ہجرت نبوی کا پہلا سال

موافقت اہل کتاب ترک کرنا

x جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرماکرمدینہ تشریف لائے توابتدامیں لباس اورشکل وصورت میں اہل کتاب کی موافقت پسندفرماتے تھے،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:كَانَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الكِتَابِ فِیمَا لَمْ یُؤْمَرْ فِیهِ، وَكَانَ أَهْلُ الكِتَابِ یَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ، وَكَانَ المُشْرِكُونَ یَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ، فَسَدَلَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نَاصِیَتَهُ، ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالوں میں مانگ نہیں نکالتے تھے اور مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے اور اہل کتاب بھی مانگ نہیں نکالتے تھے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس معاملہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم نہ ہوتا تھا تو اس بارے میں اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے تھے (لیکن اس کے بجائے کہ اہل کتاب آپ کے اس طرزعمل سے اسلام کی طرف مائل ہوتے ہرموقع پرمسلمانوں کی مخالفت ہی کرتے رہتے تھے چنانچہ اس حکم کےبعد آپ نے یہودیوں کی یہ موافقت ترک فرمادی اور)پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مانگ نکالنے لگے۔[1]

x آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودونصاریٰ کی مخالفت میں سفیدبالوں کورنگنے کافرمایا۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:غَیِّرُوا الشَّیْبَ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْیَهُودِ وَلَا بِالنَّصَارَى

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے تھےبڑھاپے (بالوں کی سفیدی) کو بدلو اور یہود و نصاریٰ کی مشابہت نہ کرو۔[2]

x بنی اسرائیل کی عورتیں خودکوخوبصورت بنانے کے لئے وگ کااستعمال کرتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایااوراسے جھوٹ اورشرک قراردیا۔

عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ:أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِیَةَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ، عَامَ حَجَّ، وَهُوَ عَلَى المِنْبَرِ، وَهُوَ یَقُولُ، وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ كَانَتْ بِیَدِ حَرَسِیٍّ: أَیْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَیَقُولُ:إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ حِینَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ

عبدالرحمٰن بن عوف سے مروی ہےمیں نےامیرمعاویہ رضی اللہ عنہ بن ابی سفیان کو اپنے حج کے سال منبرپراپنے ایک محافظ کے ہاتھ سے بالوں کاایک گھچا(وگ)پکڑکرارشادفرماتے ہوئے سنااے مدینہ والو!تمہارے علماء کہاں گئے؟میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواس طرح کی چیزیں استعمال کرنے سے روکتے ہوئے سناہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب بنواسرائیل کی عورتوں نے ان چیزوں کواپنایاتووہ بربادہوگئے۔[3]

سَعِیدَ بْنَ المُسَیِّبِ، قَدِمَ مُعَاوِیَةُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ المَدِینَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ، قَدِمَهَا فَخَطَبَنَا، فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ أَحَدًا یَفْعَلُ هَذَا غَیْرَ الیَهُودِ وَإِنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ یَعْنِی الوِصَالَ فِی الشَّعَرِ

سعیدبن مسیب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں تشریف لائے توانہوں نے ہمیں خطبہ دیا(دوران خطبہ)بالوں کاایک گھچا(وگ)نکالااورفرمایامیں نہیں سمجھتاکہ یہودیوں کے علاوہ بھی کوئی یہ کام کرسکتاہےیادرکھو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جھوٹ،باطل اورشرک ٹھیرایا۔[4]

x یہودونصاری ٰ داڑھی منڈاتے اورمونچھیں بڑھاتے تھے۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ،عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:خَالِفُوا المُشْرِكِینَ: وَفِّرُوا اللِّحَى، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا مشرکوں کی مخالفت کرو،داڑھیاں بڑھاؤاورمونچھیں کٹواؤ،ایک روایت میں ہے مونچھیں خوب چھوٹی کرو اور داڑھیاں چھوڑدو۔[5]

x یہودی نمازکے وقت کپڑے کولے کراوڑھ لیتے ہیں اوراس کے دونوں کنارے لٹکتے رہتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی طرح چادرباندھنے کی بھی مخالفت فرمائی۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:إِذَا كَانَ لِأَحَدِكُمْ ثَوْبَانِ فَلْیُصَلِّ فِیهِمَا فَإِنْ لَمْ یَكُنْ إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ فَلْیَتَّزِرْ بِهِ، وَلَا یَشْتَمِلْ اشْتِمَالَ الْیَهُودِ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم میں سے کسی ایک کے پاس دوکپڑے ہوں تو ان دونوں میں نماپڑھے لیکن اگرصرف ایک ہی کپڑاہوتواس کاازاربنالے اوریہودیوں کی طرح سارے جسم پرنہ لپیٹے۔[6]

x یہود ی ٹوپیوں پرپگڑی باندھاکرتے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرح پگڑی باندھنے کومنع فرمایا۔

قَالَ رُكَانَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: إِنَّ فَرْقَ مَا بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْمُشْرِكِینَ العَمَائِمُ عَلَى القَلاَنِسِ

رکانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہمارے اورمشرکوں کے درمیان (ایک)فرق ٹوپیوں پرپگڑیاں باندھنے کابھی ہے۔[7]

x اسی طرح مسلمانوں کوسلام کرنے میں پہل کرنے کاحکم فرمایالیکن یہودونصاری کوسلام کرنے میں پہل کرنے سے منع فرمایا۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَبْدَءُوا الْیَهُودَ وَلَا النَّصَارَى بِالسَّلَامِ، فَإِذَا لَقِیتُمْ أَحَدَهُمْ فِی طَرِیقٍ، فَاضْطَرُّوهُ إِلَى أَضْیَقِهِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودونصاریٰ کوسلام کرنے میں پہل نہ کرواورجب کبھی ان میں سے کوئی راستہ میں تمہیں ملے تواسے تنگ راہ کی طرف مجبورکردو۔[8]

x جوتوں اورموزوں میں نمازپڑھنا۔

شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِیهِ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:خَالِفُوا الْیَهُودَ فَإِنَّهُمْ لَا یُصَلُّونَ فِی نِعَالِهِمْ، وَلَا خِفَافِهِمْ

شدادبن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایایہودیوں کی مخالفت کروکیونکہ وہ اپنے جوتوں اورموزوں میں نمازنہیں پڑھتے(تم پڑھاکرو)۔[9]

عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نَهَى رَجُلًا وَهُوَ جَالِسٌ مُعْتَمِدًا عَلَى یَدِهِ الْیُسْرَى فِی الصَّلَاةِ، وَقَالَ: إِنَّهَا صَلَاةُ الْیَهُودِ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کومنع فرمایاجوکہ نمازمیں بائیں ہاتھ پرٹیک لگائے بیٹھاتھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایایہ تویہودیوں کی نماز ہے۔[10]

xمشرکوں کی عیدکے دن روزے رکھنا۔

أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَصُومُ یَوْمَ السَّبْتِ، وَیَوْمَ الْأَحَدِ، أَكْثَرَ مَا یَصُومُ مِنَ الْأَیَّامِ، وَیَقُولُ: إِنَّهُمَا یَوْمَا عِیدٍ لِلْمُشْرِكِینَ، فَأُحِبُّ أَنْ أُخَالِفَهُمْ

ام ا لمومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہفتہ اوراتوارکے دنوں کااکثرروزہ رکھاکرتے تھے اورفرماتے تھے کہ دونوں دن مشرکوں کی عیدکے دن ہیں سومیں ان کی مخالفت کوپسندکرتاہوں ۔[11]

zیہودکی مخالفت میں عاشوراء کے دودن کے روزے رکھنا۔

عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللهُ عَنْهُمَا، یَقُولُ: حِینَ صَامَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَنَا بِصِیَامِهِ،قَالُوا: یَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ یَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْیَهُودُ وَالنَّصَارَى،فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا یَوْمَ التَّاسِعِ، فَلَمْ یَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّیَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّم

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورا(دس محرم)کے دن کاروزہ رکھااورہمیں بھی اس کاحکم دیاتوصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول!یہ وہ دن ہے جس کی یہودونصاریٰ تعظیم کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب اگلاسال آئے گاتوان شاء اللہ تعالیٰ ہم نویں تاریخ کاروزہ رکھیں گےمگراگلاسال نہ آنے پایاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔[12]

x اہل کتاب کے مقابلے میں سحری کھانے کاحکم فرمایا۔

عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ،قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّ فَصْلَ مَا بَیْنَ صِیَامِنَا وَصِیَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ

عمروبن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہمارے اوراہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کھانے کی ہے۔[13]

xیہودونصاریٰ کے مقابلے میں روزہ جلدی افطارکرنا۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَا یَزَالُ الدِّینُ ظَاهِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ، لِأَنَّ الْیَهُودَ، وَالنَّصَارَى یُؤَخِّرُونَ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادین اس وقت تک غالب رہے گاجب تک لوگ روزہ جلدی افطارکرتے رہیں گے کیونکہ یہودونصاریٰ دیرسے افطار کرتےہیں ۔[14]

zیہودیوں کی چھینک پر اللہ تم پررحمت کرے نہ کہنا۔

عَنْ أَبِی بُرْدَةَ، عَنْ أَبِیهِ، قَالَ:كَانَتِ الْیَهُودُ تَعَاطَسُ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ یَقُولَ لَهَا یَرْحَمُكُمُ اللهُ،فَكَانَ یَقُولُ:یَهْدِیكُمُ اللهُ، وَیُصْلِحُ بَالَكُمْ

ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےیہودی جان بوجھ کررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس امیدپرچھینکتے کہ آپ ان کے لئے اللہ تم پررحمت کرے فرمائیں گے مگررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھےکہ اللہ تمہیں ہدایت دے اورتمہاری حالت درست کرے۔[15]

[1] صحیح بخاری کتاب اللباس بَابُ الفَرْقِ ۵۹۱۷، وکتاب المناقب بَابُ صِفَةِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۳۵۵۸، وکتاب مناقب النصاربَابُ إِتْیَانِ الیَهُودِ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، حِینَ قَدِمَ المَدِینَةَ ۳۹۴۴،صحیح مسلم کتاب الفضائل بَابٌ فِی سَدْلِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ شَعْرَهُ وَفَرْقِهِ۶۰۶۲،سنن ابن ماجہ کتاب اللباس بَابُ اتِّخَاذِ الْجُمَّةِ وَالذَّوَائِبِ ۳۶۳۲ ،السنن الکبری للنسائی۹۲۸۲

[2] مسنداحمد۷۵۴۵،صحیح بخاری کتاب اللباس بَابُ الخِضَابِ۵۸۹۹،جامع ترمذی کتاب اللباس بَابُ مَا جَاءَ فِی الخِضَابِ۱۷۵۲،السنن الکبری للنسائی ۹۲۹۲

[3] صحیح بخاری کتاب اللباس بَابُ الوَصْلِ فِی الشَّعَرِ۵۹۳۲،صحیح مسلم کتاب اللباس والزینة بَابُ تَحْرِیمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَیِّرَاتِ خَلْقِ اللهِ۵۵۷۸،مسنداحمد۱۶۸۶۵

[4] صحیح مسلم کتاب اللباس والزینة بَابُ تَحْرِیمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَیِّرَاتِ خَلْقِ اللهِ۵۵۸۰، صحیح بخاری كِتَابُ أَحَادِیثِ الأَنْبِیَاءِ باب ۵۴، ح۳۴۸۸

[5] صحیح بخاری کتاب اللباس بَابُ إِعْفَاءِ اللِّحَى ۵۸۹۳،۵۸۹۲

[6] سنن ابوداودکتاب الصلوٰةبَابُ إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَیِّقًا یَتَّزِرُ بِهِ۶۳۵

[7] جامع ترمذی کتاب اللباس بَابُ العَمَائِمُ عَلَى القَلاَنِسِ ۱۷۸۴،سنن ابوداودکتاب اللباس بَابٌ فِی الْعَمَائِمِ ۴۰۷۸

[8]صحیح مسلم کتاب السلام بَابُ النَّهْیِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ بِالسَّلَامِ وَكَیْفَ یُرَدُّ عَلَیْهِمْ۵۶۶۱

[9] سنن ابوداودکتاب الصلوٰة بَابُ الصَّلَاةِ فِی النَّعْلِ۶۵۲

[10] السنن الکبری للبیہقی ۱۹۵؍۲،مستدرک حاکم۴۰۷؍۱

[11] مسنداحمد۳۳۰،۳۳۱؍۲۲،المعجم الاوسط للطبرانی۳۸۵۷

[12] صحیح مسلم کتاب الصام بَابُ أَیُّ یَوْمٍ یُصَامُ فِی عَاشُورَاءَ۲۶۶۷،سنن ابوداودکتاب الصیام بَابُ مَا رُوِیَ أَنَّ عَاشُورَاءَ الْیَوْمُ التَّاسِعُ ۲۴۴۵

[13]صحیح مسلم کتاب الصوم بَابُ فَضْلِ السُّحُورِ وَتَأْكِیدِ اسْتِحْبَابِهِ، وَاسْتِحْبَابِ تَأْخِیرِهِ وَتَعْجِیلِ الْفِطْرِ۲۵۵۰،سنن ابوداودکتاب الصیام بَابٌ فِی تَوْكِیدِ السُّحُورِ۲۳۴۳،جامع ترمذی ابواب الصوم بَابُ مَا جَاءَ فِی فَضْلِ السَّحُورِ۷۰۸، مصنف عبدالرزاق۷۶۰۲، مصنف ابن ابی شیبة۸۹۱۵، مسنداحمد۱۷۷۶۲،سنن الدارمی۱۷۳۹

[14] سنن ابوداودکتاب الصوم بَابُ مَا یُسْتَحَبُّ مِنْ تَعْجِیلِ الْفِطْرِ۲۳۵۳،مصنف ابن ابی شیبة۸۹۴۴،مسنداحمد۹۸۱۰،مسندالبزار۷۹۵۱،صحیح ابن خزیمة۲۰۶۰،صحیح ابن حبان۳۵۰۳

[15] سنن ابوداودکتاب الادب بَابُ كَیْفَ یُشَمَّتُ الذِّمِّیُّ ۵۰۳۸،السنن الکبریٰ للنسائی ۹۹۹۰،مسند احمد ۱۹۵۸۶، مستدرک حاکم۷۶۹۹، شعب الایمان۸۹۰۸

Related Articles