بعثت نبوی کا پانچواں سال

مضامین سورۂ الزمر(حصہ دوم)

‏ وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِینَ لَا یُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِینَ مِنْ دُونِهِ إِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُونَ ‎﴿٤٥﴾‏ قُلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَیْنَ عِبَادِكَ فِی مَا كَانُوا فِیهِ یَخْتَلِفُونَ ‎﴿٤٦﴾(الزمر)
’’جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اور کا)ذکر کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہوجاتے ہیں، آپ کہہ دیجئے! کہ اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے کھلے کو جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ الجھ رہے تھے۔‘‘

مشرکین کی مذمت:

مگرمشرکین کوجوزبان سے توتسلیم کرتے ہیں  کہ ہم اللہ کومانتے ہیں  مگرجب ا نہیں  یہ کہاجاتاہے کہ معبودتوصرف ایک اللہ ہی ہے اس کے سواکوئی الٰہ نہیں ، اس لئے مشکلات ومصائب میں  دیگرمعبودوں  کوچھوڑکریااللہ مددکہہ کراللہ کوپکاروجوپکارکوسنتااورمددکرنے پرقادرہے توان کے دل یہ بات ماننے کوتیارنہیں  ہوتے ،ا ور شدید ناگواری کا اظہار کرتے ہیں  اورسمجھانے والے کے بارے میں  طرح طرح کی باتیں  بناتے ہیں ،جیسے فرمایا

اِنَّهُمْ كَانُوْٓا اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ۝۰ۙ یَسْتَكْبِرُوْنَ۝۳۵ۙ  [1]

ترجمہ:یہ وہ لوگ تھے جب ان سے کہاجاتااللہ کے سواکوئی معبودبرحق نہیں  ہے تویہ گھمنڈمیں  آجاتے تھے ۔

اورجب دعوت دینے والایہ کہہ کہ فلاں  فلاں  بھی معبودہیں  یاوہ بھی آخراللہ کے نیک بندے ہیں وہ بھی کچھ اختیاررکھتے ہیں ،وہ بھی مشکل کشائی اورحاجت روائی کر سکتے ہیں  اور خزانے بخش سکتے ہیں  اس لئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کو یاعلی مددکہہ کرمشکل کشائی کے لئے پکارو یااللہ کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کویارسول اللہ مددکے لئے ندادو ، یاشیخ عبدالقادرجیلانی  رحمہ اللہ  کومشکل کشائی کے لئے پکاروتویہ بات مشرکین کے خواہشات نفس کے مطابق ہوتی ہے جس سے ان کے دلوں  کی کلی کھل اٹھتی ہے ، بشاشت سے ان کے چہرے دمکنے لگتے ہیں ،کہواے میرے پروردگار!ساتوں آسمانوں  اورزمین کی تخلیق پیداکرنے والے ،حاضروغائب کے جاننے والے توہی اپنے بندوں  کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کرے گاجس میں  وہ اختلاف کرتے رہے ہیں ،جیسے فرمایا

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِیْنَ هَادُوْا وَالصّٰبِــــِٕــیْنَ وَالنَّصٰرٰی وَالْمَجُوْسَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَكُـوْٓا۝۰ۤۖ اِنَّ اللهَ یَفْصِلُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ۝۰ۭ اِنَّ اللهَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ۝۱۷ [2]

ترجمہ:جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور صابی اور نصاریٰ اور مجوس اور جن لوگوں  نے شرک کیا ان سب کے درمیان قیامت کے روز فیصلہ کر دے گاہرچیزاللہ کی نظر میں  ہے۔

اوراللہ تعالیٰ نے ہمیں  اپنے فیصلہ سے آگاہ فرمایا

ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ۝۰ۡفَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ۝۰ۭ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُ۝۱۹ۚیُصْهَرُ بِهٖ مَا فِیْ بُطُوْنِهِمْ وَالْجُلُوْدُ۝۲۰ۭوَلَهُمْ مَّقَامِعُ مِنْ حَدِیْدٍ۝۲۱كُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ اُعِیْدُوْا فِیْهَا۝۰ۤ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ۝۲۲ۧاِنَّ اللهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّلُؤْلُؤًا۝۰ۭ وَلِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ۝۲۳ [3]

ترجمہ: یہ دوفریق ہیں  جن کے اندراپنے رب کے معاملے میں  جھگڑا ہے،ان میں  سے وہ لوگ جنہوں  نے کفرکیاان کے لیے آگ کے لباس کاٹے جاچکے ہیں  ،ان کے سروں  پرکھولتاہواپانی ڈالاجائے گاجس سے ان کی کھالیں  ہی نہیں  پیٹ کے اندرکے حصے تک گل جائیں  گےاوران کی خبرلینے کے لیے لوہے کے گرزہوں  گےجب کبھی وہ گھبراکر جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں  گے پھراسی میں  دھکیل دیے جائیں  گے کہ چکھو اب جلنے کی سزاکامزہ(دوسری طرف)جولوگ ایمان لائے اورجنہوں  نے نیک عمل کیے ان کواللہ ایسی جنتوں  میں  داخل کرے گاجن کے نیچے نہریں  بہ رہی ہوں  گی ، وہاں  وہ سونے کے کنگنوں  اورموتیوں  سے آراستہ کیے جائیں  گے اوران کے لباس ریشم کے ہوں  گے۔

جیسے فرمایا

عٰلِیَہُمْ ثِیَابُ سُـنْدُسٍ خُضْرٌ وَّاِسْـتَبْرَقٌ۝۰ۡوَّحُلُّوْٓا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ۔۔۔۝۲۱ [4]

ترجمہ:ان کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں  گےان کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں  گے ۔

اُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہِمُ الْاَنْہٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْہَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَہَبٍ وَّیَلْبَسُوْنَ ثِیَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِــِٕـیْنَ فِیْہَا عَلَی الْاَرَاۗىِٕكِ۝۰ۭ نِعْمَ الثَّوَابُ۝۰ۭ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا۝۳۱ۧ [5]

ترجمہ:ان کے لیے سدا بہار جنتیں  ہیں  جن کے نیچے نہریں  بہ رہی ہوں  گی، وہاں  وہ سونے کے کنگنوں  سے آراستہ کیے جائیں  گےباریک ریشم اور اطلس و دیبا کے سبز کپڑے پہنیں  گےاور اونچی مسندوں  پر تکیے لگا کر بیٹھیں  گے۔

اوراللہ رب العزت نے فرمایا

اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَهُمْ مُّهْتَدُوْنَ۝۸۲  [6]

ترجمہ:حقیقت میں  توامن انہی کے لیے ہے اورراہ راست پروہی ہیں  جو ایمان لائے اور جنہوں  نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہیں  کیا۔

ایک مقام پرفرمایا

۔۔۔ اِنَّهٗ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللهُ عَلَیْهِ الْجَنَّةَ وَمَاْوٰىهُ النَّارُ۝۰ۭ وَمَا لِلظّٰلِــمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ۝۷۲  [7]

ترجمہ:جس نے اللہ کے ساتھ کسی کوشریک ٹھیرایااس پراللہ نے جنت حرام کردی اوراس کاٹھکاناجہنم ہے اورایسے ظالموں  کاکوئی مددگارنہیں ۔

 أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ:سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَفْتَتِحُ الصَّلاةَ مِنَ اللَّیْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ یَقُولُ: اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِیلَ، وَمِیكَائِیلَ، وَإِسْرَافِیلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَیْنَ عِبَادِكَ فِیمَا كَانُوا فِیهِ یَخْتَلِفُونَ اهْدِنِی لِمَا اخْتُلِفَ فِیهِ مِنَ الْحَقِّ بِأَمْرِكَ إِنَّكَ تَهْدِی مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ

ابوسلمہ  رحمہ اللہ  بن عبدالرحمٰن سے مروی ہےمیں نے ام المومنین عائشہ  صدیقہ رضی اللہ عنہا  سے دریافت کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  تہجدکی نمازکوکس دعاسے شروع کرتے تھے ؟آپ  نے فرمایااس سے دعاسے شروع فرمایاکرتے تھے ’’اےاللہ! پالنے والے جبریل اورمیکائیل اوراسرافیل کے(جبرائیل اور میکائیل دونوں  رحمت کی فرشتے ہیں  اوراسرافیل ان کے اوراللہ کے بیچ میں  رسول ہیں )آسمانوں  اورزمین کے پیدا کرنے والے ،ظاہراورپوشیدہ کے جاننے والے تواپنے بندوں  میں  فیصلہ کرے گاجس میں  وہ اختلاف کرتے ہیں ،سیدھی راہ بتاجس میں  لوگ اختلاف کرتے ہیں ،اپنے حکم سے بیشک توہی جسے چاہے سیدھی راہ بتاتاہے۔‘‘[8]

عَنْ أَبِی مَالِكٍ، قَالَ:قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّهِ حَدِّثْنَا بِكَلِمَةٍ نَقُولُهَا إِذَا أَصْبَحْنَا، وَأَمْسَیْنَا، وَاضْطَجَعْنَا، فَأَمَرَهُمْ أَنْ یَقُولُوا اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاواتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍ، وَمَلِیكُهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ، لَا شَرِیكَ لَكَ،  وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِی، وَشَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِی سُوءًا  أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ

ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم نے عرض کیااے اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں  کوئی کلمہ ارشاد فرمائیں  جوہم صبح شام اورسوتے وقت پڑھاکریں ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایایہ پڑھا کرو’’اے اللہ!اے آسمان وزمین کوبے نمونہ پیداکرنے والے،غیب اورحاضرکے جاننے والے !توہی ہرچیزکامالک ہے اورفرشتے گواہ ہیں  کہ تو واحدہے اور تیراکوئی شریک نہیں ہےاورمحمدتمہارے بندے اوررسول ہیں ،ہم اپنے نفسوں  کی شرارتوں  سے اورشیطان مردودکے شراورشرک سے تیری پناہ چاہتے ہوں  اور اس بات سے بھی کہ ہم اپنی جانوں  پرکسی برائی کاارتکاب کریں  یاکسی مسلمان کے لئے کوئی برائی کریں ۔‘‘[9]

وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِینَ ظَلَمُوا مَا فِی الْأَرْضِ جَمِیعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِنْ سُوءِ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مَا لَمْ یَكُونُوا یَحْتَسِبُونَ ‎﴿٤٧﴾‏(الزمر)
’’اگر ظلم کرنے والوں کے پاس وہ سب کچھ ہو جو روئے زمین پر ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو تو بھی بدترین سزا کے بدلے میں قیامت کے دن یہ سب کچھ دے دیں، اور ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وہ ظاہر ہوگا جس کا گمان بھی انہیں نہ تھا۔‘‘

دنیامیں  کفارومشرکین جن محارم وماثم کاارتکاب کرتے تھے روزقیامت اس کمائی کی سزاان کے سامنے آجائے گی، اللہ کاعذاب جسے وہ دنیامیں  ناممکن سمجھتے تھے اوراس کا استہزا اڑایاکرتے تھے انہیں  گھیرلے گا،

عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:یُؤْتَى بِجَهَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ زِمَامٍ مَعَ كُلِّ زِمَامٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ یَجُرُّونَهَا

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما  سے مروی ہےرسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاقیامت کے روزجہنم کوسترہزارلگاموں  سے گھسیٹ کرمیدان محشرمیں  لایا جائے گا اورہرلگام کو ستر ہزارفرشتے کھینچتے ہوں  گے۔[10]

جیسے فرمایا

وَبُرِّزَتِ الْجَحِیْمُ لِمَنْ یَّرٰى۝۳۶ [11]

ترجمہ:اور ہر دیکھنے والے کے سامنے دوزخ کھول کر رکھ دی جائے گی۔

جوغیض وغضب سے پھٹنے کوہوگی ،جیسے فرمایا

اِذَآ اُلْقُوْا فِیْہَا سَمِعُوْا لَہَا شَہِیْقًا وَّہِىَ تَفُوْرُ۝۷ۙتَكَادُ تَمَیَّزُ مِنَ الْغَیْظِ۝۸  [12]

ترجمہ:جب وہ اس میں  پھینکے جائیں  گے تو اس کے دھاڑنے کی ہولناک آوازیں  سنیں  گے اور وہ جوش کھا رہی ہوگی،شدت غضب سے وہ پھٹی جا رہی ہوگی ۔

اِذَا رَاَتْہُمْ مِّنْ مَّكَانٍؚبَعِیْدٍ سَمِعُوْا لَہَا تَغَیُّظًا وَّزَفِیْرًا۝۱۲ [13]

ترجمہ:وہ جب دور سے ان کو دیکھے گی تو یہ اس کے غضب اور جوش کی آوازیں  سن لیں  گے۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: احْتَجَّتْ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ الْجَنَّةُ: یَا رَبِّ، مَا لِی لَا یَدْخُلُنِی إِلَّا فُقَرَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ؟ وَقَالَتِ النَّارُ: یَا رَبِّ مَا لِی لَا یَدْخُلُنِی إِلَّا الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ؟ فَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِی أُصِیبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَقَالَ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِی أُصِیبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا الْجَنَّةُ، فَإِنَّ اللَّهَ یُنْشِئُ لَهَا مَا یَشَاءُ، وَأَمَّا النَّارُ، فَیُلْقَوْنَ فِیهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِیدٍ؟ حَتَّى یَضَعَ قَدَمَهُ فِیهَا، فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ، وَیُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَتَقُولُ: قَطْ، قَطْ ، قَطْ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں  باہمی مباحثہ ہوا،جنت کہنے لگی اے پروردگار! میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں  صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں  گے؟ اور جہنم کہنے لگی اے پرودرگار! میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں  صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں  گے؟ اللہ تعالیٰ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے میں  جسے چاہوں  گا تیرے ذریعے اسے سزا دوں  گااور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے میں  جس پر چاہوں  گا تیرے ذریعے رحم کروں  گااور تم دونوں  میں  سے ہر ایک کو بھر دوں  گا، چنانچہ جنت کے لئے اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا اور جہنم کے اندر جتنے لوگوں  کو ڈالا جاتا رہے گا جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں  تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے پاؤں  کو اس میں  رکھ دے گا اس وقت جہنم بھر جائے گی اور اس کے اجزاء سمٹ کر ایک دوسرے سے مل جائیں  گے اور وہ کہے گی بس، بس، بس۔[14]

مجرمین اس کودیکھ کردہشت زدہ ہوجائیں  گے جب وہ جہنم کے عذاب کی شدت اوراس کی ہولناکیاں  دیکھیں  گے جوکبھی ان کے وہم وگمان میں  بھی نہ آئی ہوں  گی تو خوف سے ان کی آنکھیں  پتھراجائیں  گی،جیسے فرمایا

یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَىِٕذٍ زُرْقًا۝۱۰۲ۚۖ [15]

ترجمہ:اس دن جبکہ صور پھونکا جائے گااور ہم مجرموں  کو اس حال میں  گھیر لائیں  گے کہ ان کی آنکھیں (دہشت کے مارے) پتھرائی ہوئی ہوں  گی۔

فَاِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ۝۷ۙ [16]

ترجمہ:پھر جب دیدے پتھرا جائیں  گے۔

اوروہ غم ورنج ،خوف ودہشت سے گھلنے لگیں  گے، اس وقت ان کے پاس زمین کاتمام سوناچاندی ، جواہرات اورتمام اثاثے دوگننے بھی مل جائیں  تواس دردناک عذاب سے چھٹکاراپانے کے لئے فدیہ کے طورپردینے کوبخوشی تیارہوجائیں  گےلیکن قبول نہیں  کیاجائے گا،جیسے فرمایا

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَمَاتُوْا وَھُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِھِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَھَبًا وَّلَوِ افْتَدٰى بِهٖ۝۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ۝۹۱ۧ [17]

ترجمہ:جن لوگوں  نے کفر اختیار کیا اور کفر ہی کی حالت میں  جان دے دی ان میں  سے کوئی اگر اپنے آپ کوسزاسے بچانے کے لیے روئے زمین بھربھی سونافدیہ میں  دے تو  قبول نہ کیا جائے گا، ایسے لوگوں  کے لیے دردناک  سزاتیارہے اوروہ اپنا کوئی مددگار نہ پائیں  گے۔

وَاتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِىْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَـیْــــًٔـا وَلَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا ھُمْ یُنْصَرُوْنَ۝۴۸ [18]

ترجمہ: اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی شخص کے کچھ کام نہ آئے گا نہ کسی کی طرف سے سفارش قبول ہوگی اور نہ کسی سے معاوضہ لیا جائے گا اورنہ مجرموں  کوکہیں  سے مددمل سکے گی۔

یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ۝۸۸ۙاِلَّا مَنْ اَتَى اللهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ۝۸۹ۭ [19]

ترجمہ:جبکہ نہ مال کوئی فائدہ دے گانہ اولادبجزاس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضورحاضرہو ۔

روزمحشر کفارومشرکین اورمنافقین کے سامنے اپنی برائیوں  کے سارے برے نتائج کھل جائیں  گے اوردنیامیں جہنم کےجس عذاب کاوہ مذاق اڑایاکرتے تھے انہیں  چاروں  طرف سے گھیرلے گاجس میں  وہ نہ مریں  گے اورنہ ہی زندہ رہیں  گے ،جیسے فرمایا

اِنَّہٗ مَنْ یَّاْتِ رَبَّہٗ مُجْرِمًا فَاِنَّ لَہٗ جَہَنَّمَ۝۰ۭ لَا یَمُوْتُ فِیْہَا وَلَا یَحْیٰی۝۷۴ [20]

ترجمہ:حقیقت یہ ہے کہ جو مجرم بن کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوگا اس کے لیے جہنم ہے جس میں  وہ نہ جیے گا نہ مرے گا۔

وَیَتَجَنَّبُہَا الْاَشْقَى۝۱۱ۙ الَّذِیْ یَصْلَى النَّارَ الْكُبْرٰى۝۱۲ۚثُمَّ لَا یَمُوْتُ فِیْہَا وَلَا یَحْیٰی۝۱۳ۭ [21]

ترجمہ:اور اس سے گریز کرے گا وہ انتہائی بد بخت جو بڑی آگ میں  جائے گاپھر نہ اس میں  مرے گا اور نہ جیے گا۔

وہاں  وہ موت کوپکاریں  گے مگرموت نہیں  آئے گی ،جیسے فرمایا

وَاِذَآ اُلْقُوْا مِنْہَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا ہُنَالِكَ ثُبُوْرًا۝۱۳لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِیْرًا۝۱۴ۭ [22]

ترجمہ:اور جب یہ دست و پا بستہ اس میں  ایک تنگ جگہ ٹھونسے جائیں  گے تو اپنی موت کو پکارنے لگیں  گے،(اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ) آج ایک موت کو نہیں  بہت سی موتوں  کو پکارو۔

وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَہٗ وَرَاۗءَ ظَہْرِہٖ۝۱۰ۙفَسَوْفَ یَدْعُوْا ثُبُوْرًا۝۱۱ۙ [23]

ترجمہ:رہا وہ شخص جس کا نامہ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گاتو وہ موت کو پکارے گا۔

وَبَدَا لَهُمْ سَیِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَحَاقَ بِهِمْ مَا كَانُوا بِهِ یَسْتَهْزِئُونَ ‎﴿٤٨﴾‏ فَإِذَا مَسَّ الْإِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِیتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ ۚ بَلْ هِیَ فِتْنَةٌ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُونَ ‎﴿٤٩﴾‏ قَدْ قَالَهَا الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ مَا كَانُوا یَكْسِبُونَ ‎﴿٥٠﴾‏ فَأَصَابَهُمْ سَیِّئَاتُ مَا كَسَبُوا ۚ وَالَّذِینَ ظَلَمُوا مِنْ هَٰؤُلَاءِ سَیُصِیبُهُمْ سَیِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَمَا هُمْ بِمُعْجِزِینَ ‎﴿٥١﴾‏ أَوَلَمْ یَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَشَاءُ وَیَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِی ذَٰلِكَ لَآیَاتٍ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ ‎﴿٥٢﴾‏ (الزمر)
’’جو کچھ انہوں نے کہا تھا اس کی برائیاں ان پر کھل پڑیں گی اور جس کا وہ مذاق کرتے تھے وہ انہیں آگھیرے گا،انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا فرما دیں تو کہنے لگتا ہے کہ اسے تو میں محض اپنے علم کی وجہ سے دیا گیا ہوں، بلکہ یہ آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ بےعلم ہیں، ان سے اگلے بھی یہی بات کہہ چکے ہیں پس ان کی کارروائی ان کے کچھ کام نہ آئی، پھر ان کی تمام برائیاں ان پر آ پڑیں ، اور ان میں سے بھی جو گناہ گار ہیں ان کی کی ہوئی برائیاں بھی اب ان پر آپڑیں گی، یہ (ہمیں) ہرا دینے والے نہیں، کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہے روزی کشادہ کردیتا ہے اور تنگ (بھی) ،ایمان لانے والوں کے لیے اس میں (بڑی بڑی) نشانیاں ہیں۔‘‘

انسان کاناشکراپن :

انسانوں  کی اکثریت کی فطرت یہ ہے کہ جب ان کوبیماری ،فقروفاقہ یاکوئی اورتکلیف پہنچتی ہے تواس سے نجات حاصل کرنے کے لیے اللہ کی طرف پوری طرح راغب ہوکر دعائیں  کرتااوراس کی بارگاہ میں  گڑگڑاتا،الحاح وزاری کرتاہے، اورجب اللہ اس تکلیف وپریشانی کودورفرمادیتاہے تواللہ کے احسان کااعتراف کرنے سے انکارکردیتا اور سرکشی اورطغیان کاراستہ اختیارکرلیتاہے اوراللہ کے احسان کی ناشکری کرتے ہوئے کہتاہے یہ تومیری اپنی دانائی، منصوبہ بندی ،علم وہنراوران تھک محنت کانتیجہ ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا حقیقت یوں  نہیں  ہے،اللہ تعالیٰ نے یہ نعمتیں  تجھے تیری اہلیت ،قابلیت،علم وہنریامحنت کی وجہ سے نہیں  دی ہیں  اورنہ ہی تویہ دنیاوی نعمتیں  اللہ کی رضامندی کی نشانی ہے ،یہ نعمتیں  توفتنہ ہیں  اوراللہ نے تیری آزمائش وامتحان کے لیے تجھے دی ہیں  کہ توانہیں  پاکراللہ کاشکرگزاربندہ بنتاہے یااس کی نعمتوں  کاکفران کرتاہے مگرلوگوں  کی اکثریت اس فتنہ اورآزمائش کواللہ تعالیٰ کی نوازش سمجھتے ہیں ،یہی باتیں  ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی کہہ چکے ہیں مگرجب ان کی شامت اعمال آئی توان کی اہلیت اورقابلیت دھری کی دھری رہ گئی اورانہوں  نے اپنی کمائی کے برے نتائج  بھگتے ، جیسے قارون کاواقعہ بیان فرمایا۔

اِنَّ قَارُوْنَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰی فَبَغٰى عَلَیْهِمْ۝۰۠ وَاٰتَیْنٰهُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَآ اِنَّ مَفَاتِحَهٗ لَتَنُوْۗاُ بِالْعُصْبَةِ اُولِی الْقُوَّةِ۝۰ۤ اِذْ قَالَ لَهٗ قَوْمُهٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللهَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ۝۷۶وَابْتَغِ فِــیْمَآ اٰتٰىكَ اللهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ وَلَا تَنْسَ نَصِیْبَكَ مِنَ الدُّنْیَا وَاَحْسِنْ كَـمَآ اَحْسَنَ اللهُ اِلَیْكَ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِی الْاَرْضِ۝۰ۭ اِنَّ اللهَ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ۝۷۷قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْ۝۰ۭ اَوَلَمْ یَعْلَمْ اَنَّ اللهَ قَدْ اَهْلَكَ مِنْ قَبْلِهٖ مِنَ الْقُرُوْنِ مَنْ هُوَاَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَّاَكْثَرُ جَمْعًا۝۰ۭ وَلَا یُسْـَٔــلُ عَنْ ذُنُوْبِهِمُ الْمُجْرِمُوْنَ۝۷۸فَخَـــرَجَ عَلٰی قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ۝۰ۭ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَآ اُوْتِیَ قَارُوْنُ۝۰ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ۝۷۹وَقَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا۝۰ۚ وَلَا یُلَقّٰىهَآ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ۝۸۰فَخَسَفْنَا بِهٖ وَبِدَارِهِ الْاَرْضَ۝۰ۣ فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللهِ۝۰ۤ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ۝۸۱وَاَصْبَحَ الَّذِیْنَ تَمَـــنَّوْا مَكَانَهٗ بِالْاَمْسِ یَقُوْلُوْنَ وَیْكَاَنَّ اللهَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَیَقْدِرُ۝۰ۚ لَوْلَآ اَنْ مَّنَّ اللهُ عَلَیْنَا لَخَسَفَ بِنَا۝۰ۭ وَیْكَاَنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الْكٰفِرُوْنَ۝۸۲ۧ [24]

ترجمہ:یہ ایک واقعہ ہے کہ قارون موسیٰ کی قوم کاایک شخص تھاپھروہ اپنی قوم کے خلاف سرکش ہوگیا،اورہم نے اس کواتنے خزانے دے رکھے تھے کہ ان کی کنجیاں  طاقت ور آدمیوں  کی ایک جماعت مشکل سے اٹھاسکتی تھی،ایک دفعہ جب اس کی قوم کے لوگوں  نے اس سے کہاپھول نہ جااللہ پھولنے والوں  کوپسند نہیں  کرتاجومال اللہ نے تجھے دیا ہے اس سے آخرت کاگھربنانے کی فکرکراوردنیامیں  سے بھی اپناحصہ فراموش نہ کر احسان کرجس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیاہے اورزمین میں  فسادبرپاکرنے کی کوشش نہ کراللہ مفسدوں  کوپسندنہیں  کرتا،تواس نے کہایہ سب کچھ تومجھے اس علم کی بناپردیاگیاہے جومجھ کوحاصل ہے ،کیااس کویہ علم نہ تھاکہ اللہ اس سے پہلے بہت سے ایسے لوگوں  کو ہلاک کرچکاہے جواس سے زیادہ قوت اورجمعیت رکھتے تھے؟مجرموں  سے توان کے گناہ نہیں  پوچھے جاتے، ایک روزوہ اپنی قوم کے سامنے اپنے پورے ٹھاٹھ میں  نکلا، جو لوگ حیات دنیاکے طالب تھے وہ اسے دیکھ کرکہنے لگے کاش! ہمیں  بھی وہی کچھ ملتاجو قارون کودیاگیاہےیہ توبڑانصیبے والاہےمگرجولوگ علم رکھنے والے تھے وہ کہنے لگے افسوس تمہارے حال پراللہ کاثواب بہترہے اس شخص کے لئے جوایمان لائے اورنیک عمل کرے اوریہ دولت نہیں  ملتی مگرصبرکرنے والوں  کو،آخرکارہم نے اسے اوراس کے گھر کوزمین میں  دھنسا دیا پھرکوئی اس کے حامیوں  کاگروہ نہ تھاجواللہ کے مقابلہ میں  اس کی مددکوآتااورنہ وہ خوداپنی مدد آپ کرسکا،اب وہی لوگ جوکل اس کی منزلت کی تمنا کر رہے تھے کہنے لگے افسوس!ہم بھول گئے تھے کہ اللہ اپنے بندوں  میں  سے جس کارزق چاہتاہے کشادہ کرتاہے اورجسے چاہتاہے نپاتلادیتاہےاگراللہ نے ہم پر احسان نہ کیا ہوتاتوہمیں  بھی زمین میں  دھنسادیتا،افسوس. ہم کویادنہ رہاکہ کافرفلاح نہیں  پایاکرتے ۔

اوران لوگوں  میں  سے بھی جوظالم ہیں  وہ عنقریب اپنی کمائی کے برے نتائج بھگتیں  گے،یہ بھی نہ توگزشتہ لوگوں  سے بہترہیں  اورنہ ان کوکوئی برات نامہ ہی لکھ کردیاگیاہے ،یہ ہمیں  عاجزکردینے والے نہیں  ہیں ،اورکیاانہیں  معلوم نہیں  ہے کہ اللہ اپنی حکمت ومشیت سے جس کاچاہتاہے رزق فراواں  کردیتاہے اورجس کوچاہتاہے فقروتنگ دستی میں  مبتلا کردیتاہے ؟یعنی رزق کی تقسیم کا مدار انسان کی اہلیت وقابلیت یااس کے محبوب ومغضوب ہونے پرہرگز نہیں  ہےبلکہ ان لوگوں  کے لئے جوایمان لاتے ہیں  اورغوروتدبر کرتے ہیں  کے لیے اللہ کی توحیدکی ایک نشانی ہے کہ کائنات میں  صرف اسی وحدہ لاشریک کاحکم وتصرف ہے اورکوئی اس کے فیصلوں  میں  دخل اندازی یاردوبدل نہیں  کر سکتا ۔

قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ ‎﴿٥٣﴾‏ وَأَنِیبُوا إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَأْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ ‎﴿٥٤﴾ (الزمر)
’’(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی بخشش، بڑی رحمت والا ہے، تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کیے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آجائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔‘‘

توبہ ،گناہوں  کی معافی کاذریعہ:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ نَاسًا، مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ كَانُوا قَدْ قَتَلُوا وَأَكْثَرُوا، وَزَنَوْا وَأَكْثَرُوا، فَأَتَوْا مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّ الَّذِی تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَیْهِ لَحَسَنٌ، لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً فَنَزَلَ: {وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَلاَ یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَلاَ یَزْنُونَ ،[25]وَنَزَلَتْ {قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ، لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ ، [26]

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےدور جاہلیت میں  کچھ لوگوں  نے بڑی کثرت سے قتل کاگناہ کیاتھااوراسی طرح بڑی کثرت سےزناکاری بھی کرتے رہے تھےوغیرہ کاارتکاب کیاتھاوہ اسلام کی دعوت سے متاثر ہوکررسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں  حاضرہوئے اورعرض کیاکہ آپ جوکچھ کہتے ہیں  اورجس کی طرف دعوت دیتے ہیں (یعنی اسلام) یقیناًاچھی چیزہے لیکن ہمیں  یہ بتایئے کہ اب تک ہم نے جوگناہ کیے ہیں  وہ  اسلام لانے سے معاف ہوں  گے یانہیں ؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمادی ’’جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں  پکارتے ، اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں  کرتے اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں ۔‘‘ اوراسی موقع پریہ آیت کریمہ بھی نازل فرمائی جس میں  تمام انسانوں  کوامیدکاایک پیغام دیا’’آپ کہہ دیں  کہ اے میرے بندو!جواپنے نفسوں  پرزیادتیاں  کرچکے ہواللہ کی رحمت سے ناامیدمت ہوبے شک اللہ سارے گناہوں  کومعاف کردے گابے شک وہ بڑاہی بخشنے والانہایت ہی مہربان ہے۔‘‘[27]

اور اللہ تعالیٰ نے بے انتہاپیارومحبت سے فرمایاکہ اے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم !میرے بندوں  سے کہہ دوکہ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم بہت وسیع ہے،وہ اپنے گناہ گار بندوں  کو بخشنے والااوررحم فرمانے والاہے ،مغفرت اوررحمت دونوں  اللہ کے لازم اورذاتی اوصاف ہیں  جوکبھی اس کی ذات سے جدانہیں  ہوتے ،اس نے روزاول سے اپنی رحمت کواپنے غضب پر حاوی کررکھاہے اوراس کی رحمت اس کے غضب پرسبقت لے گئی ہے ،اس کے ہاتھوں  کی سخاوت جاری ہے کھلے اورچھپے وہ اپنے بندوں  کو لگاتار نعمتوں  سے نوازتارہتاہے ، عطا کرنااسے محروم کرنے سے زیادہ پسندہے اس لئے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں  ،ندامت وپشیمانی کاوقت آنے سے پہلے اب بھی اگرخلوص نیت سے اپنے رب حقیقی کی اطاعت وبندگی کی طرف پلٹ آؤ اورسچے دل،اخلاص سے اللہ سے اپنے گناہوں  کی مغفرت چاہو(کیونکہ موت کے آثارظاہرہونے پرتوبہ کادروازہ بندہوجاتاہے، اورہر شخص کواپناانجام نظرآنے لگتاہے ) اوراپنے جوارح کے ساتھ اس کے سامنے سرتسلیم خم کردوتواللہ تمہارے سارے گناہوں  شرک ، قتل، زنا،سودخوری اورظلم وغیرہ کوچاہے وہ سمندرکی جھاگ کے برابربھی ہوں  گے تومعاف فرماکرتمہیں  پاک کردے گا،جیسےفرمایا

اَلَمْ یَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللهَ ھُوَیَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَیَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَاَنَّ اللهَ ھُوَالتَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۝۱۰۴ [28]

ترجمہ:کیاان لوگوں  کومعلوم نہیں  ہے کہ وہ اللہ ہی ہے جواپنے بندوں  کی توبہ قبول کرتا ہے اوران کی خیرات کوقبولیت عطا فرماتا ہے اوریہ کہ اللہ بہت معاف کرنے والااوررحیم ہے۔

وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللهَ یَجِدِ اللهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۝۱۱۰ [29]

ترجمہ:اگر کوئی شخص برا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد اللہ سے درگزر کی درخواست کرے تو اللہ کو درگزر کرنے والا اور رحیم پائے گا۔

اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ۝۰ۚ وَلَنْ تَجِدَ لَھُمْ نَصِیْرًا۝۱۴۵ۙاِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَاَصْلَحُوْا وَاعْتَصَمُوْا بِاللہِ وَاَخْلَصُوْا دِیْنَھُمْ لِلہِ۔۔۔ ۝۱۴۶ [30]

ترجمہ:یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں  جائیں  گے اور تم کسی کو ان کا مدد گار نہ پاؤ گے البتہ جو ان میں  سے تائب ہو جائیں  اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لیں  اور اللہ کا دامن تھام لیں  اور اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر دیں  ۔

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللہَ ثَالِثُ ثَلٰــثَةٍ۝۰ۘ وَمَا مِنْ اِلٰہٍ اِلَّآ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ۝۰ۭ وَاِنْ لَّمْ یَنْتَھُوْا عَمَّا یَقُوْلُوْنَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ۝۷۳ اَفَلَا یَتُوْبُوْنَ اِلَى اللہِ وَیَسْتَغْفِرُوْنَہٗ۝۰ۭ وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۷۴ [31]

ترجمہ:یقیناً کفر کیا ان لوگوں  نے جنہوں  نے کہا کہ اللہ تین میں  کا ایک ہے حالانکہ ایک اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں  ہےپھر کیا یہ اللہ سے توبہ نہ کریں  گے اور اس سے معافی نہ مانگیں  گے؟ اللہ بہت درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔

اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَلَہُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِ۝۱۰ۭ [32]

ترجمہ:جن لوگوں  نے مومن مردوں  اور عورتوں  پر ظلم و ستم توڑا اور پھر اس سے تائب نہ ہوئے یقینا ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلائے جانے کی سزا ہے ۔

اگر یہ لوگ اپنی ان باتوں  سے باز نہ آئے تو ان میں  سے جس جس نے کفر کیا ہے اس کو درد ناک سزا دی جائے گی ۔

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ فِی بَنِی إِسْرَائِیلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِینَ إِنْسَانًا، ثُمَّ خَرَجَ یَسْأَلُ، فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ: هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: لاَ، فَقَتَلَهُ، فَجَعَلَ یَسْأَلُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: ائْتِ قَرْیَةَ كَذَا وَكَذَا، فَأَدْرَكَهُ المَوْتُ، فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا، فَاخْتَصَمَتْ فِیهِ مَلاَئِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلاَئِكَةُ العَذَابِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِی، وَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِی، وَقَالَ: قِیسُوا مَا بَیْنَهُمَا، فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ، فَغُفِرَ لَهُ

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایابنی اسرائیل میں  ایک شخص تھاجس نے ننانوے خون ناحق کیے تھے  پھروہ (نادم ہوکر)مسئلہ پوچھنے نکلا پھروہ ایک درویش کے پاس آیااوراس سے پوچھاکیااس گناہ سے توبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیاکہ نہیں ، یہ سن کراس نے اس درویش کوبھی قتل کردیا (اور سو خون پورے کردیے)پھروہ(دوسروں  سے)پوچھنے لگاآخراس کوایک درویش نے بتایاکہ فلاں  بستی میں  چلاجا(وہ آدھے راستے بھی نہیں  پہنچاتھاکہ)اس کی موت واقع ہو گئی،مرتے مرتے اس نے اپناسینہ اس بستی کی طرف جھکادیا، آخررحمت کے فرشتوں  اورعذاب کے فرشتوں  میں  باہم جھگڑاہوا(کہ کون اسے لے جائے) رحمت کے فرشتوں  نے کہایہ شخص توبہ کرکے اللہ کی طرف رجوع ہوکرنکلاتھا،عذاب کے فرشتوں  نے کہااس نے کوئی نیکی نہیں  کی،لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو(جہاں  وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا ) حکم دیاکہ اس کی نعش سے قریب ہو جائے اوردوسری بستی کو(جہاں  سے وہ نکلاتھا)حکم دیاکہ اس کی نعش سے دورہوجا،اللہ تعالیٰ نے فرشتوں  سے فرمایا کہ اب دونوں  کافاصلہ دیکھواور(جب ناپاگیاتو)اس بستی کوجہاں  وہ توبہ کے لیے جارہاتھاایک بالشت نعش سے نزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیا گیا۔[33]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا  [فِی ]  قَوْلِهِ

{قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللهِ۝۰ۭ اِنَّ اللهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا۝۰ۭ اِنَّهٗ هُوَالْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ}

قَالَ: قَدْ دَعَا اللَّهُ إِلَى مَغْفِرَتِهِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمَسِیحَ هُوَ اللَّهُ ، وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمَسِیحَ هُوَ ابْنُ اللَّهِ، وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ عُزَیْرًا  ابْنُ اللَّهِ، وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ اللَّهَ فَقِیرٌ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ یَدَ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ، وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ اللَّهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ، یَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لِهَؤُلَاءِ، أَفَلا یَتُوبُونَ إِلَى اللَّهِ وَیَسْتَغْفِرُونَهُ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِیمٌ، ثُمَّ دَعَا إِلَى تَوْبَتِهِ مَنْ هُوَ أَعْظَمُ قَوْلًا مِنْ هَؤُلَاءِ، مَنْ قَالَ  أَنَا رَبُّكُمُ الأعْلَى، وَقَالَ  مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَیْرِی} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ [رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا  ]  مَنْ آیَسَ عِبَادَ اللَّهِ  مِنَ التَّوْبَةِ بَعْدَ هَذَا فَقَدَ جَحَدَ كِتَابَ اللَّهِ  وَلَكِنْ لَا یَقْدِرُ الْعَبْدُ أَنْ یَتُوبَ حَتَّى یَتُوبَ اللَّهُ عَلَیْهِ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما  نے آیت کریمہ’’اے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کہہ دو کہ اے میرے بندو ، جنہوں  نے اپنی جانوں  پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجاؤ، یقینا اللہ سارے گناہ معاف کردیتا ہے، وہ تو غفور رحیم ہے۔‘‘ کے بارے میں  روایت کیاہےاللہ تعالیٰ نے ان لوگوں  کوبھی اپنی مغفرت کی دعوت دی ہے’’ جنہوں  نے یہ کہاکہ مسیح ہی اللہ ہے۔‘‘اور جنہوں  نے یہ کہا کہ ’’ مسیح ابن اللہ ہے۔‘‘اور جنہوں  نے یہ کہا’’عزیرابن اللہ ہے۔‘‘اورجنہوں  نے یہ کہا’’اللہ فقیرہے۔‘‘اور جنہوں  نے یہ کہا’’اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ۔‘‘ اور جنہوں  نے یہ کہا’’اللہ تعالیٰ تین کاتیسراہے۔‘‘اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں  سے بھی فرمایاہے’’پھر کیا یہ اللہ سے توبہ نہ کریں  گے اور اس سے معافی نہ مانگیں  گے؟ اللہ بہت درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ نے تواسے بھی توبہ کی دعوت دی جس نے ان سب سے بڑی بات کہی تھی ’’میں  تمہارا سب سے بڑا رب ہوں ۔‘‘ اوراس نے یہ بات بھی کہی تھی’’ میں  تو اپنے سوا تمہارے کسی خدا کو نہیں  جانتا۔‘‘عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما  فرماتے ہیں  اس کے بعدبھی جوشخص اللہ تعالیٰ کے بندوں  کوتوبہ سے مایوس کرتاہے وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کاانکارکرتاہے لیکن یادرہے کہ کوئی بندہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرنے کی قدرت نہیں  رکھتاجب تک اللہ تعالیٰ بھی اس پر مہربان نہ ہوجائے۔[34]

عَنْ شُتَیر بْنِ شَكَل أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ إِنَّ أَعْظَمَ آیَةٍ فِی كِتَابِ اللَّهِ: {اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ} [35] ، وَإِنَّ أَجْمَعَ آیَةٍ فِی الْقُرْآنِ بِخَیْرٍ وَشَرٍّ: {إِنَّ اللَّهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإحْسَانِ} [36] ، وَإِنَّ أَكْثَرَ آیَةٍ فِی الْقُرْآنِ فَرَجًا فِی سُورَةِ الْغُرَفِ: {قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ} ، وَإِنَّ أَشَدَّ آیَةٍ فِی كِتَابِ اللَّهِ تَصْرِیفًا  {وَمَنْ یَتَّقِ اللَّهَ یَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَیَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ}  [37]. فَقَالَ لَهُ مَسْرُوقٌ: صَدَقْتَ.

شتیربن شکل سے روایت ہے انہوں  نے کہامیں  نے  عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کویہ بیان کرتے ہوئے سناکہ قرآن مجیدکی سب سے عظیم الشان آیت یہ ہے’’ اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی ، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں  ہے۔‘‘خیروشرکی سب سے جامع آیت یہ ہے’’اللہ عدل اور احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے۔‘‘  قرآن مجیدکی سب سے زیادہ فرحت بخش  سورۂ  زمرکی یہ آیت ہے، ’’ اے میرے بندو،جنہوں  نے اپنی جانوں  پرزیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجاؤ ۔‘‘اوراللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ سپردکردینے والی کتاب اللہ کی یہ آیت کریمہ ہے، ’’جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گااور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اس کا گمان بھی نہ جاتا ہو۔ یہ سن کرمسروق نے ان سے کہاآپ نے بالکل سچ فرمایاہے۔[38]

أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ  أَوْ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ لَوْ أَخْطَأْتُمْ حَتَّى تَمْلَأَ خَطَایَاكُمْ مَا بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ثُمَّ اسْتَغْفَرْتُمُ اللَّهَ لَغَفَرَ لَكُمْ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ أَوْ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ لَوْ لَمْ تُخْطِئُوا لَجَاءَ اللَّهُ بِقَوْمٍ یُخْطِئُونَ، ثُمَّ یَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ، فَیَغْفِرُ لَهُمْ

انس بن مالک رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے انہوں  نے کہامیں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کوبیان فرماتے ہوئے سنا اس ذات پاک کی قسم جس کے ہاتھ میں  میری جان ہے!  یااس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں  محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کی جان ہے اگرتم اس قدرگناہ کروکہ تمہارے گناہوں  سے آسمان وزمین کے درمیان کایہ سارا خلابھرجائے پھرتم اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں  کی معافی مانگوتووہ تمہیں  معاف فرمادے گااس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں  محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کی جان ہے  یا اس ذات پاک کی قسم جس کے ہاتھ میں  میری جان ہے اگرتم گناہ نہ کروتو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں  کولے آئے گاجوگناہ کریں  گے پھراللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں  کی معافی طلب کریں  گے بجزوہ انہیں  معاف فرمادے گا۔[39]

عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الْأَنْصَارِیِّ، أَنَّهُ قَالَ حِینَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ: قَدْ كُنْتُ كَتَمْتُ عَنْكُمْ شَیْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: لَوْلَا أَنَّكُمْ تُذْنِبُونَ لَخَلَقَ اللَّهُ قَوْمًا یُذْنِبُونَ فَیَغْفِرُ لَهُمْ

ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےجب ان کی وفات کاوقت قریب تھاتوانہوں  نے کہا  میں  نے تم سے ایک چیزکوچھپایاتھا(مصلحت سے کہ لوگ اس پرتکیہ نہ کریں  اورگناہ سے بے خوف نہ ہوجائیں )جسے میں  نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے سناتھاآپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگرتم گناہ نہ کروتواللہ تعالیٰ ایسے لوگوں  کوپیدافرمادے گاجوگناہ کریں  گے پھروہ انہیں  معاف فرمادے گا ۔[40]

مگر شیطان نے لوگوں  کابہکادیااورلوگ اس آیت کوبہانہ بناکرگناہ پرگناہ کرتے چلے جاتے ہیں ،اللہ کے احکام وفرائض کی مطلق پرواہ نہیں  کرتے،اللہ کی متعین کردہ حدود اورضابطوں  کوبے دردی سے پامال کرتے ہیں  اورکہتے ہیں  اللہ غفورورحیم ہے وہ سب کوبخش دے گااس لئے اس دنیامیں  خوب عیش کرو،یہ توحیدورسالت ، آخرت کا خوف اور اعمال صالحہ توبس اس لئے بیان کردیئے گئے ہیں  کہ انسان حدسے باہرنہ نکل جائے ،مگر وہ یہ نہیں  سوچتے کہ جہاں  اللہ غفورورحیم ہے اوراس نے اپنی بے پایاں  رحمت کوخود پر واجب قرارفرمایاہواہے وہ اللہ جباروقہار بھی ہے،اسی غفورورحیم اللہ نے جبار وقہاربن کر پچھلی قوموں  کوغلط عقائد اوراعمال بدکے سبب ہی برباد کیا تھا ، جیسے فرمایا

نَبِّیْٔ عِبَادِیْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۝۴۹ۙوَاَنَّ عَذَابِیْ هُوَالْعَذَابُ الْاَلِیْمُ۝۵۰ [41]

ترجمہ:اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !میرے بندوں  کوخبردے دوکہ میں  بہت درگزرکرنے والااوررحیم ہوں  مگراس کے ساتھ میراعذاب بھی نہایت دردناک عذاب ہے۔

اس کاایک قانون ہے جواس نے بیان کردیاہے کہ جوجیسے اعمال اس کے بارگاہ میں  لائے گااس کے مطابق ہی اس کی جزاوسزا ہو گی ، جہنم وجنت بلاوجہ ہی نہیں  بنادی گئی۔

‏ وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنْزِلَ إِلَیْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَأْتِیَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ ‎﴿٥٥﴾‏ أَنْ تَقُولَ نَفْسٌ یَا حَسْرَتَىٰ عَلَىٰ مَا فَرَّطْتُ فِی جَنْبِ اللَّهِ وَإِنْ كُنْتُ لَمِنَ السَّاخِرِینَ ‎﴿٥٦﴾أَوْ تَقُولَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِی لَكُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِینَ ‎﴿٥٧﴾‏ أَوْ تَقُولَ حِینَ تَرَى الْعَذَابَ لَوْ أَنَّ لِی كَرَّةً فَأَكُونَ مِنَ الْمُحْسِنِینَ ‎﴿٥٨﴾‏ بَلَىٰ قَدْ جَاءَتْكَ آیَاتِی فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنْتَ مِنَ الْكَافِرِینَ ‎﴿٥٩﴾‏ (‏الزمر)
’’اور پیروی کرو اس بہترین چیز کی جو تمہاری طرف تمہارے پروردگارکی طرف سےنازل کی گئی ہے، اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں اطلاع بھی نہ ہو ،(ایسا نہ ہو کہ) کوئی شخص کہے ہائے افسوس! اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حق میں کوتاہی کی بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں رہا، یا کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت کرتا تو میں بھی پارسا لوگوں میں ہوتا، یا عذاب کو دیکھ کر کہے کاش ! کہ کسی طرح میرا لوٹ جانا ہوجاتا تو میں بھی نیکوکاروں میں ہوجاتا، ہاں (ہاں) بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور تکبر کیا، اور تو تھا ہی کافروں میں۔‘‘

اوراے لوگو!اللہ کے وفقتاً دینوی عذاب نازل ہونے سے پہلے پہلے اخلاص نیت سے توبہ اورعمل صالح اختیارکرلو،اللہ نے جوکتاب نازل فرمائی ہے اس میں  جن کاموں  کاحکم فرمایاہے یعنی محبت الٰہی،خشیت الٰہی،خوف الٰہی،اللہ پرامیدوبھروسہ،اللہ کے بندوں  کی خیرخواہی اوران کے لئے ہمیشہ بھلائی چاہنااس کی تعمیل کرواورجن کاموں  سے منع فرمایا ہے ان سے اجتناب کرو،اورظاہری اعمال مثلاًنمازقائم کرنا،زکوٰة اداکرنا،حج کرنا،صدقہ دینااوربھلائی کے مختلف کام کرنابجالاؤ ،اورگزشتہ تباہ وبرباداقوام کے حالات و واقعات کاجوذکربطورنصیحت کیاہے اس سے عبرت حاصل کرو،کہیں  غفلت پرجمے رہواور مہلت کی گھڑیاں  گزرنے کے بعداپنے کرتوتوں  پرافسوس نہ کرتے رہو اورفیصلہ کے روز کہو دنیا میں  میں  جزاوسزاکا تمسخراڑایاکرتاتھایہاں  تک کہ میں  نے آنکھوں  سے دیکھ لیایایہ کہنے لگوکہ میں  نے قرآنی احکامات پرعمل کرنے میں  کوتاہی کی،یایہ کہنے لگو کاش ! میں  نے اللہ اوراس کےرسول  صلی اللہ علیہ وسلم  کی اطاعت کی ہوتی ،جیسے فرمایا

۔۔۔یَقُوْلُوْنَ یٰلَیْتَنَآ اَطَعْنَا اللہَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا۝۶۶ [42]

ترجمہ: اس وقت وہ کہیں  گے کہ کاش ہم نے اللہ اور رسول کی اطاعت کی ہوتی۔

یااپنے سامنے جہنم کودیکھ کراورغیض وغضب سے دھارتے سن کرمٹی میں  مل جانے کی خواہش کرنے لگو،جیسے فرمایا

۔۔۔یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰہُ وَیَقُوْلُ الْكٰفِرُ یٰلَیْتَــنِیْ كُنْتُ تُرٰبًا۝۴۰ۧ [43]

ترجمہ: جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں  نے آگے بھیجا ہے اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں  خاک ہوتا ۔

یاالٹے ہاتھ میں  اپنا نامہ اعمال ملنے پرافسوس کرنے لگو،جیسے فرمایا

وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ۝۰ۥۙ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْ۝۲۵ۚ وَلَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَهْ۝۲۶ۚ یٰلَیْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِیَةَ۝۲۷ۚ [44]

ترجمہ:اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں  ہاتھ میں  دیا جائے گا وہ کہے گا کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا اور میں  نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے،کاش میری وہی موت ﴿(جو دنیا میں  آئی تھی) فیصلہ کن ہوتی ۔

یایہ کہنے لگوکہ کاش !اللہ مجھے ہدایت دے دیتاتومیں  بھی شرک اور معاصی سے بچ جاتا اور پرہیزگاروں  میں  سے ہوتا اورعذاب جہنم سے بچ جاتااورثواب کامستحق بن جاتا ،

   عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ أَهْلِ النَّارِ یَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، فَیَقُولُ: لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِی. فَیَكُونُ عَلَیْهِ حَسْرَةً  قَالَ: وَكُلُّ أَهْلِ الْجَنَّةِ یَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، فَیَقُولُ: لَوْلَا أَنَّ اللَّهَ هَدَانِی. قَالَ: فَیَكُونُ لَهُ شُكْرًا

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےاہل دوزخ میں  سے ہرشخص جنت میں  بھی اپنی جگہ دیکھے گا اورکہے گااے کاش! اللہ تعالیٰ مجھے بھی ہدایت عطا فرمادیتا  یہ بات اس کے لیے باعث حسرت ہوگی، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایااوراہل جنت میں  سے بھی ہرشخص دوزخ میں  اپنی جگہ دیکھے گاپھرکہے گااگراللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت عطانہ فرمائی ہوتی(تودوزخ میں  میرا ٹھکانہ ہوتا)یہ بات اس کے لیے شکرکاباعث ہوگی۔[45]

یا روز محشرعذاب جہنم کودیکھ کر دنیا میں  واپس آکر اعمال صالحہ اختیارکرنے کی تمنا کرو ،جیسے فرمایا

۔۔۔وَتَرَى الظّٰلِـمِیْنَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ یَقُوْلُوْنَ ہَلْ اِلٰى مَرَدٍّ مِّنْ سَبِیْلٍ۝۴۴ۚ [46]

ترجمہ:تم دیکھو گے کہ یہ ظالم جب عذاب دیکھیں  گے تو کہیں  گے اب پلٹنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟۔

وَلَوْ تَرٰٓی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِہِمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ۝۰ۭ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ۝۱۲ [47]

ترجمہ: کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں  گے (اس وقت یہ کہہ رہے ہوں  گے ) اے ہمارے رب! ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں  واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں  ہمیں  اب یقین آگیا ہے ۔

مگر دنیا میں  واپسی ممکن نہ ہوگی اوراللہ تعالیٰ تمہیں  دھتکارکر فرمائے گااب تمہارا پچھتانا فضول ہے ، جیسے فرمایا

یَوْمَ لَا یَنْفَعُ الظّٰلِـمِیْنَ مَعْذِرَتُہُمْ وَلَہُمُ اللَّعْنَةُ وَلَہُمْ سُوْۗءُ الدَّارِ۝۵۲ [48]

ترجمہ:جب ظالموں  کو ان کی معذرت کچھ بھی فائدہ نہ دے گی اور ان پر لعنت پڑے گی اور بد ترین ٹھکانا ان کے حصے میں  آئے گا۔

میرے رسولوں  نے میری واضح ہدایات واحکامات تمہارے پاس پہنچادیے تھے، تمام دلائل وبراہین تمہارے سامنے واضح ہوگئے تھےاس وقت جب کہ تمہیں  مہلت ملی ہوئی تھی تم نے اس دعوت کو بڑی شدومدکے ساتھ جھٹلایا اور تکبر کیا اوراسی تکبر میں رسولوں  کا مذاق اڑایااوراپنے جتھے مال وزراورظلم وستم کے بل بوتے پراس پاکیزہ دعوت کو روکنے کی کوشش کی،اگردوبارہ بھی تمہیں  دنیامیں  بھیج دیاجائے توتم وہی سب کچھ کروگے جن سے تمہیں  رسولوں  نے روکاگیاتھالہذااپنی کرنی کی جزا میں اب جہنم میں  داخل ہو جاؤ  جو متکبروں  کاٹھکانہ ہے،جیسے فرمایا

فَادْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا۝۰ۭ فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ۝۲۹  [49]

ترجمہ:اب جاؤجہنم کے دروازوں  میں  گھس جاؤ وہیں  تم کو ہمیشہ رہنا ہےپس حقیقت یہی ہے کہ بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے متکبروں  کے لیے۔

اُدْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا۝۰ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ۝۷۶ [50]

ترجمہ:اب جاؤ جہنم کے دروازوں  میں  داخل ہو جاؤ ہمیشہ تم کو وہیں  رہنا ہےبہت ہی برا ٹھکانا ہے متکبرین کا ۔

وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ تَرَى الَّذِینَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُمْ مُسْوَدَّةٌ ۚ أَلَیْسَ فِی جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْمُتَكَبِّرِینَ ‎﴿٦٠﴾‏ وَیُنَجِّی اللَّهُ الَّذِینَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ لَا یَمَسُّهُمُ السُّوءُ وَلَا هُمْ یَحْزَنُونَ ‎﴿٦١﴾‏ اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَیْءٍ وَكِیلٌ ‎﴿٦٢﴾‏ لَهُ مَقَالِیدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَالَّذِینَ كَفَرُوا بِآیَاتِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ‎﴿٦٣﴾(الزمر)
’’ اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ قیامت کے دن ان کے چہرے سیاہ ہوگئے ہوں گے، کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم نہیں ؟ اور جن لوگوں نے پرہیزگاری کی انہیں اللہ تعالیٰ ان کی کامیابی کے ساتھ بچا لے گا، انہیں کوئی دکھ چھو بھی نہ سکے گا اور نہ وہ کسی طرح غمگین ہوں گے ،اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے، آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مالک وہی ہے، جن میں لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ پانے والے ہیں ۔‘‘

مشرکین کے چہرے سیاہ پڑجائیں  گے :

دنیامیں  جن لوگوں  نے اللہ کی ذات،صفات،حقوق واختیارات میں اس کے شریک بنائے ہیں ، قیامت کے روز عذاب کی ہولناکیوں  اوراللہ کے غیض وغضب کامشاہدہ کر کے ان کے چہرے خوف ودہشت سے سیاہ تاریک رات کی مانند سیاہ ہوں  گے،جیسے فرمایا

فَلَمَّا رَاَوْہُ زُلْفَةً سِیْۗـــــَٔتْ وُجُوْہُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا۔۔۔۝۲۷ [51]

ترجمہ:پھر جب یہ اس چیز کو قریب دیکھ لیں  گے تو ان سب لوگوں  کے چہرے بگڑ جائیں  گے جنہوں  نے انکار کیا ہے۔

اس مضمون کومتعددمقامات پربیان فرمایا

یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْہٌ۔۔۔۝۱۰۶ [52]

ترجمہ:جب کہ کچھ لوگ سرخ رو ہوں  گے اور کچھ لوگوں  کا منہ کالا ہوگا۔

وُجُوْہٌ یَّوْمَىِٕذٍ نَّاضِرَةٌ۝۲۲ۙاِلٰى رَبِّہَا نَاظِرَةٌ۝۲۳ۚوَوُجُوْہٌ یَّوْمَىِٕذٍؚبَاسِرَةٌ۝۲۴ۙتَظُنُّ اَنْ یُّفْعَلَ بِہَا فَاقِرَةٌ۝۲۵ۭ [53]

ترجمہ:اس روز کچھ چہرے ترو تازہ ہوں  گےاپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں  گے،اور کچھ چہرے اداس ہوں  گے اور سمجھ رہے ہوں  گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ ہونے والا ہے۔

وُجُوْہٌ یَّوْمَىِٕذٍ مُّسْفِرَةٌ۝۳۸ۙضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ۝۳۹ۚ وَوُجُوْہٌ یَّوْمَىِٕذٍ عَلَیْہَا غَبَرَةٌ۝۴۰ۙتَرْہَقُہَا قَتَرَةٌ۝۴۱ۭ [54]

ترجمہ:کچھ چہرے اس روز دمک رہے ہوں  گےہشاش بشاش اور خوش و خرم ہوں  گے،اور کچھ چہروں  پر اس روز خاک اڑ رہی ہوگی اور کلونس چھائی ہوئی ہوگی۔

اللہ کی دعوت کی تکذیب،اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کی اطاعت سے تکبر اوربہتان طرازی کرنے والوں کادائمی ٹھکانا جہنم ہےجہاں  وہ بڑی ذلت ورسوائی کے ساتھ بدترین سزائیں  بھگتیں  گے ، اس کے برعکس جن لوگوں  نے دنیا کی زندگی میں  تقویٰ اختیارکیا ان کے فوزوسعادت کی وجہ سے اللہ ان کوہرطرح کے غم سے نجات دے گا، قیامت کی ہولناکیوں  سے انہیں  کوئی گزندپہنچے گا،جیسے فرمایا

مَنْ جَاۗءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَہٗ خَیْرٌ مِّنْہَا۝۰ۚ وَہُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَىِٕذٍ اٰمِنُوْنَ۝۸۹ [55]

ترجمہ:جو شخص بھلائی لے کر آئے گا اسے اس سے زیادہ بہتر صلہ ملے گا اور ایسے لوگ اس دن کے ہول سے محفوظ ہوں  گے۔

فَوَقٰىہُمُ اللہُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ وَلَقّٰىہُمْ نَضْرَةً وَّسُرُوْرًا۝۱۱ۚ [56]

ترجمہ:پس اللہ تعالیٰ انہیں  اس دن کے شر سے بچالے گا اور انہیں  تازگی اور سرور بخشے گا۔

ان پرگھبراہٹ ہو گی اورنہ وہ غمگین ہوں  گے،جیسے فرمایا

یٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَ وَلَآ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ۝۶۸ۚ [57]

ترجمہ:اس روز ان لوگوں  سے جو ہماری آیات پر ایمان لائے تھے اور مطیع فرمان بن کر رہے تھے کہا جائے گا کہ اے میرے بندو! آج تمہارے لیے کوئی خوف نہیں  اور نہ تمہیں  کوئی غم لاحق ہوگا۔

بلکہ امن وچین کے ساتھ تمام نعمتیں  حاصل کیے بیٹھے ہوں  گے ان پرنعمتوں  کی تازگی چھائی ہوگی،جیسے فرمایا

تَعْرِفُ فِیْ وُجُوْہِہِمْ نَضْرَةَ النَّعِیْمِ۝۲۴ۚ [58]

ترجمہ: ان کے چہروں  پر تم خوشحالی کی رونق محسوس کرو گے۔

اوراہل جنت پکاراٹھیں  گے۔

وَقَالُوا الْحَـمْدُ لِلهِ الَّذِیْٓ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ۝۰ۭ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَكُوْرُۨ۝۳۴ۙ [59]

ترجمہ:شکرہے اس اللہ کاجس نے ہم سے غم دور کر دیا یقیناًہمارارب معاف کرنے والااورقدرفرمانے والا ہے ۔

تمام جانداراوربے جان چیزوں  کا خالق ومالک اللہ وحدہ لاشریک ہے،جیسے فرمایا

۔۔۔قُلِ اللهُ خَالِـقُ كُلِّ شَیْءٍ وَّهُوَالْوَاحِدُ الْقَهَّارُ۝۱۶ [60]

ترجمہ: کہوہر چیز کا خالق صرف اللہ ہے اور وہ یکتا ہےسب پر غالب !۔

ذٰلِكُمُ اللهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ۝۰ۘ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ۝۰ۡۚ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ۝۶۲ [61]

ترجمہ:وہی اللہ (جس نے تمہارے لیے یہ کچھ کیا ہے) تمہارا رب ہے،ہرچیزکاخالق،اس کے سواکوئی معبودنہیں  پھرتم کدھرسے بہکائے جارہے ہو؟۔

اور پہلی ہی وحی میں  بھی یہی ارشاد فرمایا

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ۝۱ۚ [62]

ترجمہ:اپنے رب کے نام سے پڑھ جس نے پیداکیا۔

اس نے یہ عظیم الشان کائنات تخلیق کرکے چھوڑنہیں  دی،(نعوذباللہ)تھک کرسونہیں  گیااپنے اختیارات کسی کوسونپ نہیں  دیئے بلکہ ہرچیزکی خبرگیری اورنگہبانی کررہاہے ،زمین اورآسمانوں  کے تمام معاملات کی باگ دوڑاسی کے ہاتھ میں  ہے،وہ جیسے چاہتا ہے اپنی مخلوق میں  تصرف وتدبیرفرماتاہے جیسے فرمایا

مَا یَفْتَحِ اللهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا۝۰ۚ وَمَا یُمْسِكْ۝۰ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ۝۰ۭ وَهُوَالْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۝۲ [63]

ترجمہ:اللہ جس رحمت کادروازہ بھی لوگوں  کے لیے کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں  اورجسے وہ بندکردے اسے اللہ کے بعدپھرکوئی دوسراکھولنے والانہیں ،وہ زبردست اورحکیم ہے۔

اورجولوگ اللہ کی آیات(دلائل وبراہین) سے کفرکرتے ہیں  وہی اپنے کفروتکذیب کے نتیجے میں  جہنم رسید ہوں  گے ۔

قُلْ أَفَغَیْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّی أَعْبُدُ أَیُّهَا الْجَاهِلُونَ ‎﴿٦٤﴾‏ وَلَقَدْ أُوحِیَ إِلَیْكَ وَإِلَى الَّذِینَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِینَ ‎﴿٦٥﴾‏ بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِنَ الشَّاكِرِینَ ‎﴿٦٦﴾ (الزمر)
’’آپ کہہ دیجئے اے جاہلو ! کیا تم مجھ سے اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کو کہتے ہو، یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہوجائے گااور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہوجائے گا، بلکہ اللہ ہی کی عبادت کر اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجا۔‘‘

کفروایمان میں  سمجھوتہ نہیں  ہوسکتا:

اللہ رب العالمین کے غیض وغضب کاشکارہوکرتباہ وبربادہوجانے والی اقوم اپنے پیغمبروں  کودھمکی دیاکرتی تھیں  کہ ہماری ملت پر واپس پلٹ آؤ ورنہ ہم تمہیں  شہر بدر یا سنگسار کردیں  گے،

جیسے قوم نوح نے کہاتھا۔

 قَالُوْا لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ یٰنُوْحُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمَرْجُوْمِیْنَ۝۱۱۶ۭ [64]

ترجمہ:انہوں  نے کہااے نوح ! اگر تو بازنہ آیا تو پھٹکارے ہوئے لوگوں  میں  شامل ہوکررہے گا۔

لوط  علیہ السلام کی قوم نے یہی دھمکی دی۔

قَالُوْا لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَہِ یٰلُوْطُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیْنَ۝۱۶۷ [65]

ترجمہ: انہوں  نے کہا اے لوط علیہ السلام  ! اگر تو ان باتوں  سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں  سے نکالے گئے ہیں  ان میں  تو بھی شامل ہو کر رہے گا۔

شعیب  علیہ السلام کی قوم نے بھی دھمکی دی۔

قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَہُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ وَاِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْنَا ضَعِیْفًا۝۰ۚ وَلَوْلَا رَہْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ۝۰ۡوَمَآ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْزٍ۝۹۱ [66]

ترجمہ:انہوں  نے جواب دیا اے شعیب، تیری بہت سی باتیں  تو ہماری سمجھ ہی میں  نہیں  آتیں  اور ہم دیکھتے ہیں  کہ تو ہمارے درمیان ایک بےزور آدمی ہے، تیری برادری نہ ہوتی تو ہم کبھی کا تجھے سنگسار کر چکے ہوتے تیرا بل بوتا تو اتنا نہیں  ہے کہ ہم پر بھاری ہو۔

ایک اوربستی والوں  نے بھی اپنے پیغمبروں  کویہی دھمکی دی تھی۔

قَالُوْٓا اِنَّا تَطَیَّرْنَا بِكُمْ۝۰ۚ لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَہُوْا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَیَمَسَّـنَّكُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِــیْمٌ۝۱۸ [67]

ترجمہ:بستی والے کہنے لگے ہم تو تمہیں  اپنے لیے فال بد سمجھتے ہیں  اگر تم باز نہ آئے تو ہم تم کو سنگسار کر دیں  گے اور ہم سے تم بڑی دردناک سزا پاؤ گے۔

انہی کے نقش قدم پرچلتے ہوئے کفارمکہ بھی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہتے تھے کہ اس نئے دین کوچھوڑکراپنے آباواجدادکے مشرکانہ دین کواختیارکرلیں  ،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم  گزشتہ پیغمبروں  کی طرح انہیں  دعوت توحیدفرماتے اوروہ اس دعوت کوروکنے کے لئے مختلف طرح کے لالچ اور دھمکیاں  دیتے،مسلمانوں  پرانسانیت سوزظلم وستم ڈھاتے اور اپنی ہرکوشش پرناکام ہوکرآگ بگولہ ہوجاتے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایااے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم !ان جہلاسے واشگاف الفاظ میں  کہہ دیں اگرتم لوگوں  کی موت شرک پرہوئی اور موت سے پہلے اس ظلم عظیم سے توبہ نہیں  کی تواس کاانجام بہت ہی المناک ہوگا، دنیامیں تم لوگ بہت سے کاموں  کو نیکی کا کام سمجھتے ہوئے کروگے مگراللہ تمہارے ان اعمال کو شرک کے سبب عمل صالحہ قرارنہیں  دے گا اس لئے روزقیامت کسی اجرکے مستحق قرارنہیں  دیئے جاؤ گےاورتمہاری پوری زندگی سراسرزیاں  کاری بن کررہ جائے گی، جیسے فرمایا

یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰۗىِٕكَةَ لَا بُشْرٰى یَوْمَىِٕذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ وَیَقُوْلُوْنَ حِجْـرًا مَّحْجُوْرًا۝۲۲وَقَدِمْنَآ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَـعَلْنٰہُ ہَبَاۗءً مَّنْثُوْرًا۝۲۳ [68]

ترجمہ:جس روز یہ فرشتوں  کو دیکھیں  گے وہ مجرموں  کے لیے کسی بشارت کا دن نہ ہوگا ، چیخ اٹھیں  گے کہ پناہ بخدا،اور جو کچھ بھی ان کا کیا دھرا ہے اسے لے کر ہم غبار کی طرح اڑا دیں  گے۔

اللہ تعالیٰ جواپنی ذات ،صفات ،حقوق واختیارات الغرض ہراعتبارسے کامل ہے ،جواپنے بندوں  کوآسمان وزمین سے انواع اقسام کی نعمتیں  عطافرماتاہے وہی اکیلا عبادت کا مستحق ہے اورجن ہستیوں  کی تم عبادت کرتے ہووہ ہرلحاظ سے ناقص ہیں  ،جونہ نفع سے سکتی ہیں  نہ نقصان ،اس لئے وہ عبادت کی مستحق نہیں  ہوسکتیں تب تم مجھے ان باطل معبودوں  کی عبادت کاحکم کیوں  دیتے ہوجن کے اختیارمیں  کچھ بھی نہیں ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ [رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ الْمُشْرِكِینَ بِجَهْلِهِمْ دَعَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إلى عِبَادَةِ آلِهَتِهِمْ، وَیَعْبُدُوا مَعَهُ إِلَهَهُ ،فَنَزَلَتْ:قُلْ أَفَغَیْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّی أَعْبُدُ أَیُّهَا الْجَاهِلُونَ وَلَقَدْ أُوحِیَ إِلَیْكَ وَإِلَى الَّذِینَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِینَ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما  سے روایت ہے مشرکین نے ازراہ جہالت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کودعوت دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  ان کے معبودوں  کی عبادت کریں  اوروہ آپ کے معبودکی عبادت کریں  گے  تواس موقعہ پریہ آیت کریمہ نازل ہوئی   ’’اے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم !)ان سے کہوپھرکیااے جاہلوتم اللہ کے سواکسی اورکی بندگی کرنے کے لئے مجھ سے کہتے ہو ؟ (یہ بات تمہیں  ان سے صاف کہہ دینی چاہے کیونکہ)تمہاری طرف اورتم سے پہلے گزرے ہوئے تمام انبیاء کی طرف یہ وحی بھیجی جاچکی ہے کہ اگرتم نے شرک کیاتو تمہارا عمل ضائع ہو جائے گااورتم خسارے میں  رہوگے۔‘‘[69]

اگرمیں  تمہاری باتوں  میں  آکر اللہ کی ذات، صفات، حقوق اوراختیارات میں  کسی کو شریک ٹھیراؤ ں  گاتومیرے بھی تمام اعمال ضائع ہوجائیں  گے اورمیں  زیاں  کاروں  میں  ہو جاؤ ں  گااس لیے میری تمہارے ساتھ کسی موقع پربھی افہام وتفہیم نہیں  ہو سکتی، جیسے اللہ تعالیٰ نے بہت سے انبیاء  ومرسلین کاذکرکرنے کے بعد فرمایا

ذٰلِكَ هُدَى اللهِ یَهْدِیْ بِهٖ مَنْ یَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ۝۰ۭ وَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۝۸۸ [70]

ترجمہ:یہ اللہ کی ہدایت ہے جس کے ساتھ وہ اپنے بندوں  میں  سے جس کی چاہتاہے رہنمائی کرتاہے لیکن اگرکہیں  ان لوگوں  نے شرک کیاہوتاتوان کاسب کیا کرایاغارت ہو جاتا۔

اور اہل ایمان کونصیحت کریں  کہ وہ مشرکین کے ظلم وستم پرصبرکریں اور ہرطرف سے منہ موڑ کر خالص اللہ ہی کی بندگی کریں ،اللہ کے رسول کی خوشدلی کے ساتھ اطاعت کریں  ، اللہ کی نازل کردہ ہدایات پربے چوں  وچراعمل کریں ،اسی کی رضاوخوشنودی حاصل کرنے کی تگ ودوکریں ،اور اس نے ان کے مانگے بنا جو بے شمارنعمتیں  مثلاًتوفیق اخلاص اورتقویٰ وغیرہ اوردنیاوی نعمتیں  مثلاًجسمانی صحت وعافیت،اولاد اور رزق وغیرہ تمہیں  عطا فرما رکھی ہیں  ان کاشکربجالائیں تاکہ غرور وتکبر اور خودپسندی کی آفت سے محفوظ رہیں  ،اس طرح اللہ تمہارے قدم جمادے گادشمنوں  پرتمہارارعب ودبدبہ چھاجائے گا اوراللہ تمہیں  مزیدنعمتیں  عنایت فرمائے گا۔

وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِیعًا قَبْضَتُهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِیَّاتٌ بِیَمِینِهِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا یُشْرِكُونَ ‎﴿٦٧﴾‏وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِی الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِیهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِیَامٌ یَنْظُرُونَ ‎﴿٦٨﴾‏ وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِیءَ بِالنَّبِیِّینَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا یُظْلَمُونَ ‎﴿٦٩﴾‏ وَوُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُونَ ‎﴿٧٠﴾(الزمر)
’’اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے تھی نہیں کی، ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی، اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے، وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں، اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بےہوش ہو کر گرپڑیں گے مگر جسے اللہ چاہے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گاپس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے، اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی، نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کردیئے جائیں گے اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے ، اور جس شخص نے جو کچھ کیا ہے بھرپوردے دیا جائے گا، جو کچھ لوگ کر رہے ہیں وہ بخوبی جاننے والا ہے۔‘‘

ان مشرکین کو اللہ کی عظمت وکبریائی کاکچھ اندازہ ہی نہیں  ہے ،انہوں  نے کبھی یہ سمجھنے کی کوشش ہی نہیں  کہ کہ رب العالمین کامقام کتنابلندہے اوران حقیرہستیوں  کی کیاحقیقت ہے جنہیں  یہ اس کاشریک اورمعبودیت کاحق وارسمجھتے ہیں  ،اس کی قدرت کاملہ کاحال تویہ ہے کہ قیامت کے روزپوری زمین اس کی مٹھی میں  ہوگی اورآسمان اس کے دست راست میں  لپٹے ہوئے ہوں  گے ،پاک اوربالاترہے وہ اس شرک سے جویہ لوگ کرتے ہیں ،یعنی کہاں  اس کی یہ شان وعظمت وکبریائی اورکہاں  اس کے ساتھ خدائی میں  کسی مخلوق کاشریک کرنا،

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الأَحْبَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ إِنَّا نَجِدُ: أَنَّ اللَّهَ یَجْعَلُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالأَرَضِینَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ، وَسَائِرَ الخَلاَئِقِ عَلَى إِصْبَعٍ، فَیَقُولُ أَنَا المَلِكُ، فَضَحِكَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَصْدِیقًا لِقَوْلِ الحَبْرِ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: {وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ، وَالأَرْضُ جَمِیعًا قَبْضَتُهُ یَوْمَ القِیَامَةِ، وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِیَّاتٌ بِیَمِینِهِ، سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا یُشْرِكُونَ}

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما  سے مروی ہےایک یہودی عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں  حاضرہوا اورکہا اےمحمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہم تورات میں  پاتے ہیں  کہ اللہ تعالیٰ(قیامت کے روزساتوں )آسمانوں  کو(اپنی وسعتوں  اورعظمتوں  کے باوجود)ایک انگلی پر،زمینوں  کوایک انگلی پر،درختوں  کوایک انگلی پر،پانی اور مٹی کوایک انگلی پراورتمام مخلوقات کوایک انگلی پررکھ لے گااورفرمائے گامیں  ہی بادشاہ ہوں ،اس یہودی کی بات سن کررسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دیے یہاں  تک کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑے ظاہرہوگئے،آپ کایہ ہنسنا اس یہودی عالم کی تصدیق میں  تھا،پھر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے آیت’’اور ان لوگوں  نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے تھی نہیں  کی۔‘‘ کی تلاوت فرمائی۔[71]

أَنَّ أَبَا هُرَیْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ  یَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ، وَیَطْوِی السَّمَوَاتِ بِیَمِینِهِ، ثُمَّ یَقُولُ: أَنَا المَلِكُ، أَیْنَ مُلُوكُ الأَرْضِ

ایک اور روایت میں  ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےمیں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کوفرماتے ہوئے سناآپ  صلی اللہ علیہ وسلم  فرمارہے تھےاللہ تعالیٰ زمین کوقبض کرلے گااورآسمان کواپنی داہنی مٹھی میں  لے لے گاپھرفرمائے گامیں  ہوں  بادشاہ، کہاں  ہیں  زمین کے بادشاہ۔[72]

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ یَقْبِضُ یَوْمَ القِیَامَةِ الأَرْضَ، وَتَكُونُ السَّمَوَاتُ بِیَمِینِهِ، ثُمَّ یَقُولُ: أَنَا المَلِكُ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ  سے روایت میں  ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایازمینیں  اس کی ایک انگلی پرہوں  گی اورآسمان اس کے داہنے ہاتھ میں  ہوں  گے پھرفرمائے گامیں  ہی بادشاہ ہوں  ۔[73]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، یَقُولُ: یَأْخُذُ الْجَبَّارُ سَمَاوَاتِهِ، وَأَرَضِیهِ بِیَدِهِ، وَقَبَضَ یَدَهُ فَجَعَلَ یَقْبِضُهَا، وَیَبْسُطُهَا، ثُمَّ یَقُولُ: أَنَا الْجَبَّارُ، أَنَا الْمَلِكُ، أَیْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَیْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟ قَالَ: وَیَتَمَایَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ یَمِینِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ یَتَحَرَّكُ مِنْ أَسْفَلِ شَیْءٍ مِنْهُ، حَتَّى إِنِّی لَأَقُولُ: أَسَاقِطٌ هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ؟

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےمیں  نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے سناآپ  صلی اللہ علیہ وسلم  منبر پر فرمارہے تھے اللہ تعالیٰ آسمانوں  اورزمین کواپنے ہاتھ میں  لے لے گااورآپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے مٹھی بندکرلی پھرکھولی پھر بندکی،پھر اپنی بزرگی آپ بیان فرمائے گاکہ میں  جبارہوں ،میں  بادشاہ ہوں ،کہاں  ہیں  دوسرے جبار؟ کہاں  ہیں دوسرے متکبر؟اوریہ فرما کر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم جھکتے تھے دائیں  اوربائیں  طرف یہاں  تک کہ میں  نے منبرکودیکھاکہ وہ نیچے سے ہلتاتھا میں  کہتا تھا شاید آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کووہ لے کرگرپڑے گا۔[74]

اورجس روزاللہ کے حکم سے صور پھونکا جائے گاجس کی ہولناک آوازسے آسمانوں  اورزمین میں  جو ہیں وہ تمام کے تمام مرکرگرجائیں  گے سوائے ان کے جنہیں  اللہ زندہ رکھنا چاہے ، پھرایک دوسرا صورپھونکاجائے گااوریکایک سب کے سب اپنی قبروں  سے اٹھ کرقیامت کی دل دوزحالت دیکھنے اورحساب کتاب کے لیے میدان محشرکی طرف دوڑنے لگیں  گے،جیسے فرمایا

فَاِنَّمَا هِیَ زَجْرَةٌ وَّاحِدَةٌ۝۱۳ۙفَاِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ۝۱۴ۭ [75]

ترجمہ: ایک روزکی ڈانٹ پڑے گی اوریکایک یہ کھلے میدان میں  موجودہوں  گے۔

یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَتَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۝۵۲ۧ [76]

ترجمہ:جس روزوہ تمہیں  پکارے گاتوتم اس کی حمدکرتے ہوئے اس کی پکارکے جواب میں  نکل آؤ گے اورتمہاراگمان اس وقت یہ ہوگاکہ ہم بس تھوڑی دیرہی اس حالت میں  پڑے رہے ہیں ۔

وَمِنْ اٰیٰتِهٖٓ اَنْ تَــقُوْمَ السَّمَاۗءُ وَالْاَرْضُ بِاَمْرِهٖ   ۭ ثُمَّ اِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً   ڰ مِّنَ الْاَرْضِ ڰ اِذَآ اَنْتُمْ تَخْرُجُوْنَ۝۲۵ [77]

ترجمہ:اوراس کی نشانیوں  میں  سے یہ ہے کہ آسمان اورزمین اس کے حکم سے قائم ہیں پھرجوں  ہی کہ اس نے تمہیں  زمین سے پکارابس ایک ہی پکارمیں  اچانک تم نکل آؤ  گے۔

یہاں  اللہ تعالیٰ نے دومرتبہ صورپھونکنے کاذکرفرمایاہے،سورۂ النمل میں  ان دونوں  سے پہلے ایک اورنفخ صورکوبیان فرمایاہے جسے سن کرزمین وآسمان کی ساری مخلوق دہشت زدہ ہوجائے گی۔

 وَیَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَاۗءَ اللهُ۝۰ۭ وَكُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِیْنَ۝۸۷  [78]

ترجمہ:اورکیاگزرے گی اس روزجب کہ صور پھونکا جائے گااورہول کھاجائیں  گے وہ سب جوآسمانوں  اورزمین میں  ہیں  سوائے ان لوگوں  کے جنہیں  اللہ اس ہول سے بچانا چاہے گا۔

جب اللہ مالک یوم الدین بندوں  کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے تجلی فرمائے گاتو زمین اپنے رب کے نورسے چمک اٹھے گی،کراماً کاتبین کی مرتب کردہ اولین وآخرین لوگوں  کا نامہ اعمال لاکررکھ دیا جائے گا تاکہ بندہ خوداپنی نیکیوں  اورگناہوں  کوپڑھ لے،جیسے فرمایا

وَوُضِـعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَیَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّلَا كَبِیْرَةً اِلَّآ اَحْصٰىهَا۝۰ۚ وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا۝۰ۭ وَلَا یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۝۴۹ۧ [79]

ترجمہ:اورنامہ اعمال سامنے رکھ دیاجائے گااس وقت تم دیکھوگے کہ مجرم لوگ اپنی کتاب زندگی کے اندراجات سے ڈررہے ہوں  گے اورکہہ رہے ہوں  گے کہ ہائے ہماری کم بختی!یہ کیسی کتاب ہے کہ ہماری کوئی چھوٹی بڑی حرکت ایسی نہیں  رہی جواس میں  درج نہ ہوگئی ہو،جوکچھ انہوں  نے کیاتھاوہ سب اپنے سامنے حاضرپائیں  گے اورتیرارب کسی پرذراظلم نہ کرے گا ۔

اوراللہ عزوجل عمل کرنے والے سے مکمل عدل وانصاف کے ساتھ فرمائے گا

اِقْرَاْ كِتٰبَكَ۝۰ۭ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًا۝۱۴ۭ [80]

ترجمہ:پڑھ اپنانامہ اعمال آج اپناحساب لگانے کے لیے توخودہی کافی ہے۔

انبیاء اوردوسرے تمام گواہ اللہ مالک یوم الدین کی بارگاہ میں حاضرکردیے جائیں  گے اوراللہ تعالیٰ نبیوں  سے پوچھے گاکہ کیا تم نے میراپیغام اپنی اپنی امتوں  کو پہنچا دیا تھا اور تمہاری امتوں  نے اس کاکیاجواب دیاتھا؟کیاتمہاری امتوں نے اس پاکیزہ دعوت کوقبول کیا تھا یا اس کی تکذیب کی تھی ؟امت محمدیہ کوبطورگواہ بطورگواہ پیش کیا جائے گااوروہ اس بات کی گواہی دے گی کہ اے ہمارے رب!تیرے پیغمبروں  نے تیری دعوت اپنی اپنی قوم کوپہنچادی تھی ،جیساکہ تونے ہمیں  اپنے آخری کلام قرآن مجید کے ذریعہ سے ان امورسے مطلع فرمادیاتھا،میدان محشرمیں میزان قائم کردیاجائے گا

 وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـیْــــــًٔا۝۰ۭ وَاِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَابِهَا۝۰ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِیْنَ۝۴۷َ [81]

ترجمہ:قیامت کے روزہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازورکھ دیں  گے ، پھرکسی شخص پرذرہ برابرظلم نہ ہو گا،جس کارائی کے دانے برابربھی کچھ کیادھراہوگاوہ ہم سامنے لے آئیں  گے اورحساب لگانے کے لیے ہم کافی ہیں ۔

اِنَّ اللہَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ۝۰ۚ وَاِنْ تَكُ حَسَـنَةً یُّضٰعِفْھَا وَیُؤْتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیْمًا۝۴۰ [82]

ترجمہ:اللہ کسی پر ذرّہ برابر بھی ظلم نہیں  کرتا اگر کوئی ایک نیکی کرے تو اللہ اسے دو چند کرتا ہے اور پھر اپنی طرف سے بڑا اجر عطا فرماتا ہے۔

پھرلوگوں  کے اعمال تولے جائیں  گے اورعدل وانصاف کے تمام تقاضوں  کو پوراکرکے ان کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کردیاجائے گا اور کسی کے اجروثواب میں  کمی نہیں  ہوگی ، کسی کواس کے جرم سے زیادہ سزانہیں  دی جائے گی ،کسی کاگناہ کسی دوسرے کے سرنہیں  تھوپا جائے گابلکہ ہرمتنفس کوجوکچھ بھی اس نے عمل کیاتھااس کاپوراپورابدلہ دے دیا جائے گا،لوگ جوکچھ بھی کرتے ہیں  اللہ اس کوخوب جانتاہے۔

وَسِیقَ الَّذِینَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ یَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ یَتْلُونَ عَلَیْكُمْ آیَاتِ رَبِّكُمْ وَیُنْذِرُونَكُمْ لِقَاءَ یَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِینَ ‎﴿٧١﴾‏ قِیلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِینَ فِیهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِینَ ‎﴿٧٢﴾(الزمر)
’’ کافروں کے غول کے غول جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے، جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اس کے دروازے ان کے لیے کھول دیئے جائیں گے  اور وہاں کے نگہبان ان سے سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے ؟ جو تم پرتمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے رہتے تھے؟ یہ جواب دیں گے کہ ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا، کہا جائے گا کہ اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ جہاں ہمیشہ رہیں گے، پس سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔‘‘

کفارکی آخری منزل :

روزقیامت جب اللہ کی عدالت سے فرداًفرداًہرشخص کے اعمال نامہ اورگواہوں  کی گواہی کے مطابق حق وانصاف سے فیصلے ہوجائیں  گے،اہل توحید اور اہل کفرکے گروہوں  کوالگ الگ کردیاجائے گا،جیسے فرمایا

وَامْتَازُوا الْیَوْمَ اَیُّہَا الْمُجْرِمُوْنَ۝۵۹ [83]

ترجمہ:اور اے مجرمو! آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ ۔

جنتیوں  کوجنت کی طرف خوش آمدیدکہاجائے گا،جیسے فرمایا

۔۔۔وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْہِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ۝۲۳ۚسَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ۝۲۴ۭ  [84]

ترجمہ:ملائکہ ہر طرف سے ان کے استقبال کے لیے آئیں  گے اور ان سے کہیں  گے کہ تم پر سلامتی ہے،تم نے دنیا میں  جس طرح صبر سے کام لیا اس کی بدولت آج تم اس کے مستحق ہوئے ہوپس کیا ہی خوب ہے یہ آخرت کا گھر !۔

وَاُدْخِلَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا بِـاِذْنِ رَبِّہِمْ۝۰ۭ تَحِیَّتُہُمْ فِیْہَا سَلٰمٌ۝۲۳ [85]

ترجمہ:بخلاف اس کے جو لوگ دنیا میں  ایمان لائے ہیں  اور جنہوں  نے نیک عمل کیے ہیں  وہ ایسے باغوں  میں  داخل کیے جائیں  گے جن کے نیچے نہریں  بہتی ہوں  گی، وہاں  وہ اپنے رب کے اذن سے ہمیشہ رہیں  گےاور وہاں  ان کا استقبال سلامتی کی مبارکباد سے ہوگا ۔

تَحِیَّتُہُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَہٗ سَلٰمٌ۝۰ۖۚ وَاَعَدَّ لَہُمْ اَجْرًا كَرِیْمًا۝۴۴ [86]

ترجمہ:جس روز وہ اس سے ملیں  گے ان کا استقبال سلام سے ہوگا اور ان کے لیے اللہ نے بڑا با عزت اجر فراہم کر رکھا ہے۔

سَلٰمٌ۝۰ۣ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ۝۵۸ [87]

ترجمہ:رب رحیم کی طرف سے انہیں  سلام کہا گیاہے۔

اورانتہائی سخت گیر فرشتے کفارومشرکین کے متفرق گروہوں  کو ایک دوسرے کے پیچھے جانوروں  کے ریوڑکی طرح ہنکاتے ، کوڑوں  سے مارتے ،دھکیلتے ہوئے اورمنہ کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم کی طرف لے جائیں  گے ،جیسے فرمایا

وَنَحْشُرُهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَلٰی وُجُوْهِهِمْ عُمْیًا وَّبُكْمًا وَّصُمًّا۝۰ۭ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ۝۰ۭ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا۝۹۷ [88]

ترجمہ:ان لوگوں  کوہم قیامت کے روزاوندھے منہ کھینچ لائیں  گے ،اندھے،گونگے اوربہرے،ان کاٹھکاناجہنم ہےجب (اس کی آگ) دھیمی ہونے لگے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں  گے۔

یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰہُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَالْاَقْدَامِ۝۴۱ۚ [89]

ترجمہ:مجرم وہاں  اپنے چہروں  سے پہچان لیے جائیں  گے اور انہیں  پیشانی کے بال اور پاؤں  پکڑ پکڑ کر گھسیٹا جائے گا ۔

جہاں  ہر طرح کا  عذاب جمع ہوگااور ہرقسم کی بدبختی موجودہوگی،جہاں  ہرسرورزائل ہوجائے گا ، جہنم کے تندخواورسخت مزاج کارندے ان مجرموں  کی مہمانی کے لئے فوراًہی جہنم کے ساتوں  دروازے کھول دیں گے تاکہ فوراًہی عذاب نارشروع ہوجائے ،جب جہنمی اس میں  داخل ہونے لگیں  گے توجہنم کے کارندے انہیں  شرمندہ کرنے ، ندامت بڑھانے کے لئے ڈانٹ اورجھڑک کرکہیں  گے کہ کیاتمہارے پاس اللہ کے رسول نہیں  آئے تھے کہ تم ان سے ہدایت حاصل کرتے؟ کیااللہ نے تمہاری ہدایت ورہنمائی کے لئے ان پر کتابیں  نازل نہیں  فرمائی تھیں ؟ کیا اللہ کے رسولوں  نے تمہیں شرک سے روک کر دعوت توحیدنہیں  دے تھی؟کیاانہوں  نے اپنے وعظ ونصیحت میں  تمہیں گناہوں  سے اجتناب اور اعمال صالح کی تلقین نہیں  کی تھی ؟کیاانہوں  نے حیات بعد از موت ، حشرونشر ، کفرو شرک اورگناہوں  کے انجام جہنم کے دردناک عذاب سے نہیں  ڈرایاتھا؟ کیا انہوں  نے اللہ کی اطاعت وبندگی پر خوشخبریاں  نہیں  پہنچائیں  تھیں ؟دنیامیں  تو یہ لوگ توحیدپرستوں  سے بحث وتکراراورجدل ومناظرہ کرتے تھے مگراب سب کچھ آنکھوں  کے سامنے آ چکاہوگااس لئے اپنے گناہوں  کااعتراف واقرار کرتے ہوئے جواب دیں  گے ہاں  بیشک اللہ تعالیٰ نے ہماری قوم وبرادری سے واضح دلائل اورروشن نشانیوں  کے ساتھ اپنے رسول ہمارے پاس بھیجے تھےجن کی صداقت کوہم خوب جانتے تھے ، اللہ نے ہماری رشدو ہدایت کے لئے ان پرکتابیں  بھی نازل فرمائی تھیں ، رسولوں  نے توحیدو رسالت اورآخرت پردلیلیں  قائم کرکے اپنی رسالت کا حق اداکردیاتھا،انہوں  نے ہمیں  شرک اور معاصیت سے ڈرایا اوردھمکایاتھااورتوحیداورعمل صالحہ اختیارکرنے پر خوشخبریاں  دیں  تھیں مگرہم نے اپنے غروروتکبر،بغض وعناداورتعصبات میں  پیغمبروں  کی تکذیب اوربھرپورمخالفت کی،حق سے گریز کرکے باطل کی راہ کواختیارکیا،ہم دنیاداری ، دینوی عیش وآرام اور باطل معبودوں  کی عبادت میں  مست رہے،ہمیں  یقین ہی نہیں  تھاکہ ہماری قوم میں  سے ہم جیسا بشر رسول بھی ہو سکتاہے،قیامت ،مرنے کے بعددوسری زندگی ، حشرنشر، جنت وجہنم کوہم ایک دیوانے کی بڑسے زیادہ اہمیت نہیں  دیتے تھے ، دنیا میں شیطان نے ہمیں  دھوکے میں  ڈالے رکھااور ہم اللہ سے بے خوف ہو کر بے سمجھ جانوروں  کی طرح زندگی گزارتے رہے ،جیسےفرمایا

تَكَادُ تَمَیَّزُ مِنَ الْغَیْظِ۝۰ۭ كُلَّمَآ اُلْقِیَ فِیْهَا فَوْجٌ سَاَلَهُمْ خَزَنَــتُهَآ اَلَمْ یَاْتِكُمْ نَذِیْرٌ۝۸قَالُوْا بَلٰی قَدْ جَاۗءَنَا نَذِیْرٌ۝۰ۥۙ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللهُ مِنْ شَیْءٍ۝۰ۚۖ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ كَبِیْرٍ۝۹ وَقَالُوْا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِیْٓ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ۝۱۰ [90]

ترجمہ:اوروہ جوش کھارہی ہوگی،شدت غضب سے پھٹی جاتی ہوگی،ہربارجب کوئی انبوہ اس میں  ڈالاجائے گااس کے کارندے ان لوگوں  سے پوچھیں  گے کیاتمہارے پاس کوئی خبردارکرنے والانہیں  آیاتھا؟وہ جواب دیں  گے ہاں  خبردار کرنے والاہمارے پاس آیاتھامگرہم نے اسے جھٹلادیااورکہااللہ نے کچھ بھی نازل نہیں  کیاہے ،تم بڑی گمراہی میں  پڑے ہوئے ہواوروہ کہیں  گے کاش! ہم سنتے یاسمجھتے توآج اس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزاواروں  میں  نہ شامل ہوتے ۔

ایک مقام پرفرمایا

قَالُوْا مَآ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا۝۰ۙ وَمَآ اَنْزَلَ الرَّحْمٰنُ مِنْ شَیْءٍ۝۰ۙ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَكْذِبُوْنَ۝۱۵ [91]

ترجمہ:بستی والوں  نے کہاتم کچھ نہیں  ہو مگر ہم جیسے چندانسان،اوراللہ رحمٰن نے ہرگزکوئی چیزنازل نہیں  کی ہے تم محض جھوٹ بولتے ہو۔

ان کا جواب سنکرکارندے کہیں  گے اب اس جہنم میں  ابدی بدبختی اورسرمدی عذاب کے لئے داخل ہوجاؤ جوتم جیسے متکبروں  کا ابدی اوربرا ٹھکانہ ہے،جیسے فرمایا

وَنَادَوْا یٰمٰلِكُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّكَ۝۰ۭ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ۝۷۷لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِہُوْنَ۝۷۸ [92]

ترجمہ:وہ پکاریں  گے اے مالک ! تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے تو اچھا ہے ، وہ جواب دے گا تم یوں  ہی پڑے رہو گے ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے مگر تم میں  سے اکثر کو حق ہی ناگوار تھا۔

وَسِیقَ الَّذِینَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِینَ ‎﴿٧٣﴾‏ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَیْثُ نَشَاءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِینَ ‎﴿٧٤﴾وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّینَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ ۖ وَقُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَقِیلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ‎﴿٧٥﴾‏‏ (الزمر)
ترجمہ: اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آجائیں گے اور دروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کے لیے چلے جاؤ،یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنادیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہےاور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آجائیں گے اور دروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کے لیے چلے جاؤ،یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنادیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہےاور تو فرشتوں کو اللہ کے عرش کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے ہوئے دیکھے گا اور ان میں انصاف کا فیصلہ کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ساری خوبی اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے ۔‘‘

متقیوں  کی آخری منزل:

أَنَّ أَبَا هُرَیْرَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:یَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِی زُمْرَةٌ الْجَنَّةَ، هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِیءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے  میں  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کوفرماتے ہوئے سناآپ صلی اللہ علیہ وسلم  فرمارہے تھےمیری امت کی ایک جماعت جنت میں  داخل ہوگی جن کی تعداد ستر ہزار ہو گی ،ان سعادت مندلوگوں  کے چہرے اس طرح روشن ہوں  گے جیسے چودہویں  رات کا چاندروشن ہوتاہے۔[93]

عَلَى صُورَةِ أَبِیهِمْ آدَمَ، سِتُّونَ ذِرَاعًا فِی السَّمَاءِ

اور سب لوگ اپنے باپ آدم کی شکل پر ساٹھ گز لمبے ہوں  گے آسمان میں ۔[94]

جب رب کی لازوال نعمتوں  بھری جنت میں  داخل ہونے کے لئے گروہ درگروہ اونٹوں  پرسوارہوکر دروازوں  پرپہنچیں  گے،جس کی وسعت کایہ عالم ہے کہ

أَنَّ مَا بَیْنَ مِصْرَاعَیْنِ مِنْ مَصَارِیعِ الْجَنَّةِ مَسِیرَةُ أَرْبَعِینَ سَنَةً

جنت کے ایک کنارے سے لے کردوسرے کنارے تک چالیس برس کی راہ ہے۔ [95]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ: ثُمَّ قَالَ:وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ، إِنَّ مَا بَیْنَ المِصْرَاعَیْنِ مِنْ مَصَارِیعِ الجَنَّةِ، كَمَا بَیْنَ مَكَّةَ وَحِمْیَرَ – أَوْ كَمَا بَیْنَ مَكَّةَ وَبُصْرَى

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایااس ذات کی قسم!جس کے ہاتھ میں  میری جان ہے،جنت کے دروازے کے دونوں  کناروں  میں  اتنافاصلہ ہے جتنامکہ اورحمیرمیں  ہے یاجتنا مکہ اوربصری میں  ہے۔[96]

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: آتِی بَابَ الْجَنَّةِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ فَأَسْتفْتِحُ، فَیَقُولُ الْخَازِنُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُولُ: مُحَمَّدٌ، فَیَقُولُ: بِكَ أُمِرْتُ لَا أَفْتَحُ لِأَحَدٍ قَبْلَكَ

انس رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےرسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسب سے پہلے میں  جنت کادروازہ کھٹکھٹاؤ ں  گاتووہاں  کادروغہ مجھ سے پوچھے گاکہ آپ کون ہیں ؟ میں  کہوں  گاکہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )   وہ کہے گامجھے یہی حکم دیا گیا تھا کہ آپ کی تشریف آوری سے پہلے جنت کا دروازہ کسی کے لیے نہ کھولوں ۔[97]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَیْنِ فِی سَبِیلِ اللَّهِ، نُودِیَ مِنْ أَبْوَابِ الجَنَّةِ:یَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَیْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاَةِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّلاَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الجِهَادِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّیَامِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الرَّیَّانِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ: بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَلَى مَنْ دُعِیَ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ یُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ كُلِّهَا، قَالَ: نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایاجواللہ کے راستے میں  دوچیزیں  خرچ کرے گااسے فرشتے جنت کے دروازوں  سے بلائیں  گے کہ اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھاہے، پھرجوشخص نمازی ہوگااسے باب الصلاةسے پکاراجائے گا، جو مجاہدہوگااسے باب الجہادسے پکاراجائے گا، اور روزہ دارہوگااسے باب الریان سے پکارا جائے گا، اورجوزکوٰة اداکرنے والاہوگااسے باب الصدقہ سے پکاراجائے گا اور عزت واکرام کے ساتھ جنت کے دروازے کھول دیں گے،یہ سن کرسیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ  نے عرض کی میرے ماں  باپ آپ پرفداہوں اے اللہ کےرسول  صلی اللہ علیہ وسلم ! جولوگ ان دروازوں  سے(میں  سے کسی ایک دروازہ)سے بلائے جائیں  گے مجھے ان سے بحث نہیں آپ یہ فرمائیں  کہ کیاکوئی ایسابھی ہوگاجس کوجنت کے تمام دروازوں  سے پکاراجائے گا ؟ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہاں  اور مجھے امید ہے کہ تم انہی میں  سے ہوگے۔[98]

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً وَاحِدَةً، فَقَالَ:هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَا یَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً إِلَّا بِهِ ثُمَّ تَوَضَّأَ ثِنْتَیْنِ ثِنْتَیْنِ، فَقَالَ:هَذَا وُضُوءُ الْقَدْرِ مِنَ الْوُضُوءِ ، وَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَقَالَ: هَذَا أَسْبَغُ الْوُضُوءِ، وَهُوَ وُضُوئِی، وَوُضُوءُ خَلِیلِ اللَّهِ إِبْرَاهِیمَ، وَمَنْ تَوَضَّأَ هَكَذَا، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ فَرَاغِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَ لَهُ ثَمَانِیَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، یَدْخُلُ مِنْ أَیِّهَا شَاءَ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اعضاء وضو ایک ایک بار دھو کر فرمایا اس وضو کے بغیر اللہ تعالیٰ نماز قبول نہیں  فرماتا، اور دو دو مرتبہ اعضاء وضو دھوئے اور فرمایا یہ مناسب درجہ کا وضو ہے،اور تین تین بار اعضاء دھوئے اور فرمایا یہ کامل ترین وضو ہے اور یہ میرا اور ابراہیم خلیل اللہ کا وضو ہے،  جو اس طرح وضو کرے اوروضوسے فارغ ہوکر کہے ،’’ میں  گواہی دیتاہوں  کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں  اورمیں  گواہی دیتاہوں  کہ محمداللہ کے بندے اوررسول ہیں ۔‘‘ تواس کے لئے جنت کے آٹھوں  دروازے کھول دیے جاتے ہیں  جس سے چاہے اندر چلاجائے۔[99]

اہل جنت کی عزت وتکریم کے لئے ہرطرف سے فرشتے انہیں  خوش آمدید کہیں  گے اور انہیں  مبارکبادپیش کرتے ہوئے کہیں  گے تم پرسلامتی ہوتم ہرآفت اور برے حال سے سلامت اورمحفوظ ہو، تمہارے دل اللہ تعالیٰ کی معرفت ،اس کی محبت اوراس کی خشیت کے باعث ،تمہاری زبانیں  اس کے ذکراورتمہارے جوارح اس کی اطاعت کے باعث اچھے رہے لہذااپنی اچھائی کے سبب اس جنت میں  ہمیشہ کے لئے داخل ہوجاؤ  ،یہ پاک اورطیب گھرہے اورطیبین کے سواکسی کے لائق نہیں ،اہل جنت گروہوں  کی صورت میں  نہایت وقارکے ساتھ خوبصورت جنتوں  میں  داخل ہوجائیں  گے،جہاں  بادنسیم کے جھونکے ان کااستقبال کریں  گے،وہ کہیں  گے اللہ کا شکرہے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کردکھایااورہم کوجنت کی زمین کاوارث بنادیااب ہم جنت میں  جہاں  چاہیں  اپنی جگہ بناسکتے ہیں  ،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ القَمَرِ لَیْلَةَ البَدْرِ، لاَ یَبْصُقُونَ فِیهَا، وَلاَ یَمْتَخِطُونَ، وَلاَ یَتَغَوَّطُونَ، آنِیَتُهُمْ فِیهَا الذَّهَبُ، أَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، وَمَجَامِرُهُمُ الأَلُوَّةُ، وَرَشْحُهُمُ المِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ، یُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الحُسْنِ، لاَ اخْتِلاَفَ بَیْنَهُمْ وَلاَ تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ قَلْبٌ وَاحِدٌ، یُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِیًّا

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایاپہلی جماعت جوجنت میں  داخل ہوگی ان کی صورتیں  چودھویں  رات کے چاندجیسی ہوں  گی،وہ نہ اس میں  تھوکیں  گے ،نہ کھنگاریں  گےاورنہ بول وبزارکریں  گے،ان کے برتن اورکنگھیاں  سونے اورچاندی کی ہوں  گی،ان کی انگیٹھیوں  میں  عودسلگتاہوگا،ان کاپسینہ کستوری کی طرح ہوگا ان میں  سے ہرایک کودوایسی بیویاں  ملیں  گی جس کے حسن وجمال کایہ عالم ہوگا کہ ان کی پنڈلی کاگوداگوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا،ان میں  آپس میں  کوئی اختلاف اوربغض نہ ہو گاان سب کے دل ایک دل جیسے ہوں  گےاوروہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں  گے۔[100]

وَعَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ زُمْرَةٍ یَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ، وَالَّذِینَ یَلُونَهُمْ عَلَى صُورَةِ أَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّیٍّ فِی السَّمَاءِ إِضَاءَةً، لَا یَبُولُونَ وَلَا یَتَغَوَّطُونَ وَلَا یَمْتَخِطُونَ، أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ وَأَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ الْعَیْنُ، أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خُلُقٍ وَاحِدٍ، عَلَى صُورَةِ أَبِیهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا فِی السَّمَاءِ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایاسب سے پہلی جماعت جوجنت میں  داخل ہوگی ان کی صورتیں  چودھویں  رات کے چاندجیسی ہوں  گی،اورجوان کے بعد ہوں  گے ان کی جگمگاہٹ آسمان میں  سب سے زیادہ جگمگانے والے ستارے کی طرح ہوگی،وہ نہ پیشاب کریں  گے نہ پاخانہ،نہ تھوکیں  گے اورنہ کھنگاریں  گے،ان کی کنگھیاں  سونے کی ہوں  گی،ان کاپسینہ کستوری کی طرح ہوگااور ان کی انگیٹھیوں  میں  عودسلگتاہوگااوران کی بیویاں  حورعین ہوں  گی،ان سب کے اخلاق ایک ہی شخص جیسے ہوں  گے،ان سب کی صورت اپنے باپ آدم علیہ السلام  جیسی ہوگی اوران کے قدساٹھ ہاتھ بلندہوں  گے۔[101]

اورجہنمی غیض وغضب سے دھاڑتی جہنم میں  داخل ہوچکے ہوں  گے توفرشتے عرش الہٰی کوگھیرے ہوئے رب کی تسبیح وتحمیدمیں  مصروف ہوجائیں گے،اورہرباطق وغیرناطق کی زبان پربھی حمدالہٰی کی ترانے ہوں  گے۔

[1] الصافات۳۵

[2] الحج۱۷

[3] الحج۱۹تا۲۳

[4] الدھر۲۱

[5] الکہف۳۱

[6] الانعام۸۲

[7] المائدة۷۲

[8] صحیح مسلم كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِینَ وَقَصْرِهَا بَابُ الدُّعَاءِ فِی صَلَاةِ اللَّیْلِ وَقِیَامِهِ ۱۸۱۱،۷۶۸،جامع ترمذی ابواب الدعوات بَاب مَا جَاءَ فِی الدُّعَاءِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ بِاللَّیْلِ ۳۴۲۰،سنن ابن ماجہ کتاب اقامة الصلوٰةبَابُ مَا جَاءَ فِی الدُّعَاءِ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنَ اللَّیْلِ ۱۳۵۷،سنن ابوداودکتاب تَفْرِیعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ بَابُ مَا یُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنَ الدُّعَاءِ ۷۶۷، مسنداحمد۲۵۲۲۵،شرح السنة للبغوی۹۵۲،السنن الکبری للبیہقی۴۶۶۸

[9] سنن ابوداودکتاب الادب بَابُ مَا یَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ۵۰۸۳، جامع ترمذی ابواب الدعوات بَاب مَا جَاءَ فِی عَقْدِ التَّسْبِیحِ بِالیَدِ ۳۵۲۹، مسنداحمد۸۱

[10] صحیح مسلم کتاب الجنة بَابٌ فِی شِدَّةِ حَرِّ نَارِ جَهَنَّمَ وَبُعْدِ قَعْرِهَا وَمَا تَأْخُذُ مِنَ الْمُعَذَّبِینَ ۷۱۶۴،جامع ترمذی  أَبْوَابُ صِفَةِ جَهَنَّمَ  بَابُ مَا جَاءَ فِی صِفَةِ النَّارِ ۲۵۷۳،مستدرک حاکم ۸۷۵۸

[11] النازعات۳۶

[12] الملک۷،۸

[13] الفرقان۱۲

[14] مسنداحمد۷۷۱۸

[15] طہ۱۰۲

[16] القیامہ۷

[17] آل عمران۹۱

[18]البقرة ۴۸

[19] الشعراء ۸۸،۸۹

[20] طہ۷۴

[21] الاعلی۱۱تا۱۳

[22] الفرقان۱۳،۱۴

[23] الانشقاق۱۰،۱۱

[24] القصص۷۶تا۸۲

[25] الفرقان: 68

[26] الزمر: 53

[27] صحیح بخاری تفسیر سورہ الزمر بَابُ قَوْلِهِ یَا عِبَادِیَ الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیعًا، إِنَّهُ هُوَ الغَفُورُ الرَّحِیمُ ۴۸۱۰، صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ كَوْنِ الْإِسْلَامِ یَهْدِمُ مَا قَبْلَهُ وَكَذَا الْهِجْرَةِ وَالْحَجِّ ۳۲۲

[28] التوبة۱۰۴

[29] النساء ۱۱۰

[30] النسائ۱۴۵،۱۴۶

[31] المائدة۷۳،۷۴

[32] البروج۱۰

[33] صحیح بخاری كِتَابُ أَحَادِیثِ الأَنْبِیَاءِ بَابُ حَدِیثِ الغَارِ۳۴۷۰،صحیح مسلم کتاب التوبہ  بَابُ قَبُولِ تَوْبَةِ الْقَاتِلِ وَإِنْ كَثُرَ قَتْلُهُ۷۰۰۸،صحیح ابن حبان ۶۱۵،شعب الایمان ۶۶۶۳،شرح السنة للبغوی ۴۱۸۵

[34] الدر المنثور۲۳۸؍۷

[35] الْبَقَرَةِ:255

[36] النَّحْلِ:90

[37] الطَّلَاقِ:3، 2

[38] تفسیرابن کثیر۱۰۸؍۷

[39] مسنداحمد۱۳۴۹۳

[40] مسنداحمد۲۳۵۱۵،صحیح مسلم كتاب التَّوْبَةِ بَابُ سُقُوطِ الذُّنُوبِ بِالِاسْتِغْفَارِ تَوْبَةً۶۹۶۳،جامع ترمذی  أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ بَاب فِی فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللهِ بِعِبَادِهِ۳۵۳۹

[41] الحجر۴۹،۵۰

[42] الاحزاب۶۶

[43] النبا۴۰

[44] الحاقة۲۵تا۲۷

[45] مسند احمد ۱۰۶۵۲

[46] الشوری۴۴

[47] السجدة۱۲

[48] المومن۵۲

[49] النحل۲۹

[50] المومن۷۶

[51] الملک۲۷

[52] آل عمران۱۰۶

[53] القیامة۲۲تا۲۵

[54] عبس۳۸تا۴۱

[55] النمل۸۹

[56] الدھر۱۱

[57] الزخرف۶۸

[58] المطففین۲۴

[59] فاطر۳۴

[60] الرعد۱۶

[61] المومن ۶۲

[62] العلق۱

[63] فاطر۲

[64] الشعراء ۱۱۶

[65] الشعراء ۱۶۷

[66] ھود۹۱

[67] یٰسین۱۸

[68] الفرقان۲۲،۲۳

[69] تفسیرابن کثیر۱۱۲؍۷

[70] الانعام ۸۸

[71] صحیح بخاری تفسیرسورۂ الزمربَابُ قَوْلِهِ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ  ۴۸۱۱،صحیح مسلم كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِینَ وَأَحْكَامِهِمْ باب صِفَةِ الْقِیَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ ۷۰۴۵ ،مسنداحمد۴۳۶۸،شرح السنة للبغوی۴۳۰۴

[72]صحیح بخاری کتاب التفسیرسورۂ الزمر بَابُ قَوْلِهِ وَالأَرْضُ جَمِیعًا قَبْضَتُهُ یَوْمَ القِیَامَةِ، وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِیَّاتٌ بِیَمِینِهِ ۴۸۱۲،صحیح مسلم كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِینَ وَأَحْكَامِهِمْ باب صِفَةِ الْقِیَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ ۷۰۵۰،سنن ابن ماجہ کتاب السنة بَابٌ فِیمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِیَّةُ ۱۹۲، مسند احمد ۸۸۶۳،سنن الدارمی ۲۸۴۱،مسندابی یعلی ۵۸۵۰

[73] صحیح بخاری کتاب التوحیدبَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ ۷۴۱۲،صحیح مسلم كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِینَ وَأَحْكَامِهِمْ باب صِفَةِ الْقِیَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ ۷۰۵۱

[74] سنن ابن ماجہ کتاب الزھدبَابُ ذِكْرِ الْبَعْثِ  ۴۲۷۵، مسند احمد ۵۶۰۸، صحیح ابن حبان۷۳۲۷

[75] النازعات۱۳،۱۴

[76] بنی اسرائیل۵۲

[77] الروم۲۵

[78] النمل۸۷

[79] الکہف۴۹

[80] بنی اسرائیل۱۴

[81] الانبیاء ۴۷

[82] النسائ۴۰

[83] یٰسین۵۹

[84] الرعد۲۳،۲۴

[85] ابراہیم۲۳

[86] الاحزاب۴۴

[87] یٰسین۵۸

[88] بنی اسرائیل۹۷

[89] الرحمٰن۴۱

[90] الملک۸تا۱۰

[91] یٰسین۱۵

[92] الزخرف۷۷،۷۸

[93] صحیح بخاری کتاب الرقاق بَابٌ یَدْخُلُ الجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَیْرِ حِسَابٍ  ۶۵۴۲،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ الدَّلِیلِ عَلَى دُخُولِ طَوَائِفَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ الْجَنَّةَ بِغَیْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ  ۵۲۲، مسند احمد ۹۲۰۲،شرح السنة للبغوی ۴۳۲۳

[94] صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء بَابُ خَلْقِ آدَمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْهِ وَذُرِّیَّتِهِ ۳۳۲۷،صحیح مسلم کتاب الجنة بَابُ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ وَصِفَاتُهُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ۷۱۶۳

[95]صحیح مسلمكِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ باب الدنیاسجن للمومن وجنة۷۴۳۵،شعب الایمان ۹۸۴۴،مسندابی یعلی ۱۲۷۵،شرح السنة للبغوی ۴۰۸۶

[96] صحیح بخاری کتاب التفسیرسورۂ بنی اسرائیل بَابُ ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ إِنَّهُ كَانَ عَبْدًا شَكُورًا۴۷۱۲،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِیهَا۴۸۰، مسند احمد ۹۶۲۳،شرح السنة للبغوی۴۳۳۲

[97] صحیح مسلم کتاب الایمان بَابٌ فِی قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ یَشْفَعُ فِی الْجَنَّةِ وَأَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِیَاءِ تَبَعًا ۴۸۶، مسند احمد۱۲۳۹۷،شرح السنة للبغوی ۴۳۳۹

[98] صحیح بخاری کتاب الصوم بَابٌ الرَّیَّانُ لِلصَّائِمِینَ  ۱۸۹۷،صحیح مسلم کتاب الزکاة بَابُ مَنْ جَمَعَ الصَّدَقَةَ، وَأَعْمَالَ الْبِرِّ ۲۳۷۱،مسنداحمد۷۶۳۳،صحیح ابن حبان ۳۰۸،شعب الایمان ۳۱۹۳،السنن الکبری للبیہقی ۱۸۵۶۳،شرح السنة للبغوی ۱۶۳۵

[99] سنن ابن ماجہ کتاب الطھارة بَابُ مَا جَاءَ فِی الْوُضُوءِ مَرَّةً، وَمَرَّتَیْنِ، وَثَلَاثًا۴۱۹،صحیح مسلم کتاب الطھارة بَابُ الذِّكْرِ الْمُسْتَحَبِّ عَقِبَ الْوُضُوءِ   ۵۵۳، مسند احمد ۱۷۳۹۳

[100]صحیح بخاری کتاب بدء الخلق بَابُ مَا جَاءَ فِی صِفَةِ الجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ ۳۲۴۵، صحیح مسلم کتاب الجنة بَابٌ فِی صِفَاتِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِهَا وَتَسْبِیحِهِمْ فِیهَا بُكْرَةً وَعَشِیًّا۷۱۴۸

[101] مسندابی یعلی۶۰۸۴،صحیح بخاری كِتَابُ أَحَادِیثِ الأَنْبِیَاءِ بَابُ خَلْقِ آدَمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْهِ وَذُرِّیَّتِهِ۳۳۲۷،صحیح مسلم كتاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِیمِهَا وَأَهْلِهَا بَابُ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَیْلَةَ الْبَدْرِ وَصِفَاتُهُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ۷۱۴۹،سنن ابن ماجہ كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ۴۳۳۳

Related Articles