بعثت نبوی کا چوتھا سال

مضامین سورة البلد

اس سورة کاموضوع انسان کی سعادت اورشقاوت ہے ،سورة کے ابتدامیں  اللہ تعالیٰ نے تین قسمیں  کھاکرانسان کومختصراًیہ بتایاگیاہے کہ اس دنیامیں  انسان کی اورانسان کے لیے دنیاکی صحیح حیثیت کیاہے نیزیہ کہ قیامت کے روزنیک بختی وبدبختی کافیصلہ انسان کے اپنے اعمال کی بناپرہوگا،اس کے لئے انسان کوراہ ہدایت کی راہنمائی کرکے مختاربنایاکہ وہ جس راہ کوچاہے منتخب کرلے، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی باورکرایاگیاکہ تمہارااختیارعارضی اوروقتی ہے ،تمہارا خالق زبردست طاقت والا ہے اور تمہارے ہرقول وفعل کی نگرانی کررہاہے ،ایک غلط فہمی کے ازالے کے لئے فرمایاکہ فضیلت وعظمت کامعیارمال ودولت کی نمود اورشاہ خرچی کرکے لوگوں  سے داد وصول کرنا نہیں  ہے اصل معیارفضیلت تقویٰ اورپرہیز گاری ہے،البتہ دنیامیں  ملنے والی سب نعمتوں  کی بابت آخرت میں  سوال کیاجائے گا،عقل وشعورجیسی نعمت کے بارے میں  فرمایا کہ ہر شخص کو سوچنے اورسمجھنے کی صلاحیت سے نوازاگیاہے اورحق وباطل کے امتیازکے لئے آسمانی تعلیمات اورانبیاء کاسلسلہ بھی ہے ،اس کے بعدجوانسان اپنے نفس پر جبر کر کے اخلاقی عظمت کے حصول کی کوشش کرے گااس کے لئے اللہ کی رضا وخوشنودی ہے مگرانسانی جبلت میں  ایک کمزوری بھی ہے کہ وہ مشکلات کے ذریعے سے عظمت حاصل کرنے کے بجائے ذلت میں  لڑھک جانے کواختیار کر لیتاہے ، کامیابی کی راہ کے بارے میں  صراحت کی کہ ریااورنمودونمائش کوترک کرکے یتیموں  مساکین اورغرباء پراللہ کی رضاکے لئے خرچ کرو،غلاموں  کی گردنیں  آزادکراؤ ، ایمان کی راہ میں  آنے والی مصیبتوں  پرصبرکرو اورایک دوسرے کوصبرکی تلقین کرو تورحمت الہٰی کے حق داربنوگے اوراس کے خلاف اختیارکردہ راستے کاانجام دوزخ کی آگ ہے جہاں  سے نکلنے کی کوئی راہ نہ ہو گی ۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

شروع کرتا ہوں  اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے کرنے والا ہے

لَا أُقْسِمُ بِهَٰذَا الْبَلَدِ ‎﴿١﴾‏ وَأَنْتَ حِلٌّ بِهَٰذَا الْبَلَدِ ‎﴿٢﴾‏ وَوَالِدٍ وَمَا وَلَدَ ‎﴿٣﴾‏ لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِی كَبَدٍ ‎﴿٤﴾‏ أَیَحْسَبُ أَنْ لَنْ یَقْدِرَ عَلَیْهِ أَحَدٌ ‎﴿٥﴾(البلد)
’’میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں اور آپ اس شہر میں مقیم ہیں ، اور (قسم ہے) انسانی باپ اور اولاد کی یقیناً ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے، کیا یہ گمان کرتا ہے کہ یہ کسی کے بس میں نہیں ؟۔‘‘

کفارمکہ کاخیال تھاکہ انہوں  نے معاشرتی طرززندگی اورآباؤ اجدادکاجومشرکانہ دین اختیارکررکھاہے وہ بہترین ہے،اس کے ساتھ ان کایہ بھی خیال تھاکہ دنیاکی زندگی بس یہی کچھ ہے کہ کھاؤ پیواور مزے اڑاؤ ، مرنے کے بعدکوئی زندگی نہیں  ہے،اعمال کی کوئی جزاوسزانہیں ،کوئی جنت اوردوزخ نہیں ،جیسے فرمایا

وَقَالُوْا مَا هِىَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَنَحْیَا وَمَا یُهْلِكُنَآ اِلَّا الدَّهْرُ ۝۲۴ [1]

ترجمہ:یہ لوگ کہتے ہیں  کہ زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہےیہیں  ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردش ایام کے سوا کوئی چیز نہیں  جو ہمیں  ہلاک کرتی ہو۔

محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) خواہ مخواہ ہماری معاشرتی طرززندگی اور آباؤ اجداد کے دین کونشانہ بنا رہے ہیں اورہمیں  خوف زدہ کرتے ہیں  کہ مرنے کے بعدایک اور ابدی زندگی ہے جس میں  اللہ رب العالمین ذرہ ذرہ کاحساب کرے گااوراسی کے مطابق جزاوسزادے گا،چنانچہ لوگوں  کے اس خیال کی تردیدمیں فرمایاکہ تم اپنے ذہنوں  میں  جو بھی سمجھے بیٹھے ہو وہ غلط ہے،بلکہ میں  قسم کھاتاہوں  اس حرمت والے شہرمکہ کی جس میں درخت نہیں  کاٹے جا سکتے ،کانٹے نہیں  اکھاڑے جاسکتے ، کسی جانورکا شکارنہیں  کیاجاسکتااوراس میں  قتال نہیں  کیا جاسکتا،اس کے علاوہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جن کی امانت ودیانت کی بناپر تم انہیں  صادق وامین تسلیم کرتے ہو، اس شہر میں  مولدومقیم ہونے سے اس کی عظمت میں  مزیداضافہ ہوگیا ہے ، لیکن حال یہ ہوگیاہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !تمہیں  یہاں  امن نصیب نہیں ،دعوت حق بیان کرنے کے جرم میں الزامات لگانا، تکالیف دینا اورتمہارے قتل کی تدابیرکوان لوگوں  نے حلال کرلیاگیاہے،اورمیں  آدم علیہ السلام اوراس کی پشت سے پیداہونے والی اولادکی قسم کھاتا ہوں کہ انسان کواس دنیا میں  چین کی بانسری بجانے یا مزے اڑانے کے لئے پیدانہیں  کیاگیاہے بلکہ یہ دنیاتودارامتحان ہےجس میں  انسان کوآخرت کی تیاری کے لئے محنت ومشقت کرنا اورسختیاں  جھیلناہے،مگراس نے یہ سمجھ لیاہے کہ مرنے کے بعداللہ تعالیٰ اسے دوبارہ زندہ کرنے اوراعمال کاحساب کرنے پرقادرنہیں ۔

یَقُولُ أَهْلَكْتُ مَالًا لُبَدًا ‎﴿٦﴾‏ أَیَحْسَبُ أَنْ لَمْ یَرَهُ أَحَدٌ ‎﴿٧﴾‏ أَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَیْنَیْنِ ‎﴿٨﴾‏ وَلِسَانًا وَشَفَتَیْنِ ‎﴿٩﴾‏ وَهَدَیْنَاهُ النَّجْدَیْنِ ‎﴿١٠﴾‏ فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ ‎﴿١١﴾‏(البلد)
’’کہتا (پھرتا) ہے کہ میں نے بہت کچھ مال خرچ کر ڈالا، کیا (یوں ) سمجھتا ہے کہ کسی نے اسے دیکھا (ہی) نہیں ؟ کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہیں بنائیں ، زبان اور ہونٹ (نہیں بنائے)، ہم نے دکھا دیئے اس کو دونوں راستے، سو اس سے نہ ہوسکا کہ گھاٹی میں داخل ہوتا ۔‘‘

یہ اپنی شہرت طلبی اورتفاخرمیں  کہتاہے میں  نے ڈھیروں  مال اپنی شان وشوکت اوراپنے فخروبڑائی کے اظہار میں  لٹادیاہے،کیایہ فخرجتانے والایہ نہیں  سمجھتاکہ اوپرایک بالاتر ہستی جس نے یہ مال ودولت بغیرکسی استحقاق کے عطافرمایاہے اسے دیکھ رہی ہےاورکراماًکاتبین اس کاہرعمل قلمبندکررہے ہیں  ،جیسے فرمایا

وَاِنَّ عَلَیْكُمْ لَحٰفِظِیْنَ۝۱۰ۙ كِرَامًا كَاتِبِیْنَ۝۱۱ۙیَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ۝۱۲ [2]

ترجمہ:حالانکہ تم پر نگراں  مقرر ہیں  ایسے معزز کاتب جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں ۔

اِنْ كُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْهَا حَافِظٌ۝۴ۭ [3]

ترجمہ:کوئی جان ایسی نہیں  ہے جس کے اوپر کوئی نگہبان نہ ہو۔

وَاللهُ اَعْلَمُ بِمَا یُوْعُوْنَ۝۲۳ۡۖ [4]

ترجمہ: حالانکہ جو کچھ یہ ( اپنے نامہ اعمال میں ) جمع کر رہے ہیں  اللہ اسے جانتاہے۔

اِنَّهُمْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ حِسَابًا۝۲۷ۙوَّكَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا كِذَّابًا۝۲۸ۭوَكُلَّ شَیْءٍ اَحْصَیْنٰهُ كِتٰبًا۝۲۹ۙ [5]

ترجمہ:وہ کسی حساب کی توقع نہ رکھتے تھے،اور ہماری آیات کو انہوں  نے بالکل جھٹلا دیا تھا اور حال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گن گن کر لکھ رکھی تھی۔

کیاوہ اپنی عنایت پریہ جوابدہی نہیں  کرے گاکہ یہ مال ومتاع کن ذرائع سے حاصل اور کس نیت،کن اغراض اورکن مقاصدکے لئے کن راہوں  میں  خرچ کیاتھا ،کیااللہ تعالیٰ نے انسان کوعلم وعقل کے ذرائع نہیں  دیے جن سے وہ قدرت کی ہرسوبکھری ہوئی نشانیاں  دیکھے، اس کے علاوہ اس کی رہنمائی کے لئے آسمانی تعلیمات اورانبیاء کاسلسلہ شروع کرکے خیروشر،ہدایت اور گمراہی کے دونوں  راستے نمایاں  نہیں  کردیے تاکہ وہ خوب سوچ سمجھ کر جس راستے کوچاہے اختیار کرے، جیسےفرمایا

اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ۝۰ۤۖ نَّبْتَلِیْهِ فَجَعَلْنٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۝۲اِنَّا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّاِمَّا كَفُوْرًا۝۳ [6]

ترجمہ:ہم نے انسان کوایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں  اوراس غرض کے لئے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والابنایا،ہم نے اسے راستہ دکھا دیا ، خواہ شکرکرنے والابنے یاکفرکرنے والا۔

مگرانسان نے بلندی کی طرف جانے والے مشقت طلب اوردشوارراستے پرچلنے کے بجائے جس میں  عظمت ہے، بہترین جزاہے پستی کی طرف والاجانے راستہ اختیار کیاجس میں  ذلت ورسوائی ہے۔

‏ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْعَقَبَةُ ‎﴿١٢﴾‏ فَكُّ رَقَبَةٍ ‎﴿١٣﴾‏ أَوْ إِطْعَامٌ فِی یَوْمٍ ذِی مَسْغَبَةٍ ‎﴿١٤﴾‏ یَتِیمًا ذَا مَقْرَبَةٍ ‎﴿١٥﴾‏ أَوْ مِسْكِینًا ذَا مَتْرَبَةٍ ‎﴿١٦﴾‏ ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِینَ آمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ ‎﴿١٧﴾‏ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْمَیْمَنَةِ ‎﴿١٨﴾‏ وَالَّذِینَ كَفَرُوا بِآیَاتِنَا هُمْ أَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ ‎﴿١٩﴾‏ عَلَیْهِمْ نَارٌ مُؤْصَدَةٌ ‎﴿٢٠﴾‏(البلد)
’’اور کیا سمجھا کہ گھاٹی ہے کیا ؟ کسی گردن (غلام لونڈی) کو آزاد کرنا، یا بھوکے والے دن کھانا کھلانا کسی رشتہ دار یتیم کو یا خاکسار مسکین کو،پھر ان لوگوں میں ہوجاتا ہے جو ایمان لاتے اور ایک دوسرے کو صبر کی اور رحم کرنے کی وصیت کرتے ہیں ، یہی لوگ ہیں دائیں بازو والے (خوش بختی والے) اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا یہ کم بختی والے ہیں ،انہی پر آگ ہوگی جو چاروں طرف سے گھیری ہوئی ہوگی۔ ‘‘

پہلے کیونکہ ریااور نمودونمائش کے لئے فضول خرچی کرنے والوں  ذکرتھاجس میں  اخلاقی پستی تھی ،اس کے مقابلے میں  ان خرچوں  کاذکرفرمایاجو انسان کوبلندیوں  کی طرف لے جاتے ہیں ،فرمایامگرتم کیاجانوکہ کیاہے وہ دشوارگھاٹی؟ جس میں  چلنے سے بہترین نعمتیں  اور رب کی رضاوخوشنودی ہے ،وہ نیکی پرچلنے کاراستہ یہ ہے مثلاً خودکسی غلام یالونڈی کوغلامی سے آزاد کرے یامکاتبت کی رقم کی ادائیگی میں  مکاتب کی مددکرے ،یاکسی مقروض کاقرض اداکردے ،یاکسی کوتاوان کے بوجھ سے نجات دلائے وغیرہ ،

أَبَا هُرَیْرَةَ یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ إِرْبٍ مِنْهُا إِرْبًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ، حَتَّى أَنَّهُ لَیَعْتِقُ بِالْیَدِ الْیَدَ، وَبِالرِّجْلِ الرِّجْلَ، وَبِالْفَرْجِ الْفَرْجَ

غلام کوآزادکرنے کے فضائل میں  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس شخص نے ایک مومن غلام کوآزادکیااللہ تعالیٰ اس غلام کے ہرعضوکے بدلے میں  آزادکرنے والے شخص کے ہرعضوکودوزخ کی آگ سے بچالے گا، ہاتھ کے بدلے میں  ہاتھ، پاؤ ں  کے بدلے میں  پاؤ ں  اورشرمگاہ کے بدلے میں  شرمگاہ۔ [7]

فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ:أأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أَبِی هُرَیْرَةَ؟ فَقَالَ سَعِیدٌ: نَعَمْ، فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ لِغُلَامٍ لَهُ أَفْرَهَ غِلْمَانِهِ:ادْعُ لِی مُطَرِّفًا، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ بَیْنَ یَدَیْهِ، قَالَ:اذْهَبْ فَأَنْتَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

جب علی بن حسین رضی اللہ عنہما (امام زیدالعابدین) نے یہ حدیث سنی تو علی بن حسین رضی اللہ عنہما نےسعدبن مرجانہ سے پوچھاکیاتم نے خودابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث خودسنی ہے؟سعیدبن مرجانہ نے کہا ہاں ،توعلی بن حسین رضی اللہ عنہ نےاپنے غلام سے فرمایاکہ مطرف کوبلالو،جب وہ سامنے آیاتوفرمایا میں  نے تمہیں  اللہ عزوجل کی رضاوخوشنودی کے لئے آزادکردیا۔ [8]

عَشَرَةَ آلاَفِ دِرْهَمٍ أَوْ أَلْفَ دِینَارٍ، فَأَعْتَقَهُ

اوریہ غلام جوانہوں  نے آزادکیا دس ہزاردرہم میں  خریداتھا۔ [9]

قَدْ أَعْطَاهُ بِهِ عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَشَرَةَ آلاَفِ دِرْهَمٍ أَوْ أَلْفَ دِینَارٍ

اورعبداللہ بن جعفراس غلام کی قیمت دس ہزاردرہم یاایک ہزاردینارقیمت دے رہے تھے۔ [10]

یاکسی پڑوسی یارشتہ دار یتیم ،افلاس سے مارے ہوئے مسکین،لاچارمحتاج جس کی دستگیری کرنے والاکوئی نہ ہو، اورمسافر کواللہ کی رضاجوئی کے لئے کھانا کھلانا وغیرہ ،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:السَّاعِی عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالمِسْكِینِ، كَالْمُجَاهِدِ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَأَحْسِبُهُ قَالَ یَشُكُّ القَعْنَبِیُّ :كَالقَائِمِ لاَ یَفْتُرُ، وَكَالصَّائِمِ لاَ یُفْطِرُ

مساکین کی مدد کے فضائل میں  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایابیواؤ ں  اورمسکینوں  کے لئے کوشش کرنے والااللہ کے راستے میں  جہادکرنے والے کی طرح ہے،(اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں )مجھے یہ خیال ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایاتھاکہ اس شخص کے برابرثواب ملتاہے جونمازمیں  کھڑارہتاہے،تھکتاہی نہیں  اوراس شخص کے برابرجوپے درپےروزے رکھتا چلا جاتا ہے اورکبھی چھوڑتاہی نہیں  کرتاہے۔ [11]

عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِینِ صَدَقَةٌ، وَالصَّدَقَةُ عَلَى ذِی الرَّحِمِ اثْنَتَانِ: صَدَقَةٌ، وَصِلَةٌ

سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےمیں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنامسکین پرصدقہ کرناایک صدقہ ہے لیکن رشتہ دارپرصدقہ کرنے کے دوثواب ملتے ہیں ، ایک صدقہ کرنے کااوردوسراصلہ رحمی کا [12]

عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:وَأَنَا وَكَافِلُ الیَتِیمِ فِی الجَنَّةِ هَكَذَا وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالوُسْطَى، وَفَرَّجَ بَیْنَهُمَا شَیْئًا

یتیم کے بارے میں  سہل رضی اللہ عنہ بن سعدسے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیں  اوریتیم کی پرورش کرنے والاجنت میں  اس طرح ہوں  گے اورآپ نے شہادت کی انگلی اوربیچ کی انگلی سے اشارہ کیااوردونوں  انگلیوں  کے درمیان تھوڑا سافاصلہ رکھا۔ [13]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:خَیْرُ بَیْتٍ فِی الْمُسْلِمِینَ بَیْتٌ فِیهِ یَتِیمٌ یُحْسَنُ إِلَیْهِ، وَشَرُّ بَیْتٍ فِی الْمُسْلِمِینَ بَیْتٌ فِیهِ یَتِیمٌ یُسَاءُ إِلَیْهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامسلمانوں  کے گھروں  میں  بہترین گھروہ ہے جس میں  کسی یتیم سے نیک سلوک ہورہاہواوربدترین گھروہ ہے جس میں  کسی یتیم سے براسلوک ہورہاہو۔ [14]

عَنْ أَبِی أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ مَسَحَ رَأْسَ یَتِیمٍ لَمْ یَمْسَحْهُ إِلَّا لِلَّهِ كَانَ لَهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ مَرَّتْ عَلَیْهَا یَدُهُ حَسَنَاتٌ، وَمَنْ أَحْسَنَ إِلَى یَتِیمَةٍ أَوْ یَتِیمٍ عِنْدَهُ كُنْتُ أَنَا وَهُوَ فِی الْجَنَّةِ كَهَاتَیْنِ، وَقَرَنَ بَیْنَ أُصْبُعَیْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى

ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس نے کسی یتیم کے سرپرہاتھ پھیرااورمحض اللہ کی خاطر پھیرااس بچے کے ہربال کے بدلے جس پراس شخص کاہاتھ گزرااس کے لئے نیکیاں  لکھی جائیں  گی، اورجس نے کسی یتیم لڑکے یالڑکی کے ساتھ نیک برتاؤ کیاوہ اورمیں  جنت میں  اس طرح ہوں  گے اوریہ فرماکرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیاں  ملاکر بتائیں ۔ [15]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ آوَى یَتِیمًا إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ، أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ الْجَنَّةَ الْبَتَّةَ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس نے کسی یتیم کواپنے کھانے اورپینے میں  شامل کیااللہ نے اس کے لئے جنت واجب کردی الایہ کہ وہ کوئی ایسا گناہ کربیٹھاہوجومعاف نہیں  کیا جا سکتا۔ [16]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ: أَنَّ رَجُلًا، شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَسْوَةَ قَلْبِهِ ، فَقَالَ لَهُ:إِنْ أَرَدْتَ أَنْ یَلِینَ قَلْبُكَ، فَأَطْعِمِ الْمِسْكِینَ، وَامْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیمِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں  اپنے دل کی سختی کی شکایت کی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اگر تم اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہو تو مسکینوں  کو کھانا کھلایا کرواور یتیم کے سر پر شفقت کے ساتھ ہاتھ پھیرا کرو۔ [17]

کیونکہ ایمان کے بغیرنہ کوئی عمل عمل صالحہ ہے اورنہ اللہ کے ہاں  وہ مقبول ہو سکتاہے ،اس لئے فرمایامگریہ کام اس وقت نافع اوراخروی سعادت کےباعث ہوں  گے جب ایسے کام کرنے والاشخص صاحب ایمان بھی ہو،جیسے فرمایا

وَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَھُوَمُؤْمِنٌ فَاُولٰۗىِٕكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَلَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا۝۱۲۴ [18]

ترجمہ: اور جو نیک عمل کرے گاخواہ مردہویاعورت بشرطیکہ ہووہ مومن توایسے ہی لوگ جنت میں  داخل ہوں  گے اوران کی ذرہ برابرحق تلفی نہ ہونے پائے گی۔

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَهُوَمُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةً۝۰ۚ وَلَـنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۝۹۷ [19]

ترجمہ:جوشخص بھی نیک عمل کرے گا خواہ وہ مردہویاعورت بشرطیکہ ہووہ مومن،اسے ہم دنیامیں  پاکیزہ زندگی بسرکرائیں  گے اور(آخرت میں )ایسے لوگوں  کوان کے اجران کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں  گے۔

مَنْ عَمِلَ سَیِّئَةً فَلَا یُجْزٰٓى اِلَّا مِثْلَهَا۝۰ۚ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَهُوَمُؤْمِنٌ فَاُولٰۗىِٕكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ یُرْزَقُوْنَ فِیْهَا بِغَیْرِ حِسَابٍ۝۴۰ [20]

ترجمہ:اورجونیک عمل کرے گاخواہ وہ مردہویاعورت بشرطیکہ ہووہ مومن ایسے سب لوگ جنت میں  داخل ہوں  گے جہاں  ان کوبے حساب رزق دیاجائے گا۔

اوروہ شخص صرف ایک فردکی حیثیت سے ایمان لاکرنہ رہ گیاہوبلکہ دوسرے اہل ایمان کے ساتھ مل کرجماعت کی شکل میں  کھڑا ہو گیا ہوتاکہ ایک صالح معاشرہ کھڑاہوسکے ،اور اس راہ پرچلنے میں  جونقصانات ،مشکلات وتکالیف آئیں  اس پرایک دوسرے کوسہارادینے کے لئے صبراورخلق خداپررحم کی تلقین کریں  ،

عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:لاَ یَرْحَمُ اللَّهُ مَنْ لاَ یَرْحَمُ النَّاسَ

جیساکہ جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجولوگوں  پررحم نہیں  کھاتااللہ بھی اس پررحم نہیں  کھاتا۔ [21]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، یَبْلُغُ بِهِ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ،الرَّاحِمُونَ یَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ ارْحَمُوا أَهْلَ الْأَرْضِ یَرْحَمْكُمْ مَنْ فِی السَّمَاءِ

عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہم سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایارحم کرنے والوں  پررحمان رحم فرمائے گا،تم زمین والوں  پررحم کرو آسمان والاتم پررحم کرے گا۔ [22]

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَرْحَمْ صَغِیرَنَا وَیَعْرِفْ شَرَفَ كَبِیرِنَا

عمروبن شعب اپنے والدسے اوروہ اپنے داداسے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص ہم میں  سے نہیں  ہے جوہمارے چھوٹے پررحم نہ کھائے اور ہمارے بڑے کی توقیرنہ کرے۔ [23]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ:سَمِعْتُ أَبَا القَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: لاَ تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلاَّ مِنْ شَقِیٍّ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےمیں  نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا ہے بدبخت آدمی کے دل ہی سے رحم سلب کرلیا جاتا ہے۔ [24]

عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِیِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ، وَرَجُلٌ رَحِیمٌ رَقِیقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِی قُرْبَى وَمُسْلِمٍ، وَعَفِیفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِیَالٍ

عیاض رضی اللہ عنہ بن حمار کی روایت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتین قسم کے آدمی جنتی ہیں ، حکومت کے ساتھ انصاف کرنے والے صدقہ و خیرات کرنے والے توفیق عطا کئے ہوئے،اوروہ آدمی کہ جو اپنے تمام رشتہ داروں  اور مسلمانوں  کے لئے نرم دل ہواوروہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ خلق والا ہو اور عیالدار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو۔ [25]

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:الْمُؤْمِنُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنِ اشْتَكَى رَأْسُهُ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّى وَالسَّهَرِ

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم مومنوں  کوآپس کے رحم اورمحبت اورہمدردی کے معاملہ میں  ایک جسم کی طرح پاؤ گے، اگرایک عضومیں  کوئی تکلیف ہوتوساراجسم اس کی خاطر بے خوابی اوربخارمیں  مبتلاہوجاتاہے۔ [26]

عَنْ أَبِی مُوسَى، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْیَانِ یَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضً وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامومن دوسرے مومن کے لئے ایساہے جیسے عمارت میں  ایک اینٹ دوسری اینٹ کو تھامے رہتی ہے یعنی دوسرے حصے کو مضبوط کرتی ہےاورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں  کودوسرے ہاتھ کی انگلیوں  میں  داخل کیا۔ [27]

اکیلی اکیلی اینٹ کوئی وقعت نہیں  رکھتی مگرجب ایک دوسرے سے مل جائیں  تومضبوط دیواربن جاتی ہے اوردیواریں  مل کرچاردیواری اورچھت کے ساتھ مکمل مکان بن جاتاہے جوہرقسم کے طوفانوں  کابلاکھٹکے مقابلہ کرسکتاہے ،مسلمانوں  کوبھی ایک دوسرے کے ساتھ ایساہی ہونا چاہیے ۔

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:المُسْلِمُ أَخُو المُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُهُ وَلاَ یُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِی حَاجَةِ أَخِیهِ كَانَ اللَّهُ فِی حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً، فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ یَوْمِ القِیَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ یَوْمَ القِیَامَةِ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامسلمان مسلمان کابھائی ہے نہ اس پرظلم وزیادتی کرتاہے اور نہ اسے اس کے حالات پر چھوڑ دیتا ہے (کہ اس کی کوئی پرواہی نہ کرے) جوشخص اپنے بھائی کی کسی حاجت کوپوراکرنے میں  لگاہوگااللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں  لگ جائے گااورجس نے کسی مسلمان کاایک دکھ دورکیااللہ عزوجل قیامت کے روزاس کاایک دکھ دورکرے گااورجس نے کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے گااللہ عزوجل قیامت کے روزاس کی عیب پوشی کرے گا۔ [28]

ایسے لوگ ہی دائیں  بازو والے(یعنی صاحب سعادت) ہیں ،جن کوانعام واکرام سے نوازاجائے گا ، جیسے فرمایا

فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ۝۰ۥۙ مَآ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ۝۸ۭ [29]

ترجمہ:دائیں  بازووالے ، سو دائیں  بازووالوں (کی خوش نصیبی ) کا کیاکہنا۔

اورجومذکورہ امورکواپنی پیٹھ پیچھے پھینک کرہماری آیتوں  سے کفرکرتے ہیں ، وہ بائیں  بازووالے(یعنی بدبخت) ہیں ،جیسے فرمایا

وَاَصْحٰبُ الْمَشْـَٔــمَةِ ڏ مَآ اَصْحٰبُ الْمَشْــَٔــمَةِ [30]

ترجمہ: اور بائیں  بازووالے ،توبائیں  بازووالوں  کی بدنصیبی کاکیاٹھکانا۔

ایسے لوگ ہی مجرم ٹھہریں  گے جنہیں جہنم کی آگ میں  داخل کرکے اسے چاروں  اطراف سے بندکردیا جائے گا تاکہ آگ کی پوری شدت وحرارت ان کوپہنچے اورتاکہ وہ بھاگ نہ سکیں ،

عَنْ قَتَادَةَ، قَوْلُهُ: {عَلَیْهِمْ نَارٌ مُؤْصَدَةٌ} [31] أَیْ: مُطْبَقَةٌ؛ أَطْبَقَهَا اللَّهُ عَلَیْهِمْ، فَلَا ضَوْءَ فِیهَا وَلَا فُرَجَ، وَلَا خُرُوجَ مِنْهَا آخِرَ الْأَبَدِ

قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں آیت کریمہ ’’ ان پر آگ چھائی ہوئی ہوگی ۔‘‘کے معنی ہیں  کہ وہ بندہوگئی،اس میں  نہ روشنی ہوگی نہ روشن دان اورنہ وہ اس سے کبھی بھی نکل ہی سکیں  گے ۔ [32]

[1] الجاثیة۲۴

[2] الانفطار۱۰تا۱۲

[3] الطارق۴

[4] الانشقاق۲۳

[5] النبا۲۷تا۲۹

[6] الدھر۲،۳

[7] مسنداحمد۹۴۴۱،صحیح بخاری کتاب کفارات الایمان باب قول اللہ تعالیٰ اوتحریررقبة ۶۷۱۵،صحیح مسلم کتاب العتق باب فضل العتق ۳۷۹۶ ،شعب الایمان ۴۰۲۷،السنن الکبری للبیہقی ۲۱۳۰۸

[8] مسند احمد ۹۴۴۱

[9] صحیح بخاری کتاب العتق بَابٌ فِی العِتْقِ وَفَضْلِهِ ۲۵۱۷،صحیح مسلم کتاب العتق بَابُ فَضْلِ الْعِتْقِ۳۷۹۸

[10] صحیح بخاری کتاب العتق بَابٌ فِی العِتْقِ وَفَضْلِهِ ۲۵۱۷،صحیح مسلم کتاب العتق بَابُ فَضْلِ الْعِتْقِ۳۷۹۸

[11] صحیح بخاری کتاب الادب بَابُ السَّاعِی عَلَى المِسْكِینِ۶۰۰۷،۵۳۵۳، صحیح مسلم كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ بَابُ الْإِحْسَانِ إِلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِینِ وَالْیَتِیمِ ۷۴۷۸،جامع ترمذی ابواب البروالصلة بَابُ مَا جَاءَ فِی السَّعْیِ عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالیَتِیمِ۱۹۶۹،سنن ابن ماجہ کتاب التجارات بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْمَكَاسِبِ ۲۱۴۱،شعب الایمان۱۰۵۱۸،شرح السنة للبغوی۳۴۵۸

[12] مسنداحمد۱۶۲۳۳

[13] صحیح بخاری کتاب الطلاق بَابُ اللِّعَانِ ۵۳۰۴،صحیح ابن حبان ۴۶۰،شرح السنة للبغوی ۳۴۵۴

[14] سنن ابن ماجہ کتاب الادب بَابُ حَقِّ الْیَتِیمِ۳۶۷۹، الادب المفرد ۱۳۷، المعجم الاوسط ۴۷۸۳،شرح السنة للبغوی ۳۴۵۵

[15] مسنداحمد۲۲۱۵۳،المعجم الکبیرللطبرانی ۷۸۲۱،شعب الایمان ۱۰۵۲۵،شرح السنة للبغوی ۳۴۵۶

[16] شرح السنة للبغوی ۳۴۵۷

[17] مسنداحمد۷۵۷۶،شعب الایمان۱۰۵۲۳،السنن الکبری للبیہقی۷۰۹۴

[18] النسائ۱۲۴

[19] النحل۹۷

[20] المومن۴۰

[21] صحیح بخاری کتاب التوحیدبَابُ قَوْلِ اللهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قُلِ ادْعُوا اللهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَیًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الأَسْمَاءُ الحُسْنَى۷۳۷۶،صحیح مسلم کتاب الفضائل بَابُ رَحْمَتِهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الصِّبْیَانَ وَالْعِیَالَ وَتَوَاضُعِهِ وَفَضْلِ ذَلِكَ۶۰۳۰،السنن الکبری للبیہقی ۱۷۹۰۴،مصنف ابن ابی شیبة ۲۵۳۵۶

[22] سنن ابوداودکتاب الادب بَابٌ فِی الرَّحْمَةِ ۴۹۴۱،جامع ترمذی کتاب البروالصلة بَابُ مَا جَاءَ فِی رَحْمَةِ الْمُسْلِمِینَ ۱۹۲۴،مسنداحمد۶۴۹۴،مستدرک حاکم۷۲۷۴،شعب الایمان۱۰۵۳۷،السنن الکبری للبیہقی۱۷۹۰۵،مصنف ابن ابی شیبة۲۵۳۵۵

[23] جامع ترمذی کتاب البروالصلة بَابُ مَا جَاءَ فِی رَحْمَةِ الصِّبْیَانِ۱۹۲۰، مسند احمد ۶۷۳۳،شعب الایمان ۱۰۴۷۱،شرح السنة للبغوی ۳۴۵۲

[24] جامع ترمذی کتاب البروالصلة بَابُ مَا جَاءَ فِی رَحْمَةِ الْمُسْلِمِینَ۱۹۲۳

[25] صحیح مسلم کتاب الجنة بَابُ الصِّفَاتِ الَّتِی یُعْرَفُ بِهَا فِی الدُّنْیَا أَهْلُ الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ۷۲۰۷،مسنداحمد۱۷۴۸۴،صحیح ابن حبان ۶۵۳، السنن الکبری للنسائی ۸۰۱۶،السنن الکبری للبیہقی ۲۰۱۶۱،شرح السنة للبغوی ۴۲۱۰

[26] صحیح مسلم کتاب البروالصلة والادب بَابُ تَرَاحُمِ الْمُؤْمِنِینَ وَتَعَاطُفِهِمْ وَتَعَاضُدِهِمْ ۶۵۸۶،مسند احمد۱۸۳۷۳،شرح السنة للبغوی ۳۴۵۹،السنن الکبری للبیہقی ۶۴۳۰

[27] صحیح بخاری کتاب الصلوٰة بَابُ تَشْبِیكِ الأَصَابِعِ فِی المَسْجِدِ وَغَیْرِهِ ۴۸۱،صحیح مسلم کتاب البروالصلة والادب بَابُ تَرَاحُمِ الْمُؤْمِنِینَ وَتَعَاطُفِهِمْ وَتَعَاضُدِهِمْ۶۵۸۵ ،جامع ترمذی ابواب البروالصلة بَابُ مَا جَاءَ فِی شَفَقَةِ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ ۱۹۲۸،سنن نسائی کتاب الزکوٰة بَابُ أَجْرِ الْخَازِنِ إِذَا تَصَدَّقَ بِإِذْنِ مَوْلَاهُ ۲۵۶۱

[28] صحیح بخاری کتاب المظالم بَابٌ لاَ یَظْلِمُ المُسْلِمُ المُسْلِمَ وَلاَ یُسْلِمُهُ ۲۴۴۲،صحیح مسلم کتاب البروالصلة والادب بَابُ تَحْرِیمِ الظُّلْمِ ۶۵۷۸،سنن ابوداود کتاب الادب بَابُ الْمُؤَاخَاةِ ۴۸۹۳،جامع ترمذی ابواب الحدود بَابُ مَا جَاءَ فِی السَّتْرِ عَلَى الْمُسْلِمِ ۱۴۲۶

[29] الواقعة۸

[30] الواقعہ۹

[31] البلد: ۱۹

[32] تفسیرطبری۴۴۷؍۲۴

Related Articles