بعثت نبوی کا چوتھا سال

مضامین سورة المعارج

کفارمکہ جب روزقیامت،حساب کتاب ،جزاوسزااوردوزخ وجنت کاذکرسنتے توان باتوں  کودیوانے کی ایک بڑسمجھ کرخوب مذاق اڑاتے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوچیلنج کے اندازمیں  کہتے کہ اگر تم واقعی سچے ہواورتمہیں  جھٹلاکرہم عذاب جہنم کے مستحق ہوچکے ہیں تولے آؤ وہ عذاب جس سے تم ہمیں  ڈراتے رہتے ہو ، جواباً ارشاد فرمایا کہ عذاب کا انکارکرنے والوں  پرعذاب ضرورآئے گالیکن اس کے لئے اللہ کے ہاں  وقت معین ہے مگرجب وہ عذاب آجائے گاتوکوئی ہستی بھی اس کودورنہ کرسکے گی،تم لوگ اسے دور سمجھ رہے ہواورہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں ،اہل ایمان سے کہاگیاکہ مشرکین کے تمسخر پرآپ لوگ صبرکریں ،یہ واضح کیاگیاکہ قیامت کوئی ہنسی کھیل نہیں  بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جب کفارقیامت کاایک ہی منظردیکھ لیں  گے تو اپنے مال ودولت،عزیزواقارب اورتمام اہل زمین کو فدیہ میں  دے کرعذاب سے چھٹکاراحاصل کرنے کے خواہشمند ہوں  گےلیکن اس وقت یہ مجرم عذاب سے بچ نہ سکیں  گے،کیونکہ ہر شخص کے انجام کافیصلہ اس کے عقائدونظریات اوراخلاق واعمال کی بنیادپرہوگا،دعوت حق کاانکار کرنے والے،بعث بعدالموت اور جزاوسزا کے منکرین جہنم کے مستحق ہوں  گے ،جبکہ اہل جنت کے اوصاف یوں  بیان کئے۔

xاللہ پرغیرمتزلزل ایمان اورعبادت وطاعت کے باوجوداللہ کے عذاب کاڈر۔

xآخرت کا قیام اورجزاوسزا پرایمان۔

xوقت مقررہ پرفرض نمازوں کی پابندی۔

xاللہ تعالیٰ کے عطاکیے ہوئے پاکیزہ اورحلال اموال میں  سے محتاجوں  کی مالی اعانت۔

xکھلی ہویاچھپی ہر طرح کیبے حیائی اورفحاشی سے بچنا۔

xامانت اور عہدو پیمان کی حفاظت اورہرحال میں سچی گواہی دینا۔

ان دونوں  طبقات اوران کے انجام کے بعداہل مکہ کوخبردار کیاگیا کہ اگرتم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاساتھ نہ دوگے اوراللہ کی نازل کردہ تعلیمات کامذاق اڑاؤ گے تواللہ تعالیٰ اپنی سنت اور ضابطے کے مطابق تم کونیست ونابودکردے گااورایک نئی قوم تمہاری جگہ لاکرکھڑی کردے گا اور آج جس بات کاتم مذاق اڑا رہے ہوآخرت میں  تم اس عذاب اور ذلت کا اپنی آنکھوں  سے مشاہدہ کرلو گے ۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

شروع اللہ کے نام سے جو بیحد مہربان نہایت رحم والا ہے

سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ‎﴿١﴾‏ لِّلْكَافِرِینَ لَیْسَ لَهُ دَافِعٌ ‎﴿٢﴾‏ مِّنَ اللَّهِ ذِی الْمَعَارِجِ ‎﴿٣﴾‏ تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَیْهِ فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ ‎﴿٤﴾‏ فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِیلًا ‎﴿٥﴾‏ إِنَّهُمْ یَرَوْنَهُ بَعِیدًا ‎﴿٦﴾‏ وَنَرَاهُ قَرِیبًا ‎﴿٧﴾ (المعارج)
ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا جو واضح ہونے والا ہے کافروں  پر، جسے کوئی ہٹانے والا نہیں ، اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں  والا ہے، جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں  ایک دن میں  جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے، پس تو اچھی طرح صبر کر، بیشک یہ اس (عذاب) کو دور سمجھ رہے ہیں  اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں ۔

پچھلی تباہ شدہ قوموں  کی طرح کفارمکہ نے متعددمرتبہ عذاب کامطالبہ کیافرمایا

وَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُھُمْ اَوْ نَــتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُھُمْ ثُمَّ اللهُ شَهِیْدٌ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ۝۴۶وَلِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ۝۰ۚ فَاِذَا جَاۗءَ رَسُوْلُھُمْ قُضِیَ بَیْنَھُمْ بِالْقِسْطِ وَھُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ۝۴۷وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۴۸ [1]

ترجمہ:جن برے نتائج سے ہم انہیں  ڈرارہے ہیں  ان کاکوئی حصہ ہم تیرے جیتے جی دکھادیں  گے یااس سے پہلے ہی تجھے اٹھالیں  گے بہرحال انہیں  آنا ہماری طرف ہی ہے اورجوکچھ یہ کررہے ہیں  اس پراللہ گواہ ہے،ہرامت کے لئے ایک رسول ہے پھرجب کسی امت کے پاس اس کارسول آجاتاہے تواس کافیصلہ پورے انصاف کے ساتھ چکادیاجاتاہے اوراس پرذرہ برابرظلم نہیں  کیاجاتا،کہتے ہیں  اگرتمہاری دھمکی سچی ہے توآخریہ کب پوری ہوگی۔

وَاِذَا رَاٰكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ یَّـتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُـزُوًا۝۰ۭ اَھٰذَا الَّذِیْ یَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ۝۰ۚ وَهُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ هُمْ كٰفِرُوْنَ۝۳۶خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ۝۰ۭ سَاُورِیْكُمْ اٰیٰتِیْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ۝۳۷وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰى ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۳۸لَوْ یَعْلَمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا حِیْنَ لَا یَكُفُّوْنَ عَنْ وُّجُوْهِهِمُ النَّارَ وَلَا عَنْ ظُهُوْرِهِمْ وَلَا هُمْ یُنْــصَرُوْنَ۝۳۹بَلْ تَاْتِیْهِمْ بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ رَدَّهَا وَلَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ۝۴۰وَلَقَدِ اسْتُهْزِیَٔ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَـاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِــرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۝۴۱ۧ [2]

ترجمہ: یہ منکرین حق جب تمہیں  دیکھتے ہیں  توتمہارامذاق بنالیتے ہیں ،کہتے ہیں  کیایہ ہے وہ شخص جوتمہارے خداؤ ں  کاذکرکیاکرتاہے ؟اوران کااپناحال یہ ہے کہ رحمان کے ذکرسے منکرہیں ،انسان جلدبازمخلوق ہے ابھی میں  تم کواپنی نشانیاں  دکھائے دیتاہوں  مجھ سے جلدی نہ مچاؤ ،یہ لوگ کہتے ہیں  آخریہ دھمکی پوری کب ہوگی اگرتم سچے ہو؟کاش ان کافروں  کواس وقت کاکچھ علم ہوتاجبکہ نہ یہ اپنے منہ آگ سے بچاسکیں  گے نہ اپنی پیٹھیں اورنہ ان کوکہیں  سے مددپہنچے گی،وہ بلااچانک آئے گی اورانہیں  اس طرح یک لخت دبوچ لے گی کہ یہ نہ اس کودفع کرسکیں  گے اورنہ ان کولمحہ بھرمہلت ہی مل سکے گی ،اے نبی! تم سے پہلے بھی رسولوں  کامذاق اڑایاجاچکاہے مگران کامذاق اڑانے والے اسی چیزکے پھیرمیں  آکررہے جس کاوہ مذاق اڑاتے تھے ۔

وَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْٓا ءَ اِذَا كُنَّا تُرٰبًا وَّاٰبَاۗؤُنَآ اَىِٕنَّا لَمُخْرَجُوْنَ۝۶۷لَقَدْ وُعِدْنَا هٰذَا نَحْنُ وَاٰبَاۗؤُنَا مِنْ قَبْلُ۝۰ۙ اِنْ هٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ۝۶۸قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ۝۶۹وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَلَا تَكُنْ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ۝۷۰وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۷۱قُلْ عَسٰٓى اَنْ یَّكُوْنَ رَدِفَ لَكُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ۝۷۲ [3]

ترجمہ:یہ منکرین کہتے ہیں  کیاجب ہم اورہمارے باپ دادامٹی ہوچکے ہوں  گے توہمیں  واقعی قبروں  سے نکالاجائے گا؟یہ خبریں  ہم کوبھی بہت دی گئی ہیں  اورپہلے ہماے آباؤ اجدادکوبھی دی جاتی رہی ہیں مگربس افسانے ہی افسانے ہیں  جو اگلے وقتوں  سے سنتے چلے آرہے ہیں ،کہوذرازمین میں  چل پھرکردیکھوکہ مجرموں  کاکیاانجام ہوچکاہے ، اے نبی!ان کے حال پررنج نہ کرواورنہ ان کی چالوں  پر تنگ دل ہو ، وہ کہتے ہیں  کہ یہ دھمکی کب پوری ہوگی اگرتم سچے ہو؟کہوکیاعجب کہ جس عذاب کے لئے تم جلدی مچارہے ہو اس کاایک حصہ تمہارے قریب ہی آ لگا ہو۔

وَاِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۝۴۵وَمَا تَاْتِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ مِّنْ اٰیٰتِ رَبِّهِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْهَا مُعْرِضِیْنَ۝۴۶وَاِذَا قِیْلَ لَهُمْ اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللهُ۝۰ۙ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْ یَشَاۗءُ اللهُ اَطْعَمَهٗٓ۝۰ۤۖ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ۝۴۷وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰى ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۴۸مَا یَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُهُمْ وَهُمْ یَخِصِّمُوْنَ۝۴۹فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ تَوْصِیَةً وَّلَآ اِلٰٓى اَهْلِهِمْ یَرْجِعُوْنَ۝۵۰ۧوَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ۝۵۱قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا۝۰ڄ ھٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ۝۵۲ [4]

ترجمہ: ان لوگوں  سے جب کہاجاتا ہے کہ بچواس انجام سے جوتمہارے آگے آرہاہے اورتمہارے پیچھے گزرچکاہے شایدکہ تم پررحم کیاجائے (تویہ سنی ان سنی کرجاتے ہیں )ان کے سامنے ان کے رب کی آیات میں  سے جوآیت بھی آتی ہے یہ اس کی طرف التفات نہیں  کرتے،اورجب ان سے کہاجاتاہے کہ اللہ نے جورزق تمہیں  عطا کیا ہے اس میں  سے کچھ اللہ کی راہ میں  بھی خرچ کروتویہ لوگ جنہوں  نے کفرکیاہے ایمان لانے والوں  کوجواب دیتے ہیں  کیاہم ان کوکھلائیں  جنہیں  اگراللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا؟تم تو بالکل ہی بہک گئے ہو،یہ لوگ کہتے ہیں  کہ یہ قیامت کی دھمکی آخرکب پوری ہوگی بتاؤ اگرتم سچے ہو؟دراصل یہ جس چیزکی راہ تک رہے ہیں  وہ بس ایک دھماکہ ہے جویکایک انہیں  اس حالت میں  دھرلے گاجب یہ (اپنے دنیاوی معاملات میں ) جھگڑرہے ہوں  گے اوراس وقت یہ وصیت تک نہ کر سکیں  گے ،نہ اپنے گھروں  کوپلٹ سکیں  گے،پھرایک صورپھونکاجائے گااوریکایک یہ اپنے رب کے حضورپیش ہونے کے لئے اپنی اپنی قبروں  سے نکل پڑیں  گے گھبرا کر کہیں  گے،ارے !یہ کس نے ہمیں  ہماری خواب گاہ سے اٹھاکھڑاکیا؟یہ وہی چیزہے جس کاخدائے رحمان نے وعدہ کیاتھااوررسولوں  کی بات سچی تھی۔

قُلْ هُوَالَّذِیْ ذَرَاَكُمْ فِی الْاَرْضِ وَاِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ۝۲۴وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۲۵قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللهِ۝۰۠ وَاِنَّمَآ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ۝۲۶فَلَمَّا رَاَوْهُ زُلْفَةً سِیْۗـــــَٔتْ وُجُوْهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَقِیْلَ هٰذَا الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تَدَّعُوْنَ۝۲۷ [5]

ترجمہ: ان سے کہواللہ ہی ہے جس نے تمہیں  زمین میں  پھیلایاہے اوراسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے،یہ کہتے ہیں  اگرتم سچے ہوتوبتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہوگا؟کہواس کاعلم تواللہ کے پاس ہے میں  توبس صاف صاف خبردارکردینے والاہوں ،پھر جب یہ اس چیزکوقریب سے دیکھ لیں  گے توان سب کے لوگوں  کے چہرے بگڑجائیں  گے جنہوں  نے انکارکیاہے اوراس وقت ان سے کہا جائے گاکہ یہی ہے وہ چیزجس کے لئے تم تقاضے کررہے تھے۔

یہ آیت کریمہ اس وقت نازل ہوئی جب نضربن حارث بن کلدہ یاابوجہل نے دعاکی تھی۔

وَاِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَالْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاۗءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ۝۳۲ [6]

ترجمہ:اوروہ بات بھی یادہے جوانہوں  نے کہی تھی کہ اےاللہ!اگریہ واقعی حق ہے تیری طرف سے توہم پرآسمان سے پتھربرسادے یاکوئی دردناک عذاب ہم پرلے آ ۔

چنانچہ فرمایااللہ کوعاجزسمجھتے ہوئے یہ جس عذاب کے لئے جلدی مچارہے ہیں  وہ کفارو مشرکین پر ایک وقت مقررہ پر ضرورواقع ہونے والاہے اور جب اللہ تعالیٰ اس عذاب کونازل کرنے کاارادہ فرمائے گاتوکوئی ہستی اسے دفع یاٹال نہیں  سکے گی، اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت کا ذکر فرمایاکہ یہ عذاب اس اللہ کی طرف سے ہوگا جوعروج کے زینوں  کامالک ہے ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ذِی الْمَعَارِجِ،قَالَ: ذِی الدَّرَجَاتِ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےجوسیڑھیوں  والاہے۔‘‘ کے معنی ہیں  وہ بلندیوں  اوربزرگیوں  والاہے۔ [7]

قرآن مجید میں روزقیامت کے بارے میں  فرمایا

وَیَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَلَنْ یُّخْلِفَ اللهُ وَعْدَهٗ۝۰ۭ وَاِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَـنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ۝۴۷ [8]

ترجمہ:یہ لوگ عذاب کے لئے جلدی مچارہے ہیں ،اللہ ہرگزاپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گامگر تیرے رب کے ہاں  کاایک دن تمہارے شمارکے ہزار برس کے برابرہوا کرتاہے ۔

یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَاۗءِ اِلَى الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْهِ فِیْ یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهٗٓ اَلْفَ سَـنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ۝۵ [9]

ترجمہ:وہ آسمان سے زمین تک دنیاکے معاملات کی تدبیر کرتا ہے اور اس تدبیرکی روداداو پراس کے حضورجاتی ہے ایک ایسے دن میں  جس کی مقدار تمہارے شمار سے ایک ہزارسال ہے۔

یہاں  کفارکے مطالبہ عذاب کے جواب میں فرمایاملائکہ اورروح یعنی جبرائیل (ان کی عظمت شان کے پیش نظرالگ خصوصی ذکر کیا گیا ) س کے حضور باریاب ہونے کے لئے چڑھ کرجاتے ہیں  ،یانیک وبدانسانی روحیں  جومرنے کے بعد آسمان پرلے جائی جاتی ہیں ،ایک ایسے دن میں  (یعنی قیامت ) جس کی مقدار پچاس ہزارسال ہے،

عَنْ عِكْرِمَةَ، فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ، قَالَ: یَوْمُ الْقِیَامَةِ

عکرمہ سے آیت کریمہ ’’ یہ دن جس کی مقدارپچاس ہزاربرس ہے۔‘‘کے بارے میں  روایت ہے اس سے مرادقیامت کادن ہے۔ [10]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِی قَوْلِهِ: {تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَیْهِ فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ} فَهَذَا یَوْمُ الْقِیَامَةِ، جَعَلَهُ اللهُ عَلَى الْكَافِرِینَ مِقْدَارَ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سےاس آیت کریمہ ’’ ملائکہ اور روح اس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں  ایک ایسے دن میں  جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے ۔‘‘ کے بارے میں  روایت ہےاس سے مرادقیامت کادن ہے، جسے اللہ تعالیٰ کافروں  کے لیے پچاس ہزاربرس کی مقدارکے مطابق بنادے گا۔ [11]

أَبَا هُرَیْرَةَ، یَقُولُ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى یُقْضَى بَیْنَ الْعِبَادِ، فَیَرَى سَبِیلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاوہ دن تمہاری گنتی کے مطابق پچاس ہزاربرس کاہوگایہاں  تک کہ اللہ اپنے بندوں  کے درمیان فیصلہ فرمائے گا پھراس کو جنت کی راہ دکھائی جائے گی یادوزخ کی۔ [12]

عَنْ أَبِی عُمَرَ الْغُدَانِیِّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِی هُرَیْرَةَ جَالِسًا، قَالَ: فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، فَقِیلَ لَهُ: هَذَا أَكْثَرُ عَامِرِیٍّ نَادَى مَالًا، فَقَالَ أَبُو هُرَیْرَةَ: رُدُّوهُ إِلَیَّ، فَرَدُّوهُ عَلَیْهِ فَقَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّكَ ذُو مَالٍ كَثِیرٍ، فَقَالَ الْعَامِرِیُّ: إِی وَاللَّهِ إِنَّ لِی لمِائَةً حُمْرًا، وَمِائَةً أَدْمَاءَ، حَتَّى عَدَّ مِنْ أَلْوَانِ الْإِبِلِ، وَأَفْنَانِ الرَّقِیقِ، وَرِبَاطِ الْخَیْلِ، فَقَالَ أَبُو هُرَیْرَةَ: إِیَّاكَ، وَأَخْفَافَ الْإِبِلِ، وَأَظْلَافَ الْغَنَمِ، یُرَدِّدُ ذَلِكَ عَلَیْهِ حَتَّى جَعَلَ لَوْنُ الْعَامِرِیِّ یَتَغَیَّرُ، أَوْ یَتَلَوَّنُ، فَقَالَ: مَا ذَاكَ یَا أَبَا هُرَیْرَةَ؟

ابوعمرغدانی سے مروی ہےمیں  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھاوہاں  سے بنوعامربن صعصعہ کے ایک ایسے شخص کاگزرہواجس کے بارے میں  کہاگیاکہ بنوعامرمیں  سے یہ شخص سب سے زیادہ مال دارہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ، لوگ اسے بلا لائے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم بڑے مالدار ہو؟اس نے کہا بالکل میرے پاس سو سرخ اونٹ اور سو گندمی اونٹ ہیں ،اس طرح اس نے اونٹوں  کے مختلف رنگ، غلاموں  کی تعداد اور گھوڑوں  کے اصطبل گنوانا شروع کردئیے،ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اونٹوں  اور بکریوں  کے کھروں  سے اپنے آپ کو بچانا، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ اس کا رنگ بدل گیا اور وہ کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! اس سے کیا مراد ہے؟

قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ لَا یُعْطِی حَقَّهَا فِی نَجْدَتِهَا، وَرِسْلِهَاقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَجْدَتُهَا وَرِسْلُهَا؟ قَالَ:فِی عُسْرِهَا وَیُسْرِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ، وَأَكْبَرِهِ، وَأَسْمَنِهِ، وَآشرِهِ، ثُمَّ یُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا ، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِیدَتْ عَلَیْهِ أُولَاهَا، فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى یُقْضَى بَیْنَ النَّاسِ فَیَرَى سَبِیلَهُ، وَإِذَا كَانَتْ لَهُ بَقَرٌ لَا یُعْطِی حَقَّهَا فِی نَجْدَتِهَا، وَرِسْلِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ، وَأَكْبَرِهِ، وَأَسْمَنِهِ، وآشَرِهِ، ثُمَّ یُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَطَؤُهُ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِیدَتْ عَلَیْهِ أُولَاهَا، فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى یُقْضَى بَیْنَ النَّاسِ حَتَّى یَرَى سَبِیلَهُ،

آپ رضی اللہ عنہ نے کہامیں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ بیان کرتے ہوئے سناجس شخص کے پاس اونٹ ہوں  وہ نجدت اوررسل میں  ان کاحق ادانہ کرے،ہم نے کہااے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس کی نجدت اوررسل کیاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاان کی تنگی اوران کی فراغی میں  تویقیناًوہ اونٹ بہت موٹے تازے،بہت صحت مند اورشوخ مست حالت میں  قیامت کے دن آئیں  گےتواسے ان کے لیے ایک لمبے چوڑے اورچٹیل میدان میں  لٹادیاجائے گااوروہ اسے اپنے پاؤ ں  کے ساتھ روندیں  گے اورروندتے روندتے جب آخری اونٹ گزرجائے گاتوپھرپہلے کواس پرلوٹادیاجائے گااوریہ سلسلہ اس سارے دن میں  جاری رہے گاجس کی مقدارپچاس ہزارسال ہوگی اورلوگوں  کے درمیان فیصلہ کرلیاجائے گا تو پھروہ اپناراستہ دیکھ لے گا،اور جس شخص کے پاس گائیں  ہوں  اور وہ تنگی اور آسانی میں  ان کا حق زکوٰة ادانہیں  کرتاتھا وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں  آئیں  گے اور ان کے لئے ایک لمبے چوڑے چٹیل میدان میں  لٹادیاجائے گاتوان میں  سے ہر کھر والی گائے اسے اپنے کھرکے ساتھ اور ہر سینگ والی گائے اسے اپنے سینگ کے ساتھ اسے مارے گی حتی کہ جب مارتے مارتے آخری گائے بھی گذرجائے گی تو پہلی گائے کواس پرلوٹادیاجائے گااوریہ سلسلہ اس سارے دن میں  جاری رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے حتی کہ لوگوں  کے درمیان فیصلہ کردیاجائے گااورپھروہ اپناراستہ دیکھ لے گا

وَإِذَا كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ لَا یُعْطِی حَقَّهَا فِی نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ، وَأَكْبَرِهِ، وَأَسْمَنِهِ، وآشَرِهِ، ثُمَّ یُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَطَؤُهُ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا – یَعْنِی لَیْسَ فِیهَا عَقْصَاءُ، وَلَا عَضْبَاءُ – إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِیدَتْ أُولَاهَا، فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى یُقْضَى بَیْنَ النَّاسِ فَیَرَى سَبِیلَهُ ،

اگراس کے پاس بکریاں  ہیں تویہ بکریاں  موٹی تازی ،بہت صحت مندحالت اورشوخ مست حالت میں  قیامت کے دن آئیں  گی تواسے ان کے لیے ایک لمبے چوڑے اورچٹیل میدان میں  لٹادیاجائے گاتواس میں  ہرکھروالی بکری اپنے کھرکے ساتھ اورہرسینگ والی اپنے سینگ کے ساتھ اسے مارے گی اور ان میں  سے کوئی بکری ایسی نہ ہوگی جس کے سینگ نہ ہویاجس کاسینگ ٹوٹاہواہو حتی کہ جب مارتے مارتے آخری بکری بھی گزرجائے گی توپھرپہلی بکری کواس پرلوٹادیاجائے گا اوریہ سلسلہ اس سارے دن میں  جاری رہے گاجس کی مقدارپچاس ہزاربرس کے برابرہے حتی کہ لوگوں  کے درمیان فیصلہ کردیاجائے گااورپھروہ اپناراستہ دیکھ لے گا۔

فَقَالَ الْعَامِرِیُّ: وَمَا حَقُّ الْإِبِلِ یَا أَبَا هُرَیْرَةَ؟ قَالَ:أَنْ تُعْطِیَ الْكَرِیمَةَ، وَتَمْنَحَ الْغَزِیرَةَ، وَتُفْقِرَ الظَّهْرَ، وَتُسْقِیَ اللَّبَنَ، وَتُطْرِقَ الْفَحْلَ

عامری نے پوچھا اسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! اونٹوں  کا حق کیا ہے؟فرمایایہ کہ اچھاجانورزکوة کے طورپردواوردودھ والا جانور بطورتحفہ دواوران کی پشت پرسوارکراؤ ان کادودھ پلاؤ اورجن کومادہ کے لیے نرکی ضرورت ہوتوانہیں  بلامعاوضہ اپنے نر اونٹ دے دو۔ [13]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا یُؤَدِّی حَقَّهُ، إِلَّا جُعِلَ صَفَائِحَ یُحْمَى عَلَیْهَا فِی نَارِ جَهَنَّمَ، فَتُكْوَى بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ، حَتَّى یَحْكُمَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بَیْنَ عِبَادِهِ، فِی یَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ یُرَى سَبِیلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس شخص کے پاس سوناچاندی ہواوروہ اس کاحق ادانہ کرتاہو تواسے تختیوں  کی صورت میں  تبدیل کرکے جہنم کی آگ میں  گرم کرکے ان کے ساتھ اس کی پیشانی ،پہلواورکمرپرداغ لگائے جائیں  گےحتی کہ اس دن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں  کے مابین فیصلہ فرمادے گاجس کی مقدارتمہارے شمارکے مطابق پچاس ہزاربرس کے برابرہوگی، پھریہ اپناراستہ دیکھے گاکہ وہ جنت کی طرف ہے یاجہنم کی طرف(باقی حدیث اس طرح ہے جوپہلے گزرچکی ہے)۔ [14]

پس اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ایک عالی ظرف انسان کے شایان شان صبرجمیل کرو، یہ کفارومشرکین لوگ قیامت کوبعیدازامکان تصورکرتے ہیں  جبکہ اہل ایمان کاعقیدہ ہے کہ ایک وقت مقررہ پروہ ضرورآکررہے گی ۔جیسے فرمایا

 یَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهَا۝۰ۚ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مُشْفِقُوْنَ مِنْهَا۝۰ۙ وَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهَا الْحَقُّ۔۔۔ ۝۱۸ [15]

ترجمہ: جولوگ اس کے آنے پرایمان نہیں  رکھتے وہ تواس کے لئے جلدی مچاتے ہیں  مگرجواس پر ایمان رکھتے ہیں  وہ اس سے ڈرتے ہیں  اورجانتے ہیں  کہ یقیناً وہ آنے والی ہے۔

یَوْمَ تَكُونُ السَّمَاءُ كَالْمُهْلِ ‎﴿٨﴾‏ وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ ‎﴿٩﴾‏ وَلَا یَسْأَلُ حَمِیمٌ حَمِیمًا ‎﴿١٠﴾‏ یُبَصَّرُونَهُمْ ۚ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِی مِنْ عَذَابِ یَوْمِئِذٍ بِبَنِیهِ ‎﴿١١﴾‏ وَصَاحِبَتِهِ وَأَخِیهِ ‎﴿١٢﴾‏ وَفَصِیلَتِهِ الَّتِی تُؤْوِیهِ ‎﴿١٣﴾‏ وَمَن فِی الْأَرْضِ جَمِیعًا ثُمَّ یُنجِیهِ ‎﴿١٤﴾‏ كَلَّا ۖ إِنَّهَا لَظَىٰ ‎﴿١٥﴾‏ نَزَّاعَةً لِّلشَّوَىٰ ‎﴿١٦﴾‏ تَدْعُو مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّىٰ ‎﴿١٧﴾‏ وَجَمَعَ فَأَوْعَىٰ ‎﴿١٨﴾‏ (المعارج)
جس دن آسمان مثل تیل کی تلچھٹ کے ہوجائے گا، اور پہاڑ مثل رنگین اون کے ہوجائیں  گے، اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا، گناہ گار اس دن کے عذاب کے بدلے فدیے میں  اپنے بیٹوں  کو (حالانکہ) ایک دوسرے کو دکھا دیئے جائیں  گے، اپنی بیوی کو، اور اپنے بھائی کو، اپنے کنبے کو جو اسے پناہ دیتا تھا، اور روئے زمین کے سب لوگوں  کو دینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دلا دے، مگر یہ ہرگز نہ ہوگا، یقیناً وہ شعلے والی (آگ) ہے جو منہ اور سر کی کھال کھینچ لانے والی ہے، وہ ہر شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منہ موڑتا ہےاور جمع کرکے سنبھال رکھتا ہے۔

وہ عذاب اس روزہوگاجس روزآسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح بارباررنگ بدلے گایازیتون کے تیل کی تلچھٹ جیساہوجائے گایاپگھلے ہوےسیسہ کی طرح ہوجائے گا اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون جیسے ہوجائیں  گے اوراڑتاغباربن کرختم ہوجائیں  گے ،جیسے فرمایا

وَتَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوْشِ۝۵ۭ [16]

ترجمہ: اورپہاڑرنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی طرح ہوں  گے ۔

اس المناک عذاب کودیکھ کرہرشخص کواپنی نجات کی پڑی ہوگی اورکوئی جگری دوست تعارف اورشاخت کے باوجود اپنے جگری دوست کونہ پوچھے گا حالاں  کے ایک دوسرے کوبری حالت میں  دیکھ رہے ہوں  گے ،جیسے فرمایا

فَاِذَا جَاۗءَتِ الصَّاۗخَّةُ۝۳۳ۡیَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِیْهِ۝۳۴ۙوَاُمِّهٖ وَاَبِیْهِ۝۳۵ۙوَصَاحِبَتِهٖ وَبَنِیْهِ۝۳۶ۭلِكُلِّ امْرِیٍٔ مِّنْهُمْ یَوْمَىِٕذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْهِ۝۳۷ ۭ [17]

ترجمہ: آخرکار جب وہ کان بہرے کردینے والی آوازبلندہوگی ،اس روز آدمی اپنے بھائی اوراپنی ماں  اوراپنے باپ اوراپنی بیوی اوراپنی اولاد سے بھاگے گا،ان میں  سے ہرشخص پراس دن ایساوقت آپڑے گاکہ اسے اپنے سواکسی کاہوش نہ ہوگا۔

یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا یَوْمًا لَّا یَجْزِیْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِہٖ۝۰ۡوَلَا مَوْلُوْدٌ ہُوَجَازٍ عَنْ وَّالِدِہٖ شَـیْـــــًٔا۝۰ۭ اِنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ۔۔۔۝۳۳ [18]

ترجمہ:لوگو! بچو اپنے رب کے غضب سے اور ڈرو اس دن سے جبکہ کوئی باپ اپنے بیٹے کی طرف سے بدلہ نہ دے گا اور نہ کوئی بیٹا ہی اپنے باپ کی طرف سے کچھ بدلہ دینے والا ہو ہوگا، فی الواقع اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔

فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَلَآ اَنْسَابَ بَیْنَهُمْ یَوْمَىِٕذٍ وَّلَا یَتَسَاۗءَلُوْنَ۝۱۰۱ [19]

ترجمہ: پھرجونہی کہ صورپھونک دیاگیاان کے درمیان پھرکوئی رشتہ نہ رہے گااورنہ وہ ایک دوسرے کوپوچھیں  گے ۔

اولاد،بیوی،بھائی اورخاندان یہ ساری چیزیں  انسان کونہایت عزیزہوتی ہیں ،لیکن روزقیامت نفسانفسی کایہ عالم ہوگا کہ مجرم جس پرعذاب کااستحقاق ثابت ہوچکاہوگاخواہش کرے گاکہ اس دن کے ہولناک عذاب سے بچنے کے لئے تماترمحبوب ہستیوں  کویعنی اپنی اولاد کواپنی بیوی کواپنے بھائی کواپنے قریب ترین خاندان کوجو اسے پناہ دینے والا تھااورروئے زمین کے سب لوگوں  کوفدیہ میں  دے دے اوریہ تدبیراسے عذاب سے نجات دلادے ، باری تعالیٰ نے فرمایاہرگزنہیں ، روز قیامت کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول نہیں  کیاجائے گا بلکہ ہرمجرم کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہوگی جوگوشت پوست کوچاٹ جائے گی اورانسان ہڈیوں  کاایک ڈھانچہ رہ جائے گا، اللہ تعالیٰ جہنم کوقوت گویائی عطافرمائے گااورجہنم دو وجوہ کی بناپرہرکٹے کافر کو پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی۔

x جس نے دنیامیں  اتباع حق سے منہ موڑااور پیٹھ پھیری ۔

x مال کواللہ کی راہ میں  خرچ کرکے رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے بجائے جمع کرکے خزانوں  میں سینت سینت کررکھتاتھا۔

جیسے فرمایا

اِنَّهٗ كَانَ لَا یُؤْمِنُ بِاللهِ الْعَظِیْمِ۝۳۳ۙوَلَا یَحُضُّ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ۝۳۴ۭ [20]

ترجمہ:یہ نہ تواللہ بزرگ وبرترپرایمان لاتاتھا اورنہ مسکین کوکھاناکھلانے کی ترغیب دیتاتھا۔

یعنی یہ شخص نہ اللہ تعالیٰ پرایمان لاتاتھا، نہ حقوق اللہ اداکرتاتھااورنہ ہی حقوق العباد۔

۞ إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا ‎﴿١٩﴾‏ إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا ‎﴿٢٠﴾‏ وَإِذَا مَسَّهُ الْخَیْرُ مَنُوعًا ‎﴿٢١﴾‏ إِلَّا الْمُصَلِّینَ ‎﴿٢٢﴾‏ الَّذِینَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ ‎﴿٢٣﴾‏ وَالَّذِینَ فِی أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ‎﴿٢٤﴾‏ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ‎﴿٢٥﴾‏ وَالَّذِینَ یُصَدِّقُونَ بِیَوْمِ الدِّینِ ‎﴿٢٦﴾‏ وَالَّذِینَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ ‎﴿٢٧﴾‏ إِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمْ غَیْرُ مَأْمُونٍ ‎﴿٢٨﴾‏ وَالَّذِینَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ‎﴿٢٩﴾‏ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَیْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُومِینَ ‎﴿٣٠﴾‏ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ ‎﴿٣١﴾‏ وَالَّذِینَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ ‎﴿٣٢﴾‏ وَالَّذِینَ هُم بِشَهَادَاتِهِمْ قَائِمُونَ ‎﴿٣٣﴾‏ وَالَّذِینَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُونَ ‎﴿٣٤﴾‏ أُولَٰئِكَ فِی جَنَّاتٍ مُّكْرَمُونَ ‎﴿٣٥﴾‏ (المعارج)
’’بیشک انسان بڑے کچے دل والا بنایا گیا ہے، جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑ بڑا اٹھتا ہے، اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے، مگر وہ نمازی جو اپنی نمازوں  پر ہمیشگی کرنے والے ہیں ، اور جن کے مالوں  میں  مانگنے والوں  کا بھی اور سوال سے بچنے والوں  کا بھی، اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں ، اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں ، بیشک ان کے رب کا عذاب بےخوف ہونے کی چیز نہیں ، اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں  کی (حرام سے) حفاظت کرتے ہیں ، ہاں  ان کی بیویاں  اور لونڈیوں  کے بارے میں  جن کے وہ مالک ہیں  انہیں  کوئی ملامت نہیں ، اب جو کوئی اس کے علاوہ (راہ) ڈھونڈے گا تو ایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہونگے، جو اپنی امانتوں  کا، اور اپنے قول وقرار کا پاس رکھتے ہیں ، اور جو اپنی گواہیوں  پر سیدھے اور قائم رہتے ہیں ، جو اپنی نمازوں  کی حفاظت کرتے ہیں ، یہی لوگ جنتوں  میں  عزت والے ہونگے۔

انسان بے صبرا،بخیل اورکنجوس ہے :

یہ انسانی سرشت ہے کہ وہ سخت حریص اوربہت جزع و فزع کرنے والا ہے،جب اس پرفقریاکسی مرض کاحملہ ہوتاہے یامال ومتاع ، گھربار اوراولادمیں  سے کوئی محبوب چلا جاتا ہے تواللہ تعالیٰ کی قضاپرراضی ہونے کے بجائے انتہائی بے صبری کامظاہرہ کرتاہے اورجب اسے آسائش پہنچتی ہے توبخیل بن جاتا ہے ، اوراللہ کاحق بھی ڈکار جاتا ہے ،

 أَبَا هُرَیْرَةَ یَقُولُ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُول:شَرُّ مَا فِی رَجُلٍ شُحٌّ هَالِعٌ وَجُبْنٌ خَالِعٌ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاانسان میں  دووصف بہت برے ہوتے ہیں ایک یہ کہ حریص وبخیل ہونے کے ساتھ ساتھ دل کاکچاہو،دوسرایہ کہ اتنابزدل ہوکہ گویادل ہی نکل جائے گا۔ [21]

مگریہ کمزوریاں  ناقابل تغیروتبدل نہیں  ہیں ،چنانچہ فرمایاکہ وہ لوگ ان مذموم خصلت سے بچے ہوئے ہیں  جو فرض اورنفلی نماز پڑھنے والے ہیں ،مگر ایسانہیں  کہ سستی ، آرام طلبی یادینوی مصروفیت یادلچسپی میں  الجھ کر جب وقت چاہانمازپڑھ لی بلکہ جواپنی نمازکو پابندی سے ہمیشہ اپنے وقت پرخضوع وخشوع کے ساتھ اداکرتے ہیں ،جیسے فرمایا

 قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۝۱ۙالَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ۝۲ۙ [22]

ترجمہ:یقینا فلاح پائی ہے ایمان لانے والوں  نےجو اپنی نماز میں  خشوع اختیار کرتے ہوں  ۔

جنہوں  نے خوداپنے مالوں  میں  حاجت مندوں  اورمحرموں کاایک حصہ مقرر کررکھا ہے، جسے وہ ان کاحق سمجھ کراداکرتے ہیں جیسے فرمایا

وَفِیْٓ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّاۗىِٕلِ وَالْمَحْرُوْمِ۝۱۹ [23]

ترجمہ:اوران کے مالوں  میں  حق تھاسائل اور محروم کے لئے۔

اوروہ اللہ کی رضاوخوشنودی حاصل کرنے کے لئے زکوٰة کے علاوہ بھی خرچ کرتے رہتے ہیں ، جوخودکوغیرذمہ داراورغیرجواب دہ نہیں  سمجھتے بلکہ وہ یقین کامل رکھتے ہیں  کہ ایک دن انہیں  اللہ کی بارگاہ میں  حاضرہوکراپنے اعمال کاحساب دیناہے ،جیسے فرمایا

فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَہٗ بِیَمِیْنِہٖ۝۰ۙ فَیَقُوْلُ ہَاۗؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِیَہْ۝۱۹ۚاِنِّىْ ظَنَنْتُ اَنِّىْ مُلٰقٍ حِسَابِیَہْ۝۲۰ۚ [24]

ترجمہ:اس وقت جس کا نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں  دیا جائے گا وہ کہے گا لو دیکھوپڑھو میرا نامہ اعمال ،میں  سمجھتا تھا کہ مجھے ضرور اپنا حساب ملنے والا ہے ۔

اس لئے اس دن کی تیاری کرتے رہتے ہیں ،جواطاعت اور اعمال صالحہ کے باوجوداللہ کی عظمت وجلالت کے پیش نظراس کی گرفت سے لرزاں  وترساں  رہتے ہیں ،اوریقین کامل رکھتے ہیں  کہ جب تک اللہ کی رحمت ہمیں  اپنے دامن میں  نہیں  ڈھانک لے گی ہمارے یہ اعمال نجات کے لئے کافی نہیں  ہوں  گے ،تاکیدکے طورپرفرمایاکہ اللہ کے عذاب سے کسی کوبھی بے خوف نہیں  ہونا چاہیے بلکہ ہروقت اس سے ڈرتے رہنااوراس سے بچاؤ کی ممکنہ تدابیر اختیار کرتے رہناچاہے، جوجنسی خواہش کی تکمیل وتسکین کے لئے دو جائز ذرائع بیوی اوراپنی مملوکہ عورتوں  کے علاوہ سدومیت(عمل قوم لوط)اورہرطرح کی شہوت رانی(بیوی کی دبرمیں  مجامعت،حالت حیض وغیرہ میں  مجامعت وغیرہ) اور عریانی سے پرہیزکرتے ہیں  ،اور جوبیوی اورلونڈی کے علاوہ تلاش کریں  وہی حدسے تجاوز کرنے والے ہیں ، جو اللہ اورلوگوں  کی سپردکی ہوئی امانتوں  کی حفاظت کرتے ہیں  اور اس میں  کچھ خیانت نہیں  کرتے اورجواللہ سے اورلوگوں  سے کیے ہوئے عہد وپیمان کی پاسداری کرتے ہیں ، اوران میں  کمی بیشی نہیں  کرتے اورنہ انہیں  چھپاتے ہیں ،جیسے فرمایا

۔۔۔وَلَا تَكْتُمُوا الشَّہَادَةَ۝۰ۭ وَمَنْ یَّكْتُمْہَا فَاِنَّہٗٓ اٰثِمٌ قَلْبُہٗ۔۔۔۝۲۸۳ۧ [25]

ترجمہ:اور شہادت ہرگز نہ چھپاؤ جو شہادت چھپاتا ہے اس کا دل گناہ میں  آلودہ ہے ۔

عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا إِیمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ،وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے جو تقریربھی فرماتے اس میں  یہ بات ضرورارشاد فرمایا کرتے تھے خبرداررہو،جس میں  امانت نہیں  اس کاکوئی ایمان نہیں  اورجو عہد کاپابندنہیں  اس کاکوئی دین نہیں ۔ [26]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: آیَةُ المُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایامنافق کی تین خصلتیں  ہیں  جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب عہدوپیمان کرے تواس کی خلاف ورزی کرے، اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تواس میں  خیانت کرے۔ [27]

جواپنی شہادتوں کواللہ کی رضا کاحصول سمجھ کر نہ چھپاتے ہیں  نہ اس میں  کمی بیشی ہی کرتے ہیں  چاہے اس کی زدمیں  ان کے قریبی عزیز یادوست ہی آجائیں  ،جیسے فرمایا ۔۔۔ ۔۔۔وَاَقِیْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ۔۔۔۔ [28]

ترجمہ:اور(اے گواہ بننے والو)گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ کے لئے اداکرو۔

یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاۗءَ لِلهِ وَلَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ۔۔۔۝۰۝۱۳۵ [29]

ترجمہ:اے لوگوجوایمان لائے ہو!انصاف کے علمبرداراوراللہ واسطے کے گواہ بنواگرچہ تمہارے انصاف اورتمہاری گواہی کی زدخود تمہاری اپنی ذات پریاتمہارے والدین اوررشتہ داروں  پرہی کیوں  نہ پڑتی ہو ۔

اورجودنیاوی مصروفیات میں  الجھ کر اپنی نمازوں  سے غافل نہیں  ہوجاتے بلکہ ان کے دل مسجدوں  میں  اٹکے رہتے ہیں ،ادھراذان کی آوازکان میں  پڑی اورمحبوب بیویوں  ، اولادوں  اورکاروبارسب کچھ چھوڑکررب کی بارگاہ میں  حاضری کے لئے چل پڑے ،ان اوصاف کے لوگ اکرام وتکریم کے ساتھ جنت کے سرسبزوشاداب باغوں  اورلازوال نعمتوں  میں  رہیں  گے۔

انہی اوصاف کے حامل لوگوں  کے بارے میں  ایک مقام پر فرمایا

قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۝۱ۙ الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ۝۲ۙ وَالَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللغْوِ مُعْرِضُوْنَ۝۳ۙ وَالَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَ۝۴ۙ وَالَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَ۝۵ۙ اِلَّا عَلٰٓی اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ۝۶ۚ فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ۝۷ۚ وَالَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رٰعُوْنَ۝۸ۙ وَالَّذِیْنَ هُمْ عَلٰی صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَ۝۹ۘ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَ۝۱۰ۙ الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ۝۰ۭ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۝۱۱ [30]

ترجمہ:یقینا ًفلاح پائی ہے ایمان لانے والوں  نے جواپنی نمازمیں  خشوع اختیار کرتے ہیں ،لغویات سے دوررہتے ہیں ،زکوٰة کے طریقے پرعامل ہوتے ہیں ،اپنی شرمگاہوں  کی حفاظت کرتے ہیں  سوائے اپنی بیویوں  کے اور ان عورتوں  کے جوان کی ملک یمین میں  ہوں  کہ ان پر محفوظ نہ رکھنے میں  وہ قابل ملامت نہیں  ہیں  ،البتہ جواس کے علاوہ کچھ اورچاہیں  وہی زیادتی کرنے والے ہیں ،اپنی امانتوں  اوراپنے عہدوپیمان کا پاس رکھتے ہیں  اوراپنی نمازوں  کی حفاظت کرتے ہیں  یہی لوگ وہ وارث ہیں  جومیراث میں  فردوس پائیں  گے اوراس میں  ہمیشہ رہیں  گے۔

 فَمَالِ الَّذِینَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِینَ ‎﴿٣٦﴾‏ عَنِ الْیَمِینِ وَعَنِ الشِّمَالِ عِزِینَ ‎﴿٣٧﴾‏ أَیَطْمَعُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن یُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِیمٍ ‎﴿٣٨﴾‏ كَلَّا ۖ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّمَّا یَعْلَمُونَ ‎﴿٣٩﴾‏ (المعارج)
پس کافروں  کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ تیری طرف دوڑتے آتے ہیں ، دائیں  اور بائیں  سے گروہ کے گروہ، کیا ان میں  سے ہر ایک کی توقع یہ ہے کہ وہ نعمتوں  والی جنت میں  داخل کیا جائے گا؟ (ایسا) ہرگز نہ ہوگا، ہم نے انہیں  اس (چیز) سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں  .

اللہ تعالیٰ نے کفارکی فریب خوردگی بیان کرتے ہوئے فرمایاپس اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !کیابات ہے کہ یہ منکرین ہرطرف سے گروہ درگروہ آپ کی مجلس میں  دوڑے چلے آرہے ہیں  ؟ اورآپ کی دعوت وتبلیغ اورتلاوت قرآن سن کرعمل کرنے کے بجائے ان کامذاق اڑاتے،آوازے کستے اورٹولیوں  میں  بٹ کردعویٰ کرتے ہیں  کہ اگرمسلمان جنت میں  گئے تو ہم ان سے پہلے جنت میں  داخل ہوجائیں  گے اوروہاں  اسی طرح مزے کریں  گے جس طرح دنیامیں  کررہے ہیں ،اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لانے والے اسی طرح خستہ حال رہیں  گے جس طرح آج دنیامیں  ہیں  ،جیسے فرمایا اگرتم اپنے دعویٰ میں  سچے ہوتوبتلاؤ ۔

اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَ۝۳۵ۭمَا لَكُمْ۝۰۪ كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ۝۳۶ۚاَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِیْهِ تَدْرُسُوْنَ۝۳۷ۙاِنَّ لَكُمْ فِیْهِ لَمَا تَخَیَّرُوْنَ۝۳۸ۚاَمْ لَكُمْ اَیْمَانٌ عَلَیْنَا بَالِغَةٌ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَةِ۝۰ۙ اِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُوْنَ۝۳۹ۚسَلْهُمْ اَیُّهُمْ بِذٰلِكَ زَعِیْمٌ۝۴۰ۚۛاَمْ لَهُمْ شُرَكَاۗءُ۝۰ۚۛ فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَاۗىِٕهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ۝۴۱ [31]

ترجمہ:کیاہم فرمانبرداروں  کاحال مجرموں  کاساکردیں ؟تم لوگوں  کو کیا ہوگیاہے تم کیسے حکم لگاتے ہو؟کیاتمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں  تم یہ پڑھتے ہوکہ تمہارے لئے ضروروہاں  وہی کچھ ہے جوتم اپنے لئے پسندکرتے ہو؟ یا پھر کیا تمہارے لئے روزقیامت تک ہم پرکچھ عہدوپیمان ثابت ہیں  کہ تمہیں  وہی کچھ ملے گاجس کاتم حکم لگاؤ ،ان سے پوچھوتم میں  سے کون اس کاضامن ہے؟یاپھران کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں  نے اس کاذمہ لیاہو)یہ بات ہے تولائیں  اپنے ان شریکوں  کواگریہ سچے ہیں ۔

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس زعم باطل کی تردید فرمائی کہ کیاان میں  سے ہرایک یہ لالچ رکھتاہے کہ وہ بغیرحساب کتاب نعمت بھری جنت میں  داخل کردیاجائے گا؟ ہرگز نہیں ،یہ کس طرح ممکن ہے کہ مومن اور کافر دونوں  جنت میں  داخل کردیئے جائیں ،اللہ اوراس کے رسول پرایمان لانے والے اوراطاعت گزاروں اوراس کی تکذیب کرنے والوں  دونوں  کو اخروی نعمتیں  ملیں  ایساکبھی نہیں  ہوسکتا، ہم نے انسان کوپہلے سڑی ہوئی مٹی سے اورپھربدبودارپانی کے ایک حقیرقطرے سے پیداکیاہے،جیسے فرمایا

اَلَمْ نَخْلُقْكُّمْ مِّنْ مَّاۗءٍ مَّهِیْنٍ۝۲۰ۙ فَجَــعَلْنٰهُ فِیْ قَرَارٍ مَّكِیْنٍ۝۲۱ۙ [32]

ترجمہ:کیاہم نے ایک حقیرپانی سے تمہیں  پید ا نہیں  کیااورایک مقررہ مدت تک اسے ایک محفوظ جگہ ٹھہرائے رکھا؟۔

فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ۝۵ۭخُلِقَ مِنْ مَّاۗءٍ دَافِقٍ۝۶ۙیَّخْرُجُ مِنْۢ بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَاۗىِٕبِ۝۷ۭ [33]

ترجمہ: پھرذراانسان یہی دیکھ لے کہ وہ کس چیزسے پیداکیاگیاہے ، ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے جوپیٹھ اورسینے کی ہڈیوں  کے درمیان سے نکلتاہے ۔

تو کیا انسان کواللہ کے مقابلے میں  تکبر زیب دیتاہے کہ وہ اللہ اوراس کے رسول کی تکذیب کرتاہے ۔

فَلَا أُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشَارِقِ وَالْمَغَارِبِ إِنَّا لَقَادِرُونَ ‎﴿٤٠﴾‏ عَلَىٰ أَن نُّبَدِّلَ خَیْرًا مِّنْهُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِینَ ‎﴿٤١﴾‏ فَذَرْهُمْ یَخُوضُوا وَیَلْعَبُوا حَتَّىٰ یُلَاقُوا یَوْمَهُمُ الَّذِی یُوعَدُونَ ‎﴿٤٢﴾‏ یَوْمَ یَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍ یُوفِضُونَ ‎﴿٤٣﴾‏ خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۚ ذَٰلِكَ الْیَوْمُ الَّذِی كَانُوا یُوعَدُونَ ‎﴿٤٤﴾‏ (المعارج)
پس مجھے قسم ہے مشرقوں  اور مغربوں  کے رب کی (کہ) ہم یقیناً قادر ہیں ، اس پر ان کے عوض ان سے اچھے لوگ لے آئیں  گے اور ہم عاجز نہیں  ہیں ، پس تو انہیں  جھگڑتا کھیلتا چھوڑ دے، یہاں  تک کہ یہ اپنے اس دن سے جا ملیں  جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے،جس دن یہ قبروں  سے دوڑتے ہوئے نکلیں  گے، گویا کہ وہ کسی جگہ کی طرف تیز تیز جا رہےہیں ،ان کی آنکھیں  جھکی ہوئی ہونگیں ، ان پر ذلت چھا رہی ہوگی، یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا ۔

کیونکہ زمین اللہ کے حکم سے ایک خاص رفتارسے گردش کھارہی ہے اس لئے سورج ہرروزایک نئے زاویے سے طلوع ہوتاہے اورنئے زاویے میں  مغرب میں  غروب ہوتاہے ، اس لحاظ سے مشرق بھی بہت ہیں  اورمغرب بھی،چنانچہ ایک مقام پر فرمایا

رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ۝۵ۭ [34]

ترجمہ:وہ جو زمین اورآسمانوں  کااورتمام ان چیزوں  کا مالک ہے جوزمین وآسمان میں  ہیں  اورسارے مشرقوں  کامالک۔

رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَیْنِ۝۱۷ۚ [35]

ترجمہ:دونوں  مشرق اور دونوں  مغرب،سب کامالک وپروردگاروہی ہے۔

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی قسم کھاکر فرمایابات وہ نہیں  ہے جوانہوں  نے سمجھ رکھی ہے کہ حساب و کتاب ہوگانہ حشرونشر، کیایہ نہیں  جانتے کہ ہم مشرقوں  اورمغربوں  کے مالک ہیں  ، پوری زمین ہمارے قبضہ قدرت میں  ہے ،اورہم اس پرپوری طرح قادر ہیں  کہ کفارومشرکین کوجب چاہیں عذاب نازل کر کے فسانہ بنادیں  اور ان کے بدلے ایسے لوگ پیداکردیں  جوہمارے مطیع اورفرمانبردارہوں  اورہماری نافرمانیوں  سے رکے رہنے والے ہوں ،جیسے فرمایا

۔۔۔وَاِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْ۝۰ۙ ثُمَّ لَا یَكُوْنُوْٓا اَمْثَالَكُمْ۝۳۸ۧ [36]

ترجمہ:اگرتم منہ موڑوگے تواللہ تمہاری جگہ کسی اورقوم کولے آئے گااوروہ تم جیسے نہ ہوں  گے ۔

جب ہم دنیامیں  ایساکرسکتے ہیں  توروزقیامت ان کودوبارہ ان کی قبروں  سے زندہ کردیناہمارے لئے کیا مشکل ہے ، جیسے فرمایا

 اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللهَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓی اَنْ یُّـحْیِۦ الْمَوْتٰى۝۰ۭ بَلٰٓی اِنَّهٗ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۝۳۳ [37]

ترجمہ: اور کیا ان لوگوں  کویہ سجھائی نہیں  دیتاکہ جس اللہ نے یہ زمین اورآسمان پیداکیے اوران کے بناتے ہوئے وہ نہ تھکا،وہ ضروراس پرقادرہے کہ مردوں  کوجلااٹھائے ؟ کیوں  نہیں ،یقیناًوہ ہرچیزکی قدرت رکھتاہے۔

ایک جگہ کفار کے گمان کی تردیدکرتے ہوئے فرمایا

اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَهٗ۝۳ۭبَلٰى قٰدِرِیْنَ عَلٰٓی اَنْ نُّسَوِّیَ بَنَانَهٗ۝۴ [38]

ترجمہ:کیاانسان یہ سمجھ رہاہے کہ ہم اس کی ہڈیوں  کوجمع نہ کرسکیں  گے ؟کیوں  نہیں ؟ہم تواس کی انگلیوں  کی پورپورتک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں ۔

ایک مقام پر یوں  فرمایا

نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِیْنَ۝۶۰ۙعَلٰٓی اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَنُنْشِـىَٔـكُمْ فِیْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۝۶۱ [39]

ترجمہ:ہم نے تمہارے درمیان موت کوتقسیم کیاہے اورہم اس سے عاجزنہیں  ہیں  کہ تمہاری شکلیں  بدل دیں  اورکسی ایسی شکل میں  تمہیں  پیداکردیں  جس کوتم نہیں  جانتے ۔

لہذا انہیں  اپنی لایعنی بحثوں  میں  پھنسے اور دنیاکی دلفریبیوں میں  مگن رہنے دو یہاں  تک کہ یہ اپنے اس دن کوپہنچ جائیں  جس کاان سے وعدہ کیاجارہاہے ، جب یہ صور کی آوازسن کر اپنی قبروں  سے برق رفتاری سے نکل آئیں  گے اورپکارنے والے کی آوازکی طرف کراس طرح دوڑے جارہے ہوں  گے جیسے طلوع شمس کے وقت اپنے بتوں  کے استھانوں  کی طرف انہیں  بوسہ دینے کے لئے دوڑرہے ہوں ،مرنے والے انسان کوملک الموت اوراس کے ساتھی فرشتوں  کا طرز عمل دیکھ کراپنی اگلی منزل کااندازہ ہو جاتا ہے ،پھرقبرمیں  منکرنکیر کے سوال جواب بھی انجام بتلادینے کے لئے کافی ہوتے ہیں  ،اس لئے جب مجرمین اپنی قبروں  سے نکلیں  گے توانہیں  خوب معلوم ہوگاکہ ان کے کالے کرتوتوں  کے باعث ان کاانجام کیاہونے والاہے ،اس لئے ان کی نگاہیں  ذلت سے جھکی ہوئی ہوں  گی، خوف کے مارے ان کے چہرے سیاہ پڑے ہوں  گے، وہ دن ہے جس کارسولوں  اورآسمانی کتابوں  کے ذریعے ان سے وعدہ کیاجارہاہے۔

[1] یونس۴۶تا۴۸

[2] الانبیاء ۳۶تا ۴۱

[3] النمل۶۷تا۷۲

[4] یٰسین۴۵تا۵۲

[5] الملک۲۴تا۲۷

[6] الانفال ۳۲

[7] تفسیرطبری۶۰۱؍۲۳،تفسیرابن ابی حاتم۳۳۷۳؍۱۰

[8] الحج۴۷

[9] السجدة۵

[10] تفسیرطبری۶۰۱؍۲۳

[11] تفسیرطبری۶۰۲؍۲۳

[12] صحیح مسلم کتاب الزکوٰة بَابُ إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ۲۲۹۰،السنن الکبری للبیہقی ۱۳۱۱۴،شرح السنة للبغوی ۱۵۶۲

[13] مسنداحمد۱۰۳۵۰

[14] مسنداحمد۸۹۷۷،صحیح مسلم كِتَاب الزَّكَاةِ بَابُ إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ۲۲۹۲

[15] الشوریٰ۱۸

[16] القارعة ۵

[17] عبس۳۳تا۳۷

[18] لقمان۳۳

[19] المومنون۱۰۱

[20] الحاقة۳۳،۳۴

[21] سنن ابوداودکتاب الجہادبَابٌ فِی الْجُرْأَةِ وَالْجُبْنِ ۲۵۱۱، مسند احمد ۸۰۱۰

[22] المومنون۱،۲

[23] الذاریات۱۹

[24] الحاقة۱۹،۲۰

[25] البقرہ۲۸۳

[26] شعب الایمان ۴۰۴۵، مسند احمد ۱۲۳۸۳،المعجم الاوسط ۲۶۰۶،السنن الکبری للبیہقی ۱۲۶۹۰،مصنف ابن ابی شیبة۳۰۴۰۱،مسند ابی یعلی ۲۸۶۳، شرح السنة للبغوی ۳۸

[27] صحیح بخاری کتاب الایمان بَابُ عَلاَمَةِ المُنَافِقِ ۳۳، صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ بَیَانِ خِصَالِ الْمُنَافِقِ۲۱۰

[28] الطلاق ۲

[29] النساء ۱۳۵

[30] المومنون۱تا۱۱

[31] القلم۳۵تا۴۱

[32] المرسلات۲۰،۲۱

[33] الطارق ۵تا۷

[34] الصافات۵

[35] الرحمٰن۱۷

[36] محمد۳۸

[37] الاحقاف۳۳

[38] القیامة۳،۴

[39] الواقعہ۶۰،۶۱

Related Articles