بعثت نبوی کا چوتھا سال

مضامین سورة الانشقاق

سورة مطففین ،سورہ انفطار،سورہ التکویراورسورہ انشقاق میں  قیامت کے احوال مختلف اندازمیں  بیان کیے گئے ہیں ،اس سورة کی ابتدائی پانچ آیات میں  ان کائناتی تبدیلیوں  کاذکرہے جو قیامت کے وقت رونماہوں  گی یعنی آسمان پھٹ جائے گا،زمین پھیلاکرہموارمیدان بنادی جائے گی اورجوکچھ زمین کے اندرموجودہے( یعنی مردہ انسانوں  کے اجزاء بدن اوران کے اعمال کی شہادتیں )سب کونکال کرباہرپھینک دے گی حتی کہ اس کے اندرکچھ بھی باقی نہ رہے گا اوریہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوگا،حشرکے تذکرے میں  انسانی اعمال کے انجام کے اعتبارسے دوطبقات کاذکرہے۔

xنیکوکارلوگوں  کوان کانامہ اعمال دائیں  ہاتھ میں  سامنے سے دیاجائیگا،ان سے ہلکاحساب لیاجائے گااوروہ اپنے لوگوں  کی طرف خوش خوش پلٹے گا۔

xکفاراورمجرموں  کو نامہ اعمال پیچھے سے بائیں  ہاتھ میں  دیاجائے گا،اس وقت یہ لوگ تمنا کریں  گے کہ کاش!انہیں  موت آجائے مگراب موت نہ آئے گی اوران کوجہنم میں ایندھن بناکرجھونک دیاجائے گا،ان کایہ انجام اس لیے ہوگاکہ وہ دنیاکی زندگی میں  اس غلط فہمی میں  مبتلاتھے کہ انہیں  کبھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر نہیں  ہوناہے،حالانکہ ان کارب ان کے سارے اعمال کودیکھ رہاتھااورکوئی وجہ نہ تھی کہ وہ ان اعمال کی بازپرس سے چھوٹ جائیں ۔

ان سب چیزوں  پربطوردلیل سورج کا روزانہ نمودارہونااور ڈوبنے کے بعدشفق کانمودارہونا،دن رات کاایک دوسرے کے بعد آنا جانااوراس میں  انسانوں  اورحیوانوں  کو اپنے اپنے بسیروں  کی طرف پلٹنااورچاندکے تغیرات کوپیش کیا گیااورپھرفرمایاکہ قرآن کوسننے کے بعدجواس کوتسلیم نہ کرے گاایسوں  کے لئے دردناک سزااور جو اس پرایمان لاکرنیک اعمال کریں  گے ان کے لئے بے حدوحساب اجر ہوگا ۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے

إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ ‎﴿١﴾‏ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ‎﴿٢﴾‏ وَإِذَا الْأَرْضُ مُدَّتْ ‎﴿٣﴾‏ وَأَلْقَتْ مَا فِیهَا وَتَخَلَّتْ ‎﴿٤﴾‏ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ‎﴿٥﴾‏(الانشقاق)
جب آسمان پھٹ جائے گااور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا اسی کے لائق وہ ہے، اور جب زمین (کھینچ کر) پھیلا دی جائے گی اور اس میں  جو ہے اسے وہ اگل دے گی اور خالی ہوجائے گی، اور اپنے رب پر کان لگائے گی اور اسی لائق وہ ہے۔

پہلی سورتوں  کی طرح اس سورة کاآغازبھی قیامت کے پہلے مرحلے میں  نظام عالم کے درہم برہم ہو جانے کی کیفیت کا ایک مختصر بیان ہے کہ جب رب العالمین کے حکم سے اسرافیل علیہ السلام صورمیں  پھونک ماریں  گے اوراللہ کے حکم کی تعمیل میں  آسمان پھٹ کرٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا،اس کے انگنت ستارے بکھرجائیں  گے ، یعنی عالم بالا کا قائم کیا ہواوہ نظام، جس کی بدولت ہر ستارہ اور سیارہ اپنے مدار پر قائم ہے، اور جس کی بدولت کائنات کی ہر چیز اپنی اپنی حد میں  رکی ہوئی ہے، صورکی آوازسےٹوٹ جائے گا،جس کی بدولت سب تارے اور سیارے بے نورہوکرکائنات میں  منتشر ہو جائیں  گے،اس کیفیت کومتعددمقامات پراس طرح بیان فرمایا

 اِذَا السَّمَاۗءُ انْفَطَرَتْ۝۱ۙوَاِذَا الْكَوَاكِبُ انْـتَثَرَتْ۝۲ۙ [1]

ترجمہ:جب آسمان پھٹ جائے گا،اور جب تارے بکھر جائیں  گے۔

اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ۝۱۠ۙوَاِذَا النُّجُوْمُ انْكَدَرَتْ۝۲۠ۙ [2]

ترجمہ:جب سورج لپیٹ دیا جائے گا اور جب تارے بکھر جائیں  گے۔

دہکتاسورج اورچمکتاچاندبے نورہوجائیں  گے ۔

وَخَسَفَ الْقَمَرُ۝۸ۙوَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ۝۹ۙ [3]

ترجمہ:اور چاند بےنور ہو جائے گااور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں  گے ۔

فَاِذَا النُّجُوْمُ طُمِسَتْ۝۸ۙوَاِذَا السَّمَاۗءُ فُرِجَتْ۝۹ۙ [4]

ترجمہ:پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں  گےاور آسمان پھاڑ دیا جائے گا ۔

اورآسمان کے لئے یہی لائق ہے کہ وہ اپنے رب کے فرمان کوسنے اورفوراً تعمیل کرے،کیونکہ وہ اس عظیم بادشاہ کے دست تسخیرکے تحت مسخراورمدبرہے ،جس کے حکم کی نافرمانی کی جاسکتی ہے نہ اس کے فیصلے کی مخالفت ،صورکی آوازسے بلندو بالا ،فلک بوس ٹھوس پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکرزمین پربکھرجائیں  گے،جس سے زمین کی ساری اونچ نیچ برابر ہو کر ایک ہموارچٹیل میدان بن جائے گا، جیسے فرمایا

فَیَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًا۝۱۰۶ۙلَّا تَرٰى فِیْهَا عِوَجًا وَّلَآ اَمْتًا۝۱۰۷ۭ [5]

ترجمہ:اورزمین کوایساہموارچٹیل میدان بنادے گا کہ اس میں  تم کوئی بل اورسلوٹ نہ دیکھوگے۔

عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُمَدُّ الْأَرْضُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ مَدًّا لِعَظَمَةِ الرَّحْمَنِ، ثُمَّ لَا یَكُونُ لِبَشَرٍ مَنْ بَنِی آدَمَ إِلَّا مَوْضِعَ قَدَمَیْهِ

جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاقیامت کے روززمین قدرت کاملہ سے ایک دستر خوان کی طرح پھیلاکر بچھا دی جائے گی پھر انسانوں  کے لئے اس پرصرف قدم رکھنے کی جگہ ہوگی۔ [6]

عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا كَانَ یَوْمُ الْقِیَامَةِ مَدَّ اللَّهُ الْأَرْضَ مَدَّ الْأَدِیمِ حَتَّى لَا یَكُونَ لِبَشَرٍ مِنَ النَّاسِ إِلَّا مَوْضِعُ قَدَمَیْهِ ، قَالَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ یُدْعَى وَجِبْرَئِیلُ عَنْ یَمِینِ الرَّحْمَنِ، وَاللَّهِ مَا رَآهُ قَبْلَهَا، فَأَقُولُ: أَیْ رَبِّ إِنَّ هَذَا أَخْبَرَنِی أَنَّكَ أَرْسَلْتَهُ إِلَیَّ، فَیَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: صَدَقَ، ثُمَّ أَشْفَعُ، قَالَ: فَهُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ

علی بن الحسین سےمروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاقیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کوچمڑے کی طرح کھینچ لے گایہاں  تک کہ ہرانسان کوصرف دوقدم ٹکانے کی جگہ ملے گی، سب سے پہلے مجھے بلایاجائے گا،جبرئیل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے دائیں  جانب ہوں  گے،اللہ کی قسم !اس سے پہلے اس نے کبھی اسے نہیں  دیکھاتومیں  کہوں  گااے میرے رب ! جبرئیل نے مجھ سے کہاتھاکہ یہ تیرے حکم سے میرے پاس آتے ہیں  ؟اللہ فرمائے گاسچ کہا ،تومیں  کہوں  گایاالٰہی!پھرمجھے شفاعت کی اجازت مرحمت فرما چنانچہ کھڑاہوکرمیں  شفاعت کروں  گا اورکہوں  گایاالٰہی،تیرے ان بندوں  نے زمین کے گوشے گوشے پرتیری عبادت کی ہے،فرمایاوہ مقام محمود ہے۔ [7]

صورکی آوازپر زمین بھی اپنے اندر تمام مردوں  ،ان کے اعمال کی شہادتیں  اورتمام مدفون خزانوں کوباہر نکال کرپھینک کرخالی ہوجائے گی،جیسے فرمایا

 اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَا۝۱ۙوَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَهَا۝۲ۙ [8]

ترجمہ:جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائے گی اور زمین اپنے اندر کے سارے بوجھ نکال کر باہر ڈال دے گی۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: تَقِیءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا، أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، فَیَجِیءُ الْقَاتِلُ فَیَقُولُ: فِی هَذَا قَتَلْتُ، وَیَجِیءُ الْقَاطِعُ فَیَقُولُ: فِی هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِی، وَیَجِیءُ السَّارِقُ فَیَقُولُ: فِی هَذَا قُطِعَتْ یَدِی، ثُمَّ یَدَعُونَهُ فَلَا یَأْخُذُونَ مِنْهُ شَیْئًا

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین اپنے کلیجے کے ٹکڑوں  کی قے کر دے گی سونے اور چاندی کے ستونوں  کی طرح، قاتل آکر کہے گا اسی کی وجہ سے میں  نے قتل کیا تھا اور قطع رحمی کرنے والا کہے گا میں  نے اسی کی وجہ سے قطع رحمی کی،اور چوری کرنے والا آئے گا تو کہے گا اسی کی وجہ سے میرا ہاتھ کاٹا گیا،پھر وہ سب اس کو چھوڑ دیں  گے وہ اس میں  سے کچھ بھی نہ لیں  گے۔ [9]

اوراللہ جواسے حکم فرمائے گا اس کے مطابق عمل کرے گااوراس کاحق یہی ہے کہ اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے۔

 وَأَمَّا مَنْ أُوتِیَ كِتَابَهُ وَرَاءَ ظَهْرِهِ ‎﴿١٠﴾‏ فَسَوْفَ یَدْعُو ثُبُورًا ‎﴿١١﴾‏ وَیَصْلَىٰ سَعِیرًا ‎﴿١٢﴾‏ إِنَّهُ كَانَ فِی أَهْلِهِ مَسْرُورًا ‎﴿١٣﴾‏ إِنَّهُ ظَنَّ أَن لَّن یَحُورَ ‎﴿١٤﴾‏ بَلَىٰ إِنَّ رَبَّهُ كَانَ بِهِ بَصِیرًا ‎﴿١٥﴾‏(الانشقاق)
اے انسان ! تو نے اپنے رب سے ملنے تک یہ کوشش اور تمام کام اور محنتیں  کر کے اس سے ملاقات کرنے والا ہے، تو (اسوقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں  اعمال نامہ دیا جائے گا اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا اور وہ اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا، ہاں  جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ پیچھے سے دیا جائے گا تو وہ موت کو بلانے لگے گا اور بھڑکتی ہوئی جہنم میں  داخل ہوگا، یہ شخص اپنے متعلقین میں  (دنیا میں ) خوش تھا،اس کا خیال تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہ جائے گا، کیوں  نہیں  حالانکہ اس کا رب اسے بخوبی دیکھ رہا تھا ۔

اے مومن وکافرانسانوں !چاہے تم اس عقیدے کو( کہ مرنے کے بعدرب العالمین انسانوں  کودوبارہ زندہ کرے گا اوروہ زرہ زرہ کاحساب لے گا)تسلیم کرو یانہ کرو لیکن تم شعوری یاغیر شعوری طورپراپنے رب ہی کی طرف کشاں  کشاں  بھاگے چلے جارہے ہو،اورآخرکارایک وقت مقررہ پرتمہیں  قبروں  سے نکل کرمیدان محشرمیں  رب کی بارگاہ میں  کھڑاہوناہی ہے ، جیسے فرمایا

هٰذَا یَوْمُ الْفَصْلِ۝۰ۚ جَمَعْنٰكُمْ وَالْاَوَّلِیْنَ۝۳۸ [10]

ترجمہ:یہ فیصلے کا دن ہےہم نے تمہیں  اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں  کو جمع کردیا ہے۔

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ جِبْرِیلُ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: یَا مُحَمَّدُ عِشْ مَا شِئْتَ فَإِنَّكَ مَیِّتٌ، وَأَحِبَّ مَنْ أَحْبَبْتَ فَإِنَّكَ مَفَارِقُهُ، وَاعْمَلْ مَا شِئْتَ فَإِنَّكَ لَاقِیهِ

جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجبریل علیہ السلام نے کہاہے کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ جس قدرچاہیں  زندہ رہیں  پھربالآخرمرناہے،جس سے چاہیں  محبت رکھیں  پھرایک نہ ایک دن اسے چھوڑدیناہے، اورجوچاہیں  عمل کریں  پھراس سے ضرورجاملیں  گے۔ [11]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:یَا أَیُّهَا الإنْسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا یَقُولُ: تَعْمَلُ عَمَلًا تَلْقَى اللهَ بِهِ، خَیْرًا كَانَ أَوْ شَرًّا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت کریمہ’’ اے انسان، تو کشاں  کشاں  اپنے رب کی طرف چلا جا رہا ہے اور اس سے ملنے والا ہے ۔‘‘ کے بارے میں  روایت ہے جوچاہوعمل کروتم ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کروگے خواہ اچھے عمل ہوں  یابرے۔ [12]

وہاں  اللہ کے حکم سے فرشتے ہرانسان کواس کا نامہ اعمال تھمادیں  گےجس میں  ہرچھوٹی بڑی ،اچھا براعمل وقول ترتیب واردرج ہوگا،جیسے فرمایا

وَوُضِـعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَیَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّلَا كَبِیْرَةً اِلَّآ اَحْصٰىهَا۝۰ۚ وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا۝۰ۭ وَلَا یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۝۴۹ۧ [13]

ترجمہ:اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیا جائے گا اس وقت تم دیکھو گے کہ مجرم لوگ اپنی کتاب زندگی کے اندراجات سے ڈر رہے ہوں  گے اور کہہ رہے ہوں  گے کہ ہائے ہماری کم بختی، یہ کیسی کتاب ہے کہ ہماری کوئی چھوٹی بڑی حرکت ایسی نہیں  رہی جو اس میں  درج نہ کی گئی ہو ،جو جو کچھ انہوں  نے کیا تھا وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں  گے اور تیرا رب کسی پر ذرا ظلم نہ کرے گا۔

جسے ہرانسان خودپڑھ لے گا ، جیسے فرمایا

 اِقْرَاْ كِتٰبَكَ۝۰ۭ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًا۝۱۴ۭ [14]

ترجمہ:پڑھ اپنا نامہ اعمال، آج اپنا حساب لگانے کے لیے تو خود ہی کافی ہے ۔

جو شخص دنیا میں  صبح وشام اپنے رب حقیقی کی بندگی کرتاتھا،جو روزآخرت میں جوابدہی کے خوف سے ڈرتے ہوئے زندگی گزارتا تھا،جس کاعقیدہ یہ تھا

 قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُكِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۱۶۲ۙلَا شَرِیْكَ لَهٗ۝۰ۚ وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِـمِیْنَ۝۱۶۳ [15]

ترجمہ:کہو، میری نماز، میرے تمام مراسم عبوریت، میرنا جینا اور میرا مرنا سب کچھ اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں  اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہےاور میں  سب سے اوّل فرماں  بردار ہوں  ۔

اس خوش بخت کا نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں  تھمایاجائے گا ،جب اس کااعمال نامہ اللہ کی عدالت میں  پیش ہوگااللہ تعالیٰ خاموشی سے اس کے گناہوں  کااعتراف کرائے گاحتی کہ بندہ سمجھے گاکہ وہ ہلاک ہوگیا،اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گامیں  دنیامیں  تیرے گناہوں  کوچھپاتاتھااورآج بھی تیرے گناہوں  کو چھپاؤ ں  گااس طرح اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اورفضل وکرم سے درگزر فرمائے گا ،

عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ المَازِنِیِّ، قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا أَمْشِی، مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا آخِذٌ بِیَدِهِ، إِذْ عَرَضَ رَجُلٌ، فَقَالَ: كَیْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی النَّجْوَى؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ یُدْنِی المُؤْمِنَ، فَیَضَعُ عَلَیْهِ كَنَفَهُ وَیَسْتُرُهُ،

صفوان بن محرز رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں  نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ایک آدمی آ کر کہنے لگا کہ قیامت کے دن جو سرگوشی ہو گی اس کے متعلق آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں  نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کرے گا اور اس پر اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں  کی نگاہوں  سے مستور کر لے گا اور اس سے اس کے گناہوں  کا اقرار کرواے گا،

فَیَقُولُ: أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا، أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا؟ فَیَقُولُ: نَعَمْ أَیْ رَبِّ، حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ، وَرَأَى فِی نَفْسِهِ أَنَّهُ هَلَكَ، قَالَ: سَتَرْتُهَا عَلَیْكَ فِی الدُّنْیَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الیَوْمَ، فَیُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ

اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں  گناہ یادہے ؟کیافلاں  گناہ تجھ کو یادہے ؟وہ مومن کہے گا ہاں ،اے میرے پروردگار!جب وہ اپنے سارے گناہوں  کا اقرار کر چکے گا اور اپنے دل میں  یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہو گیا،تواللہ تعالیٰ فرمائے گا میں  نے دنیا میں  تیرے گناہوں  پر پردہ ڈالے رکھا اورآج بھی میں  تیری مغفرت کرتاہوں  ، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں  کی کتاب دے دی جائے گی۔ [16]

جیسے فرمایا

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِیْنَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَنَتَجَاوَزُ عَنْ سَـیِّاٰتِهِمْ فِیْٓ اَصْحٰبِ الْجَــنَّةِ۝۰ۭ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِیْ كَانُوْا یُوْعَدُوْنَ۝۱۶ [17]

ترجمہ:اس طرح کے لوگوں  سے ہم ان کے بہترین اعمال کوقبول کرتے ہیں  اوران کی برائیوں  سے درگزر کر جاتے ہیں ،یہ جنتی لوگوں  میں  شامل ہوں  گے اس سچے وعدے کے مطابق جوان سے کیاجاتارہاہے۔

عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:لَیْسَ أَحَدٌ یُحَاسَبُ إِلَّا هَلَكَ قَالَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلَنِی اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَلَیْسَ یَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {فَأَمَّا مَنْ أُوتِیَ كِتَابَهُ بِیَمِینِهِ فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَسِیرًا} [18] قَالَ: ذَاكَ العَرْضُ یُعْرَضُونَ وَمَنْ نُوقِشَ الحِسَابَ هَلَك

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس کسی سے بھی قیامت کے دن حساب لے لیاگیاتووہ ہلاک ہوجائے گا،عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ میں  نے عرض کیا اے اللہ کےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ مجھے آپ پرقربان کرے کیااللہ عزوجل نے یہ ارشادنہیں  فرمایا توجس کسی کانامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں  ملے گاسواس سے آسان حساب لیاجائے گا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی کہ آیت میں  جس حساب کاذکرہے وہ توپیشی ہوگی وہ صرف پیش کیے جائیں  گے (اوربغیرحساب چھوٹ جائیں  گے)لیکن جس سے پوری طرح حساب لے لیاگیا وہ ہلاک ہوگا۔ [19]

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی بَعْضِ صَلَاتِهِ:اللهُمَّ حَاسِبْنِی حِسَابًا یَسِیرًا فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللهِ، مَا الْحِسَابُ الْیَسِیرُ؟قَالَ:أَنْ یَنْظُرَ فِی كِتَابِهِ فَیَتَجَاوَزَ عَنْهُ، إِنَّهُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ یَوْمَئِذٍ یَا عَائِشَةُ هَلَكَ،وَكُلُّ مَا یُصِیبُ الْمُؤْمِنَ، یُكَفِّرُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عَنْهُ، حَتَّى الشَّوْكَةُ تَشُوكُهُ

ایک اورروایت میں  ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں  نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں  یہ دعا مانگتے ہوئے سناکہا اے میرے رب !مجھ سے ہلکا حساب لینا، جب آپ نے سلام پھیراتومیں  نےپوچھا اے اللہ کے رسول ہلکے حساب کاکیا مطلب ہے؟توآپ نے فرمایاہلکے حساب سے مرادیہ ہے کہ بندے کے نامہ اعمال کو دیکھا جائے گااوراس سے درگزر کیاجائے گا،اے عائشہ !اس روز جس سے حساب فہمی کی گئی وہ ماراگیااور مسلمان کو جو تکلیف حتیٰ کہ کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے گناہوں  کا کفارہ فرمادیتا ہے۔ [20]

وہ شخص اپنے اہل وعیال،رشتہ دار اور ساتھیوں  کی طرف جواسی کی طرح معاف کیے گئے ہوں  گے خوشی خوشی پلٹے گا، جنتی ایک دوسرے سے دنیامیں  گزرے ہوئے حالات پوچھیں  گے تووہ جواب دیں  گے۔

قَالُوْٓا اِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِیْٓ اَهْلِنَا مُشْفِقِیْنَ۝۲۶فَمَنَّ اللهُ عَلَیْنَا وَوَقٰىنَا عَذَابَ السَّمُوْمِ۝۲۷ [21]

ترجمہ:یہ کہیں  گے کہ ہم پہلے اپنے گھر والوں  میں  ڈرتے ہوئے زندگی بسرکرتے تھے آخر کاراللہ نے ہم پرفضل فرمایا اور ہمیں  جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچالیا ۔

اوروہ شخص جس کانامہ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے الٹے ہاتھ میں  تھمایا جائے گا ،دنیامیں اس شخص کاحال یہ تھاکہ اپنے آرام دہ ،سامان تعیش سے بھرے گھرمیں  سکھ چین کی بانسری بجا رہا تھا،اللہ کی پکڑسے بے خوف ہوکرہرطرح کی حرام خوریاں  کرکے ،لوگوں  کاحق مار کر،اللہ کی قائم کردہ حدوں  کو پھلانگ کراپنے اہل وعیال کے لئے سامان عیش فراہم کرارہاتھا ، اپنی خواہشات میں  مگن اوردنیا کی دلفریب رنگینیوں  میں  گم ہوگیاتھااوریہ بھول گیاتھایااس کایہ عقیدہ ہی نہیں  تھاکہ ایک دن اللہ کی تمام نعمتوں  اور اعمال واقوال کاحساب دیناہے تواس شخص سے بری طرح حساب لیاجائے گااور آخرکاراسے جہنم کی بھڑکتی اور دھکتی ہوئی آگ میں  داخل کردیا جائے گا، جیسے فرمایا

۔۔۔اُولٰۗىِٕكَ لَهُمْ سُوْۗءُ الْحِسَابِ۝۰ۥۙ وَمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ۝۰ۭ وَبِئْسَ الْمِهَادُ۝۱۸ۧ [22]

ترجمہ:یہ وہ لوگ ہیں  جن سے بری طرح حساب لیاجائے گا اوران کاٹھکاناجہنم ہے بہت ہی براٹھکانا۔

جہاں  وہ جہنم کے دردناک عذاب سے گھبراکر موت کو پکارے گامگرموت نہ آئے گی ،جیسے فرمایا

وَاِذَآ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًا۝۱۳لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِیْرًا۝۱۴ [23]

ترجمہ:اور جب یہ دست و پا بستہ اس میں  ایک تنگ جگہ ٹھونسے جائیں  گے تو اپنی موت کو پکارنے لگیں  گے،(اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ) آج ایک موت کو نہیں  بہت سی موتوں  کو پکارو۔

یہ شخص اپنے قول وفعل سے ثابت کرتاتھاکہ اللہ کی بارگاہ میں  نہیں  پہنچنا، کیسے نہیں  لوٹناتھایہ تو اللہ کے انصاف اور اس کی حکمت کے خلاف تھاکہ جوکرتوت وہ کررہاتھاان کووہ نظرانداز کر دیتا اوراسے اپنے سامنے بلا کر کوئی باز پرس نہ کرتا۔

‏ فَلَا أُقْسِمُ بِالشَّفَقِ ‎﴿١٦﴾‏ وَاللَّیْلِ وَمَا وَسَقَ ‎﴿١٧﴾‏ وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ ‎﴿١٨﴾‏ لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَن طَبَقٍ ‎﴿١٩﴾‏ فَمَا لَهُمْ لَا یُؤْمِنُونَ ‎﴿٢٠﴾‏ وَإِذَا قُرِئَ عَلَیْهِمُ الْقُرْآنُ لَا یَسْجُدُونَ ۩ ‎﴿٢١﴾‏ بَلِ الَّذِینَ كَفَرُوا یُكَذِّبُونَ ‎﴿٢٢﴾‏ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا یُوعُونَ ‎﴿٢٣﴾‏ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِیمٍ ‎﴿٢٤﴾‏ إِلَّا الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُونٍ ‎﴿٢٥﴾‏ (الانشقاق)
مجھے شفق کی قسم ! اور رات کی اور اس کی جمع کردہ چیزوں  کی قسم، اور چاند کو جب وہ کامل ہوجاتا ہے، یقیناً تم ایک حالت سے دوسری حالت میں  پہنچوگے ، انہیں  کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں  لاتےاور جب ان کے پاس قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں  کرتے، بلکہ جنہوں  نے کفر کیا وہ جھٹلا رہے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ دلوں  میں  رکھتے،انہیں  المناک عذابوں  کی خوشخبری سنا دو، ہاں  ایمان والوں  اور نیک اعمال والوں  کو بیشمار اور نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔

اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں  کی قسم کھائی کہ پس نہیں میں  قسم کھاتاہوں  سورج ڈوبنے کے بعد شفق کی سرخی کی ، اوردن کے بعدرات کی تاریکی کی،جس کی تاریکی میں  زمین پر پھیلے ہوئے بہت سے انسان اورحیوانات اپنے ماویٰ اورمسکن کی طرف جمع اورسمٹ آتے ہیں ،اورچاندکی جب کہ وہ درجہ بدرجہ بڑھ کر ماہ کامل(چودھویں  کاچاند) ہوجاتاہے ،یہ سب علانیہ شہادت دے رہے ہیں  کہ جس طرح ایک مسلسل تغیراوردرجہ بدرجہ تبدیلی ہرطرف پائی جاتی ہے اسی طرح تمہیں  بھی ایک حالت پرنہیں  رہنابلکہ بچپن سے جوانی،جوانی سے بڑھاپا اور بڑھاپے کے بعدموت ،موت کے بعد برزخی زندگی ہوگی،صورکی آوازپراللہ تمام اولین وآخرین کوانکی قبروں  سے دوبارہ زندہ کرے گا اور سب لوگ سرجھکائے آوازکی طرف دوڑتے ہوئے میدان محشر میں  جمع ہوجائیں گے،جیسے فرمایا

وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ۝۵۱ [24]

ترجمہ:پھر ایک صور پھونکا جائے گا اور یکایک یہ اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی قبروں  سے نکل پڑیں  گے۔

۔۔۔یَوْمَ یَدْعُ الدَّاعِ اِلٰى شَیْءٍ نُّكُرٍ۝۶ۙخُشَّعًا اَبْصَارُهُمْ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ كَاَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌ۝۷ۙمُّهْطِعِیْنَ اِلَى الدَّاعِ۝۰ۭ یَقُوْلُ الْكٰفِرُوْنَ ھٰذَا یَوْمٌ عَسِرٌ۝۸ [25]

ترجمہ: جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف پکارے گا،لوگ سہمی ہوئی نگاہوں  کے ساتھ اپنی قبروں  سے اس طرح نکلیں  گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں  ہیں ،پکارنے والے کی طرف دوڑے جا رہے ہوں  گے اور وہی منکرین (جو دنیا میں  اس کا انکار کرتے تھے ) اس وقت کہیں  گے کہ یہ دن تو بڑا کٹھن ہے۔

یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا كَاَنَّهُمْ اِلٰى نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ۝۴۳ۙ [26]

ترجمہ:جب یہ اپنی قبروں  سے نکل کر اس طرح دوڑے جارہے ہوں  گے جیسے اپنے بتوں  کے استھانوں  کی طرف دوڑے جارہے ہوں ۔

جہاں اللہ تعالیٰ ہر انسان سے زرہ زرہ کاحساب لے گااورفیصلے کے مطابق لوگوں  کو جزا اور سزاسنائی جائے گی،اس طرح کی کھلی کھلی کئی نشانیاں دیکھ کریہ لوگ قیامت،حیات بعد الموت ،حشرنشراورجنت ودوزخ پرایمان کیوں  نہیں  لاتے ،اورجب اللہ کانازل کردہ پاکیزہ کلام جس میں  اللہ کی کمال صفات ہیں ،سرکشی کرنے والوں  کے عبرت انگیز قصے ہیں ، گمراہوں  کو تنبیہا ت ا ورنیکوکاروں  کوخوشخبریاں  ہیں  ،پاکیزہ زندگی گزارنے کالائحہ عمل ہے ، اللہ کی قائم کردہ حدودوفرائض ہیں ،دنیاکی عارضی زندگی سے لیکراخروی دائمی زندگی تک کے تمام مراحل ہیں ،جب ایساکلام ان لوگوں  کے سامنے پیش کیا جاتا ہے توان کے دلوں  میں  اللہ کا خوف پیدانہیں  ہوتا اوریہ اللہ کی بارگاہ میں  اپنی غرورسے تنی ہوئی گردن نہیں  جھکاتے۔

سجدہ تلاوت :

اس مقام پرسجدہ کرنارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے ،

عَنْ أَبِی سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَیْرَةَ قَرَأَ لَهُمْ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ فِیهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِیهَا

ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے مروی ہےابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں  کونمازپڑھائی اوراس میں  سورةالانشقاق پڑھی اورسجدہ کیا جب نمازسے فارغ ہوئے توکہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سورت میں  سجدہ کیاتھا۔ [27]

عَنْ أَبِی رَافِعٍ، قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ أَبِی هُرَیْرَةَ العَتَمَةَ، فَقَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ، فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ:سَجَدْتُ خَلْفَ أَبِی القَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَلاَ أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ

ابورافع سے مروی ہےمیں  نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاکی نمازپڑھی ،آپ نے اس میں  سورہ الانشقاق کی تلاوت کی اور سجدہ کیا میں  نے پوچھاتوجواب دیاکہ میں  نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ کیاہے ،پس میں  توجب تک آپ سے ملوں  گا(اس موقعہ پر)سجدہ کرتارہوں  گا۔ [28]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ:سَجَدْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سورة الانشقاق میں  اورسورة العلق پرسجدہ کیا۔ [29]

بلکہ منکرین توالٹااس حق کوجھٹلاتے ہیں ،حالانکہ انہوں  نے اپنے سینوں  میں  جوکفروعناد،عداوت حق ،برے ارادوں  اورفاسدنیتوں  کی جوگندگی بھررکھی ہے اللہ اسے خوب جانتاہے ۔

 [1] الانفطار۱،۲

[2] التکویر۱،۲

[3] القیامة۸،۹

[4] المرسلات۸،۹

[5] طہ ۱۰۶ ، ۱۰۷

[6] مستدرک حاکم ۸۷۰۱

[7] تفسیر طبری ۳۵۴؍۸، تفسیرابن کثیر۳۵۶؍۸

[8] الزلزال۱،۲

[9] صحیح مسلم كِتَاب الزَّكَاةِ بَابُ التَّرْغِیبِ فِی الصَّدَقَةِ قَبْلَ أَنْ لَا یُوجَدَ مَنْ یَقْبَلُهَا۲۳۴۱،جامع ترمذی أَبْوَابُ الْفِتَنِ بَابٌ مِنْهُ۲۲۰۸

[10] المرسلات۳۸

[11] مسندابی داود الطیالسی ۱۸۶۲

[12] تفسیرطبری۳۱۲؍۲۴

[13] الکہف۴۹

[14] بنی اسرائیل۱۴

[15] الانعام۱۶۲،۱۶۳

[16] صحیح بخاری کتاب المظالم بَابُ قَوْلِ اللهِ تَعَالَى أَلاَ لَعْنَةُ اللهِ عَلَى الظَّالِمِینَ ۲۴۴۱

[17] الاحقاف۱۶

[18] الانشقاق: ۸

[19] صحیح بخاری کتاب التفسیر سورة اذاالسماء انشقت بَابُ فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَسِیرًا۴۹۳۹،صحیح مسلم کتاب الجنة بَابُ إِثْبَاتِ الْحِسَابِ ۷۲۲۵، مسنداحمد۲۵۷۰۷

[20] مسنداحمد۲۴۲۱۵،صحیح ابن خزیمة۸۴۹،مستدرک حاکم ۱۹۰،صحیح ابن حبان۷۳۷۲

[21] الطور ۲۶ ،۲۷

[22] الرعد ۱۸

[23] الفرقان۱۳،۱۴

[24] یٰسین۵۱

[25] القمر۶تا۸

[26] المعارج۴۳

[27] مسنداحمد۱۰۳۱۴،موطاامام مالک کتاب القرآن باب ماجاء فی سجودالقرآن۱۲، صحیح مسلم کتاب المساجد بَابُ سُجُودٍ التِّلَاوَةِ ۱۲۹۹،سنن نسائی کتاب الافتتاع بَابُ السُّجُودِ فِی إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ۹۶۲

[28] صحیح بخاری کتاب الاذان بَابُ الجَهْرِ فِی العِشَاءِ ۷۶۶،صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ سُجُودٍ التِّلَاوَةِ۱۳۰۶،مسنداحمد۷۱۴۰

[29] صحیح مسلم کتاب المساجدبَابُ سُجُودٍ التِّلَاوَةِ۱۳۰۱،سنن ابوداودکتاب سجودالقرآن بَابُ السُّجُودِ فِی إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، وَاقْرَأْ ۱۴۰۷،جامع ترمذی ابواب السفر بَابٌ فِی السَّجْدَةِ فِی اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِی خَلَقَ ۵۷۳،سنن نسائی کتاب الافتتاع بَابُ السُّجُودِ فِی إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ۹۶۴،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰة بَابُ عَدَدِ سُجُودِ الْقُرْآنِ۱۰۵۸،مسنداحمد۹۹۳۹

Related Articles