بعثت نبوی کا پہلا سال

مضامین سورۂ الفاتحہ

جس چیزسے کسی مضمون کتاب یاکسی بھی چیزکاآغازکیاجائے اسے فاتحہ کہتے ہیں ،چونکہ قرآن مجیدکاآغازاسی سورہ سے ہواہے لہذااسےفَاتِحَةَ الْكِتَابِ کانام دیا گیا،

اس سورۂ کے چندمشہورنام یہ ہیں ،

أُمُّ الْكِتَابِ،أَمْ الْقُرْآنُ،سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِی،الْحَمْدُ،سورۂ الصلوٰة،الدُّعَاء،الشِّفَاءُ، الرُّقْیَةُ، أَسَاسِ الْقُرْآن ،الْكَافِیَةُ ،تعلیم المسلہ۔

عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَزَلَتْ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ بِمَكَّةَ مِنْ كَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہےفاتحہ الکتاب مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اوریہ تخت العرش کاخزانہ ہے۔[1]

أُبَیِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ له:أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَكَ سُورَةً لَمْ یَنْزِلْ فِی التَّوْرَاةِ وَلَا فِی الْإِنْجِیلِ وَلَا فِی الزَّبُورِ وَلَا فِی الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا؟ ثُمَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهَا الْفَاتِحَةُ

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیامیں تمہیں ایک سورۂ سکھلاؤ ں جواس سے پہلے نہ تورات میں نازل ہوئی نہ انجیل میں اورنہ زبورمیں اور نہ فرقان میں اس جیسی سورت ، پھرفرمایاوہ سورۂ فاتحہ ہے۔[2]

عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی فَاتِحَةِ الْكِتَابِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ .

عبدالمالک بن عمیرسے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ فاتحہ کے بارے میں بتایاکہ یہ ہرمرض کی دواہے۔[3]

عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ وَعِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِیدِ ، فَقَالَ أَهْلُهُ: أَعِنْدَكَ مَا تُدَاوِی بِهِ هَذَا؟ فَإِنَّ صَاحِبَكُمْ قَدْ جَاءَ بِخَیْرٍ، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَیْهِ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَیَّامٍ فِی كُلِّ یَوْمٍ مَرَّتَیْنِ غُدْوَةً وَعَشِیَّةً، أَجْمَعُ بُزَاقِی ثُمَّ أَتْفُلُ فَبَرَأَ فَأَعْطَانِی مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فقال:كل، فلعمری من أَكَلَ بِرُقْیَةِ بَاطِلٍ فَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْیَةِ حَقٍّ

خارجہ بن صلت سے اپنے چچاسے روایت کرتےہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹے تو ایک ایسی قوم کے پاس سے گذرے جن کے درمیان ایک پاگل آدمی زنجیروں سے بندھا پڑا تھا اس پاگل کے والیوں نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ تمہارے ساتھی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ایک خیر (دین) لے کر آئے پس کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس سے ہم اس کا علاج کریں ؟ میں نے تین دن صبح وشام سورت فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ تندرست ہو گیا تو انہوں نے مجھے ایک سو بکریاں دیں ،میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں بتلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے علاوہ بھی کچھ پڑھا تھا، میں نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے لو، قسم ہے میری عمر کی لوگ باطل طریقہ سے دم درود کر کے کھا لیتے ہیں تم نے تو حق طریقہ سے تعویذ وغیرہ کر کے کھایا۔[4]

سورت الفاتحہ کے نزول سے پیشتر صرف متفرق آیات نازل ہوئی تھیں ،ان سورتوں کے بعد جوسب سے پہلی مکمل سورت نازل ہوئی وہ یہی ہے، جس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے بندوں کواپنی بارگاہ میں التجاکاقرینہ و سلیقہ سکھایا،اللہ تعالیٰ نے یہ کلمات ہراس انسان کوتلقین فرمائے جواس کتاب مقدس سے ہدایت ورہنمائی حاصل کرناچاہتا ہے ، ابتدائے قرآن میں ان کلمات کامقصدیہ واضح کرتاہے کہ قاری اس کتاب کوتلاش حق کے ارادے اورراہ راست کی جستجومیں پڑھے،اس مقصدکے لئے جس علم وعرفان کی ضرورت ہے ،اس کامنبع اورسرچشمہ ذات باری تعالیٰ ہے ،سواس عقیدے کے ساتھ کہ میرامطلوب اسی ذات حق کے اختیارمیں ہے ،اسی سے دعاکرکے اس کتاب ہدایت سے رہنمائی حاصل کرنے کے لئے مطالعہ شروع کرے،سورۂ فاتحہ میں دعائیہ کلمات اوراس کے بعدپورے قرآن مجیدسے اس کاتعلق اس کے بعد از خود واضح ہوجاتاہے کہ سورۂ فاتحہ کلام الٰہی کاابتدائیہ اوردعاہے جبکہ ہدایت وحکمت سے بھرا قرآن مجید اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے التجاکی قبولیت کے طورپر اسکاجواب دیا ہے ،

قرآن مجیدکے بنیادی مضامین تین ہیں ،توحید،رسالت اورقیامت،

اس سورۂ کے ابتدائی دوآیتوں اورچوتھی آیت میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا،اس کی رحمت وربوبیت اورعدل وبادشاہت کا اقرار ہے ،تیسری آیت میں قیامت کاذکرہے،پانچویں اورچھٹی آیت میں نبوت اوررسالت کی طرف اشارہ ہے ،اسی طرح اس سورۂ میں اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات مذکورہیں ، اسی کی عبادت اوراسی سے استعانت اوراستقامت اور سیدھی راہ پرچلنے کی توفیق طلب کی گئی ہے ،ایک طرف انبیاء اورصلحاء کاتذکرہ ہے تودوسری طرف ان قوموں کی روش سے بچنے کی تلقین ہے جوعلمی اورعملی کج روی کی وجہ سے اللہ کے غضب اورعذاب کی مستحق ہوگئیں ،یہ دعویٰ بلاخوف تردیدکہاجاسکتاہے کہ سورۂ فاتحہ ایک بے مثال دعاء و معارف کابیش بہاخزانہ اورقرآنی علوم کاایساشفاف آئینہ ہے جس میں ایک سوتیرہ سورتوں کی جھلک ہم مختصروقت میں دیکھ سکتے ہیں ،شایدیہ جھلک بارباردکھانے کے لئے ہی ہرنمازکی ہررکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کاحکم فرمایا گیا ہے۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے۔

قرآن مجیدمیں آیت بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 114مرتبہ باربارآئی ہے جس کی روحانی برکتیں بے حساب ہیں ،اپنے معانی کے اعتبارسے یہ آیت نزول قرآن سے پہلے سے منقول چلی آتی ہے، سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سباکوجوخط لکھاتھااسکی ابتدا میں اسے تحریرفرما یا تھا

اِنَّهٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَاِنَّهٗ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۝۳۰ۙ [5]

ترجمہ:وہ سلیمان علیہ السلام کی جانب سے ہے اوریہ اللہ الرحمٰن اورالرحیم کے نام سے شروع کیاگیا ہے۔

اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ هَلْ هِیَ آیَةٌ مُسْتَقِلَّةٌ فِی أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ كُتِبَتْ فِی أَوَّلِهَا؟ أَوْ هِیَ بَعْضُ آیَةٍ مِنْ أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ ، أَوْ هِیَ كَذَلِكَ فِی الْفَاتِحَةِ فَقَطْ دُونَ غَیْرِهَا، أَوْ أَنَّهَا لَیْسَتْ بِآیَةٍ فِی الْجَمِیعِ وَإِنَّمَا كُتِبَتْ لِلْفَصْلِ؟

علماء کے نزدیک یہ بات مختلف فیہ ہے کہ ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم‘‘ِ جو سورت کی ابتداء میں لکھی جاتی ہے کیایہ ایک مستقل آیت ہےیا سورت کی آیتوں میں سے ایک آیت ہے یا صرف سورہ فاتحہ کاجزوہےیا یہ کہ کسی بھی سورت کی آیت نہیں بلکہ سورتوں کے مابین فرق کی وجہ سے لکھی گئی ہے۔[6]

بعض اس کے اونچی آوازسے پڑھنے کے قائل ہیں اوربعض سری آوازسے،اکثرعلماء نے سری آواز سے پڑھنے کوراجح قراردیاہے،تاہم جہری آوازسے بھی پڑھناجائزہے ہمارے نزدیک’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم‘‘ِ سورہ فاتحہ کی ایک آیت اورہرسورہ کافاتحہ ہے ، کیونکہ اگریہ آیت ہر سورۂ کے آغازمیں اللہ کے حکم سے نہ لکھی گئی ہوتی توکوئی اوراس کامجازنہ تھا کہ اسے تبرکاً خودلکھ دیتا،اس لئے جب صحابہٗ کرام رضی اللہ عنہم کوسورہ توبہ کے آغازمیں ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ لکھی ہوئی نہ ملی توانہوں نے اس سورت کواس کے بغیر ہی مصحف میں درج کیا۔

‘‘بِسْمِ اللّٰهِ۔ ’’

بسم اللہ،اس بابرکت ذات کاذاتی نام ہے ،جوخالق ومالک ،مدبراورمنتظم ہے جس نے اربوں کھربوں عالموں کووجودبخشا،جس میں ہماری رنگ وبوسے بھری یہ کائنات بھی شامل ہے، اللہ جوپرورش کرنے اورخبرگیری کرنے والاہے ، اللہ جو تمام عالم جن،عالم انس،عالم ملائکہ،اورعالم حوش وطیوروغیرہ کوتخلیق فرماکران کی ضروریات ( ان کے احوال وظروف اورطباع واجسام کے مطابق )مہیاکرنے والااوراس کوتکمیل تک پہنچانے والاہے ،اللہ جس نے موت وحیات کی تخلیق فرمائی،اللہ جس کی قدرتوں ،طاقتوں ، اقتدار اور صفات کی کوئی حدنہیں ،اس لئے ہرطرح کی تعریفوں کااصل مستحق اورسزاوارصرف اللہ تبارک وتعالیٰ ہی ہے ۔ا سم اللہ،اللہ رب العزت کی ذات کے علاوہ کسی اورپرنہیں بولاجاتا، اس بابرکت ذات کے ذاتی نام اللہ سے شروع کرتاہوں ، جوتمام کمالات کی جامع اورتمام نقائص سے پاک ہے،جس کاوجودایک روشن حقیقت اورکھلی کتاب کی طرح غیرمحدودکائنات کے ذرے ذرے سے عیاں ہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے اپنی حکمت ومشیت کے تحت یہ حسین وجمیل عظیم کائنات تخلیق فرمائی ۔

اَفَلَمْ یَنْظُرُوْٓااِلَى السَّمَاۗءِ فَوْقَهُمْ كَیْفَ بَنَیْنٰهَا وَزَیَّنّٰهَا وَمَا لَهَا مِنْ فُرُوْجٍ۝۶وَالْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَاَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَاَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍؚبَهِیْجٍ۝۷ۙتَبْصِرَةً وَّذِكْرٰى لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ۝۸ [7]

ترجمہ:اچھاتوکیاانہوں نے کبھی اپنے اوپرآسمان کی طرف نہیں دیکھا؟کس طرح ہم نے اسے بنایااورآراستہ کیااوراس میں کہیں کوئی رخنہ نہیں ہے ،اورزمین کوہم نے بچھایااوراس میں پہاڑ جمائے اوراس کے اندرہرطرح کی خوش منظرنباتات اگادیں ،یہ ساری چیزیں آنکھیں کھولنے والی اورسبق دینے والی ہیں ہر اس بندے کے لئے جو(حق کی طرف)رجوع کرنے والاہو۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے تہ بہ تہ سات دیدہ زیب آسمان تخلیق فرمائے ۔

الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا۝۰ۭ مَا تَرٰى فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍ۝۰ۭ فَارْجِعِ الْبَصَرَ۝۰ۙ هَلْ تَرٰى مِنْ فُطُوْرٍ۝۳ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ اِلَیْكَ الْبَصَرُ خَاسِـئًا وَّهُوَحَسِیْرٌ۝۴وَلَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَاۗءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ وَجَعَلْنٰهَا رُجُوْمًا لِّلشَّـیٰطِیْنِ وَاَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِیْرِ۝۵ [8]

ترجمہ:جس نے تہ برتہ سات آسمان بنائے،تم رحمان کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربطی نہ پاؤ گے،پھرپلٹ کردیکھوکہیں تمہیں کوئی خلل نطرآتاہے؟باربارنگاہ دوڑاؤ تمہاری نگاہ تھک کرنامرادپلٹ آئے گی،ہم نے تمہارے قریب کے آسمان کوعظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیاہے اورانہیں شیاطین کوماربھگانے کاذریعہ بنادیاہے،ان شیطانوں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ ہم نے مہیاکررہی ہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے انسانی ضروریات کے لئے دمکتاسورج اورچمکتاچاندتخلیق فرمایا۔

تَبٰرَكَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَاۗءِ بُرُوْجًا وَّجَعَلَ فِیْهَا سِرٰجًا وَّقَمَـــرًا مُّنِیْرًا۝۶۱ [9]

ترجمہ:بڑامتبرک ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اوراس میں ایک چراغ اورایک چمکتاچاندروشن کیا۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے انسانوں کی معاش کے لئے روشن دن اورسکون کے لئے تاریک رات تخلیق فرمائی ۔

وَهُوَالَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِبَاسًا وَّالنَّوْمَ سُـبَاتًا وَّجَعَلَ النَّهَارَ نُشُوْرًا۝۴۷ [10]

ترجمہ:اوروہ اللہ ہی ہے جس نے رات کوتمہارے لئے لباس اورنیندکوسکون موت اوردن کوجی اٹھنے کاوقت بنایا۔

وَهُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الَّیْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّذَّكَّرَ اَوْ اَرَادَ شُكُوْرًا۝۶۲ [11]

ترجمہ:وہی ہے جس نے رات اوردن کوایک دوسرے کاجانشین بنایاہراس شخص کے لئے جوسبق لیناچاہےیاشکرگزار ہونا چاہے ۔

یُقَلِّبُ اللهُ الَّیْلَ وَالنَّهَارَ۝۰ۭ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ۝۴۴ [12]

ترجمہ:رات اوردن کاالٹ پھیروہی کررہاہے،اس میں ایک سبق ہے آنکھوں والوں کے لئے۔

اَلَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا الَّیْلَ لِیَسْكُنُوْا فِیْهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا۝۰ۭ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّـقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۝۸۶ [13]

ترجمہ:کیاان کوسجھائی نہ دیتاتھاکہ ہم نے رات ان کے لئے سکون حاصل کرنے کوبنائی تھی اوردن کوروشن کیاتھا؟اسی میں بہت نشانیاں تھیں ان لوگوں کے لئے جوایمان لاتے تھے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جو انسانوں ،جانوروں ،رینگنے والے حشرات الارض اورسمندری مخلوقات کی خوراک کے لئے بے جان زمین سے مختلف غلہ جات اورانواع اقسام کے پھل اورچیزیں پیداکرتاہے۔

 وَاٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ۝۰ۚۖ اَحْیَیْنٰهَا وَاَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ۝۳۳وَجَعَلْنَا فِیْهَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّاَعْنَابٍ وَّفَجَّــرْنَا فِیْهَا مِنَ الْعُیُوْنِ۝۳۴ۙلِیَاْكُلُوْا مِنْ ثَمَرِهٖ۝۰ۙ وَمَا عَمِلَتْهُ اَیْدِیْهِمْ۝۰ۭ اَفَلَا یَشْكُرُوْنَ۝۳۵ [14]

ترجمہ:ان لوگوں کے لئے بے جان زمین ایک نشانی ہے،ہم نے اس کوزندگی بخشی اوراس سے غلہ نکالاجسے یہ کھاتے ہیں ،ہم نے اس میں کھجوروں اورانگوروں کے باغ پیدا کیے اوراس کے اندرسے چشمے پھوڑنکالے تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں ،یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کاپیداکیاہوانہیں ہے ،پھرکیایہ شکر ادا نہیں کرتے ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جومیٹھے پانی سے لدی ہوئی ٹھنڈی ہوائیں بھیجتاہے،اوراپنی حکمت ومشیت سےجہاں چاہتاہے بارش برساتاہے۔

وَاَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَاَسْقَیْنٰكُمُوْهُ۝۰ۚ وَمَآ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِیْنَ۝۲۲ [15]

ترجمہ:بارآورہواؤ ں کوہم ہی بھیجتے ہیں پھرآسمان سے پانی برساتے ہیں اوراس پانی سے تمہیں سیراب کرتے ہیں ،اس دولت کے خزانہ دارتم نہیں ہو۔

اَللهُ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ فَتُثِیْرُ سَحَابًا فَیَبْسُطُهٗ فِی السَّمَاۗءِ كَیْفَ یَشَاۗءُ وَیَجْعَلُهٗ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ یَخْرُجُ مِنْ خِلٰلِهٖ۝۰ۚ فَاِذَآ اَصَابَ بِهٖ مَنْ یَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖٓ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ۝۴۸ [16]

ترجمہ:اللہ ہی ہے جوہواؤ ں کو بھیجتا ہے اوروہ بادل اٹھاتی ہیں پھروہ ان بادلوں کوآسمان میں پھیلاتاہے جس طرح چاہتاہےاورانہیں ٹکڑیوں میں تقسیم کرتاہے ،پھرتو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل میں سے ٹپکے چلے آتے ہیں ،یہ بارش جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پرچاہتاہے برساتاہے تو یکایک وہ خوش وخرم ہوجاتے ہیں ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جوایک ہی پانی سے اس مردہ زمین سے مختلف کھیتیاں اور انواع اقسام کے رنگ، ذایقہ اورخوشبو کے پھل پیدافرماتا ہے ۔

وَفِی الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّجَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّزَرْعٌ وَّنَخِیْلٌ صِنْوَانٌ وَّغَیْرُ صِنْوَانٍ یُّسْقٰى بِمَاۗءٍ وَّاحِدٍ۝۰ۣ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰی بَعْضٍ فِی الْاُكُلِ۝۰ۭ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ۝۴ [17]

ترجمہ:اوردیکھو،زمین میں الگ الگ خطے پائے جاتے ہیں جوایک دوسرے سے متصل واقع ہیں ،انگورکے باغ ہیں ،کھیتیاں ہیں ،کھجورکے درخت ہیں جن میں سے کچھ اکہرے ہیں اورکچھ دوہرے ،سب کو ایک ہی پانی سیراب کرتاہے مگرمزے میں ہم کسی کوبہتربنادیتے ہیں اورکسی کوکمتر،ان سب چیزوں میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جوعقل سے کام لیتے ہیں ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے انسانوں کی غذاکے لئے آسمان سے بارش برسائی ،پھراس مردہ زمین کوپھاڑکرجانوروں اورانسانوں کی خوراک کیلئے مختلف اجناس،ترکاریاں اورپھل پیدافرمائے۔

فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ اِلٰى طَعَامِهٖٓ۝۲۴ۙاَنَّا صَبَبْنَا الْمَاۗءَ صَبًّا۝۲۵ۙثُمَّ شَقَقْنَا الْاَرْضَ شَقًّا۝۲۶ۙفَاَنْۢبَتْنَا فِیْهَا حَبًّا۝۲۷ۙوَّعِنَبًا وَّقَضْبًا۝۲۸ ۙ وَّزَیْتُوْنًا وَّنَخْلًا۝۲۹ۙوَّحَدَاۗىِٕقَ غُلْبًا۝۳۰ [18]

ترجمہ: پھرذراانسان اپنی خوراک کودیکھے،ہم نے خوب پانی لنڈھایاپھرزمین کوعجیب طرح پھاڑا،پھراس کے اندر اگائے غلے اورانگوراورترکاریاں اورزیتون اورکھجوریں اورگھنے باغ اورطرح طرح کے پھل اورچارے تمہارے لئے اورتمہارے مویشیوں کے لئے سامان زیست کے طورپر۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے انسان کی خوراک کے لئے دودھ دینے والے جانورتخلیق فرمائے ۔

وَاِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً۝۰ۭ نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَیْنِ فَرْثٍ وَّدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَاۗىِٕغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ۝۶۶ [19]

ترجمہ:اورتمہارے لئے مویشیوں میں بھی ایک سبق موجودہے ،ان کے پیٹ سے گوبراورخون کے درمیان ہم ایک چیزتمہیں پلاتے ہیں ،یعنی خالص دودھ جوپینے والوں کے لئے نہایت خوشگوارہے ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے انسانوں کی شفاکے لئے شہدکی مکھی تخلیق فرمائی۔

وَاَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا یَعْرِشُوْنَ۝۶۸ۙثُمَّ كُلِیْ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسْلُــكِیْ سُـبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا۝۰ۭ یَخْرُجُ مِنْۢ بُطُوْنِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ فِیْهِ شِفَاۗءٌ لِّلنَّاسِ۝۰ۭ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ۝۶۹ [20]

ترجمہ:اوردیکھوتمہارے رب نے شہیدکی مکھی پریہ بات وحی کردی کہ پہاڑوں میں اوردرختوں میں اورٹٹیوں پرچرھائی ہوئی بیلوں میں اپنے چھتے بنا اور ہرطرح کے پھلوں کارس چوس اوراپنے رب کی ہموارکی ہوئی راہوں پرچلتی رہ،اس مکھی کے اندرسے رنگ برنگ کاایک شربت نکلتاہے جس میں شفاہے لوگوں کے لئے ،یقینااس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جوغوروفکرکرتے ہیں ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے اپنی قدرت کاملہ سے مختلف اقسام کے ہرے بھرے کھیت اگائے۔

اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَ۝۶۳ۭءَ اَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗٓ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ۝۶۴لَوْ نَشَاۗءُ لَجَعَلْنٰهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُوْنَ۝۶۵اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَ۝۶۶ۙبَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ۝۶۷ [21]

ترجمہ:کبھی تم نے سوچا،یہ بیج جوتم بوتے ہوان سے کھیتیاں تم اگاتے ہویاان کے اگانے والے ہم ہیں ؟ہم چاہیں توان کھیتیوں کوبھس بناکررکھ دیں اورتم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ کہ ہم پرتولٹی چٹی پڑگئی بلکہ ہمارے تونصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت شیریں پانی پیدافرمایا۔

اَفَرَءَیْتُمُ الْمَاۗءَ الَّذِیْ تَشْرَبُوْنَ۝۶۸ۭءَ اَنْتُمْ اَنْزَلْتُمُوْهُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ۝۶۹لَوْ نَشَاۗءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ۝۷۰ [22]

ترجمہ:کبھی تم نے آنکھیں کھول کردیکھایہ پانی جوتم پیتے ہواسے تم نے بادل سے برسایاہے یااس کے برسانے والے ہم ہیں ؟ہم چاہیں تواسے سخت کھاری بناکررکھ دیں پھرکیوں تم شکرگزارنہیں ہوتے ؟۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے انسانی زندگی کی ضرورت آگ تخلیق فرمائی۔

اَفَرَءَیْتُمُ النَّارَ الَّتِیْ تُوْرُوْنَ۝۷۱ۭءَ اَنْتُمْ اَنْشَاْتُمْ شَجَرَتَهَآ اَمْ نَحْنُ الْمُنْشِــُٔوْنَ۝۷۲نَحْنُ جَعَلْنٰهَا تَذْكِرَةً وَّمَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَ۝۷۳ۚ [23]

ترجمہ:کبھی تم نے خیال کیایہ آگ جوتم سلگاتے ہواس کادرخت تم نے پیداکیاہے یااس کے پیداکرنے والے ہم ہیں ؟ہم نے اس کویاددہانی کاذریعہ اور حاجت مندوں کے لئے سامان زیست بنایاہے ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے ٹپکائی ہوئی بدبودارحقیربوندسے تخلیق کاعجیب وغریب کارنامہ فرمایا۔

اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تُمْـنُوْنَ۝۵۸ۭءَ اَنْتُمْ تَخْلُقُوْنَهٗٓ اَمْ نَحْنُ الْخٰلِقُوْنَ۝۵۹ [24]

ترجمہ:ہم نے تمہیں پیداکیاہے پھرکیوں تصدیق نہیں کرتے؟کبھی تم نے غورکیایہ نطفہ جوتم ڈالتے ہواس سے بچہ تم بناتے ہویااس کے بنانے والے ہم ہیں ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جواپنی قدرت کاملہ سے نطفے کو مختلف بصیرت افروزمراحل سے گزار کرانسان کی تخلیق کاعمل مکمل فرماتاہے ۔

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰـلَـةٍ مِّنْ طِیْنٍ۝۱۲ۚثُمَّ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِیْ قَرَارٍ مَّكِیْنٍ۝۱۳۠ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَـلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَـلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظٰمًا فَكَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْــمًا۝۰ۤ ثُمَّ اَنْشَاْنٰهُ خَلْقًا اٰخَرَ۝۰ۭ فَتَبٰرَكَ اللهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَ۝۱۴ۭ [25]

ترجمہ:ہم نے انسان کومٹی کے ست سے بنایاپھراسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوندمیں تبدیل کیا ، پھراس بوندکولوتھڑے کی شکل دی،پھرلوتھڑے کوبوٹی بنا دیا ، پھربوٹی کی ہڈیاں بنائیں ،پھرہڈیوں پرگوشت چڑھایاپھراسے ایک دوسری ہی مخلوق بناکھڑاکیا،پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ ،سب کاریگروں سے اچھا کاریگر۔

خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَاَنْزَلَ لَكُمْ مِّنَ الْاَنْعَامِ ثَمٰنِیَةَ اَزْوَاجٍ۝۰ۭ یَخْلُقُكُمْ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ خَلْقًا مِّنْۢ بَعْدِ خَلْقٍ فِیْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ۝۰ۭ ذٰلِكُمُ اللهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ۝۰ۭ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ۝۰ۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ۝۶ [26]

ترجمہ:اسی نے تم کوایک جان سے پیداکیا پھر وہی ہے جس نے اس جان سے اس کاجوڑابنایا،اوراسی نے تمہارے لئے مویشیوں میں سے آٹھ نرومادہ پیدا کیے،وہ تمہاری ماؤ ں کے پیٹوں میں تین تین تاریک پردوں کے اندرتمہیں ایک کے بعدایک شکل دیتاچلاجاتاہے ،یہی اللہ(جس کے یہ کام ہیں )تمہارارب ہے ،بادشاہی اسی کی ہے ،کوئی معبوداس کے سوانہیں ہے پھرتم کدھرپھرائے جارہے ہو؟۔

ذٰلِكَ عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۝۶ۙالَّذِیْٓ اَحْسَنَ كُلَّ شَیْءٍ خَلَقَهٗ وَبَدَاَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِیْنٍ۝۷ۚثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهٗ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ مَّاۗءٍ مَّهِیْنٍ۝۸ۚثُمَّ سَوّٰىهُ وَنَفَخَ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِهٖ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْـــِٕدَةَ۝۰ۭ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۝۹ [27]

ترجمہ:وہی ہے ہرپوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والازبردست اوررحیم ،جوچیزبھی اس نے بنائی خوب ہی بنائی ،اس نے انسان کی تخلیق کی ابتداگارے سے کی پھراس کی نسل ایک ایسے ست سے چلائی جوحقیرپانی کی طرح کاہے ،پھراس کونک سک سے درست کیااوراس کے اندراپنی روح پھونک دی اورتم کوکان دیے ،آنکھیں دیں اوردل دیے ،تم لوگ کم ہی شکرگزارہوتے ہو۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے اپنی حکمت کے تحت انسانوں کے مختلف رنگ اورزبان کااختلاف پیدافرمایا۔

وَمِنْ اٰیٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَاَلْوَانِكُمْ۝۰ۭ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّــلْعٰلِمِیْنَ۝۲۲ [28]

ترجمہ:اوراس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اورزمین کی پیدائش اورتمہاری زبانوں اورتمہارے رنگوں کااختلاف ہے ،یقیناًاس میں بہت سی نشانیاں ہیں دانشمندلوگوں کے لئے ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جس نے ایک ہی طرح کے حقیر پانی سے مختلف انواع کے جانورتخلیق فرمائے۔

وَاللهُ خَلَقَ كُلَّ دَاۗبَّةٍ مِّنْ مَّاۗءٍ۝۰ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی بَطْنِهٖ۝۰ۚ وَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی رِجْلَیْنِ۝۰ۚ وَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰٓی اَرْبَعٍ۝۰ۭ یَخْلُقُ اللهُ مَا یَشَاۗءُ۝۰ۭ اِنَّ اللهَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۝۴۵ [29]

ترجمہ:اوراللہ نے ہرجاندارایک طرح کے پانی سے پیداکیا،کوئی پیٹ کے بل چل رہاہے توکوئی دوٹانگوں پراورکوئی چارٹانگوں پر،جوکچھ وہ چاہتاہے پیدا کرتاہے وہ ہر چیز پر قادرہے ۔

اس عظیم الشان کائنات کاذرہ ذرہ پکارپکارکرگواہی دے رہاہے کہ اس دلفریب کائنات کاایک بہترین موجد اور لاشریک رب ہے۔

الاسم الاعظم ھواللہ

شیخ عبدالقادرجیلانی کہتے ہیں اسم اعظم اللہ ہے۔

امام طحاوی رحمہ اللہ ،امام ابن قیم رحمہ اللہ اورامام رازی رحمہ اللہ نے اسی قول کواختیارکیاہے،

عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَیْسٍ، قَالَتْ: قَالَ لِی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَلَا أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ تَقُولِینَهُنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ أَوْ فِی الْكَرْبِ ؟ اللَّهُ، اللَّهُ رَبِّی لَا أُشْرِكُ بِهِ شَیْئًا

اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایاکیامیں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھادوں جوتم پریشانی کی صورت میں پڑھاکرواللہ ،اللہ میرا رب ہے میں اس کے ساتھ کسی کوشریک نہیں ٹھہراتی۔[30]

‘‘الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ ’’

قرآن مجید میں صفاتی نام الرحمٰن ستاون بار اورالرحیم ایک سوچودہ بارآیا ہے۔

علامہ ابن قیم کہتے ہیں کہ الرحمٰن دلالت کرتاہے ایک ایسی صفت پرجوکہ قائم رہتی ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ساتھ اورالرحیم دلالت کرتاہے ایسی صفت پرجس کاتعلق مرحوم یعنی رحم کئے ہوئے کے ساتھ ہوتاہے ،یعنی رحم دررحم ۔

ایک قول ہے کہ الرحمٰن وہ ہے جب اس سے مانگاجائے توعطاکرے اورالرحیم وہ ہے جب اس سے نہ مانگاجائے تو ناراض ہوجائے۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ مَنْ لَمْ یَسْأَلِ اللَّهَ یَغْضَبْ عَلَیْهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجواللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہوجاتاہے۔[31]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَا یَسْأَلْهُ یَغْضَبْ عَلَیْهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےایک روایت میں یہ الفاظ ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاجواللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہوجاتاہے۔[32]

قَالَ أَبُو هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَا یَدْعُو اللَّهَ یَغْضَبْ عَلَیْهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص اللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہو جاتا ہے۔[33]

ایک قول ہے کہ صفت الرحمٰن ہرنیک وبدپرعام ہے شفقت میں ،انہیں رزق دینے میں اوران سے مصیبتوں کودورکرنے میں ،جبکہ صفت الرحیم خاص ہے مومنوں کے ساتھ ان کی مغفرت کرنے میں اورانہیں جنت میں داخل کرنے میں ۔

۔۔۔وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا۝۴۳ [34]

ترجمہ: وہ مومنوں پربہت مہربان ہے۔

۔۔۔اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۝۱۱۷ۙ [35]

ترجمہ:بیشک اس کامعاملہ مومنوں کے ساتھ شفقت ومہربانی کاہے۔

۔۔۔اِنَّهٗ ھُوَالتَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۝۵۴ [36]

ترجمہ:وہ بڑا معاف کرنے والااوررحم فرمانے والا ہے ۔

۔۔۔ اِنَّ اللهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۝۱۴۳ [37]

ترجمہ:وہ لوگوں کے حق میں نہایت شفیق ورحیم ہے۔

۔۔۔اِنَّ اللهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۝۱۸۲ۧ [38]

ترجمہ:اللہ بخشنے والااوررحم فرمانے والاہے ۔

وَاِنَّ رَبَّكَ لَهُوَالْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۝۹ۧ [39]

ترجمہ:تیرارب زبردست بھی ہے اوررحیم بھی ۔

جس کی وسعت رحمت سے معلوم ہوتاہے کہ الرحمٰن اورالرحیم وہ ذات ہے جس کے رحم وکرم نے کائنات کے ذرہ ذرہ کواپنے گھیرے میں لے رکھاہے۔

اوراس بابرکت ذات نے اپنی بے پناہ رحمت وبخشش کا اعلان فرماتے ہوئے روزاول ہی سے عرش پر لکھ دیاہے،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الخَلْقَ كَتَبَ فِی كِتَابِهِ وَهُوَ یَكْتُبُ عَلَى نَفْسِهِ وَهُوَ وَضْعٌ عِنْدَهُ عَلَى العَرْشِ إِنَّ رَحْمَتِی تَغْلِبُ غَضَبِی

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاجب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کوتخلیق فرمایاتواپنی کتاب میں لکھ دیااس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھااوریہ اب بھی عرش پرلکھاہواموجودہے کہ بیشک میری رحمت میرے غضب پرغالب ہے۔ [40]

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم میں بندہ اس بات کااقرارکرتاہے کہ ہرطرح کا فضل و احسان اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کی جانب سے ہیں ،یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہم پر جو بھی احسانات فرمائے ہیں ،یہ ہمارے استحقاق یا زوربازوکانتیجہ نہیں بلکہ سب کچھ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کاہی فیضان ہے چنانچہ اسی وجہ سے ابتدائے وحی کے وقت ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کے نام کی یادکاحکم ہوا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجوشخص اپنے کام کاآغاز بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے کرے گااللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت وبرکت اس کے شامل حال ہوں گی،وہ گمراہی سے بچ جائے گا،اس کاکام آسان ہوجائے گا،اس لیے ہرعمل اورقول کے شروع میں بسم اللہ پڑھنامستحب ہے،

وضوکے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا وُضُوءَ لَهُ، وَلَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ یَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَیْهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًمروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاوہ نمازنہیں جس میں وضونہ کیاگیاہو اورجوشخص وضو(شروع )کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کانام نہ لے تواس کاوضونہیں ہوتا ۔[41]

أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ، عَنْ أَبِیهِ ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ یَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَیْهِ

ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اورجوشخص وضو(شروع )کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کانام نہ لے تواس کاوضونہیں ہوتا۔ [42]

کھاناکھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا۔

عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَةَ قَالَ:قَالَ لِی یَعْنِی النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:یَا غُلَامُ، سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ بِیَمِینِكَ، وَكُلْ مِمَّا یَلِیكَ

عمربن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایااے لڑکے ! بِسْمِ اللّٰهِ  کہو،اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اوراپنے سامنے سے کھاؤ ۔[43]

بیوی سے جماع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَأْتِیَ أَهْلَهُ، قَالَ: بِاسْمِ اللهِ، اللهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، فَإِنَّهُ إِنْ یُقَدَّرْ بَیْنَهُمَا وَلَدٌ فِی ذَلِكَ، لَمْ یَضُرَّهُ شَیْطَانٌ أَبَدًا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاجب ان میں سے کوئی اپنی بیوی سے ہم بستری کے وقت یہ دعاپڑھ لے اللہ کے نام سے ،اے اللہ!توہم (دونوں )کوشیطان سے بچااورجواولادتوہمیں عطافرمائے اسے بھی شیطان سے بچالہذااگراس ہم بستری سے حمل قرارپاجائے تواس پیداہونے والے بچے کوشیطان کبھی بھی نقصان نہ پہنچاسکے گا۔[44]

عَن جَابر بن عبد الله قَالَ: لما نزلت {بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} هرب الْغَیْم إِلَى الْمشرق وسكنت الرّیح وهاج الْبَحْر وأصغت الْبَهَائِم بآذانها ورجمت الشَّیَاطِین من السَّمَاء وَحلف الله بعزته وجلاله أَن لَا یُسمى على شَیْء إِلَّا بَارك فِیهِ

جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جب بسم اللہ الرحمٰن الرحیم نازل ہوئی توبادل مشرق کی طرف ہٹ گئے ،ہوارک گئی،دریاپرسکون ہوگیااوراللہ تعالیٰ نے اپنی عزت کی قسم کھاکرفرمایاجس چیزپرمیرایہ نام بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لیاجائے گااس میں ضروربرکت ہوگی۔[45]

 الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ‎﴿٢﴾‏ (الفاتحہ )

سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔


الحمدللہ کلمہ شکرہے،اس کلمہ کی بڑی فضیلت ہے ،

جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ یَقُولُ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِلَّهِ

جابربن عبداللہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناآپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے سب سے بہترذکرلاالہ الااللہ ہے اورسب سے بہتردعاالحمدللہ ہے۔[46]

عَنْ أَبِی مَالِكٍ الْأَشْعَرِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِیمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِیزَانَ، وَسُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ – أَوْ تَمْلَأُ – مَا بَیْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ

ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طہارت آدھے ایمان کے برابرہے اور کلمہ الحمدللہ میزان کوبھر دیتا ہےاور سبحان اللہ اورالحمدللہ دونوں آسمانوں اورزمین کی بیچ کی جگہ کو بھردیں گے۔[47]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلمہ لاالہ الااللہ اورسبحان اللہ کی فضیلت بیان فرمائی،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ،أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ، فِی یَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَمُحِیَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَیِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّیْطَانِ، یَوْمَهُ ذَلِكَ، حَتَّى یُمْسِیَ وَلَمْ یَأْتِ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، فِی یَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَایَاهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جوشخص ایک دن میں سوبار

’’ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیكَ، لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ‘‘

کہے گااس کودس غلام آزادکرنے کاثواب ملے گااوراس کے اعمال میں سونیکیاں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں مٹادی جائیں گی،اورسارادن یہ دعاشیطان سے اس کی حفاظت کرتی رہے گی،اورکوئی شخص اس دن اس سے بہترعمل عمل نہ لائے گامگرجواس سے زیادہ عمل کرے(یعنی یہی تسبیح سوبارسے زیادہ پڑھے یا اور اعمال خیر زیادہ کرے)اورجو شخص دن میں سوبارسبحان اللہ وبحمدہ کہے گااس کے گناہ مٹادیے جائیں گے چاہے وہ سمندرکی جھاگ کے برابرہوں ۔[48]

عَنْ أَبِی ذَرٍّ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَحَبِّ الْكَلَامِ إِلَى اللهِ؟ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللهِ أَخْبِرْنِی بِأَحَبِّ الْكَلَامِ إِلَى اللهِ،فَقَالَ: إِنَّ أَحَبَّ الْكَلَامِ إِلَى اللهِ: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ

ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیں تجھ کووہ کلام نہ بتلاؤ ں جواللہ تعالیٰ کوبہت پسند ہے؟میں نے عرض کیااے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے وہ کلام بتلائیں جواللہ تعالیٰ کوبہت پسندہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ تعالیٰ کویہ کلام بہت پسندہے سبحان اللہ وبحمدہ۔[49]

عَنْ أَنَسٍ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، إِلَّا كَانَ الَّذِی أَعْطَى أَفْضَلَ مِمَّا أَخَذَ

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس بندے کواللہ تعالیٰ کسی نعمت سے سرفرازفرمائے اوروہ اس پرالحمدللہ کہے تواس کایہ حمدکہنااس نعمت سے افضل ہے جواس نے حاصل کی ہے۔[50]

فَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ: أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللَّهِ قَالَ: یَا رَبِّ لَكَ الْحَمْدُ كَمَا یَنْبَغِی لِجَلَالِ وَجْهِكَ وَلِعَظِیمِ سُلْطَانِكَ، فَعَضَّلَتْ بِالْمَلَكَیْنِ، فَلَمْ یَدْرِیَا كَیْفَ یَكْتُبَانِهَا، فَصَعِدَا إِلَى السَّمَاءِ، وَقَالَا: یَا رَبَّنَا، إِنَّ عَبْدَكَ قَدْ قَالَ مَقَالَةً لَا نَدْرِی كَیْفَ نَكْتُبُهَا، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا قَالَ عَبْدُهُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِی؟ قَالَا: یَا رَبِّ إِنَّهُ قَالَ: یَا رَبِّ لَكَ الْحَمْدُ كَمَا یَنْبَغِی لِجَلَالِ وَجْهِكَ وَعَظِیمِ سُلْطَانِكَ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمَا:اكْتُبَاهَا كَمَا قَالَ عَبْدِی، حَتَّى یَلْقَانِی فَأَجْزِیَهُ بِهَا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایابندگان الٰہی میں سے ایک بندے نے یہ کہا’’اے پروردگار!تیری اس طرح تعریف ہے جس طرح تیرے چہرہ اقدس کے جلال اورتیری عظیم بادشاہت کے شایان شان ہے‘‘اس سے دونوں فرشتے حیران وپریشان ہوگئے انہیں معلوم نہیں تھاکہ وہ اس کااجروثواب کیسے لکھیں ؟لہذاوہ آسمان کی طرف چڑھ گئےاوربارگاہ الٰہی میں انہوں نے عرض کی اے ہمارے رب!تیرے ایک بندے نے ایک ایساکلمہ کہاہے جس کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں کہ ہم اس کااجروثواب کیسے لکھیں ؟اللہ تعالیٰ نے فرمایاحالانکہ وہ خوب جانتاہے کہ اس کے بندے نے کیاکہاتھا،میرے بندے نے کیاکہاہے؟انہوں نے عرض کی اے پروردگار! تیرے بندے نے کہا’’ تیری اس طرح تعریف ہے جس طرح تیرے چہرہ اقدس کے جلال اورتیری عظیم بادشاہت کے شایان شان ہے‘‘تواللہ عزوجل نے ان فرشتوں سے فرمایاکہ اس کلمہ کواسی طرح لکھ لو جس طرح میرے بندے نے کہاہے حتی کہ جب وہ میری ملاقات کے لیے آئے گاتومیں خوداسے اس کی جزادوں گا۔[51]

سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جوتمام جہانوں کاپالنے والا ہے،

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللهَ لَیَرْضَى عَنِ الْعَبْدِ أَنْ یَأْكُلَ الْأَكْلَةَ فَیَحْمَدَهُ عَلَیْهَا أَوْ یَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَیَحْمَدَهُ عَلَیْهَا

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اس بات کوپسندفرماتاہے کہ ہر کھانے پر اور پینے پربندہ اللہ کی حمدوثنا کرے۔[52]

یعنی اللہ تعالیٰ صرف اس زمینی عالم کارب نہیں ہے بلکہ وہ رب العالمین یعنی زمان ومکان میں سبھی عالوں کا پروردگار ہے اوراگروہ ان گنت عالموں کاپروردگارہے تو لازمی بات ہے کہ پرورش پانے والے بھی تمام عالموں میں ہوں گے ،ایک مقام پرفرمایا:

فَلِلّٰهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَرَبِّ الْاَرْضِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۳۶ [53]

ترجمہ:پس تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے۔

اِنْ هُوَاِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۝۲۷ۙلِمَنْ شَاۗءَ مِنْكُمْ اَنْ یَّسْتَــقِیْمَ۝۲۸ۭوَمَا تَشَاۗءُوْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَاۗءَ اللهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۝۲۹ۧۧ [54]

ترجمہ:یہ تو سارے جہان والوں کے لیے نصیحت ہے ، تم میں سے ہر اس شخص کے لیے جو راہِ راست پر چلنا چاہتا ہواور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے ۔

جہاں تک ان دنیاؤ ں کی شکل وصورت کاتعلق ہے تویہ آیت ظاہرکرتی ہے کہ ان میں اورہماری دنیامیں مشابہت ہےفرمایا

اَللهُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ۝۰ۭ یَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَیْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللهَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۝۰ۥۙ وَّاَنَّ اللهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَیْءٍ عِلْمًا۝۱۲ۧ [55]

ترجمہ:اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین کی قِسم سے بھی انہی کے مانند، ان کے درمیان حکم نازل ہوتا رہتا ہے (یہ بات تمہیں اس لیے بتائی جا رہی ہے ) تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، اور یہ کہ اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے۔

اورکائنات میں زندگی جگہ جگہ بکھری پڑی ہے۔

وَمِنْ اٰیٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَثَّ فِیْهِمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ۝۰ۭ وَهُوَعَلٰی جَمْعِهِمْ اِذَا یَشَاۗءُ قَدِیْرٌ۝۲۹ۧ [56]

ترجمہ: اس کی نشانیوں میں سے ہے یہ زمین اور آسمانوں کی پیدائش، اور یہ جاندار مخلوقات جو اس نے دونوں جگہ پھیلا رکھی ہیں وہ جب چاہے انہیں اکٹھا کر سکتا ہے۔

جب اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کواپنی مشرک قوم سے نجات عطافرمائی توحمد بیان کرنےکافرمایا:

فَاِذَا اسْتَوَیْتَ اَنْتَ وَمَنْ مَّعَكَ عَلَی الْفُلْكِ فَقُلِ الْـحَمْدُ لِلهِ الَّذِیْ نَجّٰىنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِـمِیْنَ۝۲۸ [57]

ترجمہ:پھرجب تواورجوتیرے ساتھ ہیں ،کشتی پر سوار ہوجاؤ تو کہہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات دی ۔

اورجب ابراہیم علیہ السلام کوبڑھاپے میں اللہ تعالیٰ نے اسماعیل علیہ السلام اوراسحاق علیہ السلام اولاد عطافرمائی توانہوں نے اللہ کی حمدہی بیان فرمائی۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَی الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ۝۰ۭ اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَاۗءِ۝۳۹ [58]

ترجمہ: سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے مجھے بڑھاپے کے باوجود اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام عطاکیے،بے شک میرارب توبہت دعاسننے والاہے۔

اللہ تعالیٰ نے داؤ د علیہ السلام اورسلیمان علیہ السلام کو علم عطا فرمایا توانہوں نے اس پرمغرورہونے کے بجائے اللہ تعالیٰ کاانعام سمجھا اوراس کی حمدہی بیان کی۔

 وَلَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَسُلَیْمٰنَ عِلْمًا۝۰ۚ وَقَالَا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰی كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ۝۱۵ [59]

ترجمہ:اوربلاشبہ یقیناہم نے داؤ د علیہ السلام اورسلیمان علیہ السلام کوایک علم دیااوران دونوں نے کہاتمام تعریف اللہ کے لیےہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت دی۔

جب اللہ تعالیٰ کے پرہیزگاربندے اس کی بے شماراورلازوال نعمتوں بھری جنتوں میں داخل ہوں تووہ بھی اللہ تعالیٰ کی حمدہی بیان کریں گے۔

جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّلُــؤْلُــؤًا۝۰ۚ وَلِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ۝۳۳وَقَالُوا الْحَـمْدُ لِلهِ الَّذِیْٓ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ۝۰ۭ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَكُوْرُۨ۝۳۴ۙالَّذِیْٓ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَةِ مِنْ فَضْلِهٖ۝۰ۚ لَا یَمَسُّـنَا فِیْهَا نَصَبٌ وَّلَا یَمَسُّـنَا فِیْهَا لُغُوْبٌ۝۳۵ [60]

ترجمہ:ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے،وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اورموتیوں سے آراستہ کیاجائے گا،وہاں ان کالباس ریشم ہوگااوروہ کہیں گے سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے ہم سے غم دورکردیا،یقینا ہمارارب بے حدبخشنے والا اورنہایت قدرفرمانے والا ہے،جس نے ہمیں اپنے فضل سے ابدی قیام کی جگہ ٹھیرادیا،اب یہاں نہ ہمیں کوئی مشقت پیش آتی ہےاورنہ تکان لاحق ہوتی ہے۔

وَسِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا۝۰ۭ حَتّٰٓی اِذَا جَاۗءُوْهَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَـــتُهَا سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْهَا خٰلِدِیْنَ۝۷۳ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَهٗ وَاَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَـتَبَوَّاُ مِنَ الْجَــنَّةِ حَیْثُ نَشَاۗءُ۝۰ۚ فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ۝۷۴ [61]

ترجمہ: اورجولوگ اپنے رب کی نافرمانی سے پرہیزکرتے تھے انہیں کروہ درگروہ جنت کی طرف لے جایاجائے گایہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے اوراس کے دروازے پہلے ہی کھولے جاچکے ہوں گے تواس کی منتظمین ان سے کہیں گے کہ سلام ہوتم پر،بہت اچھے رہے،داخل ہوجاؤ اس میں ہمیشہ کے لیے،اوروہ کہیں گے سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمارے ساتھ اپناوعدہ سچ کردکھایااورہم کواس زمین کاوارث بنادیا،اب ہم جنت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بناسکتے ہیں ،پس بہترین اجرہے عمل کرنے والوں کے لیے۔

الرَّحْمَٰنِ الرَّحِیمِ ‎﴿٣﴾(الفاتحہ )
بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔

اللہ تبارک وتعالیٰ کی یہ دونوں صفات الرحمٰن الرحیم کہ وہ بہت ہی رحم کرنے والاہے ،بڑے مبالغہ کاصیغہ ہے ،یعنی اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت اورکرم وفضل اپنی مخلوق پراس قدرزیادہ ،اس قدروسیع اوراس قدربے حدوحساب ہے جوبیان سے باہرہے ،اللہ یہ صفات دیگردوسری صفات کی طرح دائمی ہیں ،بعض کہتے ہیں کہ صفت رحمٰن میں صفت رحیم کی نسبت زیادہ مبالغہ ہے،جیسے ایک مقام پرفرمایا

قُلِ ادْعُوا اللهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ۝۰ۭ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى۔۔۔۝۰۝۱۱۰ [62]

ترجمہ: اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان سے کہو، اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اس کے لیے سب اچھے نام ہیں ۔

رَّحْمٰنِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ

اس لئے کہاجاتاہے ،

فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: قَالَ اللَّهُ: أَنَا اللَّهُ، وَأَنَا الرَّحْمَنُ، خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِی، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ

عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہےمیں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنااللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ میں اللہ ہوں ،میں رحمان ہوں ،میں نے رحم کوپیداکیااوراپنے نام سے اس(کے نام)کومشقق کیاہے جس نے اسے ملایامیں اسے ملاؤ ں گااورجس نے اسے توڑامیں بھی اسے توڑ دوں گا۔[63]

دنیامیں اس کی رحمت عام ہے جس سے بلاتخصیص کافرومومن سب فیض یاب ہو رہے ہیں اور آخرت میں وہ صرف رحیم ہوگایعنی اس کی رحمت صرف مومنین کے لئے خاص ہوگی،جیسے ایک مقام پرفرمایا

۔۔۔وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا۝۴۳ [64]

ترجمہ:اوراللہ مومنوں پربہت رحمت کرنے والاہے۔

اللَّهُمَّ اجْعَلْنَامِنْهُمْ

اے ہمارے رب! ہمیں ان میں سے کر دے۔ (آمین)

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَوْ یَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْعُقُوبَةِ، مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَلَوْ یَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ، مَا قَنَطَ مِنْ رَحْمَتِهِ أَحَدٌ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگرمومن کواللہ تعالیٰ کے عذاب کے بارے میں صحیح علم ہوتوکوئی بھی اس کی جنت کی خواہش نہ کرے،اوراگرکافرکواس کی رحمت کے بارے میں علم ہوتوکوئی بھی اس کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔[65]

مَالِكِ یَوْمِ الدِّینِ ‎﴿٤﴾ (الفاتحہ )
بدلے کے دن (یعنی قیامت کا) مالک ہے۔

ایک حدیث میں ہے جب بندہ مالک یوم الدین کہتاہے تواللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتاہے کہ میرے بندے نے اپنے آپ کومیرے حوالے کردیا ،یعنی یہ اعتمادوتوکل اور حوالگی کاکلمہ ہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ نے روزقیامت کے عظیم عقیدے کابیان فرماکرانسانوں کومتوجہ کیاکہ اے انسانو! اللہ تبارک وتعالیٰ نے خیروشرکے دونوں مادے اند رکھ کر تمہاری تخلیق فرمائی، تمام مخلوقات کو تمہاری خدمت کے لئے مقررفرمایا، تمہیں پورے اختیارات کے ساتھ اس زمین پرخلیفہ بنادیاتاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتاہے ۔

الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۝۰ۭ وَهُوَالْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ۝۲ۙ [66]

ترجمہ:جس نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما کر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے، اور وہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی ۔

اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ۝۰ۤۖ نَّبْتَلِیْهِ فَجَعَلْنٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۝۲ [67]

ترجمہ: ہم نے انسان کوایک مخلوط نطفے سے پیداکیاتاکہ اس کاامتحان لیں اوراس غرض کے لئے ہم نے اسے سننے اوردیکھنے والابنایا۔

۔۔۔وَلَیَعْلَمَنَّ اللهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ۝۱۱ [68]

ترجمہ:اوراللہ کوتوضروریہ دیکھناہے کہ سچے کون ہیں اورجھوٹے کون۔

یعنی سانسوں کی یہ عارضی ڈوراس لئے قائم کی گئی ہے تاکہ تمہارا رب تمہیں آزماکردیکھے کہ اس چندروزہ زندگی کاصحیح اوربہترمصرف کس انسان نے کیا،کس نے ہماری ہدایت کے مطابق زندگی بسرکی اورکس نے سرکشی کی ،کس نے ہمارے رسولوں کی پیروی کی اورکون ان کی تکذیب کرتارہا،کون ہمارے وعدوں سے روگردانی کرکے ابلیس کے جھوٹے وعدوں پرخوش ہوتا رہااورکس شخص کوجزاء کے اس دن پریقین محکم تھااورکون صرف اس کانام ہی لیتارہا،کون اللہ عزوجل کی بے شمارنعمتوں پراس کوشکرادا کرتا رہا اور کون دنیا کا حریص بن کر جائزوناجائز دولت حاصل کرنے کی تگ ودوکرتاپھیرا۔

یہ کائنات نہ ہمیشہ سے ہے اورنہ ہمیشہ رہے گی ، اس عارضی زندگی کے بعدیقیناًموت ہے جس کاتلخ ذائقہ ہر جاندار کو لازما ًچکھنا پڑے گا۔

كُلُّ نَفْسٍ ذَاۗىِٕقَةُ الْمَوْتِ۔۔۔۝۱۸۵ [69]

ترجمہ:آخر کار ہر شخص کو مرنا ہے۔

كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍ۝۲۶ۚۖوَّیَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ۝۲۷ۚ [70]

ترجمہ:ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہو جانے والی ہےاور صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے۔

پھراللہ تبارک وتعالیٰ جوعادل ہے ،اعمال کی جزاء کے لئے ایک دوسری عظیم ترکائنات کی تخلیق فرمائے گا جس کوفنانہ ہوگی۔

یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ وَبَرَزُوْا لِلهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ۝۴۸ [71]

ترجمہ:ڈراؤ انہیں اس دن سے جب کہ زمین اور آسمان بدل کر کچھ سے کچھ کر دیے جائیں گے اور سب کے سب اللہ واحد قہّار کے سامنے بےنقاب حاضر ہو جائیں گے۔

وہ یوم الدین ہوگا جس میں بادشاہی رب کی ہوگی ، اس وقت اللہ عزوجل پکارکرپوچھے گا

۔۔۔ لِمَنِ الْمُلْكُ الْیَوْمَ۝۰ۭ لِلهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ۝۱۶ [72]

ترجمہ :(اس روز پکار کرپوچھاجائے گا)(اس عارضی دنیامیں اپنی بڑائی کادعویٰ کرنے والو،زمین پر فتنہ وفسادبرپاکرنے والو،صراط مستقیم کا راستہ روکنے والو،اپنی حاکمیت جتلانے ولو)آج کس کی بادشاہی ہے (ساراعالم پکاراٹھے گا)اللہ واحدقہارکی۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: {مَالِكِ یَوْمَ الدِّینِ} یَقُولُ: لَا یَمْلِكُ أَحَدٌ فِی ذَلِكَ الْیَوْمِ مَعَهُ حُكْمًا كَمُلْكِهِمْ فِی الدُّنْیَا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ’’بدلے کے دن(یعنی قیامت کا)مالک ہے۔‘‘کی تفسیرمیں فرماتے ہیں اس روزاس کی بادشاہت میں اس کے سوااورکوئی صاحب اختیارنہ ہوگاجس طرح دنیامیں یہ مجازا ًبادشاہ تھے ۔[73]

عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: یَطْوِی اللهُ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَاوَاتِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، ثُمَّ یَأْخُذُهُنَّ بِیَدِهِ الْیُمْنَى، ثُمَّ یَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَیْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَیْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ. ثُمَّ یَطْوِی الْأَرَضِینَ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ یَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَیْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَیْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاقیامت کے دن اللہ رب العزت آسمانوں کو لپیٹ لے گا پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں لے کر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں ، جابر بادشاہ کہاں ہیں ؟ تکبر والے کہاں ہیں ؟، پھر زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لے کر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں جابر بادشاہ کہاں ہیں ؟ تکبر والے کہاں ہیں ؟ ۔[74]

نفسانفسی کے اس دن اگلی پچھلی نسلوں کے ہرشخص کورب کے حضور حاضر ہو کر اپنے اعمال (جو مجسم شکل میں سامنے ہوں گے)

۔۔۔وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا۔۔۔[75]

ترجمہ:جو جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں گے۔

کی جواب دہی کرنی ہوگی ، اس روزکوئی بات چھپی نہ رہے گی ۔

یَوْمَىِٕذٍ تُعْرَضُوْنَ لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ خَافِیَةٌ۝۱۸ [76]

ترجمہ:وہ دن ہوگاجب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے،تمہاراکوئی رازبھی چھپانہ رہ جائے گا۔

سب کواپنی اپنی بخشش کی پڑی ہوگی کوئی کسی کے کچھ کام نہ آسکے گا ، جہنم سامنے ہی غیض وغضب سے پھٹنے کوہوگی ،بچنے کی کوئی صورت نظرنہیں آئے گا سوائے اس کے کہ اللہ جس پرچاہئے رحم کرے۔

 یَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَـیْــــًٔا۝۰ۭ وَالْاَمْرُ یَوْمَىِٕذٍ لِّلهِ۝۱۹ۧ [77]

ترجمہ: یہ وہ دن ہے جب کسی شخص کے لیے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہوگا، فیصلہ اس دن بالکل اللہ کے اختیار میں ہوگا۔

اورکوئی شخص اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیربول نہ سکے گا۔

یَوْمَ یَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِـاِذْنِهٖ۝۰ۚ فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّسَعِیْدٌ۝۱۰۵ [78]

ترجمہ:جب وہ آے گاتوکسی کوبات کرنے کی مجال نہ ہوگی الایہ کہ اللہ کی اجازت سے کچھ عرض کرے،پھرکچھ لوگ اس روز بدبخت ہوں گے اورکچھ نیک بخت ۔

۔۔۔وَخَشَعَتِ الْاَصْوَاتُ لِلرَّحْمٰنِ فَلَا تَسْمَعُ اِلَّا هَمْسًا۝۱۰۸ [79]

ترجمہ:اور آوازیں رحمٰن کے آگے دب جائیں گی ایک سرسراہٹ کے سواتم کچھ نہ سنوگے۔

یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ صَفًّا۝۰ۭۤۙ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَقَالَ صَوَابًا۝۳۸ [80]

ترجمہ: جس روز روح اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی نہ بولے گاسوائے اس کےجسےرحمٰن اجازت دے اورجوٹھیک بات کہے۔

چنانچہ جو کوئی شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کے نازل شدہ ہدایت و فرامین اوررسول کی اطاعت میں زندگی گزارے گا اس کے لئے لازوال اورابدی نعمتوں بھری جنتوں کی شکل میں بہترین جزاء ہے اوراس پررب کی زیارت جس کے مقابلے میں ہرنعمت ہیچ ہوگی ،اورجوشخص ان پاکیزہ ہدایت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پس پشت ڈال کراپنی من مرضی کی زندگی گزارے گا ، دین میں نئی نئی باتیں گھڑے گا،کسی ہستی کواپناسفارشی سمجھے گا،اللہ وحدہ لاشریک کوچھوڑکران ہستیوں کوپکارے گاجن کے اختیارمیں کچھ بھی نہیں ، جو خود اپنے لئے کوئی اختیارنہیں رکھتے ،جیسے فرمایا

اَ یُشْرِكُوْنَ مَا لَا یَخْلُقُ شَـیْــــًٔـا وَّهُمْ یُخْلَقُوْنَ۝۱۹۱ۡۖوَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ لَهُمْ نَصْرًا وَّلَآ اَنْفُسَهُمْ یَنْصُرُوْنَ۝۱۹۲ [81]

ترجمہ: کیسے نادان ہیں یہ لوگ کہ ان کو اللہ کا شرک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو بھی پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کیے جاتے ہیں ،جو نہ ان کی مدد کرسکتے ہیں اور نہ آپ اپنی مدد ہی پر قادر ہیں ۔

اس کاوبال ہولناک جہنم کی شکل میں اسی کے لئے ہوگا،جس میں وہ نہ توجی ہی سکے گااورنہ ہی موت آئے گی،

۔۔۔لَا یَمُوْتُ فِیْهَا وَلَا یَحْیٰی۝۷۴ [82]

ترجمہ:جس میں نہ وہ جی سکے گااورنہ مرسکے گا ۔

ثُمَّ لَا یَمُوْتُ فِیْهَا وَلَا یَحْیٰی۝۱۳ۭ [83]

ترجمہ:پھروہ جس میں نہ جی سکے گااورنہ مرہی سکے گا۔

عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ:رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْكَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا وَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ

شدادبن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاعقلمند وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کا خود محاسبہ کرے اور مابعد الموت زندگی کے لئے تیاری کرے، اور وہ شخص بیوقوف ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتا رہے اور اللہ پر امیدیں باندھتا پھرے۔[84]

عَنْ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، قَالَ:حَاسِبُوا أَنْفُسَكُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا وَزِنُوا أَنْفُسَكُمْ قَبْلَ أَنْ تُوزَنُوا، وَتَجَهَّزُوا لِلْعَرْضِ الأَكْبَرِ وَإِنَّمَا یَخِفُّ الْحِسَابُ یَوْمَئِذٍ عَلَى مَنْ حَاسَبَ نَفْسَهُ فِی الدُّنْیَا

سیدناعمرفاروق رضی اللہ عنہ فرمایاکرتے تھےاپنامحاسبہ کرتے رہاکروقبل اس کے کہ تم سے حساب لیا جائے،اوراپناوزن کرتے رہا کروقبل اس کے تمہاراوزن کیاجائےاوراس ذات گرامی کے سامنے اس بڑی پیشی کی تیاری کرتے رہاکرو،جس نے دنیامیں اپنامحاسبہ کرلیاروزقیامت اس پرحساب آسان ہوجائے گا ۔[85]

ضعیف روایت ہے۔[86]

إِیَّاكَ نَعْبُدُ وَإِیَّاكَ نَسْتَعِینُ ‎﴿٥﴾‏ (الفاتحہ )

ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں ۔


اے ہمارے رب !توہی ہماراخالق ومالک ہے ،توہی تمام کائنات کو رزق دینے والاہے،توہی دکھی دلوں کی پکارکوسننے والاہے،توہی اولاددینے والاہے،جسے چاہے لڑکے دے،جسے چاہے لڑکیاں دے،جسے چاہے لڑکے اورلڑکیاں دے اورجسے چاہے کچھ بھی عطانہ کرے،توہی عزت ومرتبہ عطافرمانے والا ہے،سب قدرتیں اوراختیارات صرف اورصرف تیرے ہاتھ میں ہیں ،اس لیےہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ جِبْرِیلُ عَلَیْهِ السَّلامُ: قُلْ یَا مُحَمَّدُ، وَهُوَ جِمَاعُ إِیَّاكَ نَعْبُدُ. یَعْنِی إِیَّاكَ نُوَحِّدُ وَنَخَافُ وَنَرْجُو یَا رَبَّنَا لَا غَیْرَكَ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےجبریل نے عرض کی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !آپ یوں کہیں ’’اے ہمارے رب!ہم خاص تیری ہی توحیدمانتے ہیں ،صرف تجھ ہی سے ڈرتے ہیں اورتیری ہی ذات سے امیدوابستہ رکھتے ہیں ،تیرے سواہم نہ کسی کی توحیدکے قائل ہیں ، نہ کسی سے ڈرتے ہیں اورنہ کسی سے امیدوابستہ رکھتے ہیں ۔‘‘[87]

اے میرے رب! تونے ہمیں اپنی عبادت کے لئے تخلیق کیا ، جیسے فرمایا:

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ۝۵۶ [88]

ترجمہ:میں نے جن اور انسانوں کواس کے سوا کسی کام کے لیے پیدانہیں کیا ہے کہ وہ میر ہی بندگی کریں ۔

اورتونے ہی انسانوں کو حکم فرمایاہے۔

 یٰٓاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۝۲۱ۙ [89]

ترجمہ:لوگو!بندگی اختیارکرواپنے اس رب کی جوتمہارااورتم سے پہلے جولوگ ہو گزرے ہیں ان سب کاخالق ہے،تمہارے بچنے کی توقع اسی صورت سے ہوسکتی ہے ۔

رب العالمین نے انسان کواپنی شناخت ، حیثیت ومقام بتلاکر اسرارخودی سمجھائی کہ بندے کی حیثیت رب العالمین کے ایک غلام کی سی ہے،جس کامقصدحیات اپنے رب کی عبادت ہے،ایساغلام جواپنے مالک کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں کرتااوراگراسے کسی چیزکی ضرورت درپیش ہوتوکسی اورکے آگے ہاتھ پھیلانے کے بجائے اپنے مالک سے ہی مانگتا ہے ،

عَنْ قَتَادَةَ، فِی قَوْلِهِ: {إِیَّاكَ نَعْبُدُ وَإِیَّاكَ نَسْتَعِینُ}[90] قَالَ: یَأْمُرُكُمْ أَنْ تُخْلِصُوا لَهُ الْعِبَادَةَ، وَأَنْ تَسْتَعِینُوهُ عَلَى أَمَرَكُمْ

قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس آیت’’ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اورتجھ سے ہی مددچاہتے ہیں ۔‘‘ میں اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ حکم دیا ہے کہ سب صرف اسی کاخالص عبادت کرواوراپنے تمام کاموں میں صرف اسی سے مددمانگو۔ [91]

لہذااے میرے بندے ! توہماراحق بندگی بجالانے کے لئے ہرقسم کے معبودوں سے آزادی حاصل کرکے اپنی ہرسانس ہماری بندگی میں لگادے،اپنی پوری زندگی اپنے حقیقی خالق ومالک کا تابعدار بندہ بن کرگزار،جس طرح پیغمبر آخرمحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں عبادات کاطریقہ سمجھایاہے اسی کے مطابق ہماری عبادات اور حمدوثنابیان کرو، ہماری تمام صفات کو بغیر کسی تاویل اورتحریف کے تسلیم کرو ،پھرہم سے مددچاہتے ہوئے کہو اے ہمارے مالک! ہماری عاجزانہ التجاہے کہ۔

 اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ‎﴿٦﴾‏(الفاتحہ )

ہمیں سچی اور سیدھی راہ دکھا ۔


ہمیں سیدھی (اورسچی)راہ دکھا۔سیدھے رستے کی توفیق عطافرمادے،سیدھے راستے کی طرف رہنمائی فرمادے،یعنی اپنے پسندیدہ دین اسلام پرچلنے کی توفیق عطا فرما دے ،جیسے فرمایا

 اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا۝۳ [92]

ترجمہ:آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے۔

عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْأَنْصَارِیِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا، وَعَلَى جَنْبَتَیْ الصِّرَاطِ سُورَانِ، فِیهِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ، وَعَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ مُرْخَاةٌ، وَعَلَى بَابِ الصِّرَاطِ دَاعٍ یَقُولُ: أَیُّهَا النَّاسُ، ادْخُلُوا الصِّرَاطَ جَمِیعًا، وَلَا تَتَعَرَّجُوا، وَدَاعٍ یَدْعُو مِنْ فَوْقِ الصِّرَاطِ، فَإِذَا أَرَادَ یَفْتَحُ شَیْئًا مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ، قَالَ: وَیْحَكَ لَا تَفْتَحْهُ، فَإِنَّكَ إِنْ تَفْتَحْهُ تَلِجْهُ، وَالصِّرَاطُ الْإِسْلَامُ، وَالسُّورَانِ: حُدُودُ اللَّهِ، وَالْأَبْوَابُ الْمُفَتَّحَةُ: مَحَارِمُ اللَّهِ، وَذَلِكَ الدَّاعِی عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ: كِتَابُ اللَّهِ، وَالدَّاعِی مِنِ فَوْقَ الصِّرَاطِ: وَاعِظُ اللَّهِ فِی قَلْبِ كُلِّ مُسْلِمٍ

نواس بن سمعان انصاری سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کی مثال اس طرح بیان کی ہے جیسے ایک راستہ ہواوراس کے دونوں طرف دیواریں ہوں ان میں کئی ایک کھلے ہوئے دروازے ہوں اوردروازوں پرپردے لٹک رہے ہوں اورراستے کے دروازے پرایک پکارنےوالامقررہوجویہ اعلان کر رہا ہوکہ اے لوگو!تم سب سیدھے راستے پرچلو اوردائیں بائیں مت جھانکو،اورایک پکارنے والاراستے کے درمیان میں ہوجب کوئی ان میں سے کسی دروازے کوکھولناچاہے تووہ کہہ دے تجھ پرافسوس!اسے نہ کھولنا،اگرتونے اسے کھول دیا تو اس میں داخل ہو جائے گاچنانچہ اس مثال میں صراط(رستے)سے مراداسلام ہے،دیواریں حدودالٰہی ہیں ،کھلے ہوئے دروازوں سے مراداللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزیں ہیں ،اور راستے کے دروازے پر پکارنے والا قرآن کریم ہے اورسرراہ پکارنے والااللہ تعالیٰ کاوہ خوف ہے جوہرمسلمان کے دل میں ہوتا ہے۔[93]

کیونکہ آزمائش اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی سنت ہے اورکسی صورت میں بھی بندے کے لئے اس سے مفرنہیں ، قرآن مجیدمیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے چندانبیاء مثلا ًآدم علیہ السلام کی آزمائش کا ذکر فرمایا

وَیٰٓاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَیْثُ شِـئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِـمِیْنَ۝۱۹ [94]

ترجمہ:اوراے آدم !تواورتیری بیوی دونوں اس جنت میں رہوجہاں جس چیزکوتمہاراجی چاہے کھاؤ مگراس درخت کے پاس نہ پھٹکناورنہ ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔

نوح علیہ السلام کی آزمائش کی گئی،

وَنَادٰی نُوْحٌ رَّبَّهٗ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابْنِیْ مِنْ اَهْلِیْ وَاِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَاَنْتَ اَحْكَمُ الْحٰكِمِیْنَ۝۴۵ [95]

ترجمہ:نوح علیہ السلام نے اپنے رب کوپکاراکہااے رب ! میرا بیٹا میرے گھروالوں میں سے ہے اورتیراوعدہ سچاہےاورتوسب حاکموں سے بڑااوربہترحاکم ہے۔

ابراہیم علیہ السلام کی آزمائش کاذکرفرمایا

وَاِذِ ابْتَلٰٓى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَـمَّهُنَّ۝۰ۭ قَالَ اِنِّىْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا۝۰ۭ قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِىْ۝۰ۭ قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِــمِیْنَ۝۱۲۴ [96]

ترجمہ:یادکروکہ جب ابراہیم کواس کے رب نے چند باتوں میں آزمایااوروہ ان سب میں پورااترگیاتواس نے کہامیں تجھے سب لوگوں کاپیشوابنانے والا ہوں ، ابراہیم نے عرض کیااورکیامیری اولادسے بھی یہی وعدہ ہے؟اس نے جواب دیامیراوعدہ ظالموں سے متعلق نہیں ہے۔

یوسف کی آزمائش اس طرح کی گئی۔

۔۔۔وَغَلَّقَتِ الْاَبْوَابَ وَقَالَتْ هَیْتَ لَكَ۝۰ۭ قَالَ مَعَاذَ اللهِ اِنَّهٗ رَبِّیْٓ اَحْسَنَ مَثْوَایَ۝۰ۭ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ۝۲۳وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهٖ۝۰ۚ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَآ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖ۝۰ۭ كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْۗءَ وَالْفَحْشَاۗءَ۝۰ۭ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ۝۲۴ [97]

ترجمہ:جس عورت کے گھرمیں وہ تھاوہ اس پرڈورے ڈالنے لگی اورایک روزدروازے بندکرکے بولی ، آجا ، یوسف نے کہااللہ کی پناہ، میرے رب نے مجھے اچھی منزلت بخشی (اورمیں یہ کام کروں !)ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پایاکرتے،وہ اس کی طرف بڑھی اوریوسف علیہ السلام بھی اس کی طرف بڑھتااگراپنے رب کی برہان نہ دیکھ لیتا،ایساہواتاکہ ہم اس سے بدی اوربے حیائی کودورکردیں درحقیقت وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔

داود علیہ السلام کی آزمائش اس طرح ہوئی،

اِنَّ ھٰذَآ اَخِیْ۝۰ۣ لَهٗ تِسْعٌ وَّتِسْعُوْنَ نَعْجَةً وَّلِیَ نَعْجَةٌ وَّاحِدَةٌ۝۰ۣ فَقَالَ اَكْفِلْنِیْهَا وَعَزَّنِیْ فِی الْخِطَابِ۝۲۳قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ اِلٰى نِعَاجِهٖ۝۰ۭ وَاِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْخُلَطَاۗءِ لَیَبْغِیْ بَعْضُهُمْ عَلٰی بَعْضٍ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَقَلِیْلٌ مَّا هُمْ۝۰ۭ وَظَنَّ دَاوٗدُ اَنَّمَا فَتَنّٰهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهٗ وَخَرَّ رَاكِعًا وَّاَنَابَ۝۲۴۞فَغَفَرْنَا لَهٗ ذٰلِكَ۝۰ۭ وَاِنَّ لَهٗ عِنْدَنَا لَـزُلْفٰى وَحُسْنَ مَاٰبٍ۝۲۵یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللهِ۝۰ۭ اِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ۝۲۶ۧ [98]

ترجمہ:یہ میرابھائی ہے،اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اورمیرے پاس صرف ایک ہی دنبی ہے،اس نے مجھ سے کہاکہ یہ ایک دنبی بھی میرے حوالے کردے اوراس نے گفتگومیں مجھے دبالیا،داؤ د علیہ السلام نے جواب دیااس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملالینے کامطالبہ کرکے یقیناتجھ پرظلم کیااورواقعہ یہ ہے کہ مل جل کرساتھ رہنے والے لوگ اکثرایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے رہتے ہیں ،بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جوایمان رکھتے اورعمل صالح کرتے ہیں ،اورایسے لوگ کم ہی ہیں (یہ بات کہتے کہتے )داؤ د سمجھ گیاکہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے،چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اورسجدے میں گرگیااوررجوع کرلیا،تب ہم نے اس کاوہ قصور معاف کیااوریقیناہمارے ہاں اس کے لئے تقرب کامقام اوربہترانجام ہے(ہم نے اس سے کہا)اے داؤ د،ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایاہے لہذاتولوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہش نفس کی پیروی نہ کرکہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکادے گی،جولوگ اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں یقیناان کے لئے سخت سزاہے کہ وہ یوم الحساب کوبھول گئے۔

سلیمان علیہ السلام کی آزمائش ایسے ہوئی ،

وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَیْمٰنَ وَاَلْقَیْنَا عَلٰی كُرْسِیِّهٖ جَسَدًا ثُمَّ اَنَابَ۝۳۴قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَهَبْ لِیْ مُلْكًا لَّا یَنْۢبَغِیْ لِاَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِیْ۝۰ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ۝۳۵ [99]

ترجمہ: اور (دیکھوکہ)سلیمان علیہ السلام کوبھی ہم نے آزمائش میں ڈالااوراس کی کرسی پرایک جسدلاکرڈال دیا،پھراس نے رجوع کیااورکہااے میرے رب،مجھے معاف کردے اورمجھے وہ بادشاہی دے جومیرے بعدکسی کے لئے سزاوار نہ ہو،بیشک توہی اصل داتاہے۔

ایوب علیہ السلام کواس طرح آزمایاگیا،

وَاَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّهٗٓ اَنِّىْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَـمُ الرّٰحِمِیْنَ۝۸۳ۚۖفَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّاٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَمِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَذِكْرٰی لِلْعٰبِدِیْنَ۝۸۴ [100]

ترجمہ:اوریہی(ہوشمندی اورحکم وعلم کی نعمت)ہم نے ایوب علیہ السلام کودی تھی،یادکروجبکہ اس نے اپنے رب کوپکاراکہ مجھے بیماری لگ گئی ہے اورتوارحم الراحمین ہے،ہم نے اس کی دعاقبول کی اورجوتکلیف اسے تھی اس کودور فرما دیا اور صرف اس کے اہل وعیال ہی اس کونہیں دیے بلکہ ان کے ساتھ اتنے ہی اوربھی دیےاپنی خاص رحمت کے طور پر اور اس لئے کہ یہ ایک سبق ہوعبادت گزاروں کے لئے ۔

 اللہ تعالیٰ نے اصحاب الجنہ کوپھلوں سے آزمایا:

اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَـمَا بَلَوْنَآ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ۝۰ۚ اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَ۝۱۷ۙوَلَا یَسْتَثْنُوْنَ۝۱۸فَطَافَ عَلَیْهَا طَاۗىِٕفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَهُمْ نَاۗىِٕمُوْنَ۝۱۹فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِیْمِ۝۲۰ۙفَتَنَادَوْا مُصْبِحِیْنَ۝۲۱ۙاَنِ اغْدُوْا عَلٰی حَرْثِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰرِمِیْنَ۝۲۲فَانْطَلَقُوْا وَهُمْ یَتَخَافَتُوْنَ۝۲۳ۙاَنْ لَّا یَدْخُلَنَّهَا الْیَوْمَ عَلَیْكُمْ مِّسْكِیْنٌ۝۲۴ۙوَّغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ۝۲۵فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْٓا اِنَّا لَضَاۗلُّوْنَ۝۲۶ۙبَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ۝۲۷ [101]

ترجمہ:ہم نے ان(اہل مکہ)کواسی طرح آزمائش میں ڈالاہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کوآزمائش میں ڈالاتھا،جب انہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضروراپنے باغ کے پھل توڑیں گے اوروہ کوئی استثناء نہیں کررہے تھے،رات کووہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلااس باغ پر پھرگئی اوراس کاایساحال ہوگیاجیسے کٹی ہوئی فصل ہو، صبح ان لوگوں نے ایک دوسرے کوپکاراکہ اگرپھل توڑنے ہیں توسویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو،چنانچہ وہ چل پڑے اورآپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے ،وہ کچھ نہ دینے کافیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ(پھل توڑنے پر) قادرہیں ،مگرجب باغ کودیکھاتوکہنے لگے ہم راستہ بھول گئے ہیں ،نہیں بلکہ ہم محروم رہ گئے۔

یحییٰ علیہ السلام کی آزمائش قتل سے اور عیسیٰ علیہ السلام کی آزمائش صلیب سے ہوئی،اسی طرح یہ آزمائش ہرشخص کے لئے ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا

اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْٓا اَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَهُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ۝۲وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللهُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِیْنَ۝۳ [102]

ترجمہ: کیالوگوں نے گمان کررکھاہے کہ بس اتنا کہنے پرچھوڑدئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائےاوران کی آزمائش نہیں کی جائے گی، حالانکہ ہم ان سب لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں جوان سے پہلے گزرے ہیں اللہ کو تو ضرور یہ دیکھناہے کہ سچے کون ہیں اورجھوٹے کون۔

فَاَكْرَمَهٗ وَنَعَّمَهٗ۝۰ۥۙ فَیَقُوْلُ رَبِّیْٓ اَكْرَمَنِ۝۱۵ۭوَاَمَّآ اِذَا مَا ابْتَلٰىهُ فَقَدَرَ عَلَیْهِ رِزْقَهٗ۝۰ۥۙ فَیَقُوْلُ رَبِّیْٓ اَهَانَنِ۝۱۶ۚ [103]

ترجمہ:مگرانسان کاحال یہ ہے کہ اس کارب جب اس کوآزمائش میں ڈالتاہے اوراسے عزت اورنعمت دیتاہے تووہ کہتاہے کہ میرے رب نے مجھے عزت داربنایا ہےاورجب وہ اس کوآزمائش میں ڈالتاہے اوراس کارزق اس پرتنگ کردیتاہے تووہ کہتاہے میرے رب نے مجھے ذلیل کردیا۔

چنانچہ اے ہمارے رب ! توہمیں ہرطرح کے خیال وعمل کی گمراہیوں سے بچا کر وہ چیزعنایت فرماجوہماری ابدی زندگی کاذریعہ ہویعنی ہمیں وہ روح ہدایت بخش جوصراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتی ہے،جوبندے کوپروردگارکے پاس پہنچاتی ہے اوروہی زندگی کاسرچشمہ ہے، اس لئے ہمارے رب پھر اس سیدھی راہ پرچلنے کی توفیق واستقامت نصیب فرما،یعنی آزمائش کی لغزشوں سے بچاکرجمنے کے بعدقدم اکھڑنے نہ پائیں تاکہ ہمیں تیری خوشنودی حاصل ہوجائے۔

صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلَا الضَّالِّینَ ‎﴿٧﴾‏(الفاتحہ )

’’ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا ، ان کا نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کا۔


اے ہمارے رب! توہمیں ان بدبخت لوگوں (یہود) کی راہ جن کی نیتیں ،تہذیب وتمدن ،معاشرتی ،معاشی ،اقتصادی اصول وقانون، عقائدواعمال تیری ہدایات کے خلاف ہیں ،جنہوں نے عزیر علیہ السلام کوتیراشریک بنالیا۔

وَقَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُۨ ابْنُ اللّٰهِ۔۔۔۝۳۰ [104]

ترجمہ: یہودی کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے۔

جوتیرےاحکامات سے سرکشی وبغاوت کرتے اورنبیوں وصالحین کوقتل کرتے رہے ہیں ،جیسے فرمایا

۔۔۔ وَضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ۝۰ۤ وَبَاۗءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللهِ۝۰ۭ ذٰلِكَ بِاَنَّھُمْ كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللهِ وَیَقْتُلُوْنَ النَّـبِیّٖنَ بِغَیْرِ الْحَقِّ۝۰ۭ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّكَانُوْا یَعْتَدُوْنَ۝۶۱ۧ [105]

ترجمہ:آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلّت و خواری اور پستی و بدحالی ان پر مسلط ہو گئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھر گئے یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرنے لگے،یہ نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے۔

جنہوں نے ہمیشہ اسلام کی سیدھی راہ کوچھوڑکرشیطانی روش پرچلناپسندکیا ، جن پر تیراغضب نازل ہوا،جیسے فرمایا:

۔۔۔مَنْ لَعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَیْهِ ۔۔۔۝۶۰ [106]

ترجمہ:یہ وہ لوگ ہیں جن پراللہ نے لعنت کی اورجن پروہ غضب ناک ہوا۔

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِینَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَیْهِمْ۔۔۔۝۵۸ [107]

ترجمہ:کیاتم نے دیکھاان لوگوں کوجنہوں نے دوست بنایاہے ایک ایسے گروہ کو جو اللہ کامغضوب ہے؟۔

اوران لوگوں (نصاریٰ) کی راہ سے بھی جوصراط مستقیم سے بھٹک چکے ہیں ۔

۔۔۔قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا كَثِیْرًا وَّضَلُّوْا عَنْ سَوَاۗءِ السَّبِیْلِ۝۷۷ۧ [108]

ترجمہ:جوتم سے پہلے خودگمراہ ہوئے اوربہتوں کوگمراہ کیااورسواء السبیل سے بھٹک گئے۔

جنہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو(نعوذباللہ)اللہ کابیٹابنارکھاہے ، جیسے فرمایا

۔۔۔وَقَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللهِ۝۰ۭ ۔۔۔۝۳۰ [109]

ترجمہ:اورعیسائی کہتے ہیں مسیح اللہ کابیٹاہے۔

سے بچاکران کی لوگوں کی راہ( اطاعت الہٰی اور اطاعت رسول کے راستہ) پرچلاجوتیرے منظورنظررہے ہیں ،جن پرتیراحقیقی اورپائدارا نعام ہوا، یعنی انبیاء ،صدیقین، شہدا، اور صالحین کی راہ پر۔

وَمَنْ یُّطِعِ اللهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَالصّٰلِحِیْنَ۝۰ۚ وَحَسُنَ اُولٰۗىِٕكَ رَفِیْقًا۝۶۹ۭ [110]

ترجمہ: جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء اور صدّیقین اور شہداء اور صالحین، کیسے اچّھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسّر آئیں ۔

کہ ہے ذات واحدعبادت کے لائق 

 زبان اوردل کی شہادت کے لائق

اسی کے ہے فرماں اطاعت کے لائق

اسی کی ہے سرکارخدمت کے لائق

 لگاؤ تو لو اسی سے اپنی لگاؤ

  جھکاؤ تو سراس کے آگے جھکاؤ

اسی پرہمیشہ بھروسہ کرو تم

اسی کے سدامحبت کا دم بھرو تم

اسی کے غضب سے ڈروگرڈروتم

اسی کی طلب میں مروجب مروتم

 مبراہے شرکت سے اس کی خدائی

نہیں اس کے آگے کسی کی بڑائی

کہ ہے ذات واحدعبادت کے لائق

 زبان اوردل کی شہادت کے لائق

اسی کے ہے فرماں اطاعت کے لائق

اسی کی ہے سرکارخدمت کے لائق

لگاؤ تو لو اسی سے اپنی لگاؤ

جھکاؤ تو سراس کے آگے جھکاؤ

اسی پرہمیشہ بھروسہ کرو تم

 اسی کے سدامحبت کا دم بھرو تم

اسی کے غضب سے ڈروگرڈروتم

اسی کی طلب میں مروجب مروتم

مبراہے شرکت سے اس کی خدائی

نہیں اس کے آگے کسی کی بڑائی

[1] فتح القدیر۱۷؍۱

[2] فتح القدیر۱۸؍۱

[3] فتح القدیر۱۹؍۱

[4] مسنداحمد۲۱۸۳۶،سنن ابوداودكِتَاب الطِّبِّ بَابُ كَیْفَ الرُّقَى۳۹۰۱،السنن الکبری للنسائی ۷۴۹۲،۱۰۸۰۴،فتح القدیر۱۹؍۱

[5] النمل ۳۰

[6] فتح القدیر۲۰؍۱

[7] ق ۶تا۸

[8] الملک ۳تا۵

[9] الفرقان ۶۱

[10] الفرقان ۴۷

[11] الفرقان۶۲

[12] النور۴۴

[13] النمل ۸۶

[14] یٰسین ۳۳تا۳۵

[15] الحجر۲۲

[16] الروم ۴۸

[17] الرعد۴

[18] عبس ۲۴تا۳۰

[19] النحل ۶۶

[20] النحل۶۸، ۶۹

[21] الواقعة ۶۳تا۶۷

[22] الواقعة ۶۸تا۷۰

[23] الواقعہ ۷۱تا۷۳

[24]لواقعة ۵۸،۵۹

[25] المومنون۱۲تا۱۴

[26] الزمر۶

[27] السجدة ۶تا۹

[28] الروم۲۲

[29] النور۴۵

[30] سنن ابن ماجہ کتاب الدعاء بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ ۳۸۸۲،سنن ابوداودکتاب الوتر بَابٌ فِی الِاسْتِغْفَارِ۱۵۲۵، صحیح ابن حبان ۸۶۴،مصنف ابن ابی شیبة۲۹۱۵۶،مسنداسحاق۲۱۳۵،مسنداحمد۲۷۰۸۲،فتح القدیر ۳۴۲؍۳،الدعاللطبرانی ۱۰۲۷،عمل الیوم واللیلة للنسائی۶۴۹

[31] جامع ترمذی ابواب الدعوات عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بَاب مَا جَاءَ فِی فَضْلِ الدُّعَاءِ ۳۳۷۳

[32] مستدرک حاکم ۱۸۰۶

[33]مستدرک حاکم ۱۸۰۶

[34] الاحزاب ۴۳

[35] التوبة ۱۱۷

[36] البقرة ۵۴

[37] البقرة ۱۴۳

[38] البقرة ۱۸۲

[39] الشعراء ۹

[40] صحیح بخاری کتاب التوحیدالجھمیة بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَیُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۷۴۰۴،سنن ابن ماجہ کتاب الزھدبَابُ مَا یُرْجَى مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ ۴۲۹۵،جامع ترمذی ابواب الدعوات بَاب فِی فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللهِ بِعِبَادِهِ ۳۵۴۳، مسنداحمد۹۵۹۷، مسندالبزار۸۳۷۱، الاعتقادللبیہقی ۱۱۴؍۱،صحیح ابن حبان ۶۱۴۳،مصنف ابن ابی شیبة۳۴۱۹۹، مسندابی یعلی۶۴۳۲

[41]مسنداحمد۹۴۱۸

[42] مسنداحمد۱۱۳۷۰

[43] مسنداحمد۱۶۳۳۲،صحیح مسلم كتاب الْأَشْرِبَةِ بَابُ آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا ۵۲۶۹

[44] صحیح بخاری كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ مَا یَقُولُ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ ۶۳۸۸،صحیح مسلم كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَا یُسْتَحَبُّ أَنْ یَقُولَهُ عِنْدَ الْجِمَاعِ۳۵۳۳

[45] الدر المنثور۲۶؍۱

[46] سنن ابن ماجہ كِتَابُ الْأَدَبِبَابُ فَضْلِ الْحَامِدِینَ۳۸۰۰

[47] صحیح مسلم کتاب الطھارة بَابُ فَضْلِ الْوُضُوءِ۵۳۴،مسنداحمد۱۸۲۸۷

[48] صحیح مسلم کتاب الذکروالدعاء بَابُ فَضْلِ التَّهْلِیلِ وَالتَّسْبِیحِ وَالدُّعَاءِ ۶۸۴۲،صحیح بخاری کتاب بدء الخلق بَابُ صِفَةِ إِبْلِیسَ وَجُنُودِهِ ۳۲۹۳،۶۴۰۳،جامع ترمذی کتاب الدعوات بَاب مَا جَاءَ فِی فَضْلِ التَّسْبِیحِ وَالتَّكْبِیرِ وَالتَّهْلِیلِ وَالتَّحْمِیدِ ۳۴۶۸،سنن ابن ماجہ کتاب الادب بَابُ فَضْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ۳۷۹۸ ،صحیح ابن حبان ۸۴۹

[49] صحیح مسلم کتاب الذکروالدعاء باب بَابُ فَضْلِ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ ۶۹۲۶

[50] سنن ابن ماجہ كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ فَضْلِ الْحَامِدِینَ۳۸۰۵

[51] سنن ابن ماجہ كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ فَضْلِ الْحَامِدِینَ ۳۸۰۱

[52] صحیح مسلم کتاب الذکروالدعابَابُ اسْتِحْبَابِ حَمْدِ اللهِ تَعَالَى بَعْدَ الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ ۶۹۳۲،جامع ترمذی کتاب الاطعمة بَابُ مَا جَاءَ فِی الحَمْدِ عَلَى الطَّعَامِ إِذَا فُرِغَ مِنْهُ ۱۸۱۶

[53] الجاثیة۳۶

[54] التکویر۲۷تا۲۹

[55] الطلاق۱۲

[56] الشوری۲۹

[57] المومنون۲۸

[58] ابراہیم ۳۹

[59] النمل۱۵

[60] فاطر۳۳تا۳۵

[61] الزمر۷۳،۷۴

[62] بنی اسرائیل۱۱۰

[63] جامع ترمذی أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِی قَطِیعَةِ الرَّحِمِ۱۹۰۷

[64] الاحزاب۴۳

[65] مسنداحمد۹۱۶۴،یہ روایت صحیح مسلم كتاب التَّوْبَةِ بَابٌ فِی سِعَةِ رَحْمَةِ اللهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ۶۹۷۹، جامع ترمذی أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ باب ۱۰۰،ح۳۵۴۲ ،صحیح ابن حبان ۳۴۵،شعب الایمان۹۶۹،مسندابی یعلی۶۵۰۷

[66] الملک ۲

[67] الدھر۲

[68] العنکبوت ۱۱

[69] آل عمران۱۸۵

[70] الرحمٰن۲۶،۲۷

[71] ابراہیم۴۸

[72] المومن ۱۶

[73] تفسیر طبری۱۴۹؍۱

[74] صحیح بخاری كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ یَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ یَوْمَ القِیَامَةِ ۶۵۱۹،وبَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: مَلِكِ النَّاسِ۷۳۸۲،صحیح مسلم كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِینَ وَأَحْكَامِهِمْ باب صِفَةِ الْقِیَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ۷۰۵۰،۷۰۵۱

[75] الکہف۴۹

[76] الحاقة۱۸

[77] الانفطار۱۹

[78] ھود۱۰۵

[79] طہ ۱۰۸

[80] النبا۳۸

[81] الاعراف۱۹۱،۱۹۲

[82] طہ۷۴

[83] الاعلی۱۳

[84] مسند أبی داود الطیالسی ۱۲۱۸،مسند أحمد۱۷۱۲۳،سنن ابن ماجہ كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَالِاسْتِعْدَادِ لَهُ۴۲۶۰،جامع ترمذی أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِیَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ باب۲۴۵۹، مسندالبزار۳۴۸۹

[85] جامع ترمذی أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِیَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ باب ۲۴۵۹،شرح السنة للبغوی۳۰۹؍۱۴

[86]سلسلة الأحادیث الضعیفة والموضوعة وأثرها السیئ فی الأمة۵۳۱۹

[87] تفسیرابن ابی حاتم۲۹؍۱، تفسیرطبری۱۵۷؍۱

[88] الذٰریات۵۶

[89] البقرة۲۱

[90] الفاتحة: 5

[91] تفسیرابن ابی حاتم۲۹؍۱

[92] المائدة۳

[93] مسند احمد ۱۷۶۳۴

[94] الاعراف ۱۹

[95] ھود ۴۵

[96] البقرة ۱۲۴

[97] یوسف ۲۳،۲۴

[98] ص ۲۳ تا ۲۶

[99] ص ۳۴،۳۵

[100] الانبیاء ۸۳، ۸۴

[101] القلم ۱۷تا۲۷

[102] العنکبوت ۲،۳

[103] الفجر ۱۵،۱۶

[104] التوبة۳۰

[105] البقرة۶۱

[106] المائدة۶۰

[107] المجادلة۱۴

[108] المائدة۷۷

[109] التوبة ۳۰

[110] النساء ۶۹

Related Articles