اوراندھیرے  کی وجہ سے  پہچانی نہیں  جاتی تھیں  ۔ [19]

اس حدیث سے یہی ظاہرہوتاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازفجرصبح صادق کے طلوع ہونے کے فوراً بعد شروع کردیاکرتے تھے اورابھی کافی اندھیرارہ جاتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازختم ہوجایاکرتی تھی لفظ غَلَسِ کایہی مطلب ہے کہ فجرکی نمازآپ اندھیرے ہی میں اول وقت ادافرمایاکرتے تھے ، ہاں ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوقات صلوٰة کی تعلیم کے لیے فجرکی نمازدیرسے بھی ادافرمائی ہے تاکہ اس نمازکابھی اول وقت غَلَسِ اورآخروقت إِسْفَارِمعلوم ہوجائے اس کے بعدہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز اندھیرے ہی میں ادافرمائی ہے ۔ جیساکہ اس حدیث سے ظاہرہے

أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِیَّ یَقُولُ:وَصَلَّى الصُّبْحَ مَرَّةً بِغَلَسٍ،  ثُمَّ صَلَّى مَرَّةً أُخْرَى فَأَسْفَرَ بِهَا،  ثُمَّ كَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ التَّغْلِیسَ حَتَّى مَاتَ،  وَلَمْ یَعُدْ إِلَى أَنْ یُسْفِرَ

ابو مسعود انصاری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے اورفجرکی نمازآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  ایک باراندھیرے  میں  پڑھی اور ایک مرتبہ پڑھی توروشن کردی مگراس کے  بعدآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کی نمازاندھیرے  ہی میں  ہواکرتی تھی حتی کہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کی وفات ہوگئی اورکبھی روشن نہ کی۔ [20]

وَالْحَدِیثُ یَدُلُّ عَلَى اسْتِحْبَابِ الْمُبَادَرَةِ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ فِی أَوَّلِ الْوَقْتِ. وَقَدْ اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِی ذَلِكَ،  فَذَهَبَتْ الْعِتْرَةُ وَمَالِكٌ وَالشَّافِعِیُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ وَأَبُو ثَوْرٍ وَالْأَوْزَاعِیُّ وَدَاوُد بْنُ عَلِیٍّ وَأَبُو جَعْفَرٍ الطَّبَرِیُّ وَهُوَ الْمَرْوِیُّ عَنْ عُمَرَ وَعُثْمَانَ وَابْنِ الزُّبَیْرِ وَأَنَسٍ وَأَبِی مُوسَى وَأَبِی هُرَیْرَةَ إلَى أَنَّ التَّغْلِیسَ أَفْضَلُ وَأَنَّ الْإِسْفَارَ غَیْرُ مَنْدُوبٍ. وَحَكَى هَذَا الْقَوْلَ الْحَازِمِیُّ عَنْ بَقِیَّةِ الْخُلَفَاءِ الْأَرْبَعَةِ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِی مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِیِّ وَأَهْلِ الْحِجَازِوَاحْتَجُّوا بِالْأَحَادِیثِ الْمَذْكُورَةِ فِی هَذَا الْبَابِ وَغَیْرِهَا وَلِتَصْرِیحِ أَبِی مَسْعُودٍ فِی الْحَدِیثِ الْآتِی بِأَنَّهَا كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ التَّغْلِیسَ حَتَّى مَاتَ وَلَمْ یَعُدْ إلَى الْإِسْفَارِ

علامہ شوکانی رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  اس حدیث اوردیگراحادیث سے  یہ روزروشن کی طرح ثابت ہے  کہ نمازفجرغلس یعنی اندھیرے  ہی میں  افضل ہے ، اورخلفائے  اربعہ اوراکثرائمہ دین امام مالک رحمہ   اللہ   ، شافعی رحمہ   اللہ   ، احمد رحمہ   اللہ   ، اسحق واہل بیت نبوی اوردیگرمذکورہ علمائے  اعلام کایہی فتوی ہے  اورابومسعود رضی   اللہ   عنہ کی حدیث میں  یہ صراحتاً موجودہے  کہ نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  آخروقت تک غلس(اندھیرے ) ہی میں  یہ نمازپڑھائی، چنانچہ مدینہ منورہ اورحرم محترم اور سارے  حجازمیں  الحمدللہ اہل اسلام کایہی عمل آج تک موجودہے  ، نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  بیشترصحابہ کرام رضی   اللہ   عنہم کااس پرعمل رہااور ابو مسعود انصاری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی روایت سے  معلوم ہوتاہے  کہ فجرکی نمازآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  ایک باراندھیرے  میں  پڑھی اور ایک مرتبہ پڑھی توروشن کردی مگراس کے  بعدآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کی نمازاندھیرے  ہی میں  ہواکرتی تھی حتی کہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کی وفات ہوگئی اورکبھی روشن نہ کی۔ [21]

مُغِیثُ بْنُ سُمَیٍّ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَیْرِ الصُّبْحَ بِغَلَسٍ فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلْتُ على بن عُمَرَ فَقُلْتُ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ قَالَ هَذِهِ صَلَاتُنَا كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِی بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أَسْفَرَ بِهَا عُثْمَانُ

جیساکہ سنن ابن ماجہ میں  ہے  مغیث بن سمی نامی ایک بزرگ کہتے  ہیں  کہ میں  نے  عبد  اللہ   بن زبیر رضی   اللہ   عنہ کے  ساتھ نمازفجر میں  غلس یعنی اندھیرے  میں  پڑھی،  سلام پھیرنے  کے  بعدمقتدیوں  میں  عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما بھی موجودتھے  ان سے  میں  نے  اس کے  بارے  میں  پوچھاتوانہوں  نے  بتلایاکہ نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ ہماری نمازاسی وقت ہواکرتی تھی اور سیدناابوبکر رضی   اللہ   عنہ اورسیدناعمر رضی   اللہ   عنہ کے  زمانوں  میں  بھی یہ نمازغلس ہی میں  اداکی جاتی رہی مگرجب سیدنا عمر رضی   اللہ   عنہ پر نمازفجرمیں  حملہ کیاگیاتواحتیاطا سیدناعثمان رضی   اللہ   عنہ نے  اسے  اجالے  میں  پڑھا۔ [22]

اس سے  بھی ظاہرہواکہ نمازفجرکابہترین وقت یعنی اندھیرے  ہی میں  پڑھنا ہے  ، حنفیہ کے  ہاں  اس کے  لئے  اسفاریعنی اجالے  میں  پڑھنابہترماناگیاہے  مگردلائل واضحہ کی بناپریہ خیال درست نہیں  ۔ حنفیہ کی دلیل یہ حدیث ہے

عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ،  قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ،  فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ

رافع بن خدیج سے  مروی ہے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  ارشادفرمایا صبح کی نمازاجالے  میں  پڑھواس کاثواب زیادہ ہے ۔ [23]

وقَالَ الشَّافِعِیُّ،  وَأَحْمَدُ،  وَإِسْحَاقُ: مَعْنَى الإِسْفَارِ: أَنْ یَضِحَ الفَجْرُ فَلاَ یُشَكَّ فِیهِ وَلَمْ یَرَوْا أَنَّ مَعْنَى الإِسْفَارِ: تَأْخِیرُ الصَّلاَةِ

چنانچہ امام صاحب فرماتے  ہیں  امام شافعی رحمہ   اللہ   واحمد رحمہ   اللہ   واسحاق رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  کہ یہاں  اسفار کا مطلب یہ ہے  کہ فجرخوب واضح ہوجائے  کہ کسی کوشک وشبہ کی گنجائش نہ رہے  ، اوریہ معنی نہیں  کہ نمازکوتاخیرکرکے  پڑھاجائے  (جیساکہ حنفیہ کاعام معمول ہے )

بہت سے  ائمہ دین نے  اس کایہ مطلب بھی بیان کیاہے  کہ نمازفجرکواندھیرے  میں  (غلس) میں  شروع کیاجائے  اورقرات اس قدرطویل پڑھی جائے  کہ سلام پھیرنے  کے  وقت خوب اجالا ہو جائے ، امام ابوحنیفہ رحمہ   اللہ   کے  شاگردامام محمد رحمہ   اللہ   کابھی یہی مسلک ہے ۔

علامہ ابن قیم رحمہ   اللہ   نے  اعلام الموقعین میں  بھی یہی تفصیل بیان کی ہے ۔

بہرحال دلائل قویہ سے  ثابت ہے  کہ نمازفجرغلس یعنی اندھیرے  میں  افضل ہے  اوراسفارمیں  جائزہے  ،

سیدناعمر رضی   اللہ   عنہ نے  اپنے  عہدخلافت میں  عالموں  کولکھاتھاکہ فجرکی نمازاس وقت پڑھاکروجب تارے  گہنے  ہوئے  آسمان پرصاف نظرآتے  ہوں  یعنی اول وقت پرپڑھاکرو۔

نمازظہرکاوقت:

أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ،  یَقُولُ:كَانَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ البَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلاَةِ

انس رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے جب سردی زیادہ پڑتی تونبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نماز (ظہر) سویرے  پڑھ لیتے  تھے ۔ [24]

ایک روایت میں  ہے  سفرمیں  نمازظہرٹھنڈی کرکے  پڑھو،

أَبَا ذَرٍّ یَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ یُؤَذِّنَ الظُّهْرَ فَقَالَ:أَبْرِدْ. ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُؤَذِّنَ فَقَالَ:أَبْرِدْ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى رَأَیْنَا فَیْءَ التُّلُولِ

ابوذرغفاری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے ہم رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ تھے  کہ موذن(بلال رضی   اللہ   عنہ ) نے  ظہر کی اذان کہناچاہی توآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاٹھنڈک ہونے  دو، اس نے  پھراذان کہناچاہی توآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاٹھنڈک ہونے  دو، دودفعہ یاتین دفعہ یہی ہواحتی کہ ہم نے  ٹیلوں  کے  سائے  دیکھ لیے ۔ [25]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:إِذَا اشْتَدَّ الحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ،  فَإِنَّ شِدَّةَ الحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَهَنَّمَ

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاجب سخت گرمی ہوتونمازظہرٹھنڈے  وقت میں  پڑھوکیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی حرارت اورجوش کی وجہ سے  ہے ۔ [26]

یعنی جب گرمی شدت سے  ہوتوسورج ڈھلتے  ہی فوراًنمازنہ پڑھوبلکہ کچھ دیرکرلو۔

نمازجمعہ کاوقت:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یُصَلِّی الجُمُعَةَ حِینَ تَمِیلُ الشَّمْسُ

انس رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم جمعہ کی نمازاس وقت پڑھتے  جب سورج ڈھل جاتاتھا۔ [27]

عَنْ سَهْلٍ،  بِهَذَا،  وَقَالَ:مَا كُنَّا نَقِیلُ وَلاَ نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الجُمُعَةِ

سہل بن سعد رضی   اللہ   عنہا سے  مروی ہے  ہم دوپہرکا سونا اوردوپہرکاکھاناجمعہ نمازکے  بعدرکھتے  تھے ۔ [28]

أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ،  یَقُولُ:كَانَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ البَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلاَةِ،  وَإِذَا اشْتَدَّ الحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلاَةِ،  یَعْنِی الجُمُعَةَ

انس بن مالک رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم جب سردی زیادہ پڑتی تونمازجلدی پڑھ لیتے  تھے  اورجب گرمی شدت سے  پڑتی تونمازٹھنڈے  وقت پڑھتے  یعنی جمعہ۔  [29]

نمازعصرکاوقت:

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو،  أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  قَالَ:وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ،  مَا لَمْ یَحْضُرِ الْعَصْرُ،  وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ

عبد  اللہ   بن عمرو رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاظہرکاوقت اس وقت شروع ہوتاہے  جب سورج ڈھل جائے  اوراس وقت تک رہتاہے  جب آدمی کاسایہ اس کے  جسم کے  برابرہوجائے  جب تک عصرنہ ہوجائے  اورعصرکاوقت تب تک رہتاہے  جب تک سورج زردنہ ہو۔ [30]

عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَةَ،  عَنْ أَبِیهِ،  عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَیْضَاءُ نَقِیَّةٌ

بریدہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  عصرپڑھی جبکہ سورج بلند، صاف سفیدتھا۔ [31]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،  قَالَ: قَالَ:كُنَّا نُصَلِّی العَصْرَ،  ثُمَّ یَذْهَبُ الذَّاهِبُ مِنَّا إِلَى قُبَاءٍ،  فَیَأْتِیهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ

انس بن مالک رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے ہم (رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ ) عصرکی نمازپڑھتے  اس کے  بعدکوئی شخص قباجاتااورجب وہاں  پہنچ جاتا تو سورج ابھی بلندہوتاتھا۔ [32]

عوالی ان دیہات کو کہا گیاہے  جومدینہ منورہ کے  اطراف میں  بلندی پرواقع تھے  ان میں  بعض چارمیل بعض چھ میل بعض آٹھ آٹھ میل کے  فاصلے  پرتھے  ، اس حدیث سے  بھی صاف ظاہرہے  کہ نمازعصرکاوقت ایک مثل سائے  سے  شروع ہوجاتاہے  ، دومثل سایہ ہونے  کے  بعدیہ ممکن نہیں  کہ آدمی چارچھ میل دور جا سکے  اوردھوپ ابھی تک خوب تیزباقی رہے ۔

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،  أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ،  فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَلَمَةَ،  فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللهِ،  إِنَّا نُرِیدُ أَنْ نَنْحَرَ جَزُورًا لَنَا،  وَنَحْنُ نُحِبُّ أَنْ تَحْضُرَهَاقَالَ:نَعَمْ، فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْنَا مَعَهُ،  فَوَجَدْنَا الْجَزُورَ لَمْ تُنْحَرْثُمَّ قُطِّعَتْ،  ثُمَّ طُبِخَ مِنْهَا،  ثُمَّ أَكَلْنَا قَبْلَ أَنْ تَغِیبَ الشَّمْسُ

انس رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  ہمیں  عصرکی نمازپڑھائی پھرجب فارغ ہوچکے  توبنی سلمہ کاایک شخص آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  پاس آیااوراس نے  عرض کی اے    اللہ   کے  رسول صلی   اللہ   علیہ وسلم !ہم اپناایک اونٹ ذبح کرناچاہتے  ہیں  اورہماری خواہش ہے  کہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم بھی تشریف لائیں  ،  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایااچھا، پھرآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم چلے  اورہم بھی آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ہمراہ روانہ ہوئے  اوراونٹ ابھی ذبح نہیں  ہواتھا، پھراونٹ ذبح ہوااورکاٹا گیااور پکایا گیا اور ہم نے  اس میں  سے  آفتاب غروب ہونے  سے  پہلے  کھایا ۔ [33]

رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ،  قَالَ:كُنَّا نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ العَصْرَ،  فَنَنْحَرُ جَزُورًا،  فَتُقْسَمُ عَشْرَ قِسَمٍ،  فَنَأْكُلُ لَحْمًا نَضِیجًا قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ

رافع بن خدیج رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  ہم نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ عصرکی نمازپڑھ کراونٹ ذبح کرتے  ، انہیں  دس حصوں  میں  تقسیم کرتے  اورپھرسورج غروب ہونے  سے  پہلے  ہی ہم اس کاپکایاہواگوشت بھی کھالیتے  تھے ۔  [34]

اس حدیث سے  بھی ثابت ہواکہ سیدالامم صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازعصرایک مثل پرپڑھاکرتے  تھے  ورنہ دومثل سایہ پرجوکوئی نمازعصرپڑھے  گاتواتنے  وقت میں  اس کے  لیے  یہ کام پورا کرنا مشکل ہے  ۔

عَنْ سَیَّارِ بْنِ سَلاَمَةَ،  قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِی عَلَى أَبِی بَرْزَةَ الأَسْلَمِیِّ،  فَقَالَ لَهُ أَبِی: كَیْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی المَكْتُوبَةَ؟ فَقَالَ: وَیُصَلِّی العَصْرَ،  ثُمَّ یَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِی أَقْصَى المَدِینَةِ ،  وَالشَّمْسُ حَیَّةٌ

سیاربن سلامہ نے  بیان کیاکہ میں  اورمیرے  والدابوبرزہ اسلمی رضی   اللہ   عنہ کی خدمت میں  حاضرہوئے  ، ان سے  میرے  والدنے  پوچھاکہ رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم فرض نمازیں  کن وقتوں  میں  پڑھتے  تھے ؟۔ ۔ ۔ اورجب عصرپڑھتے  اس کے  بعدکوئی شخص مدینہ منورہ کے  انتہائی کنارہ پراپنے  گھرواپس جاتاتوسورج ابھی تیزہوتاتھا۔ [35]

عَنْ عَائِشَةَ،  قَالَتْ: كَانَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی صَلاَةَ العَصْرِ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِی حُجْرَتِی لَمْ یَظْهَرِ الفَیْءُ بَعْدُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی   اللہ   عنہا سے  مروی ہے نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم جب عصرکی نمازپڑھتے توسورج ابھی میرے  حجرے  میں  جھانکتارہتاتھاابھی سایہ نہ پھیلا ہوتا تھا۔ [36]

امام شافعی رحمہ   اللہ   ، امام احمدبن حنبل رحمہ   اللہ   اوردیگراکابرعلمائے  اسلام وآئمہ کرام کایہی مسلک ہے  مگرعلمائے  احناف عصرکی نمازکے  لیے  اول وقت کے  قائل نہیں  ہیں  ، مذکورہ بالاروایت کاواضح مطلب ہے  کہ سورج کافی بلندہوتاتھااورنبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم بلاشک وشبہ عصرکی نمازاول وقت ہی پڑھ لیاکرتے  تھے مگربعض علمائے  احناف نے  عجیب بیان فرمایاکہ ازواج مطہرات کے  حجروں  کی دیواریں  بہت چھوٹی تھیں  اس لئے  غروب سے  پہلے  کچھ نہ کچھ دھوپ حجرہ میں  باقی رہتی تھی اس لیے  اگرنبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کی نمازعصرکے  وقت عائشہ صدیقہ رضی   اللہ   عنہا کے  حجرہ میں  دھوپ رہتی تھی تواس سے  یہ ثابت نہیں  ہوسکتاکہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازسویرے  ہی پڑھ لیتے  تھے ۔ [37]

نمازمغرب کاوقت:

عَنْ سَلَمَةَ قَالَ:كُنَّا نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ المَغْرِبَ إِذَا تَوَارَتْ بِالحِجَابِ

سلمہ رضی   اللہ   عنہ بن اکوع سے  مروی ہے ہم نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ہمراہ سورج غروب ہوتے  ہی نمازمغرب اداکرلیاکرتے  تھے ۔ [38]

رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ،  یَقُولُ:كُنَّا نُصَلِّی المَغْرِبَ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  فَیَنْصَرِفُ أَحَدُنَا وَإِنَّهُ لَیُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِهِ

رافع بن خدیج رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے ہم مغرب کی نمازنبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ پڑھ کرجب واپس ہوتے  اورتیراندازی کرتے  (تو اتنا اجالا باقی رہتاتھاکہ)ایک شخص اپنے  تیرگرنے  کی جگہ کودیکھتاتھا۔ [39]

نمازعشاء کاوقت:

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ،  قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَیْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ،  فَخَرَجَ إِلَیْنَا حِینَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ،  أَوْ بَعْدَهُ،  فَلَا نَدْرِی أَشَیْءٌ شَغَلَهُ فِی أَهْلِهِ،  أَوْ غَیْرُ ذَلِكَ،  فَقَالَ حِینَ خَرَجَ:إِنَّكُمْ لَتَنْتَظِرُونَ صَلَاةً مَا یَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِینٍ غَیْرُكُمْ وَلَوْلَا أَنْ یَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِی لَصَلَّیْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ،  ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ،  وَصَلَّى

عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے ایک رات ہم رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کانمازعشاء کے  لیے  انتظارکررہے  تھے  جب تہائی رات یااس سے  کچھ زیادہ گزرگئی، ہم نہیں  جانتے  کہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کواپنے  گھرمیں  کچھ کام ہوگیاتھایاکچھ اورتھا، جب آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم تشریف لائے اورفرمایاتم ایسی نمازکاانتظارکررہے  ہوجس کاتمہارے  سواکسی مذہب والے  انتظار نہیں  کر رہے ،  اگرمیری امت پرگراں  نہ ہوتاتومیں  ہمیشہ اسی وقت عشاء کی نمازپڑھاتا،  پھرآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  مؤذن کوحکم فرمایاتواس نے  تکبیرکہی اورآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  نماز پڑھائی ۔ [40]

جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ،  فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّم ، وَالْعِشَاءَ أَحْیَانًا یُؤَخِّرُهَا،  وَأَحْیَانًا یُعَجِّلُ،  كَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدِ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ،  وَإِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ

جابر رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازعشاء میں  کبھی تاخیرفرماتے  اورکبھی اول وقت پرپڑھتے  اورجب دیکھتے  کہ لوگ جمع ہوگئے  ہیں  تواول وقت میں  پڑھ لیتے  اورجب دیکھتے  کہ لوگ دیرسے  آئے  ہیں  تودیرکرتے ۔ [41]

عَنْ أَبِی بَرْزَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ العِشَاءِ وَالحَدِیثَ بَعْدَهَا

ابوبرزہ اسلمی رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازعشاء سے  پہلے  سونا اور نماز عشاء کے  بعدگفتگوکرناناپسندفرماتے  تھے ۔ [42]

نمازاول وقت میں  پڑھنے  کاحکم:

عَنْ أَبِی ذَرٍّ،  قَالَ: قَالَ لِی رَسُولُ اللهِ: كَیْفَ أَنْتَ إِذَا كَانَتْ عَلَیْكَ أُمَرَاءُ یُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ – أَوْ – یُمِیتُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قَالَ: قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِی؟ قَالَ:صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا،  فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ،  فَصَلِّ،  فَإِنَّهَا لَكَ نَافِلَةٌ

ابوزرغفاری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  مجھ سے  فرمایاتمہارا کیاحال ہوگا جب تم پرایسے  حکام مسلط ہوں  گے  جونمازوں  کوآخروقت اداکریں  گے  یا فرمایا نمازکواس کے  وقت سے  قضا کریں  گے ، میں  نے  عرض کیاآپ مجھے  اس حال میں  کیاحکم فرماتے  ہیں  ؟ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایانمازکواپنے  وقت پرپڑھ لیاکرنا پھراگرتواس نماز(کی جماعت)کوان کے  ساتھ پالے  تو(ان کے  ساتھ )دوبارہ نمازپڑھ لے  بے  شک یہ نمازتیرے  لیے  نفل ہوگی۔ [43]

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ،  قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّهَا سَتَكُونُ عَلَیْكُمْ بَعْدِی أُمَرَاءُ تَشْغَلُهُمْ أَشْیَاءُ عَنِ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا حَتَّى یَذْهَبَ وَقْتُهَا فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا،  فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّهِ أُصَلِّی مَعَهُمْ؟ قَالَ:نَعَمْ،  إِنْ شِئْتَ،  وَقَالَ سُفْیَانُ: إِنْ أَدْرَكْتُهَا مَعَهُمْ أُصَلِّی مَعَهُمْ؟قَالَ: نَعَمْ،  إِنْ شِئْتَ

عبادہ بن صامت رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایامیرے  بعدایک وقت آئے  گاکہ تم پرایسے  حکام مسلط ہوں  گے  جنہیں  ان کے  دیگرامورنمازسے  مشغول رکھیں  گے  اوروہ انہیں  بے  وقت کرکے  پڑھیں  گے  لہذا تم نمازکوبروقت اداکرنا(اگرچہ تنہاپڑھنی پڑے )ایک شخص نے  کہااے    اللہ   کے  رسول صلی   اللہ   علیہ وسلم !کیامیں  ان کی معیت میں  نمازپڑھوں  ؟ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاہاں  اگرتوچاہے ،  اورسفیان کے  الفاظ ہیں  اگرمیں  وہ نمازان کے  ساتھ پاؤں  توان کے  ساتھ مل کرپڑھوں  ،  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاہاں  اگرتم چاہو۔ [44]

نمازکے  ممنوعہ اوقات:

أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ،  وَبَعْدَ العَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ،  فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بِقَرْنَیْ الشَّیْطَانِ

عبد  اللہ   بن عباس رضی   اللہ   عنہما سیدناعمر رضی   اللہ   عنہ اوردیگرصحابہ کرام رضی   اللہ   عنہم سے  روایت کرتے  ہیں  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  نمازفجرکے  بعد(فجرکی سنتوں  کے  علاوہ باقی نفل)نمازپڑھنے  سے  منع فرمایاحتی کہ سورج ظاہرہوجائے  اورنمازعصرکے  بعدبھی (نفل)نمازپڑھنے  سے  منع فرمایاحتی کہ سورج غائب ہوجائے ، کیونکہ سورج شیطان کے  دونوں  سینگوں  کے  درمیان سے  نکلتا ہے  ۔ [45]

خط کشیدہ الفاظ صحیح مسلم میں  ہیں  ۔

عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِیَّ،  یَقُولُ: ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّیَ فِیهِنَّ،  أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِیهِنَّ مَوْتَانَا:حِینَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ،  وَحِینَ یَقُومُ قَائِمُ الظَّهِیرَةِ حَتَّى تَمِیلَ الشَّمْسُ،  وَحِینَ تَضَیَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ

عقبہ بن عامرجہنی رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم تین گھڑیوں  (وقتوں  )میں  ہمیں  نمازاورمردوں  کے  دفن سے  روکتے  تھے  ایک توجب سورج طلوع ہورہاہویہاں  تک کہ بلندہوجائے            دوسرے  جس وقت کہ ٹھیک دوپہرہوجب تک کہ زوال نہ ہوجائے  تیسرے  جس وقت سورج ڈوبنے  لگے  جب تک کہ پورانہ ڈوب جائے ۔ [46]

عَنْ عَلِیٍّ،  أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ،  إِلَّا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ

سیدناعلی رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  عصرکے  بعدنمازسے  منع فرمایاہے  الایہ کہ سورج اونچاہو۔ [47]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ:أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ،  فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ،  وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ العَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ،  فَقَدْ أَدْرَكَ العَصْرَ

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاجس نے  فجرکی ایک رکعت سورج نکلنے  سے  پہلے  پالی اس نے  فجرکی نمازکوپالیااورجس نے  عصرکی ایک رکعت سورج ڈوبنے  سے  پہلے  پالی اس نے  عصرکی نمازکوپالیا(یعنی وہ اپنی نمازمکمل کرے )۔ [48]

عَنْ عَائِشَةَ،  قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ سَجْدَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ،  أَوْ مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ،  فَقَدْ أَدْرَكَهَا وَالسَّجْدَةُ إِنَّمَا هِیَ الرَّكْعَةُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی   اللہ   عنہا سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  ارشادفرمایاجس نے  قبل غروب آفتاب عصرکی نمازسے  ایک سجدہ پالیایاقبل طلوع پالیااس نے  وہ نمازپالی اورسجدہ سے  مرادرکعت ہے ۔ [49]

جمہورآئمہ اورعلماء کایہی قول ہے  لیکن حنفیہ کہتے  ہیں  کہ عصرکی نمازتوجائزہوجائے  گی لیکن فجرکی نمازجائزنہ ہوگی۔

صفوں  میں  مل کرکھڑاہونا:

عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ،  قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَتَخَلَّلُ الصَّفَّ مِنْ نَاحِیَةٍ إِلَى نَاحِیَةٍ یَمْسَحُ صُدُورَنَا وَمَنَاكِبَنَا وَیَقُولُ:لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ یَقُولُ:إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ

براء بن عازب رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم صفوں  کے  درمیان ایک طرف سے  دوسری طرف کوچلتے  جاتے (اس اثناء میں  )ہمارے  سینوں  اورکندھوں  کوبرابرکرتے  اور فرماتے  تھے  آگے  پیچھے  مت ہوں  ورنہ تمہارے  دلوں  میں  بھی اختلاف آجائے  گا اورآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم فرمایاکرتے  تھے    اللہ   تعالیٰ پہلی صف والوں  پراپنی رحمت بھیجتاہے  اور فرشتے  ان کے  لئے  (رحمت)کی دعا کرتے  ہیں  ۔ [50]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَوُّوا صُفُوفَكُمْ،  فَإِنَّ تَسْوِیَةَ الصُّفُوفِ مِنْ إِقَامَةِ الصَّلاَةِ

انس بن مالک رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایااپنی صفوں  کو برابر کرو بلاشبہ صفوں  کا برابر کرنا نمازکے  قائم کرنے  میں  سے  ہے ۔ [51]

جولوگ صفوں  میں  جڑکرکھڑے  نہیں  ہوتے  ، درمیان میں  خلارکھتے  ہیں  یاصف ٹیڑھی رکھتے  ہیں  ان کی نمازکامل نہیں  ہوتی ، ناقص رہتی ہے ۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ،  عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: وَأَقِیمُوا الصَّفَّ فِی الصَّلاَةِ،  فَإِنَّ إِقَامَةَ الصَّفِّ مِنْ حُسْنِ الصَّلاَةِ

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاصفوں  کوسیدھاکروکیونکہ صف کو سیدھا کرنا نمازکے  حسن میں  سے  ہے ۔ [52]

النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ،  یَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُسَوِّی صُفُوفَنَا حَتَّى كَأَنَّمَا یُسَوِّی بِهَا الْقِدَاحَ حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ ، ثُمَّ خَرَجَ یَوْمًا فَقَامَ،  حَتَّى كَادَ یُكَبِّرُ فَرَأَى رَجُلًا بَادِیًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ،  فَقَالَ:عِبَادَ اللهِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ،  أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللهُ بَیْنَ وُجُوهِكُمْ

نعمان بن بشیر رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم ہماری صفوں  کو(اس طرح )برابرکرتے  گویا ان کے  ساتھ تیروں  کوبرابرکرتے  ہوں  ، یہاں  تک کہ ہم نے  نبی صلی   اللہ   علیہ وسلم سے  صفوں  کاسیدھاکرناسیکھ لیا، ایک دن آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم (جماعت کے  لئے )کھڑے  ہوئے  اورتکبیرکہنے  کوتھے  کہ ایک شخص کودیکھاکہ اس کاسینہ صف سے  باہرنکلاہواتھاپس فرمایا اے    اللہ   کے  بندو!اپنی صفوں  کوبرابراورسیدھاکروورنہ   اللہ   تعالیٰ تم میں  اختلاف ڈال دے  گا۔ [53]

النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ،  یَقُولُ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ،  فَقَالَ:أَقِیمُوا صُفُوفَكُمْ ثَلَاثًا،  وَاللَّهِ لَتُقِیمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَیْنَ قُلُوبِكُمْ ، قَالَ: فَرَأَیْتُ الرَّجُلَ یَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ

نعمان بن بشیر رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  لوگوں  کی طرف منہ کرکے  فرمایا لوگو!اپنی صفیں  سیدھی کرو، لوگو!اپنی صفیں  سیدھی کرو، لوگو!اپنی صفیں  سیدھی کرو، سنو!اگرتم نے  صفیں  سیدھی نہ کیں  تو  اللہ   تعالیٰ تمہارے  دلوں  میں  اختلاف اورپھوٹ ڈال دے  گا، پھرتویہ حالت ہوگئی کہ ہرشخص اپنے  ساتھی کے  ٹخنے  سے  ٹخنا ، گھٹنے  سے  گھٹنا اورکندھے  سے  کندھا چپکا دیتا تھا۔ [54]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:أَقِیمُوا صُفُوفَكُمْ،  فَإِنِّی أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِی،  وَكَانَ أَحَدُنَا یُلْزِقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ،  وَقَدَمَهُ بِقَدَمِهِ

انس رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایا صفوں  کو سیدھا کیا کرو کیونکہ میں  تمہیں  پس پشت بھی دیکھتاہوں  ،  انس رضی   اللہ   عنہ کہتے  ہیں  کہ ہم میں  سے  ہرشخص (صفوں  میں  )اپنا کندھا دوسرے  کے  کندھے  سے  اور اپنا قدم دوسرے  کے  قدم سے  ملا دیتا تھا۔ [55]

صفوں  کوسیدھاکرنے  کامطلب یہ ہے  کہ صف میں  ہرنمازی اپنے  قریب والے  نمازی کے  کندھے  سے  کندھا، قدم سے  قدم اورٹخنے  سے  ٹخنہ ملا کرکھڑاہوجیسا کہ نعمان بن بشیر رضی   اللہ   عنہ کا بیان نقل ہواکہ ہم اپنے  ساتھی کے  ٹخنے  سے  ٹخنہ ملاکرکھڑے  ہواکرتے  تھے  ،  انس رضی   اللہ   عنہ کابیان بھی موجودہے ۔ مگرعہدصحابہ کرام رضی   اللہ   عنہم کے  ختم ہوتے  ہوتے  مسلمان اس درجہ غافل ہونے  لگے  تھے  کہ ہدایت نبوی کے  مطابق صفوں  کوسیدھا کرنے  اورقدموں  سے  قدم ملانے  کاعمل ایک اجنبی عمل بننے  لگ گیاتھا، اس لیے  انس رضی   اللہ   عنہ کو یہ الفاظ کہنے  پڑے ،  لَوْ فَعَلْتُ ذَلِكَ بِأَحَدِهِمُ الْیَوْمَ لَنَفَرَ كَأَنَّهُ بغل شموس

اگر میں  آج کے  نمازیوں  کے  ساتھ قدم سے  قدم اورٹخنے  سے  ٹخنہ ملانے  کی کوشش کرتاہوں  تووہ اس سے  سرکش خچرکی طرح دوربھاگتے  ہیں  ۔  [56]

اس بارے  میں  اوربھی کئی ایک احادیث واردہوئی ہیں  ،

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،  أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:أَقِیمُوا الصُّفُوفَ،  فَإِنَّمَا تَصُفُّونَ بِصُفُوفِ الْمَلَائِكَةِ وَحَاذُوا بَیْنَ الْمَنَاكِبِ،  وَسُدُّوا الْخَلَلَ،  وَلِینُوا فِی أَیْدِی إِخْوَانِكُمْ،  وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّیْطَانِ،  وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا،  وَصَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى،  وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى

عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاکہ صفیں  سیدھی کرو اپنی صفوں  کوملائکہ کی صفوں  کی طرح بناؤاپنے کندھو ں  کوبرابررکھویعنی کندھے  سے  کندھاملاکرکھڑے  ہوجاؤاور جو سوراخ دونمازیوں  کے  درمیان نظرآئے  اسے  بندکردواوراپنے  بھائیوں  کے  ساتھ نرمی اختیار کرواور شیطان کے  گھسنے  کے  لیے  سوراخ کی جگہ نہ چھوڑو یادرکھوجس نے  صف کو ملایا  اللہ   اس کوبھی ملادے  گا اورجس نے  صف کوقطع کیا  اللہ   عزوجل اس کوقطع کردے  گا۔ [57]

عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحْیَفَةَ،  عَن أَبیهِ،  رَضِی اللَّهُ عَنْهُ،  أَنَّ النَّبیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیه وَسَلَّم قَالَ: مَنْ سَدَّ فُرْجَةً فِی الصَّفِّ غُفِرَ لَهُ

ابوجحیفہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاجس نے  صف کی دراڑکوبندکیا  اللہ   اس کوبخش دے ۔ [58]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،  قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:خِیَارُكُمْ أَلْیَنُكُمْ مَنَاكِبَ فِی الصَّلَاةِ

عبد  اللہ   بن عباس رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاتم میں  وہی بہترہے  جونمازمیں  کندھوں  کونرمی سے  ملائے  رکھے ۔ [59]

عَنْ إِبْرَاهِیمَ،  أَنَّهُ كَانَ یَقُولُ سَوُّوا صُفُوفَكُمْ،  وَسَوُّوا مَنَاكِبَكُمْ،  تَرَاصُّوا أَوْ لَیَتَخَلَّلَنَّكُمُ الشَّیْطَانُ كَأَوْلَادِ الْحَذَفِ،  إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى مُقِیمِی الصُّفُوفِ قَالَ مُحَمَّدٌ: وَبِهِ نَأْخُذُ ،  لَا یَنْبَغِی أَنْ یُتْرَكَ الصَّفُّ،  وَفِیهِ الْخَلَلُ حَتَّى یُسَوُّوا. وَهُوَ قَوْلُ أَبِی حَنِیفَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ

ابراہیم نخعی رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  صفیں  اورشانہ برابر کرو اور گچ کرو ایسا نہ ہوکہ شیطان بکری کے  بچہ کی طرح تمہارے  درمیان داخل ہوجائے ، امام محمد رحمہ   اللہ   کہتے  ہیں  کہ ہم بھی اسی کولیتے  ہیں  کہ صف میں  خلل چھوڑدینالائق نہیں  جب تک ان کو درست نہ کرلیاجائے ، امام ابوحنیفہ رحمہ   اللہ   کابھی یہی مذہب ہے ۔ [60]

ینبغی للمامومین أَنْ یَتَرَاصُّوا وَیَسُدُّوا الْخَلَلَ وَیُسَوُّوا بَیْنَ مَنَاكِبِهِمْ فِی الصُّفُوفِ وَیَنْبَغِی للإمام أَنْ یَأْمُرَهُمْ بِذَلِكَ وان یقف وسطھم

نیزبحرالرائق عالمگیری اوردرمختارمیں  بھی ہے مقتدیوں  کوچاہیے  کہ صفوں  کوچوناگچ کریں  ، صفوں  میں  درازوں  کوبندکردیں  اورشانوں  کوہمواررکھیں  بلکہ امام کے  لائق ہے  کہ مقتدیوں  کواس کاحکم کرے  پھربیچ میں  کھڑاہو۔ [61]

فتاوی تاتارخانیہ میں  ہے  کہ جب صفوں  میں  کھڑے  ہوں  توگچ کریں  اورکندھے  ہموارکرلیں  (شامی)یہ تفصیل اس لئے  پیش کی گئی ہے  کہ صفوں  کو سیدھا کرنا، پیرسے  پیرملاکرکھڑاہوناایسامسئلہ ہے  جس میں  کسی کابھی اختلاف نہیں  ہے  ، اس کے  باوجودآج کل مساجدمیں  صفوں  کامنظریہ ہوتاہے  کہ ہرنمازی دوسرے  نمازی سے  دوربالکل ایسے  کھڑاہوتاہے  جیسے  کچھ لوگ اچھوتوں  سے  اپناجسم دوررکھنے  کی کوشش کرتے  ہیں  اوراگرقدم سے  قدم ملانے  کی کوشش کی جائے  توایسے  سر ک کرالگ ہوجاتے  ہیں  جیسے  کہ کسی بچھونے  ڈنک ماردی ہواسی کانتیجہ ہے  کہ آج ملت کے  باہمی طورپردل نہیں  مل رہے  ہیں  ، جیسے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کا ارشاد آج بھی پکارپکارکراعلان کررہاہے

عِبَادَ اللهِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ،  أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللهُ بَیْنَ وُجُوهِكُمْ

اے    اللہ   کے  بندو! صفیں  برابرکروورنہ   اللہ   تعالیٰ تمہارے  دلوں  میں  باہمی اختلاف ڈال دے  گا۔ [62]

النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ،  یَقُولُ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ،  فَقَالَ:أَقِیمُوا صُفُوفَكُمْ ثَلَاثًا، وَاللَّهِ لَتُقِیمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَیْنَ قُلُوبِكُمْ قَالَ: فَرَأَیْتُ الرَّجُلَ یَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ

نعمان بن بشیر رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم لوگوں  کی طرف متوجہ ہوئے  اورفرمایااپنی صفوں  کودرست کروآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  یہ بات تین مرتبہ فرمائی،   اللہ   کی قسم!تم اپنی صفوں  کودرست کروگے  وگرنہ تمہارے  دلوں  میں  اختلاف ڈال دیاجائے  گا، راوی کابیان ہے  میں  نے  دیکھاکہ آدمی اپنے  کندھے  کواپنے  ساتھی کے  کندھے  اوراپنے  گھٹنے  کو اس کے  گھٹنے  اوراپنے  ٹخنے  کواس کے  ٹخنے  کے  ساتھ ملاتا۔ [63]

صفوں  کی ترتیب:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ،  ثُمَّ الَّذِی یَلِیهِ،  فَمَا كَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْیَكُنْ فِی الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ

انس رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایا(پہلے )پہلی صف کوپوراکروپھرجوصف اس کے  بعدہواورجوکمی ہوتووہ آخری صف میں  ہو۔ [64]

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ،  أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِی أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ لَهُمْ:تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِی،  وَلْیَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ،  لَا یَزَالُ قَوْمٌ یَتَأَخَّرُونَ حَتَّى یُؤَخِّرَهُمُ اللهُ

ابوسعید خدری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  صحابہ کرام رضی   اللہ   عنہم کوپچھلی صف میں  دیکھ کرفرمایامیرے  قریب آؤ اور پہلی صف پوری کرو، پھردوسری صف والے  تمہاری پیروی کریں  اورجولوگ پیچھے  رہیں  گے  تو  اللہ   تعالیٰ اپنی رحمت میں  بھی ان کوپیچھے  رکھے  گا۔ [65]

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ،  قَالَ: خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  فَقَالَ:أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟قَالُوا: وَكَیْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟ قَالَ:یُتِمُّونَ الصَّفَّ الْأَوَّلَ،  وَیَتَرَاصُّونَ فِی الصَّفِّ

جابربن سمرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے  اورفرمایا تم صفیں  ویسے  کیوں  نہیں  بناتے  جیسے  کہ ملائکہ اپنے  رب کے  حضور بناتے  ہیں  ؟ہم نے  عرض کیاملائکہ اپنے  رب کی بارگاہ میں  کیسے  صفیں  بناتے  ہیں  ؟ فرمایاوہ سب سے  پہلے  پہلی صف کوپوراکرتے  ہیں  اورآپس میں  مل کرکھڑے ہوتے  ہیں  ۔ [66]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ،  عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَوْ تَعْلَمُونَ – أَوْ یَعْلَمُونَ – مَا فِی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ لَكَانَتْ قُرْعَةً

صف اول کی عظمت وفضیلت کے  بارے  میں  ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایااگرتم لوگ پہلی صف کی فضیلت جانتے  تواس میں  شرکت کے  لیے  قرعہ اندازی کرتے ۔ [67]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ:أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِی النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ یَجِدُوا إِلَّا أَنْ یَسْتَهِمُوا عَلَیْهِ لاَسْتَهَمُوا

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  ارشادفرمایااگرلوگوں  کواذان اورصف اول(کی شان وعظمت اوراجروثواب)کاعلم ہوجائے توپھروہ انہیں  قرعہ اندازی کے  بغیرحاصل نہ کرسکیں  تووہ ان کے  حصول کی خاطرآپس میں  قرعہ اندازی ہی کریں

 الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ،  یَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ

مبراء بن عازب رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے یں  نے  سنارسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم فرماتے  تھے  بے  شک   اللہ   جل جلالہ رحمت نازل فرماتاہے  اورفرشتے  صف اول کے  لیے  دعاکرتے  ہیں  ۔ [68]

عَنْ أَبِی أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ . قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّهِ،  وَعَلَى الثَّانِی؟ قَالَ:إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ. قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّهِ،  وَعَلَى الثَّانِی؟ قَالَ:إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتِهِ یُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّهِ،  وَعَلَى الثَّانِی؟ قَالَ: وَعَلَى الثَّانِی.

صف ثانی پرفرشتوں  کے  درودکے  بارے  میں  ابوامامہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  ارشادفرمایایقیناً  اللہ   تعالیٰ اوراس کے  فرشتے  صف اول پردرودپڑھتے  ہیں  ،  انہوں  (صحابہ کرام رضی   اللہ   عنہم )نے  عرض کی اے    اللہ   کے  رسول صلی   اللہ   علیہ وسلم !دوسری صف پر،  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایایقیناً  اللہ   تعالیٰ اوراس کے  فرشتے  صف اول پردرودپڑھتے  ہیں  ،  انہوں  نے  عرض کی اے    اللہ   کے  رسول صلی   اللہ   علیہ وسلم !دوسری صف پر،  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایایقیناً  اللہ   تعالیٰ اوراس کے  فرشتے  صف اول پردرودپڑھتے  ہیں  ، انہوں  نے  عرض کی اے    اللہ   کے  رسول صلی   اللہ   علیہ وسلم !دوسری صف پر،  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایا دوسری صف پر(بھی)۔ [69]

عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَةَ،  أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا وَلِلثَّانِی مَرَّةً

عرباض بن ساریہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم پہلی صف کے  لیے  تین بار استغفارکرتے  اوردوسری صف کے  لیے  ایک بار۔ [70]

اورسنن نسائی کی روایت میں  براء بن عازب رضی   اللہ   عنہ سے  مروی روایت میں  الفاظ یوں  ہیں

إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْمُقَدَّمَةِ

بلاشک وشبہ   اللہ   تعالیٰ اوراس کے  فرشتے  اگلی صفوں  پردرودبھیجتے  ہیں  ۔ [71]

عَنْ عَائِشَةَ،  قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى مَیَامِنِ الصُّفُوفِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی   اللہ   عنہا سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایابے  شک   اللہ   تعالیٰ اوراس کے  فرشتے  صفوں  کی دائیں  جانب پرصلوٰة بھیجتے  ہیں  ۔ [72]

عَنِ ابْنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ،  عَنِ الْبَرَاءِ،  قَالَ:كُنَّا إِذَا صَلَّیْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ – قَالَ مِسْعَرٌ – مِمَّا نُحِبُّ أَوْ مِمَّا أُحِبُّ أَنْ نَقُومَ عَنْ یَمِینِهِ، یُقْبِلُ عَلَیْنَا بِوَجْهِهِ

براء بن عازب رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  جب ہم رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  پیچھے  نماز پڑھتے  تھے  توچاہتے  تھے  کہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  دائیں  طرف کھڑے  ہوں  ،  اورآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم اپنے  چہرے  کارخ ہماری طرف فرمائیں  ۔ [73]

خط کشیدہ الفاظ صحیح مسلم اورسنن ابوداودمیں  ہیں  ۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ،  قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا،  وَشَرُّهَا آخِرُهَا،  وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا،  وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایامردوں  کی صفوں  میں  سب سے  بہترپہلی صف ہے  اورسب سے  بری آخری صف ہے  اورخواتین کے  لیے  سب سے  بری پہلی صف ہے  (جبکہ مردوں  کی صفیں  ان کے  قریب ہوں  )اوراچھی صف پچھلی صف ہے  (جوکہ مردوں  سے  دورہو)۔ [74]

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ،  قَالَ: كَانَ رِجَالٌ یُصَلُّونَ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِی أُزْرِهِمْ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ،  كَهَیْئَةِ الصِّبْیَانِ،  وَیُقَالُ لِلنِّسَاءِ:لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى یَسْتَوِیَ الرِّجَالُ جُلُوسًا

سہل بن سعدسے  مروی ہے صحابہ کرام رضی   اللہ   عنہم نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ نمازپڑھتے  تھے  اوروہ بچوں  کی طرح اپنے  ازاریں  ( چھوٹے  ہونے  کے  سبب) اپنی گردنوں  پرباندھے  ہوئے  ہوتے  تھے ،  چنانچہ عورتوں  کوحکم تھاکہ جب تک مردسیدھے  ہوکرنہ بیٹھ جائیں  اس وقت تک تم اپنے  سرسجدے  سے  نہ اٹھانا (اس زمانے  میں  عورتیں  بھی مردوں  کے  ساتھ نمازوں  میں  شریک ہوتی تھی اورمردوں  کالباس بھی اسی قسم کاتھااس لیے  عورتوں  کوپہلے  سراٹھانے  سے  منع فرمایاکہ مردوں  کے  بیٹھ جانے  سے  پہلے  سراٹھانے  میں  کہیں  عورتوں  کی نظرمردوں  کے  سترپرنہ پڑجائے )۔ [75]

  اللہ اکبرکہہ کرنمازشروع کرنا:

النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ،  قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَیُسَوِّی صُفُوفَنَا إِذَا قُمْنَا لِلصَّلَاةِ فَإِذَا اسْتَوَیْنَا كَبَّرَ

نعمان بن بشیر رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے جب ہم نمازکے  لئے  کھڑے  ہوتے  تورسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم ہماری صفوں  کوبرابرکرتے  ، جب صفیں  برابرہوجاتیں  تو(پھر)آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم   اللہ   اکبر کہہ کر نماز شروع کرتے  ۔ [76]

نمازتکبیرتحریمہ کہتے  وقت اپنے  ہاتھوں  کو اٹھانا:

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا،  قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ افْتَتَحَ التَّكْبِیرَ فِی الصَّلاَةِ،  فَرَفَعَ یَدَیْهِ حِینَ یُكَبِّرُ

عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے میں  نے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازتکبیرتحریمہ سے  شروع فرماتے  اورتکبیرکہتے  وقت اپنے  دونوں  ہاتھ اٹھائے ۔ [77]

ہاتھ اٹھاتے  وقت ہتھیلیوں  کارخ قبلہ کی طرف رکھنا:

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ :إِذَا اسْتَفْتَحَ أَحَدُكُمْ فَلْیَرْفَعْ یَدَیْهِ وَلْیَسْتَقْبِلْ بِبَاطِنِهِمَا الْقِبْلَةَ

عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایاجب تم میں  سے  کوئی نمازکے  لیے  کھڑاہواورتکبیرکے  لیے  اپنے  ہاتھ اٹھائے  توہتھیلیوں  کارخ قبلہ کی طرف رکھے ۔ [78]

وَفِیهِ عُمَیْرُ بْنُ عِمْرَانَ،  وَهُوَ ضَعِیفٌ

اس کی سندمیں  عمیربن عمران کی وجہ سے  ضعیف ہے ۔

لیکن اجماع امت اس کے  لیے  بہت بڑی دلیل ہے ، اس کے  خلاف کچھ بھی ثابت نہیں  ہے ۔

تکبیراولی کہتے  وقت ہاتھ اٹھاتے  ہوئے  انگلیاں  کشادہ اور کھلی رکھنا:

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ،  أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِی الصَّلاَةِ رَفَعَ یَدَیْهِ مَدًّا

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم جب نمازکی تکبیراولیٰ کہتے  تواپنی انگلیاں  خوب کشادہ رکھتے ۔ [79]

اپنے  دونوں  ہاتھ مونڈھوں  یاکانوں  تک اٹھانا:

عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،  عَنْ أَبِیهِ:أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یَرْفَعُ یَدَیْهِ حَذْوَ مَنْكِبَیْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ

سالم بن عبد  اللہ   رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازشروع کرتے  وقت اپنے  دونوں  ہاتھوں  کو کندھوں  تک اٹھاتے  تھے [80].

عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ:أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ یَدَیْهِ حَتَّى یُحَاذِیَ بِهِمَا أُذُنَیْهِ

مالک بن حویرث رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم جب تکبیرکہتے  تواپنے  دونوں  ہاتھ اپنے  کانوں  تک اٹھاتے ۔ [81]

عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ،  أَنَّهُ رَأَى نَبِیَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: حَتَّى یُحَاذِیَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَیْهِ

مالک بن حویرث سے ایک روایت میں  ہے  میں  نے  دیکھانبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  اپنے  ہاتھ اٹھائے  یہاں  تک کہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم اپنی کانوں  کی لوتک لے  گئے ۔  [82]

المرأة ترفع یدیها كما یرفع الرجل فی روایة الحسن عن أبی حنیفة

عورت بھی مردوں  کی طرح دونوں  ہاتھ اٹھائے  گی جیسا کہ حسن نے  ابو حنیفہ سے  روایت کی ہے ۔ [83]

شیخ البانی رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  کہ رفع یدین کرتے  وقت ہاتھوں  سے  کانوں  کوچھونے  کی کوئی دلیل نہیں  ہے  ، ان کا چھونابدعت ہے  یاوسوسہ، مسنون طریقہ ہتھیلیاں  کندھوں  یاکانوں  تک اٹھاناہے  ، ہاتھ اٹھانے  کے  مقام میں  مرداورعورت دونوں  برابرہیں  ، ایسی کوئی صحیح حدیث موجودنہیں  جس میں  یہ تفریق ہوکہ مردکانوں  تک اورعورتیں  کندھوں  تک ہاتھ بلندکریں  ۔

 بایاں  ہاتھ دائیں  ہاتھ رکھ کرسینے  پرباندھنا:

اخبرناابوطاہرقال حدثناابوبکر نا أَبُو مُوسَى،  نا مُؤَمَّلٌ،  نا سُفْیَانُ،  عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَیْبٍ،  عَنْ أَبِیهِ، وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رضی الله عنه قَالَ:صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  وَوَضَعَ یَدَهُ الْیُمْنَى عَلَى یَدِهِ الْیُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ

وائل بن حجر رضی   اللہ   عنہ فرماتے  ہیں  میں  نے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ہمراہ نمازپڑھی ، آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  اپنا دایاں  ہاتھ اپنے  بائیں  ہاتھ پررکھ کردونوں  ہاتھ سینے  پرباندھ لیے ۔ [84]

امام ابن خزیمہ رحمہ   اللہ   نے  اپنی صحیح کی شرائط کے  متعلق کتاب کے  آغازمیں  فرمایاہے  یہ مختصروصحیح احادیث کامجموعہ ہے  جورسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم تک صحیح اورمتصل سندکے  ساتھ پہنچتی ہے  اوربیچ میں  کوئی راوی ساقط یاسندمیں  انقطاع نہیں  ہے  اورنہ کوئی راوی مجروح یاضعیف ہے ۔

عَنْ وَائِلٍ،  أَنَّهُ رَأَى النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ یَمِینَهُ عَلَى شِمَالِهِ،  ثُمَّ وَضَعَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ

وائل بن حجر رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے میں  نے  نبی اکرم صلی   اللہ   علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  اپنادایاں  ہاتھ بائیں  ہاتھ پررکھ کرانہیں  سینے  پرباندھ لیا۔ [85]

عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوْ حِینَ نَهَضَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ الْمِحْرَابَ،  ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْهِ بِالتَّكْبِیرِ،  ثُمَّ وَضَعَ یَمِینَهُ عَلَى یُسْرَاهُ عَلَى صَدْرِهِ

عَنْ طَاوُسٍ،  قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَضَعُ یَدَهُ الْیُمْنَى عَلَى یَدِهِ الْیُسْرَى،  ثُمَّ یَشُدُّ بَیْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِی الصَّلَاةِ

وائل بن حجر رضی   اللہ   عنہ بیان کرتے  ہیں  میں  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کی خدمت میں  اس وقت حاضرہواجب آپ مسجدکارخ فرماچکے  تھے  ، آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  مسندامامت پرپہنچ کردونوں  ہاتھ اٹھائے  اورتکبیرتحریمہ کہی پھرآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  اپنے  دائیں  ہاتھ کوبائیں  ہاتھ پررکھ کرانہیں  سینے  پررکھ لیا۔ [86]

عَنْ طَاوُسٍ،  قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَضَعُ یَدَهُ الْیُمْنَى عَلَى یَدِهِ الْیُسْرَى،  ثُمَّ یَشُدُّ بَیْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِی الصَّلَاةِ

طاؤ س رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازمیں  اپنادایاں  ہاتھ بائیں  ہاتھ پررکھ کرانہیں  سینے  پرباندھاکرتے  تھے ۔ [87]

طاؤس صحیح بخاری اورصحیح مسلم کاراوی ہے  ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنِّی لأَظُنُّ طَاوُسًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ.

عبد  اللہ   بن عباس رضی   اللہ   عنہما فرماتے  ہیں  مجھے  یقین ہے  کہ طاؤس اہل جنت میں  سے  ہیں  ۔ [88]

وعن الزهری قال: لو رأیت طاوسا علمت أنه لا یكذب

امام زہری رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  اگرآپ طاؤس کودیکھ لیں  تویقیناآپ اس کی راست بازی کے  معترف ہوں  گے ۔ [89]

عَنْ قَبِیصَةَ بْنِ هُلْبٍ،  عَنْ أَبِیهِ،  قَالَ:رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَنْصَرِفُ عَنْ یَمِینِهِ وَعَنْ یَسَارِهِ،  وَرَأَیْتُهُ،  قَالَ،  یَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ وَصَفَّ یَحْیَى: الْیُمْنَى عَلَى الْیُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ

مھلب طائی رضی   اللہ   عنہ فرماتے  ہیں  میں  نے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم دائیں  اوربائیں  ہردواطراف سے  پھرتے  تھے  اورمیں  نے  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  اس ہاتھ کواس ہاتھ پررکھ کراپنے  سینے  پررکھ لیا، یحییٰ بن سعیدبیان کرتے  ہیں  دائیں  ہاتھ کوبائیں  ہاتھ پررکھ کرانہیں  اپنے  سینے  پررکھ لیا۔ [90]

وَرُوَاةُ هَذَا الْحَدِیثِ كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ وَإِسْنَادُهُ مُتَّصِلٌ

علامہ محدث عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ   اللہ   نے  فرمایااس حدیث کی سندکے  سب راوی ثقہ اورمعتبرہیں  اوراس کی سندمتصل ہے ۔ [91]

قال العجلی: ثقة. وذكره ابن حبان فی الثقات مع تصحیح حدیثه

امام عجلی رحمہ   اللہ   اورامام حبان رحمہ   اللہ   نے  قبیصہ بن ھلب کوثقہ قراردیاہے  ، امام ابن حبان رحمہ   اللہ   نے  ان کی حدیث کوصحیح قراردیاہے ۔ [92]

امام ترمذی نے  بھی اس روایت کواسی سندکے  ساتھ بیان کیاہے  ، اوراس کے  کم ازکم ایک نسخہ میں  بھی وہی متن ہے  جسے  امام احمد رحمہ   اللہ   نے  مسنداحمدمیں  بیان کیاہے  ، جیساکہ محدث عبدالحق فرماتے  ہیں

وھمچنیں  روایت کردترمذی ازقبصہ بن ھلب ازپدرش کہ گفت دیدم رسول خدا صلی   اللہ   علیہ وسلم کہ می نھاددست خودرادابرسینہ خود

امام ترمذی رحمہ   اللہ   قبیصہ بن ھلب کے  توسط سے  ھلب طائی رضی   اللہ   عنہ سے  روایت کرتے  ہیں  کہ انہوں  نے  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  اپنے  ہاتھ اپنے  سینے  پررکھے  ہوئے  تھے ۔ [93]

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ،  قَالَ: كَانَ النَّاسُ یُؤْمَرُونَ أَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ الیَدَ الیُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الیُسْرَى فِی الصَّلاَةِ

سہل بن سعد رضی   اللہ   عنہ فرماتے  ہیں  لوگوں  کوحکم دیا جاتا تھا کہ آدمی نمازمیں  اپنادایاں  ہاتھ اپنے  بائیں  بازوپررکھے ۔ [94]

یعنی ہاتھ کھلے  چھوڑنامسنون نہیں  ہے ۔

اسی طرح زیرناف والی حدیث بھی ضعیف ہے  اورقابل اعتبارنہیں  ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ،  حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ،  عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ،  عَنْ زِیَادِ بْنِ زَیْدٍ،  عَنْ أَبِی جُحَیْفَةَ،  أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ،  قَالَ:مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِی الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ

سیدناعلی رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  نمازمیں  ہتھیلی کوہتھیلی پرناف کے  نیچے  رکھناسنت ہے ۔ [95]

یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے  ،

وَفِی إسْنَادِهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ الْكُوفِیِّ

علامہ شوکانی رحمہ   اللہ   نے  لکھاہے اس کی سندمیں  عبدالرحمٰن بن اسحاق کوفی ہے ۔

قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یُضَعِّفُهُ

امام ابوداود رحمہ   اللہ   کہتے  ہیں  میں  نے  سناکہ امام احمدبن حنبل رحمہ   اللہ   اسے  ضعیف کہتے  ہیں  ۔

وَقَالَ الْبُخَارِیُّ: فِیهِ نَظَرٌ

امام بخاری رحمہ   اللہ   کہتے  ہیں  اس میں  نظرہے (یعنی کمزورراوی ہے  )

وَقَالَ النَّوَوِیُّ: هُوَ ضَعِیفٌ بِالِاتِّفَاقِ

امام نووی رحمہ   اللہ   نے  لکھاہے  یہ روایت بالاتفاق ضعیف ہے ۔ [96]

مُتَّفَقٌ عَلَى تَضْعِیفِهِ

امام نووی رحمہ   اللہ   نے  شرح مسلم میں  لکھاہے اس روایت کے (مرفوع اورموقوف دونوں  صورتوں  میں  )ضعیف ہونے  پراتفاق ہے ۔ [97]

 مِنْ حَدِیثِ عَلِیٍّ أَنَّهُ وَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ وَإِسْنَادُهُ ضَعِیفٌ

امام ابن حجر رحمہ   اللہ   کہتے  ہیں  اس حدیث میں  کہ ہاتھ ناف کے  نیچے  باندھے  اس کی اسنادضعیف ہے ۔ [98]

وَلَمْ یَثْبُتْ حَدِیثٌ یُوجِبُ تَعْیِینَ الْمَحَلِّ الَّذِی یَكُونُ فِیهِ الْوَضْعُ مِنْ الْبَدَنِ إلَّا حَدِیثَ وَائِلٍ الْمَذْكُورَ

علامہ ابن نجیم حنفی رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  نمازمیں  ہاتھ باندھنے  کی جگہ متعین کرنے  والی کوئی بھی حدیث صحیح ثابت نہیں  سوائے  ابن خزیمہ کی روایت کے ۔ [99]

اس حدیث میں کے الفاظ تَحْتَ السُّرَّةِ قاسم بن قطوبغاحنفی نے جوحدیثیں گھڑتاتھا اپنی طرف سے بڑھائے ہیں ، آٹھویں صدی سے پہلے پہلے اس روایت میں تَحْتَ السُّرَّةِ زیرناف کے الفاظ موجودنہیں تھے اوراس سے پہلے کسی نے ان الفاظ کی زیادتی کا ذکر کیا ہے ۔

اوراس کے  بعدوالی روایت میں  سیدناعلی رضی   اللہ   عنہ ہی سے  مروی ہے  کہ انہوں  نے  ناف سے  اوپرہاتھ رکھے ،

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ یَعْنِی ابْنَ أَعْیَنَ،  عَنْ أَبِی بَدْرٍ،  عَنْ أَبِی طَالُوتَ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنِ ابْنِ جَرِیرٍ الضَّبِّیِّ،  عَنْ أَبِیهِ،  قَالَ:رَأَیْتُ عَلِیًّا،  رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ یُمْسِكُ شِمَالَهُ بِیَمِینِهِ عَلَى الرُّسْغِ فَوْقَ السُّرَّةِ

ابن جریرالضبی اپنے  والدسے  روایت کرتے  ہیں  میں  نے  سیدناعلی رضی   اللہ   عنہ کو دیکھا کہ انہوں  نے  اپنے  بائیں  ہاتھ کودائیں  ہاتھ سے  پہنچے (کلائی )کے  پاس سے (یعنی جوڑکے  پاس سے ) پکڑ رکھا تھا اور وہ ناف سے  اوپرتھے ۔ [100]

وَفِی إسْنَادِهِ أَبُو طَالُوتَ عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: یُكْتَبُ حَدِیثُهُ

اس روایت کی سندمیں  ابوطالوت عبدالسلام بن ابی حازم ہے  ، امام ابوداود رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  یہ حدیثیں  گھڑاکرتاتھا۔ [101]

قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ،  فَوْقَ السُّرَّةِ قَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: تَحْتَ السُّرَّةِ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ

امام ابوداود رحمہ   اللہ   نے  فرمایاکہ سعیدبن جبیرسے  ناف سے  اوپرمروی ہے  اورابومجلزنے  ناف سے  نیچے  کہاہے  اورابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  بھی ناف سے  نیچے  ہی روایت کی گئی ہے  مگرقوی نہیں  ۔

سیدناعلی رضی   اللہ   عنہ سے  ناف کے  نیچے  ہاتھ باندھنے  کے  بارے  میں  مروی روایت کے  ضعیف ہونے  پرتمام ناقدین محدثین کااتفاق ہے  ۔

عَنْ طَاوُسٍ،  قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَضَعُ یَدَهُ الْیُمْنَى عَلَى یَدِهِ الْیُسْرَى،  ثُمَّ یَشُدُّ بَیْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِی الصَّلَاةِ

طاوس رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم اپنادایاں  ہاتھ نمازمیں  اپنے  بائیں  پررکھ کراپنے  سینے  پرباندھاکرتے  تھے ۔ [102]

وَهُوَ مُرْسَلٌ،

گویہ حدیث مرسل ہے  لیکن دوسری مستنداحادیث سے  مل کرقوی ہوگئی ہے ۔

عَنْ قَبِیصَةَ بْنِ هُلْبٍ،  عَنْ أَبِیهِ،  قَالَ:رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ

قبیصہ بن ہلب رضی   اللہ   عنہ فرماتے  ہیں  میں  نے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم کو سینے  پرہاتھ رکھے  ہوئے  دیکھا۔ [103]

عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ:ثُمَّ وَضَعَ یَمِینَهُ عَلَى یَسَارِهِ عَلَى صَدْرِهِ

وائل بن حجر رضی   اللہ   عنہ فرماتے  ہیں  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  اپنادایاں  ہاتھ اپنے  بائیں  ہاتھ پرسینے  پررکھا۔ [104]

نمازکی نیت(ارادہ)کرنا:

دل کے  ارادے  کونیت کہتے  ہیں  ، زبان سے  نہیں  ، زبان سے  کہے  الفاظ کوقول کہتے  ہیں  ۔

عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى المِنْبَرِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ

سیدناعمر رضی   اللہ   عنہ نے  منبرپرکھڑے  ہوکرفرمایامیں  نے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کوفرماتے  ہوئے  سنااعمال کادارومدارنیتوں  پر ہے ۔ [105]

چنانچہ جوشخص جس نیت سے  اعمال کرے  گااسی کے  مطابق ہی وہ پھل پائے  گا،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ،  إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ یُقْضَى یَوْمَ الْقِیَامَةِ عَلَیْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ،  فَأُتِیَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا،  قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا؟ قَالَ: قَاتَلْتُ فِیكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ،  قَالَ: كَذَبْتَ،  وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ یُقَالَ: جَرِیءٌ،  فَقَدْ قِیلَ،  ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِیَ فِی النَّارِ،

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے میں  نے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم سے  سناآپ صلی   اللہ   علیہ وسلم فرماتے  تھے  قیامت میں  پہلے  جس کافیصلہ ہوگاوہ ایک شخص ہوگاجوشہیدہوا، جب اس کو  اللہ   کی بارگاہ میں  لائیں  گے  تو  اللہ   تعالیٰ اس کواپنی نعمتیں  بتلائے  گااوروہ پہچانے  گا  اللہ   تعالیٰ پوچھے  گاتونے  اس کے  لیے  کیاعمل کیاہے ؟وہ عرض کرے گامیں  تیری راہ میں  لڑایہاں  تک کہ شہیدہوگیا،   اللہ   تعالیٰ فرمائے  گاتونے  جھوٹ کہاتوتواس لیے  لڑاتھاکہ لوگ تجھے  بہادرکہیں  اوردنیامیں  تجھے  بہادرکہاگیا، پھرملائکہ کو حکم فرمائے  گاکہ اسے  جہنم میں  پھینک دیں  اوروہ اس کواوندھے  منہ گھسیٹتے  ہوئے  جہنم میں  پھینک دیں  گے ،

وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ،  وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ،  فَأُتِیَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا،  قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا؟ قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ،  وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِیكَ الْقُرْآنَ،  قَالَ: كَذَبْتَ،  وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِیُقَالَ: عَالِمٌ،  وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِیُقَالَ: هُوَ قَارِئٌ،  فَقَدْ قِیلَ،  ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِیَ فِی النَّارِ،

اورایک شخص ہوگاجس نے  دین کاعلم سیکھا ،  سکھلایا اور قرآن پڑھاہوگاجب اس کو  اللہ   کی بارگاہ میں  لائیں  گے  تو  اللہ   تعالیٰ اس کواپنی نعمتیں  بتلائے  گااوروہ پہچانے  گا   اللہ   تعالیٰ پوچھے  گاتونے  اس کے  لیے  کیاعمل کیاہے ؟وہ عرض کرے  گامیں  نے  علم پڑھااورپڑھایااورقرآن پڑھا،   اللہ   تعالیٰ فرمائے  گاتونے  جھوٹ کہاتونے  اس لیے  علم حاصل کیاتھاکہ لوگ تجھے  عالم کہیں  اورقرآن اس لیے  پڑھاتھاکہ لوگ تجھے  قاری کہیں  ، چنانچہ دنیامیں  تجھے  عالم اورقاری کہہ دیاگیاپھرملائکہ کو حکم فرمائے  گاکہ اسے  جہنم میں  پھینک دیں  اوروہ اس کواوندھے  منہ گھسیٹتے  ہوئے  جہنم میں  پھینک دیں  گے ،

وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللهُ عَلَیْهِ،  وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ،  فَأُتِیَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا،  قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا؟ قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِیلٍ تُحِبُّ أَنْ یُنْفَقَ فِیهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِیهَا لَكَ،  قَالَ: كَذَبْتَ،  وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِیُقَالَ: هُوَ جَوَادٌ،  فَقَدْ قِیلَ،  ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ،  ثُمَّ أُلْقِیَ فِی النَّارِ

ایک اورشخص ہوگاجس کو  اللہ   تعالیٰ نے  مال دیاتھااورسب طرح کے  مال دیئے  تھے ، جب ملائکہ اس کو  اللہ   کی بارگاہ میں  لائیں  گے  تو  اللہ   تعالیٰ اس کواپنی نعمتیں  بتلائے  گااوروہ پہچانے  گا  اللہ   تعالیٰ پوچھے  گاتونے  اس کے  لیے  کیاعمل کیاہے ؟وہ عرض کرے  گامیں  نے  تیرے  لیے  مال خرچ کرنے  کی کوئی راہ نہیں  چھوڑی جس میں  توخرچ کرنا پسند کرتا تھا ،    اللہ   تعالیٰ فرمائے  گاتونے  جھوٹ کہاتونے  مال اس لیے  خرچ کیاکہ لوگ تجھے  سخی کہیں  تودنیامیں  تجھے  سخی کہاگیا، پھرملائکہ کو حکم فرمائے  گاکہ اسے  جہنم میں  پھینک دیں  اوروہ اس کو اوندھے  منہ گھسیٹتے  ہوئے  جہنم میں  پھینک دیں  گے ۔ [106]

کیونکہ یہ سب اعمال خالص   اللہ   کی رضامندی کے  بجائے  ریا کاری اورنمائش کے  لیے  کیے  گئے  تھے  اس لیے  سب محنت اورمشقت اکارت گئی، اس لیے  فرمایا صدقہ وہی عمدہ ہے  کہ بائیں  ہاتھ کودائیں  ہاتھ کی خبرنہ ہو۔

 سینے  پرہاتھ باندھنے  کے  بعدکی دعائیں  :

أَبُو هُرَیْرَةَ،  قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَسْكُتُ بَیْنَ التَّكْبِیرِ وَبَیْنَ القِرَاءَةِ إِسْكَاتَةً – قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ: هُنَیَّةً ،  فَقُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّهِ،  إِسْكَاتُكَ بَیْنَ التَّكْبِیرِ وَالقِرَاءَةِ مَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَیْنِی وَبَیْنَ خَطَایَایَ،  كَمَا بَاعَدْتَ بَیْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ،  اللَّهُمَّ نَقِّنِی مِنَ الخَطَایَا كَمَا یُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ،  اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالبَرَدِ

ابوہریرہ رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم تکبیر(اولی)اورقرات کے  درمیان تھوڑی دیرخاموش رہتے ،  میں  نے  عرض کیایارسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم میرے  ماں  باپ آپ پر قربان آپ تکبیراورقرات کے  درمیان خاموش رہ کرکیاپڑھتے  ہیں  ؟ رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایامیں  یہ پڑھتاہوں

 اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَیْنِی وَبَیْنَ خَطَایَایَ،  كَمَا بَاعَدْتَ بَیْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ،  اللَّهُمَّ نَقِّنِی مِنَ الخَطَایَا كَمَا یُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ،  اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالبَرَدِ

اے    اللہ  !میرے  اور میرے  گناہوں  کے  درمیان دوری کردے  جیسے  تونے  مشرق اور مغرب کے  درمیان فاصلہ رکھاہے  اے    اللہ  !مجھے  میری خطاؤں  سے  معاف فرمادے  جیسے  سفیدکپڑامیل سے  صاف ہوتاہے  اے    اللہ  !میرے  گناہوں  کو برف ، پانی اوراولوں  سے  دھودے (یعنی خوب صفائی کردے )۔ [107]

عَنْ عَبْدَةَ، َٔنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ،  كَانَ یَجْهَرُ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ،  یَقُولُ:سُبْحَانَكَ اللهُمَّ وَبِحَمْدِكَ،  تَبَارَكَ اسْمُكَ،  وَتَعَالَى جَدُّكَ،  وَلَا إِلَهَ غَیْرُكَ

عبدہ نے  بیان کیاسیدناعمر رضی   اللہ   عنہ بن خطاب دعائے  ثنابلندآوازسے  پڑھتے  تھے ،  کہتے  تھے ’’ اے    اللہ   توپاک ہے  ، ہم تیری تعریف کے  ساتھ تیری پاکی بیان کرتے  ہیں  ، تیرانام بابرکت ہے اورتیری بزرگی بلندترہے ، تیرے  سوااورکوئی معبودنہیں  ہے ۔ ‘‘[108]

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ،  قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ،  وَتَبَارَكَ اسْمُكَ،  وَتَعَالَى جَدُّكَ،  وَلَا إِلَهَ غَیْرُكَ

ابوسعید خدری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے جب رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازشروع فرماتے  توکہتے  تھے ’’ اے    اللہ   توپاک ہے  ، ہم تیری تعریف کے  ساتھ تیری پاکی بیان کرتے  ہیں  ، تیرا نام بابرکت ہے ، اورتیری بزرگی بلندترہے ، تیرے  سوااورکوئی معبودنہیں  ہے ۔ ‘‘[109]

عَنْ عَائِشَةَ،  قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ،  قَالَ:سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ،  وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ،  وَلَا إِلَهَ غَیْرَكَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی   اللہ   عنہا فرماتی ہیں  جب رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نمازشروع فرماتے  توکہتے  تھے  ’’اے    اللہ   توپاک ہے  ، ہم تیری تعریف کے  ساتھ تیری پاکی بیان کرتے  ہیں  ،  تیر ا نام بابرکت ہے ، اورتیری بزرگی بلندترہے ، تیرے  سوااورکوئی معبودنہیں  ہے ۔ ‘‘[110]

عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ،  أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلاةَ یُكَبِّرُ،  ثُمَّ یَقُولُ:وَجَّهْتُ وَجْهِی لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِیفًا،  وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِینَ،  إِنَّ صَلاتِی وَنُسُكِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ،  لَا شَرِیكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِینَ،

سیدناعلی رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ایک روایت میں  یہ دعامذکورہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم جب نمازکے  لیے  کھڑے  ہوتے  تو  اللہ   اکبرکہتے پھریہ دعاپڑھتے ’’َ میں  نے  اپناچہرہ اس ذات کی طرف کرلیاہے  جس نے  آسمانوں  اورزمین کوپیداکیاہے ،  میں  اسی کی طرف یکسوہوں  ، اسی کامطیع فرمان ہوں  اورمیں  مشرکوں  میں  سے  نہیں  ہوں  ، بلاشبہ میری نماز، میری قربانی ،  میرا جینا اور مرنا  اللہ   رب العالمین ہی کے  لیے  ہے ، اس کاکوئی ساجھی نہیں  ہے ، مجھے  اسی کاحکم دیاگیاہے  اورمیں  اولین اطاعت گزاروں  میں  سے  ہوں  ،

اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلا أَنْتَ،  أَنْتَ رَبِّی،  وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِی،  وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِی،  فَاغْفِرْ لِی ذُنُوبِی جَمِیعًا،  لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ،  اللَّهُمَّ اهْدِنِی لِأَحْسَنِ الْأَخْلاقِ لَا یَهْدِی لِأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ،  اصْرِفْ عَنِّی سَیِّئَهَا لَا یَصْرِفُ عَنِّی سَیِّئَهَا إِلا أَنْتَ،  لَبَّیْكَ وَسَعْدَیْكَ،  وَالْخَیْرُ كُلُّهُ فِی یَدَیْكَ،  وَالشَّرُّ لَیْسَ إِلَیْكَ،  أَنَا بِكَ وَإِلَیْكَ،  تَبَارَكْتَ وَتَعَالَیْتَ،  أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَیْكَ

اے    اللہ  !توہی بادشاہ ہے ، تیرے  سواکوئی اورمعبودنہیں  ، تومیراپالنہارہے  اورمیں  تیرابندہ ہوں  ، میں  نے  اپنی جان پرزیادتی کی ہے ، مجھے  اپنے  گناہوں  کااعتراف ہے ، پس میرے  سب گناہ معاف فرمادے تیرے  سواگناہوں  کواورکوئی معاف نہیں  کرسکتا، میری عمدہ اخلاق وعادات کی طرف رہنمائی فرما ،  اچھے  اخلاق وعادات کی توفیق تجھی سے  مل سکتی ہے ، برے  اخلاق وعادات مجھ سے  دورفرمادے ، بری عادتوں  کوتوہی پھیرسکتاہے ، میں  تیرے دربارمیں  حاضرہوں  ، پھرحاضرہوں  ، تیرامطیع فرمان ہوں  پھرتیرامطیع فرمان ہوں  ،  خیراوربھلائی ساری کی ساری تیرے  ہی ہاتھ میں  ہے ، اورکسی شرکی نسبت تیری طرف نہیں  ہے ، میں  تیراہوں  اورمیراٹھکاناتیری ہی طرف ہے ، توبڑی برکتوں  والااوررفعتوں  والاہے  اورمیں  تجھ سے  مغفرت چاہتاہوں  اورتیری جانب توبہ کررہاہوں  ۔ [111]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،  أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ،  یَقُولُ:اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ،  أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ،  وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَیَّامُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ،  وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ،  اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَیْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَیْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَیْكَ حَاكَمْتُ،  فَاغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ،  أَنْتَ إِلَهِی لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ

عبد  اللہ   بن عباس رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم جب رات کو نماز کے  لیے  کھڑے  ہوتے  تویوں  کہتے ’’ اے    اللہ  !تیری ہی تعریف ہے توآسمانوں  اورزمین کانورہے ، تیری ہی تعریف ہے  کہ توآسمانوں  اورزمین کی تدبیرکرنے  والا ہے ،  تیری ہی تعریف ہے  کہ توآسمانوں  ، زمین اورجوکچھ ان میں  ہے  سب کارب ہے ، توحق ہے ، تیرافرمان حق ہے  ،  تیراوعدہ حق ہے ، تجھ سے  ملاقات برحق ہے ، جنت برحق ہے ، دوزخ برحق ہے ، قیامت برحق ہے ، اے    اللہ  !میں  تیرامطیع فرمان ہوں  ، تجھ پرایمان لایاہوں  ، میرااعتمادتجھی پرہے  ، میں  تیری طرف رجوع کرنے  والاہوں  (مخالفین حق سے ) تیری ہی مددسے  جھگڑتاہوں  اورتجھ ہی کواپنافیصل بناتاہوں  تومیرے  سب گناہ معاف فرمادے  جومیں  نے  پہلے  کیے بعدمیں  کیے چھپ کے  کیے  اورظاہراً کیے ،  توہی میرامعبودہے  ، تیرے  سوااورکوئی معبودنہیں  ۔  ‘‘[112]

اس دعامیں  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  جس اندازسے  اظہارعبودیت کیاہے  وہ آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم ہی کامقام ہے  ، ان میں  ایمان، اسلام اوراحسان کاخلاصہ آگیاہے ۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ،  قَالَ: بَیْنَا نَحْنُ نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ رَجُلٌ فِی الْقَوْمِ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِیرًا،  وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِیرًا،  وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِیلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:مَنِ الْقَائِلُ كَذَا وَكَذَا؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا یَا رَسُولَ اللَّهِ،  قَالَ:عَجِبْتُ لَهَا،  فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ،  قَالَ ابْنُ عُمَرَ:فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ ذَلِكَ

عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما سے  مروی ہے ہم رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم کے  ساتھ نمازپڑھ رہے  تھے  کہ نمازیوں  میں  سے  ایک شخص نے  کہا’’  اللہ   بڑاہے  ، بہت بڑا، ساری تعریف اس کے  واسطے  ہے  اوروہ (ہرعیب سے )پاک ہے  ، ہم صبح وشام   اللہ   تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے ہیں  ‘‘نمازسے  فارغ ہوکررسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  پوچھایہ کلمے  کس نے  کہے  ہیں  ؟قوم میں  سے  ایک شخص نے  عرض کیا اے    اللہ   کے  رسول صلی   اللہ   علیہ وسلم !میں  نے  یہ کلمے  کہے  ہیں  ،  آپ صلی   اللہ   علیہ وسلم نے  فرمایامجھے  تعجب ہواکہ جب اس شخص کے  لیے  آسمان کے  دروازے  کھول دیے  گئے ،  عبد  اللہ   بن عمر رضی   اللہ   عنہما نے  کہاجب سے  میں  نے  یہ بات رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم سے  سنی ہے  میں  نے  ان کلمات کوپڑھناکبھی نہیں  چھوڑا۔ [113]

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ،  قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ كَبَّرَ،  ثُمَّ یَقُولُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ،  وَتَعَالَى جَدُّكَ،  وَلَا إِلَهَ غَیْرَكَ،  ثُمَّ یَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثَلَاثًا،  ثُمَّ یَقُولُ:اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِیرًا ثَلَاثًا، أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ مِنْ هَمْزِهِ،  وَنَفْخِهِ،  وَنَفْثِهِ

ابوسعید خدری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم جب رات کوقیام فرماتے  تو  اللہ   اکبرکہتے ، پھرکہتے  ہیں  ’’ پاک ہے  تواے    اللہ  !اپنی حمدکے  ساتھ ،  تیرانام بڑی برکت والا ہے  ،  تیری شان بہت بلندہے  اورتیرے  سواکوئی معبودنہیں  ، پھرتین بارکہتے    اللہ   کے  سواکوئی معبودنہیں  ، پھرتین بارکہتے    اللہ   سب سے  بڑااوربہت بڑاہے  میں    اللہ   سننے  والے  جاننے  والے  کی پناہ چاہتاہوں  کہ شیطان مردودمجھ پرکوئی جنون کااثرڈالے  یامجھے  تکبرپرآمادہ کرے  یاغلط شعروشاعری کی طرف لے  آئے ۔ [114]

تعوذکاکہنا(سنت ہے ):

ابوسعید خدری رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے  نبی کریم صلی   اللہ   علیہ وسلم جب نمازکے  لیے  کھڑے  ہوتے  تودعائے  استفتاح پڑھتے  پھرکہتے

أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ

میں    اللہ   سننے  والے  جاننے  والے  کی پناہ چاہتاہوں  ۔ [115]

تعوذکے لیے  دوسرے  الفاظ بھی ثابت ہیں  مثلا

وَفِی التَّعَوُّذ صِیغ: مِنْهَا أعوذ بِاللَّه من الشَّیْطَان الرَّجِیم وَمِنْهَا استعیذ بِاللَّه من الشَّیْطَان الرَّجِیم ۔ [116]

دعاؤں  کے  بعد سورۂ فاتحہ کاپڑھنا:

تعوذکے  بعدآہستہ سے  بسم   اللہ   الرحمٰن الرحیم پڑھنا:

عَنْ أَنَسٍ،  قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِی بَكْرٍ،  وَعُمَرَ،  وَعُثْمَانَ،  فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ یَقْرَأُ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ

انس رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے میں  نے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم سیدناابوبکرصدیق رضی   اللہ   عنہ ، سیدناعمرفاروق رضی   اللہ   عنہ اورسیدناعثمان غنی رضی   اللہ   عنہ کے  پیچھے  نمازپڑھی میں  نے  ان میں  سے  کسی کوبھی بلندآوازسے  بسم   اللہ   الرحمٰن الرحیم نہیں  سنا۔ [117]

عَنْ أَنَسٍ قَالَ:صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،  وَخَلْفَ أَبِی بَكْرٍ،  وَعُمَرَ،  وَعُثْمَانَ فَكَانُوا لَا یَجْهَرُونَ:بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ

انس رضی   اللہ   عنہ سے  مروی ہے میں  نے  رسول   اللہ   صلی   اللہ   علیہ وسلم سیدناابوبکرصدیق رضی   اللہ   عنہ ، سیدناعمرفاروق رضی   اللہ   عنہ اورسیدناعثمان غنی رضی   اللہ   عنہ کے  پیچھے  نمازپڑھی وہ بلندآوازسے بسم   اللہ   الرحمٰن الرحیم نہیں  پڑھتے  تھے ۔ [118]

وَأَنَّهُمْ كَانُوا یُسِرُّونَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ فِی الصَّلَاةِ

امام ابن خزیمہ رحمہ   اللہ   نے  ایک روایت میں  یہ لفظ بھی نقل فرمائے  ہیں  وہ لوگ نمازمیں  مخفی بسم   اللہ   الرحمٰن الرحیم پڑھاکرتے  تھے ۔ [119]

وَقَدْ اتَّفَقَ أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ بِالْحَدِیثِ عَلَى أَنَّهُ لَیْسَ فِی الْجَهْرِ بِهَا حَدِیثٌ صَرِیحٌ

امام ابن تیمیہ رحمہ   اللہ   فرماتے  ہیں  حدیث کی معرفت رکھنے  والے  اس امرپرمتفق ہیں  کہ (امام کے  لیے )بسم   اللہ   الرحمٰن الرحیم زورسے  پڑھنے  کی کوئی صریح روایت نہیں  ہے ۔ [120]

اس کے  بعد سورہ فاتحہ پڑھتے

[1] بنی اسرائیل ۴۴

[2] النور۴۱

[3] الحشر۲۴

[4] الجمعة۱

[5] شرح النووی علی مسلم۷۵؍۴ ،نیل الاوطار۲۵۳؍۱

[6] إرشاد الساری لشرح صحیح البخاری۳۸۱؍۱

[7] البینة۵

[8] الروم۳۱

[9] صحیح بخاری كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الأَذَانِ لِلْمُسَافِرِ، إِذَا كَانُوا جَمَاعَةً، وَالإِقَامَةِ،۶۳۱

[10] صحیح بخاری کتاب الاذان بَابُ الأَذَانِ لِلْمُسَافِرِ، إِذَا كَانُوا جَمَاعَةً، وَالإِقَامَةِ، وَكَذَلِكَ بِعَرَفَةَ وَجَمْعٍ، وَقَوْلِ المُؤَذِّنِ: الصَّلاَةُ فِی الرِّحَالِ، فِی اللَّیْلَةِ البَارِدَةِ أَوِ المَطِیرَةِ ۶۳۱، وکتاب آداب واخلاق بَابُ رَحْمَةِ النَّاسِ وَالبَهَائِمِ۶۰۰۸، وکتاب اخبارالاحاد بَابُ مَا جَاءَ فِی إِجَازَةِ خَبَرِ الوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِی الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ ۷۲۴۶

[11]موطاامام مالک کتاب القدرباب النَّهْیُ عَنِ الْقَوْلِ بِالْقَدَرِ

[12] النسائ۱۰۳

[13]سنن ابوداودکتاب الصلاةبَابٌ فِی الْمَوَاقِیتِ ۳۹۳، جامع ترمذی ابواب الصلاةبَابُ مَا جَاءَ فِی مَوَاقِیتِ الصَّلاَةِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۱۴۹،صحیح ابن خزیمة۳۲۵،مصنف ابن ابی شیبة۳۲۲۰، مستدرک حاکم ۷۰۶،السنن الصغیرللبیہقی۲۶۴،شرح السنة للبغوی ۳۴۸،مسند احمد ۳۳۲۲

[14] السنن الکبری للبیہقی۲۰۴۶،مستدرک حاکم۶۸۲ ،سنن الدارقطنی۹۸۱

[15] السنن الکبری للبیہقی۲۰۴۳،صحیح ابن حبان۱۴۷۵،صحیح ابن خزیمة۳۲۷، مستدرک حاکم ۶۷۵،السنن الصغیرللبیہقی۳۰۵

[16] سنن ابوداود كِتَاب الصَّلَاةِ بَابٌ فِی الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ۴۲۶،جامع ترمذی أَبْوَابُ الصَّلاَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِی الوَقْتِ الأَوَّلِ مِنَ الفَضْلِ۱۷۰

[17] صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ۱۳۹۱، جامع ترمذی ابواب الصلوٰة باب منه ۱۵۲،سنن ابن ماجہ کتاب الصلوٰة أَبْوَابُ مَوَاقِیتِ الصَّلَاةِ ۶۶۷،معرفة السنن والآثار۲۳۷۲،السنن الکبری للبیہقی۱۷۳۲،سنن الدارقطبی۱۰۳۳،صحیح ابن خزیمة۳۲۳،صحیح ابن حبان ۱۴۹۲، مسند احمد ۲۲۹۵۵

[18] صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ۱۳۸۶، سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابٌ فِی الْمَوَاقِیتِ ۳۹۶،السنن الکبری للنسائی ۱۵۱۲،السنن الکبری للبیہقی۱۷۱۵،مصنف ابن ابی شیبة ۳۲۲۸،صحیح ابن حبان ۱۴۷۳، مسنداحمد۶۹۶۶

[19]صحیح بخاری کتاب الاذان بَابُ خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى المَسَاجِدِ بِاللَّیْلِ وَالغَلَسِ ۸۶۷،صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّبْكِیرِ بِالصُّبْحِ فِی أَوَّلِ وَقْتِهَا، وَهُوَ التَّغْلِیسُ، وَبَیَانِ قَدْرَ الْقِرَاءَةِ فِیهَا ۱۴۵۹،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابٌ فِی وَقْتِ الصُّبْحِ ۴۲۳،السنن الکبری للنسائی ۱۵۴۰،السنن الکبری للبیہقی۲۱۳۶،صحیح ابن حبان ۱۴۹۸،مصنف ابن ابی شیبة۳۲۳۴، مسند احمد ۲۵۴۵۴، معرفة السنن والآثار۲۷۵۹

[20] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابٌ فِی الْمَوَاقِیتِ۳۹۴ ،صحیح ابن خزیمة۳۵۲،صحیح ابن حبان ۱۴۴۹،سنن الدارقطنی۹۸۶،السنن الکبری للبیہقی۱۷۰۱

[21] نیل الاطار۲۳؍۲

[22] تحفة الاحوذی۴۰۵؍۱

[23] جامع ترمذی ابواب الصلوٰة بَابُ مَا جَاءَ فِی الإِسْفَارِ بِالفَجْرِ ۱۵۴،سنن الدارمی۱۲۵۳،مصنف ابن ابی شیبة۳۲۴۲، مسنداحمد۱۷۲۸۶

[24] صحیح بخاری کتاب الجمعةبَابُ إِذَا اشْتَدَّ الحَرُّ یَوْمَ الجُمُعَةِ۹۰۶، السنن الکبری للنسائی۱۴۹۸،صحیح ابن خزیمة۱۸۴۲

[25] سنن ابوداودکتاب الصلاةبَابٌ فِی وَقْتِ صَلَاةِ الظُّهْرِ ۴۰۱،صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاةبَابُ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِی السَّفَرِ ۵۳۹،وکتاب الاذان بَابُ الأَذَانِ لِلْمُسَافِرِ، إِذَا كَانُوا جَمَاعَةً، وَالإِقَامَةِ، وَكَذَلِكَ بِعَرَفَةَ وَجَمْعٍ، وَقَوْلِ المُؤَذِّنِ: الصَّلاَةُ فِی الرِّحَالِ، فِی اللَّیْلَةِ البَارِدَةِ أَوِ المَطِیرَةِ ۶۲۹،صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِی شِدَّةِ الْحَرِّ لِمَنْ یَمْضِی إِلَى جَمَاعَةٍ، وَیَنَالُهُ الْحَرُّ فِی طَرِیقِهِ۱۴۰۰،جامع ترمذی ابواب الصلوٰة بَابُ مَا جَاءَ فِی تَأْخِیرِ الظُّهْرِ فِی شِدَّةِ الحَرِّ ۱۵۸،مسنداحمد۲۱۴۴۱

[26] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاةبَابُ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِی السَّفَرِ ۵۳۳،صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِی شِدَّةِ الْحَرِّ لِمَنْ یَمْضِی إِلَى جَمَاعَةٍ، وَیَنَالُهُ الْحَرُّ فِی طَرِیقِهِ ۱۳۹۵، مصنف عبدالرزاق۲۰۴۹،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابٌ فِی وَقْتِ صَلَاةِ الظُّهْرِ ۴۰۲،جامع ترمذی ابواب بَابُ مَا جَاءَ فِی تَأْخِیرِ الظُّهْرِ فِی شِدَّةِ الحَرِّ ۱۵۷،سنن ابن ماجہ کتاب الصلوٰةبَابُ الْإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِی شِدَّةِ الْحَرِّ ۶۷۸،مسنداحمد۷۶۱۳

[27] صحیح بخاری کتاب الجمعة بَابُ وَقْتُ الجُمُعَةِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ۹۰۴،جامع ترمذی ابواب الجمعة بَابُ مَا جَاءَ فِی وَقْتِ الجُمُعَةِ۵۰۳،السنن الصغیرللبیہقی۶۱۹،معرفة السنن ولآثار۶۳۷۵،مسنداحمد۱۲۵۱۵

[28] صحیح بخاری کتاب الجمعة بَابُ وَقْتُ الجُمُعَةِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ۹۳۹،صحیح مسلم کتاب الجمعة بَابُ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ ۱۹۹۱،جامع ترمذی ابواب الجمعةبَابٌ فِی القَائِلَةِ یَوْمَ الجُمُعَةِ ۵۲۵،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰةبَابُ مَا جَاءَ فِی وَقْتِ الْجُمُعَةِ ۱۰۹۹

[29]صحیح بخاری کتاب الجمعة بَابُ إِذَا اشْتَدَّ الحَرُّ یَوْمَ الجُمُعَةِ۹۰۶،صحیح مسلم کتاب الجمعة بَابُ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ۹۰۶

[30] مسنداحمد۶۹۶۶،صحیح مسلم كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ۱۳۸۹

[31] صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ۱۳۹۱،جامع ترمذی ابواب الصلوٰة باب منه ۱۵۲،سنن ابن ماجہ کتاب الصلوٰة أَبْوَابُ مَوَاقِیتِ الصَّلَاةِ ۶۶۷،معرفة السنن والآثار ۲۳۷۲،السنن الکبری للبیہقی۱۷۳۲،سنن الدارقطبی۱۰۳۳، صحیح ابن خزیمة۳۲۳،صحیح ابن حبان ۱۴۹۲، مسند احمد ۲۲۹۵۵

[32] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاة بَابُ وَقْتِ العَصْرِ ۵۵۱،صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ اسْتِحْبَابِ التَّبْكِیرِ بِالْعَصْرِ ۱۴۰۸

[33] صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ اسْتِحْبَابِ التَّبْكِیرِ بِالْعَصْرِ۱۴۱۴

[34]صحیح بخاری کتاب بَابُ الشَّرِكَةِ فِی الطَّعَامِ وَالنِّهْدِ وَالعُرُوضِ ۲۴۸۵

[35] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاة بَابُ وَقْتِ العَصْرِ ۵۴۷

[36] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاةبَابُ وَقْتِ العَصْرِ ۵۴۶

[37] تفہیم البخاری ۱۸؍۳

[38] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاة بَابُ وَقْتِ العَصْرِ ۵۵۰،صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ بَیَانِ أَنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ ۱۴۴۰،سنن ابوداودکتاب باب ۴۱۷،جامع ترمذی ابواب باب ۱۶۴،سنن ابن ماجہ کتاب بَابُ وَقْتِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ ۶۸۸،السنن الکبری للبیہقی ۱۷۲۴،مسنداحمد۱۶۵۵۰،شرح السنة للبغوی۳۷۲،شرح معانی والآثار۹۲۹

[39] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاة بَابُ وَقْتِ المَغْرِبِ ۵۵۹،صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ بَیَانِ أَنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ ۱۴۴۰ ۱۴۴۱

[40] صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ وَقْتِ الْعِشَاءِ وَتَأْخِیرِهَا ۱۴۴۶،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابٌ فِی وَقْتِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ ۴۲۰،صحیح ابن حبان ۱۵۳۶ ، صحیح ابن خزیمة۳۴۴،شرح معانی الآثار۹۴۴،السنن الکبری للبیہقی۲۱۱۶

[41] صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ اسْتِحْبَابِ التَّبْكِیرِ بِالصُّبْحِ فِی أَوَّلِ وَقْتِهَا، وَهُوَ التَّغْلِیسُ، وَبَیَانِ قَدْرَ الْقِرَاءَةِ فِیهَا ۱۴۶۰،مصنف ابن ابی شیبة ۳۲۲۴، مسنداحمد۱۴۹۶۹

[42]صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاةبَابُ مَا یُكْرَهُ مِنَ النَّوْمِ قَبْلَ العِشَاءِ ۵۶۸،صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّبْكِیرِ بِالصُّبْحِ فِی أَوَّلِ وَقْتِهَا، وَهُوَ التَّغْلِیسُ، وَبَیَانِ قَدْرَ الْقِرَاءَةِ فِیهَا۱۴۶۳،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابٌ فِی وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَكَیْفَ كَانَ یُصَلِّیهَا ۳۹۸، جامع ترمذی ابواب الصلوٰة بَابُ مَا جَاءَ فِی كَرَاهِیَةِ النَّوْمِ قَبْلَ العِشَاءِ وَالسَّمَرِ بَعْدَهَا۱۶۸،سنن ابن ماجہ کتاب الصلاةبَابُ النَّهْیِ عَنِ النَّوْمِ قَبْلَ صَلَاةٍ الْعِشَاءِ، وَعَنِ الْحَدِیثِ بَعْدَهَا ۷۰۱،سنن الدارمی۱۴۶۹،مصنف عبدالرزاق۲۱۳۱،مسنداحمد۱۹۸۰۰

[43] صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ كَرَاهِیَةِ تَأْخِیرِ الصَّلَاةِ عَنْ وَقْتِهَا الْمُخْتَارِ، وَمَا یَفْعَلُهُ الْمَأْمُومُ إِذَا أَخَّرَهَا الْإِمَامِ۱۴۶۵،سنن ابوداود کتاب الصلاة بَابٌ إِذَا أَخَّرَ الْإِمَامُ الصَّلَاةَ عَنِ الْوَقْتِ ۴۳۱،جامع ترمذی ابواب الصلوٰة بَابُ مَا جَاءَ فِی تَعْجِیلِ الصَّلاَةِ إِذَا أَخَّرَهَا الإِمَامُ ۱۷۶،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ مَا جَاءَ فِیمَا إِذَا أَخَّرُوا الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا۱۲۵۶

[44] سنن ابوداودکتاب الصلاةبَابٌ إِذَا أَخَّرَ الْإِمَامُ الصَّلَاةَ عَنِ الْوَقْتِ ۴۳۳، مسند احمد ۲۲۶۸۶

[45] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاة بَابُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ۵۸۱،صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین بَابُ الْأَوْقَاتِ الَّتِی نُهِیَ عَنِ الصَّلَاةِ فِیهَا۱۹۲۵

[46] صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین بَابُ الْأَوْقَاتِ الَّتِی نُهِیَ عَنِ الصَّلَاةِ فِیهَا۱۹۲۵،سنن ابوداودکتاب الجنائز بَابُ الدَّفْنِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا ۳۱۹۲،جامع ترمذی ابواب الجنائز بَابُ مَا جَاءَ فِی كَرَاهِیَةِ الصَّلاَةِ عَلَى الجَنَازَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا ۱۰۳۰،سنن ابن ماجہ کتاب الجنائزبَابُ مَا جَاءَ فِی الْأَوْقَاتِ الَّتِی لَا یُصَلَّى فِیهَا عَلَى الْمَیِّتِ وَلَا یُدْفَنُ ۱۵۱۹،السنن الکبری للنسائی ۱۵۵۵،السنن الکبری للبیہقی۴۳۸۲،سنن الدارمی۱۴۷۲،شرح مشکل الآثار۳۹۷۲،شرح معانی الآثار۹۱۷،صحیح ابن حبان ۱۵۴۶،مسنداحمد۱۷۳۷۷

[47] سنن ابوداودکتاب التطوع بَابُ مَنْ رَخَّصَ فِیهِمَا إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مُرْتَفِعَةً ۱۲۷۴،صحیح ابن خزیمة ۱۲۸۴،۱۲۸۵،صحیح ابن حبان ۱۵۴۷

[48] صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاةبَابُ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الفَجْرِ رَكْعَةً ۵۷۹،صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ تِلْكَ الصَّلَاةِ ۱۳۷۴،سنن ابن ماجہ کتاب الصلوٰة بَابُ وَقْتِ الصَّلَاةِ فِی الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ ۶۹۹،جامع ترمذی ابواب بَابُ مَا جَاءَ فِیمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ العَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ ۱۸۶، صحیح ابن حبان ۱۵۸۳،شرح معانی الآثار۹۱۳،مصنف عبدالرزاق ۲۲۲۴،السنن الکبری للبیہقی۱۷۷۵،شرح السنة للبغوی۳۹۹، مسند احمد ۹۹۵۴

[49] صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ تِلْكَ الصَّلَاةِ۱۳۷۵،سنن ابن ماجہ کتاب الصلوٰةبَابُ وَقْتِ الصَّلَاةِ فِی الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ ۷۰۰،صحیح ابن حبان۱۵۸۴،السنن الکبری للبیہقی۱۷۷۲

[50] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۶۶۴، السنن الکبری للنسائی ۸۸۷،السنن الکبری للبیہقی ۵۱۹۶، شرح السنة للبغوی۸۱۸،مستدرک حاکم۲۱۱۲، صحیح ابن حبان۲۱۵۷، صحیح ابن خزیمة۱۵۵۱،مصنف عبدالرزاق۲۴۳۱،مسنداحمد۱۸۶۲۱

[51] صحیح بخاری کتاب الاذان بَابٌ إِقَامَةُ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلاَةِ۷۲۳ ،صحیح مسلم کتاب الصلوٰة صلاة المسافرین بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۹۷۵،سنن ابوداود کتاب الصلاة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ ۶۶۸،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰةبَابُ إِقَامَةِ الصُّفُوفِ ۹۹۳،سنن الدارمی۱۲۹۸،السنن الکبری للبیہقی۵۱۷۶،صحیح ابن حبان ۲۱۷۴، مسنداحمد ۱۲۸۱۳

[52] صحیح بخاری کتاب الاذان بَابٌ إِقَامَةُ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلاَةِ ۷۲۲،صحیح مسلم کتاب الصلاة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۹۷۷ ،مصنف عبدالرزاق۲۴۲۴،صحیح ابن حبان ۲۱۷۷،مصنف ابن ابی شیبة۳۵۲۸،السنن الکبری للبیہقی۵۱۷۵،مسنداحمد۱۲۸۴۱

[53] صحیح مسلم کتاب الصلاةبَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۹۷۹،سنن ابوداود کتاب الصلاة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ ۶۶۳،صحیح ابن حبان ۲۱۷۵، مسند احمد۱۸۴۰۰

[54] سنن ابوداود کتاب الصلوٰةبَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۶۶۲ ،السنن الکبری للبیہقی۵۱۸۳

[55] صحیح بخاری کتاب الاذن بَابُ إِلْزَاقِ المَنْكِبِ بِالْمَنْكِبِ وَالقَدَمِ بِالقَدَمِ فِی الصَّفِّ۷۲۵

[56] فتح الباری ۲۱۱؍۲

[57] مسنداحمد۵۷۲۴،سنن ابوداود کتاب الصلاة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۶۶۶

[58] مسندالبزار۴۲۳۲

[59] سنن ابوداودکتاب الصلاةبَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۶۷۲،السنن الکبری للبیہقی۵۱۸۸،مسندالبزار۵۱۹۵

[60] الآثارلمحمدبن الحسن ۸۹

[61] (بحرالرائق ۳۷۵؍۱، الدرالمختار۵۶۸؍۱)

[62] صحیح مسلم كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ، وَإِقَامَتِهَا، وَفَضْلِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ مِنْهَا، وَالَازْدِحَامِ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ، وَالْمُسَابَقَةِ إِلَیْهَا، وَتَقْدِیمِ أُولِی الْفَضْلِ، وَتَقْرِیبِهِمْ مِنَ الْإِمَامِ۹۷۹

[63] سنن ابوداودکتاب تَفْرِیعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۶۶۲

[64] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ ۶۷۱،شرح السنة للبغوی ۸۲۰،السنن الکبری للبیہقی۵۱۹۱،مسنداحمد۱۲۳۵۲

[65] صحیح مسلم کتاب الصلوٰة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ، وَإِقَامَتِهَا ۹۸۲،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ صَفِّ النِّسَاءِ وَكَرَاهِیَةِ التَّأَخُّرِ عَنِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ ۶۸۰،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰةبَابُ مَنْ یُسْتَحَبُّ أَنْ یَلِیَ الْإِمَامَ ۹۷۸،السنن الکبری للنسائی ۸۷۲،السنن الکبری للبیہقی۵۱۹۷،شرح السنة للبغوی ۸۱۴

[66] صحیح مسلم کتاب الصلوٰةبَابُ الْأَمْرِ بِالسُّكُونِ فِی الصَّلَاةِ ۹۶۸،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ ۶۶۱،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰةبَابُ إِقَامَةِ الصُّفُوفِ ۹۹۲،السنن الکبری للنسائی ۸۹۲، مسنداحمد۲۰۹۶۴

[67] صحیح مسلم کتاب الصلاةبَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ، وَإِقَامَتِهَا ۹۸۴،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ فَضْلِ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ۹۹۸

[68] سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ فَضْلِ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ۹۹۷،مستدرک حاکم ۲۱۲۸،مصنف عبدالرزاق۲۴۴۹، مسند احمد ۱۸۵۱۸،صحیح ابن حبان۲۱۵۷

[69] مسند احمد ۲۲۲۶۳

[70] سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ فَضْلِ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ۹۹۶،صحیح ابن خزیمة ۱۵۵۸،المعجم الکبیر للطبرانی ۶۳۸ ،مستدرک حاکم ۷۷۶،السنن الکبری للبیہقی۵۱۹۵،مسنداحمد۱۷۱۴۱

[71] السنن الکبری للنسائی۸۸۷

[72] سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ فَضْلِ مَیْمَنَةِ الصَّفِّ۱۰۰۵،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ مَنْ یُسْتَحَبُّ أَنْ یَلِیَ الْإِمَامَ فِی الصَّفِّ وَكَرَاهِیَةِ التَّأَخُّرِ۶۷۶

[73] سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰةبَابُ فَضْلِ مَیْمَنَةِ الصَّفِّ۱۰۰۶،صحیح مسلم كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِینَ وَقَصْرِهَا بَابُ اسْتِحْبَابِ یَمِینِ الْإِمَامِ۱۶۴۲،سنن ابوداودكِتَاب الصَّلَاةِ بَابُ الْإِمَامِ یَنْحَرِفُ بَعْدَ التَّسْلِیمِ۶۱۵،السنن الکبری للنسائی۸۹۸

[74] صحیح مسلم کتاب الصلاةبَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ، وَإِقَامَتِهَا۹۸۵، سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ صَفِّ النِّسَاءِ وَكَرَاهِیَةِ التَّأَخُّرِ عَنِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ۶۷۸،سنن الدارمی۱۳۰۴

[75] صحیح بخاری کتاب الصلاة بَابٌ إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَیِّقًا ۳۶۲،صحیح مسلم کتاب الصلوٰة بَابُ أمْرِ النِّسَاءِ الْمُصَلِّیَاتِ، وَرَاءَ الرِّجَالِ أَنْ لَا یَرْفَعْنَ رُءُوسَهُنَّ مِنَ السُّجُودِ، حتَّى یَرْفَعَ الرِّجَالُ ۹۸۷،سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ الرَّجُلِ یَعْقِدُ الثَّوْبَ فِی قَفَاهُ ثُمَّ یُصَلِّی ۶۳۰،مصنف ابن ابی شیبة۴۶۵۰،صحیح ابن خزیمة۷۶۳،السنن الکبری للبیہقی ۳۳۰۱،مسنداحمد۱۵۵۶۲

[76] سنن ابوداود کتاب الصلاةبَابُ تَسْوِیَةِ الصُّفُوفِ۶۶۵،السنن الکبری للبیہقی۲۲۹۱

[77]صحیح بخاری کتاب الاذان بَابٌ إِلَى أَیْنَ یَرْفَعُ یَدَیْهِ؟۷۳۸

[78] مجمع الزائد۲۵۸۹،السنن الکبری للبیہقی۲۳۲۰

[79]جامع ترمذی ابواب الصلوٰةبَابٌ فِی نَشْرِ الأَصَابِعِ عِنْدَ التَّكْبِیرِ۲۳۹

[80]صحیح بخاری کتاب الاذان بَابٌ رَفْعُ الیَدَیْنِ فِی التَّكْبِیرَةِ۷۳۵، صحیح مسلم کتاب الصلوٰة بَابُ اسْتِحْبَابِ رَفْعِ الْیَدَیْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَیْنِ ۸۶۱، سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلَاةِ ۷۲۱،جامع ترمذی ابواب الصلوٰة بَابُ رَفْعِ الیَدَیْنِ عِنْدَ الرُّكُوعِ ۲۵۵،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰةبَابُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ۸۵۸،بلوغ المرام ۲۱۱

[81] صحیح مسلم کتاب الصلوٰة بَابُ اسْتِحْبَابِ رَفْعِ الْیَدَیْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَیْنِ۸۶۵،المعجم الکبیرللطبرانی ۶۲۵،معرفة السنن و الآثار۳۲۴۳،صحیح ابن حبان۱۸۶۳

[82] صحیح مسلم کتاب الصلوٰة بَابُ اسْتِحْبَابِ رَفْعِ الْیَدَیْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَیْنِ۸۶۶

[83] المحیط البرهانی فی الفقه النعمانی۲۹۱؍۱ ، الشرح الممتع على زاد المستقنع۲۷؍۳

[84] بلوغ المرام۲۱۷،صحیح ابن خزیمة۴۷۹

[85] السنن الكبرى للبیہقی۲۳۳۶

[86] السنن الكبرى للبیہقی۲۳۳۵

[87] سنن ابوداودكِتَاب الصَّلَاةِ بَابُ وَضْعِ الْیُمْنَى عَلَى الْیُسْرَى فِی الصَّلَاةِ ۷۵۹

[88] تاریخ الإسلام وَوَفیات المشاهیر وَالأعلام ۶۵؍۳،تذهیب تهذیب الكمال فی أسماء الرجال۳۸۶؍۴

[89] إكمال تهذیب الكمال فی أسماء الرجال۵۳؍۷

[90] مسنداحمد۲۱۹۶۷

[91]تحفة الأحوذی ۸۱؍۲

[92]میزان الاعتدال۳۸۴؍۳

[93] شرح سفرالسعادت ۴۴

[94] صحیح بخاری کتاب الاذان بَابُ وَضْعِ الیُمْنَى عَلَى الیُسْرَى فِی الصَّلاَةِ ۷۴۰

[95] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ وَضْعِ الْیُمْنَى عَلَى الْیُسْرَى فِی الصَّلَاةِ۷۵۶

[96] نیل الاوطار۲۱۹؍۲

[97] شرح النووی علی مسلم۱۱۵؍۴

[98] فتح الباری ۲۲۴؍۲

[99] البحر الرائق شرح كنز الدقائق۳۲۰؍۱

[100] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ وَضْعِ الْیُمْنَى عَلَى الْیُسْرَى فِی الصَّلَاةِ۷۵۷

[101] نیل الاوطار۲۱۹؍۲

[102]المراسیل لابی داود کتاب الطھارة بَابُ مَا جَاءَ فِی الِاسْتِفْتَاحِ۳۳

[103] مسنداحمد۲۱۹۶۷،فتح الباری۲۲۴؍۲، جامع المسانیدوالسنن۱۰۵۶۸

[104] المعجم الکبیرللطبرانی۱۱۸،بلوغ المرام ۲۱۷،صحیح ابن خزیمة ۴۷۹

[105] صحیح بخاری کتاب بدئ الوحی باب كَیْفَ كَانَ بَدْءُ الوَحْیِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ؟۱،صحیح مسلم کتاب الامارة بَابُ قَوْلِهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّةِ، وَأَنَّهُ یَدْخُلُ فِیهِ الْغَزْوُ وَغَیْرُهُ مِنَ الْأَعْمَالِ ۴۹۲۷،سنن ابن ماجہ کتاب الزھد بَابُ النِّیَّةِ۴۲۲۷،سنن ابوداودکتاب الطلاق بَابٌ فِیمَا عُنِیَ بِهِ الطَّلَاقُ وَالنِّیَّاتُ ۲۲۰۱، صحیح ابن حبان۳۸۸،شرح السنة للبغوی۲۰۶

[106] صحیح مسلم کتاب الامارة بَابُ مَنْ قَاتَلَ لِلرِّیَاءِ وَالسُّمْعَةِ اسْتَحَقَّ النَّارَ۴۹۲۳ ،السنن الکبری للنسائی ۴۳۳۰، مستدرک حاکم ۳۶۴،شعب الایمان۲۳۷۸، مسند احمد۸۲۷۷

[107] صحیح بخاری کتاب الاذان بَابُ مَا یَقُولُ بَعْدَ التَّكْبِیرِ ۷۴۴،صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ مَا یُقَالُ بَیْنَ تَكْبِیرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ۱۳۵۴،سنن ابوداود کتاب الصلاة بَابُ السَّكْتَةِ عِنْدَ الِافْتِتَاحِ ۷۸۱،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ۸۰۵، مسند احمد ۱۰۴۰۸

[108] صحیح مسلم کتاب الصلوٰة بَابُ حُجَّةِ مَنْ قَالَ لَا یُجْهَرُ بِالْبَسْمَلَةِ۸۹۲

[109]سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ۸۰۴،مسنداحمد۱۱۶۵۷

[110] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ مَنْ رَأَى الِاسْتِفْتَاحَ بِسُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ ۷۷۶،سنن الدارقطنی۱۱۴۱،مستدرک حاکم۸۵۹

[111] مسنداحمد۸۰۳،صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین وقصرھابَابُ الدُّعَاءِ فِی صَلَاةِ اللَّیْلِ وَقِیَامِهِ۱۸۱۲ ، سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ مَا یُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنَ الدُّعَاءِ ۷۶۰،جامع ترمذی ابواب الدعوات بَاب مَا جَاءَ فِی الدُّعَاءِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ بِاللَّیْلِ۳۴۲۱،سنن نسائی کتاب الافتتاح نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ بَیْنَ التَّكْبِیرِ وَالْقِرَاءَةِ ۸۹۸،سنن الدارمی۱۲۷۴

[112] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ مَا یُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنَ الدُّعَاءِ ۷۷۱

[113] صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ مَا یُقَالُ بَیْنَ تَكْبِیرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ ۱۳۵۸ ، مسند احمد ۴۶۲۷،جامع ترمذی ابواب الدعوات بَابُ دُعَاءِ أُمِّ سَلَمَةَ ۳۵۹۲،السنن الکبری للنسائی ۹۶۲،السنن الکبری للبیہقی ۲۲۶۷، مصنف عبدالرزاق ۲۵۵۹

[114] سنن ابوداودکتاب الصلاة بَابُ مَنْ رَأَى الِاسْتِفْتَاحَ بِسُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ ۷۷۵،جامع ترمذی ابواب الصلوٰة بَابُ مَا یَقُولُ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ ۲۴۲،سنن الدارمی۱۲۷۵،صحیح ابن خزیمة۴۶۷،سنن الدارقطنی۱۱۴۰،السنن الکبری للبیہقی۲۳۴۹

[115]سنن ابوداودکتاب الصلاةبَابُ مَنْ رَأَى الِاسْتِفْتَاحَ بِسُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ ۷۷۵

[116]حجة البالغة ۱۴؍۲،الروضة الندیة ۱۰۰؍۱

[117] صحیح مسلم کتاب الصلاةبَابُ حُجَّةِ مَنْ قَالَ لَا یُجْهَرُ بِالْبَسْمَلَةِ ۸۹۰

[118] مسنداحمد۱۲۸۴۵ ،سنن الدارقطنی۱۲۰۳،شرح معانی الآثار۱۱۹۵

[119] صحیح ابن خزیمة۲۴۹؍۱

[120] الفتاوی الکبری لابن تیمیة ۱۶۸؍۲

Related Articles