بعثت نبوی کا دوسرا سال

مضامین سورة الاخلاص

یہ سورة اسلام کے بنیادی عقیدہ یعنی توحیدسے بحث کرتی ہے۔

xتوحیدکی تین اقسام ہیں ،توحیدربوبیت،یعنی ہرچیزکاخالق مالک اوررازق اللہ تعالیٰ ہے،اس کااقرارکافربھی کرتے ہیں ۔

xتوحیدالوہیت یعنی بندہ جوبھی عبادت کرے خواہ دعاہویانذرقربانی تووہ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کرے،مشرکین غیراللہ کی عبادت بھی کرتے تھے اگرچہ اس سے ان کا مقصد اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کرناتھامگرظاہرہے یہ شرک ہے۔

xتوحید ذات اوراسماء وصفات،توحیدکی یہ تیسری قسم ایسی ہے کہ انسان نے اکثراسی میں ٹھوکرکھائی ہے،وہ غیراللہ کے لیے بھی وہی علم،وہی قدرت واختیار ، وہی تصرف اور وہی سمع وبصرثابت کردیتاہے جوحقیتاًصرف اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہے،یہ سورة توحیدکی اسی قسم پرزوردے رہی ہے۔

اسلام کے تین بنیادی عقیدے ہیں ،توحید،رسالت اورآخرت،یہ سورة چونکہ خالص توحیدکوبیان کرتی ہے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورة کو ایک تہائی قرآن کے برابر قراردیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس معاشرے میں دعوت توحیدلے کرکھڑے ہوئے وہ تباہ شدہ قوموں کی طرح اصنام پرست تھا،بیت اللہ جوتوحیدکامرکزتھااب اس میں مختلف قائل کے تین سوساٹھ بت رکھے ہوئے تھے ،ہرقبیلے کااپنامعبودتھا جن کی وہ پرستش کرتے تھے،یہ بت مختلف شکل وصورت میں لکڑی،پتھر،تانبے ،سونے اور چاندی کے بنے ہوئے تھےیہ دیوی اوردیوتاکہلاتے تھے، ان دیوی دیوتاؤ ں کی باقاعدہ نسل کاسلسلہ چلتارہتاتھا ،ان معبودوں کومخلوقات کی طر ح خوراک کی بھی حاجت ہوتی تھی ۔مشرکین کایہ بھی خیال تھاکہ اللہ خودانسانی شکل وصورت میں ظہورکرتاہے اورکچھ لوگ اس کے اوتار ہوتے ہیں ،اہل کتاب میں عیسائی اللہ کومانتے تھے مگرانہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کواس کا بیٹا بنا رکھا تھا ، ان کی پاک دامن والدہ(نعوذباللہ) اللہ کی بیوی تھی،اوراللہ کی خدائی میں روح القدس بھی حصہ دارتھا ،یہودی جوایک اللہ کوماننے کادعوی کرتے تھے وہ بھی اللہ تعالیٰ کے جسم اورمادیت کے قائل تھے ،انہوں نے بھی عزیر علیہ السلام کو اللہ کابیٹابنارکھا تھا،مجوسی جوآگ کوپوجتے تھے ظلمتوں اورنور دو خداؤ ں کے قائل تھے، صابئی ستارہ پرست تھے جو سورج ، چاند،زہرہ وغیرہ کی پرستش کرتے تھے ،اور انہوں نے ان کے بت بنارکھے تھے،اس لئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ وحدہ لاشریک کی طرف لوگوں کودعوت دی تواپنے عقائد کے مطابق انہوں نے اللہ کے نسب اور جنس کے بارے میں دریافت کیا۔

عَنْ أَبِی الْعَالِیَةِ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ الْمُشْرِكِینَ قَالُوا لِلنَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:یَا مُحَمَّدُ ، انْسُبْ لَنَا رَبَّكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، اللَّهُ الصَّمَدُ}[1] لَمْ یَلِدْ، وَلَمْ یُولَدْ، وَلَمْ یَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ

ابوالعالیہ نے ابی بن کعب سے روایت کی ہےمشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاہمیں اپنے رب کا نسب بتائیں ،اس پراللہ تعالیٰ نے سورہ الاخلاص نازل فرمائی۔[2]

 عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَتْ قُرَیْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: انْسُبْ لَنَا رَبَّكَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ

عبداللہ بن مسعودسے مروی ہے قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہاکہ ہمیں اپنے رب کانسب بتائیں ،اس پریہ سورة الاخلاص نازل ہوئی۔[3]

 عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ أَعْرَابِیًا جَاءَ إِلَى النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْسُبْ لَنَا رَبَّكَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ، عَزَّ وَجَلَّ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ “ إِلَى آخِرِهَا.

جابربن عبداللہ کاکہناہے ایک اعرابی نے (اوربعض روایات میں ہے کہ لوگوں نے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہاکہ آپ ہمیں اپنے رب کانسب بیان کریں ،اس پراللہ تعالیٰ نے سورہ الاخلاص نازل فرمائی۔[4]

عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، إِنَّ الْیَهُودَ جَاءَتِ النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ كَعْبُ بْنُ الأشرف وحی بْنُ أَخْطَبَ فَقَالُوا: یَا مُحَمَّدُ صِفْ لَنَا رَبَّكَ الَّذِی بَعَثَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ فَیَخْرجُ مِنْهُ الْوَلَدُ وَلَمْ یُولَدْ فَیُخْرَجُ مِنْ شَیْءٍ

عکرمہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہےیہودیوں کاایک گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہواجس میں کعب بن اشرف اورحیی بن اخطب وغیرہ شامل تھے اورانہوں نے کہااے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )ہمیں بتائیں کہ آپ کاوہ رب کیساہے جس نے آپ کوبھیجاہے،اس پراللہ تعالیٰ نے سورہ الاخلاص نازل فرمائی۔ [5]

عَن أنس رَضِی الله عَنهُ قَالَ:جَاءَت یهود خَیْبَر إِلَى النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: یَا أَبَا الْقَاسِم خلق الله الْمَلَائِكَة من نور الْحجاب وآدَم من حمإ مسنون وإبلیس من لَهب النَّار وَالسَّمَاء من دُخان وَالْأَرْض من زبد المَاء فَأخْبرنَا عَن رَبك فَلم یجبهم النَّبِی صلى الله عَلَیْهِ وَسلم فَأَتَاهُ جِبْرِیل بِهَذِهِ السُّورَة قل هُوَ الله أحد

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے خیبرکے کچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اورانہوں نے کہااے ابوالقاسم،اللہ نے ملائکہ کونورحجاب سے،آدم کومٹی کے سڑے ہوئے گارے سے،ابلیس کوآگ کے شعلے سے،آسمان کودھوئیں سے اورزمین کوپانی کے جھاگ سے بنایااب ہمیں اپنے رب کے متعلق بتائیں (کہ وہ کس چیزسے بناہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کاکوئی جواب نہ دیا،پھرجبرائیل سورہ الاخلاص لے کرنازل ہوئے۔[6]

 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَامِرَ بْنِ الطُّفَیْلِ وَأَرْبَدَ بْنِ رَبِیعَةَ أَتَیَا النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَامِرٌ: إِلَامَ تَدْعُونَا یَا مُحَمَّدُ؟ قَالَ: إِلَى اللَّهِ، قَالَ: صِفْهُ لَنَا أَمِنْ ذَهَبٍ هُوَ؟ أَمْ مِنْ فِضَّةٍ؟ أَمْ مِنْ حَدِیدٍ؟

أَمْ مِنْ خَشَبٍ؟ فَنَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےعامربن الطفیل اور اربد بن ربیعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عامر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہااے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )آپ ہمیں کس چیزکی طرف دعوت دیتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ کی طرف،عامرنے کہااچھاتواس کی کیفیت مجھے بتلائیں وہ سونے سے بناہواہے یاچاندی سے یالوہے سےیا لکڑی سے ؟اس پریہ سورت نازل ہوئی۔[7]

 وَقَالَ الضَّحَّاكُ وَقَتَادَةُ وَمُقَاتِلٌ:جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَحْبَارِ الْیَهُودِ إِلَى النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا:صِفْ لَنَا رَبَّكَ یَا مُحَمَّدُ لَعَلَّنَا نُؤْمِنُ بِكَ، فَإِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ نَعْتَهُ فِی التَّوْرَاةِ، فَأَخْبِرْنَا مِنْ أَیِّ شَیْءٍ هُوَ؟ وَهَلْ یَأْكُلُ وَیَشْرَبُ؟ وَمَنْ یَرِثُ مِنْهُ؟فَأَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ السُّورَةَ

ضحاک،قتادہ اورمقاتل کابیان ہےیہودیوں کے کچھ علماء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہااے محمد!ہمیں اپنے رب کی کیفیت بتائیں شایدکہ ہم آپ پرایمان لے آئیں ،اللہ نے اپنی صفت توراة میں نازل کی ہے آپ بتلائیں کہ وہ کس چیزسے بناہے؟کس جنس سے ہے،سونے یاچاندی سے، تانبے یاپیتل سے ،یالوہے سے ؟کیاوہ کھاتااورپیتاہے؟اس نے یہ دنیاکس سے وراثت میں پائی اور اس کے بعداس کاکون وارث ہوگااس پراللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔[8]

 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:إنّ وَفْدَ نَجْرَانَ قدموا على رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ سبعة أساقفة فقالوا للنَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: صِفْ لَنَا رَبَّكَ من أی شیء هو؟فقال النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَبِّی لَیْسَ مِنْ شَیْءٍ وهو بائن من الْأَشْیَاءِ ، فأنزل الله سبحانه قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنجران کے عیسائیوں کاایک وفدسات پادریوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوااوردریافت کیاکہ ہمیں بتلائیں آپ کارب کیسا ہے،کس چیز سے بناہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیرارب کسی چیزسے نہیں بناہے ،وہ تمام اشیاء سے جداہے،اس پراللہ تعالیٰ نے سورہ الاخلاص نازل فرمائی۔[9]

الغرض یہ سورت مکہ معظمہ میں نبوت کے ابتدائی دورمیں نازل ہوئی جب اہل مکہ کو اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کے بارے میں ابھی کچھ علم نہیں تھا،پھربعدمیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرماکرمدینہ منورہ تشریف لے گئے اس وقت اہل کتاب نے جوتورات وانجیل میں اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کوجانتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیاکہ آپ کارب کیساہے ؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے

قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ‎﴿١﴾‏  (الاخلاص)
آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے ۔

مشرکین ،مجوس ،یہودونصاریٰ سب کے تصورات کوکہ اللہ کی اولادہے اس ایک سورة کے ذریعہ بیک قلم باطل قراردے دیاگیااورفرمایااللہ توواحدلاشریک ہے۔

اللہ کی واحدانیت کے مضمون کومتعددمقامات پرفرمایا۔

۔۔۔اِنَّمَا اللهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ۔۔۔۝۱۷۱ۧ [10]

ترجمہ:بے شک اللہ ہی معبودواحدہے۔

وَالصّٰۗفّٰتِ صَفًّا۝۱ۙفَالزّٰجِرٰتِ زَجْرًا۝۲ۙفَالتّٰلِیٰتِ ذِكْرًا۝۳ۙاِنَّ اِلٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ۝۴ۭ [11]

ترجمہ: قطار در قطار صف باندھنے والوں کی قسم، پھر ان کی قسم جو ڈانٹنے پھٹکارنے والے ہیں ، پھر انکی قسم جو کلام نصیحت سنانے والے ہیں ، تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے ۔

فَاعْلَمْ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ۔۔۔ ۝۱۹ۧ [12]

ترجمہ:پس اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )!خوب جان لو کہ اللہ کے سواکوئی عبادت کامستحق نہیں ہے۔

قُلْ اِنَّمَا یُوْحٰٓى اِلَیَّ اَنَّـمَآ اِلٰــهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ۔۔۔۝۱۰۸ [13]

ترجمہ:ان سے کہو میرے پاس جو وحی آتی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا خداصرف ایک خدا ہے ۔

۔۔۔ لَیْسَ كَمِثْلِهٖ شَیْءٌ ُ۔۔۔۝۱۱ [14]

ترجمہ:کائنات کی کوئی چیزاس کے مشابہ نہیں ۔

۔۔۔هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا۝۶۵ۧ [15]

ترجمہ: کیا ہے کوئی ہستی تمہارے علم میں اس کی ہم پایہ ؟۔

اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہیں لوگو! میرارب وہی ہے جسے تم اللہ کے نام سے جانتے ہو،جس کے بارے میں تم تسلیم کرتے ہوکہ وہی اس عظیم الشان کائنات کااور تمہاراخالق ہے،میں تمہیں اسی خالق کی طرف بلاتا ہوں ،

وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللهُ۔۔۔ ۝۸۷ۙ [16]

ترجمہ:اوراگرتم ان سے پوچھوکہ انہیں کس نے پیداکیاہے تویہ خودکہیں گے اللہ نے۔

وہ اللہ جس کے بارے میں تم تسلیم کرتے ہوکہ اس کی ملکیت یہ زمین اوراس کی ساری آبادی ہے،میں تمہیں اسی اللہ کی طرف دعوت دیتاہوں جس کی ربوبیت میں کوئی شامل نہیں ۔

قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْهَآ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۸۴سَیَقُوْلُوْنَ لِلهِ۔۔۔۝۰۝۸۵ [17]

ترجمہ:ان سے کہوبتاؤ اگرتم جانتے ہوکہ یہ زمین اوراس کی ساری آبادی کس کی ہے؟یہ ضرورکہیں گے اللہ کی۔

وہ اللہ جس کے بارے میں تم تسلیم کرتے ہوکہ وہ ساتوں آسمانوں اورعرش عظیم کامالک ہے،میں تمہیں اس اللہ کی طرف بلاتاہوں جس کی الوہیت میں کوئی شریک نہیں ۔

قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۝۸۶سَیَقُوْلُوْنَ لِلهِ۔۔۔۝۰۝۸۷ [18]

ترجمہ: ان سے پوچھوساتوں آسمانوں اورعرش عظیم کامالک کون ہے ،یہ ضرورکہیں گے اللہ۔

وہ اللہ جس کے بارے میں تم مانتے ہو کہ اقتدارکامالک صرف اللہ ہی ہے،جو زندہ کومردہ سے اور مردہ کوزندہ سے نکلتا ہے ، جوپناہ دیتا ہے اوراس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا ،اسی نے انسان کی خدمت کے لئے جانور پیدا کیے ،پھرآسمان سے پانی برسا کر زمین کوہرا بھرا کرتا ہے جس سے انسان اور جانور دونوں کھاتے ہیں ، اللہ جو زندہ کومردہ سے اور مردہ کوزندہ سے نکالتاہے اور اس سارے جہاں کامنتظم ہے ، جس کا ہر چیزپر اقتدارہے ،اور جوپناہ دیتاہے اور اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا،میں تمہیں اسی اللہ کی طرف دعوت دیتاہوں جس کااقتدارمسلم ہے۔

قُلْ مَنْۢ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّهُوَیُجِیْرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْهِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۸۸سَیَقُوْلُوْنَ لِلهِ۔۔۔۝۸۹ [19]

ترجمہ:بتاواگرتم جانتے ہوکہ ہرچیزپراقتدارکس کا ہے ؟ اورکون ہے وہ جوپناہ دیتاہے اور اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا؟یہ ضرورکہیں گے کہ یہ بات تواللہ ہی کیلئے ہے۔

وہ اللہ جسے تم اس عظیم الشان کائنات کامنتظم تسلیم کرتے ہو، جوہرجاندارکواپنی رحمت سے رزق دینے والاہے اور اسی نے انسان کودیکھنے اورسننے کی صلاحیت عطا فرمائی ہے ، میں تمہیں اسی اللہ کی طرف دعوت دیتاہوں جوبن مانگے تمہیں رزق فراہم کر رہا ہے۔

قُلْ مَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ اَمَّنْ یَّمْلِكُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَمَنْ یُّخْرِجُ الْـحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْـحَیِّ وَمَنْ یُّدَبِّرُ الْاَمْرَ۝۰ۭ فَسَیَقُوْلُوْنَ اللهُ۔۔۔ ۝۳۱ [20]

ترجمہ :ان سے پوچھوکون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے ؟ یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں کس کے اختیار میں ہیں ؟ کون بےجان میں سے جاندار کو اور جاندار میں سے بےجان کو نکالتا ہے ؟ کون اس نظم عالم کی تدبیر کر رہا ہے ؟ وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ۔

اَمَّنْ هٰذَا الَّذِیْ یَرْزُقُكُمْ اِنْ اَمْسَكَ رِزْقَهٗ۝۲۱ [21]

ترجمہ:یا پھر بتاؤ کون ہے جو تمہیں رزق دے سکتا ہے اگر رحمن اپنا رزق روک لے ؟ ۔

وہ اللہ جسے تم ساتوں آسمانوں اور زمینوں کا خالق تسلیم کرتے ہواوریہ بھی تسلیم کرتے ہوکہ آسمانوں اورزمین کے درمیان چاندوسورج دونوں (جس سے رات اور دن کانظام بنتاہے) بھی رب کے ہی حکم کے پابند ہیں ، میں تمہیں اسی اللہ کی طرف بلاتاہوں جس نے تمہارے آرام وسکون اورمعاش کے لئے ہرچیزکوتمہارے لئے مسخرکردیاہے۔

وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَسَخَّــرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَیَقُوْلُنَّ اللهُ۔۔۔ ۝۶۱ [22]

ترجمہ:اگرتم ان سے پوچھوکہ زمین اورآسمانوں کوکس نے پیدا کیاہے اور چانداور سورج کو کس نے مسخرکررکھاہے توضرورکہیں گے کہ اللہ نے ۔

وہ اللہ جس کے بارے میں تم یہ تسلیم کرتے ہو کہ آسمانوں سے بارش برسانے والی ذات تمہارے معبودنہیں بلکہ صرف اللہ ہی ہے ،میں تمہیں اس اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جوتمام مخلوقات پررحمت کی برکھابرساتا ہے۔

وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ مَوْتِهَا لَیَقُوْلُنَّ اللهُ۔۔۔۝۰۝۶۳ۧ [23]

ترجمہ :اور اگرتم ان سے پوچھوکس نے آسمان سے پانی برسایااوراس کے ذریعہ سے مردہ پڑی ہوئی زمین کوجلااٹھایاتووہ ضرور کہیں گے اللہ نے۔

وہ اللہ جسے تم کشتیوں میں سفرکرنے اور ناگہانی طوفانی مصیبت میں گھر جانے پراپنے معبودوں کوچھوڑکرمددکے لئے پکارتے ہو،میں تمہیں اسی اللہ کی طرف دعوت دیتاہوں جومصیبتوں اورپریشانیوں میں پکارکوچاہے اونچی آوازسے کی جائے خواہ چپکے سے،رات ہویادن ہروقت سنتااورپوراکرنے کی قدرت رکھتاہے ۔

فَاِذَا رَكِبُوْا فِی الْفُلْكِ دَعَوُا اللهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ۝۰ۥۚ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا هُمْ یُشْرِكُوْنَ۝۶۵ۙ [24]

ترجمہ:جب یہ لوگ کشتی پرسوارہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لئے خالص کرکے اس سے دعامانگتے ہیں پھر جب وہ انہیں بچاکر خشکی پرلے آتا ہے تو یکایک یہ شرک کرنے لگتے ہیں ۔

ھُوَالَّذِیْ یُسَیِّرُكُمْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ۝۰ۭ حَتّٰٓی اِذَا كُنْتُمْ فِی الْفُلْكِ۝۰ۚ وَجَرَیْنَ بِهِمْ بِرِیْحٍ طَیِّبَةٍ وَّفَرِحُوْا بِهَا جَاۗءَتْهَا رِیْحٌ عَاصِفٌ وَّجَاۗءَھُمُ الْمَوْجُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّظَنُّوْٓا اَنَّھُمْ اُحِیْطَ بِهِمْ۝۰ۙ دَعَوُا اللهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ۝۰ۥۚ لَىِٕنْ اَنْجَیْـتَنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ۝۲۲ فَلَمَّآ اَنْجٰىھُمْ اِذَا ھُمْ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ۝۰۝۲۳ [25]

ترجمہ:وہ اللہ ہی ہے جوتم کوخشکی اورتری میں چلاتا ہے ،چنانچہ جب تم کشتیوں میں سوارہوکربادموافق پرفرحاں وشاداں سفرکررہے ہوتے ہواورپھریکایک بادمخالف کا زور ہوتاہے اورہرطرف سے موجوں کے تھپیڑے لگتے ہیں اورمسافرسمجھ لیتے ہیں کہ طوفان میں گھرگئے،اس وقت سب اپنے دین کواللہ ہی کے لئے خالص کرکے اس سے دعائیں مانگتے ہیں کہ اگرتو نے ہم کواس بلاسے نجات دے دی توہم شکرگزاربندے بنیں گے،مگرجب وہ ان کوبچالیتاہے توپھروہی لوگ حق سے منحرف ہوکرزمین میں بغاوت کرنے لگتے ہیں ۔

وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِیَّاهُ۝۰ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ۔۔۔۝۰۝۶۷ [26]

ترجمہ:جب سمندرمیں تم پرمصیبت آتی ہے تواس ایک کے سوادوسرے جن جن کوتم پکاراکرتے ہووہ سب گم ہوجاتے ہیں ،مگرجب وہ تم کوبچاکرخشکی پرپہنچا دیتا ہے توتم اس سے منہ موڑجاتے ہو۔

اوروہ اللہ جس کی قدرتوں کو تم تسلیم کرتے ہو احد ہے،جوہرقسم کے کمال میں احداورمنفردہے ،جس کی کوئی نظیرہے نہ مثیل یعنی جس میں کسی حیثیت سے بھی کثرت کاکوئی شائبہ نہیں ہے ،وہ اجزاء سے مرکب وجودنہیں کہ کوئی شکل وصورت یا کچھ اعضارکھتاہو ،اسی اکیلے نے اس کائنات کوچھ دنوں میں تخلیق کیااورساتویں روزاپنی شان کے لائق اپنے تخت پر جلوہ افروز ہو گیا،اوراس عظیم الشان کائنات کانظام چلارہاہے۔

اِنَّ رَبَّكُمُ اللهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِـتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَی الْعَرْشِ۝۰ۣ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَ یَطْلُبُهٗ حَثِیْثًا۝۰ۙ وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍؚبِاَمْرِهٖ۝۰ۭ اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ۝۰ۭ تَبٰرَكَ اللهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۝۵۴ [27]

ترجمہ:درحقیقت تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر اپنے تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہوا، جو رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے اور پھر دن رات کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے، جس نے سورج اور چاند اور تارے پیدا کیےسب اس کے فرمان کے تابع ہیں ، خبردار رہو ! اسی کی خلق ہے اور اسی کا امر ہے، بڑا بابرکت ہے اللہ سارے جہانوں کا مالک و پروردگار ۔

اِنَّ رَبَّكُمُ اللهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَی الْعَرْشِ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ۝۰ۭ مَا مِنْ شَفِیْعٍ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اِذْنِهٖ۝۰ۭ ذٰلِكُمُ اللهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ۝۰ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۝۳ [28]

ترجمہ:حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب وہی اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر تخت حکومت پر جلوہ گر ہوا اور کائنات کا انتظام چلا رہا ہے، کوئی شفاعت ﴿(سفارش) کرنے والا نہیں ہے اِلّا یہ کہ اس کی اجازت کے بعد شفاعت کرے، یہی اللہ تمہارا رب ہے لہٰذا تم اسی کی عبادت کرو پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے ؟۔

اسے آسمان وزمین اوران کےکے درمیان جوکچھ ہے تخلیق کرنے میں کوئی تھکاوٹ نہیں ہوئی ۔

وَلَــقَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِـتَّةِ اَیَّامٍ۝۰ۤۖ وَّمَا مَسَّـنَا مِنْ لُّغُوْبٍ۝۳۸ [29]

ترجمہ:ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور ان کے درمیان کی ساری چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کردیا اور ہمیں کوئی تکان لاحق نہ ہوئی ۔

اور وہ اس کائنات کااکیلامنتظم ہے کوئی ہستی اس کارخانہ حیات کوچلانے میں اس کی شریک نہیں ،اس کاکوئی ثانی نہیں ،اللہ الواحدالقہاروہی اکیلاسب کومغلوب کرکے رکھنے والاہے۔

‏ اللَّهُ الصَّمَدُ ‎﴿٢﴾‏ (الاخلاص)
اللہ تعالیٰ بےنیاز ہے ۔

اللہ الصمد ہے ،اسم الصمدکے بارے میں دوقول زیادہ مشہورہیں ،ایک یہ ہے

عَنْ مُجَاهِدٍ: {الصَّمَدُ} الْمُصْمَتُ الَّذِی لَا جَوْفَ لَهُ.

مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں الصمد وہ ہے جس میں کھوکھلاپن نہ ہو،

دوسراقول یہ ہے۔

وَهُوَ الَّذِی یُصمَد إِلَیْهِ فِی الْحَوَائِجِ،

الصمداس سردارکوکہتے ہیں جس کی طرف لوگ اپنی حاجتیں لے جائیں ،

وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ، وَمُجَاهِدٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُریدة، وَعِكْرِمَةُ أَیْضًا، وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ، وَعَطَاءُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ، وَعَطِیَّةُ الْعَوْفِیُّ، وَالضَّحَّاكُ، وَالسُّدِّیُّ: {الصَّمَدُ} الَّذِی لَا جَوْفَ لَهُ.

پہلے قول سے اکثرصحابہ وتابعین اوراہل لغت کی ایک جماعت نے اتفاق کیاہے،دوسرے قول کی تصدیق سلف وخلف کی ایک جماعت ، جمہور اہل لغت اوران آثا ر وروایات سے ہوتی ہے جومستندکتب تفاسیر،وصحاح ستہ وغیرہ میں سلف سے مروی ہیں ،الصمدکی یہ تفسیرکہ یہ وہ چیزہے جس میں کھوکھلا پن نہ ہو۔

موقوفاًومرفوعاً(موقوف وہ روایت ہوتی ہے جس کی سندصحابی تک پہنچ کررک جائے ،اورمرفوع روایت وہ ہے جس کاسلسلہ اسنادرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچے)عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن عباس،حسن بصری رحمہ اللہ ،مجاہد رحمہ اللہ ، سعید بن جبیر ،عکرمہ،ضحاک،سدی اور قتادہ سے منقول ہے ۔

عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ، قَالَ: {الصَّمَدُ}الَّذِی لَا حِشْوَةَ لَهُ

سعیدبن مسیب کاقول ہےالصمداس چیزکوکہاجاتاہے جس میں حشونہ ہو ،

ابن مسعود: الذی لیست له أحشاء

عبداللہ بن مسعودکاقول بھی یہی ہے فرق صرف یہ ہے انہوں نے حشوکے بجائے جمع کاصیغہ أَحْشَاءٌ استعمال کیاہے،

وَقَالَ الشَّعْبِیُّ: هُوَ الَّذِی لَا یَأْكُلُ الطَّعَامَ، وَلَا یَشْرَبُ الشَّرَابَ.

شعبی کاقول ہےالصمد اس چیزکوکہاجاتاہے جونہ کھائے نہ پئے ،

وَقَالَ عِكْرِمَةُ: {الصَّمَدُ} الَّذِی لَمْ یَخْرُجْ مِنْهُ شَیْءٌ

عکرمہ سے مروی ہےالصمداس چیزکانام ہے جس میں سے کچھ نکل نہ سکے۔

الْمُصْمَتُ الَّذِی لَا جَوْفَ لَهُ ،

میسرہ سے مروی ہےالصمدکے معنی مصمت (ٹھوس چیز)ہے،

الصَّمَدُالَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْهُوَ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ ،

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاالصمدوہ ہوتاہے جونہ خود کوئی بیٹابیٹی جنے اورنہ کسی اورنے اسے جناہو،

کیونکہ جوچیزکسی سے پیداہوتی ہے اس کوموت لازم ہے اوریہ ضروری ہے کہ جوچیزمرے اس کاکوئی وارث ہوحالانکہ اللہ تعالیٰ نہ تومرتاہے اورنہ اس کاکوئی وارث ہوسکتاہے،

رَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ:السَّیِّدُ الَّذِی یُصْمَدُ إِلَیْه فی الأمور، ویقصد فِی الْحَوَائِجِ ،

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفاومرفوعامروی ہےالصمد وہ سردار ہوتا ہے جس کی طرف لوگ اپنی حاجتیں لے کرجائیں ،

یہ تفسیروالبی نے بروایت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی ہے،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: هُوَ السَّیِّدُ الَّذِی قَدْ كَمُلَ فِی سُؤْدُدِهِ ،

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایاالصمداس سردارکوکہتے ہیں جس کی سرداری کامل ہو،

عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ:{الصَّمَدُ}السَّیِّدُ الَّذِی قَدِ انْتَهَى سُؤْدُدُهُ

ابووائل شقیق بن سلمہ سے مشہورروایت ہے کہ آپ نے فرمایاالصمدوہ سردار ہوتاہے جس کی سیادت انتہاکوپہنچی ہوئی ہو،

أبو إسحاق الكوفی عن عِكْرِمَةُ:الَّذِی لَیْسَ فَوْقَهُ أَحَدٌ،

ابواسحٰق کوفی بروایت عکرمہ ناقل ہیں الصمدوہ ہے جس سے برترکوئی نہ ہو،

ورُویَ عَنْ علیٍّ وعنْ كَعْبٍ أَنَّه: الَّذی لا یكافِئُه أحدٌ فی خَلْقِهِ.

سیدنا علی رضی اللہ عنہ اورکعب الاحبارسے مروی ہےالصمدوہ ہوتا ہے کہ مخلوق میں سے کوئی شخص اس کی برابری نہ کرسکے،

هُوَ الْمَقْصُودُ فِی الرَّغَائِبِ، وَالْمُسْتَعَانُ بِهِ فِی الْمَصَائِبِ

سدی سے بھی مروی ہےالصمدکااطلاق اس پرہوتاہے کہ جس کی طرف لوگ آرزوئیں لے کرجائیں اورمصیبتوں کے وقت اس سے فریاد کریں ،

وعنْ أبی هریرةَ قالَ:هُوَ الْمُسْتَغْنِی عَنْ كُلِّ أَحَدٍ، وَالْمُحْتَاجُ إِلَیْهِ كُلُّ أَحَدٍ،

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےالصمدوہ ہوتاہے جوہرایک سے بے نیازہواورہرشخص اس کا محتاج ہو،

وَعَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَیْضًا: هُوَ الْكَامِلُ فِی جَمِیعِ صِفَاتِهِ وَأَفْعَالِهِ.

سعیدبن جبیرسے منقول ہےالصمدوہ ہے جواپنے سارے افعال وصفات میں کامل ہو،

وَقَالَ الرَّبِیعُ:الَّذِی لَا تَعْتَرِیهِ الْآفَاتُ ،

ربیع سے مروی ہےالصمداس شخص کوکہاجاتاہے جس پرآفات واردنہ ہوسکیں ،

وَقَالَ مُقَاتِلٌ: إِنَّهُ: الْكَامِلُ الَّذِی لَا عَیْبَ فِیهِ

مقاتل بن حیان سے مروی ہےالصمدوہ ہے جس میں کوئی عیب نہ ہو،

وعنْ ابنِ كیسانَ:الذی لا یُوصفُ بصفَتِهِ أحدٌ،

ابن کیسان سے روایت ہےالصمد اس ذات کانام ہے جس کی صفات دوسروں سے نرالی ہوں ،

وَالصَّمَدُ:الَّذِی یُصْمَدُ إِلَیْهِ فِی الْحَاجَاتِ، أَیْ: یُقْصَدُ لِكَوْنِهِ قَادِرًا عَلَى قَضَائِهَا،

الصمداس سردار کو کہتے ہیں جس سے برترکوئی نہ ہواورجس کی طرف لوگ امورحاجات لے کرجائیں اوروہ ان کی حاجات کوپوراکرنے کی قدرت رکھتاہو۔

الصَّمَدُ هُوَ الَّذِی یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ وَیَحْكُمُ مَا یُرِیدُ، لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِه

الصمدوہ جواپنی مرضی کے مطابق جوچاہے فیصلہ کرے اورجوکام چاہے کرے اس کے حکم اورفیصلے پرنظرثانی کرنے والاکوئی نہ ہو۔

وَقَالَ ابْنُ الْأَنْبَارِیِّ:لَا خِلَافَ بَیْنِ أَهْلِ اللُّغَةِ أَنَّ الصَّمَدَ هُوَ السَّیِّدُ الَّذِی لَیْسَ فَوْقَهُ أَحَدٌ، الَّذِی یَصْمِدُ إِلَیْهِ النَّاسُ

ابوبکرانباری کہتے ہیں لغت میں اس بات کے متعلق کوئی اختلاف نہیں کہ الصمداس سردارکوکہتے ہیں جس سے برترکوئی نہ ہواورجس کی طرف لوگ امورحاجات لے کرجائیں ۔

الغرض ان تمام اقوال سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ا للہ کے سواکوئی معبودنہیں ،وہ غیرفانی اورلازوال ہے ،اس کی سیادت تمام کائنات پر قائم ہے ،وہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے، وہ اپنے اوصاف ،علم ،حلم ،رحم میں کامل ہے ،تمام مخلوقات چاہے وہ عالم بالامیں ہویاعالم سفلی میں رزق ، بھلائی ، دکھ تکلیف ،حاجات ،سیدھی راہ معلوم کرنے اورزندگی وموت وغیرہ کے لئے اس کے انتہائی محتاج ہے اوروہ کسی کامحتاج نہیں ، وہی تمام مخلوقات کورزق فراہم کرتاہے ان سے رزق لیتانہیں ،اور دنیاکی ہرچیزاپنے وجودوبقااوراپنی حاجات وضروریات کے لئے شعوری یاغیرشعوری طورپراسی کی طرف رجوع کرتی ہے۔

‏ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ ‎﴿٣﴾‏ (الاخلاص)
نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ۔

کیونکہ مشرکین کے الٰہ چاہے وہ دیوتاتھے یادیویاں سب شادی بیاہ کرتے تھے ،ان میں توالدوتناسل کاسلسلہ بھی چلتاتھا،اس لئے اپنے جاہلانہ تصورمیں ان کاعقیدہ تھاکہ اللہ نے جنوں کے کسی قبیلے میں شادی کی جس سے فرشتے پیداہوئےکیونکہ یہ اللہ کی بیٹیاں ہیں اس لئے ان کی پرستش کرنی چاہیے۔

وَیَجْعَلُوْنَ لِلهِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَهٗ۝۰ۙ وَلَهُمْ مَّا یَشْتَهُوْنَ۝۵۷ [30]

ترجمہ:یہ اللہ کے لئے بیٹیاں تجویزکرتے ہیں ،سبحان اللہ!اوران کے لئے وہ جویہ خودچاہیں ۔

وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَـدًا سُبْحٰنَهٗ۝۰ۭ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ۝۲۶ۙلَا یَسْبِقُوْنَهٗ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِاَمْرِهٖ یَعْمَلُوْنَ۝۲۷یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا یَشْفَعُوْنَ۝۰ۙ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى وَهُمْ مِّنْ خَشْیَتِهٖ مُشْفِقُوْنَ۝۲۸وَمَنْ یَّقُلْ مِنْهُمْ اِنِّىْٓ اِلٰهٌ مِّنْ دُوْنِهٖ فَذٰلِكَ نَجْزِیْهِ جَهَنَّمَ۝۰ۭ كَذٰلِكَ نَجْزِی الظّٰلِــمِیْنَ۝۲۹ۧ [31]

ترجمہ:یہ کہتے ہیں رحمان اولادرکھتاہے سبحان اللہ وہ(یعنی فرشتے) تو بندے ہیں جنہیں عزت دی گئی ہے، اس کے حضوربڑھ کرنہیں بولتے اوربس اس کے حکم پرعمل کرتے ہیں ،جو کچھ ان کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے، وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہواور وہ اس کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں ، اور جو ان میں سے کوئی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں بھی ایک الٰہ ہوں تو اُسے ہم جہنم کی سزا دیں ، ہمارے ہاں ظالموں کا یہی بدلہ ہے۔

وَجَعَلُوا الْمَلٰۗىِٕكَةَ الَّذِیْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا۝۰ۭ اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ۔۔۔ ۝۱۹ [32]

ترجمہ:انہوں نے فرشتوں کوجوخدائے رحمان کے خاص بندے ہیں عورتیں قراردے لیاکیاان کے جسم کی ساخت انہوں نے دیکھی ہے؟۔

۔۔۔وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللهِ اِلٰـهًا اٰخَرَ فَتُلْقٰى فِیْ جَهَنَّمَ مَلُوْمًا مَّدْحُوْرًا۝۳۹ اَفَاَصْفٰىكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِیْنَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ اِنَاثًا۝۰ۭ اِنَّكُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلًا عَظِیْمًا۝۴۰ۧوَلَقَدْ صَرَّفْــنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّكَّرُوْا۝۰ۭ وَمَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا نُفُوْرًا۝۴۱قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗٓ اٰلِـهَةٌ كَـمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا۝۴۲سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا كَبِیْرًا۝۴۳ [33]

ترجمہ: اور دیکھ !اللہ کے ساتھ کوئی دوسرامعبودنہ بنابیٹھ ورنہ جہنم میں ڈال دیاجائے گاملامت زدہ اورہربھلائی سے محروم ہوکر،کیسی عجیب بات ہے کہ تمہارے رب نے تمھیں توبیٹیوں سے نوازااورخوداپنے لئے ملائکہ کوبیٹیاں بنالیا؟بڑی جھوٹی بات ہے جوتم لوگ زبانوں سے نکالتے ہو،ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے لوگوں کوسمجھایاکہ ہوش میں آئیں مگر وہ حق سے اورزیادہ دورہی بھاگے جارہے ہیں ،اے نبی!ان سے کہوکہ اگراللہ کے ساتھ دوسرے الٰہ بھی ہوتے جیساکہ یہ لوگ کہتے ہیں تووہ مالک عرش کے مقام کوپہنچنے کی ضرورکوشش کرتے،پاک ہے وہ اوربہت بالاوبرترہے ان باتوں سے جویہ لوگ کہہ رہے ہیں ۔

فَاسْتَفْتِهِمْ اَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُوْنَ۝۱۴۹ۙاَمْ خَلَقْنَا الْمَلٰۗىِٕكَةَ اِنَاثًا وَّهُمْ شٰهِدُوْنَ۝۱۵۰اَلَآ اِنَّهُمْ مِّنْ اِفْكِهِمْ لَیَقُوْلُوْنَ۝۱۵۱ۙوَلَدَ اللهُ۝۰ۙ وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ۝۱۵۲اَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَی الْبَنِیْنَ۝۱۵۳ۭمَا لَكُمْ۝۰ۣ كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ۝۱۵۴اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۝۱۵۵ۚاَمْ لَكُمْ سُلْطٰنٌ مُّبِیْنٌ۝۱۵۶ۙفَاْتُوْا بِكِتٰبِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۱۵۷وَجَعَلُوْا بَیْنَهٗ وَبَیْنَ الْجِنَّةِ نَسَـبًا۝۰ۭ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ اِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَ۝۱۵۸ۙسُبْحٰنَ اللهِ عَمَّا یَصِفُوْنَ۝۱۵۹ۙاِلَّا عِبَادَ اللهِ الْمُخْلَصِیْنَ۝۱۶۰فَاِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ۝۱۶۱ۙمَآ اَنْتُمْ عَلَیْهِ بِفٰتِـنِیْنَ۝۱۶۲ۙاِلَّا مَنْ هُوَصَالِ الْجَحِیْمِ۝۱۶۳ [34]

ترجمہ:پھرذران لوگوں سے پوچھوکیا(ان کے دل کویہ بات لگتی ہے کہ)تمہارے رب کے لئے توہوں بیٹیاں اوران کے لئے ہوں بیٹے؟کیاواقعی ہم نے ملائکہ کوعورتیں ہی بنایاہے اوریہ آنکھوں دیکھی بات کہہ رہے ہیں ؟خوب سن رکھو،دراصل یہ لوگ اپنی من گھڑت سے یہ بات کہتے ہیں کہ اللہ اولادرکھتاہے ، اور فی الواقع یہ جھوٹے ہیں ،کیااللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں اپنے لئے پسندکرلیں ؟تمہیں کیاہوگیاہے کیسے حکم لگارہے ہو؟کیاتمہیں ہوش نہیں آتا؟پھر تمہارے پاس اپنی ان باتوں کے لئے کوئی صاف سندہے تولاؤ اپنی وہ کتاب اگرتم سچے ہو،انہوں نے اللہ اورملائکہ کے درمیان نسب کارشتہ بنارکھاہے حالانکہ ملائکہ خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجرم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں (اوروہ کہتے ہیں کہ)اللہ ان صفات سے پاک ہے جواس کے خالص بندوں کے سوادوسرے لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں ،پس تم اورتمہارے یہ معبوداللہ سے کسی کوپھیرنہیں سکتے مگرصرف اس کوجودوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلسنے والاہو۔

اَفَرَءَیْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰى۝۱۹ۙوَمَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الْاُخْرٰى۝۲۰اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الْاُنْثٰى۝۲۱تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِیْزٰى۝۲۲اِنْ هِىَ اِلَّآ اَسْمَاۗءٌ سَمَّیْتُمُوْهَآ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ۝۰ۭ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْاَنْفُسُ۝۰ۚ وَلَقَدْ جَاۗءَهُمْ مِّنْ رَّبِّهِمُ الْهُدٰى۝۲۳ۭ [35]

ترجمہ:اب ذرابتاؤ تم نے کبھی اس لات اورعزیٰ اورتیسری ایک دیوی منات کی حقیقت پرکچھ غوربھی کیاہے ؟کیابیٹے تمہارے لئے ہیں اوربیٹیاں اللہ کے لئے؟یہ توپھربڑی دھاندلی کی تقسیم ہوئی!دراصل یہ کچھ نہیں ہیں مگربس چندنام جوتم نے اور تمہارے باپ دادانے رکھ لیے ہیں اللہ نے ان کے لئے کوئی سندنازل نہیں کی،حقیقت یہ ہے کہ لوگ محض وہم وگمان کی پیروی کررہے ہیں اورخواہشات نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں حالاں کہ ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے۔

مشرکین مکہ جنوں کوبھی اللہ کاشریک جان کران کی عبادت کرتے تھے ،اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَجَعَلُوْا لِلهِ شُرَكَاۗءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُوْا لَهٗ بَنِیْنَ وَبَنٰتٍؚبِغَیْرِ عِلْمٍ۝۰ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا یَصِفُوْنَ۝۱۰۰ۧبَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝۰ۭ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّلَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ۝۰ۭ وَخَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ۝۰ۚ وَهُوَبِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۝۱۰۱ [36]

ترجمہ:اس پربھی لوگوں نے جنوں کواللہ کاشریک ٹھہرادیاحالانکہ وہ ان کاخالق ہے ،اوربے جانے بوجھے اس کے لئے بیٹے اوربیٹیاں تصنیف کر دیں حالانکہ وہ پاک اور بالاتر ہے ان باتوں سے جویہ لوگ کہتے ہیں ،وہ توآسمانوں اورزمین کا موجدہے اس کاکوئی بیٹاکیسے ہوسکتاہے جب کہ کوئی اس کی شریک زندگی ہی نہیں ہے،اس نے ہرچیزکوپیداکیاہے اوروہ ہرچیزکاعلم رکھتاہے۔

وَقُلِ الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَلَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا۝۱۱۱ۧ [37]

ترجمہ: اور کہو تعریف ہے اس اللہ کے لئے جس نے نہ کسی کوبیٹابنایا،نہ کوئی بادشاہی میں اس کاشریک ہے اورنہ وہ عاجزہے کہ کوئی اس کاپشتبان ہو،اوراس کی بڑائی بیان کروکمال درجے کی بڑائی۔

اہل کتاب یہودونصاری میں بھی اللہ کی اولادہونے کاتصورپیداہوگیا

قَالُوا: إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إلى إسرائیل أن وَلَدَكَ بِكْرَكَ مِنَ الْوَلَدِفَیُدْخِلُهُمُ النَّارَ فَیَكُونُونَ فِیهَا أَرْبَعِینَ لَیْلَةً حَتَّى تُطَهِّرَهُمْ وَتَأْكُلَ خَطَایَاهُمْ، ثُمَّ یُنَادِ مُنَادٍ أَنْ أَخْرِجُوا كُلَّ مَخْتُونٍ مِنْ وَلَدِ إِسْرَائِیلَ. فَأَخْرَجُوهُمْ

چنانچہ یہودونصاری کایہ قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یعقوب علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ تیری اولاد میری اولین اولادہے ،میں اسے آگ میں داخل کروں گااوروہ چالیس دن تک اس میں رہے گی حتی کہ آگ اس کادامن اعمال پاک کردے گی اوراس کے گناہوں اور خطاؤ ں کونگل جائے گی،پھرندادی جائے گی کہ بنی اسرائیل میں سے ہرایک مختون کو (آگ سے)نکال دو۔[38]

اس لئے یہودبڑے فخرسے کہتے تھے کہ ہم اللہ کے بیٹے اوراس کے چہیتے ہیں اس لئے ہمیں کوئی سزانہیں ملے گی،اللہ تعالیٰ نےان کے قول کی تردیدمیں فرمایا:

 وَقَالَتِ الْیَھُوْدُ وَالنَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰۗؤُا اللهِ وَاَحِبَّاۗؤُهٗ۝۰ۭ قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْ۝۰ۭ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ۝۰ۭ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَاۗءُ وَیُعَذِّبُ مَنْ یَّشَاۗءُ۝۰ۭ وَلِلهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا۝۰ۡوَاِلَیْهِ الْمَصِیْرُ۝۱۸ [39]

ترجمہ: یہودونصارٰی کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اوراس کے چہیتے ہیں ، ان سے پوچھوپھروہ تمہارے گناہوں پرتمہیں سزاکیوں دیتاہے؟درحقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے اورانسان اللہ نے پیداکیے ہیں ،وہ جسے چاہتاہے معاف کرتا ہے اورجسے چاہتاہے سزادیتاہے،زمین اورآسمان اوران کی ساری موجودات اس کی ملک ہیں اوراسی کی طرف سب کوجاناہے۔

وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا۝۸۸ۭلَقَدْ جِئْتُمْ شَـیْــــــًٔـا اِدًّا۝۸۹ۙتَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَــتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا۝۹۰ۙاَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا۝۹۱ۚوَمَا یَنْۢبَغِیْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ یَّـتَّخِذَ وَلَدًا۝۹۲ۭ [40]

ترجمہ:وہ کہتے ہیں کہ رحمان نے کسی کوبیٹا بنا لیا ہے،سخت بیہودہ بات ہے جو تم گھڑلائے ہو ، قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں ،زمین شق ہوجائے اور پہاڑ گر جائیں اس بات پرکہ لوگوں نے رحمان کے لئے اولادہونے کا دعویٰ کیا،رحمان کی یہ شان نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے ۔

وَجَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا۝۰ۭ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِیْنٌ۝۱۵ۧ [41]

ترجمہ:(یہ سب کچھ جانتے اورمانتے ہوئے بھی)ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کواس کاجزبناڈالاحقیقت یہ ہے کہ انسان کھلااحسان فراموش ہے۔

تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَۨا۝۱ۙالَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ یَكُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ فَقَدَّرَهٗ تَقْدِیْرًا۝۲ [42]

ترجمہ:نہایت متبرک ہے وہ جس نے یہ فرقان اپنے بندے پرنازل کیاتاکہ سارے جہان والوں کے لئے خبردار کردینے والاہو،وہ جوزمین اورآسمانوں کی بادشاہی کامالک ہے جس نے کسی کوبیٹانہیں بنایاہے ،جس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے جس نے ہرچیز کو پیدا کیا پھر اس کی ایک تقدیرمقررکی۔

وَیَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا یَعْلَمُوْنَ نَصِیْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰهُمْ۝۰ۭ تَاللهِ لَتُسْـــَٔـلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ۝۵۶ [43]

ترجمہ: یہ لوگ جن کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں ان کے حصے ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے مقررکرتے ہیں ،اللہ کی قسم ضرورتم سے پوچھاجائے گاکہ یہ جھوٹ تم نے کیسے گھڑلئے تھے ۔

مشرکین اور اہل کتاب کے عقیدے کے برعکس اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

مَا اتَّخَذَ اللهُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا كَانَ مَعَهٗ مِنْ اِلٰهٍ۔۔۔ ۝۹۱ۙ [44]

ترجمہ:اللہ نے کسی کواپنی اولادنہیں بنایاہےاورکوئی دوسرا الٰہ اس کے ساتھ نہیں ہے۔

۔۔۔ اِنَّمَا اللهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ۝۰ۭ سُبْحٰنَهٗٓ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ۝۰ۘ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ۔۔۔ ۝۱۷۱ۧ [45]

ترجمہ:اللہ توبس ایک ہی الٰہ ہے ،وہ پاک ہے اس سے کہ کوئی اس کابیٹاہو،جوکچھ آسمانوں میں ہے اورجوکچھ زمین میں ہے سب اس کی ملک ہے۔

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

اَلَآ اِنَّهُمْ مِّنْ اِفْكِهِمْ لَیَقُوْلُوْنَ۝۱۵۱ۙوَلَدَ اللهُ۝۰ۙ وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ۝۱۵۲ [46]

ترجمہ:خوب سن رکھودراصل یہ لوگ اپنی من گھڑت سے یہ بات کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے اور فی الواقع یہ جھوٹے ہیں ۔

۔۔۔اِنَّمَا هُوَاِلٰهٌ وَّاحِدٌ۝۰ۚ فَاِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ۝۵۱وَلَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَهُ الدِّیْنُ وَاصِبًا۝۰ۭ اَفَغَیْرَ اللهِ تَتَّقُوْنَ۝۵۲ [47]

ترجمہ:اللہ کافرمان ہے کہ دوالٰہ نہ بنالو،اللہ توبس ایک ہی ہے لہذاتم مجھ سے ہی ڈرو،اسی کاہے وہ سب کچھ جوآسمانوں میں ہے اورجوکچھ زمین میں ہےاور خالصا اسی کادین (ساری کائنات میں )چل رہاہے ،پھرکیااللہ کوچھوڑکرتم کسی اورسے تقویٰ کروگے؟

وَلَمْ یَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ‎﴿٤﴾‏ (الاخلاص)
اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔

اس کی ذات بابرکت بہت بلندہے ،اس عظیم الشان کائنات میں کوئی اس کی ذات وصفات اورافعال میں اس کاہمسرنہیں ،نہ کبھی تھااورنہ کبھی ہوسکتاہے ،جیسے فرمایا:

۔۔۔لَیْسَ كَمِثْلِهٖ شَیْءٌ۰ ۔۔۔۝۱۱ [48]

ترجمہ:کائنات کی کوئی چیزاس کے مشابہ نہیں ۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:قَالَ اللَّهُ: كَذَّبَنِی ابْنُ آدَمَ وَلَمْ یَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِی وَلَمْ یَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، فَأَمَّا تَكْذِیبُهُ إِیَّایَ فَقَوْلُهُ: لَنْ یُعِیدَنِی، كَمَا بَدَأَنِی، وَلَیْسَ أَوَّلُ الخَلْقِ بِأَهْوَنَ عَلَیَّ مِنْ إِعَادَتِهِ، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِیَّایَ فَقَوْلُهُ: اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا وَأَنَا الأَحَدُ الصَّمَدُ، لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ، وَلَمْ یَكُنْ لِی كُفْئًا أَحَدٌ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ تعالیٰ فرماتاہے ابن آدم مجھے جھٹلاتاہے حالانکہ اسے ایساکرنانہیں چاہیے،مجھے گالیاں دیتاہے اوراسے یہ بھی لائق نہ تھا ،اس کا مجھے جھٹلاناتویہ ہے کہ وہ کہتاہے جس طرح اولااللہ نے مجھے پیداکیاایسے ہی پھرنہیں لوٹائے گاحالانکہ پہلی مرتبہ کی پیدائش دوسری مرتبہ کی پیدائش سے کچھ آسان تونہ تھی جب میں اس پرقادرہوں تواس پرکیوں نہیں ؟اوراس کامجھے گالیاں دینایہ ہے کہ وہ کہتاہے اللہ کی اولادہے حالانکہ میں ایک ہوں ،بے نیاز ہوں ، میں نے کسی کوجناہے نہ کسی سے پیداہواہوں اور نہ کوئی میرا ہمسر ہے۔[49]

اس سورت میں ان تمام لوگوں کے عقائدکا ردفرما دیا گیا جیسے دہرئے جوسرے سے ہی اللہ کوتسلیم نہیں کرتے ،اوران تمام گروہوں کابھی جومتعددخداؤ ں کے قائل ہیں ،جیسے مجوس جودوخداؤ ں کے قائل ہیں یہود کا ایک گروہ جوعزیرؑکو اللہ کابیٹامانتے ہیں اور نصاریٰ جوعیسیٰ علیہ السلام اور ان کی پاک دامن والدہ مریم کواللہ کابیٹااوربیوی مانتے ہیں اورکوئی رسول رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم کونورمن نوراللہ کہتاہے۔

فضیلت :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مختصرمگرپرعظمت سورت کوجوخالص توحیدبیان کرتی ہے، ایک تہائی قرآن کے برابرقراردیا ،

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ، أَنَّ رَجُلًا سَمِعَ رَجُلًا یَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ یُرَدِّدُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ یَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ القُرْآنِ

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےا نہوں نے قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کورات کے وقت اس سورت کو پڑھتے ہوئے سنا ،صبح کے وقت آکراس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکرکیاگویاکہ وہ اسے ہلکے ثواب کا کام جانتاتھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابرہے۔

[50]تہائی کے برابر،اس کے متعلق اہل علم کے مختلف اقوال ہیں بعض کہتے ہیں کہ یہ اپنے مضمون کے لحاظ سے تہائی کے برابرہے کیونکہ دین کی بنیادتین چیزوں پرہے توحید،رسالت اورآخرت ،اس میں کامل واکمل توحید کا بیان ہے ۔

بَعْضُ الْعُلَمَاءِ عَلَى ظَاهِرِهِ فَقَالَ هِیَ ثُلُثٌ بِاعْتِبَارِ مَعَانِی الْقُرْآنِ لِأَنَّهُ أَحْكَامٌ وَأَخْبَارٌ وَتَوْحِیدٌ وَقَدِ اشْتَمَلَتْ هِیَ عَلَى الْقِسْمِ الثَّالِثِ فَكَانَتْ ثُلُثًا بِهَذَا الِاعْتِبَارِ وَیُسْتَأْنَسُ،

بعض اہل علم کایہ خیال ہے کہ اسے ایک تہائی قرآن اس لیے کہاگیاہے کہ قرآن میں احکام، اخبار اور اللہ تعالیٰ کی توحیدبیان کی گئی ہے اوریہ سورت تیسرے حصے پرمشتمل ہے لہذایہ تہائی قرآن ہے،

لِهَذَا بِمَا أَخْرَجَهُ أَبُو عُبَیْدَةَ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الدَّرْدَاءِ قَالَ جَزَّأَ النَّبِیُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَجَعَلَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ جُزْءًا مِنْ أَجْزَاءِ الْقُرْآنِ

ان کی دلیل صحیح مسلم کی روایت ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کوتین حصوں میں تقسیم فرمایاچنانچہ سورۂ الاخلاص کوتیسراحصہ بنایا۔[51]

فَقَالَ مَعْنَى كَوْنِهَا ثُلُثَ الْقُرْآنِ أَنَّ ثَوَابَ قِرَاءَتِهَا یَحْصُلُ لِلْقَارِئِ مِثْلَ ثَوَابِ مَنْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ

اوربعض کے نزدیک اس سے مرادیہ ہے کہ اس کی تلاوت کاثواب ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابرہے ،تفصیل کے لیے دیکھیے۔[52]

اس لئے صحابہ کرام اس سورت کوبہت محبوب جانتے تھے ،

عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا عَلَى سَرِیَّةٍ، وَكَانَ یَقْرَأُ لِأَصْحَابِهِ فِی صَلاَتِهِمْ فَیَخْتِمُ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:سَلُوهُ لِأَیِّ شَیْءٍ یَصْنَعُ ذَلِكَ؟، فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ، وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَخْبِرُوهُ أَنَّ اللَّهَ یُحِبُّهُ

ام المومنین عائشہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کوکسی مہم پردستہ کاسرداربناکرروانہ فرمایااس سفرمیں ان کامستقل طریقہ یہ رہاکہ وہ ہرنمازمیں وہ اپنی قراء ت سورہ الاخلاصپرختم کرتے تھے جب یہ لوگ واپس لوٹے تولوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کاذکرکیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایان سے دریافت کرووہ ایسا کیوں کرتے تھے؟لوگوں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیااس میں رحمان کی صفت بیان کی گئی ہے اس لئے اس کاپڑھنامجھے بہت پسندیدہ ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات سنی توفرمایاان کوخبردے دوکہ اللہ تعالیٰ انہیں محبوب رکھتاہے[53]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ،كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ یَؤُمُّهُمْ فِی مَسْجِدِ قُبَاءٍ، وَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً یَقْرَأُ بِهَا لَهُمْ فِی الصَّلاَةِ مِمَّا یَقْرَأُ بِهِ افْتَتَحَ: بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّى یَفْرُغَ مِنْهَا، ثُمَّ یَقْرَأُ سُورَةً أُخْرَى مَعَهَا، وَكَانَ یَصْنَعُ ذَلِكَ فِی كُلِّ رَكْعَةٍ،فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ، فَقَالُوا: إِنَّكَ تَفْتَتِحُ بِهَذِهِ السُّورَةِ، ثُمَّ لاَ تَرَى أَنَّهَا تُجْزِئُكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِأُخْرَى، فَإِمَّا تَقْرَأُ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا، وَتَقْرَأَ بِأُخْرَى،

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انصارمیں ایک شخص (کلثوم بن ہدم رضی اللہ عنہ ) مسجدقبامیں امامت کرتے تھے،ان کاطریقہ یہ تھاکہ ہررکعت میں پہلےقُلْ هُوَاللهُ اَحَدٌ تلاوت کرتے اوربعدمیں کوئی دوسری سورت تلاوت فرماتے اوروہ ہررکعت میں ایساہی کرتے، لوگوں نے ان کے اس طریقہ پراعتراض کیااورکہا کہ تم قُلْ هُوَاللهُ اَحَدٌ پڑھتے ہواوراس کوکافی نہ سمجھ کراس کے ساتھ دوسری سورت بھی ملالیتے ہو،یہ صحیح نہیں ،یاتوصرف سورہ الااخلاص پڑھواوریااس کوچھوڑکرکوئی اور سورت پڑھ لیاکرو،

فَقَالَ:مَا أَنَا بِتَارِكِهَا، إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِذَلِكَ فَعَلْتُ، وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ، وَكَانُوا یَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْ أَفْضَلِهِمْ، وَكَرِهُوا أَنْ یَؤُمَّهُمْ غَیْرُهُ، فَلَمَّا أَتَاهُمُ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرُوهُ الخَبَرَ، فَقَالَ:یَا فُلاَنُ، مَا یَمْنَعُكَ أَنْ تَفْعَلَ مَا یَأْمُرُكَ بِهِ أَصْحَابُكَ، وَمَا یَحْمِلُكَ عَلَى لُزُومِ هَذِهِ السُّورَةِ فِی كُلِّ رَكْعَةٍ، فَقَالَ: إِنِّی أُحِبُّهَا فَقَالَ: حُبُّكَ إِیَّاهَا أَدْخَلَكَ الجَنَّةَ

انہوں نے فرمایا میں اسے ہرگز نہیں چھوڑوں گا اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ میں تمہاری امامت کروں تو ٹھیک ہے ورنہ میں چھوڑ دیتا ہوں وہ لوگ انہیں اپنے میں سب سے افضل سمجھتے تھےلہذا کسی اور کی امامت پسند نہیں کرتے تھے، آخریہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیاگیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا تمہارے ساتھی جوچاہتے ہیں اسے قبول کرنے میں تمہیں کیا چیز مانع ہے؟ تمہیں ہررکعت میں یہ سورت پڑھنے پرکس بات نے آمادہ کیاہے؟انہوں نے عرض کیا اے اللہ کےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے اس سورت سے بہت محبت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااس سورة سے تمہاری محبت نے تمہیں جنت میں داخل کردیا۔[54]

عَنْ أَنَسٍ،أَنَّ رَجُلاً قَالَ: یَا رَسُولَ اللهِ إِنِّی أُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ. فَقَالَ: إِنَّ حُبَّكَ إِیَّاهَا یُدْخِلُكَ الجَنَّةَ

انس رضی اللہ عنہ بن مالک سے مروی ہے ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہااے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس سورت سے بہت محبت رکھتاہوں ،آپ نے فرمایااس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچادیا۔[55]

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:أَیَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ یَقْرَأَ ثُلُثَ القُرْآنِ فِی لَیْلَةٍ؟فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَیْهِمْ وَقَالُوا: أَیُّنَا یُطِیقُ ذَلِكَ یَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:اللَّهُ الوَاحِدُ الصَّمَدُ ثُلُثُ القُرْآنِ،

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایاکیاتم سے یہ نہیں ہوسکتاکہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو؟صحابہ پریہ بھاری پڑااوروہ کہنے لگے ،بھلااتنی طاقت توہرایک میں نہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسنوسورة الاخلاص تہائی قرآن ہے۔[56]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو:أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ الْأَنْصَارِیَّ كَانَ فِی مَجْلِسٍ وَهُوَ یَقُولُ: أَلَا یَسْتَطِیعُ أَحَدُكُمْ أَنْ یَقُومَ بِثُلُثِ الْقُرْآنِ كُلَّ لَیْلَةٍ؟قَالُوا: وَهَلْ یَسْتَطِیعُ ذَلِكَ؟ قَالَ:فَإِنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُلُثُ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَجَاءَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ یَسْمَعُ أَبَا أَیُّوبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:صَدَقَ أَبُو أَیُّوبَ

عبداللہ بن عمروسے مروی ہے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کسی مجلس میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کہ کیا تم میں سے کسی سے یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر رات تہائی قرآن پڑھ لیا کرے ؟ صحابہ کہنے لگے یہ کس سے ہوسکے گا ؟انہوں نے فرمایاسورہ الاخلاص تہائی قرآن کے برابرہے،اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے،آپ نے سن لیا اور فرمایا ابوایوب سچ کہتے ہیں ۔[57]

اس رویت کی سندمیں ابن لھیعہ ضعیف راوی ہے۔

مگرسورت اخلاص کا تہائی قرآن کے برابر ہونا صحیح بخاری۵۰۱۳،۷۳۷۴ اورصحیح مسلم۱۸۸۶ وغیرہ میں موجودہے)

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: احْشُدُوا فَإِنِّی سَأَقْرَأُ عَلَیْكُمْ ثُلُثَ القُرْآنِ،قَالَ: فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِیُّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُمَّ دَخَلَ،فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنِّی سَأَقْرَأُ عَلَیْكُمْ ثُلُثَ القُرْآنِ إِنِّی لأَرَى هَذَا خَبَرًا جَاءَهُ مِنَ السَّمَاءِ،ثُمَّ خَرَجَ نَبِیُّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّی قُلْتُ سَأَقْرَأُ عَلَیْكُمْ ثُلُثَ القُرْآنِ، أَلاَ وَإِنَّهَا تُعْدَلُ بِثُلُثِ الْقُرْآنِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایاجمع ہوجاؤ ،میں تمہیں آج تہائی قرآن سناؤ ں گا،لوگ جمع ہوکربیٹھ گئے،آپ گھرسے آئے سورہ الاخلاص پڑھی اورپھرگھرچلے گئے،اب صحابہ کرام میں باتیں ہونے لگیں کہ وعدہ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ تھاکہ تہائی قرآن سنائیں گے شایدآسمان سے کوئی وحی آگئی ہواتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھرواپس آئے اورفرمایامیں نے تم سے تہائی قرآن سنانے کاوعدہ کیاتھاسنویہ سورت تہائی قرآن کے برابرہے۔[58]

عَنْ أَبِی الدَّرْدَاءِ،عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:أَیَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ یَقْرَأَ فِی لَیْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟قَالُوا: وَكَیْفَ یَقْرَأْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟قَالَ:قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ

ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیاتم اس سے عاجزہوکہ ہردن تہائی قرآن پڑھ لیاکرو؟ لوگوں نے کہااے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم تہائی قرآن کیوں کر پڑھے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسورہ الاخلاص تہائی قرآن کے برابرہے۔

عَنْ قَتَادَةَ، إِنَّ اللهَ جَزَّأَ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، فَجَعَلَ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ جُزْءًا مِنْ أَجْزَاءِ الْقُرْآنِ

قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ تعالیٰ نے قرآن کے تین حصے کئے ہیں سورہ الاخلاص تیسراحصہ ہے۔[59]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَ رَجُلًا یَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ،فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: وَجَبَتْ، قُلْتُ: مَا وَجَبَتْ؟قَالَ: الجَنَّةُ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کہیں سے آرہاتھا، آپ نے ایک شخص کو سورہ الاخلاص کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاواجب ہوگئی،میں نے پوچھاکیاواجب ہوگئی؟ فرمایاجنت۔[60]

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَیْدَةَ، عَنْ أَبِیهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا یَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُكَ أَنِّی أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِی لَمْ یَلِدْ، وَلَمْ یُولَدْ، وَلَمْ یَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ،فَقَالَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ الَّذِی إِذَا دُعِیَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى

بریدہ ا سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجدمیں تشریف لائے دیکھاکہ ایک شخص نمازپڑھ رہاہےدعامانگ رہاہے،اپنی دعامیں کہتا ہےاے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتاہوں اس بات کی گواہی دے کرکہ تیرے سواکوئی معبودنہیں ،تواکیلاہے ،بے نیازہے،نہ اس کے ماں باپ،نہ اولادنہ ہمسراورساتھی کوئی اور،یہ سن کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگےاللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے اسم اعظم کے ساتھ دعامانگی ہے،اللہ کے اس بڑے نام کے ساتھ کہ جب کبھی اس نام کے ساتھ سوال کیاجائے توعطاہواورجب کبھی اس نام کے ساتھ دعاکی جائے قبول ہو۔[61]

عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَیْلَةٍ جَمَعَ كَفَّیْهِ، ثُمَّ نَفَثَ فِیهِمَا فَقَرَأَ فِیهِمَا: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الفَلَقِ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، ثُمَّ یَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ، یَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ یَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ

ام المومنین عائشہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت جب بسترپرجاتے توہررات سورہ الاخلاص،سورہ الفلق اورسورہ الناس کوپڑھ کراپنی دونوں ہتھیلیاں ملاکران پردم کرکے اپنے جسم مبارک پرپھیرلیاکرتے،جہاں تک ہاتھ پہنچتے پہنچاتے،پہلے سرپر،پھرمنہ پر،پھراپنے سامنے کے جسم پر،تین مرتبہ اسی طرح کرتے۔[62]الغرض بے شمارروایات میں معوذات تلاوت کرنے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

 ابوقیس رضی اللہ عنہ بن حارث سہمی کااسلام

ان کا نسب نامہ یہ ہے

بْن قَیْس بْن عَدِیِّ بْن سَعْدِ بْن سهم ، وكان قَیْس بْن عَدِیِّ سید قریش غیر مدافع

ابوقیس رضی اللہ عنہ بن حارث بن قیس بن عدی بن سعدبن سہم،ان کاداداقیس بن عدی قریش کے سرداروں میں سے تھا۔[63]

وَكَانَ أبوه الحارث بن قیس أحد المستهزءین الَّذِینَ جعلوا القرآن عضین وجده قیس بْن عدی

اورباپ حارث بن قیس بھی مشرکین کاسرغنہ تھایہ ان شریرالنفس لوگوں میں سے تھاجوقرآن کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔

[64] یہ آیات مبارکہ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی،

الَّذِیْنَ جَعَلُوا الْقُرْاٰنَ عِضِیْنَ۝۹۱ فَوَرَبِّكَ لَنَسْــَٔـلَنَّہُمْ اَجْمَعِیْنَ۝۹۲ۙعَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۝۹۳ فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَاَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِیْنَ۝۹۴اِنَّا كَفَیْنٰكَ الْمُسْتَہْزِءِیْنَ۝۹۵ۙ [65]

ترجمہ:جنہوں نے اپنے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ہے،تو قسم ہے تیرے رب کی !ہم ضرور ان سے پوچھیں گے کہ تم کیا کرتے رہے ہوپس اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! جس چیز کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے اسے ہانکے پکارے کہہ دو اور شرک کرنے والوں کی ذرا پروا نہ کرو تمہاری طرف سے ہم ان مذاق اڑانے والوں کی خبر لینے کے لیے کافی ہیں ۔[66]

وهو قدیم الْإِسْلَام بمكّة

ابوقیس رضی اللہ عنہ دعوت حق کے ابتدائی زمانے میں سعادت اندوزایمان ہوئے۔[67]

كان من السابقین إلى الإسلام

ابوقیس رضی اللہ عنہ بن حارث اسلام قبول کرنے میں سابقون الاولون میں سے تھے۔[68]

وهاجر إِلَى أرض الحبشة فِی الهجرة الثانیة، فَشَهِدَ أُحُدًا مَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ مِنَ الْمَشَاهِدِوَقُتِلَ یَوْمَ الْیَمَامَةِ شَهِیدًا سَنَةَ اثْنَتَیْ عَشْرَةَ فِی خِلَافَةِ أَبِی بَكْرٍ الصِّدِّیقِ

آپ دوسری ہجرت حبشہ میں مسلمانوں کے قافلہ کے ساتھ تھے وہاں کئی سال گزارنے کے بعدغزوہ احد سے پہلے مدینہ منورہ آ گئے، آپ غزوہ احد،غزوہ خندق،غزوہ خیبر ، فتح مکہ ، غزوہ حنین،غزوہ تبوک اور دوسرے تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب تھے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق کے عہدخلافت میں خونریز جنگ یمامہ میں شہید ہوئے ۔[69]

[1] الإخلاص: 2

[2] مسنداحمد۲۱۲۱۹،تفسیرابن ابی حاتم محققا ۱۹۵۳۲،تفسیرطبری ۶۸۷؍۲۴،جامع ترمذی ابواب تفسیر القرآ ن ومن سورة الاخلاص۳۳۶۴،مستدرک حاکم۳۹۸۷،الاسماء والصفات للبیہقی۵۰

[3] الدرالمنثور فی التفسیر بالماثور ۶۷۰؍۸، تفسیر ابن کثیر ۵۱۸؍۸

[4] المعجم الاوسط للطبرانی ۵۶۸۷، الاسماء والصفات للبیہقی۶۰۸

[5] الاسماء والصفات للبیہقی۶۰۶،تفسیر ابن ابی حاتم۱۹۵۳۴

[6] الدرالمنثور فی التفسیر بالماثور ۶۷۰؍۸، التفسیر المظہری ۳۶۹؍۱۰

[7] تفسیر بغوی ۳۲۹؍۵

[8] تفسیر بغوی ۳۲۹؍۵، تفسیر الثعلبی ۳۳۳؍۱۰، التفسیر المظہری ۳۶۹؍۱۰

[9] تفسیر الثعلبی ۳۳۳؍۱۰

[10] النسائ۱۷۱

[11] الصافات ۱تا۴

[12] محمد۱۹

[13] الانبیاء ۱۰۸

[14] الشوریٰ۱۱

[15] مریم۶۵

[16] الزخرف۸۷

[17] المومنون۸۴،۸۵

[18] المومنون ۸۶،۸۷

[19] المومنون ۸۸،۸۹

[20] یونس ۳۱

[21] الملک۲۱

[22]العنکبوت ۶۱

[23] العنکبوت ۶۳

[24] العنکبوت۶۵

[25] یونس۲۲،۲۳

[26] بنی اسرائیل۶۷

[27] الاعراف۵۴

[28] یونس۳

[29] ق۳۸

[30]النحل۵۷

[31] الانبیاء ۲۶تا۲۹

[32] الزخرف ۱۹

[33] بنی اسرائیل ۳۹تا۴۳

[34]الصافات ۱۴۹تا۱۶۳

[35] النجم ۱۹تا۲۳

[36] الانعام۱۰۰ ، ۱۰۱

[37] بنی اسرائیل۱۱۱

[38] تفسیرابن کثیر ۶۸؍۳

[39] المائدة۱۸

[40] مریم ۸۸تا۹۲

[41] الزخرف۱۵

[42] الفرقان۱،۲

[43]النحل۵۶

[44] المومنون۹۱

[45] النسائ۱۷۱

[46] الصافات ۱۵۱،۱۵۲

[47] النحل ۵۱،۵۲

[48] الشوریٰ۱۱

[49] صحیح بخاری کتاب تفسیرباب سورة قل ھواللہ احد۴۹۷۴

[50]صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن بَابُ فَضْلِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ۵۰۱۳،وکتاب التوحیدالجھمیة بَابُ مَا جَاءَ فِی دُعَاءِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ إِلَى تَوْحِیدِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى۷۳۷۴، صحیح مسلم کتاب فضائل القرآن بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ ۱۸۸۶ ، سنن ابوداود کتاب الْوِتْرِ بَابٌ فِی سُورَةِ الصَّمَدِ۱۴۶۱،سنن نسائی كِتَابُ الِافْتِتَاحِ باب الْفَضْلُ فِی قِرَاءَةِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۹۹۶،جامع ترمذی کتاب فضائل القرآن بَابُ مَا جَاءَ فِی سُورَةِ الإِخْلاَصِ ۲۹۰۰

[51]صحیح مسلم كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِینَ وَقَصْرِهَا بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ۱۸۸۷

[52]فتح الباری۶۱،۶۰؍۹تحت حدیث ۵۰۱۳

[53] صحیح بخاری کتاب التوحید الجھمیة بَابُ مَا جَاءَ فِی دُعَاءِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ إِلَى تَوْحِیدِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ۷۳۷۵،صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین باب فضل قراءقُلْ هُوَاللهُ اَحَدٌ ۱۸۹۰،سنن نسائی کتاب الافتتاح باب الْفَضْلُ فِی قِرَاءَةِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۹۹۴

[54]صحیح بخاری کتاب الاذان بَابُ الجَمْعِ بَیْنَ السُّورَتَیْنِ فِی الرَّكْعَةِ

[55] جامع ترمذی کتاب فضائل القران بَابُ مَا جَاءَ فِی سُورَةِ الإِخْلاَصِ ۲۹۰۱، مسنداحمد۱۲۴۳۲

[56] صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن بَابُ فَضْلِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۵۰۱۵

[57] مسنداحمد۶۶۱۳

[58] صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ۱۸۸۸،جامع ترمذی کتاب فضائل القرآن بَابُ مَا جَاءَ فِی سُورَةِ الإِخْلاَصِ ۲۸۹۹،مسنداحمد۹۵۳۵،شرح مشکل الآثار ۱۲۲۳،مسندابی یعلی۶۱۸۰

[59] صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ ۱۸۸۷

[60] جامع ترمذی کتاب فضائل القرآن بَابُ مَا جَاءَ فِی سُورَةِ الإِخْلاَصِ ۲۸۹۷

[61] سنن ابوداودکتاب الوتربَابُ الدُّعَاءِ۱۴۹۳،جامع ترمذی کتاب الدعوات بَابُ جَامِعِ الدَّعَوَاتِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۳۴۷۵،سنن ابن ماجہ کتاب الدعاء بَابُ اسْمِ اللَّهِ الْأَعْظَمِ ۳۸۵۷

[62] صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن بَابُ فَضْلِ المُعَوِّذَاتِ۵۰۱۷

[63] اسدالغابة۲۵۱؍۶،الاستیعاب فی معرفة الأصحاب ۱۷۳۷؍۴

[64] الاستیعاب فی معرفة الأصحاب۱۷۳۷؍۴

[65] الحجر۹۱تا۹۵

[66] أسد الغابة فی معرفة الصحابة۲۵۱؍۶

[67] ابن سعد۱۹۴؍۴

[68] الإصابةفی تمییز الصحابة۲۷۷؍۷

[69] ابن سعد۱۹۴؍۴

Related Articles