بعثت نبوی کا بارهواں سال

مضامین سورۂ الانعام(حصہ سوم)

قُل لَّا أَجِدُ فِی مَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ یَطْعَمُهُ إِلَّا أَن یَكُونَ مَیْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِیرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَیْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِیمٌ ‎﴿١٤٥﴾‏(الانعام)
آپ کہہ دیجئے جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لیے جو اس کو کھائےمگر یہ کہ وہ مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیوں کہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کہ غیر اللہ کے لیے نامزد کردیا گیا ہو ، پھر جو شخص مجبور ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو تو واقعی آپ کا رب غفور الرحیم ہے۔

اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ حلال وحرام:

پہلی آیات میں مشرکین کے جاہلانہ طریقوں کابیان کیاگیاتھاجن میں بعض جانوروں کابھی ذکرہے جوانہوں نے اپنے طورپرحلال وحرام کرکے اللہ کی طرف منسوب کررکھے تھے ،اس سیاق اورضمن میں فرمایاکہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !ان سے کہوکہ جووحی میرے پاس آئی ہے اس میں تومیں کوئی چیزایسی نہیں پاتاجوکسی کھانے والے پرحرام ہوالایہ کہ وہ مردار (وہ جانورجوشرعی طریقے سے ذبح کیے بغیرمرگیاہو)ہو یاوہ خون جوجانورکوذبح کرتے وقت خارج ہوگیاہو،البتہ جانورکوذبح کرنے کے بعدجوخون گوشت اوررگوں میں رہ جاتاہے وہ حلال اورپاک ہے،

عَنْ قَتَادَةَ:أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا ،قَالَ:حَرَّمَ الدَّمَ مَا كَانَ مَسْفُوحًا، وَأَمَّا لَحْمٌ خَالَطَهُ دَمٌ فَلَا بَأْسَ بِهِ

قتادہ رحمہ اللہ آیت کریمہ ’’یاکہ بہتاہواخون ہو۔‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں کہ بہتالہوحرام ہے اوراگرخون گوشت کے ساتھ لگاہوتواس میں کوئی حرج نہیں ۔[1]

سورکاگوشت ہوکہ وہ ناپاک ہے یافسق ہوکہ اللہ کے سواکسی غیراللہ کے نام پرذبح کیاگیاہو،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَاتَتْ شَاةٌ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ، فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاتَتْ فُلانَةُ – یَعْنِی الشَّاةَ – فَقَالَ: فَلَوْلا أَخَذْتُمْ مَسْكَهَا فَقَالَتْ: نَأْخُذُ مَسْكَ شَاةٍ قَدْ مَاتَتْ؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {قُلْ لَا أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ یَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ یَكُونَ مَیْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِیرٍ} ، فَإِنَّكُمْ لَا تَطْعَمُونَهُ إِنْ تَدْبُغُوهُ فَتَنْتَفِعُوا بِهِ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْهَا، فَسَلَخَتْ مَسْكَهَا، فَدَبَغَتْهُ، فَأَخَذَتْ مِنْهُ قِرْبَةً حَتَّى تَخَرَّقَتْ عِنْدَهَا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےسودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کی بکری مرگئی توانہوں نے عرض کی اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !بکری مرگئی ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم نے اس کی کھال کوکیوں نہ اتارلیا،انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم مری ہوئی بکری کی کھال اتارتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ تعالیٰ کاارشادگرامی ہے’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ان سے کہوکہ جووحی میرے پاس آئی ہے اس میں تومیں کوئی چیزایسی نہیں پاتاجوکسی کھانے والے پرحرام ہوالایہ کہ وہ مردارہویابہایاہواخون ہو یاسورکاگوشت ہو۔‘‘اورتم اسے کھاتے تونہیں ہولہذااسے رنگ لواوراس سے فائدہ اٹھالو،توسودہ رضی اللہ عنہ نے پیغام بھیج کراس کی کھال کواتروالیااوراسے رنگ لیااوراس سے ایک مشکیزہ بنالیاجوان کے استعمال میں رہاحتی کہ پھٹ گیا۔[2]

پھرجان کے خوف سے اگر کوئی شخص ان حرام اشیاء میں سے کوئی چیز کھالے مگروہ اللہ کانافرمانی کاارادہ نہ رکھتا ہواور نہ ضرورت سے زیادہ کھاکرحد ضرورت سے تجاوز کرے تو یقیناًتمہارارب درگزر سے کام لینے والااوررحم فرمانے والاہے۔جیسے فرمایا:

اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَآ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللهِ۝۰ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْهِ۝۰ۭ اِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۱۷۳ [3]

ترجمہ:اللہ کی طرف سے اگرکوئی پابندی تم پر ہے تووہ یہ ہے کہ مردارنہ کھاؤ،خون سے اورسورکے گوشت سے پرہیزکرو اور کوئی ایسی چیزنہ کھاؤجس پراللہ کے سواکسی اورکانام لیاگیاہو،ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اوروہ ان میں سے کوئی چیزکھالے بغیراس کے کہ وہ قانون شکنی کاارادہ رکھتا ہو یاضرورت کی حدسے تجاوزکرے تواس پرکچھ گناہ نہیں ،اللہ بخشنے والااوررحم کرنے والاہے۔

حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللهِ بِهٖ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوْذَةُ وَالْمُتَرَدِّیَةُ وَالنَّطِیْحَةُ وَمَآ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّیْتُمْ۝۰ۣ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَاَنْ تَسْـتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ۝۰ۭ ذٰلِكُمْ فِسْقٌ۔۔۔۝۰۝۳ [4]

ترجمہ:تم پرحرام کیاگیاہے ،خون،سورکاگوشت،وہ جانورجواللہ کے سواکسی اورکے نام پرذبح کیا گیا ہو،وہ جوگلاگھوگھٹ کریاچوٹ کھاکریابلندی سے گر کر یاٹکرکھاکرمراہو یا جسے کسی درندے نے پھاڑاہوسوائے اس کے جسے تم نے زندہ پاکر ذبح کرلیااوروہ جوکسی آستانے پر ذبح کیاگیاہو،نیزیہ بھی تمہارے لئے ناجائزہے کہ پانسوں کے ذریعہ سے اپنی قسمت معلوم کرویہ سب افعال فسو ق ہیں ۔

اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللهِ بِهٖ۝۰ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَاِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۱۱۵وَلَا تَــقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ ھٰذَا حَلٰلٌ وَّھٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَی اللهِ الْكَذِبَ۝۰ۭ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَ۝۱۱۶ۭ [5]

ترجمہ:اللہ نے جوکچھ تم پرحرام کیاہے وہ ہے مرداراورخون اورسورکاگوشت اور وہ جانورجس پراللہ کے سواکسی اورکانام لیاگیاہو،البتہ بھوک سے مجبوراور بیقرارہوکراگرکوئی ان چیزوں کوکھالے ،بغیراس کے کہ وہ قانون الٰہی کی خلاف ورزی کاخواہش مند ہویاحدضرورت سے تجاوزکامرتکب ہوتویقیناًاللہ معاف کرنے اوررحم فرمانے والاہے،اوریہ جوتمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایاکرتی ہیں کہ یہ چیزحلال ہے اوروہ حرام،تو اس طرح کے حکم لگاکراللہ پرجھوٹ نہ باندھو ،جو لوگ اللہ پرجھوٹے افتراباندھتے ہیں وہ ہرگزفلاح نہیں پایاکرتے۔

وَعَلَى الَّذِینَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِی ظُفُرٍ ۖ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَایَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۚ ذَٰلِكَ جَزَیْنَاهُم بِبَغْیِهِمْ ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ‎﴿١٤٦﴾فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلَا یُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِینَ ‎﴿١٤٧﴾(الانعام)‏
اور یہود پر ہم نے تمام ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربیاں ان پر ہم نے حرام کردی تھیں مگر وہ جو ان کی پشت پر یا انتڑیوں میں لگی ہو یا ہڈی سے ملی ہو ان کی شرارت کے سبب ہم نے ان کو یہ سزا دی اور ہم یقیناً سچے ہیں ، پھر اگر یہ آپ کو کاذب کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا ۔

مزیدتفصیل متعلقہ حلال وحرام :

جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی ہم نے ان پر سب ناخن والے جانورحرام کردیے تھے یعنی وہ ہاتھ والے چرند پرندجن کی انگلیاں پھٹی ہوئی نہ ہوں ، مثلاًاونٹ،شترمرغ، بطخ،قاز،گائے اوربکری وغیرہ اور گائے اوربکری کی چربی بھی حرام قراردی تھی البتہ جوان کی پیٹھ یا ان کی آنتوں یاہڈی سے لگی ہوئی رہ جائے وہ حلال تھی،

عَنِ السُّدِّیِّ، قَوْلُهُ: حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ شُحُومَهُمَا، قَالَ: الثَّرْبُ وَشَحْمُ الْكُلْیَتَیْنِ. وَكَانَتِ الْیَهُودُ تَقُولُ: إِنَّمَا حَرَّمَهُ إِسْرَائِیلُ فَنَحْنُ نُحَرِّمُهُ

سدی اللہ تعالیٰ کے ارشادگرامی’’چربیاں ان پرہم نے حرام کردی تھیں ۔‘‘کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ یہودیوں کے لیے بھیڑ ، بکریوں اورگایوں کی خصوصاًان کے گردوں کی چربی کوحرام قراردے دیاتھااوریہودی بات یہ بناتے تھے کہ چربی کے استعمال کوچونکہ یعقوب علیہ السلام نے اپنے لیے حرام قرار دے لیا تھا اس لیے ہم بھی اسے حرام سمجھتے ہیں ۔[6]

عَنْ عَلِیٍّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا، یَعْنِی:مَا عَلِقَ بِالظَّهْرِ مِنَ الشُّحُومِ

علی بن ابوطلحہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت کریمہ ’’مگروہ جوان کی پشت میں لگی ہو۔‘‘ کے بارے میں روایت کیاہے یعنی جوچربی ان جانوروں کی پیٹھ پرلگی ہووہ ان کے لیے حرام نہیں تھی۔[7]

عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ: {أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ} قَالَ:شَحْمُ الْأَلْیَةِ بِالْعُصْعُصِ، فَهُوَ حَلَالٌ، وَكُلُّ شَیْءٍ فِی الْقَوَائِمِ وَالْجَنْبِ وَالرَّأْسِ وَالْعَیْنِ قَدِ اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ، فَهُوَ حَلَالٌ

ابن جریج آیت کریمہ ’’یاہڈی سے ملی ہو۔‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان کے لیے وہ چربی حلال تھی جوجانوروں کی چکی اوردم کے ساتھ لگی ہو،اسی طرح ہروہ چربی جو پایوں ، پہلو،سر،آنکھ اورہڈی کے ساتھ لگی ہوتی تھی ،وہ بھی ان کے لیے حلال تھی۔[8]

ہم نے یہ سزاان کی شرارت ،بغاوت اورہمارے احکام کی مخالفت کی وجہ سے دی تھی،جیسے فرمایا

فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَہُمْ وَبِصَدِّہِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللہِ كَثِیْرًا۝۱۶۰ۙ [9]

ترجمہ:غرض ان یہودی بن جانے والوں کے اسی ظالمانہ رویّہ کی بنا پر(بہت سی)پاکیزہ چیزیں جوان کے لیے حلال تھیں حرام کردیں ، اور اس بنا پربھی کہ یہ(لوگوں کو) بکثرت اللہ کے راستے سے روکتے ہیں ۔

اوریہ جوکچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں ،

وَقَالَ ابْنُ جَرِیرٍ: وَإِنَّا لَصَادِقُونَ فِیمَا أَخْبَرْنَاكَ بِهِ یَا مُحَمَّدُ مِنْ تَحْرِیمِنَا ذَلِكَ عَلَیْهِمْ ، لَا كَمَا زَعَمُوا مِنْ أَنَّ إِسْرَائِیلَ هُوَ الَّذِی حَرَّمَهُ عَلَى نَفْسِهِ

ابن جریرفرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہم نے آپ کوجویہ خبردی ہے کہ ہم نے ان چیزوں کوان کے لیے حرام قراردے دیاتھاتوہم اس میں سچے ہیں ، یہودیوں کی یہ بات جھوٹ پرمبنی ہے کہ یعقوب علیہ السلام نے ان چیزوں کواپنے لیے ازخودحرام قراردے لیاتھا۔[10]

مگریہودی اللہ کے حکم پرعمل پیراہونے والے نہ تھے جس طرح انہوں نے سبت والے دن میں مچھلیوں کے پکڑنے میں حیلہ بازی شروع کردی تھی اسی طرح ان کی سرکشی یہاں بھی کام کرتی رہی اورانہوں نے چربی کوپگھلا کراورفروخت کرکے اس کے پیسے بٹورنے لگے ،

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ: سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، یَقُولُ عَامَ الفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ: إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَیْعَ الخَمْرِ، وَالمَیْتَةِ وَالخِنْزِیرِ وَالأَصْنَامِ، فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَیْتَ شُحُومَ المَیْتَةِ، فَإِنَّهَا یُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَیُدْهَنُ بِهَا الجُلُودُ، وَیَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ فَقَالَ:لاَ، هُوَ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: قَاتَلَ اللَّهُ الیَهُودَ إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ شُحُومَهَا جَمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ، فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ

جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےفتح مکہ کے سال آپ کاقیام ابھی مکہ مکرمہ ہی میں تھامیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا اللہ اوراس کے رسول نے شراب، مردار، سوراوربتوں کابیچناحرام قراردے دیاہے،اس پرپوچھاگیاکہ اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !مردارکی چربی کے متعلق کیاحکم ہے؟اسے ہم کشتیوں پرملتے ہیں اورکھالوں پراس سے تیل کاکام لیتے ہیں اورلوگ اس سے اپنے چراغ بھی جلاتے ہیں ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ نہیں وہ حرام ہے،اسی موقع پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں کو برباد کرے،اللہ تعالیٰ نے جب ان پرچربی حرام کی توان لوگوں نے اسے پگھلاکراسے فروخت کیا اس کی قیمت کھاناشروع کردی[11]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا عِنْدَ الرُّكْنِ، قَالَ: فَرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَضَحِكَ، فَقَالَ:لَعَنَ اللَّهُ الْیَهُودَ، ثَلَاثًا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَیْهِمُ الشُّحُومَ فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا، وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا حَرَّمَ عَلَى قَوْمٍ أَكْلَ شَیْءٍ حَرَّمَ عَلَیْهِمْ ثَمَنَهُ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو(بیت اللہ میں )حجراسودکے پاس بیٹھے دیکھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نظرآسمان کی طرف اٹھائی اورہنس دیے پھرفرمایااللہ تعالیٰ یہودیوں پرلعنت کرےتین بارفرمایااللہ تعالیٰ نے ان پرچربیوں کااستعمال حرام کردیاتوانہوں نے اسے بیچناشروع کردیااوراس کی قیمت کھانے لگے بلاشبہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام کرتاہے تواس کی قیمت بھی حرام فرما دیتا ہے۔[12]

ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا، یَقُولُ: بَلَغَ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ أَنَّ فُلاَنًا بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ فُلاَنًا، أَلَمْ یَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:قَاتَلَ اللَّهُ الیَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَیْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےسیدناعمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کویہ خبرملی کہ سمرہ نے شراب بیچی ہے، توانہوں نے فرمایااللہ سمرہ کوتباہ کرے، کیااسے یہ معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے اللہ تعالیٰ یہودیوں پرلعنت کرے کہ ان کے لیے چربیوں کوحرام قراردیاگیاتوانہوں نے انہیں پگھلالیااورفروخت کردیا۔[13]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری آیام میں بھی یہودیوں پرلعنت فرمائی ،

عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نَعُودُهُ وَهُوَ مَرِیضٌ فَوَجَدْنَاهُ نَائِمًا قَدْ غَطَّى وَجْهَهُ بِبُرْدٍ عَدَنِیٍّ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ:لَعَنَ اللَّهُ الْیَهُودَ یُحَرِّمُونَ شُحُومَ الْغَنَمِ وَیَأْكُلُونَ أَثْمَانَهَا

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہےمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے گیااس وقت آپ عدن کی چادراوڑھے ہوئے لیٹے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک سے چادرہٹاکرفرمایااللہ یہودیوں پرلعنت کرے کہ بکریوں کی چربی کوحرام مانتے ہوئے اس کی قیمت کھاتے ہیں ۔[14]

یہ حلال وپاکیزہ چیزیں ہم نے ان پران کی سرکشیوں کی سزاکے طور پر حرام کی تھیں ،جیسے فرمایا

كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِىْٓ اِسْرَاۗءِیْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَاۗءِیْلُ عَلٰی نَفْسِهٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُ۝۰ۭ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰىةِ فَاتْلُوْھَآ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۹۳ [15]

ترجمہ:کھانے کی یہ ساری چیزیں (جوشریعت محمدی میں حلال ہیں ) بنی اسرائیل کے لئے بھی حلال تھیں البتہ بعض چیزیں ایسی تھیں جنہیں تورات کے نازل کیے جانے سے پہلے اسرائیل (حضرت یعقوب علیہ السلام ) نے خوداپنے اوپرحرام کرلیاتھا ، ان سے کہو اگرتم (اپنے اعتراض میں )سچے ہو تو لاؤتوراة اورپیش کرواس کی کوئی عبارت ۔

فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللهِ كَثِیْرًا۝۱۶۰ۙوَّاَخْذِهِمُ

 الرِّبٰوا وَقَدْ نُھُوْا عَنْهُ وَاَكْلِهِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ۔۔۔ ۝۱۶۱ [16]

ترجمہ:ان یہودیوں کے اسی ظالمانہ رویہ کی بنا پر اور اس بناپرکہ یہ بکثرت اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور سودلیتے ہیں جس سے انہیں منع کیاگیا تھا اور لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھاتے ہیں ہم نے بہت سی وہ پاک چیزیں ان پرحرام کر دیں جوپہلے ان کے لئے حلال تھیں ۔

اوریہ جوکچھ ہم بیان کر رہے ہیں بالکل حق و سچ کہہ رہے ہیں ،

وَقَالَ ابْنُ جَرِیرٍ: وَإِنَّا لَصَادِقُونَ فِیمَا أَخْبَرْنَاكَ بِهِ یَا مُحَمَّدُ مِنْ تَحْرِیمِنَا ذَلِكَ عَلَیْهِمْ، لَا كَمَا زَعَمُوا مِنْ أَنَّ إِسْرَائِیلَ هُوَ الَّذِی حَرَّمَهُ عَلَى نَفْسِهِ

ابن جریرفرماتے ہیں ’’اورہم یقیناسچے ہیں ۔‘‘اس کے معنی یہ ہیں کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )!ہم نے آپ کوجوخبردی ہے کہ ہم نے ان چیزوں کوان کے لیے حرام قراردے دیاتھاتوہم اس میں سچے ہیں اوریہودیوں کایہ دعویٰ صحیح نہیں کہ یہ چیزیں یعقوب علیہ السلام نے خودپرحرام کی ہوئی تھیں اورہم ان کے اتباع میں ان چیزوں کوحرام سمجھتے ہیں ۔[17]

اتنے واضح بیان کے بعدبھی اگر وہ تمہیں جھٹلائیں توآپ ترغیب وترہیب کے ذریعے سے ان کو دعوت دیتے رہیں اوران سے کہہ دیں کہ تمہارے رب بے پایاں رحمت کا مالک ہے جوتمام مخلوق کوشامل ہے لہذااس کی رحمت کی طرف سبقت کروجس کی اساس اور بنیاد سیدالامم صلی اللہ علیہ وسلم اوران پرنازل ہونے والی وحی کی تصدیق ہے ،جیسےفرمایا

۔۔۔ وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰی ظُلْمِهِمْ۝۰ۚ وَاِنَّ رَبَّكَ لَشَدِیْدُ الْعِقَابِ۝۶ [18]

ترجمہ:حقیقت یہ ہے کہ تیرارب لوگوں کی زیادتیوں کے باوجودان کے ساتھ چشم پوشی سے کام لیتا ہے اوریہ بھی حقیقت ہے کہ تیرارب سخت سزا دینے والاہے۔

نَبِّیْٔ عِبَادِیْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۝۴۹وَاَنَّ عَذَابِیْ ہُوَالْعَذَابُ الْاَلِیْمُ۝۵۰ۙ [19]

ترجمہ:اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت درگزر کرنے والا اور رحیم ہوں ،مگر اس کے ساتھ میرا عذاب بھی نہایت دردناک عذاب ہے۔

غَافِرِ الذَّنْۢبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِیْدِ الْعِقَابِ۝۰ۙ ذِی الطَّوْلِ۝۰ۭ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۝۰ۭ اِلَیْہِ الْمَصِیْرُ۝۳ [20]

ترجمہ:گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے، سخت سزا دینے والا اور بڑا صاحب فضل ہے،کوئی معبود اس کے سوا نہیں اس کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔

اِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِیْدٌ۝۱۲ۭاِنَّہٗ ہُوَیُبْدِیُٔ وَیُعِیْدُ۝۱۳ۚوَہُوَالْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ۝۱۴ۙ [21]

ترجمہ:درحقیقت تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے،وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا،اور وہ بخشنے والا ہے محبت کرنے والا ہے ۔

اس لئے عذاب دینے میں جلدی نہیں کرتا بلکہ سوچنے سمجھنے اورسنبھلنے کے لئے مناسب ڈھیل دیتاہے،لیکن ڈھیل دینے کامطلب یہ نہیں کہ وہ ہمیشہ کے لئے اللہ کے عذاب سے محفوظ ومامون ہوگیاہے،اللہ جب مجرموں کو عذاب دینے کافیصلہ فرمائے گا تو پھر اس کے غضب کودنیاکی کوئی طاقت پھیرنہیں سکے گی۔

سَیَقُولُ الَّذِینَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلَا آبَاؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْءٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ حَتَّىٰ ذَاقُوا بَأْسَنَا ۗ قُلْ هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا ۖ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ أَنْتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ ‎﴿١٤٨﴾‏ قُلْ فَلِلَّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۖ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِینَ ‎﴿١٤٩﴾‏ قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ الَّذِینَ یَشْهَدُونَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا ۖ فَإِنْ شَهِدُوا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ ۚ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِینَ كَذَّبُوا بِآیَاتِنَا وَالَّذِینَ لَا یُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَهُمْ بِرَبِّهِمْ یَعْدِلُونَ ‎﴿١٥٠﴾(الانعام۱۴۸)
’’یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتےاور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرسکتے، اس طرح جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا، آپ کہیے کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے روبرو ظاہر کرو، تم لوگ محض خیالی باتوں پر چلتے ہو اور تم بالکل اٹکل سے باتیں بناتے ہو، آپ کہئے کہ بس پوری حجت اللہ ہی کی ہی رہی، پھر اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لے آتا، آپ کہیے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو اس بات پر شہادت دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کردیا ہے ،پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو آپ اس کی شہادت نہ دیجئےاور ایسے لوگوں کے باطل خیالات کا اتباع مت کیجئے ! جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں، اور وہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے رب کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہیں ۔‘‘

مشرکین اپنے شرک اوراللہ تعالیٰ کی حلال ٹھیرائی ہوئی چیزوں کوحرام ٹھیرانے پر اللہ تعالیٰ کی قضاوقدر سے دلیل پکڑتے ہیں اوراپنے آپ سے مذمت کودورکرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی مشیت کوجوخیروشرہرچیزکوشامل ہے دلیل بناتے ہیں کہ اگراللہ چاہتاتونہ ہم شرک کرتے اورنہ ہمارے باپ دادا،اورنہ ہم کسی چیزکوحرام ٹھیراتے ،جیسےفرمایا

وَقَالُوْا لَوْ شَاۗءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ۝۰ۭ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ۝۰ۤ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ۝۲۰ۭ [22]

ترجمہ:یہ کہتے ہیں اگرخدائے رحمٰن چاہتا(کہ ہم ان کی عبادت نہ کریں ) تو ہم کبھی ان کونہ پوجتے،یہ اس معاملے کی حقیقت کوقطعی نہیں جانتے محض تیرتکے لڑاتے ہیں ۔

یہ وہ دلیل ہے جوانبیاء ورسل کوجھٹلانے والی قدیم اقوام انبیاء کی دعوت حق کو رد کرنے کے لئے پیش کرتی رہی ہیں ،جیسے فرمایا

وَقَالَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۗءَ اللهُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَیْءٍ نَّحْنُ وَلَآ اٰبَاۗؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَیْءٍ۝۰ۭ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ۔۔۔۝۰۝۳۵ [23]

ترجمہ:یہ مشرکین کہتے ہیں اگراللہ چاہتاتونہ ہم اورنہ ہمارے باپ دادااس کے سواکسی اورکی عبادت کرتے اورنہ اس کے حکم کے بغیرکسی چیزکوحرام ٹھیراتے ،ایسے ہی بہانے ان سے پہلے کے لوگ بھی بناتے رہے ہیں ۔

مگریہ دلیل ان کے کچھ کام نہ آئی اور وہ ہمارے ذلت آمیز عذاب کامزا چکھ کر صفحہ ہستی سے نیست ونابودہوگئے ،اور اگرآنکھیں کھول کردیکھوتوان کی بستیوں کے آثاروکھنڈرات عبرت کے طورپرتمہارے چاروں طرف پھیلے پڑے ہیں ،دلیل کے لئے ضروری ہے کہ اس کی بنیادعلم اوربرہان ہو،اگردلیل محض گمان اورقیاسات پرمبنی ہوجوحق کے مقابلے میں کوئی کام نہیں آسکتی تویہ باطل ہے۔

۔۔۔اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ ۚ وَاِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَـیْــــًٔا۝۲۸ۚ [24]

ترجمہ:وہ محض گمان کی پیروی کررہے ہیں اور گمان حق کی جگہ کچھ بھی کام نہیں دے سکتا۔

وَمَا یَتَّبِـــعُ اَكْثَرُھُمْ اِلَّا ظَنًّا۝۰ۭ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَـیْــــًٔـا ۔۔۔ ۝۳۶ [25]

ترجمہ:حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ محض قیاس و گمان کے پیچھے چلے جا رہے ہیں ، حالانکہ گمان حق کی ضرورت کو کچھ بھی پورا نہیں کرتا ۔

اس لئے فرمایااے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ان سے کہو کیا تمہارے پاس کوئی علمی دلیل ہے جسے اپنے دعوی کے صداقت میں ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ہرگزنہیں ، تمہارے پاس محض اپنے آباؤاجدادکی اندھی تقلیدکے سواکوئی دلیل نہیں تم تومحض اوہام وقیاسات کے پیروکار ہو، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ان لوگوں سے پھر کہو تم اپنی معذرت میں یہ حجت پیش کرتے ہوکہ اگراللہ چاہتاتونہ ہم شرک کرتے اورنہ ہمارے باپ دادااور نہ ہم کسی چیزکوحرام ٹھیراتےمگراس سے پوری بات ادا نہیں ہوتی اگرپوری بات کہناچاہتے ہوتویوں کہو اگر اللہ کی مشیت وحکمت ہوتی توتم سب کو ہدایت دے دیتا۔

وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّھُمْ جَمِیْعًا۝۰ۭ اَفَاَنْتَ تُكْرِہُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ۝۹۹ [26]

ترجمہ:اگر تیرے رب کی مشیّت یہ ہوتی (کہ زمین میں سب مومن و فرمانبردار ہی ہوں ) تو سارے اہل زمین ایمان لے آئے ہوتے پھر کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ مومن ہو جائیں ؟۔

وَلَوْ شَاۗءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّلَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَ۝۱۱۸ۙاِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ۝۰ۭ وَلِذٰلِكَ خَلَقَہُمْ۝۰ۭ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمْلَــــَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ۝۱۱۹ [27]

ترجمہ:بے شک تیرا رب اگر چاہتا تو تمام انسانوں کو ایک گروہ بنا سکتا تھامگر اب تو وہ مختلف طریقوں ہی پر چلتے رہیں گے ،اور بےراہ رویوں سے صرف وہ لوگ بچیں گے جن پر تیرے رب کی رحمت ہے، اسی (آزادی انتخاب و اختیاراورامتحان) کے لیے ہی تو اس نے انہیں پیدا کیا تھا اور تیرے رب کی وہ بات پوری ہوگئی جو اس نے کہی تھی کہ میں جہنّم کو جن اور انسانوں سے بھر دوں گا۔

عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: لَا حُجَّةَ لِأَحَدٍ عَصَى اللَّهَ،وَلَكِنْ لِلَّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ عَلَى عِبَادِهِ

ربیع بن انس فرماتے ہیں جوشخص اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتاہے اس کے پاس قطعاً کوئی دلیل نہیں ہے ،ہاں ،البتہ اللہ تعالیٰ کے پاس اپنے بندوں کے خلاف بہت مضبوط ومستحکم دلائل موجودہیں ۔[28]

اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جن لوگوں نے اللہ کی حلال ٹھیرائی ہوئی چیزوں کوحرام ٹھیرایااوراس تحریم کواللہ کی طرف منسوب کردیاہے ان سے کہو اپنے دعویٰ کی صداقت میں کوئی علمی دلیل توتمہارے پاس ہے نہیں ، اگرتمہارے پاس کوئی عادل گواہ ہیں تو پیش کرو جو اس بات کی شہادت دیں کہ حلال جانوروں کو حرام کرنے کے یہ ضوابط اللہ ہی کے مقررکیے ہوئے ہیں ،اول تووہ گواہ پیش ہی نہیں کرسکیں گے اس صورت میں ان کادعویٰ باطل اوردلیل اورگواہوں سے محروم ہوگاپھراگروہ جھوٹی شہادت دینے پرتل جائیں تو ایسے جھوٹے اوربہتان طرازشخص کی گواہی قابل قبول نہیں مگرتم ان کے کذب وافترا پر شہادت نہ دینا اورہرگزان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا جنہوں نے ہماری آیات کوجھٹلایاہے،جواللہ کی اولاد تجویز کرتے ہیں ، جواپنے معبود حقیقی کوچھوڑکرغیراللہ کواپنے رب کا ہمسر بناتے ہیں ،جواپنی خواہش نفس کے مطابق اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام قراردیتے ہیں اورجوحیات بعد الموت اوراعمال کی جزاوسزا کے منکرہیں ۔

قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَیْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَیْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِیَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ‎﴿١٥١﴾‏وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْیَتِیمِ إِلَّا بِالَّتِی هِیَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ یَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ وَأَوْفُوا الْكَیْلَ وَالْمِیزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ وَبِعَهْدِ اللَّهِ أَوْفُوا ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ‎﴿١٥٢﴾‏ وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِی مُسْتَقِیمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ‎﴿١٥٣﴾(الانعام)
’’ آپ کہیے کہ آؤ تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت)کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے، وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو، ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں اور بےحیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواہ وہ اعلانیہ ہوں خواہ پوشیدہ، اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا اس کو قتل مت کرو ہاں مگر حق کے ساتھ، ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو، اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے یہاں تک کہ وہ اپنے سن رشدکو پہنچ جائے اور ناپ تول پوری پوری کرو انصاف کے ساتھ ، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ، اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا اس کو پورا کرو ،ان کا اللہ تعالیٰ نے تم کوتاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو،اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلواور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کردیں گی، اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔‘‘

اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !ان سے کہوکہ حرام وہ نہیں ہیں جن کوتم نے بلادلیل محض اپنے اوہام وقیاسات کی بنیادپرحرام قراردے رکھاہے ،بلکہ حرام تووہ چیزیں ہیں جن کو تمہارے رب نے حرام کیاہے ،اور میں تمہیں ان باتوں کی تفصیل بتلاتاہوں کہ تمہارے رب نے تم پرکیاپابندیاں عائدکی ہیں جوہمیشہ سے شرائع الٰہیہ کی اصل الاصول رہی ہیں ۔

x یہ کہ اللہ وحدہ لاشریک ہےاس کی الوہیت ، بے شمارپاکیزہ صفات ،افعال اورحقوق میں کوئی شریک نہیں ،اس نے کسی مخلوق کوکوئی قدرت اوراختیارنہیں بخشا،تمام قدرتیں اور اختیارات اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں ،وہی تمہاراخالق مالک اوررازق ہے،وہی حلال وحرام ،جائزوناجائزکی حدودمقرر کرنے والاہے ،مصائب ومشکلات میں وہی تمہاری دعاؤں کوسننے اور قبول فرمانے والا ہے ، وہی تمہاری قسمتوں کوبنانے اوربگاڑنے والاہے ، ،وہی تمہاری خطاؤں کوبخشنے والاہے،اللہ غنی ہے اورتمام مخلوق فقیر اور اپنی بقا کے لئے اس کی محتاج ہے اس لئے مخلوق کی اس طرح عبادت نہ کروجس طرح اللہ کی عبادت کی جاتی ہے ،یامخلوق کی اس طرح تعظیم نہ کروجس طرح اللہ کی تعظیم کی جاتی ہے ،یا ربوبیت اورالوہیت کی صفات مخلوق میں ثابت نہ کرو اگرایساکروگے تو ظلم عظیم کے مرتکب ہوگے جس کی بخشش نہیں ،یہ اتنابڑاجرم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرک پر جنت اور اس کی انواع واقسام کی لازوال نعمتیں حرام کردی ہیں ،

أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَیْلَةَ العَقَبَةِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ:بَایِعُونِی عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَیْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَیْنَ أَیْدِیكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاَ تَعْصُوا فِی مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَیْئًا فَعُوقِبَ فِی الدُّنْیَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَیْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جوغزوہ بداوراحدمیں شریک تھے اوربیعت عقبہ کے وقت نقیب بنائے گئے تھےسے مروی ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گربیٹھی ہوئی تھی ،اس وقت فرمایاتم لوگ مجھ سے اس بات پربیعت کروکہ اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ کروگےاورچوری نہ کروگے اورزنانہ کروگے اوراپنی اولادکوقتل نہ کروگے اورنہ عمداً کسی پرکوئی ناحق بہتان باندھوگے اورکسی بھی اچھی بات میں (اللہ کی)نافرمانی نہ کروگے جوکوئی تم میں (اس عہدکو)پوراکرے گاتواس کاثواب اللہ کے ذمے ہےاورجوکوئی ان(بری باتوں )میں کسی کاارتکاب کرے اوراسے دنیامیں (اسلامی قانون کے تحت)سزادے دی گئی تویہ سزااس کے(گناہوں کے)لئے بدلا ہو جائے گی، اورجوکوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلاہوگیااوراللہ نے اس کے (گناہ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا (معاملہ) اللہ کے حوالے ہےاگرچاہے تومعاف کرے اوراگرچاہے توسزادے۔[29]

عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْتُ لَیْلَةً مِنَ اللَّیَالِی، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَمْشِی وَحْدَهُ، وَلَیْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ، قَالَ: فَظَنَنْتُ أَنَّهُ یَكْرَهُ أَنْ یَمْشِیَ مَعَهُ أَحَدٌ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَمْشِی فِی ظِلِّ القَمَرِ، فَالْتَفَتَ فَرَآنِی، فَقَالَ:مَنْ هَذَا قُلْتُ: أَبُو ذَرٍّ، جَعَلَنِی اللَّهُ فِدَاءَكَ، قَالَ:یَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ قَالَ: فَمَشَیْتُ مَعَهُ سَاعَةً، فَقَالَ:إِنَّ المُكْثِرِینَ هُمُ المُقِلُّونَ یَوْمَ القِیَامَةِ، إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَیْرًا، فَنَفَحَ فِیهِ یَمِینَهُ وَشِمَالَهُ وَبَیْنَ یَدَیْهِ وَوَرَاءَهُ، وَعَمِلَ فِیهِ خَیْرًاقَالَ: فَمَشَیْتُ مَعَهُ سَاعَةً، فَقَالَ لِی:اجْلِسْ هَا هُنَا قَالَ: فَأَجْلَسَنِی فِی قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ،

ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےایک رات میں باہر نکلا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تنہا کہیں تشریف لے جا رہے ہیں اور آپ کے ساتھ کوئی آدمی نہیں ، میں نے خیال کیا کہ شاید آپ اس چیز کو نا پسند کرتے ہیں کہ کوئی آپ کے ساتھ چلے اس لئے میں چاند نی میں آپ کے پیچھے پیچھے چلا، آپ مڑےتو مجھ کو دیکھ لیا فرمایا کون؟ میں نے جواب دیا ابوذر رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر فدا کرے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر آؤ،میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھوڑی دیر تک چلتا رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ مال والے قیامت کے دن نیکی کے اعتبار سے مفلس ہوں گےمگر وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور اس نے اپنے دائیں بائیں آگے پیچھے اس کو خرچ کیااور نیک کاموں میں اس مال کو لگایا (تو وہ شخص نیکی کے اعتبار سے بھی مالدار ہوگا) پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھوڑی دیر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ یہیں بیٹھ جاؤ مجھے ایسے میدان میں بٹھلایا جس کے چاروں طرف پتھر تھے۔

فَقَالَ لِی:اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَیْكَ قَالَ: فَانْطَلَقَ فِی الحَرَّةِ حَتَّى لاَ أَرَاهُ، فَلَبِثَ عَنِّی فَأَطَالَ اللُّبْثَ، ثُمَّ إِنِّی سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ، وَهُوَ یَقُولُ: وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى قَالَ: فَلَمَّا جَاءَ لَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللَّهِ جَعَلَنِی اللَّهُ فِدَاءَكَ، مَنْ تُكَلِّمُ فِی جَانِبِ الحَرَّةِ، مَا سَمِعْتُ أَحَدًا یَرْجِعُ إِلَیْكَ شَیْئًا؟ قَالَ: ذَلِكَ جِبْرِیلُ عَلَیْهِ السَّلاَمُ، عَرَضَ لِی فِی جَانِبِ الحَرَّةِ، قَالَ: بَشِّرْ أُمَّتَكَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لاَ یُشْرِكُ بِاللَّهِ شَیْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ، قُلْتُ: یَا جِبْرِیلُ، وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى؟ قَالَ:نَعَمْ، وَإِنْ شَرِبَ الخَمْرَ

،فرمایا کہ جب تک میں نہ لوٹوں اس وقت تک یہیں بیٹھے رہو، آپ پتھریلی زمین کی طرف چلے گئے یہاں تک کہ میری نظر سے غائب ہوگئے آپ نے وہاں بہت دیر لگائی پھر میں نے دیکھا کہ آپ واپس تشریف لا رہے ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگرچہ چوری کی ہواگرچہ زنا کیا ہو،جب آپ میرے پاس تشریف لے آئے تو میں صبر نہ کر سکا اور پوچھ ہی لیا اے اللہ کےنبی صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ کو اللہ تعالیٰ آپ پر فدا کرے آپ اس پتھریلی زمین کی طرف کس سے گفتگو فرما رہے تھےمیں نے کسی کو آپ سے بات کرتے ہوئے نہیں سنا؟ آپ نے فرمایاوہ جبریل علیہ السلام تھے میرے پاس پتھریلی زمین میں آئے تھے انہوں نے کہا کہ اپنی امت کو خوشخبری سنا دیجئے کہ جو شخص مر گیا، اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنایا تو وہ جنت میں داخل ہوگا، میں نے کہا اے جبریل! اگرچہ چوری کی ہو اور اگرچہ زنا کیا ہو؟ کہا ہاں ! میں نے کہا اگرچہ چوری کی ہو اور اگرچہ زنا کیا ہو؟جبریل علیہ السلام نے کہا ہاں اگرچہ شراب پی ہو۔[30]

أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:یَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: یَا ابْنَ آدَمَ، إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِی وَرَجَوْتَنِی فَإِنِّی أَغْفِرُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ مِنْكَ وَلَا أُبَالِی، وَلَوْ أَتَیْتَنِی بِقِرَابِ الْأَرْضِ خَطِیئَةً أَتَیْتُكَ بِقِرَابِهَا مَغْفِرَةً مَا لَمْ تُشْرِكْ بِی شَیْئًاوَإِنْ أَخْطَأْتَ حَتَّى تَبْلُغَ خَطَایَاكَ عَنَان السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِی، غَفَرْتُ لَكَ

مانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہےیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنااللہ تعالیٰ فرماتاہے اے ابن آدم! تو جب تک مجھ سے دعاکرتارہے گااورمیری ذات سے امیدرکھے گامیں بھی تیری خطاؤں کومعاف فرماتارہوں گاخواہ وہ کیسی ہی ہوں کوئی پرواہ نہ کروں گااوراگرتومیرے پاس زمین بھرکاخطائیں لائے گاتومیں تیرے پاس اتنی ہی مغفرت اوربخشش لے کرآؤں گا بشرطیکہ تو نے میرے ساتھ کسی کوشریک نہ کیاہو تونے اتنی خطائیں کی ہوں کہ وہ آسمان تک پہنچ گئی ہوں پھربھی تومجھ سے استغفار کرے تو میں تجھے بخش دوں گا۔[31]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ مَاتَ یُشْرِكُ بِاللَّهِ شَیْئًا دَخَلَ النَّارَ وَقُلْتُ أَنَا:مَنْ مَاتَ لاَ یُشْرِكُ بِاللَّهِ شَیْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجوشخص اس حالت میں مرے کہ کسی کواللہ کاشریک ٹھیراتاتھاتووہ جہنم میں جائے گااورمیں یہ کہتاہوں کہ جواس حال میں مراکہ اللہ کاکوئی شریک نہ ٹھیراتاہووہ جنت میں جائے گا۔[32]

اللہ تعالیٰ نے فرمایا

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَاۗءُ ۭوَمَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا۝۱۱۶ [33]

ترجمہ:اللہ کے ہاں بس شرک ہی کی بخشش نہیں ہے اس کے سوااورسب کچھ معاف ہو سکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے ، جس نے اللہ کے ساتھ کسی کوشریک ٹھیرایا وہ توگمراہی میں بہت دورنکل گیا۔

xاوراللہ تعالیٰ کی اطاعت کے بعدوالدین کے ساتھ ادب،تعظیم کے ساتھ پیش آؤ،شرک کے علاوہ دنیاوی امورمیں ان کی اطاعت کرو اوران کی خدمت کروجیسے فرمایا :

 وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاهُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا۝۰ۭ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَآ اَوْ كِلٰـهُمَا فَلَا تَـقُلْ لَّهُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا۝۲۳وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَـمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا۝۲۴ [34]

ترجمہ:تیرے رب نے فیصلہ کردیاہے کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرومگرصرف اس کی ،والدین کے ساتھ نیک سلوک کرواگرتمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک یادونوں بوڑھے ہوکررہیں توانہیں اف تک نہ کہو،نہ انہیں جھڑک کر جواب دو بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرواورنرمی اوررحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کررہواوردعاکیاکروکہ پروردگار!ان پررحم فرماجس طرح انہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالاتھا ۔

وَاِنْ جَاهَدٰكَ عَلٰٓی اَنْ تُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ۝۰ۙ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا۝۰ۡوَّاتَّبِــعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیّ۔۔۔َ۝۰۝۱۵ [35]

ترجمہ:لیکن اگروہ تجھ پردباؤڈالیں کہ میرے ساتھ توکسی ایسے کوشریک کرے جسے تونہیں جانتاتوان کی بات ہرگزنہ مان،دنیامیں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگرپیروی اس شخص کے راستے کی کرجس نے میری طرف رجوع کیاہے۔

وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللهَ۝۰ۣ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا۔۔۔ ۝۸۳ [36]

ترجمہ:یادکرواسرائیل کی اولادسے ہم نے پختہ عہدلیاتھاکہ اللہ کے سواکسی کی عبادت نہ کرنااورماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنا۔

وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ اِحْسٰـنًا۔۔۔۝۱۵ [37]

ترجمہ:ہم نے انسان کوہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک برتاؤکرے۔

عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَیُّ العَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ:الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا قَالَ: ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ:بِرُّ الوَالِدَیْنِ قَالَ: ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ:الجِهَادُ فِی سَبِیلِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِی بِهِنَّ، وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِی

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہےایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا،میں نے پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا والدین کے ساتھ حسن سلوک،میں نے پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا اللہ کے راستے میں جہاد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ باتیں مجھ سے بیان فرمائیں اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔[38]

x اورشیطان کی اطاعت میں ضبط ولادت یاخاندانی منصوبہ بندی کے نام پر یامفلسی کے خوف سے اپنے بچوں اوربچیوں کو قتل نہ کرو،اللہ ہی اپنی مخلوقات کا رازق ہے اس کے خزانوں میں رزق کی کوئی کمی نہیں ،اس نے تمہاری پیدائش سے پہلے ہی تمہارے رزق کابندوبست کردیاتھااورابھی تک تمہیں رزق دے رہاہے اورتمہاری اولادوں کوبھی دے گا ،جیسے فرمایا

وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَكُمْ خَشْـیَةَ اِمْلَاقٍ ۭ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَاِیَّاكُمْ ۭ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا۝۳۱ [39]

ترجمہ:اپنی اولادکوافلاس کے اندیشے سے قتل نہ کروہم انہیں بھی رزق دیں گے اورتمہیں بھی،درحقیقت ان کاقتل ایک بڑی خطاہے۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَأَلْتُ أَوْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَیُّ الذَّنْبِ عِنْدَ اللَّهِ أَكْبَرُ، قَالَ: أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قُلْتُ: ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ:ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْیَةَ أَنْ یَطْعَمَ مَعَكَ قُلْتُ: ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ:أَنْ تُزَانِیَ بِحَلِیلَةِ جَارِكَ قَالَ: وَنَزَلَتْ هَذِهِ الآیَةُ تَصْدِیقًا لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: {وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالحَقِّ وَلاَ یَزْنُونَ} [40]

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہےمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ کے نزدیک کونسا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ یہ ہے کہ تو اللہ کا شریک بنائےحالانکہ اس نے تجھ کو پیدا کیا ہے،میں نے عرض کی اس کے بعد کونسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ یہ کہ تو اپنی اولاد اس خوف سے قتل کر دے کہ تیرے ساتھ کھائے گی ،میں نے عرض کی اس کے بعد کونسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے،اللہ تعالیٰ نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی’’جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں ۔‘‘[41]

xاوربے شرمی اوربے حیائی کے جتنے بھی طریقے ہیں ان کے قریب بھی نہ جاؤخواہ وہ علانیہ ہوں یاپوشیدہ،جیسے فرمایا

قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ۔۔۔۝۳۳ [42]

ترجمہ:اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ان سے کہوکہ میرے رب نے جوچیزیں حرام کی ہیں وہ تویہ ہیں بے شرمی کے کام خواہ کھلے ہوں یاچھپے۔

وَذَرُوْا ظَاہِرَ الْاِثْمِ وَبَاطِنَہٗ۔۔۔۝۰۝۱۲۰ [43]

ترجمہ: تم کھلے گناہوں سے بھی بچو اور چھپے گناہوں سے بھی۔

عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لاَ أَحَدَ أَغْیَرُ مِنَ اللَّهِ، وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ،وَلَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَیْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللهِ

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے زیادہ غیرت والاکوئی نہیں ، اسی وجہ سے تمام بے حیائیاں اللہ نے حرام کردی ہیں خواہ وہ ظاہرہوں یاپوشیدہ ہوں ، اور نہ ہی کوئی اللہ سے بڑھ کر تعریف کو پسند کرنے والا ہے۔[44]

حَدَّثَنَا عَبْدُ المَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ، كَاتِبِ المُغِیرَةِ عَنِ المُغِیرَةِ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَیْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِی لَضَرَبْتُهُ بِالسَّیْفِ غَیْرَ مُصْفَحٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَیْرَةِ سَعْدٍ، وَاللَّهِ لَأَنَا أَغْیَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْیَرُ مِنِّی، وَمِنْ أَجْلِ غَیْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلاَ أَحَدَ أَحَبُّ إِلَیْهِ العُذْرُ مِنَ اللَّهِ، وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ المُبَشِّرِینَ وَالمُنْذِرِینَ، وَلاَ أَحَدَ أَحَبُّ إِلَیْهِ المِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الجَنَّةَ

عبدالملک بن عمیرنے ورادسے اورانہوں نے اپنے غلام مغیرہ سے روایت کیاہےسعد بن عبادہ نے کہا کہ اگر میں کسی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھ لوں تو اسے تلوار سے قتل کردوں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو اللہ کی قسم! میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت والے ہیں ،اور غیرت ہی کے سبب سے اللہ نے بےحیائی کی ظاہری اور پوشیدہ باتوں کو حرام کر دیا ہے،اور عذر خواہی اللہ سے زیادہ کسی کو بھی محبوب نہیں ہے،اور اسی سبب سے خوشخبری سنانے والوں اور ڈرانے والوں کو بھیجا ہے،اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو اپنی تعریف محبوب نہیں ہے اور اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔[45]

xاورقصاص کے سلسلہ میں فرمایااگرکوئی انسان قتل عمدکامرتکب ہویادین حق کے قیام کی راہ میں مزاحم ہویادارالاسلام کے حدود میں بدامنی پھیلائے یااسلامی نظام حکومت کوالٹنے کی سعی کرے ،

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، یَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلاَثٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّیِّبُ الزَّانِی، وَالمَارِقُ مِنَ الدِّینِ التَّارِكُ لِلْجَمَاعَةِ

اس کے علاوہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکسی مسلمان کوقتل کرناجائزنہیں جوگواہی دیتاہوکہ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی سچامعبودنہیں اورمیں اس کا رسول ہوں ،مگران تین باتوں میں سے کسی ایک پرقتل کیاجاسکتاہے،جان کے بدلے جان (یعنی قصاص میں اس کوقتل کردیاجائے) شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کرے،مرتدہوکرمسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی اختیارکرلے۔[46]

ان پانچ صورتوں کے علاوہ کسی صورت میں انسان کاقتل انسان کے لئے حلال نہیں خواہ وہ مومن ہویاذمی یا عام کافرہی ہو،

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا،عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ یَرِحْ رَائِحَةَ الجَنَّةِ، وَإِنَّ رِیحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِیرَةِ أَرْبَعِینَ عَامًا

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی کسی ایسے شخص کو قتل کرے جس سے پہلے عہد و پیمان ہو چکا ہو تو اس قاتل کو جنت کی خوشبو تک نہ مل سکے گی درآں حالیکہ جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے۔[47]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ(فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللهِ)فَلَا یَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِیحَهَا لَیُوجَدُ مِنْ مَسِیرَةِ سَبْعِینَ عَامًا

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس نے کسی ذمی کوقتل کیاجبکہ اس کے لیے اللہ اوراس کے رسول کاذمہ ہےتواس نے اللہ کے عہدکوتوڑا وہ جنت کی خوشبونہیں پائے گااوربے شک اس کی خوشبوسترسال کی مسافت سے محسوس ہے[48]

خط کشیدہ الفاظ جامع ترمذی میں ہیں ۔

اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان باتوں کی تاکید کی ہے تاکہ تم اللہ کے حکم اورنہی کو سمجھ لو ۔اللہ تعالیٰ نے قصاص کے بارے میں ارشاد فرمایا

وَلَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۝۱۷۹ (البقرة۱۷۹)

ترجمہ:عقل وخردرکھنے والو!تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہےامیدہے کہ تم اس قانون کی خلاف ورزی سے پرہیزکروگے۔

xاوریہ کہ اگرکسی یتیم کی کفالت تمہاری ذمہ داری قرارپائے تونیک نیتی کے ساتھ اس کی ہرطرح سے خیرخواہی کرناتمہارافرض ہے،اسی خیرخواہی کاتقاضاہے کہ یتیم کونقدی ، زمین اورجائیدادکی صورت میں جو وراثت میں ملی ہےاس کے مال کے قریب نہ جاؤ مگرایسے طریقہ سے جوبہترین ہو،اوراگران کے اموال کوناجائزطریقوں سے ہضم کرو گے توتمہاراٹھکانہ جہنم ہوگاجیسے فرمایا

اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا۝۰ۭ وَسَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۝۱۰ۧ [49]

ترجمہ: جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں درحقیقت وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اوروہ ضرورجہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے۔

جب وہ یتیم بلوغت اورشعور کی عمرکوپہنچ جائے اوراسے مال میں تصرف کرنے کی معرفت حاصل ہوجائے توگواہ بناکر اس کے مال کواس کے حوالے کردو ۔

xاور شریعت الٰہی کے اصول کے مطابق ناپ تول میں پوراانصاف کرو ،جیسے فرمایا

وَیْلٌ لِّـلْمُطَفِّفِیْنَ۝۱ۙالَّذِیْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ۝۲ۙوَاِذَا كَالُوْہُمْ اَوْ وَّزَنُوْہُمْ یُخْسِرُوْنَ۝۳ۭاَلَا یَظُنُّ اُولٰۗىِٕكَ اَنَّہُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ۝۴ۙ لِیَوْمٍ عَظِیْمٍ۝۵ۙیَّوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۶ۭ [50]

ترجمہ:تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے،جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کو یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں ،کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ یہ اٹھا کر لائے جانے والے ہیں ؟ایک بڑے دن ،اس دن جبکہ سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔

شعیب علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اسی کی تلقین کی تھی۔

وَیٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَالْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْـیَاۗءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ۝۸۵[51]

ترجمہ: اوراے بردران قوم!ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپواورتولو اور لوگوں کوان کی چیزوں میں گھاٹانہ دیاکرواورزمین میں فسادنہ پھیلاتے پھرو۔

جن باتوں کی ہم تاکیدکررہے ہیں ایسے نہیں ہیں کہ جن پرعمل کرنامشکل ہواگر ایسا ہوتا توہم ان باتوں کاحکم ہی نہ دیتے کیونکہ ہم ہرشخص پرذمہ داری کااتناہی باررکھتے ہیں جتنااس کے امکان میں ہے،اس لئے دنیا وآخرت میں عزت وسرفرازی چاہتے ہوتو ان احکام الٰہی پرعمل کرواوران سے گریزمت کرو۔

xاورجب کسی معاملے میں گواہی دوتوحق وانصاف کے ساتھ گواہی دو خواہ یہ گواہی تمہارے اپنے رشتہ دار،بھائی یاخودتمہارے اپنے ہی خلاف کیوں نہ ہو،جیسے فرمایا

یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاۗءَ لِلهِ وَلَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ۝۰ۚ اِنْ یَّكُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللهُ اَوْلٰى بِهِمَا۝۰ۣ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰٓى اَنْ تَعْدِلُوْا۝۰ۚ وَاِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا۝۱۳۵ [52]

ترجمہ:اے لوگوجوایمان لائے ہو!انصاف کے علمبرداراوراللہ واسطے کے گواہ بنواگرچہ تمہارے انصاف اورتمہاری گواہی کی زدخودتمہاری اپنی ذات پریاتمہارے والدین اوررشتہ داروں پرہی کیوں نہ پڑتی ہو،فریق معاملہ خواہ مالدارہویاغریب،اللہ تم سے زیادہ ان کاخیرخواہ ہےلہذااپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے بازنہ رہواوراگرتم نے لگی لپٹی بات کہی یاسچائی سے پہلو بچایاتوجان رکھوکہ جوکچھ تم کرتے ہواللہ کواس کی خبر ہے۔

xعالم ارواح میں اللہ نے تم سے اپنی الوہیت کاعہدلیاتھا

وَاِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْۢ بَنِیْٓ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّیَّــتَهُمْ وَاَشْهَدَهُمْ عَلٰٓی اَنْفُسِهِمْ۝۰ۚ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ۝۰ۭ قَالُوْا بَلٰی۝۰ۚۛ شَهِدْنَا۝۰ۚۛ اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِیْنَ۝۱۷۲ۙ [53]

ترجمہ:اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں کو یاد دلاؤ وہ وقت جب کہ تمہارے رب نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور انہیں خود ان کے اوپر گواہ بناتے ہوئے پوچھا تھا کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ انہوں نے کہا ضرور آپ ہی ہمارے رب ہیں ، ہم اس پر گواہی دیتے ہیں ، یہ ہم نے اس لیے کیا کہ کہیں تم قیامت کے روز یہ نہ کہہ دو کہ ہم تو اس بات سے بے خبر تھے۔

لہذااللہ کے اس عہدکوپوراکرواوراس کے ساتھ اس کی مخلوق کواس کاشریک مت بناؤ،اللہ نے ان باتوں کی تمہیں تاکیدکی ہے شایدکہ تم نصیحت قبول کرو۔

xنیزاس کی تاکید یہ ہے کہ کلام الٰہی اورسنت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کروجوملت مسلمہ کی وحدت واجتماع کی بنیادہے ،یہی میراسیدھااورصاف راستہ ہے جوسیدھامجھ تک پہنچتاہے لہذاتم اسی پرچلواور دوسری بے شمار پگڈنڈیوں پرنہ چلوکہ وہ راہ راست سے بھٹکاکرتمہیں پراگندہ کردیں گی،جیسے فرما یا

 ۔۔۔فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاۗءَ السَّبِیْلِ۝۱۲ [54]

ترجمہ:مگراس کے بعدجس نے تم میں سے کفرکی روش اختیارکی تودرحقیقت اس نے سواء السبیل گم کردی۔

ایک مقام پر فرمایا

اَنْ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْهِ ۝۱۳ [55]

ترجمہ:دین کوقائم کرواوراس میں متفرق نہ ہوجاؤ۔

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَّ خَطًّا هَكَذَا أَمَامَهُ، فَقَالَ:هَذَا سَبِیلُ اللَّهِ ، وَخَطَّیْنِ عَنْ یَمِینِهِ، وَخَطَّیْنِ عَنْ شِمَالِهِ قَالَ:هَذِهِ سَبِیلُ الشَّیْطَانِ ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَهُ فِی الْخَطِّ الْأَوْسَطِ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآیَةَ: {وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِی مُسْتَقِیمًا فَاتَّبِعُوهُ، وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ، فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیلِهِ ذَلِكُمْ، وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ}[56]

جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیدھی لکیر کھینچی اورفرمایااللہ کی سیدھی راہ یہی ہے،پھراس کے (دو) دائیں (دو) بائیں اورلکیریں کھینچ کرفرمایاان تمام راہوں پر شیطان ہے جواپنی طرف بلارہاہے،پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ مبارک درمیان والی لکیرپررکھا پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی نیز اس کی ہدایت یہ ہے کہ یہی میراسیدھاراستہ ہے لہذاتم اسی پرچلواور دوسرے راستوں پرنہ چلوکہ وہ اس کے راستے سے ہٹاکرتمہیں پراگندہ کردیں گے۔[57]

عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْأَنْصَارِیِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا، وَعَلَى جَنْبَتَیْ الصِّرَاطِ سُورَانِ، فِیهِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ، وَعَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ مُرْخَاةٌ، وَعَلَى بَابِ الصِّرَاطِ دَاعٍ یَقُولُ: أَیُّهَا النَّاسُ، ادْخُلُوا الصِّرَاطَ جَمِیعًا، وَلَا تَتَعَرَّجُوا، وَدَاعٍ یَدْعُو مِنْ فَوْقِ الصِّرَاطِ، فَإِذَا أَرَادَ یَفْتَحُ شَیْئًا مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ، قَالَ: وَیْحَكَ لَا تَفْتَحْهُ، فَإِنَّكَ إِنْ تَفْتَحْهُ تَلِجْهُ، وَالصِّرَاطُ الْإِسْلَامُ، وَالسُّورَانِ: حُدُودُ اللَّهِ، وَالْأَبْوَابُ الْمُفَتَّحَةُ: مَحَارِمُ اللَّهِ، وَذَلِكَ الدَّاعِی عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ: كِتَابُ اللَّهِ، وَالدَّاعِی مِنِ فَوْقَ الصِّرَاطِ: وَاعِظُ اللَّهِ فِی قَلْبِ كُلِّ مُسْلِمٍ

اورنواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراط مستقیم کی مثال بیان فرمائی کہ اس راستے کے دونوں طرف دودیواریں ہیں جن میں بہت سے دروازے ہیں اورسب چوپٹ کھلے پڑے ہیں اوران پر پردے لٹکے ہوئے ہیں ،اس سیدھی راہ کے سرے پرایک پکارنے والاہے جو پکارتارہتاہےلوگو!تم سب اس صراط مستقیم پرآجاؤراستے میں بکھرنہ جاؤ،بیچ راہ کے بھی ایک شخص ہے جب کوئی شخص ان دروازوں میں سے کسی کوکھولنا چاہتا ہے تووہ کہتاہے خبرداراسے نہ کھولو،کھولوگے توسیدھی راہ سے دورنکل جاؤگے،پس سیدھی راہ اسلام ہے اوردونوں دیواریں اللہ کی حدودہیں اورکھلے ہوئے دروازے اللہ کی حرام کردہ چیزیں ہیں اور نمایاں شخص اللہ کی کتاب ہے اورپکارنے والااللہ کی طرف نصیحت کرنے والاہے جوہرمومن کے دل میں ہے۔[58]یہ ہے وہ ہدایات جوتمہارے رب نے تمہیں کی ہے شایدکہ تم کج روی سے بچو۔

ثُمَّ آتَیْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَامًا عَلَى الَّذِی أَحْسَنَ وَتَفْصِیلًا لِكُلِّ شَیْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَعَلَّهُمْ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُونَ ‎﴿١٥٤﴾‏ وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ‎﴿١٥٥﴾‏ أَنْ تَقُولُوا إِنَّمَا أُنْزِلَ الْكِتَابُ عَلَىٰ طَائِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا وَإِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِینَ ‎﴿١٥٦﴾‏ أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنْزِلَ عَلَیْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاءَكُمْ بَیِّنَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَّبَ بِآیَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِی الَّذِینَ یَصْدِفُونَ عَنْ آیَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا یَصْدِفُونَ ‎﴿١٥٧﴾‏(الانعام)
’’ پھر ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی جس سے اچھی طرح عمل کرنے والوں پر نعمت پوری ہواورسب احکام کی تفصیل ہوجائےاوررہنمائی ہو اور رحمت ہو تاکہ وہ لوگ اپنے رب کو ملنے پر یقین لائیں، اور یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے بھیجا بڑی خیرو برکت والی، سو اس کا اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو، کہیں تم لوگ یوں نہ کہو کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بےخبر تھے ،یا یوں نہ کہو کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم اب سے بھی زیادہ راہ راست پر ہوتے، سو اب تمہارے پاس رب کے پاس سے ایک کتاب واضح اور رہنمائی کا ذریعہ اور رحمت آچکی ہے،اب اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو ہماری ان آیتوں کو جھوٹا بتائے اور اس سے روکے، ہم جلدی ہی ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے روکتے ہیںان کے اس روکنے کے سبب سخت سزا دیں گے۔‘‘

اورہم نے موسیٰ کوجامع کتاب تورات عنایت کی تھی جونیکوکار انسانوں پرنعمت کی تکمیل اورہردینی ضروریات کی تمام چیزوں کی تفصیل اورسراسر ہدایت و رحمت کاباعث تھی تاکہ وہ لوگ اس کتاب کی حکیمانہ تعلیمات کامطالعہ کرکے اپنے آپ کواللہ کے سامنے جوابدہ سمجھیں اورذمہ درانہ زندگی بسرکریں ،جیسے فرمایا

 وَكَتَبْنَا لَہٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْعِظَةً وَّتَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ ۔۔۔۝۱۴۵ [59]

ترجمہ:اس کے بعد ہم نے موسیٰ کو ہر شعبہ زندگی کے متعلق نصیحت اور ہر پہلو کے متعلق واضح ہدایت تختیوں پر لکھ کر دے دی ۔

اوراسی طرح دین ودنیاکی برکتوں اور بھلائیوں والی آخری کتاب قرآن عظیم اورذکرحکیم ہم نے سیدالامم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا ہے ، جیسے فرمایا

 وَمِنْ قَبْلِهٖ كِتٰبُ مُوْسٰٓى اِمَامًا وَّرَحْمَةً۝۰ۭ وَھٰذَا كِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِیًّا لِّیُنْذِرَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا۝۰ۤۖ وَبُشْرٰى لِلْمُحْسِـنِیْنَ۝۱۲ۚ [60]

ترجمہ: حالانکہ اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب رہنمااوررحمت بن کرآچکی ہے اور یہ کتاب اس کی تصدیق کرنے والی زبان عربی میں آئی ہے تاکہ ظالموں کومتنبہ کردے اورنیک روش اختیارکرنے والوں کوبشارت دے دے۔

ایک مقام پر جنوں کاقول بیان فرمایا

قَالُوْا یٰقَوْمَنَآ اِنَّا سَمِعْنَا كِتٰبًا اُنْزِلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ یَهْدِیْٓ اِلَى الْحَـقِّ وَاِلٰى طَرِیْقٍ مُّسْـتَقِیْمٍ۝۳۰ [61]

ترجمہ:انہوں نے جاکرکہا اے ہماری قوم کے لوگو!ہم نے ایک کتاب سنی ہے جوموسیٰ کے بعدنازل کی گئی ہے ،تصدیق کرنے والی ہے اپنے سے پہلے آئی ہوئی کتابوں کی ، رہنمائی کرتی ہے حق اورراہ راست کی طرف ۔

پس تم فہم ،تدبراورغوروفکرکے ساتھ اس کے امرونہی کی پیروی کرو اور تقویٰ کی روش اختیارکروبعیدنہیں کہ تم پررحم کیاجائے،اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتاب کوہم سے پہلے کے دو گروہوں (یہودونصاریٰ) کودی گئی تھی اورہم کوکچھ خبرنہ تھی کہ وہ کیاپڑھتے پڑھاتے تھے،

عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَوْلُهُ: {أَنْ تَقُولُوا، إِنَّمَا أُنْزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَائِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا} وَهُمُ الْیَهُودُ وَالنَّصَارَى

علی بن ابوطلحہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت کریمہ أَنْ تَقُولُوا، إِنَّمَا أُنْزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَائِفَتَیْنِ مِنْ قَبْلِنَا کے بارے میں روایت کیاہے کہ ان دوگروہوں سے مرادیہودونصاری ہیں ۔[62]

مجاہد،سدی،قتادہ اوردیگرکئی ایک ائمہ تفسیرکابھی یہی قول ہے۔[63]

اور اب تم یہ عذر بھی نہیں کرسکتے کہ اگرہم پرجامع ،واضح ،روشن اور عربی میں کتاب نازل کی گئی ہوتی توہم یہودونصاری ٰسے زیادہ راست روثابت ہوتے،جیسے فرمایا

وَلَوْلَآ اَنْ تُصِیْبَهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ فَیَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَیْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۝۴۷ [64]

ترجمہ:کہیں ایسانہ ہوکہ ان کے اپنے کیے کرتوتوں کی بدولت کوئی مصیبت جب ان پرآئے تووہ کہیں اے پروردگار !تو نے کیوں نہ ہماری طرف کوئی رسول بھیجاکہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اوراہل ایمان میں ہوتے۔

وَاَقْسَمُوْا بِاللہِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ لَىِٕنْ جَاۗءَہُمْ نَذِیْرٌ لَّیَكُوْنُنَّ اَہْدٰى مِنْ اِحْدَى الْاُمَمِ ۔۔۔۝۴۲ۙ [65]

ترجمہ:یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی خبردار کرنے والا ان کے ہاں آگیا ہوتا تو یہ دنیا کی ہر دوسری قوم سے بڑھ کر راست رو ہوتے۔

اب تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن اورواضح کتاب آگئی ہے جو گمراہی کے اندھیروں سے روشنی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اورجس میں دین ودنیاکی سعادت ہے، اب اس سے بڑھ کرظالم کون ہوگاجواللہ کے ارشادات کوجھٹلائے ،ان پاکیزہ تعلیمات سے اعراض کرے اورلوگوں کوبھی اس سے روکے،جیسے فرمایا

فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّٰى۝۳۱ۙوَلٰكِنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى۝۳۲ۙ [66]

ترجمہ:مگراس نے نہ سچ مانااورنہ نمازپڑھی بلکہ جھٹلایااورپلٹ گیا۔

جولوگ ہمارے ارشادات سے منہ موڑتے ہیں انہیں اس روگرانی کی پاداش میں ہم بدترین سزادے کر رہیں گے،اورآپ کارب بندوں پرظلم نہیں کرتا،جیسے فرمایا

۔۔۔وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّـلْعَبِیْدِ۝۴۶ [67]

ترجمہ: اور تیرا رب اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے۔

هَلْ یَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ تَأْتِیَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ یَأْتِیَ رَبُّكَ أَوْ یَأْتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّكَ ۗ یَوْمَ یَأْتِی بَعْضُ آیَاتِ رَبِّكَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا إِیمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِی إِیمَانِهَا خَیْرًا ۗ قُلِ انْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ ‎﴿١٥٨﴾‏ إِنَّ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَهُمْ وَكَانُوا شِیَعًا لَسْتَ مِنْهُمْ فِی شَیْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوا یَفْعَلُونَ ‎﴿١٥٩﴾‏ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَنْ جَاءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا یُظْلَمُونَ ‎﴿١٦٠﴾(الانعام)
’’کیا یہ لوگ اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے؟ جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی، کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہیں آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو ،آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو ہم بھی منتظر ہیں،بے شک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروہ گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے، پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلا دیں گے، جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے، جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان لوگوں پر ظلم نہ ہوگا۔‘‘

قیامت اوربے بسی :

اللہ تعالیٰ نے اپنارسول مبعوث کرکے اورہدایت ورہنمائی کے لئے ایک واضح کتاب نازل کرکے تمام انسانوں پر حجت قائم کردی ہے ،اس پربھی اگریہ اپنی گمراہی سے بازنہیں آتے تو ظلم وعنادپرجمے ہوئے لوگ کیا اب اس کے منتظرہیں کہ ان کی روحیں قبض کرنے کے لئے فرشتے ان کے سامنے آکھڑے ہوں اس وقت یہ ایمان لائیں گے یا قیامت برپاہوجائے اور انہیں اعمال کی جزاکے لئے اللہ کی بارگاہ میں پیش کردیاجائےاس وقت یہ ایمان لائیں گے ، یاتمہارے رب کی بعض قرب قیامت پردلالت کرتی ہوئی صریح نشانیاں نمودار ہوجائیں ؟ اوران کے ظاہرہونے کے بعدامتحان وآزمائش کاکوئی سوال باقی نہ رہے ، جیسے سورج مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہوجائے ، دجال آجائے اوردَابَّةِ الْأَرْضِ ظاہرہوجائے اس وقت یہ ایمان لائیں گے ،اگریہ اس انتظارمیں ہیں توبہت بڑی جہالت کا مظاہرہ کررہے ہیں کیونکہ جس روزتمہارے رب کی حقیقت سے پردہ کشائی کرنے والی مخصوص نشانیاں نمودارہوجائیں گی تو پھرکسی کافر کا ایمان لاناقبول نہیں کیاجائے گا اور نہ فاسق وفاجرشخص کی توبہ قبول ہو گی ، اس کے بعدعمل صالحہ غیر مقبول ہوگا،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِینَ لاَ یَنْفَعُ نَفْسًا إِیمَانُهَاثُمَّ قَرَأَ الآیَةَ: لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُهَا لَمْ تَكُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ كَسَبَتْ فِیْٓ اِیْمَانِهَا خَیْرًا

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاقیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ سورج مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہو،پس جب ایساہوگا اور لوگ اسے مغرب سے طلوع ہوتے دیکھیں گے توسب ایمان لے آئیں گے مگراس وقت ایمان لانابے سودہوگاپھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی ،’’پھرکسی ایسے شخص کواس کا ایمان کچھ فائدہ نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لایاہویاجس نے اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی ہو۔‘‘[68]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا إِیمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِی إِیمَانِهَا خَیْرًا: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالُ، وَدَابَّةُ الْأَرْضِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب قیامت کی تین نشانیاں ظاہرہوجائیں توبے ایمان کوایمان لانا،خیرسے رکے ہوئے لوگوں کواس کے بعدنیکی یاتوبہ کرناکچھ سودمندنہ ہوگا سورج کامغرب سے نکلنااور دجال کاآنا اوردابتہ الارض کاظاہرہونا۔[69]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، تَابَ اللهُ عَلَیْهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پیشترجوتوبہ کرے اس کی توبہ مقبول ہے۔[70]

عَنْ أَبِی ذَرٍّ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ یَوْمًا: أَتَدْرُونَ أَیْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ؟ قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: إِنَّ هَذِهِ تَجْرِی حَتَّى تَنْتَهِیَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، فَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى یُقَالَ لَهَا: ارْتَفِعِی، ارْجِعِی مِنْ حَیْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا، ثُمَّ تَجْرِی حَتَّى تَنْتَهِیَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، وَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى یُقَالَ لَهَا: ارْتَفِعِی، ارْجِعِی مِنْ حَیْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا، ثُمَّ تَجْرِی لَا یَسْتَنْكِرُ النَّاسَ مِنْهَا شَیْئًا حَتَّى تَنْتَهِیَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا ذَاكَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَیُقَالُ لَهَا: ارْتَفِعِی أَصْبِحِی طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِكِ، فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِهَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَتَدْرُونَ مَتَى ذَاكُمْ؟ ذَاكَ حِینَ {لَا یَنْفَعُ نَفْسًا إِیمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِی إِیمَانِهَا خَیْرًا} [71]

ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سورج غروب ہواتو ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تم کومعلوم ہےیہ سورج( غروب ہوکر)کہاں جاتاہے ؟میں نےعرض کی کہ اللہ اوراس کے رسول ہی کوعلم ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایایہ عرش کے نیچے اپنے ٹھہرنے کی جگہ پرآتاہے اوروہاں سجدہ کرتا ہے، پھر اسی حال میں رہتاہے یہاں تک کہ اس کوحکم دیاجاتاہے کہ اونچاہوجااوروہیں چلاجاجہاں سے آیاہے،وہ اپنے طلوع ہونے کی جگہ پرآتاہے اورطلوع ہوتاہے، پھرچلتارہتاہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے ٹھہرنے کی جگہ پرآتاہے اور سجدہ کرتاہے،پھراسی حال میں رہتاہے یہاں تک کہ اس کوحکم دیاجاتاہے کہ اونچاہوجااورجہاں سے آیاہے وہیں لوٹ جا،وہ اپنے طلوع ہونے کے مقام سے طلوع ہوتاہے،پھراسی طرح چلتارہتاہے،ایک باراسی طرح چلے گااورلوگوں کواس کی چال میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوگایہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے ٹھہرنے کے مقام پرآئے گااس وقت اس کوحکم دیاجائے گاکہ اونچاہوجااورپچھم کی طرف نکل جاجدھرتوغروب ہوتاہے،وہ پچھم کی طرف سے نکلے گا،پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم جانتے ہویہ کب ہوگا؟’’یہ اس وقت ہوگاجب کسی کوایمان لانافائدہ نہ دے گاجوپہلے سے ایمان نہ لایاہویااس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کیے ہوں ۔‘‘[72]

عَنْ حُذَیْفَةَ بْنِ أَسِیدٍ الْغِفَارِیِّ، قَالَ: اطَّلَعَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَلَیْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ، فَقَالَ:مَا تَذَاكَرُونَ؟ قَالُوا: نَذْكُرُ السَّاعَةَ، قَالَ: إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آیَاتٍ – فَذَكَرَ – الدُّخَانَ، وَالدَّجَّالَ، وَالدَّابَّةَ، وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنُزُولَ عِیسَى ابْنِ مَرْیَمَ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَیَأَجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَثَلَاثَةَ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِیرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْیَمَنِ، تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ

حذیفہ بن اسیدغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قیامت کی نشانیوں کے بارے میں ذکر کررہے تھے اسی اثنامیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھاکس چیزکے بارے میں گفتگوکررہے ہو؟صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیاقیامت کے بارے میں گفتگوکررہے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو،فرمایادھواں اور دجال کانکلنااورزمین سےجانورکانکلنااور سورج کامغرب سے طلوع ہونا اورعیسیٰ بن مریم کانزول ہونااوریاجوج وماجوج کانکلنا،اورتین مقامات پرزمین کادھنسنا،ایک مشرق میں ،دوسرے مغرب میں اورتیسرےجزیرہ عرب میں ،اوران سب نشانیوں کے بعدعدن کے درمیان سے ایک زبردست آگ پیداہوگی جولوگوں کویمن سے نکالے گی اورہانکتی ہوئی محشرکی طرف لے جائے گی۔[73]

اور وعید فرمائی کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ان مشرکین سے کہہ دوکہ اچھااگرتم دین حق قبول نہیں کرتے توتم انتظار کروہم بھی انتظار کرتے ہیں بہت جلدتمہیں معلوم ہوجائے گاکہ ہم میں سے کون اللہ کی رحمت اورفضل وکرم کامستحق ہے ،جیسے فرمایا

فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَاْتِیَهُمْ بَغْتَةً ۚ فَقَدْ جَاۗءَ اَشْرَاطُهَا ۚ فَاَنّٰى لَهُمْ اِذَا جَاۗءَتْهُمْ ذِكْرٰىهُمْ۝۱۸ [74]

ترجمہ:اب کیایہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظرہیں کہ وہ اچانک ان پرآجائے ؟اس کی علامات توآچکی ہیں جب وہ خودآجائے گی توان کے لئے نصیحت قبول کرنے کا کونسا موقع باقی رہ جائے گا۔

فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَـنَا قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِاللهِ وَحْدَهٗ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهٖ مُشْرِكِیْنَ۝۸۴فَلَمْ یَكُ یَنْفَعُهُمْ اِیْمَانُهُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَـنَا۝۰ۭ سُنَّتَ اللهِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِهٖ۝۰ۚ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكٰفِرُوْنَ۝۸۵ۧ [75]

ترجمہ:جب انہوں نے ہماراعذاب دیکھ لیاتوپکاراٹھے کہ ہم نے مان لیااللہ وحدہ لاشریک کواورہم انکارکرتے ہیں ان سب معبودوں کاجنہیں ہم اس کاشریک ٹھیراتے تھے مگر ہماراعذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان ان کے لئے کچھ بھی نافع نہ ہوسکتاتھاکیوں کہ یہی اللہ کامقررضابطہ ہے جوہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہاہے اوراس وقت کافرلوگ خسارے میں پڑ گئے ۔

 هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَاْتِیَهُمْ بَغْتَةً وَّهُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ۝۶۶ [76]

ترجمہ:کیایہ لوگ اب بس اسی چیزکے منتظرہیں کہ اچانک ان پرقیامت آجائے اورانہیں خبربھی نہ ہو؟۔

یہود و نصاری ہوں ،یامجوسی ہوں یاکفارومشرکین ہوں یا مسلمان، جومتشابہات میں پڑکراورفروعی مسائل میں الجھ کراختلافات کوبڑھاتے ہیں ،جو اللہ کے دین میں پھوٹ اورافتراق پیداکرتے ہیں ،اورجواللہ کے دین اوراس کے رسول کے طریقہ کوچھوڑ کر دوسرے طریقے اختیارکرتے ہیں اوراپناایک نام رکھ کر گروہ گروہ بن گئے یقیناًان سے تمہاراکچھ تعلق واسطہ نہیں ، ان کامعاملہ تواللہ کے سپردہے ،قیامت کے روزوہی ان کوبتائے گا کہ انہوں نے کیاکیا کارگزاریاں کی تھیں ،جیسےفرمایا

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِیْنَ ہَادُوْا وَالصّٰبِــــِٕــیْنَ وَالنَّصٰرٰی وَالْمَجُوْسَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَكُـوْٓا۝۰ۤۖ اِنَّ اللہَ یَفْصِلُ بَیْنَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ شَہِیْدٌ۝۱۷ [77]

ترجمہ:جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور صابئی اور نصاری اور مجوس اور جن لوگوں نے شرک کیا، ان سب کے درمیان اللہ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے۔

جو شخص اللہ کی بارگاہ میں حقوق اللہ اور حقوق العبادسے متعلق قولی،فعلی ،ظاہری اورباطنی نیکی لے کرآئے گااللہ تعالیٰ اپنے فضل واحسان سے اسے کم سے کم اس کا دس گنااجر عطا فرمائے گا،جیسے فرمایا:

مَنْ جَاۗءَ بِالْحَـسَـنَةِ فَلَہٗ خَیْرٌ مِّنْہَا ۝۸۴ [78]

ترجمہ:جو کوئی بھلائی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر بھلائی ہے ۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فِیمَا یَرْوِی عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: قَالَ:إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الحَسَنَاتِ وَالسَّیِّئَاتِ ثُمَّ بَیَّنَ ذَلِكَ ، فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ یَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِیرَةٍ،وَمَنْ هَمَّ بِسَیِّئَةٍ فَلَمْ یَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ سَیِّئَةً وَاحِدَةً،وَمَنْ هَمَّ بِسَیِّئَةٍ فَلَمْ یَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً،وَمَحَاهَا اللهُ وَلَا یَهْلِكُ عَلَى اللهِ إِلَّا هَالِكٌ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ بزرگ وبرتر کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں لکھ دیں ہیں پھر ان کو بیان کردیا ہے،چنانچہ جس شخص نے نیکی کرنے کا ارادہ کیا اور اس کے مطابق ابھی عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک پوری نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر اس نے نیکی کرکے عمل بھی کرلیا تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ دس نیکیوں سے لے کر سات سو گنا تک لکھ دیتا ہے،اور جس شخص نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھ لیتا ہے اورجس نے کسی برائی کاارادہ کیا اورپھراس پرعمل نہیں کیاتواللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے یہاں ایک نیکی لکھی ہے اور اگر نیت کر کے عمل بھی کرلیا تو اس کے لئے ایک برائی لکھتا ہےاوربہت ممکن ہے کہ اللہ معاف ہی فرما دے ،سچ تویہ ہے کہ ہلاکت والے ہی اللہ کے ہاں ہلاک ہوتے ہیں ۔[79]

اورجوبدی لے کر آئے گا اس کا اتناہی بدلہ دیاجائے گاجتنا اس نے قصورکیاہے ۔

وَمَنْ جَاۗءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزَى الَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۝۸۴ [80]

ترجمہ: اور جو کوئی برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگوں کو جنہوں نے برے عمل کئے ہوں گے اتنا ہی بدلہ ملے گا جتنا کہ وہ عمل کرتے رہے تھے۔اورکسی پر زرہ برابرظلم نہ کیا جائے گا۔

قُلْ إِنَّنِی هَدَانِی رَبِّی إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ دِینًا قِیَمًا مِلَّةَ إِبْرَاهِیمَ حَنِیفًا ۚ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِینَ ‎﴿١٦١﴾‏ قُلْ إِنَّ صَلَاتِی وَنُسُكِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ‎﴿١٦٢﴾‏ لَا شَرِیكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِینَ ‎﴿١٦٣﴾‏ قُلْ أَغَیْرَ اللَّهِ أَبْغِی رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَیْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ مَرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیهِ تَخْتَلِفُونَ ‎﴿١٦٤﴾‏ وَهُوَ الَّذِی جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ الْأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِیَبْلُوَكُمْ فِی مَا آتَاكُمْ ۗ إِنَّ رَبَّكَ سَرِیعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِیمٌ ‎﴿١٦٥﴾‏(الانعام)
’’آپ کہ دیجئے کہ مجھ کو میرے رب نے ایک سیدھا راستہ بتایا ہے کہ وہ ایک دین مستحکم ہے جو طریقہ ہے ابراہیم (علیہ السلام) کا جو اللہ کی طرف یکسو تھے، اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے، آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے،اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں ،آپ فرما دیجئے کہ کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو رب بنانے کے لیے تلاش کروں حالانکہ وہ مالک ہے ہر چیز کا اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے اور وہ اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تم سب کو اپنے رب کے پاس جانا ہوگا، پھر تم کو جتلائے گا جس جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے، اور وہ ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور ایک کادوسرے پررتبہ بڑھایاتاکہ تمہیں آزمائے ان چیزوں میں جوتم کودی ہیں،بالیقین آپ کارب جلد سزا دینے والا ہے اوربالیقین وہ واقعی بڑی مغفرت کرنے والا مہربانی کرنےوالا ہے ۔‘‘

اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !کہومیرے رب نے بالیقین مجھے سیدھاراستہ دکھادیاہے بالکل ٹھیک دین جس میں کوئی کجی نہیں ،یہ وہ طریقہ جسے ابراہیم علیہ السلام نے یکسوہوکر اختیار کیاتھااوروہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔

وَمَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰھٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِہَ نَفْسَہٗ ۔۔۔۝۱۳۰ [81]

ترجمہ:اب کون ہے جو ابراہیم علیہ السلام کے طریقے سے نفرت کرے ؟ ۔

 وَجَاہِدُوْا فِی اللہِ حَقَّ جِہَادِہٖ۝۰ۭ ہُوَاجْتَبٰىكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَیْكُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ۝۰ۭ مِلَّـةَ اَبِیْكُمْ اِبْرٰہِیْمَ۔۔۔۝۷۸ۧ [82]

ترجمہ:اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں اپنے کام کے لیے چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی، قائم ہو جاؤ اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر ۔

اِنَّ اِبْرٰہِیْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلہِ حَنِیْفًا۝۰ۭ وَلَمْ یَكُ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ۝۱۲۰ۙ شَاكِرًا لِّاَنْعُمِہٖ۝۰ۭ اِجْتَبٰىہُ وَہَدٰىہُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَــقِیْمٍ۝۱۲۱وَاٰتَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا حَسَـنَةً۝۰ۭ وَاِنَّہٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ۝۱۲۲ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْكَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ اِبْرٰہِیْمَ حَنِیْفًا۝۰ۭ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ۝۱۲۳ۭ [83]

ترجمہ:واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام اپنی ذات سے ایک پوری امت تھا، اللہ کا مطیع فرمان اور یکسو، وہ کبھی مشرک نہ تھا ،اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا تھا اللہ نے اس کو منتخب کر لیا اور سیدھا راستہ دکھایا ، دنیا میں اس کو بھلائی دی اور آخرت میں وہ یقیناً صالحین میں سے ہوگا ،پھر ہم نے تمہاری طرف یہ وحی بھیجی کہ یکسو ہو کر ابراہیم علیہ السلام کے طریقے پر چلو اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا ۔

 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قِیلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَیُّ الْأَدْیَانِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟قَالَ:الْحَنِیفِیَّةُ السَّمْحَةُ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی گئی کہ کون سادین اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ پسندیدہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاآسان دین حنیف۔[84]

اخلاص کے ساتھ عبادت کاحکم فرمایاکہومیری نماز، میرے تمام مراسم عبودیت،میراجینااورمیرامرناسب کچھ اللہ رب العالمین کے لئے ہے جس کاکوئی شریک نہیں ،

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی یَوْمِ عیدٍ بِكَبْشَیْنِ ،وَقَالَ حین ذبحهماوَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ،إِنَّ صَلاتِی وَنُسُكِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ لَا شَرِیكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِینَ

جابربن عبداللہ سے روایت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدقربان کے دن دومینڈھوں کی قربانی دی اورانہیں ذبح کرتے ہوئے یہ پڑھا’’ میں نے اپناچہرہ اس اللہ تعالیٰ کی طرف کردیاہے جس نے آسمانوں اورزمین کوپیدافرمایاہے ،میں نے سب سے منہ موڑلیاہے اورمیں مشرکوں میں سے نہیں ہوں کہومیری نمازمیرے تمام مراسم عبودیت میرا جینا اورمیرامرناسب کچھ اللہ رب العالمین کے لئے ہے جس کاکوئی شریک نہیں ،اسی کامجھے حکم دیاگیاہے اورسب سے پہلے سراطاعت جھکانے والامیں ہوں ۔‘‘[85]

اسی کامجھے حکم دیاگیاہے اورسب سے پہلے سراطاعت جھکانے والامیں ہوں ،نوح علیہ السلام نے بھی یہی اعلان کیاتھا

۔۔۔وَاُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۝۷۲ [86]

ترجمہ:اورمجھے حکم دیاگیاہے کہ(خواہ کوئی مانے یانہ مانے)میں خودمسلم بن کررہوں ۔

ابراہیم علیہ السلام جن کویہودونصاریٰ برحق تسلیم کرتے ہیں اورمشرکین عرب بھی انہیں راست رواورخداپرست تسلیم کرتے تھے نے بھی یہی فرمایا

اِذْ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗٓ اَسْلِمْ۝۰ۙ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۱۳۱ [87]

ترجمہ:اس کاحال یہ تھاکہ جب اس کے رب نے اس سے کہامسلم ہو جا تواس نے فورا ًکہا میں مالک کائنات کامسلم ہوگیا۔

اورملت ابراہیمی سے وہی ہٹتاہے جس کی قسمت پھوٹ گئی ہو،جیسے فرمایا

وَمَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰھٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗ۔۔۔۝۰۝۱۳۰ [88]

ترجمہ: اب کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے نفرت کرے ؟جس نے خوداپنے آپ کوحماقت وجہالت میں مبتلاکرلیاہواس کے سواکون یہ حرکت کرسکتاہے؟۔

ابراہیم علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام نے اپنی اولادکویہی وصیت کی تھی

 وَوَصّٰى بِهَآ اِبْرٰھٖمُ بَنِیْهِ وَیَعْقُوْبُ ۭیٰبَنِىَّ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰى لَكُمُ الدِّیْنَ فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ۝۱۳۲ [89]

ترجمہ: اسی طریقے پرچلنے کی ہدایت اس نے اپنی اولادکوکی تھی اوراسی کی وصیت یعقوب علیہ السلام اپنی اولادکوکرگیاتھااس نے کہاتھاکہ میرے بچو!اللہ نے تمہارے لئے یہی دین پسند کیاہے لہذا مرتے دم تک مسلم ہی رہنا۔

یوسف علیہ السلام نے بھی یہی دعاکی تھی

 ۔۔۔فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۣ اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ۝۰ۚ تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ۝۱۰۱ [90]

ترجمہ:زمین وآسمان کے بنانے والے توہی دنیااور آخرت میں میراسرپرست ہے، میراخاتمہ اسلام پرکراورانجام کار مجھے صالحین کے ساتھ ملا دے ۔

موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کوکہاتھا

وَقَالَ مُوْسٰى یٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللهِ فَعَلَیْهِ تَوَكَّلُوْٓا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ۝۸۴ [91]

ترجمہ:موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ لوگو!اگرتم واقعی اللہ پرایمان رکھتے ہوتواس پربھروسہ کرواگرتم مسلمان ہو۔

عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں نے کہاتھا

 ۔۔۔قَالُـوْٓا اٰمَنَّا وَاشْهَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ۝۱۱۱ [92]

ترجمہ: انہوں نے کہاہم ایمان لائے اورگواہ رہو کہ ہم مسلم ہیں ۔

الغرض تمام انبیاء ومرسلین کواسلام کے ساتھ ہی مبعوث کیا گیا تھا گووہ اپنی اپنی مخصوص شریعتوں کے ساتھ مختص تھے۔

 وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ۝۲۵ [93]

ترجمہ:ہم نے تم سے پہلے جورسول بھی بھیجااس کویہی وحی کی کہ میرے سواکوئی الٰہ نہیں ہے پس تم لوگ میری ہی بندگی کرو۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِیسَى ابْنِ مَرْیَمَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ ، وَالْأَنْبِیَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ، أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِینُهُمْ وَاحِدٌ فَلَیْسَ بَیْنَنَا نَبِیٌّ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ابن مریم کے دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ قریب ہوں اور تمام انبیاء آپس میں علاتی بھائی ہیں کہ ان کی مائیں مختلف ہیں اور دین (جو مثل والد کے ہے) ایک ہے اور ہمارے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔[94]

عَنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ اسْتَفْتَحَ ثُمَّ قَالَ:وَجَّهْتُ وَجْهِی لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَاوَاتِ، وَالْأَرْضَ حَنِیفًا مُسْلِمًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِینَ، إِنَّ صَلاتِی وَنُسُكِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، لَا شَرِیكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ – وقَالَ أَبُو النَّضْرِ: وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِینَ – اللَّهُمَّ لَا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّی وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِی، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِی، فَاغْفِرْ لِی ذُنُوبِی جَمِیعًا، لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، وَاهْدِنِی لِأَحْسَنِ الْأَخْلاقِ، لَا یَهْدِی لِأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّی سَیِّئَهَا، لَا یَصْرِفُ عَنِّی سَیِّئَهَا إِلا أَنْتَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَیْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَیْكَ

سیدناعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیرکہتے تواستفتاح کے طورپریہ دعاپڑھتے تھے ’’بے شک میں نے اپناچہرہ اس پروردگارکی طرف کیاجس نے آسمانوں اورزمین کوپیداکیاہے،سب سے منہ موڑکر،اسی کافرمانبرداربن کراورمیرامشرکوں سے کوئی تعلق نہیں ،میری نمازمیرے تمام مراسم عبودیت میراجینااورمیرامرناسب کچھ اللہ رب العالمین کے لئے ہے جس کاکوئی شریک نہیں اسی کامجھے حکم دیاگیاہے اورسب سے پہلے سراطاعت جھکانے والامیں ہوں ۔‘‘اے اللہ!تو(تمام کائنات کا)مالک ہے تیرے سواکوئی بھی عبادت کے لائق نہیں ، تومیرارب ہے اورمیں تیرابندہ ہوں ،میں نے اپنے اوپربہت ظلم کیاہے اورمیں اپنے گناہوں کااعتراف کرتاہوں تومیرے تمام کے تمام گناہ معاف فرمادے ، تیرے سواکوئی گناہ معاف نہیں کرسکتااور تومجھے بہترین اخلاق کی ہدایت عطافرمااس لیے کہ بہترین اخلاق کی تیرے سوااورکوئی ہدایت عطانہیں فرماسکتا اوربرے اخلاق کومجھ سے دوررکھ،برے اخلاق کوتیرے سوااورکوئی مجھ سے دورنہیں رکھ سکتا توبہت ہی برکت والاہے اوربہت ہی بلندوبالاہے میں تجھ سے مغفرت طلب کرتاہوں اورتیری ہی جانب رجوع کرتاہوں ۔ [95]

حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَیْلِ عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَا كَانَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُسِرُّ إِلَیْكَ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: مَا كَانَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُسِرُّ إِلَیَّ شَیْئًا یَكْتُمُهُ النَّاسَ، غَیْرَ أَنَّهُ قَدْ حَدَّثَنِی بِكَلِمَاتٍ أَرْبَعٍ، قَالَ: فَقَالَ: مَا هُنَّ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالَ: قَالَ:لَعَنَ اللهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللهِ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ غَیَّرَ مَنَارَ الْأَرْضِ

ابوالطفیل عامر بن واثلہ فرماتے ہیں میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کے پاس تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو چھپا کر کیا بتاتے تھے؟ سیدناعلی رضی اللہ عنہ غصہ میں آگئے اور فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخفی طور پر کوئی ایسی چیز نہیں بتائی تھی کہ جو دوسرے لوگوں کو نہ بتائی ہو سوائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چار باتیں ارشاد فرمائی ہیں ، اس آدمی نے عرض کیا اے امیر المومنین وہ کیا ہیں ؟ سیدناعلی رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو آدمی اپنے والدین پر لعنت کرتا ہے ایسے آدمی پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی تعظیم کے لئے ذبح کرے ایسے آدمی پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے اور ایسے آدمی پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے جو کسی بدعتی آدمی کو پناہ دیتا ہے اور ایسے آدمی پر بھی اللہ کی لعنت ہوتی ہے جو آدمی زمین کی حدبندی کے نشانات کو مٹاتا ہے۔[96]

وَأَمَّا لذبح لِغَیْرِ اللَّهِ فَالْمُرَادُ بِهِ أَنْ یَذْبَحَ بِاسْمِ غَیْرِ اللَّهِ تَعَالَى كَمَنْ ذَبَحَ لِلصَّنَمِ أَوِ الصلیب أو لموسى أولعیسى صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِمَا أَوْ لِلْكَعْبَةِ وَنَحْوِ ذَلِكَ فكل هذا حرام ولاتحل هَذِهِ الذَّبِیحَةُ سَوَاءٌ كَانَ الذَّابِحُ مُسْلِمًا أَوْ نَصْرَانِیًّا أَوْ یَهُودِیًّا نَصَّ عَلَیْهِ الشَّافِعِیُّ وَاتَّفَقَ عَلَیْهِ أَصْحَابُنَا فَإِنْ قَصَدَ مَعَ ذَلِكَ تَعْظِیمَ الْمَذْبُوحِ لَهُ غَیْرِ اللَّهِ تَعَالَى وَالْعِبَادَةَ لَهُ كَانَ ذَلِكَ كُفْرًا فَإِنْ كَانَ الذَّابِحُ مُسْلِمًا قَبْلَ ذَلِكَ صَارَ بِالذَّبْحِ مُرْتَدًّا

امام نووی رحمہ اللہ نے کہااللہ کے سوااورکسی کے لیے ذبح کرنایہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوااورکسی کانام لے کرذبح کرے، جیسے بت کایاصلیب کایاموسی کایاعیسیٰ کایاکعبے کایاماننداس کے سب حرام ہیں اورذبیحہ مردارہے خواہ ذبح کرنے والامسلمان ہو یانصرانی یایہودی، اس پرامام شافعی رحمہ اللہ نے نص کردیاہےاورہمارے اصحاب کااس پراتفاق ہے، پھراگراس کے ساتھ غیراللہ کی تعظیم بھی منظورہو اوراس کی پرستش کاقصدہوتووہ کفرہے،اوراگرذبح کرنے والااس سے پہلے مسلمان ہوگاتواس فعل سے مرتدہوجائے گا

وَذَكَرَ الشَّیْخُ ابراهیم المروزى من أصحابنا أن مایذبح عِنْدَ اسْتِقْبَالِ السُّلْطَانِ تَقَرُّبًا إِلَیْهِ أَفْتَى أَهْلُ بُخَارَةَ بِتَحْرِیمِهِ لِأَنَّهُ مِمَّا أُهِّلَ بِهِ لِغَیْرِ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ الرَّافِعِیُّ هَذَا إِنَّمَا یَذْبَحُونَهُ اسْتِبْشَارًا بِقُدُومِهِ فَهُوَ كَذَبْحِ الْعَقِیقَةِ لِوِلَادَةِ الْمَوْلُودِ ومثل هذا لایوجب التَّحْرِیمَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ

اورشیخ ابراہیم مروزی نے ہمارے اصحاب میں سے یہ کہاہے بادشاہ کی سواری آتے وقت جوجانورکاٹے جاتے ہیں اہل بخاراان کی حرمت کافتویٰ دیتے ہیں کیونکہ میں داخل ہیں ، اوررافعی نے کہاہےان جانوروں کوبادشاہ کی سواری کی خوشی میں کاٹتے ہیں تووہ بھی ایساہے جیسے عقیقہ کاذبح اورحرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے مگررافعی کاقول اس وقت درست ہوگاجب ذبح سے ان کی نیت غیراللہ کی تعظیم نہ ہوبلکہ ذبح اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہواورجوذبح سے بادشاہ کی عظمت منظورہواورتقرب الی غیراللہ تووہ جانور حرام ہوگاگواس پراللہ تعالیٰ کانام لیاجائے۔ [97]

عن طارق بن شهاب أن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قال: دخل الجنة رجل فی ذباب، ودخل النار رجل فی ذباب ،قالوا: وكیف ذلك؟ یا رسول الله!قال:مر رّجلان على قوم لهم صنم لا یجوزه أحد حتى یقرب له شیئافقالوا لأحدهما:قرب، قال: لیس عندی شیء أقرب، قالوا له: قرب ولو ذبابا فقرب ذبابا فخلواسبیله، فدخل الناروقالوا للآخر: قرب، فقال: ما كنت لأقرب لأحد شیئا دون الله عز وجل، فضربوا عنقه ،فدخل الجنة

طارق بن شہاب سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص ایک مکھی کی وجہ سے جنت چلاگیااورایک شخص ایک مکھی ہی کی وجہ سے جہنم میں جاپہنچا،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیااے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !وہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادوآدمیوں کاایک قوم پرگزرہواجس کاایک بت تھاوہ کسی کووہاں سے چڑھاواچڑھائے بغیرگزرنے کی اجازت نہ دیتے تھے ان لوگوں نے ان میں سے ایک سے کہاچڑھاواچڑھاؤ اس نے کہامیرے پاس چڑھاوے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے،انہوں نے کہاتمہیں یہ کام ضرورکرناہوگاخواہ ایک مکھی ہی چڑھاؤ،اس نے ایک مکھی کا چڑھاوا چڑھادیاان لوگوں نے اس کاراستہ چھوڑدیااوراسے آگے جانے کی اجازت دے دی وہ اس مکھی کے سبب جہنم میں جاپہنچا، انہوں نے دوسرے سے کہاتم بھی کوئی چڑھاواچڑھاؤ، تواس نے کہامیں تواللہ عزوجل کے سواکسی کے واسطے کوئی چڑھاوانہیں چڑھاسکتاانہوں نے اسے قتل کردیا اوروہ سیدھاجنت میں جاپہنچا۔[98]

اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ان سے کہو کیامیں اللہ مالک الملک کوچھوڑکراس کی بے بس اورمحتاج مخلوق کواپنامعبودبنالوں حالاں کہ وہی ہرچیزکاخالق اور رازق ہے ؟وہی دعاؤں کوسننے اوربگڑی کوسنوارنے والاہے،وہی پناہ دینے والاہے اس کے سواکوئی پناہ نہیں دے سکتا ،اور وہی روزجزاکامالک ہے ،ہرشخص جواعمال کرتا ہے اس کاذمہ دار وہ خودہے۔

قُلْ لَّا تُسْـَٔــلُوْنَ عَمَّآ اَجْرَمْنَا وَلَا نُسْـَٔــلُ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۝۲۵قُلْ یَجْمَعُ بَیْـنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ یَفْتَـحُ بَیْـنَنَا بِالْحَقِّ۝۰ۭ وَہُوَالْفَتَّاحُ الْعَلِـیْمُ۝۲۶ [99]

ترجمہ:ان سے کہوجو قصور ہم نے کیا ہو اس کی کوئی بازپرس تم سے نہ ہوگی اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی کوئی جواب طلبی ہم سے نہیں کی جائے گی ،کہو ہمارا رب ہمیں جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے گا وہ ایسا زبردست حاکم ہے جو سب کچھ جانتا ہے۔

قیامت کے روزاللہ تعالیٰ عدل وانصاف کے ساتھ ہرشخص کے ساتھ معاملہ فرمائے گا،جیسے فرمایا

۔۔۔فَلَا یَخٰفُ ظُلْمًا وَّلَا ہَضْمًا۝۱۱۲ [100]

ترجمہ: اور کسی ظلم یا حق تلفی کا خطرہ نہ ہوگا۔

اور کسی کے گناہوں کا بوجھ کسی دوسرے پرنہیں ڈالے گا، اور کوئی قرابتداردوسرے کے عوض نہیں پکڑاجائے گا،اس دن نہ کسی کے گناہ بڑھائے جائیں گے اورنہ کسی کی نیکی گھٹائی جائے گی ،جیسے فرمایا

مَنْ عَمِلَ صَالِحًــا فَلِنَفْسِهٖ وَمَنْ اَسَاۗءَ فَعَلَیْهَا۝۰ۭ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّـلْعَبِیْدِ۝۴۶ [101]

ترجمہ: جوکوئی نیک عمل کرے گااپنے ہی لئے اچھا کرے گاجوبدی کرے گااس کاوبال اسی پر ہوگا اورتیرارب اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے۔

البتہ نیک بخت لوگوں کے نیک اعمال کی برکت ان کی اولادکوبھی پہنچے گی ،جیسے فرمایا

 وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیَّــتُهُمْ بِـاِیْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ۝۰ۭ كُلُّ امْرِیًۢٔ بِمَا كَسَبَ رَهِیْنٌ۝۲۱ [102]

ترجمہ:جولوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولادبھی کسی درجہ ایمان میں ان کے نقش قدم پرچلی ہے ان کی اس اولادکوبھی ہم (جنت میں )ان کے ساتھ ملادیں گے اوران کے عمل میں کوئی کھاٹاان کونہ دیں گے ۔

پھر ایک وقت مقررہ پرتم سب کواپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونا ہے،اس وقت وہ تمہارے خیروشرکے اختلافات کی حقیقت کے بارے میں تمہیں آگاہ کردے گاکہ اس اختلاف میں حق اوررضاالٰہی کس کے ساتھ تھی ،وہی ہے جس نے تم کوزمین پرحکمران بناکراختیارات سے نوازا ، یا تمہیں ایک دوسرے کاجانشین بنایااورتم میں سے بعض کو بعض پر قوت،عافیت ،رزق خلقت اورخلق میں فوقیت عطاکی ،تاکہ جوکچھ تم کودیاہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ، جیسے فرمایا

۔۔۔عَسٰی رَبُّكُمْ اَنْ یُّهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَیَسْتَخْلِفَكُمْ فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرَ كَیْفَ تَعْمَلُوْنَ۝۱۲۹ۧ [103]

ترجمہ:قریب ہے وہ وقت کہ تمہارارب تمہارے دشمن کوہلاک کردے اورتم کوزمین میں خلیفہ بنائے پھردیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔

الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۔۔۔۝۰۝۲ۙ [104]

ترجمہ:جس نے موت اورزندگی کو ایجاد کیاتاکہ تم لوگوں کو آزما کردیکھے تم میں کون بہترعمل کرنے والاہے۔

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ،عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:إِنَّ الدُّنْیَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ، وَإِنَّ اللهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِیهَا، فَیَنْظُرُ كَیْفَ تَعْمَلُونَ، فَاتَّقُوا الدُّنْیَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ،فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِی إِسْرَائِیلَ كَانَتْ فِی النِّسَاءِ

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادنیا(ظاہرمیں )میٹھی اورسبزرنگ ہے(جیسے تازہ میوہ) اللہ تمہیں اس میں خلیفہ بناکردیکھ رہاہے کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو؟پس دنیااورعورتوں سے ہوشیاررہنا بنو اسرائیل کاپہلافتنہ عورتیں سے ہی شروع ہواتھا۔[105]

جولوگ اللہ کی نافرمانی اوراس کی آیات کی تکذیب کرتے ہیں بے شک تمہارارب ان لوگوں کوبہت جلد سزادینے والا ہے ، اورجولوگ اس پر ایمان لاتے ہیں ،نیک عمل کرتے ہیں اورمہلک گناہوں سے توبہ کرتے ہیں ان کے لئے بہت درگزر کرنے اوررحم فرمانے والابھی ہے ،قرآن کریم میں عموما یہ دونوں صفتیں ایک ساتھ بیان کی جاتی ہیں جیسے فرما یا

۔۔۔ وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰی ظُلْمِهِمْ۝۰ۚ وَاِنَّ رَبَّكَ لَشَدِیْدُ الْعِقَابِ۝۶ [106]

ترجمہ: حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب لوگوں کی زیادیتوں کے باوجودان کے ساتھ چشم پوشی سے کام لیتاہے اوریہ بھی حقیقت ہے کہ تیرارب سخت سزادینے والاہے ۔

نَبِّیْٔ عِبَادِیْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۝۴۹ۙوَاَنَّ عَذَابِیْ هُوَالْعَذَابُ الْاَلِیْمُ۝۵۰ [107]

ترجمہ:اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !میرے بندوں کو خبر دے دوکہ میں بہت درگزرکرنے والااوررحیم ہوں مگراس کے ساتھ میراعذاب بھی نہایت دردناک عذاب ہے۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ،أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ یَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَلَوْ یَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ رَحْمَتِهِ أَحَدٌ خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ ، فَوَضَعَ وَاحِدَةً بَیْنَ خَلْقِهِ یَتَرَاحَمُونَ بِهَا وَعِنْدَ اللَّهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بندہ مومن کو وہ سزائیں معلوم ہوجائیں جو اللہ نے تیار کر رکھی ہیں تو کوئی بھی جنت کی طمع نہ کرے (صرف جہنم سے بچنے کی دعا کرتے رہیں )اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا اندازہ ہوجائے تو کوئی بھی جنت سے ناامید نہ ہو،اللہ تعالیٰ نے ایک سوقسم کی رحمت پیدافرمائی،اوران میں سے صرف ایک قسم کی رحمت کواپنی مخلوق میں بانٹ دیااوراسی کی وجہ سے وہ آپس میں ایک دوسرے پررحمت کرتے ہیں اورباقی ننانوے اقسام کی رحمتیں خود اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں ۔[108]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ فِی كِتَابِهِ، فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِی تَغْلِبُ غَضَبِی

اورابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدافرمایا كَتَبَ فِی كِتَابِهِ تواپنی کتاب میں لکھا جواس کے پاس عرش کے اوپرہے بے شک میری رحمت میرے غضب پرغالب ہے۔[109]

[1] تفسیر طبری ۱۹۳؍۱۲

[2] مسنداحمد۳۰۲۶

[3] البقرة۱۷۳

[4] المائدة۳

[5] النحل۱۱۵،۱۱۶

[6] تفسیر طبری ۲۰۲؍۱۲

[7] تفسیرطبری۲۰۲؍۱۲

[8] تفسیر طبری ۲۰۵؍۱۲

[9] النسائ۱۶۰

[10] تفسیرابن کثیر۳۵۶؍۳

[11] صحیح بخاری کتاب البیوع بَابُ بَیْعِ المَیْتَةِ وَالأَصْنَامِ ۲۲۳۶،صحیح مسلم کتاب المساقاة بَابُ تَحْرِیمِ بَیْعِ الْخَمْرِ، وَالْمَیْتَةِ، وَالْخِنْزِیرِ، وَالْأَصْنَامِ۴۰۴۸،سنن ابوداودکتاب الاجارة بَابٌ فِی ثَمَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْتَةِ۳۴۸۶،مسنداحمد۶۹۹۷

[12] سنن ابوداودکتاب الاجارة بَابٌ فِی ثَمَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْتَةِ۳۴۸۸

[13] صحیح بخاری كِتَابُ البُیُوعِ بَابٌ لاَ یُذَابُ شَحْمُ المَیْتَةِ وَلاَ یُبَاعُ وَدَكُهُ۲۲۲۳،صحیح مسلم كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ بَابُ تَحْرِیمِ بَیْعِ الْخَمْرِ، وَالْمَیْتَةِ، وَالْخِنْزِیرِ، وَالْأَصْنَامِ۴۰۵۰، مسند احمد۱۷۰

[14] مستدرک حاکم ۷۴۱۴

[15] آل عمران۹۳

[16] النسائ۱۶۰،۱۶۱

[17] تفسیرابن کثیر۳۵۶؍۳

[18] الرعد۶

[19] الحجر۴۹،۵۰

[20] المومن۳

[21] البروج۱۲تا۱۴

[22] الزخرف۲۰

[23] النحل۳۵

[24] النجم۲۸

[25] یونس۳۶

[26] یونس۹۹

[27] ھود۱۱۸،۱۱۹

[28] تفسیرطبری۲۱۲؍۱۲،تفسیرابن ابی حاتم۱۴۱۳؍۵

[29] صحیح بخاری کتاب الایمان بَابٌ عَلاَمَةُ الإِیمَانِ حُبُّ الأَنْصَارِ ۱۸،صحیح مسلم کتاب الحدود بَابُ الْحُدُودُ كَفَّارَاتٌ لِأَهْلِهَا۴۴۶۱

[30] صحیح بخاری کتاب الرقاق بَابٌ المُكْثِرُونَ هُمُ المُقِلُّونَ۶۴۴۳ ، صحیح مسلم کتاب الزکاة بَابُ التَّرْغِیبِ فِی الصَّدَقَةِ۲۳۰۵

[31] جامع ترمذی ابواب الدعوات بَاب فِی فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللهِ بِعِبَادِهِ ۳۵۴۰،مسنداحمد۲۱۵۰۵،شرح السنة للبغوی۱۲۹۲، سنن الدارمی۲۸۳۰،المعجم الکبیرللطبرانی عن ابن عباسؓ۸۲۰

[32] صحیح بخاری کتاب الجنائزبَابُ مَا جَاءَ فِی الجَنَائِزِ، وَمَنْ كَانَ آخِرُ كَلاَمِهِ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ۱۲۳۸،وکتاب التفسیربَابُ قَوْلِهِ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا یُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۴۴۹۷، صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ مَنْ مَاتَ لَا یُشْرِكُ بِاللهِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ مَاتَ مُشْرِكًا دَخَلَ النَّارَ۲۶۸

[33] النسائ۱۱۶

[34] بنی اسرائیل۲۳،۲۴

[35] لقمان۱۵

[36] البقرة ۸۳

[37] الاحقاف۱۵

[38] صحیح بخاری كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:وَوَصَّیْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًا۵۹۷۰،صحیح مسلم كِتَابُ الْإِیمَانَ بَابُ بَیَانِ كَوْنِ الْإِیمَانِ بِاللهِ تَعَالَى أَفْضَلَ الْأَعْمَالِ۲۵۲،جامع ترمذی أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ مِنْهُ۱۷۳،مسند احمد ۳۸۹۰

[39] بنی اسرائیل۳۱

[40] الفرقان: 68

[41] صحیح بخاری كِتَابُ تَفْسِیرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَلاَ یَزْنُونَ وَمَنْ یَفْعَلْ ذَلِكَ یَلْقَ أَثَامًا۴۷۶۱،صحیح مسلم كِتَابُ الْإِیمَانَ بَابُ كَوْنِ الشِّرْكِ أَقْبَحَ الذُّنُوبِ، وَبَیَانِ أَعْظَمِهَا بَعْدَهُ۲۵۷،سنن ابوداودكِتَاب الطَّلَاقِ بَابٌ فِی تَعْظِیمِ الزِّنَا۲۳۱۰،جامع ترمذی أَبْوَابُ تَفْسِیرِ الْقُرْآنِ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الفُرْقَانِ ۳۱۸۲،السنن الکبری للنسائی ۷۰۸۶،مسنداحمد۴۱۰۲،مسندالبزار۱۶۸۷

[42] الاعراف۳۳

[43] الانعام۱۲۰

[44] صحیح مسلم کتاب التوبة بَابُ غَیْرَةِ اللهِ تَعَالَى وَتَحْرِیمِ الْفَوَاحِشِ ۶۹۹۱،صحیح بخاری کتاب التفسیرسورة الانعام بَابُ قَوْلِهِ وَلاَ تَقْرَبُوا الفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ۴۶۳۴

[45] صحیح بخاری كِتَابُ التَّوْحِیدِ بَابُ قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لاَ شَخْصَ أَغْیَرُ مِنَ اللَّهِ۷۴۱۶،صحیح مسلم كِتَابُ اللعان۳۷۶۴،المعجم الکبیرللطبرانی۹۲۱، مسند احمد ۱۸۱۶۸

[46] صحیح بخاری کتاب الدیات بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالعَیْنَ بِالعَیْنِ وَالأَنْفَ بِالأَنْفِ وَالأُذُنَ بِالأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالجُرُوحَ قِصَاصٌ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ لَمْ یَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ۶۸۷۸،صحیح مسلم کتاب القسامة بَابُ مَا یُبَاحُ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ۴۳۷۵

[47] صحیح بخاری كِتَابُ الجِزْیَةِ بَابُ إِثْمِ مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا بِغَیْرِ جُرْمٍ۳۱۶۶

[48] سنن ابن ماجہ كِتَابُ الدِّیَاتِ بَابُ مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا۲۶۸۷،جامع ترمذی أَبْوَابُ الدِّیَاتِ بَابُ مَا جَاءَ فِیمَنْ یَقْتُلُ نَفْسًا مُعَاهِدَةً۱۴۰۳

[49] النسائ۱۰

[50] المطففین۱تا۶

[51] ھود۸۵

[52] النسائ۱۳۵

[53] الاعراف۱۷۲

[54] المائدة۱۲

[55] الشوریٰ۱۳

[56] الأنعام: 153

[57] مسند احمد ، ۱۵۲۷۷، مستدرک حاکم۳۲۴۱،سنن ابن ماجہ کتاب السنة بَابُ اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۱۱

[58] مسنداحمد۱۷۶۳۴، جامع ترمذی کتاب الامثال بَابُ مَا جَاءَ فِی مَثَلِ اللهِ لِعِبَادِهِ ۲۸۵۹

[59] الاعراف۱۴۵

[60] الاحقاف۱۲

[61] الاحقاف۳۰

[62] تفسیرطبری۲۴۱؍۱۲

[63] تفسیرطبری۲۴۱؍۱۲

[64] القصص۴۷

[65] فاطر۴۲

[66] القیامة ۳۱،۳۲

[67] حم السجدة۴۶

[68]صحیح بخاری کتاب تفسیرسورة الانعام بَابُ لاَ یَنْفَعُ نَفْسًا إِیمَانُهَا۴۶۳۶،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ بَیَانِ الزَّمَنِ الَّذِی لَا یُقْبَلُ فِیهِ الْإِیمَانُ ۳۹۶

[69] صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ بَیَانِ الزَّمَنِ الَّذِی لَا یُقْبَلُ فِیهِ الْإِیمَانُ ۳۹۸،جامع ترمذی ابواب تفسیرالقرآن بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الأَنْعَامِ۳۰۷۲،مسنداحمد۹۷۵۲

[70] صحیح مسلم كتاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاسْتِغْفَارِ وَالِاسْتِكْثَارِ مِنْهُ۶۸۶۱، مسنداحمد۱۰۵۸۱

[71] الأنعام: 158

[72] صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ بَیَانِ الزَّمَنِ الَّذِی لَا یُقْبَلُ فِیهِ الْإِیمَانُ۳۹۹،صحیح بخاری کتاب بدء الخلق بَابُ صِفَةِ الشَّمْسِ وَالقَمَرِ بِحُسْبَانٍ ۳۱۹۹

[73] محشر شام کی زمین ہے۔صحیح مسلم کتاب الفتن بَابٌ فِی الْآیَاتِ الَّتِی تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ ۷۲۸۵

[74] محمد۱۸

[75] المومن۸۴،۸۵

[76] الزخرف۶۶

[77] الحج۱۷

[78] القصص۸۴

[79] صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ إِذَا هَمَّ الْعَبْدُ بِحَسَنَةٍ كُتِبَتْ، وَإِذَا هَمَّ بِسَیِّئَةٍ لَمْ تُكْتَب ۳۳۹،۳۴۰،مسند احمد ۲۸۲۷،صحیح بخاری کتاب الرقاق بَابُ مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ أَوْ بِسَیِّئَةٍ ۶۴۹۱

[80] القصص۸۴

[81] البقرة۱۳۰

[82] الحج۷۸

[83] النحل۱۲۰تا۱۲۳

[84] مسنداحمد۲۱۰۷

[85] تفسیر ابن ابی حاتم۱۴۳۴؍۵

[86] یونس۷۲

[87] البقرة۱۳۱

[88]البقرہ۱۳۰

[89] البقرة۱۳۲

[90] یوسف۱۰۱

[91] یونس ۸۴

[92] المائدة۱۱۱

[93] الانبیائ۲۵

[94] صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء بَابُ قَوْلِ اللَّهِ وَاذْكُرْ فِی الكِتَابِ مَرْیَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا ۳۴۴۳،صحیح مسلم کتاب الفضائل بَابُ فَضَائِلِ عِیسَى عَلَیْهِ السَّلَامُ۶۱۳۰

[95]مسنداحمد۷۲۹

[96] صحیح مسلم كِتَابُ الصَّیْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا یُؤْكَلُ مِنَ الْحَیَوَانِ بَابُ تَحْرِیمِ الذَّبْحِ لِغَیْرِ اللهِ تَعَالَى وَلَعْنِ فَاعِلِهِ۵۱۲۴

[97] شرع النووی علی مسلم۱۴۱؍۱۳

[98] تفسیرالقاسمی۲۰؍۴

[99] سبا۲۵،۲۶

[100] طہ۱۱۲

[101] حم السجدة۴۶

[102] الطور۲۱

[103] الاعراف۱۲۹

[104] الملک۲

[105] صحیح مسلم کتاب الرقاق بَابُ أَكْثَرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ وَأَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ وَبَیَانِ الْفِتْنَةِ بِالنِّسَاءِ ۶۹۴۸، مسنداحمد۱۱۱۶۹،صحیح ابن حبان ۳۲۲۱،شعب الایمان ۵۰۲۹،السنن الکبری للنسائی ۹۲۲۴، السنن الکبری للبیہقی ۱۳۵۲۳

[106] الرعد۶

[107] الحجر ۴۹،۵۰

[108] مسند احمد ۸۴۱۵، ۹۱۶۴،۱۰۲۸۰

[109] صحیح مسلم كتاب التَّوْبَةِ بَابٌ فِی سِعَةِ رَحْمَةِ اللهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ۶۹۶۹

Related Articles