بعثت نبوی کا چوتھا سال

مضامین سورة الفلق

بہت سے لوگوں  کے دلوں  میں  جوکسی دوسرے شخص کاچراغ جلتانہیں  دیکھ سکتے تھے حسد کی آگ سلگ رہی تھی جیساکہ ابوجہل ، جو حسدکی آگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں  حدسے بڑھتاچلاجاتاتھا،وہ خودبیان کرتاہے

تَنَازَعْنَا نَحْنُ وَبَنُو عَبْدِ مَنَافٍ الشَّرَفَ، أَطْعَمُوا فَأَطْعَمْنَا، وَحَمَلُوا فَحَمَلْنَا، وَأَعْطَوْا فَأَعْطَیْنَا، حَتَّى إذَا تَجَاذَیْنَا عَلَى الرَّكْبِ، وَكُنَّا كَفَرَسَیْ رِهَانٍ، قَالُوا: مِنَّا نَبِیٌّ یَأْتِیهِ الْوَحْیُ مِنْ السَّمَاءِ، فَمَتَى نُدْرِكُ مِثْلَ هَذِهِ وَاَللَّهِ لَا نُؤْمِنُ بِهِ أَبَدًا وَلَا نُصَدِّقُهُ

ہمارااور عبد مناف (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان) کا باہم مقابلہ تھا ، انہوں  نے کھانے کھلائے توہم نے بھی کھلائے،انہوں  نے لوگوں  کوسواریاں  دیں  توہم نے بھی دیں ،انہوں  نے عطیے دیے توہم نے بھی دیے ، یہاں  تک کہ وہ اورہم جب عزت وشرف میں  برابرکی ٹکرکے ہوگئےتواب وہ کہتے ہیں  کہ ہم میں  ایک نبی ہے جس پرآسمان سے وحی اترتی ہے،بھلااس میدان میں  ہم کیسے ان کا مقابلہ کرسکتے ہیں  ؟اللہ کی قسم! ہم ہرگزاس کونہ مانیں  گے اورنہ اس کی تصدیق کریں  گے۔ [1]

مگرابھی تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشرکین مکہ کے مختلف وفودمصالحتی فارمولے لے کرآتے رہتے تھے ،مگرسورہ الکافرون کے نزول کے بعدجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں  بالکل مایوس کردیاکہ دین کے معاملے میں  کوئی مصالحت نہیں  ہوسکتی توکفارومشرکین کی مخالفت ودشمنی پورے عروج پرپہنچ گئی ،خاص طورپرجن خاندانوں  کے مردوں ، عورتوں  ،لڑکوں  یالڑکیوں  نے اسلام قبول کرلیاتھاان کے دلوں  میں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہروقت بھٹیاں  سلگتی رہتی تھیں  ،اس کے بعدگھرگھرمیں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوشدومد سے کوساجانے لگا،خفیہ مشورے کیے جانے لگے کہ کسی طرح رات کوچھپ کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کردیاجائے تاکہ بنوہاشم کوقاتل کاپتہ ہی نہ چل سکے اورنہ وہ بدلہ لے سکیں ،آپ کے خلاف جادوٹونکے کیے جا نے لگے تاکہ آپ سخت بیمارہوجائیں  اوراسی بیماری میں  وفات پاجائیں  یاکم ازکم دیوانے ہوجائیں  ،پھر عوام الناس کے دلوں  میں  قرآن اور صاحب قرآن کے خلاف وسوسے ڈالنے کے لیے شیاطین جن وانس ہرطرف پھیل گئے،اپنے قبیلہ کے مقابلے میں  بنوہاشم کی فضیلت دیکھ کر ابوجہل اورکئی سرداروں  کے دلوں  میں  روزاول سے ہی حسدکی آگ بھڑک رہی تھی،ان نازک اورسنگین حالات میں  اللہ تعالیٰ نے اپنی ایک صفت بیان فرماکررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوطلوع صبح کے رب سے چارچیزوں  کے شر سے پناہ مانگنے کاحکم فرمایاہے،جوانسان کے عقیدہ ونظریات میں  خلل اندازہوسکتی ہیں ،کیونکہ رب العالمین ہی ان آفتوں  اورمصائب سے نجات دینے والا ہے ۔

xتمام مخلوقات کے شرسے۔

xظاہری ا ورباطنی دونوں  تاریکیوں  کے شرسے(عام طورپرتاریکی انسان کوبرائی کی طرف مائل کرتی ہے اوراس کے نظریات میں  تزلزل کاباعث بنتی ہے )

xپھونکھیں  مارنے والیوں  کے شرسے جوکہ جادواورٹونے کرتی ہیں (یہ کام اگرچہ مردبھی کرتے ہیں  لیکن عورتیں  تعویزگنڈے میں  ہمیشہ پیش پیش دکھائی دیتی ہیں  اس لیے قرآن نے عورتوں  کاخاص طورپرذکرکیاہے)

xحاسدوں  کے حسدسے جب کہ وہ حسدکرے۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

شروع کرتا ہوں  میں  اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ‎﴿١﴾‏ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ‎﴿٢﴾‏ وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ‎﴿٣﴾‏ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِی الْعُقَدِ ‎﴿٤﴾‏ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ‎﴿٥﴾‏(الفلق)
’’آپ کہہ دیجئے ! کہ میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے، اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے، اور گرہ (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی)، اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے۔‘‘

مشرکین مکہ کیونکہ کسی فوق الفطری طاقت کے قائل نہ تھے اس لئے وہ مادی ذرائع ووسائل ہی کی طرف رجوع کرکے جنات ،دیوی اوردیوتاؤ ں  سے پناہ مانگاکرتے تھے ،لیکن اسلام نے یہ تعلیم دی ہے کہ اللہ کے سواکسی اورسے استعاذہ (پناہ مانگنا)نہ کیاجائے ،اورکفارکے ہرطرح کے خطرات اور ہر طرح کی مادی ،اخلاقی یاروحانی مضرتوں  اور نقصان رساں  چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے کے لئے معوذتین پڑھیں  کہ میں  پناہ مانگتاہوں  رب کی جوصبح کو نمودار کرتاہے ،اس کی تمام مخلوقات انسان ،جنات، شیطان اوراس کی ذریت،جہنم اوراس کی ہرچیزسے جس سے انسان کونقصان پہنچ سکتاہے ،اوررات کے شرسے جس میں  بہت سی شریرارواح اورموذی حیوانات پھیل جاتے ہیں  ، اورجادوکرنے والی عورتوں  کے شرسے جواپنے جادومیں  گرہوں  میں  پھونکوں  سے کام لیتی ہیں  جن کووہ جادوکے لئے باندھتی ہیں ،اورحاسد کے مکروفریب،نظرلگانے والے کے شرسے ۔

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَلَمْ تَرَ آیَاتٍ أُنْزِلَتِ اللیْلَةَ لَمْ یُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیاتم نے نہیں  دیکھاکہ رات کوچندایسی آیتیں  مجھ پرنازل ہوئی ہیں  جن جیسی کبھی دیکھی نہیں  گئیں  ،اوروہ سورہ الفلق اورسورہ الناس ہیں ۔ [2]

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ فِی السَّفَرِإِذْ قَالَ لِی:یَا عُقْبَ، أَلَا تَرْكَبُ؟ قَالَ: فَأَشْفَقْتُ أَنْ تَكُونَ مَعْصِیَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:یَا عُقْبَةُ، أَلَا أُعَلِّمُكَ خَیْرَ سُورَتَیْنِ قُرِئَتَا؟قَالَ: قُلْتُ: بَلَى یَا رَسُولَ اللهِ،قَالَ: فَأَقْرَأَنِی: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ،فَلَمْ یَرَنِی سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّافَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ، الْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ:یَا عُقْبَةُ، كَیْفَ رَأَیْتَ؟اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَكُلَّمَا قُمْتَ

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے میں  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کی گلیوں  میں  آپ کی سواری کی نکیل تھامے چلاجارہاتھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایااب آؤ تم سوارہوجاؤ ،میں  نے اس خیال سے آپ کی بات نہ مانوں  گا تو نافرمانی ہوگی سوارہونامنظورکرلیا،تھوڑی دیرکے بعدمیں  اتر گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے،پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عقبہ کیامیں  تجھے دوبہترین سورتیں  نہ سکھاؤ ں ؟میں  نے کہاہاں  اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ضرورسکھائیں ،پس آپ نے مجھے سورہ الفلق اورسورہ الناس پڑھائیں ،کہتے ہیں  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیاکہ میں  ان پرکوئی بہت زیادہ خوش نہیں  ہواہوں ، پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازفجرکے لئے اترے اورلوگوں  کو نمازپڑھائی تو نمازمیں  ان ہی دونوں  سورتوں  کی تلاوت کی،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازسے فارغ ہوئے تومیری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایااے عقبہ !کیساپایا(ان سورتوں  کو؟)اے عقبہ !ان سورتوں  کو سوتے اوراٹھتے وقت پڑھاکر ۔ [3]

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معوذتین کونمازوں میں  پڑھتے تھے اور دوسروں  کوبھی ہدایت فرماتے تھے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاؤ ں  میں  اللہ کی پناہ مانگاکرتے تھے ،

عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یَقُولُ فِی دُعَائِهِ: اللهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَشَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاؤ ں  میں  یہ فرمایاکرتے تھےاے اللہ!میں  تیری پناہ چاہتاہوں  ان کاموں  کے شرسے جومیں  نے کیے ہیں  اوران کاموں  کے شرسے جومیں  نے نہیں  کیے یعنی اگرمیں  نے کوئی غلط کام کیاہے تواس کے برے نتیجے سے پناہ مانگتا ہوں  اوراگرکوئی کام جوکرناچاہئے تھامیں  نے نہیں  کیاتواس کے نقصان سے بھی پناہ مانگتاہوں  یااس بات سے پناہ مانگتاہوں  کہ جوکام نہیں  کرناچاہئے وہ میں  کبھی کر گزروں ۔ [4]

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اللهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ،وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِكَ،وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ،وَجَمِیعِ سَخَطِكَ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤ ں  میں  سے ایک یہ بھی تھی ،اے اللہ!میں  تیری پناہ مانگتاہوں  اس سے کہ تیری جونعمت مجھے حاصل ہے وہ چھن جائے اورتجھ سے جوعافیت مجھے نصیب ہے وہ نصیب نہ رہےاورتیراغضب یکایک ٹوٹ پڑے اورپناہ مانگتاہوں  تیری ہرطرح کی ناراضگی سے۔ [5]

عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:اللهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا یَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا یَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا یُسْتَجَابُ لَهَا

زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھےاے اللہ !میں  تیری پناہ مانگتاہوں  اس علم سے جونافع نہ ہو،اس دل سے جوتیراخوف نہ کرے اس نفس سے جوکبھی سیرنہ ہواوراس دعاسے جوقبول نہ کی جائے۔ [6]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ صَلَّى عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:اللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ، فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِیعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِیَانَةِ، فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ! میں  تیری پناہ مانگتاہوں  بھوک سے کیونکہ وہ بدترین چیزہے جس کے ساتھ کوئی رات گزارے،اورتیری پناہ مانگتاہوں  خیانت سے کیونکہ وہ بڑی بدظنی ہے۔ [7]

عَنْ أَنَسٍ،أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یَقُولُ:اللهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنَ البَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَیِّئِ الْأَسْقَامِ

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے تھے اے اللہ!میں  تیری پناہ مانگتا ہوں  کوڑھ اور جنون اورجذام اورتمام بری بیماریوں  سے۔ [8]

عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ عَنْهَا،أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ:اللهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ الْغِنَى وَالْفَقْرِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعامانگاکرتے تھے ،اے اللہ! میں  تیری پناہ مانگتاہوں  آگ کے فتنے سے،آگ کے عذاب سے اورمالداری اورمفلسی کے شرسے۔ [9]

عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِیُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الأَخْلاَقِ، وَالأَعْمَالِ وَالأَهْوَاءِ.

زیادبن علاقہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برے اخلاق اوربرے اعمال اوربری خواہشات سے۔ [10]

عَنْ أَبِیهِ شَكَلِ بْنِ حُمَیْدٍ، قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللهِ عَلِّمْنِی تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ. قَالَ: فَأَخَذَ بِكَفِّی فَقَالَ: قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِی، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِی، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِی، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِی، وَمِنْ شَرِّ مَنِیِّی یَعْنِی فَرْجَهُ.

شکل بن حمید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں  حاضرہوااور عرض کیااے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے مجھے کوئی دعا بتائیے جومیں  پڑھاکروں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میراہاتھ پکڑااورفرمایاکہواے اللہ میں  تیری پناہ مانگتاہوں  اپنی سماعت کے شرسے اوراپنی بصارت کے شرسے اوراپنی زبان کے شرسےاوراپنے دل کے شرسےاور اپنی شہوت کے شرسے۔ [11]

أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، یَقُولُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ یَقُولُ:اللهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ، وَالْبُخْلِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے تھے اے اللہ!میں  تیری پناہ مانگتاہوں  عاجزی اورسستی اور بزدلی اوربڑھاپے اوربخل سے اورتیری پناہ مانگتاہوں  قبرکے عذاب اورزندگی وموت کے فتنے سے۔ [12]

اورمسلم کی روایت میں  یہ بھی ہے اور قرض کے بوجھ سے اوراس بات سے کہ لوگ مجھ پرغالب ہوں ۔

[1] ابن ہشام ۳۱۶؍۱،الروض الانف۱۱۰؍۳،عیون الآثر۱۳۱؍۱،البدایة والنہایة۸۳؍۳،السیرة النبویة لابن کثیر۵۰۶؍۱

[2] صحیح مسلم کتاب فضائل القرآن بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَتَیْنِ۱۸۹۱،جامع ترمذی ابواب فضائل القرآن بَابُ مَا جَاءَ فِی الْمُعَوِّذَتَیْنِ ۲۹۰۲،سنن نسائی کتاب الافتتاع بَابُ الْفَضْلِ فِی قِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَتَیْنِ۹۵۵

[3] سنن ابوداودکتاب الوتربَابٌ فِی الْمُعَوِّذَتَیْنِ۱۴۶۲،سننن نسائی کتاب الاستعاذة باب ماجاء فی سورتی المعوذتین ۵۴۳۹، مسند احمد۱۷۳۹۶

[4] صحیح مسلم كتاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ یُعْمَلْ۶۸۹۵،سنن ابن ماجہ كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ مَا تَعَوَّذَ مِنْهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۳۸۳۹،سنن ابوداودکتاب الوتر بَابٌ فِی الِاسْتِعَاذَةِ۱۵۵۰،مسنداحمد۲۵۰۸۴

[5] صحیح مسلم كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ أَكْثَرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ وَأَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ وَبَیَانِ الْفِتْنَةِ بِالنِّسَاءِ ۶۹۴۳

[6] صحیح مسلم کتاب الذکروالدعاء بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ یُعْمَلْ۶۹۰۶،مسند احمد ۱۹۳۰۸،مصنف ابن ابی شیبة۲۹۱۲۴ ،مسندالبزار۴۳۰۷، السنن الکبری للنسائی ۷۸۱۵،شرح السنة للبغوی ۱۳۵۸

[7] سنن ابوداودکتاب الْوِتْرِ بَابٌ فِی الِاسْتِعَاذَةِ۱۵۴۷

[8] سنن ابوداودکتاب الوتر بَابٌ فِی الِاسْتِعَاذَةِ۱۵۵۴

[9] جامع ترمذی أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ بَاب مَا جَاءَ فِی عَقْدِ التَّسْبِیحِ بِالیَدِ۳۹۹۵ ،سنن ابوداودکتاب الوتر بَابٌ فِی الِاسْتِعَاذَةِ۱۵۴۳

[10] جامع ترمذی أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ دُعَاءِ أُمِّ سَلَمَةَ۳۵۹۱

[11] جامع ترمذی أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ بَاب مَا جَاءَ فِی عَقْدِ التَّسْبِیحِ بِالیَدِ۳۴۹۲،سنن ابوداودکتاب الوتر بَابٌ فِی الِاسْتِعَاذَةِ۱۵۵۱،مسنداحمد۱۵۵۴۱

[12] صحیح بخاری كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ فِتْنَةِ المَحْیَا وَالمَمَاتِ۶۳۶۷،صحیح مسلم كتاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَغَیْرِهِ۶۸۷۳،مسنداحمد۱۲۱۱۳

Related Articles