بعثت نبوی کا چوتھا سال

مضامین سورة الکافرون

مکہ مکرمہ میں  جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی اعلانیہ دعوت کاآغازکیاتومخالفت کاایک شدیدطوفان امڈآیا،مختلف وفودآپ کے پاس مصالحت کی تجاویز لے کرآتے رہتے تھے، اس سے قبل بھی ابوطالب کے پاس ایک وفدمال ودولت کاپیغام لے کر آچکاتھا،لیکن قریش کے سرداراس بات سے بالکل مایوس نہیں  ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی نہ کسی طرح مصالحت پرآمادہ کیاجاسکے ،چنانچہ ایک موقع پرقریشی سردارولیدبن مغیرہ ، عاص بن وائل ،اسودبن المطلب اورامیہ بن خلف جمع ہوکرکچھ دو اور کچھ لوکی بنیادپرایک مصالحتی فارمولالے کر آئے جس میں  مختلف تجاویز تھیں ۔

الْحَارِثُ بْنُ قَیْسٍ السَّهْمِیُّ، وَالْعَاصُ بْنُ وَائِلٍ وَالْوَلِیدُ بْنُ الْمُغِیرَةِ، وَالْأَسْوَدُ بْنُ عَبْدِ یَغُوثَ، وَالْأَسْوَدُ بْنُ الْمَطْلَبِ بْنِ أَسَدٍ، وَأُمِّیَّةُ بْنُ خَلَفٍ، قَالُوا: یَا مُحَمَّدُ هَلُمَّ فَاتَّبِعْ دِینَنَا وَنَتَّبِعُ دِینَكَ وَنُشْرِكُكَ فِی أَمْرِنَا كُلِّهِ، تَعْبُدُ آلِهَتَنَا سَنَةً وَنَعْبُدُ إِلَهَكَ سَنَةً، فَإِنْ كَانَ الَّذِی جِئْتَ بِهِ خَیْرًا كُنَّا قَدْ شَرَكْنَاكَ فِیهِ وَأَخَذْنَا حَظَّنَا مِنْهُ، وَإِنْ كَانَ الَّذِی بِأَیْدِینَا خَیْرًا كُنْتَ قَدْ شَرَكْتَنَا فِی أَمْرِنَا وَأَخَذْتَ بِحَظِّكَ مِنْهُ

حارث بن قیس السہمی،عاص بن وائل،ولیدبن مغیرہ ،اسودبن عبد یغوث ، اسودبن مطلب بن اسداورامیہ بن خلف نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )ہم تمہارے دین کواختیارکرنے کے لیے تیارہیں  تم ہمارے دین کو اختیارکرلواس طرح آپ اورہم اس کام میں  مشترک ہوجائیں ،ایک سال ہم تمہارے معبودکی عبادت کریں  اورایک سال تم ہمارے بتوں  کی عبادت کرو،اگرتمہارامعبودہمارے معبودسے بہترہے تو ہم اس سے اپناحصہ حاصل کرچکے ہوں  گےاوراگرہمارامعبودتمہارے معبودسے بہترہوتوآپ اس سے اپناحصہ حاصل کرچکے ہوگے،

فَقَالَ: مَعَاذَ اللهِ أَنْ أُشْرِكَ بِهِ غَیْرَهُ،فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: قُلْ یَا أَیُّهَا الْكافِرُونَ إِلَى آخَرِ السُّورَةِ، فَغَدَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَفِیهِ الْمَلَأُ مِنْ قریش، فقام على رؤوسهم ثُمَّ قَرَأَهَا عَلَیْهِمْ حَتَّى فَرَغَ مِنَ السُّورَةِ، فَأَیِسُوا مِنْهُ عِنْدَ ذَلِكَ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ کی پناہ کہ میں  اللہ کوچھوڑکربتوں  کی پرستش کروں ،اللہ تعالیٰ نے سورۂ الکافرون نازل فرمائی ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجدالحرام میں  پہنچے جہاں  قریشی سرداربیٹھے ہوئے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سروں  کے اوپرکھڑے ہوکراس سورۂ کی تلاوت فرمائی حتی کہ آخرتک تلاوت فرماکر فارغ ہوگئے اورقریشی سرداررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مصلحت سے مایوس ہوگئے۔ [1]

قَالُوا: فَاسْتَلِمْ بَعْضَ آلِهَتِنَا نُصَدِّقُكَ وَنَعْبُدُ إِلَهَكَ

کہنے لگے آپ ہمارے بتوں  میں  سے کسی کوچوم لیں  توہم آپ کے رب کوتسلیم کرلیں  گے اور اس کی عبادت کرنے لگ جائیں  گے۔ [2]

 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قُرَیْشًا قَالَتْ:لَوِ اسْتَلَمْتَ آلِهَتَنَا لعبدنا إلهك

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےریش نے کہااگرآپ ہمارے معبودوں  کوتسلیم کرلیں  توہم بھی آپ کے الٰہ کی عبادت کریں  گے۔ [3]

 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّ قُرَیْشًا دَعَتْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْ یُعْطُوهُ مَالًا فَیَكُونَ أَغْنَى رَجُلٍ بِمَكَّةَ، وَیُزَوِّجُوهُ مَا أَرَادَ مِنَ النِّسَاءِ، فَقَالُوا: هَذَا لَكَ یَا مُحَمَّدُ وَكُفَّ عَنْ شَتْمِ آلِهَتِنَا، وَلَا تَذْكُرْهَا بِسُوءٍ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَإِنَّا نَعْرِضُ عَلَیْكَ خَصْلَةً وَاحِدَةً وَلَكَ فِیهَا صَلَاحٌ، قَالَ: مَا هِیَ؟قَالُوا: تَعْبُدُ آلِهَتَنَا سَنَةً وَنَعْبُدُ إِلَهَكَ سَنَةً،

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے قریش کے سرداروں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہاہم آپ کواتنامال دے دیتے ہیں  کہ آپ مکہ مکرمہ کے سب سے زیادہ دولت مندآدمی بن جائیں  گے،آپ جس عورت کوپسندکریں  ہم اس سے آپ کی شادی کیے دیتے ہیں ،ہم آپ کے پیچھے چلنے کے لیے تیارہیں  آپ بس ہماری یہ بات مان لیں  کہ ہمارے معبودوں  کی برائی کرنے سے بازرہیں ،اگریہ منظورنہیں  توہم ایک اورتجویزآپ کے سامنے پیش کرتے ہیں  جس میں  آپ کی بھی بھلائی ہے اورہماری بھی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھاوہ کیاہے؟انہوں  نے کہاایک سال آپ ہمارے معبودوں (لات،منات عزی وغیرہ)کی عبادت کریں  اوردوسرے سال ہم آپ کے اکیلے معبودکی عبادت کریں  گے۔ [4]

 وَاعْتَرَضَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ یَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ- فِیمَا بَلَغَنِی- الْأَسْوَدُ بْنُ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، وَالْوَلِیدُ بْنُ الْمُغِیرَةِ، وَأُمَیَّةُ بْنُ خَلَفٍ، وَالْعَاصُ بْنُ وَائِلٍ السَّهْمِیُّ، وَكَانُوا ذَوِی أَسْنَانٍ فِی قَوْمِهِمْ، فَقَالُوا:یَا مُحَمَّدُ، هَلُمَّ فَلْنَعْبُدْ مَا تَعْبُدُ، وَتَعْبُدُ مَا نَعْبُدُ، فَنَشْتَرِكُ نَحْنُ وَأَنْتَ فِی الْأَمْرِ، فَإِنْ كَانَ الَّذِی تَعْبُدُ خَیْرًا مِمَّا نَعْبُدُ، كُنَّا قَدْ أَخَذْنَا بِحَظِّنَا مِنْهُ، وَإِنْ كَانَ مَا نَعْبُدُ خَیْرًا مِمَّا تَعْبُدُ، كُنْتَ قَدْ أَخَذْتَ بِحَظِّكَ مِنْهُ.

ابوالبختری کے آزادکردہ غلام سعیدبن میناء سے مروی ہے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کاطواف کررہے تھے کہ اسودبن مطلب بن اسدبن عبدالعزی اور ولیدبن مغیرہ اورامیہ بن خلف اورعاص بن وائل سہمی جوسب قوم کے عمررسیدہ لوگ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئےاورکہا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آؤ ہم تمہارے معبودکی پرستش کریں  جس کی تم پرستش کرتے ہواورتم ہمارے بتوں  کی پرستش کروجن کی ہم پرستش کرتے ہیں ،اورہم تمہیں  اپنے سارے کاموں  میں  شریک کیے لیتے ہیں اگرتم حق پرہوتوتمہارے خداکی پرستش سے ہم کوفائدہ ہوگا اوراگرہم حق پرہیں  توہمارے بتوں  کی پرستش سے تم کوفائدہ ہوگا ۔ [5]

ان سب تجاویزکے جواب میں  اللہ تعالیٰ نے کفارکے دین اوران کی پوجاپاٹ اوران کے معبودوں  سے قطعی برات ،بیزاری اورلاتعلقی کااعلان کردیااورواضح طور پر فرما دیاکہ مذہب کے سلسلے میں  اس قسم کی رواداری اور مصالحت کی گنجائش نہیں  جیساکہ آج کل مذہب سے ناآشنااورناواقف لوگ سمجھتے ہیں ،اس سورة میں  کفارکے مذہبی اطواراورطریقوں  کو قطعا ًناقابل عمل قرار دے کرنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اعلان کرادیاکہ دین کفراوردین اسلام ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں اورایمان میں  کفرکی ملاوٹ نہیں  ہوسکتی ،اس لیے نہ میں  تمہارے عبادت کے طریقے اپناسکتاہوں  اورنہ تم اپنے مشرکانہ نظریہ اور طریقہ عبادت ترک کرکے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے قائل ہوسکتے ہو اس لئے مذہبی معاملات میں  تمہارااورمیراراستہ بالکل الگ الگ اورجداہے،مگراس کے بعدقریش نے ظلم وستم کاایک طوفان کھڑاکردیا ۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

شروع کرتا ہوں  میں  اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 قُلْ یَا أَیُّهَا الْكَافِرُونَ ‎﴿١﴾‏ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ‎﴿٢﴾‏ وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ‎﴿٣﴾‏ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَا عَبَدْتُمْ ‎﴿٤﴾‏ وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ‎﴿٥﴾‏ لَكُمْ دِینُكُمْ وَلِیَ دِینِ ‎﴿٦﴾‏(الکافرون)
’’آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو! نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو، نہ تم عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں ،اور نہ میں عبادت کرونگا جسکی تم عبادت کرتے ہو، اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں ، تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین ہے۔‘‘

اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوراے ایمان لانے والے لوگو !محمد صلی اللہ علیہ وسلم جواسلامی تعلیمات لائے ہیں  اورانکی رسالت کوتسلیم نہ کرنے والے(یہودونصاریٰ،مجوسی اورہرطرح کے کفارو مشرکین) کفارسے نہایت صراحت سے کہہ دیں کہ میں  توحیدکاراستہ چھوڑکر ان معبودوں ( ملائکہ،جنات،انبیاء اوراولیائ،زندہ یامردہ انسانوں  کی ارواح،سورج، چاند ستارے ،آگ ،دریا،درخت،مٹی پتھرکے بت اورخیالی دیوی دیوتاؤ ں ) کی پرستش نہیں  کرتاجن کی تم ظاہروباطن عبادت کرتے ہو،اورجن صفات کے معبودکی عبادت میں  کرتاہوں  یعنی جو ساری کائنات کاایک ہی خالق ،مالک ،مدبرمنتظم اورحاکم ہے ،جس نے اس نظام کائنات کوبنایاہے اورہرآن اس کوچلارہاہے،جوہرعیب ،نقص،کمزوری اورغلطی سے منزہ ہے،جوہرتشبیہ اورتجسیم سے پاک ،ہرنظیروتمثیل سے مبرااورہرساتھی اورساجی سے بے نیازہے،جس کی ذات وصفات،اختیارات اوراستحقاق معبودیت میں  کوئی اس کاشریک نہیں ،جواس سے بالاترہے کہ کوئی اس کی اولادہویاکسی کووہ بیٹابنائے ،یاکسی قوم ونسل سے اس کاکوئی خاص رشتہ ہو،جس کااپنی مخلوق کے ایک ایک فردکے ساتھ رزاقی اور ربوبیت اوررحمت اورنگہبانی کابراہ راست تعلق ہے ،جودعائیں  سننے والااوران کاجواب دینے والاہے ،جوموت وزندگی اورنفع ونقصان اورقسمتوں  کے بناؤ اوربگاڑکے جملہ اختیارات کاتنہامالک ہے، ان صفات کے معبودکی عبادت کرنے والے تم نہیں  ہوبلکہ اپنی من مرضی سے تم لوگوں  نے عبادت کے طریقے ایجادکررکھے ہیں ،جیسے فرمایا

۔۔۔اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْاَنْفُسُ۝۰ۚ وَلَقَدْ جَاۗءَهُمْ مِّنْ رَّبِّهِمُ الْهُدٰى۝۲۳ۭ [6]

ترجمہ: حقیقت یہ ہے کہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں  اور خواہشات نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں  حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آ چکی ہے ۔

اور نہ میں  ان باطل معبودوں  کاپجاری بننے والاہوں  جن کی تم اور تمہارے آباؤ اجداد پرستش کرتے رہے ہیں ،ہرشخص اپنے اپنے طریقے کے مطابق عمل کرتاہے میرادین الگ ہے اورتمہادادین الگ ہے،ہمارے راستے کبھی ایک نہیں  ہو سکتے ،میں  تواپنے دین کواللہ کے لئے خالص کرکے اسی کی بندگی واطاعت کروں  گا،اورجوکچھ تم کرتے ہومیں  اس سے بری ہوں ،جیسے فرمایا

وَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ۝۰ۚ اَنْتُمْ بَرِیْۗـــــُٔوْنَ مِمَّآ اَعْمَلُ وَاَنَا بَرِیْۗءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ۝۴۱ [7]

ترجمہ:اگر یہ تجھے جھٹلاتے ہیں  تو کہہ دے کہ میرا عمل میرے لیے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لیے، جو کچھ میں  کرتا ہوں  اس کی ذمہ داری سے تم بری ہو اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں  بری ہوں  ۔

۔۔۔لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُمْ۔۔۔۝۵۵ [8]

ترجمہ:ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔

تم اگراپنے دین پرراضی ہوتوجس جس کی بندگی کرناچاہوکرتے رہوروز قیامت تمہیں  حق وباطل کافرق خوب معلوم ہوجائے گا مگراس وقت سوائے پچھتاوے کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔

فضیلت:

اس سورة کی فضیلت میں  کئی روایات ہیں ،

عَنِ ابْنِ عُمَرَ،أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الرَّكْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَالرَّكْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، بِضْعًا وَعِشْرِینَ مَرَّةً أَوْ: بِضْعَ عَشْرَةَ مَرَّةً قُلْ یَا أَیُّهَا الْكَافِرُونَ ، وَ ، قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے میں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفجرکی نمازسے پہلے اورمغرب کی نمازکے بعدکی دورکعتوں  میں  بیس سے زیادہ یادس سے زیادہ سورہ الکافرون اورسورہ الاخلاص پڑھتے دیکھاہے۔ [9]

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِی الرَّكْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ، وَالرَّكْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ بِضْعًا وَعِشْرِینَ مَرَّةً أَوْ بِضْعَ عَشْرَةَ مَرَّةً: قُلْ یَا أَیُّهَا الْكَافِرُونَ، وَقُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ

اور عبداللہ بن عمرسے ایک اور روایت میں  ہےمیں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفجرکی نمازسے پہلے اورمغرب کی نمازکے بعدکی دورکعتوں  میں  چوبیس یاپچیس مرتبہ سورہ الکافرون اورسورہ الاخلاص پڑھتے دیکھاہے۔ [10]

عَنِ الْحَارِثِ بْنِ جَبَلَةَ، قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللهِ، عَلِّمْنِی شَیْئًا أَقُولُهُ عِنْدَ مَنَامِی،قَالَ: إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ مِنَ اللیْلِ، فَأَقْرَأْ: قُلْ یَا أَیُّهَا الْكَافِرُونَ

حارث بن جبلہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے میں نے عرض کیااے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی ایسی چیزبتائیے جسے میں  سونے کے وقت کہہ لیاکروں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا جب تم سونے کے لئے اپنے بسترپرلیٹوتو سورہ الکافرون پڑھ لیاکرو،یہ شرک سے بیزاری ہے۔ [11]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى كَلِمَةٍ تُنْجِیكُمْ مِنَ الْإِشْرَاكِ بِاللهِ؟

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کابیان ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں  سے فرمایامیں  تمہیں  بتاؤ ں  وہ کلمہ جوتم کوشرک سے محفوظ رکھنے والا ہے؟وہ یہ ہے کہ سوتے وقت سورہ الکافرون پڑھ لیا کرو۔ [12]

عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذٍ: اقْرَأْ قُلْ یَا أَیُّهَا الْكَافِرُونَ عِنْدَ مَنَامِكَ، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذبن جبل سے فرمایاسوتے وقت سورہ الکافرون پڑھ لیاکروکیونکہ یہ شرک سے برات ہے۔ [13]

[1] تفسیرالبغوی۳۱۷؍۵

[2] تفسیرالبغوی۳۱۷؍۵

[3] فتح القدیر۶۲۲؍۵

[4] تفسیرابن ابی حاتم۳۴۷۱؍۱۰،المعجم الکبیرللطبرانی۷۵۱

[5] ابن ہشام۳۶۲؍۱، تفسیرطبری ۶۶۲؍۲۴

[6] النجم۲۳

[7] یونس۴۱

[8] القصص۵۵

[9] مسنداحمد۴۷۶۳

[10] مسنداحمد۵۲۱۵

[11] مسنداحمد۴۴۰؍۳۹ ،المعجم الاوسط للطبرانی۸۸۸

[12] المعجم الکبیرللطبرانی۱۲۹۹۳

[13] شعب الایمان۲۲۹۱

Related Articles