ہجرت نبوی کا دوسرا سال

نزول سورۂ البقرة۱تا۲۹

الم ‎﴿١﴾‏ ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَیْبَ ۛ فِیهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِینَ ‎﴿٢﴾‏ الَّذِینَ یُؤْمِنُونَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ یُنفِقُونَ ‎﴿٣﴾‏ وَالَّذِینَ یُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَیْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ یُوقِنُونَ ‎﴿٤﴾‏ أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ‎﴿٥﴾‏إِنَّ الَّذِینَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَیْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُونَ ‎﴿٦﴾‏ خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ ‎﴿٧﴾‏(البقرة)
’’الم ، اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں ، پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے ،جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں  اور ہمارے دیے ہوئے مال سے خرچ کرتے ہیں ،اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں ،یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں، کافروں کو آپ کا ڈرانا یا نہ ڈرانا برابر ہے یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے، اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔‘‘

الف،لام،میم،یہ حروف مقطعات ہیں  جوقرآن کریم کی بعض سورتوں  کے آغازمیں  پائے جاتے ہیں ،جس طرح اللہ تعالیٰ نے پہلے انبیاءکرام کی اقوام پرکتابیں  نازل فرمائی  تھیں  اسی طرح اب یہ قرآن بھی اللہ تعالیٰ نے تمام دنیا کےانسانوں  کی رشدوہدایت کے لئے محمد  صلی اللہ علیہ وسلم  پر نازل فرمایاہے

۔۔۔ ھُدًى لِّلنَّاسِ۔۔۔[1]

ترجمہ:جو انسانوں   کے لیے سراسر ہدایت ہے ۔

اس کے منزل من اللہ ہونے اورسراسرعلم حقیقت پرمبنی ہونے میں  کوئی شک وشبہ نہیں  ہے،

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: {لَا رَیْبَ فِیهِ} لَا شَكَّ فِیهِ

عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ اورنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کےبہت سے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں ’’اس میں  کچھ شک نہیں ۔‘‘ کے معنی ہیں اس میں  کچھ شک شبہ نہیں ۔[2]

جیسے ایک اورمقام پرفرمایا

تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ لَا رَیْبَ فِیْهِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۲ۭ [3]

ترجمہ:اس کتاب کی تنزیل بلاشبہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔

ویسے تویہ عظیم الشان کلام تمام دنیاکی ہدایت ورہنمائی  کے لئے نازل کیاگیاہے مگراس سے وہی لوگ فیض یاب ہوتے ہیں  جوخوف الٰہی سے سرشارہوں  گے،جیسے فرمایا

۔۔۔قُلْ هُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَاۗءٌ۔۔۔۝۰۝۴۴ۧ [4]

ترجمہ: ان سے کہو یہ قرآن ایمان لانے والوں  کے لیے تو ہدایت اور شفا ہے۔

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَشِفَاۗءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۔۔۔۝۰۝۸۲  [5]

ترجمہ:ہم اس قرآن کے سلسلہ تنزیل میں  وہ کچھ نازل کر رہے ہیں  جو ماننے والوں  کے لیے تو شفا اور رحمت ہے ۔

یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَاۗءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَشِفَاۗءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ۝۰ۥۙ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۝۵۷ [6]

ترجمہ:لوگو !تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آگئی ہے ، یہ وہ چیز ہے جو دلوں  کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کر لیں  ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے۔

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَنْ نَاسٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: هُدًى لِلْمُتَّقِینَ یَقُولُ: نُورٌ لِلْمُتَّقِینَ

عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ اورنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کےبہت سے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں ’’ہدایت ہے پرہیزگاروں  کے لیے۔‘‘ کے معنی ہیں  یہ کتاب اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں  کے لیے نورہے۔ [7]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:{لِلْمُتَّقِینَ} [8] قَالَ: الْمُؤْمِنِینَ الَّذِینَ یَتَّقُونَ الشِّرْكَ وَیَعْمَلُونَ بِطَاعَتِی

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما  ’’پرہیزگاروں  کے لیے۔‘‘ کے بارے میں  فرماتے ہیں  متقین سےمرادوہ مومن بندے ہیں  جواللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک سے بچتے اوراس کی اطاعت گزاری کرتے ہیں ۔[9]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:{لِلْمُتَّقِینَ} [البقرة: 2] أَیِ الَّذِینَ یَحْذَرُونَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عُقُوبَتَهُ فِی تَرْكِ مَا یَعْرِفُونَ مِنَ الْهُدَى، وَیَرْجُونَ رَحْمَتَهُ بِالتَّصْدِیقِ بِمَا جَاءَ بِهِ

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما  سے ایک قول یہ بھی ہےمتقین سے مرادوہ لوگ ہیں  جواس ہدایت کوجسے وہ پہچانتے ہیں  ترک کرنے میں  اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہیں  اوراللہ تعالیٰ کے نبی جس دین کولے کرآئے اس کی تصدیق کرنے میں  اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امیدرکھتے ہیں ۔[10]

ان مومنین کی پہلی صفت یہ ہے کہ یہ ماورائے عقل واحساس باتوں  پرغیب پرایمان لاتے ہیں  یعنی وہ حقیقتیں  جوانسان کے حواس سے پوشیدہ ہیں  اورکبھی براہ راست عام انسانوں  کے تجربہ ومشاہدہ میں  نہیں  آتیں  مثلاًاللہ تعالیٰ کی ذات وصفات،ملائکہ،وحی،حیات بعدالموت ،اعمال کی جزااورجنت وجہنم اوردیدارالٰہی پرایمان رکھتے ہیں ،

عَنِ ابْنِ مُحَیریز، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِی جُمُعَةَ: حَدِّثْنَا حَدِیثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَعَمْ، أُحَدِّثُكَ حَدِیثًا جَیِّدًا: تَغَدَّیْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا أَبُو عُبَیْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللهِ، هَلْ أَحَدٌ  خَیْرٌ مِنَّا؟ أَسْلَمْنَا مَعَكَ وَجَاهَدْنَا مَعَكَ؟ قَالَ:نَعَمْ، قَوْمٌ مِنْ بَعْدِكُمْ یُؤْمِنُونَ بِی وَلَمْ یَرَوْنِی

ابوجمعہ  رضی اللہ عنہ سے ابن محیریز رحمہ اللہ نے کہاکہ کوئی ایسی حدیث سناؤجوتم نے خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے سنی ہو،فرمایامیں  تمہیں  ایک بہت ہی عمدہ حدیث سناتاہوں ،ہم نےایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ ناشتہ کیاہمارے ساتھ ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ بھی تھے،انہوں  نے عرض کیااے اللہ کےرسول  صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ پرایمان لائے،آپ کے ساتھ جہاد کیا کیاہم سے بہتربھی کوئی اورہے؟رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہاں  وہ لوگ جو تمہارے بعدآئیں  گے اورمجھ پرایمان لائیں  گے حالانکہ انہوں  نے مجھے دیکھابھی نہ ہوگا۔[11]

فَقَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ  مَعَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ عَاشِرُ عَشْرَةٍ، قُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ مَنْ قَوْمٍ أَعْظَمُ مِنَّا أَجْرًا؟ آمَنَّا بِكَ وَاتَّبَعْنَاكَ. قَالَ: مَا یَمْنَعُكُمْ مِنْ ذَلِكَ وَرَسُولُ اللَّهِ  صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَیْنَ أَظْهُرِكُمْ؟! یَأْتِیكُمُ الْوَحْیُ مِنَ السَّمَاءِ. بَلَى قَوْمٌ یَأْتُونَ مِنْ بَعْدِكُمْ، یَأْتِیهِمْ كِتَابٌ بَیْنَ لَوْحَیْنِ، فَیُؤْمِنُونَ بِهِ، وَیَعْمَلُونَ بِمَا فِیهِ، أُولَئِكَ أَعْظَمُ مِنْكُمْ أَجْرًا، أُولَئِكَ أَعْظَمُ مِنْكُمْ أَجْرًا، أُولَئِكَ أَعْظَمُ مِنْكُمْ أَجْرًا

ابوجمعہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےہم دس آدمی تھےاورمعاذبن جبل  رضی اللہ عنہ بھی ان میں  شامل تھےہم نے عرض کیااے اللہ کےرسول  صلی اللہ علیہ وسلم !ہم اللہ تعالیٰ پرایمان لائےاورآپ کی تابعداری کی کیاہم سے بڑے اجرکامستحق بھی کوئی ہوگا؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم ایساکیوں  نہ کرتے؟اللہ کارسول تم میں  موجودہے،اللہ کی وحی آسمان سے تمہارے سامنے نازل ہورہی ہے،ایمان توان لوگوں  کاافضل ہوگاجوتمہارے بعدآئیں  گے،دوگتوں  کے درمیان یہ کتاب پائیں  گےاوراس پرایمان لائیں  گے اوراس پرعمل کریں  گے ، یہ لوگ اجرمیں  تم سے دگنے ہوں  گے،یہ لوگ اجرمیں  تم سے دگنے  ہوں  گے،یہ لوگ اجرمیں  تم سے دگنے ہوں  گے۔[12]

وَاخْتُلِفَ فِی رِجَالِهِ

اس روایت کی سندمیں  راویوں  پر اختلاف ہے۔

ان مومنین کی دوسری صفت یہ ہے کہ یہ اللہ کی بندگی اور اظہارشکرکے لئے صرف خودہی مخصوص اوقات میں  خشوع وخضوع کے ساتھ نمازنہیں  اداکرتے بلکہ اجتماعی طور پرسنت نبوی کے مطابق نمازکاباقاعدہ نظام قائم کرتے ہیں ۔ان مومنین کی تیسری صفت یہ ہے کہ یہ لوگ بخیل نہیں  بلکہ سخی ہوتے ہیں  اوراپنے رزق واموال میں  سے حسب استطاعت کچھ حصہ اللہ کی رضاوخوشنودی حاصل کرنے اوراظہارتشکرکے لئے قریبی رشتہ داروں ، غلاموں ، غریبوں ،  فقروں ء ، یتیموں ، بیواؤں ، محتاجوں  وغیرہ اوربھلائی کے دوسرے کاموں پر خرچ کرتے ہیں ،

عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بُنِیَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِیتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ

عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااسلام کی پانچ بنیادیں  ہیں ،اللہ تعالیٰ کی توحید،محمد  صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دینا،نمازقائم کرنا،زکوٰةاداکرنا،بیت اللہ کاحج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔[13]

ان مومنین کی چوتھی صفت یہ ہے کہ یہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے خاتم النبیین محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  پرجو کلام (قرآن کریم)نازل فرمایاہے اس کی دل وجاں  سے تصدیق کرتے ہیں  اوراس کلام الہٰی پربھی ایمان لاتے ہیں  جوان سے پہلے ابراہیم  علیہ السلام ، داود   علیہ السلام ، موسیٰ   علیہ السلام ، عیسیٰ   علیہ السلام  اوردوسرے انبیاء پر نازل ہوئیں  تھی،جیسے متعدد مقامات پرارشادفرمایا

یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللهِ وَرَسُوْلِهٖ وَالْكِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوْلِهٖ وَالْكِتٰبِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ۔۔۔۝۰۝۱۳۶ [14]

ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پراور اس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور ہر اس کتاب پر جو اس سے پہلے وہ نازل کر چکا ہے ۔

وَلَا تُجَادِلُوْٓا اَهْلَ الْكِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِىَ اَحْسَنُ۝۰ۤۖ اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ وَقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِالَّذِیْٓ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَاُنْزِلَ اِلَیْكُمْ۔۔۔ ۝۴۶ [15]

ترجمہ:اور اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر عمدہ طریقہ سے، سوائے ان لوگوں  کے جو ان میں  سے ظالم ہوں  اور ان سے کہو کہ ہم ایمان لائے ہیں  اس چیز پر بھی جو ہماری طرف بھیجی گئی ہے اور اس چیز پر بھی جو تمہاری طرف بھیجی گئی تھی ۔

اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ۝۰ۭ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللهِ وَمَلٰۗىِٕكَتِهٖ وَكُتُبِهٖ وَرُسُلِهٖ۝۰ۣ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۔۔۔ ۝۰۝۲۸۵  [16]

ترجمہ:رسول اس ہدایت پر ایمان لایا ہے جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوئی ہے اور جو لوگ اس رسول کے ماننے والے ہیں  انہوں  نے بھی اس ہدایت کو دل سے تسلیم کر لیا ہے، یہ سب اللہ اور اس کے فرشتوں  اور اس کی کتابوں  اور اس کے رسولوں  کو مانتے ہیں ۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الكِتَابِ یَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالعِبْرَانِیَّةِ، وَیُفَسِّرُونَهَا  بِالعَرَبِیَّةِ لِأَهْلِ الإِسْلاَمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لا تُصَدِّقُوا أَهْلَ الكِتَابِ وَلا تُكَذِّبُوهُمْ، وَقُولُوا: {آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا}[17]] الآیَةَ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےاہل کتاب یعنی یہودی تورات کو عبرانی زبان میں  پڑھتے تھے اور پھر مسلمانوں  کو عربی زبان میں  اس کا ترجمہ کرکے سمجھاتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مسلمانوں  سے ارشاد فرمایا کہ تم ان کو نہ سچا کہو اور نہ جھوٹا کہو بلکہ تم اس طرح کہا کرو جوکچھ ہم پرنازل ہواہے اسے بھی تسلیم کرتے ہیں  اورجوکچھ تم پرنازل ہواہے اس پربھی ایمان رکھتے ہیں ۔[18]

أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِیهِ، قَالَ:  قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، آمَنَ بِنَبِیِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ،وَالعَبْدُ المَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللهِ وَحَقَّ مَوَالِیهِ،وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِیبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِیمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ

ابوبردہ بن ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتین اشخاص کو دوہرا اجرملے گا،ایک اہل کتاب جواپنے نبی پرایمان لائیں  اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم  پربھی ایمان رکھیں  ، دوسراوہ غلام جواپنے مالک اوراللہ تعالیٰ(دونوں ) کاحق ادا کرے ، تیسراوہ شخص جواپنی لونڈی کی اچھی تعلیم وتربیت کرے ،اسے اچھاکھلائے پلائےاورپھراسے آزادکرکے اس سے نکاح کرلے۔[19]

ان مومنین کی پانچویں  صفت یہ ہے کہ یہ لوگ روز آخرت یعنی احتساب کاتصوررکھتے ہیں اورشتربے مہارجیسی زندگی نہیں  گزارتے ، چونکہ وہ اپنے احتساب کے خوف سے لریزاں  رہتے ہیں اس لئے قال اللہ وقال رسول پرعمل کرنے کی حتی المکان کوشش کرتے ہیں اپنے اوراپنی اولادوں  کے لئے طیب رزق کے لئے کوشاں  رہتے ہیں ، کسی کامال ہڑپ نہیں  کرتے ،کسی پرظلم وزیادتی نہیں  کرتے،کسی پاک دامن پر تہمت نہیں  لگاتے، برائی کے تمام کاموں  سے اجتناب کرتے ہیں ،اوراللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بخشش ومغفرت کی دعائیں  کرتے رہتے ہیں  ،ایسے لوگ جن کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں  اپنے رب کی طرف سے راہ راست پرہیں  اوروہی دنیامیں  خوش حالی ،سعادت وکامرانی کے ساتھ آخرت میں  اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اوررحمت ومغفرت کے مستحق ہوں  گے۔

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں  سے جواہل کتاب تھے حسن جواراورباہمی تعاون ومددگاری کامعاہدہ فرمایاتھااورآپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری کوشش رہی کہ یہودیوں  سے تعلقات خوشگواررہیں ،دینی حیثیت سے بھی آپ  صلی اللہ علیہ وسلم انہیں  مشرکین کی نسبت خودسے قریب سمجھتے تھے اورمشرکین کے بالمقابل اہل کتاب کے طریقہ کوترجیح دیتے تھےمگراس کے برعکس یہودیوں  کے علماء جواپنی راہ گم کرچکے تھے،مگراپنی کتابوں  میں  واضح طورپرلکھاہوادیکھتے تھے اورایک نبی کی آمدکے بے چینی سے منتظربھی تھے اورمشرکین کوڈرایابھی کرتے رہتے تھے کہ بہت جلد وہ نبی مبعوث ہونے والاہے اورہم اس نبی کے ساتھ مل کر تمہاراقتل عام کریں  گے،اس طرح نبی آخرالزماں  کی نشانیوں  سے وہ انہیں  اپنے بچوں  سے زیادہ جانتے اورپہچانتے تھے کہ محمد  صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں  مگراپنی فطری جبلت کے تحت ہٹ دھرمی،بغض وعناد سے حق کا انکار کر دیا تھا،چنانچہ جب انہوں  نے ان بنیادی امورکوجومومنین کی صفات اوران کاغیرمتزلزل عقیدہ ہوتاہے کوردکردیااوراپنے لئے قرآن کے پیش کردہ راستہ کے خلاف دوسرا راستہ پسندکیاتو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں  فرمایاجن لوگوں  نے ان باتوں  کوتسلیم کرنے سے انکارکردیاہے، جواپنے دنیاوی مفادات کے حصول کے لئے اللہ کی نازل کردہ کتابیوں  اورپیغمبروں  پرایمان نہیں  لاتے،جواپنی جھوٹی حیثیت،استحصالی معیشت،ظالمانہ کاروبار وسرمایہ کاری کے بالکل ختم ہو جانے کے خوف سے اسلام قبول نہیں  کرتے ،جنہوں  نے ان بنیادی امور کوجومومنین کی صفات ہیں ردکردیاہے اوراپنے لئے قرآن مجیدکے پیش کردہ پاکیزہ راستہ کے خلاف دوسراراستہ پسندکرلیاتواے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم !تم خواہ انہیں  عذاب جہنم سے متنبہ کرویانہ کروان کے لیے یکساں  ہے،اب ان سے کسی خیراورقبول اسلام کی توقع ہی نہیں  ہے ، ان کے مسلسل کفرومعصیت  کے ارتکاب کے صلے میں  اللہ تعالیٰ ان کے دلوں  اوران کے کانوں  پر مہر لگا دی ہے اوران کی آنکھوں  پرپردہ پڑگیاہے،جیسے فرمایا

۔۔۔فَلَمَّا زَاغُوْٓا اَزَاغَ اللهُ قُلُوْبَهُمْ۔۔۔  ۝۵    [20]

ترجمہ:پھر جب انہوں  نے ٹیڑھ اِختیار کی تو اللہ نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کر دیے ۔

وَنُقَلِّبُ اَفْــــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَـمَا لَمْ یُؤْمِنُوْا بِهٖٓ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّنَذَرُهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ۝۱۱۰ۧ [21]

ترجمہ:ہم اُسی طرح ان کے دلوں  اور نگاہوں  کو پھیر رہے ہیں  جس طرح یہ پہلی مرتبہ اس (کتاب) پر ایمان لائے تھے، ہم انہیں  ان کی سرکشی ہی میں  بھٹکنے کے لیے چھوڑے دیتے ہیں ۔

۔۔۔بَلْ طَبَعَ اللهُ عَلَیْهَا بِكُفْرِهِمْ۔۔۔۝۱۵۵۠ [22]

ترجمہ: حالانکہ درحقیقت ان کی باطل پرستی کے سبب سے اللہ نے ان کے دلوں  پر ٹھپہ لگا دیا  ہے ۔

اِنَّ الَّذِیْنَ حَقَّتْ عَلَیْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ۝۹۶ۙوَلَوْ جَاۗءَتْھُمْ كُلُّ اٰیَةٍ حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ۝۹۷ [23]

ترجمہ:حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں  پر تیرے رب کا قول راست آگیا ہے،ان کے سامنے خواہ کوئی نشانی آجائے وہ کبھی ایمان لاکر نہیں  دیتے جب تک کہ درد ناک عذاب سامنے آتا نہ دیکھ لیں ۔

اَفَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰــهَهٗ هَوٰىهُ وَاَضَلَّهُ اللهُ عَلٰی عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰی سَمْعِهٖ وَقَلْبِهٖ وَجَعَلَ عَلٰی بَصَرِهٖ غِشٰوَةً ۔۔۔ ۝۲۳ [24]

ترجمہ:پھر کیا تم نے کبھی اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا الٰہ بنا لیا اور اللہ نے علم کے باوجود اُسے گمراہی میں  پھینک دیا اور اس کے دل اور کانوں  پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھوں  پر پردہ ڈال دیا ؟۔

عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: اسْتَحْوَذَ عَلَیْهِمُ الشیطان إذ أطاعوه، ف خَتَمَ اللهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمِعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ، فَهُمْ لَا یُبْصِرُونَ هُدًى، وَلا یَسْمَعُونَ وَلا یَفْقَهُونَ، وَلا یَعْقِلُونَ

قتادہ  رحمہ اللہ اس آیت کے بارے میں  فرماتے ہیں انہوں  نے جب شیطان کی پیروی کی توشیطان نے ان کواپنے قابومیں  کرلیاتواللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں  اورکانوں  پرمہرلگادی اوران کی آنکھوں  پرپردہ ڈال دیاجس کی وجہ سے یہ لوگ ہدایت کونہ دیکھ سکتے ہیں  ،نہ سن سکتے ہیں  اورنہ سمجھ سکتے ہیں ۔[25]

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:{خَتَمَ اللهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ}  یَقُولُ فَلَا یَعْقِلُونَ، وَلَا یَسْمَعُونَ وَیَقُولُ: وَجَعَلَ عَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةً، یَقُولُ: عَلَى أَعْیُنِهِمْ فَلَا یُبْصِرُونَ

سدی نے اپنی تفسیرمیں  آیت’’اللہ نے ان کے دلوں  اورکانوں  پرمہرلگادی ہے۔‘‘کے بارے میں  عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما ، عبداللہ بن مسعوداوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کےبہت سے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کاقول نقل کیاہے کہ (منافق)نہ عقل سے کام لیتے ہیں  اورنہ سنتے ہیں  اوران کی آنکھوں  پرپردہ ڈال دیاہے جس کی وجہ سے وہ دیکھ نہیں  سکتے۔[26]

اوروہ اپنے اعمال کے سبب جہنم کی سخت سزاکے مستحق ہوچکے ہیں ۔

النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِیَّ یَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ:مَا مِنْ قَلْبٍ إِلَّا وَهُوَ بَیْنَ أُصْبُعَیْنِ مِنْ أَصَابِعِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، إِنْ شَاءَ أَنْ یُقِیمَهُ أَقَامَهُ، وَإِنْ شَاءَ أَنْ یُزِیغَهُ أَزَاغَهُ،وَكَانَ یَقُولُ:یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قُلُوبَنَا عَلَى دِینِكَ،  وَالْمِیزَانُ بِیَدِ الرَّحْمَنِ یَخْفِضُهُ وَیَرْفَعُهُ

نواس بن سمعان  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےمیں  نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے سناکہ کوئی دل ایسانہیں  جورحمٰن کی دوانگلیوں  میں  نہ ہو،وہ اگرچاہے تودین حق پرقائم رکھے اوراگرچاہے توٹیڑھاکردے،اوررسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاکرتے تھے’’اے دلوں  کےثابت کرنے والے ہمارے دلوں  کواپنے سچے دین پرثابت رکھ۔‘‘اورمیزان رحمٰن کے ہاتھوں  میں  ہے اوروہ اسے بلنداورپست کرتا رہتاہے۔[27]

عَنْ حُذَیْفَةَ، قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ كَالْحَصِیرِ عُودًا عُودًا، فَأَیُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا، نُكِتَ فِیهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، وَأَیُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا، نُكِتَ فِیهِ نُكْتَةٌ بَیْضَاءُ ، حَتَّى تَصِیرَ عَلَى قَلْبَیْنِ ،عَلَى أَبْیَضَ مِثْلِ الصَّفَا فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ، وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا كَالْكُوزِ، مُجَخِّیًا لَا یَعْرِفُ مَعْرُوفًا، وَلَا یُنْكِرُ مُنْكَرًا

حذیفہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں  نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کویہ ارشادفرماتے ہوئے سنا دلوں  پرفتنوں  کواس طرح واردکیاجائے گاجس طرح چٹائی تنکے تنکے ہو، جودل انہیں  قبول کرلے گااس میں  ایک سیاہ نقطہ پیداہوجائے گا،اورجودل انہیں  قبول کرنے سے انکارکردے گااس میں  ایک سفیدنقطہ پیداہوجائے گاحتی کہ دل دوطرح کے ہوجائیں  گے، یاتودل چٹان کی طرح سفیدہوگاکہ جب تک آسمان وزمین باقی رہیں  گے کوئی فتنہ اسے نقصان نہیں  پہنچاسکے گایادل سیاہ ہوکرالٹے کوزے کی طرح ہوجائے گاکہ وہ نیکی کونیکی اوربرائی کوبرائی نہیں  سمجھے گا۔[28]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:  إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ كَانَتْ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فِی قَلْبِهِ، فَإِنْ تَابَ وَنَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ، صُقِلَ قَلْبُهُ، وَإِنْ زَادَ زَادَتْ، حَتَّى یَعْلُوَ قَلْبَهُ ذَاكَ الرَّانُ الَّذِی ذَكَرَ اللَّهُ  عَزَّ وَجَلَّ فِی الْقُرْآنِ: {كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا یَكْسِبُونَ}[29]

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایابے شک مومن جب گناہ کرتاہے تواس کے دل پرایک سیاہ نقطہ پڑجاتاہےاگرتوبہ کرلے،گناہ کوچھوڑدے اوربخشش مانگ لے تودل روشن ہوجاتاہے  اوراگرمزیدگناہ کرے تواس سے دل کی سیاہی میں  اضافہ ہوجاتاہے حتی کہ سیاہی دل پرچھاجاتی ہے اوریہی وہ حالت رین ہے جس کے بارے میں  اللہ عزوجل نے قرآن مجیدمیں  فرمایاہے’’ ہر گز نہیں  ! بلکہ دراصل اِن کے دلوں  پر اِن کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے۔‘‘[30]

وَمِنَ النَّاسِ مَن یَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِینَ ‎﴿٨﴾‏ یُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِینَ آمَنُوا وَمَا یَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا یَشْعُرُونَ ‎﴿٩﴾‏ فِی قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ بِمَا كَانُوا یَكْذِبُونَ ‎﴿١٠﴾‏(البقرة)
 ’’ بعض کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیںلیکن درحقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں،وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں،ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ ‘‘

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:{وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَقُولُ آمَنَّا بِاللهِ وَبِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِینَ} یَعْنِی الْمُنَافِقِینَ مِنَ الْأَوْسِ وَالْخَزْرَجِ  وَمَنْ كَانَ عَلَى أَمْرِهِمْ

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما  فرماتے ہیں  یہ آیت’’بعض کہتے ہیں  کہ ہم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ایمان والے نہیں  ہیں ۔‘‘ اوس وخزرج اوران کے نقش قدم پرچلنے والے منافقون کے بارے میں  نازل ہوئی ہے۔[31]

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرماکرمدینہ منورہ تشریف لے آئے توکچھ لوگ جودل میں  قطعی منکرتھے مگر کسی غرض ومصلحت سے مسلمان بن گئے تھے ،ان کے بارے میں  فرمایاکہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں  جواہل ایمان کوفریب دینے کے لئےیہ دعویٰ کرتے ہیں  کہ ہم اللہ وحدہ لاشریک پر،حیات بعدالموت ،آخرت کے دن پراوراعمال کی جزا و سزا پر ایمان لائے ہیں  حالانکہ ان کایہ دعویٰ صرف زبانی حدتک ہے وہ خلوص دل سے دائرہ اسلام میں  داخل نہیں  ہوئے ہیں ،وہ اللہ علام الغیوب اس کے رسول اورمومنین کے ساتھ دھوکہ بازی کررہے ہیں مگراس طرزعمل سےوہ کسی کونقصان نہیں  پہنچا رہے بلکہ خوداپنے آپ ہی کوہلاکت میں  ڈال رہے ہیں مگرانہیں اس کا شعور و ادراک نہیں  ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایایہ اللہ کودھوکہ نہیں  دے رہے بلکہ اللہ نے ہی انہیں  دھوکہ میں  ڈال دیاہے،

إِنَّ الْمُنَافِقِینَ یُخَادِعُونَ اللهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ۔۔۔[32]

ترجمہ:یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کررہے ہیں  حالانکہ درحقیقت اللہ ہی نے انہیں  دھوکہ میں  ڈال رکھاہے۔

عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، فِی قَوْلِهِ {یُخَادِعُونَ اللَّهَ} [33] قَالَ: یُظْهِرُونَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، یُرِیدُونَ أَنْ یُحَرِّزُوا بِذَلِكَ دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، وَفِی أَنْفُسِهِمْ غَیْرُ ذَلِكَ

امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ  نےابن جریج رحمہ اللہ  سے’’ وہ اللہ کودھوکا دیتے ہیں ۔‘‘کے بارے میں  روایت کیاہے کہ اس کے معنی یہ ہیں  کہ وہ بظاہر کلمہ لاالٰہ الااللہ پڑھتے ہیں  لیکن ان کے دلوں  میں  کچھ اورہوتاہے تاکہ اپنے خونوں ،مالوں  اورجانوں  کو بچالیں [34]

سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْیَوْمِ الْآخِرِ، وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِینَ یُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِینَ آمَنُوا وَمَا یَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا یَشْعُرُونَ} [35] نَعْتُ الْمُنَافِقِ: خَنِعُ الْأَخْلَاقِ، یُصَدِّقُ بِلِسَانِهِ، وَیُنْكِرُ بِقَلْبِهِ، وَیُخَالِفُ بِعِلْمِهِ، وَیُصْبِحُ عَلَى حَالٍ وَیُمْسِی عَلَى غَیْرِهِ، وَیُمْسِی عَلَى حَالٍ وَیُصْبِحُ عَلَى غَیْرِهِ، یَتَكَفَّأُ تَكَفُّؤَ السَّفِینَةِ كُلَّمَا هَبَّتْ رِیحٌ هَبَّتْ مَعَهَا

سعید(ابن ابوعروبہ)قتادہ سے اس آیت’’ بعض کہتے ہیں  کہ ہم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ایمان والے نہیں  ہیں ،وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں  کو دھوکا دیتے ہیں  لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں  مگر سمجھتے نہیں ۔‘‘کے بارے میں  روایت کرتے ہیں  منافق کی نشانی یہ ہے کہ وہ برے اخلاق کامالک ہوتاہے،وہ زبان سے تصدیق مگردل سے انکارکرتاہے،وہ قول وعمل میں  تضادکاشکارہوتاہے، صبح اس کی ایک حالت ہوتی ہےاورشام کودوسری،  شام کوکچھ ہوتاہے اورصبح کچھ، بہرحال وہ کشتی کی طرح ڈگمگاتارہتاہے کہ ہواکے جھونکے کے ساتھ کبھی ادھراورکبھی ادھر۔[36]

ان کے دلوں  میں  شکوک وشہبات اورکفرو نفاق کا روگ ہے جسے اللہ نے ان کے طرزعمل کی وجہ سے اورزیادہ بڑھادیا،جیسے فرمایا

فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّھُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ۝۱۲۴وَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْھُمْ رِجْسًا اِلٰى رِجْسِهِمْ وَمَاتُوْا وَھُمْ كٰفِرُوْنَ۝۱۲۵ [37]

ترجمہ: جو لوگ ایمان لائے ہیں  ان کے ایمان میں  تو فی الواقع (ہر نازل ہونے والی سورت نے ) اضافہ ہی کیا ہے اور وہ اس سے دل شاد ہیں  ، البتہ جن لوگوں  کے دلوں  کو (نفاق کا) روگ لگا ہوا تھا ان کی سابق نجاست پر (ہر نئی سورت نے) ایک اور نجاست کا اضافہ کر دیا اور مرتے دم تک کفر ہی میں  مبتلا رہے۔

اورمومنین کے تقوی میں  اضافہ فرماتاہے،

وَالَّذِیْنَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَّاٰتٰىهُمْ تَقْوٰىهُمْ۝۱۷  [38]

ترجمہ:رہے وہ لوگ جنہوں  نے ہدایت پائی ہے اللہ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور انہیں  ان کے حصّے کا تقویٰ عطا فرماتا ہے۔

اورجوجھوٹ وہ بولتے ہیں  اس کی پاداش میں  ان کے لیے دردناک سزاہے۔

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے منافقین کی چارنمایاں  صفات بیان فرمائیں ،

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِیهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِیهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِیهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى یَدَعَهَا، إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ

عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایاکہ چارعادتیں  جس کسی میں  ہوں  تووہ خالص منافق ہے اورجس کسی میں  ان چاروں  میں  سے ایک عادت ہوتووہ (بھی) نفاق ہی ہے ،جب تک اسے نہ چھوڑدے،(وہ یہ ہیں ) جب اسے امین بنایاجائے تو(امانت میں )خیانت کرےاور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اورجب( کسی سے) عہدکرے تواسے پورانہ کرے  اورجب( کسی سے) جھگڑاکرےتوگالیوں  پر اتر آئے۔ [39]

صحیح مسلم میں  ان الفاظ کااضافہ بھی ہے

وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ

اگرچہ وہ نمازبھی پڑھتا ہواور روزے بھی رکھتاہونیزیہ دعوی بھی کرتاہوکہ میں  مسلمان ہوں ۔[40]

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں  مختلف مقا مات پران کی مزید صفات کویوں  بیان فرمایاہے،

یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا یَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا۝۰ۭ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ۝۰ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاۗءُ مِنْ اَفْوَاهِھِمْ۝۰ۚۖ وَمَا تُخْفِیْ صُدُوْرُھُمْ اَكْبَرُ۔۔۔  ۝۱۱۸ [41]

ترجمہ:اے لوگوجوایمان لائے ہو!اپنی جماعت کے لوگوں  کے سوا دوسروں  کواپنارازدارنہ بناؤ،وہ تمہاری خرابی کے کسی موقع سے فائدہ اٹھانے میں  نہیں  چوکتے،تمہیں  جس چیزسے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے،ان کے دل کابغض ان کے منہ سے نکلاپڑتاہے اورجوکچھ وہ اپنے سینوں  میں  چھپائے ہوئے ہیں  وہ اس سے شدیدترہے۔

اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَـنَةٌ تَـسُؤْھُمْ۝۰ۡوَاِنْ تُصِبْكُمْ سَیِّئَةٌ یَّفْرَحُوْا بِھَا۔۔۔۝۰۝۱۲۰ۧ [42]

ترجمہ: تمہارا بھلا ہوتا ہے توان کوبرامعلوم ہوتاہے اورتم پرکوئی مصیبت آتی ہے تویہ خوش ہوتے ہیں ۔

اَلَّذِیْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِھِمْ وَقَعَدُوْا لَوْ اَطَاعُوْنَا مَا قُتِلُوْا۔۔۔۝۰۝۱۶۸ [43]

ترجمہ:یہ وہی لوگ ہیں  جوخودتوبیٹھے رہے اوران کے جوبھائی بند لڑنے گئے اورمارے گئے ،ان کے متعلق انہوں  نے کہہ دیاکہ اگروہ ہماری بات مان لیتے تونہ مارے جاتے۔

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاكَمُوْٓا اِلَى الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْٓا اَنْ یَّكْفُرُوْا بِهٖ۔۔۔۝۰۝۶۰ [44]

ترجمہ:اے نبی!تم نے دیکھانہیں  ان لوگوں  کوجودعوی توکرتے ہیں  کہ ہم ایمان لائے اس کتاب پرجوتمہاری طرف نازل کی گئی ہے اوران کتابوں  پرجوتم سے پہلے نازل کی گئیں  تھیں مگر چاہتے یہ ہیں  کہ اپنے معاملات کافیصلہ کرانے کے لئے طاغوت کی طرف رجوع کریں  حالانکہ انہیں  طاغوت سے کفرکرنے کاحکم دیاگیاتھا۔

وَلَوْ اَنَّا كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ اَنِ اقْتُلُوْٓا اَنْفُسَكُمْ اَوِ اخْرُجُوْا مِنْ دِیَارِكُمْ مَّا فَعَلُوْهُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْھُمْ۔۔۔۝۰۝۶۶ۙ [45]

ترجمہ:اگرہم نے انہیں  حکم دیاہوتاکہ اپنے آپ کو ہلاک کردویااپنے گھروں  سے نکل جاؤتوان میں  سے کم ہی آدمی اس پرعمل کرتے۔

۔۔۔وَقَالُوْا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَیْنَا الْقِتَالَ۝۰ۚ لَوْلَآ اَخَّرْتَنَآ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِیْبٍ۔۔۔  ۝۷۷ [46]

ترجمہ:کہتے ہیں  خدایا!یہ ہم پرلڑائی کا حکم کیوں  لکھ دیا؟کیوں  نہ ہمیں  ابھی کچھ اورمہلت دی؟۔

۔۔۔وَاِنْ تُصِبْھُمْ حَسَـنَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِ اللهِ۝۰ۚ وَاِنْ تُصِبْھُمْ سَیِّئَةٌ یَّقُوْلُوْا هٰذِهٖ مِنْ عِنْدِكَ۔۔۔۝۰۝۷۸ [47]

ترجمہ:اگرانہیں  کوئی فائدہ پہنچتاہے توکہتے ہیں  یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی نقصان پہنچتاہے توکہتے ہیں  کہ اے نبی!یہ آپ کی بدولت ہے۔

وَاِذَا جَاۗءَھُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِهٖ۔۔۔۝۰۝۸۳ [48]

ترجمہ:یہ لوگ جہاں  کوئی اطمینان بخش یاخوفناک خبرسن پاتے ہیں  اسے لے کرپھیلادیتے ہیں ۔

 سَتَجِدُوْنَ اٰخَرِیْنَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّاْمَنُوْكُمْ وَیَاْمَنُوْا قَوْمَھُمْ۝۰ۭ كُلَّمَا رُدُّوْٓا اِلَى الْفِتْنَةِ اُرْكِسُوْا فِیْھَا۔۔۔   ۝۹۱ۧ [49]

ترجمہ:ایک اورقسم کے منافق تمہیں  ایسے ملیں  گے جوچاہتے ہیں  کہ تم سے بھی امن میں  رہیں  اوراپنی قوم سے بھی،مگرجب کبھی فتنہ کاموقع پائیں  گے اس میں  کودپڑیں  گے۔

یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَلَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللهِ وَھُوَمَعَھُمْ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰى مِنَ الْقَوْلِ۔۔۔۝۰۝۱۰۸ [50]

ترجمہ:یہ لوگ انسانوں  سے اپنی حرکات چھپاسکتے ہیں  مگراللہ سے نہیں  چھپاسکتے ،وہ تواس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتاہے جب یہ راتوں  کو چھپ کر اس کی مرضی کے خلاف مشورے کرتے ہیں ۔

لَا خَیْرَ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰىھُمْ۔۔۔  ۝۱۱۴ [51]

ترجمہ:لوگوں  کی خفیہ سرگوشیوں  میں  اکثروبیشترکوئی بھلائی نہیں  ہوتی ۔

 اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللهُ لِیَغْفِرَ لَھُمْ وَلَا لِیَهْدِیَھُمْ سَبِیْلًا۝۱۳۷ۭ [52]

ترجمہ:رہے وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کفر کیاپھرایمان لائے پھرکفرکیاپھراپنے کفرمیں  بڑھتے چلے گئےتواللہ ہرگزان کومعاف نہ کرے گااورنہ کبھی ان کوراہ راست دکھائے گا۔

۔۔۔وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى۝۰ۙ یُرَاۗءُوْنَ النَّاسَ وَلَا یَذْكُرُوْنَ اللهَ اِلَّا قَلِیْلًا۝۱۴۲ۡۙمُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِكَ۝۰ۤۖ لَآ اِلٰى هٰٓؤُلَاۗءِ وَلَآ اِلٰى هٰٓؤُلَاۗءِ۔۔۔ ۝۰۝۱۴۳  [53]

ترجمہ:جب یہ نمازکے لئے اٹھتے ہیں  توکسمساتے ہوئے محض لوگوں  کودکھانے کی خاطراٹھتے ہیں  اوراللہ کوکم ہی یادکرتے ہیں ، کفرو ایمان کے درمیان ڈانواڈول ہیں ،نہ پورے اس طرف ہیں  نہ پورے اس طرف۔

یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِیْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَى الْاَرْضِ۝۰ۭ اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا مِنَ الْاٰخِرَةِ۔۔۔ ۝۰۝۳ [54]

ترجمہ:اے لوگوجوایمان لائے ہو!تمہیں  کیاہوگیاکہ جب تم سے اللہ کی راہ میں  نکلنے کے لئے کہاگیاتوتم زمین سے چمٹ کررہ گئے ؟کیاتم نے آخرت کے مقابلہ میں  دنیاکی زندگی کوپسندکرلیا؟۔

وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ۝۰ۭۛ وَمِنْ اَھْلِ الْمَدِیْنَةِ۝۰ۣۛؔ مَرَدُوْا عَلَی النِّفَاقِ۝۰ۣ  لَاتَعْلَمُھُمْ۝۰ۭ نَحْنُ نَعْلَمُھُمْ۔۔۔۝۰۝۱۰۱ۚ [55]

ترجمہ:تمہارے گردوپیش جوبدوی رہتے ہیں  ان میں  بہت سے منافق ہیں  اوراسی طرح خودمدینہ کے باشندوں  میں  بھی منافق موجود ہیں  جونفاق میں  طاق ہوگئے ہیں ،تم انہیں  نہیں  جانتے ہم ان کوجانتے ہیں ۔

وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّكُفْرًا وَّتَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ۝۰ۭ وَلَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰى۔۔۔۝۰۝۱۰۷ [56]

ترجمہ:کچھ اورلوگ ہیں  جنہوں  نے ایک مسجدبنائی اس غرض کے لئے کہ (دعوت حق کو)نقصان پہنچائیں ،اور(اللہ کی بندگی کرنے کے بجائے)کفرکریں اوراہل ایمان میں  پھوٹ ڈالیں  اور(اس بظاہرعبادت گاہ کو)اس شخص کے لئے کمین گاہ بنائیں  جواس سے پہلے اللہ اوراس کے رسول کے خلاف برسرپیکارہوچکاہے ،وہ ضرور قسمیں  کھاکھا کر کہیں  گے کہ ہماراارادہ توبھلائی کے سوا کسی دوسری چیزکانہ تھا۔

وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ نَّظَرَ بَعْضُھُمْ اِلٰى بَعْضٍ۝۰ۭ هَلْ یَرٰىكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا  ۔۔۔۝۱۲۷  [57]

ترجمہ:جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تویہ لوگ آنکھوں  ہی آنکھوں  میں  ایک دوسرے سے باتیں  کرتے ہیں  کہ کہیں  کوئی تم کودیکھ تونہیں  رہاہے ،پھرچپکے سے نکل بھاگتے ہیں ۔

اِنَّ الَّذِیْنَ جَاۗءُوْ بِالْاِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنْكُمْ ۔۔۔ ۝۱۱ [58]

ترجمہ:جولوگ یہ بہتان گھڑلائے ہیں  وہ تمہارے ہی اندرکاایک ٹولہ ہیں ۔

اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ۝۰ۙ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ۔۔۔۝۰۝۱۹ [59]

ترجمہ:جولوگ چاہتے ہیں  کہ ایمان لانے والوں  کے گروہ میں  فحش پھیلے وہ دنیااورآخرت میں  دردناک سزاکے مستحق ہیں ۔

اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ ۔۔۔ ۝۲۳ۙ [60]

ترجمہ:جولوگ پاکدامن ، بے خبر، مومن عورتوں  پرتہمتیں  لگاتے ہیں  ان پردنیااورآخرت میں  لعنت کی گئی۔

وَاَقْسَمُوْا بِاللهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَىِٕنْ اَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ۝۰ۭ قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا۝۰ۚ طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ۔۔۔۝۰۝۵۳ [61]

ترجمہ:یہ(منافق)اللہ کے نام سے کڑی کڑی قسمیں  کھاکرکہتے ہیں  کہ آپ حکم دیں  توہم گھروں  سے نکل کھڑے ہوں ،ان سے کہوقسمیں  نہ کھاؤ تمہاری اطاعت کاحال معلوم ہے۔

وَاِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللهُ وَرَسُوْلُهٗٓ اِلَّا غُرُوْرًا۝۱۲وَاِذْ قَالَتْ طَّاۗىِٕفَةٌ مِّنْهُمْ یٰٓاَهْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوْا۔۔۔  ۝۱۳ [62]

ترجمہ:یادکرووہ وقت جب منافقین اوروہ سب لوگ جن کے دلوں  میں  روگ تھاصاف صاف کہہ رہے تھے کہ اللہ اوراس کے رسول نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سواکچھ نہ تھے،جب ان میں  سے ایک گروہ نے کہاکہ اے یثرب کے لوگو!تمہارے لئے اب ٹھیرنے کاکوئی موقع نہیں  ہے ، پلٹ چلو۔

 وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُىِٕلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوْا بِهَآ اِلَّا یَسِیْرًا۝۱۴  [63]

ترجمہ:اگرشہرکے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اوراس وقت انہیں  فتنے کی طرف دعوت دی جاتی تویہ اس میں  جاپڑتے اورمشکل ہی سے انہیں  شریک فتنہ ہونے میں  کوئی تامل ہوتا۔

قَدْ یَعْلَمُ اللهُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْكُمْ وَالْقَاۗىِٕلِیْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَیْنَا۝۰ۚ وَلَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًا۝۱۸ۙاَشِحَّةً عَلَیْكُمْ۝۰ۚۖ فَاِذَا جَاۗءَ الْخَوْفُ رَاَیْتَهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ تَدُوْرُ اَعْیُنُهُمْ كَالَّذِیْ یُغْشٰى عَلَیْهِ مِنَ الْمَوْتِ۝۰ۚ فَاِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوْكُمْ بِاَلْسِـنَةٍ حِدَادٍ اَشِحَّةً عَلَی الْخَــیْرِ ۔۔۔۝۰۝۱۹  [64]

ترجمہ: اللہ تم میں  سے ان لوگوں  کوخوب جانتاہے جو(جنگ کے کام میں )رکاوٹیں  ڈالنے والے ہیں ،جواپنے بھائیوں  سے کہتے ہیں  کہ آؤہماری طرف،جولڑائی میں  حصہ لیتے بھی ہیں  توبس نام گنانے کو،جوتمہاراساتھ دینے میں  سخت بخیل ہیں ،خطرے کاوقت آجائے تو اس طرح دیدے پھراپھراکرتمہاری طرف دیکھتے ہیں  جیسے کسی مرنے والے پرغشی ہورہی ہومگرجب خطرہ گزرجاتاہے تویہی لوگ فائدوں  کے حریص بن کرقینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں  لئے تمہارے استقبال کو آجاتے ہیں  ۔

 لَىِٕنْ لَّمْ یَنْتَهِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّالْمُرْجِفُوْنَ فِی الْمَدِیْنَةِ ۔۔۔۝۶۰ۚۖۛ [65]

ترجمہ:اگرمنافقین اوروہ لوگ جن کے دلوں  میں  خرابی ہے اوروہ مدینہ میں  ہیجان انگیزافواہیں  پھیلانے والے ہیں ۔

وَمِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِــــعُ اِلَیْكَ۝۰ۚ حَتّٰٓی اِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِكَ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ اٰنِفًا۝۰ۣ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللهُ عَلٰی قُلُوْبِهِمْ وَاتَّبَعُوْٓا اَهْوَاۗءَهُمْ۝۱۶ [66]

ترجمہ:ان میں  سے کچھ لوگ ایسے ہیں  جو کان لگاکرتمہاری بات سنتے ہیں  اور پھرجب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں  توان لوگوں  سے جنہیں  علم کی نعمت بخشی گئی ہے پوچھتے ہیں  ابھی ابھی انہوں  نے کیاکہاتھا؟یہ وہ لوگ ہیں  جن کے دلوں  پراللہ نے ٹھپہ لگادیاہے اوریہ اپنی خواہشات کے پیروبنے ہوئے ہیں ۔

وَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُوْرَةٌ۝۰ۚ فَاِذَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَّذُكِرَ فِیْهَا الْقِتَالُ۝۰ۙ رَاَیْتَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ یَّنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ نَظَرَ الْمَغْشِیِّ عَلَیْهِ مِنَ الْمَوْتِ۔۔۔۝۰۝۲۰ۚ  [67]

ترجمہ: جو لوگ ایمان لائے ہیں  وہ کہہ رہے تھے کہ کوئی سورت کیوں  نہیں  نازل کی جاتی (جس میں  جنگ کاحکم دیا جائے) مگرجب ایک پختہ سورت نازل کردی گئی جس میں  جنگ کا ذکرتھاتوتم نے دیکھاکہ جن کے دلوں  میں  بیماری تھی وہ تمہاری طرف اس طرح دیکھ رہے ہیں  جیسے کسی پرموت چھاگئی ہو۔

 اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ اَنْ لَّنْ یُّخْرِجَ اللهُ اَضْغَانَهُمْ۝۲۹وَلَوْ نَشَاۗءُ لَاَرَیْنٰكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِیْمٰهُمْ۝۰ۭ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِیْ لَحْنِ الْـقَوْلِ۔۔۔۝۰۝۳۰ [68]

ترجمہ:کیاوہ لوگ جن کے دلوں  میں  بیماری ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں  کہ اللہ ان کے دلوں  کے کھوٹ ظاہر نہیں  کرے گا؟ہم چاہیں  توانہیں  تم کوآنکھوں  سے دکھادیں  اوران کے چہروں  سے تم ان کوپہچان لومگران کے اندازکلام سے توتم ان کوجان ہی لو گے ۔

  ۔۔۔ یَقُوْلُوْن بِاَلْسِنَتِهِمْ مَّا لَیْسَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ۔۔۔۝۰۝۱۱ [69]

ترجمہ:یہ لوگ اپنی زبانوں  سے وہ  باتیں  کہتے ہیں  جوان کے دلوں  میں  نہیں  ہوتیں ۔

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ نُهُوْا عَنِ النَّجْوٰى ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَیَتَنٰجَوْنَ بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِیَتِ الرَّسُوْلِ۝۰ۡوَاِذَا جَاۗءُوْكَ حَیَّوْكَ بِمَا لَمْ یُحَیِّكَ بِهِ اللهُ۝۰ۙ وَیَقُوْلُوْنَ فِیْٓ اَنْفُسِهِمْ لَوْلَا یُعَذِّبُنَا اللهُ بِمَا نَقُوْلُ۔۔۔۝۰۝۸ [70]

ترجمہ:کیاتم نے دیکھانہیں  ان لوگوں  کوجنہیں  سرگوشیاں  کرنے سے منع کردیاگیاتھاپھربھی وہ وہی حرکت کیے جاتے ہیں  جس سے انہیں  منع کیاگیا تھا؟ یہ لوگ چھپ چھپ کر آپس میں  گناہ اورزیادتی اوررسول کی نافرمانی کی باتیں  کرتے ہیں  اورجب تمہارے پاس آتے ہیں  توتمہیں  اس طریقے سے سلام کرتے ہیں  جس طرح اللہ نے تم پرسلام نہیں  کیاہے،اوراپنے دلوں  میں  کہتے ہیں  کہ ہماری ان باتوں  پراللہ ہمیں  عذاب کیوں  نہیں  دیتا ۔

 اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللهُ عَلَیْهِمْ۝۰ۭ مَا هُمْ مِّنْكُمْ وَلَا مِنْهُمْ۝۰ۙ وَیَحْلِفُوْنَ عَلَی الْكَذِبِ وَهُمْ یَعْلَمُوْنَ۝۱۴ [71]

ترجمہ: کیا تم نے دیکھاان لوگوں  کوجنہوں  نے دوست بنایاہے ایک ایسے گروہ کو جو اللہ کا مغضوب ہے؟وہ نہ تمہارے ہیں  نہ ان کے،اوروہ جان بوجھ کرجھوٹی بات پرقسمیں  کھاتے ہیں  ۔

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ نَافَقُوْا یَقُوْلُوْنَ لِاِخْوَانِهِمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَىِٕنْ اُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِیْعُ فِیْكُمْ اَحَدًا اَبَدًا۝۰ۙ وَّاِنْ قُوْتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ۔۔۔  ۝۱۱ [72]

ترجمہ:تم نے دیکھانہیں  ان لوگوں  کوجنہوں  نے منافقت کی روش اختیارکی ہے ؟ یہ اپنے کافر اہل کتاب بھائیوں  سے کہتے ہیں  اگرتمہیں  نکالاگیاتوہم تمہارے ساتھ نکلیں  گےاورتمہارے معاملہ میں  ہم کسی کی بات ہرگزنہ مانیں  گے اور تمہارے معاملہ میں  ہم کسی کی بات ہرگزنہ مانیں  گے اور اگرتم سے جنگ کی گئی توہم تمہاری مددکریں  گے۔

اِذَا جَاۗءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللهِ۝۰ۘ وَاللهُ یَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُهٗ۝۰ۭ وَاللهُ یَشْهَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَكٰذِبُوْنَ۝۱ۚ   [73]

ترجمہ:اے نبی ! جب یہ منافق تمہارے پاس آتے ہیں  تو کہتے ہیں  ہم گواہی دیتے ہیں  کہ آپ یقینا ًاللہ کے رسول ہیں  ، ہاں ، اللہ جانتا ہے کہ تم ضرور اس کے رسول ہو مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی جھوٹے ہیں ۔

اِتَّخَذُوْٓا اَیْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللهِ ۔۔۔ ۝۲  [74]

ترجمہ: اِنہوں  نے اپنی قسموں  کو ڈھال بنا رکھا ہے اور اس طرح یہ اللہ کے راستے سے خود رکتے اور دنیا کو روکتے ہیں  ۔

وَاِذَا رَاَیْتَهُمْ تُعْجِبُكَ اَجْسَامُهُمْ۝۰ۭ وَاِنْ یَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ۝۰ۭ كَاَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَـنَّدَةٌ۔۔۔۝۰۝۴ [75]

ترجمہ:اِنہیں  دیکھو تو ان کے جُثےّ تمہیں  بڑے شاندار نظر آئیں  ، بولیں  تو ان کی باتیں  سنتے رہ جاؤمگر اصل میں  یہ گویا لکڑی کے تم کندے ہیں  جو دیوار کے ساتھ چُن کر رکھ دیے گئے ہوں  ۔

۔۔۔یَحْسَبُوْنَ كُلَّ صَیْحَةٍ عَلَیْهِمْ ۭ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ۔۔۔  [76]

ترجمہ: ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں  یہ پکے دشمن ہیں  اِن سے بچ کر رہو ۔

وَاِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا یَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُوْلُ اللهِ لَوَّوْا رُءُوْسَهُمْ وَرَاَیْتَهُمْ یَصُدُّوْنَ وَهُمْ مُّسْـتَكْبِرُوْنَ۝۵ [77]

ترجمہ:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تاکہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرےتو سر جھٹکتے ہیں  اور تم دیکھتے ہو کہ وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ آنے سے رُکتے ہیں ۔

هُمُ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللهِ حَتّٰى یَنْفَضُّوْا۔۔۔۝۰۝۷ [78]

ترجمہ:یہ وہی لوگ ہیں  جو کہتے ہیں  کو رسول کے ساتھیوں  پر خرچ کرنا بند کر دو تاکہ یہ منتشر ہو جائیں ۔

 یَقُوْلُوْنَ لَىِٕنْ رَّجَعْنَآ اِلَى الْمَدِیْنَةِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّ ۔۔۔ ۝۸ۧ  [79]

ترجمہ:یہ کہتے ہیں  کہ ہم مدینہ واپس پہنچ جائیں  تو جو عزت والا ہے وہ ذلیل کو وہاں  سے نکال باہر کرے ۔

فَذٰلِكَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَ۝۲ۙوَلَا یَحُضُّ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ۝۳ۭ [80]

ترجمہ:وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے،اور مسکین کا کھانا دینے پر نہیں  اکساتا(اور مسکینوں  کو کھلانے پر نہیں  اُبھارتا) ۔

 الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ۝۵ۙ الَّذِیْنَ هُمْ یُرَاۗءُوْنَ۝۶ۙ [81]

ترجمہ:جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں  (بے خبر ہیں )جو ریاکاری کرتے ہیں  ۔

وَیَمْنَعُوْنَ الْمَاعُوْنَ [82]

ترجمہ:اور معمولی ضرورت کی چیزیں  (لوگوں  کو) دینے سے گریز کرتے ہیں  (اور ادنیٰ چیزوں  میں  بھی بخالت کرتے ہیں )۔

وَإِذَا قِیلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ‎﴿١١﴾‏ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَٰكِن لَّا یَشْعُرُونَ ‎﴿١٢﴾‏ وَإِذَا قِیلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِن لَّا یَعْلَمُونَ ‎﴿١٣﴾‏ وَإِذَا لَقُوا الَّذِینَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَیَاطِینِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ ‎﴿١٤﴾‏ اللَّهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَیَمُدُّهُمْ فِی طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُونَ ‎﴿١٥﴾‏ أُولَٰئِكَ الَّذِینَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِینَ ‎﴿١٦﴾‏(البقرة)
 ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں، خبردار ہو! یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں لیکن شعور (سمجھ) نہیں رکھتے، اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ ہم ایسا ایمان لائیں جیسا بیوقوف لائے ہیں، خبردار ہوجاؤ! یقیناً یہی بیوقوف ہیں لیکن جانتے نہیں، اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان والے ہیں جب اپنے بڑوں کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ان سے مذاق کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے اور انہیں ان کی سرکشی اور بہکاوے میں اور بڑھا دیتا ہے،یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا، پس نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائدہ پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہوئے۔‘‘

جب کبھی ان سے کہاگیاکہ اللہ کی زمین میں  کفرومعصیت کاارتکاب کرکے،کفارکے ساتھ دوستی رکھ کر اوردشمن کے پاس اہل ایمان کے رازپہنچاکر فسادبرپانہ کروتوانہوں  نے حقائق کوبدل کریہی دعویٰ کیاکہ اہل ایمان اصلاح کرنے والے نہیں  بلکہ ہم انسانوں  کی اصلاح وترقی کے لئے کوشاں  ہیں  ،اللہ تعالیٰ نے ان کایہ دعویٰ انہی پرپلٹ دیاکہ خبردار!یہی لوگ ہیں  جواللہ کی آیات سے کفرکرتے ہیں ،لوگوں  کواللہ کی راہ سے روکتے ہیں ،اللہ تعالیٰ اوراس کے محبوب بندوں  کودھوکہ دیتے ہیں ،اللہ اوراس کے رسول کے ساتھ جنگ کرنے والوں  کے ساتھ دوستی رکھتے ہیں  مگراس کے باوجوداس زعم باطلہ میں  مبتلاہیں  کہ ہم اصلاح کرنے والے ہیں ،لیکن وہ اپنے فسادفی الارض کے بارے میں  ایساعلم نہیں  رکھتے جوانہیں  فائدہ پہنچاسکے،اورجب کبھی ان سے کہاگیاکہ جس طرح صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم  اپنے قلب وزبان سےاللہ تعالیٰ اوراس کے رسول پرغیرمتزلزل ایمان لائے ہیں ،اورجنہوں  نے اللہ راہ میں  جان ومال کی کسی قربانی سے دریغ نہیں  کیاتم بھی انہی کی طرح اللہ وحدہ لاشریک پر،اس کے فرشتوں  پر،اس کی منزل کتابوں  پر،اس کے رسولوں  پر،حیات بعدالموت پر،جنت وجہنم اوراعمال کی جزاوسزاپرخلوص نیت سے ایمان لے آؤ ،اوراللہ کے دین کوپھیلانے کے لئے جان ومال کی قربانی دوتوانہوں  نے یہی جواب دیاکیاہم ان عقل وفہم سے عاری لوگوں  کی طرح بغیرسوچے سمجھے محمد(  صلی اللہ علیہ وسلم )کواللہ کاپیغمبر اورجوکتاب وہ پیش کررہے ہیں  انہیں  منزل من اللہ تسلیم کرلیں ، اللہ تعالیٰ نے ان کے اس قول کی تردیدفرمائی کہ خبردار!صحابہ کرام   رضی اللہ عنہم تووہ لوگ ہیں  جنہوں  نے طاغوت کے کھٹاگھپ اندھیروں  میں ،ہرطرح کی مشکلات ومصائب اورخطرات میں  ، انسانیت سوزمظالم کے باوجود اللہ کے پسندیدہ دین اسلام کوقبول کرکےاپنی دائمی زندگی کوکامیابی وکامرانی سے ہمکنارکردیا ہے،اوراللہ کوان کاایمان اتنامحبوب ہواکہ اس نے ان کے ایمان کوقیامت تک کے لئےایک کسوٹی بنادیاہےجیسے فرمایا

فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا۔۔۔۝۰۝۱۳۷ۭ [83]

ترجمہ:پھر اگر وہ اسی طرح ایمان لائیں  جس طرح تم لائے ہو تو ہدایت پر ہیں ۔

مگرجولوگ ان کے بارے میں  اس کی طرح کی کوئی بات کرتے ہیں  حقیقت میں  وہ خودبیوقوف اوراحمق ہیں کیونکہ انہوں  نے آخرت کی پائیداراوردائمی زندگی کے مقابلے میں  دنیاکی فانی زندگی کوترجیح دی اورخسارے کاسوداکیااور ایک مسلمہ حقیقت سے بے علم رہے،یہ منافقین جب یہ مومنین سے ملتے ہیں  تومومنوں  کودھوکادینے کے لیےکہتے ہیں  کہ ہم طاغوت کی بندگی سے تائب ہوکرایمان لائے ہیں  ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِی قَوْلِهِ:{وَإِذَا لَقُوا الَّذِینَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا} [84] قَالَ: كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْیَهُودِ إِذَا لَقُوا أَصْحَابَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ  أَوْ بَعْضَهُمْ، قَالُوا: إِنَّا عَلَى دِینِكُمْ،

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے آیت ’’اور جب ایمان والوں  سے ملتے ہیں  تو کہتے ہیں  ہم بھی ایمان والے ہیں ۔‘‘کے بارے میں  روایت ہے یہودوں  کے مرداورمنافقین جب نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے اصحاب سے ملتے توکہتے ہم بھی اسی دین پرہیں  جس پرتم ہو۔[85]

مگرجب علیحدگی میں  اپنے شیطان صفت سرداروں  اوررؤسا سے ملتے ہیں ،

۔۔۔شَـیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ۔۔۔ ۝۱۱۲ [86]

ترجمہ:شیطان انسانوں  اور شیطان جنوں  کو۔

توکہتے ہیں  کہ اصل میں  توہم اپنے آباؤاجدادکے دین پرقائم ہیں  اور تمہارے ہم مسلک ہیں ،ہم تو ان لوگوں  سے محض ٹھٹھامخول کررہے ہیں ،

عَنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: قَالُوا: {إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ} سَاخِرُونَ بِأَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ

ضحاک نے عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے آیت کریمہ’’ ہم تو صرف ان سے مذاق کرتے ہیں ۔‘‘کے بارے میں  روایت کیاہے کہ اس کے معنی یہ ہیں  انہوں  نے کہاکہ ہم تواصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم  سے حقارت آمیزمذاق کرتے ہیں ۔[87]

مگربری چال کاوبال اسی پرپڑتاہے جویہ چال چلتاہے،فرمایاجس طرح یہ مومنین کے ساتھ استہزاکررہے ہیں  اسی طرح اللہ قیامت کے روز ان سے استہزافرمائے گا،جیسے فرمایا

یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْ۝۰ۚ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَاۗءَكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا۝۰ۭ فَضُرِبَ بَیْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَابٌ۝۰ۭ بَاطِنُهٗ فِیْهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُ۝۱۳ۭ [88]

ترجمہ: اس روز منافق مَردوں  اور عورتوں  کا حال یہ ہوگا کہ وہ مومنوں  سے کہیں  گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ فائدہ اُٹھائیں  مگر ان سے کہا جائے گا پیچھے ہٹ جاؤ اپنا نور کہیں  اور تلاش کرو پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس میں  ایک دروازہ ہوگا اس دروازے کے اندر رحمت ہوگی اور باہر عذاب ۔

اللہ توایک وقت مقررہ تک ان کو ڈھیل دیے چلاجارہا ہے تاکہ ان کی سرکشی وشرارتوں  کی وجہ سے ان کے گناہوں میں  اضافہ ہو ،اوریہ بغیرسوچے سمجھے اپنی سرکشی اورفسق وفجور میں  اندھوں  کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں ،جیسے فرمایا

اَیَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِیْنَ۝۵۵ۙنُسَارِعُ لَهُمْ فِی الْخَــیْرٰتِ۝۰ۭ بَلْ لَّا یَشْعُرُوْنَ۝۵۶  [89]

ترجمہ:کیا یہ سمجھتے ہیں  کہ ہم جو انہیں  مال اولاد سے مدد دیے جا رہے ہیں تو گویا انہیں  بھلائیاں  دینے میں  سرگرم ہیں ؟ نہیں  اصل معاملے کا انہیں  شعور نہیں  ہے۔

ایک مقام پرفرمایا

۔۔۔سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَ۝۴۴ۙ [90]

ترجمہ:ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں  گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہوگی۔

ایک مقام پرفرمایا

فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَیْءٍ۝۰ۭ حَتّٰٓی  اِذَا فَرِحُوْا بِمَآ اُوْتُوْٓا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ۝۴۴فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا۝۰ۭ وَالْحَـمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۴۵ [91]

ترجمہ:پھر جب انہوں  نے اس نصیحت کو جو انہیں  کی گئی تھی بھلا دیا تو ہم نے ہر طرح کی خوشحالیوں  کے دروازے ان کے لیے کھول دیے یہاں  تک کہ جب وہ ان بخششوں  میں  جو انہیں  عطا کی گئی تھیں  خوب مگن ہوگئے تو اچانک ہم نے انہیں  پکڑ لیا اور اب حال یہ تھا کہ وہ ہر خیر سے مایوس تھے،اس طرح ان لوگوں  کی جڑ کاٹ کر رکھ دی گئی جنہوں  نے ظلم کیا تھا اور تعریف ہے اللہ رب العالمین کے لیے (کہ اس نے ان کی جڑ کاٹ دی)۔

مومنین کوکم عقل گرداننے والے تویہ بیوقوف لوگ ہیں  جنہوں  نے آخرت کی کامیابی کے بدلے گمراہی خریدلی ہے ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: (أُولَئِكَ الَّذِینَ اشْتَرَوُا الضَّلالَةَ بِالْهُدَى)  یقول:یَقُولُ أَخَذُوا الضَّلَالَةَ وَتَرَكُوا الْهُدَى

سدی نے اپنی تفسیرمیں  عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما ،عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے بہت سے اصحاب سے آیت’’یہ وہ لوگ ہیں  جنہوں  نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں  خرید لیا۔‘‘کی تفسیرمیں  لکھاہے کہ اس سے مرادیہ ہے کہ انہوں  نے ضلالت کواختیارکرلیااورہدایت کوترک کردیا۔[92]

مگرنفاق کی یہ تجارت ان کے لیے ہرگز نفع بخش نہیں  ہے،

۔۔۔قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَهُمْ وَاَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ۝۰ۭ اَلَا ذٰلِكَ هُوَالْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ۝۱۵ [93]

ترجمہ:کہو اصل دیوالیے تو وہی ہیں  جنہوں  نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو گھاٹے میں  ڈال دیا، خوب سن رکھو یہی کھُلا دیوالیہ ہے۔

اوریہ ہرگزصحیح راستے پرنہیں  ہیں ۔

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِی ظُلُمَاتٍ لَّا یُبْصِرُونَ ‎﴿١٧﴾‏ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُونَ ‎﴿١٨﴾‏ أَوْ كَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِیهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ یَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِی آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللَّهُ مُحِیطٌ بِالْكَافِرِینَ ‎﴿١٩﴾‏ یَكَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِیهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَیْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ‎﴿٢٠﴾‏ (البقرة)
 ’’ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیاجو نہیں دیکھتے ،بہرے، گونگے، اندھے ہیں پس وہ نہیں لوٹتے، یا آسمانی برسات کی طرح جس میں اندھیریاں اور گرج اور بجلی ہو، موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیںاور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے والا ہے،قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جائے، جب ان کے لیے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کان اور آنکھوں کو بیکار کر دے، یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘

پھراللہ تعالیٰ نے منافقین کے احوال کوواضح کرنے کے لئے ایک تمثیل بیان فرمائی کہ ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جوکفروشرک کےاندھیرے میں  بھٹک رہاتھااورہدایت کی اسے سخت ضرورت تھی،ان حالات میں اللہ کے ایک بندے نے ایمان کی روشنی پھیلائی اورراہ حق کوگمراہیوں  سے چھانٹ کربالکل نمایاں  کردیامگرمنافقین کواس روشنی میں  کچھ نظرنہ آیا،جب ان لوگوں  نے دعوت حق سے منہ پھیرکرظلمتوں  میں  ہی بھٹکناچاہاتواللہ تعالیٰ نے وہی راہ ان کے لئے آسان کردی اوروہ کفروشرک اورنفاق کی تاریکیوں  میں  ڈوب گیا،اب اس کی نگاہ کام کرسکے اورنہ ہی راستہ معلوم ہوسکے،یہی حال منافقین کاہےپہلے یہ کفرو شرک کے گھٹاگھپ اندھیروں  میں  بھٹک رہے تھے جب اسلام قبول کیا تو روشنی میں  آگئے،خیروشراورحلال وحرام میں  تمیزکرنے لگے مگرسرکشی کرکےدوبارہ کفرونفاق کی طرف پلٹ گئےجس سےنفع دینے والی روشنی جاتی رہی اورکفرونفاق باقی رہ گیا،یہ منافقین بہرے ہیں حق کی کوئی بات ان پراثراندازنہیں  ہوتی ،یہ گونگے ہیں حق بات بیان کرنے کے قابل نہیں ،یہ اندھے ہیں راہ حق کودیکھ نہیں  سکتے ،کیونکہ دعوت حق کوپہچان کرانہوں  نے اسے ترک کیاہےاس لئے اب یہ راہ راست اختیارنہیں  کریں  گے،دوسری مثال ان منافقین کی ہے جوشک وتذبذب اورضعف ایمان میں  مبتلا تھے ، ان میں  کچھ حق کے قائل تھےمگرایسی حق پرستی کے قائل نہ تھے کہ اس کی خاطرتکالیف اورمصائب برداشت کریں ،ان کے بارے میں فرمایا یاپھران منافقین کی مثال یوں  سمجھوکہ آسمان سے زورکی بارش ہورہی ہواوراس کے ساتھ رات کااندھیرا،بادل کااندھیرااوربارش کی تاریکیاں  اوربادلوں  سے سنائی دیتی کڑک کی خوفناک آوازیں  اور بادلوں  سے دکھائی دیتی چمک بھی ہے، بجلی کے کڑاکے سن کران کے دل کانپ جاتے ہیں  اورموت کے خوف سے کانوں  میں  انگلیاں  ٹھونس لیتے ہیں ،مگریہ تدبیریں  اوریہ خوف ودہشت انہیں  اللہ کی گرفت سے نہیں  بچاسکے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام طاقتوں  کے ساتھ ان منکرین حق کوہرطرف سے گھیرے میں  لیاہوا ہے ، جیسے فرمایا

هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْجُــنُوْدِ۝۱۷ۙفِرْعَوْنَ وَثَمُــوْدَ۝۱۸ۭبَلِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ تَكْذِیْبٍ۝۱۹ۙوَّاللهُ مِنْ وَّرَاۗىِٕهِمْ مُّحِیْطٌ۝۲۰ۚ [94]

ترجمہ:۔کیا تمہیں  لشکروں  کی خبر پہنچی ہے؟فرعون اور ثمود (کے لشکروں ) کی ؟مگر جنہوں  نے کفر کیا ہے وہ جھٹلانے میں  لگے ہوئے ہیں حالانکہ اللہ نے ان کو (ان کے آگے اور پیچھے سے ) گھیرے میں  لے رکھا ہے۔

بجلی کی چمک سے ان کی حالت یہ ہورہی ہے کہ گویاعنقریب بجلی ان کی بصارت اچک لے جائے گی ،

عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: یَكَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ یَقُولُ: یَكَادُ مُحْكَمُ الْقُرْآنِ یَدُلُّ عَلَى عَوْرَاتِ الْمُنَافِقِینَ

علی بن ابوطلحہ،عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سےآیت’’قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں  اچک لے جائے۔‘‘ کی تفسیرمیں  روایت کرتے ہیں  کہ قرآن مجیدکی مضبوط ومستحکم آیات منافقین کی تمام کمزوریوں  کوکھول کھول کربیان کررہی ہیں ۔[95]

جب کبھی حق کی کرنیں  ان پرپڑتی ہیں  توکچھ حق کی طرف جھک پڑتے ہیں  مگرجب اسلام یامسلمانوں  پرمشکلات ومصائب کا دور آتا ہے،یاایسے احکام دیے جاتے ہیں  جن سے ان کی خواہشات نفس اوران کے جاہلی تعصبات پرخرب پڑتی ہے توٹھٹک کرحیران وسرگرداں  کھڑے ہو جاتے ہیں ،

عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِیهِ،یَقُولُ: كُلَّمَا أَصَابَ الْمُنَافِقُونَ مِنَ الإِسْلامِ خَیْرًا اطْمَأَنُّوا إِلَیْهِ، وَإِنْ أَصَابَ الإِسْلامَ نَكْبَةٌ قَامُوا لِیَرْجِعُوا إِلَى الْكُفْرِ

علی بن ابوطلحہ،عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سےآیت’’ اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں ۔‘‘کی تفسیرمیں  روایت کرتے ہیں  اسلام کوجب عزت وسربلندی نصیب ہوتی ہے تومنافقوں  کوبھی قدرے اطمینان ہونے لگتاہے اورجب اسلام کوکسی افتادکاسامناکرناپڑے تویہ کھڑے ہوجاتے ہیں  تاکہ پھرسے کفرکی طرف لوٹ جائیں  ۔[96]

جیسے ایک مقام پر فرمایا

 وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللهَ عَلٰی حَرْفٍ۝۰ۚ فَاِنْ اَصَابَهٗ خَیْرُۨ اطْـمَاَنَّ بِهٖ۝۰ۚ وَاِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُۨ انْقَلَبَ عَلٰی وَجْهِهٖ۔۔۔۝۰۝۱۱ [97]

ترجمہ: اور لوگوں  میں  کوئی ایسا ہے جو کنارے پر رہ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے اگر فائدہ ہوا تو مطمئن ہوگیا اور جو کوئی مصیبت آگئی تو الٹا پھر گیا۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:{كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِیهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَیْهِمْ قَامُوا}[98] أَیْ یَعْرِفُونَ الْحَقَّ وَیَتَكَلَّمُونَ بِهِ، فَهُمْ مِنْ قَوْلِهِمْ بِهِ عَلَى اسْتِقَامَةٍ، فَإِذَا ارْتَكَسُوا مِنْهُ إِلَى الْكُفْرِ قَامُوا مُتَحَیِّرِینَ

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے آیت’’ اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں ۔‘‘ کی تفسیرمیں  یہ روایت ہےیہ لوگ حق کوپہچانتے اوراس کااقراربھی کرتے ہیں  توان کی یہ بات حالت استقامت میں  ہوتی ہے لیکن اسلام کے بجائے جب پھریہ کفرکی طرف واپس آتے ہیں  توحیران وپریشان ہوتے ہیں ۔[99]

اللہ چاہتاتوحق کوپہچاننے کے باوجودترک کردینے کی پاداش میں اپنی عطافرمائی ہوئی صلاحیتوں  کو بالکل ہی سلب کر لیتا مگریہ اللہ کی سنت نہیں  ہے،یقیناًوہ ہرچیزپرقادرہے۔

یَا أَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِی خَلَقَكُمْ وَالَّذِینَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ‎﴿٢١﴾‏ الَّذِی جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ‎﴿٢٢﴾‏(البقرة)
 ’’اے لوگوں !اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے، جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کر کے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو ۔ ‘‘

ہدایت اورضلالت کے اعتبارسے انسانوں  کے تین گروہوں  کے تذکرے کے بعداللہ تبارک وتعالیٰ نے تمام دنیاکے مشرکین ،منافقین اوراہل کتاب کواللہ تعالیٰ کی وحدانیت اوراس کی عبادت کی دعوت دی ،فرمایادنیامیں  غلط بینی وغلط کاری سے اورآخرت میں  اللہ کے عذاب سے بچنے کی توقع اس طورسے ہوسکتی ہے کہ بندگی وعبادت کی مختلف اقسام میں  سے کسی قسم کارویہ اللہ کے سوادوسروں  کے ساتھ نہ برتاجائے،

  وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ۝۵۶ [100]

ترجمہ:میں  نے جن اور انسانوں  کواس کے سوا کسی کام کے لیے پیدانہیں  کیا ہے کہ وہ میری ہی بندگی کریں ۔

اور اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرنے پراس بات سے استدلال کیاکہ وہ اللہ وحدہ لاشریک ہی توہے جوتمہیں  عدم سے وجودمیں  لایااورہرطرح کی ظاہروباطنی نعمتیں  عطافرمائیں ، تمہارے لیے زمین کافرش بچھایا

اَللهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا۔۔۔۝۶۴ [101]

ترجمہ:وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار بنایا ۔

تمہارے اس مسکن کے لئےآسمان کو محفوظ چھت بنایا

وَجَعَلْنَا السَّمَاۗءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا۔۔۔۝۰۝۳۲ [102]

ترجمہ:اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا ۔

اورتمہاری ضروریات اور حاجات کومدنظررکھتے ہوئے اس بغیر ستونوں  والی بلندوبالا چھت میں  بھی بہت سی نفع بخش چیزیں  مثلاًسورج ،چانداورستارے تخلیق کیے،اورجب تم بارش کے محتاج ہوتے ہوتو ہواؤں  کے ذریعے سمندروں  سے نمکین پانی اٹھاکربادلوں سے میٹھا پانی برساتااوراس کے ذریعے سے مردہ پڑی ہوئی زمین سے انواع واقسام کے غلہ جات،مختلف انواع کے پھل،اورمیوہ جات ،کھجوریں  اوردیگرکھیتیاں  نکال کرتمہارے اورتمہارے مویشیوں  کے لیے رزق بہم پہنچاتاہے،جیسے ایک مقام پرفرمایا

اَللهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّالسَّمَاۗءَ بِنَاۗءً وَّصَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ۝۰ۭ ذٰلِكُمُ اللهُ رَبُّكُمْ۝۰ۚۖ فَتَبٰرَكَ اللهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۝۶۴  [103]

ترجمہ:وہ اللہ ہی توہے جس نے تمہارے لیے زمین کوجائے قراربنایااوراوپرآسمان کاگنبدبنایاجس نے تمہاری صورت بنائی اوربڑی ہی عمدہ بنائی،جس نے تمہیں  پاکیزہ چیزوں  کارزق دیا،وہی اللہ(جس کے یہ کام ہیں )تمہارارب ہے،بے حساب برکتوں  والاوہ کائنات کارب۔

پس جب تم اس بات کااقرارکرتے ہوکہ اس عظیم الشان کائنات کاخالق ومالک اللہ تعالیٰ ہےاوروہی بحروبرکی تمام مخلوقات کو زمین وآسمان سے رزق مہیافرماتاہے تودوسروں  کواللہ کامدمقابل نہ ٹھہراؤ اورنہ ان سے ایسی محبت کرو جیسے تم اللہ تعالیٰ سے کرتے ہو،وہ بھی تمہاری مانندمخلوق ہیں انہوں  نے نہ کچھ پیداکیاہے اورنہ ہی اس کے پاس کچھ قدرت واختیار ہے۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِی قَوْلِهِ: {فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا} [104] قَالَ: الْأَنْدَادُ هُوَ الشِّرْكُ، أَخْفَى مِنْ دَبِیبِ النَّمْلِ عَلَى صَفَاةٍ سَوْدَاءَ فِی ظُلْمَةِ اللَّیْلِ، وَهُوَ أَنْ یَقُولَ: وَاللَّهِ، وَحَیَاتِكَ یَا فُلَانَةُ، وَحَیَاتِی، وَیَقُولُ: لَوْلَا كَلْبُهُ هَذَا لَأَتَانَا اللُّصُوصُ، وَلَوْلَا الْبَطُّ فِی الدَّارِ لَأَتَى اللُّصُوصُ، وَقَوْلُ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، وَقَوْلُ الرَّجُلِ: لَوْلَا اللَّهُ وَفُلَانٌ، لَا تَجْعَلْ فِیهَا فُلَانًا؛ فَإِنَّ هَذَا كُلَّهُ بِهِ شِرْكٌ

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما نے اس آیت’’خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو۔‘‘کی تفسیرمیں  فرمایا سے مرادشرک ہے جورات کے اندھیرے میں  سیاہ پتھرپرچیونٹی کے چلنے سے بھی زیادہ مخفی ہے  مثلاًیوں  کہنااللہ کی قسم اورتیری زندگی کی قسم  ،اے فلاں  !میری جان کی قسم، اگراس شخص کی کتیانہ ہوتی توہمیں  چورآلیتے ،اگرگھرمیں  بطخ نہ ہوتی توہمیں  چورآلیتے، یاکسی سے یہ کہناکہ وہی ہوگاجواللہ چاہے گااورتم چاہوگے،اگرکوئی شخص یہ کہےاللہ نہ ہوتااورفلاں  نہ ہوتاتو اس قسم کی تمام باتیں  شرک ہیں ۔[105]

فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لاَ یُحْلَفُ بِغَیْرِ اللهِ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللهِ فَقَدْ كَفَرَ أَوْ أَشْرَكَ.

عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  غیر اللہ کی قسم مت کھاؤ بےشک میں  نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کو فرماتے سنا ہے کہ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا۔[106]

قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا أَدْرِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَوِ ابْنَ عُمَرَ  لِأَنْ أَحْلِفَ بِاللَّهِ كَاذِبًا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَحْلِفَ بِغَیْرِهِ صَادِقًا

عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میرے نزدیک غیراللہ کی سچی قسم اٹھانے کی بنسبت اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم اٹھانازیادہ بہترہے۔[107]

عَنْ حُذَیْفَةَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:لَا تَقُولُوا مَا شَاءَ اللهُ، وَشَاءَ فُلَانٌ، وَلَكِنْ قُولُوا مَا شَاءَ اللهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ

حذیفہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایایوں  نہ کہوجواللہ تعالیٰ چاہے اورفلاں  چاہے (وہی ہوگا)بلکہ یوں  کہو(وہی ہوگا)جواللہ تعالیٰ چاہے اورپھرجوفلاں  چاہے۔[108]

كَانَ إِبْرَاهِیمُ رَحِمَهُ اللهُ یَكْرَهُ أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ:أَعُوذُ بِاللهِ وَبِكَ، وَیُرَخِّصُ أَنْ یَقُولَ: أَعُوذُ بِاللهِ ثُمَّ بِكَ، وَیَكْرَهُ أَنْ یَقُولَ: لَوْلَا اللهُ وَفُلَانٌ ، وَیُرَخِّصُ أَنْ یَقُولَ: لَوْلَا اللهُ ثُمَّ فُلَانٍ

ابراہیم نخعی رحمہ اللہ یوں  کہناناپسنداورمکروہ جانتے تھے کہ میں  اللہ تعالیٰ کی اورتمہاری پناہ چاہتاہوں ، البتہ میں  اللہ تعالیٰ کی اورپھرتمہاری پناہ چاہتاہوں  کہناجائزسمجھتے تھےاورفرماتے تھے کہ اگراللہ تعالیٰ اورپھرفلاں  نہ ہوتاتوکہہ سکتے تھے البتہ اگراللہ تعالیٰ اورفلاں  نہ ہوتاتوکہناناجائزہے۔[109]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ یَسَارٍ، عَنْ قُتَیْلَةَ، امْرَأَةٍ مِنْ جُهَیْنَةَ: أَنَّ یَهُودِیًّا أَتَى النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّكُمْ تُنَدِّدُونَ، وَإِنَّكُمْ تُشْرِكُونَ تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، وَتَقُولُونَ: وَالْكَعْبَةِ، فَأَمَرَهُمُ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادُوا أَنْ یَحْلِفُوا أَنْ یَقُولُوا: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَیَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شِئْتَ

عبداللہ بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہےجہنیہ قبیلے کی ایک عورت قتیلہ  رضی اللہ عنہا سے مروی ہےایک یہودی نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں  آکرکہاتم (مسلمان)لوگ شرک کرتے ہویوں  کہتے ہووہی ہوگاجواللہ چاہے اورجوآپ چاہیں ، نیزکعبہ کی قسم بھی اٹھاتے ہو تونبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے صحابہ کرام   رضی اللہ عنہم کوحکم دیاکہ کعبہ کی بجائے رب کعبہ کی قسم اٹھایاکریں  اورجواللہ چاہے اورجوآپ چاہیں کی بجائے وہی ہوگاجواللہ تعالیٰ چاہے اورپھرآپ چاہیں  کہاکریں ۔[110]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، وَشِئْتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَجَعَلْتَنِی وَاللَّهَ عَدْلًا بَلْ مَا شَاءَ اللَّهُ وَحْدَهُ

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے مروی ہےایک آدمی نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے کہا وہی ہوگاجواللہ تعالیٰ اورآپ چاہیں  توآپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایاتونے مجھے اللہ تعالیٰ کاشریک ٹھیرا دیا ؟ صرف اتناکہو وہی ہوگاجو اللہ وحدہ لاشریک چاہے گا۔[111]

عَنْ طُفَیْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ، أَخِی عَائِشَةَ لِأُمِّهَا، أَنَّهُ رَأَى فِیمَا یَرَى النَّائِمُ، كَأَنَّهُ مَرَّ بِرَهْطٍ مِنَ الْیَهُودِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: نَحْنُ الْیَهُودُ، قَالَ: إِنَّكُمْ أَنْتُمُ الْقَوْمُ، لَوْلَا أَنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ عُزَیْرًا ابْنُ اللَّهِ، فَقَالَتِ الْیَهُودُ: وَأَنْتُمُ الْقَوْمُ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ، وَشَاءَ مُحَمَّدٌ، ثُمَّ مَرَّ بِرَهْطٍ مِنَ النَّصَارَى، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: نَحْنُ النَّصَارَى، فَقَالَ: إِنَّكُمْ أَنْتُمُ الْقَوْمُ، لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ الْمَسِیحُ ابْنُ اللَّهِ، قَالُوا: وَأَنْتُمُ الْقَوْمُ، لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ، وَمَا شَاءَ مُحَمَّدٌ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرَ بِهَا مَنْ أَخْبَرَ، ثُمَّ أَتَى النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: «هَلْ أَخْبَرْتَ بِهَا أَحَدًا؟» قَالَ عَفَّانُ: قَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا صَلَّوْا، خَطَبَهُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَیْهِ ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ طُفَیْلًا رَأَى رُؤْیَا فَأَخْبَرَ بِهَا مَنْ أَخْبَرَ مِنْكُمْ، وَإِنَّكُمْ كُنْتُمْ تَقُولُونَ كَلِمَةً كَانَ یَمْنُعُنِی الْحَیَاءُ مِنْكُمْ، أَنْ أَنْهَاكُمْ عَنْهَا ، قَالَ: لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ، وَمَا شَاءَ مُحَمَّدٌ

ام المومنین عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہا کے مادری بھائی طفیل  رضی اللہ عنہ کہتے ہیں  میں  نے خواب میں  دیکھاکہ میراگزریہودیوں کی ایک جماعت کے پاس سے ہوامیں  نے پوچھاتم کون ہو؟  انہوں  نے کہاہم یہودی ہیں ، میں  نے ان سےکہاتم اچھے لوگ ہواگرتم عزیر علیہ السلام کواللہ کابیٹانہ کہو، توانہوں  نے جواباًکہاتم بھی اچھے ہواگر تم وہی ہوگاجواللہ تعالیٰ اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم  چاہیں  نہ کہو ،   پھرمیں  نصاری کی ایک جماعت کے پاس سے گزرامیں  نے ان سے پوچھاتم کون ہو؟ انہوں  نے کہابیشک ہم نصاری ہیں ، میں  نے ان سےکہاتم اچھے لوگ ہواگرتم مسیح (عیسی علیہ السلام )کواللہ کابیٹانہ کہو، توانہوں  نے جواباًکہاتم بھی اچھے ہواگر تم وہی ہوگاجواللہ تعالیٰ اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم  چاہیں  نہ کہو، صبح ہوئی تومیں  نے کچھ لوگوں  سے اس خواب کاتذکرہ کیا، پھرمیں  نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت اقدس میں  حاضرہوکرآپ سے ساری بات بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مجھ سے دریافت فرمایاتم نے اس خواب کاکسی سے ذکرکیاہے؟  میں  نے عرض کیاجی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمدوثناکے بعد فرمایا امابعد! طفیل نے خواب دیکھاہے اوراس نے تم میں  سے بعض لوگوں  کے سامنے اس کاتذکرہ بھی کیاہے،  تم ایک جملہ بولاکرتے ہوتمہیں  اس سے روکنے میں  مجھے ہچکچاہٹ رہی تم وہی ہوگاجواللہ تعالیٰ اورمحمدچاہیں  نہ کہاکروبلکہ صرف وہی ہوگا جو صرف اللہ وحدہ لاشریک چاہے کہاکرو۔[112]

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّهِ، أَیُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟قَالَ:أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ،قُلْتُ: ثُمَّ أَیُّ؟قَالَ:أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْیَةَ أَنْ یَأْكُلَ مَعَكَ، قَالَ: ثُمَّ أَیُّ؟ قَالَ:أَنْ تُزَانِیَ حَلِیلَةَ جَارِكَ

عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ نے عرض کیااے اللہ کےرسول  صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑاگناہ کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایااللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کوشریک ٹھیراناحالانکہ اسی نے تمہیں  پیداکیا ہے، انہوں  نے کہاپھراس کے بعدکونساگناہ ہے؟ فرمایایہ کہ تم اپنے لڑکے کواس خوف سے قتل کروکہ اگرزندہ رہاتوتمہاری روزی میں  شریک ہوگا،انہوں  نے کہااس کے بعدکونساگناہ ہے؟ فرمایایہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زناکرو۔[113]

عَنْ مُعَاذٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ یُقَالُ لَهُ عُفَیْرٌفَقَالَ:یَا مُعَاذُ، هَلْ تَدْرِی حَقَّ اللهِ عَلَى عِبَادِهِ، وَمَا حَقُّ العِبَادِ عَلَى اللهِ؟قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ،قَالَ: فَإِنَّ حَقَّ اللهِ عَلَى العِبَادِ أَنْ یَعْبُدُوهُ وَلاَ یُشْرِكُوا بِهِ شَیْئًا وَحَقَّ العِبَادِ عَلَى اللهِ أَنْ لاَ یُعَذِّبَ مَنْ لاَ یُشْرِكُ بِهِ شَیْئًا

معاذ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  جس گدھے پرسوارتھے میں  اس پرآپ کے پیچھے بیٹھاہواتھا،اس گدھے کا نام عفیرتھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایااے معاذجانتے ہوکہ اللہ کاحق بندوں  پرکیا ہے؟اوربندوں  کاحق اللہ تعالیٰ پرکیاہے؟میں  نے عرض کیااللہ اوراس کارسول ہی زیادہ جانتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایااللہ کاحق اپنے بندوں  پریہ ہے کہ اسی کی عبادت کریں  اورکسی کواس کی عبادت میں  شریک نہ ٹھیرائیں اوربندوں  کاحق اللہ تعالیٰ پریہ ہے کہ جوبندہ اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھیراتاہواللہ اسے عذاب نہ دے۔[114]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَا شَاءَ اللهُ وَشِئْتَ، فَقَالَ: أَجَعَلْتَنِی لِلَّهِ نِدًّا ؟ قُلْ: مَا شَاءَ اللهُ وَحْدَهُ

عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے مروی ہےایک شخص نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سےکہاجواللہ چاہے اورآپ چاہیں ،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کیاتومجھے اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھیراتاہے؟  یوں  کہہ جواللہ وحدہ لاشریک چاہے۔[115]

‏ وَإِن كُنتُمْ فِی رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِینَ ‎﴿٢٣﴾‏ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِی وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِینَ ‎﴿٢٤﴾‏وَبَشِّرِ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَٰذَا الَّذِی رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِیهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِیهَا خَالِدُونَ ‎﴿٢٥﴾(البقرة)
’’ ہم نے اپنے بندے پر جو کچھ اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو، پس اگر تم نے نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکتے تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے، اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو جنت کی خوشخبریاں دو جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں،جب کبھی وہ پھلوں کا رزق دئیے جائیں گے اور ہم شکل لائے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دئیے گئے تھے، اور ان کے لیے بیویاں ہیں صاف ستھری اور وہ ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔‘‘

اللہ تعالیٰ کاچیلنج :اہل مکہ تجارت پیشہ تھے مگر پڑھنالکھنانہیں  جانتے تھے،رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم انہیں  کی قوم میں  سے تھے،آپ کاکرداربچپن سے ان لوگوں  کے سامنے تھا،آپ کی امانت ودیانت کی خوبی کی بناپرصادق وامین کاخطاب وہ خودہی دے چکے تھے،ہزارمخالفتوں  کے باوجوداپنی امانتیں  ان کے پاس رکھتے تھے،مگر جب رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں  کے سامنے خودکوایک پیغمبرکی صورت میں  پیش کیااوراس دعویٰ کے ثبوت میں  اللہ کانازل کردہ پاکیزہ کلام بھی پیش کیا تواس کلام کی گہرائیوں  میں  ڈوبنے ، غوروفکر کرنے کے بجائے کہنے لگے کہ یہ اللہ کاکلام نہیں  بلکہ فلاں  فلاں  شخص کاعجمی غلام آکررسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کوایسی پرحکمت باتیں  سمجھاجاتاہے اوروہ اسے بیان کرنے لگتے ہیں ،اس کے جواب میں  اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دنیاکے لوگوں  کوتوحیدکی دعوت دینے کے بعدرسالت کے متعلق شک وشبہ کودورکرنے کے لئے قیامت تک انکارکرنے والے لوگوں  کوچیلنج فرمایا کہ تمہیں اللہ کے نازل کردہ اس عظیم کلام پرجس کاایک ایک لفظ حکمت واسرارسے پرہے،جس میں  کائنات کی تخلیق سے انتہاتک کے واقعات ہیں ،سرکش قوموں  کے عروج وزوال کی عبرت ناک داستانیں  ہیں ،پاکیزہ زندگی گزارنے کی ہدایات ہیں ،تمہاری زندگی کے تمام مسائل کاحل جس میں  پوشیدہ ہے ،نہیں  مانتے اورکہتے ہوکہ کوئی آکررسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کوپڑھاجاتاہے تواے دعوت حق سے عنادرکھنے والو!اگرتم اپنے دعویٰ میں  سچے ہو تواس کے ثبوت میں اپنے سارے باطل معبودوں  اورجنوں  کی تائید، اپنے مایہ ناز خطیبوں  ،شاعروں  ، ادیبوں  ، نقادوں اورتاریخ دانوں وغیرہ کی مدد سے پوری ایک کتاب نہیں  صرف اورصرف ایک ہی آیت ہی اس جیسی بنا کر لاؤ،اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں  اس چیلنج کومتعددمقامات پربیان فرمایا

قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللهِ هُوَ اَهْدٰى مِنْهُمَآ اَتَّبِعْهُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۴۹ [116]

ترجمہ:(اے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم ) ان سے کہو اچھا تو لاؤ اللہ کی طرف سے کوئی کتاب جو ان دونوں  سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو اگر تم سچے ہو میں  اسی کی پیروی اختیار کروں  گا ۔

قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓی اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِیْرًا۝۸۸ [117]

ترجمہ:کہہ دو اگر انسان اور جن سب کے سب مل کر اس قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں  تو نہ لا سکیں  گے ، چاہے وہ سب ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں  نہ ہوں ۔

اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ۝۰ۭ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَیٰتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۱۳ [118]

ترجمہ:کیا یہ کہتے ہیں  کہ پیغمبر نے یہ کتاب خود گھڑ لی ہے؟ کہو اچھا یہ بات ہے تو اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں  تم بنا لاؤ اور اللہ کے سوا اور جو جو (تمہارے معبود) ہیں  ان کو مدد کے لیے بلا سکتے ہو تو بلا لو اگر تم (انہیں  معبود سمجھنے میں  )سچے ہو۔

وَمَا كَانَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنْ یُّفْتَرٰی مِنْ دُوْنِ اللهِ وَلٰكِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَتَفْصِیْلَ الْكِتٰبِ لَا رَیْبَ فِیْهِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۳۷ۣاَمْ یَــقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ۝۰ۭ قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّثْلِهٖ وَادْعُوْا مَنِ اسْتَــطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ۝۳۸ [119]

ترجمہ:اور یہ قرآن وہ چیز نہیں  ہے جو اللہ کی وحی و تعلیم کے بغیر تصنیف کر لیا جائے بلکہ یہ تو جو کچھ پہلے آچکا تھا اس کی تصدیق اور الکتاب کی تفصیل ہے، اس میں  کوئی شک نہیں  کہ یہ فرمانروائے کائنات کی طرف سے ہے،کیا یہ لوگ کہتے ہیں  کہ پیغمبر نے اسے خود تصنیف کر لیا ہے؟ کہو اگر تم اپنے اس الزام میں  سچے ہو تو ایک سورۂ اس جیسی تصنیف کر لاؤ اور ایک خدا کو چھوڑ کر جس جس کو بلا سکتے ہو مدد کے لیے بلا لو۔

اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَـقَوَّلَهٗ۝۰ۚ بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَ۝۳۳ۚفَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖٓ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ۝۳۴ۭ [120]

ترجمہ:کیا یہ کہتے ہیں  کہ اس شخص نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں  لانا چاہتے،اگر یہ اپنے اس قول میں  سچّے ہیں  تو اسی شان کا ایک کلام بنا لائیں ۔

اگرتم ایسانہ کرسکے اورنہ ہی قیامت تک کرسکوگے(یہ پیشین گوئی ڈیڑھ ہزارسال سے یہ چیلنج قائم ہے) توتمہیں  سمجھ لیناچاہیے کہ یہ جلیل القدرکلام جوفصاحت وبلاغت اورخیروبرکت سے بھرپورہےکسی انسان کی کاوش نہیں  بلکہ کلام الٰہی ہے،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ:قَالَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنَ الأَنْبِیَاءِ نَبِیٌّ إِلَّا أُعْطِیَ مَا مِثْلهُ آمَنَ عَلَیْهِ البَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِی أُوتِیتُ وَحْیًا أَوْحَاهُ اللهُ إِلَیَّ،فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا یَوْمَ القِیَامَةِ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایاہرنبی کوایسے معجزے دیئے گئے کہ جنہیں  دیکھ کرلوگ ایمان لائے اورمیرامعجزہ اللہ کی وحی یعنی قرآن مجیدہے  اس لئے مجھے امیدہے کہ میرے پیروکاربہ نسبت اورنبیوں  کے بہت زیادہ ہوں  گے۔[121]

تواس دردناک آگ کے عذاب سے بچنے کی کوشش کرو،جس کاایندھن صرف تم ہی نہیں  بنوگے بلکہ تمہارے وہ معبود بھی تمہارے ساتھ ہی موجودہوں  گے جنہیں  تم نےاللہ وحدہ لاشریک کو چھوڑ کر اپنا معبودومسجودبنارکھاہے،اس وقت تمہیں  ان کی حقیقت خوب معلوم ہوجائے گی

 اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ۝۰ۭ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ۝۹۸ . [122]

ترجمہ:بے شک تم اور تمہارے وہ معبود جنہیں  تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو ، جہنم کا ایندھن ہیں  وہیں  تم کو جانا ہے۔

وَاَمَّا الْقٰسِطُوْنَ فَكَانُوْا لِجَهَنَّمَ حَطَبًا۝۱۵ۙ [123]

ترجمہ:اور جو حق سے منحرف ہیں  وہ جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں ۔

اوردردناک عذابوں  سے بھری یہ جہنم کافروں  اورمشرکوں  کے لئے تیارکی گئی ہے،جہنم اب بھی موجودہے،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ  تَحَاجَّتِ الجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِینَ وَالمُتَجَبِّرِینَ، وَقَالَتِ الجَنَّةُ: مَا لِی لاَ یَدْخُلُنِی إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ، قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِی أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِی، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِی أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِی، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ: فَلاَ تَمْتَلِئُ حَتَّى یَضَعَ رِجْلَهُ فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ، فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَیُزْوَى  بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلاَ یَظْلِمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الجَنَّةُ: فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ یُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ جنت اور دوزخ آپس میں  جھگڑا کریں  گی دوزخ کہے گی کہ میں  متکبر اور ظالم لوگوں  کے لئے مخصوص کردی گئی ہوں   اور جنت کہے گی کہ مجھ کو کیا ہوگیا ہے کہ مجھ میں  صرف کمزور اور حقیر لوگ داخل ہوتے ہیں ،اللہ تعالیٰ جنت سے فرمائے گا کہ تو میری رحمت ہے میں  تیرے ذریعہ سے اپنے بندوں  میں  سے جس کو چاہوں  گا رحمت کروں  گااور جہنم سے فرمائے گا کہ تو عذاب ہے میں  تیرے ذریعہ سے جن بندوں  کو چاہوں  گا عذاب دوں  گا  اور ان دونوں  میں  سے ہر ایک کے لئے بھرنے کی ایک حد مقرر ہے،  لیکن دوزخ نہیں  بھرے گی یہاں  تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا پاؤں  اس میں  رکھ دے گا تو وہ کہے گی کہ بس بس اس وقت دوزخ بھر جائے گی اور ایک حصہ دوسرے حصہ سے مل کر سمٹ جائے گا اور اللہ بزرگ و برتر اپنی مخلوق میں  سے کسی پر ظلم نہیں  کرتا اور جنت کے لئے اللہ تعالیٰ ایک دوسری مخلوق پیدا کرے گا۔[124]

أَبَا هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، یَقُولُ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِی بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَیْنِ: نَفَسٍ فِی الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِی الصَّیْفِ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےآگ نے اپنے پروردگار سے شکایت کی، عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! میرے ایک حصہ نے دوسرے حصہ کو کھا لیا ہے،اللہ نے اسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس کی سردیوں  میں  اور ایک سانس کی گرمیوں  میں ۔[125]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ:كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ سَمِعَ وَجْبَةً، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:تَدْرُونَ مَا هَذَا؟  قَالَ: قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ،  قَالَ: هَذَا حَجَرٌ رُمِیَ بِهِ فِی النَّارِ مُنْذُ سَبْعِینَ خَرِیفًا، فَهُوَ یَهْوِی فِی النَّارِ الْآنَ، حَتَّى انْتَهَى إِلَى قَعْرِهَا

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےہم رسول اللہ کے ساتھ تھے کہ ایک گڑگراہٹ کی آواز سنائی دی تو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟  ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاتے ہیں ، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک پتھر ہے جو کہ ستر سال پہلے دوزخ میں  پھینکا گیا تھا اور وہ لگاتار دوزخ میں  گر رہا تھا یہاں  تک کہ وہ پتھر اب اپنی تہہ تک پہنچا ہے۔[126]

اسی طرح حدیث نمازکسوف اورحدیث شب معراج اوربہت سی دیگرمتواتراحادیث سے یہ ثابت ہے کہ جہنم اب بھی موجودہے۔

اس لئے اللہ اوراس کے رسول پرایمان لاؤ،اللہ کے سامنے غروروتکبرسے اکڑی گردن جھکادو،اوراللہ کے رسول کے اطاعت میں  زندگی بسرکرواسی میں  ہی تمہاری دنیاوی زندگی میں  سربلندی اورآخروی زندگی کی نجات مضمرہے،اوراے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !جولوگ اللہ کی منزل اس کتاب پرایمان لے آئیں  اوراس کے مطابق اپنے عقائد درست کرلیں اورسنت نبوی کے مطابق اعمال صالحہ اختیارکرلیں توانہیں اللہ کی تیارکردہ انواع واقسام کی لازوال نعمتوں  سے بھری جنتوں  کی خوشخبری دے دو،وہ ایسے باغ ہیں  جن کے گھنے سایوں  والے درختوں  کے نیچے طرح طرح کی نہریں  بہتی ہوں  گی،

 أَنَّ أَنْهَارَهَا تَجْرِی مِنْ  غَیْرِ أُخْدُودٍ

ایسی نہریں جن میں  کھائیاں  نہیں  ہیں ۔[127]

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ،عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  بَیْنَمَا أَنَا أَسِیرُ فِی الجَنَّةِ، إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ، حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ المُجَوَّفِ،قُلْتُ: مَا هَذَا یَا جِبْرِیلُ؟ قَالَ: هَذَا الكَوْثَرُ، الَّذِی أَعْطَاكَ رَبُّكَ، فَإِذَا طِینُهُ – أَوْ طِیبُهُ – مِسْكٌ أَذْفَرُ

نہرکوثرکے بارے میں  انس بن مالک رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایامیں  جنت میں  سیر کر رہا تھا تو ایک نہر کے پاس پہنچا اس کے دونوں  کنارے سچے موتیوں  کے قبے ہیں  ،میں  نے کہااے جبریل علیہ السلام !یہ کیاہے؟ عرض کی یہی وہ کوثرہے جس سے اللہ تعالیٰ نے آپ کونوازاہے،اوراس کی خوشبویااس کی مٹی خالص مشک ہے۔ [128]

اورجنت کی کنکریاں  موتی اورہیرے ہیں ،

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالیَاقُوتُ

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایااورجنت کی کنکریاں  موتی اورہیرے ہیں ۔[129]

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:أَنْهَارُ الْجَنَّةِ تَفْجُرُ مِنْ تَحْتِ تِلالٍ، أَوْ مِنْ تَحْتِ جِبَالِ المسك

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے مروی ہےجنت کی نہریں  کستوری کے ٹیلوں  یااس کے پہاڑوں  کے نیچے سے نکلتی ہیں ۔[130]

قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:أَنْهَارُ الْجَنَّةِ تُفَجَّرُ مِنْ جَبَلِ مِسْكٍ

عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں  جنت کی نہریں  کستوری کے پہاڑسے نکلتی ہیں ۔[131]

عُشْبُ الْجَنَّةِ الزَّعْفَرَانُ، وَكُثْبَانُهَا الْمِسْكُ

جنت کی گھاس زعفران ہے ،اس کے ٹیلے کستوری کے ہیں ۔[132]

ان باغوں  کے لذت سے بھرپور پھل صورت وشکل میں  تو دنیاکے پھلوں  سے ملتے جلتے ہوں  گےمگران کاذائقہ لاثانی ہوگا،جب ان کے خدام ان کو کوئی پھل کھانے کودیں  گےتووہ کہیں  گے کہ ایسی ہی صورت کے پھل اس سے پہلے ہم دنیامیں  بھی کھاتے تھےمگران کاذائقہ ،خوشبواورلطف توبیان سے باہرہے

وَیَطُوفُ عَلَیْهِمُ الْوِلَدَانُ بِالْفَوَاكِهِ فَیَأْكُلُونَهَا ثُمَّ یُؤْتَوْنَ بِمِثْلِهَا، فَیَقُولُ لَهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ: هَذَا الَّذِی أَتَیْتُمُونَا آنِفًا بِهِ، فَیَقُولُ لَهُمُ الْوِلَدَانُ: كُلُوا، فَإِنَّ اللوْنَ وَاحِدٌ، وَالطَّعْمُ مُخْتَلِفٌ

خدام جنتیوں  کے پاس پھل لے کرآئیں  گے جنہیں  وہ کھائیں  گے ،پھراسی طرح کے اورپھل لے کرآئیں  گے توجنتی کہیں  گے یہ پھل توتم ابھی ابھی لائے تھے   توخدام کہیں  گے نہیں  انہیں  بھی کھاؤ،ان کارنگ ایک جیساہے مگرذائقہ مختلف ہے۔[133]

أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَةِ: وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا،  قَالَ: یشبه بَعْضُهُ بَعْضًا، وَیَخْتَلِفُ فِی الطَّعْمِ

ابوجعفررازی نے ربیع بن انس سے اورانہوں  نے ابوالعالیہ سے آیت’’  ایسے ہی پھل اس سے پہلے دنیا میں  ہم کو دیے جاتے تھے۔‘‘کے بارے میں  روایت کیاہے  جنت کے پھل اگرچہ ایک دوسرے کے مشابہ ہوں  گے مگران کاذائقہ مختلف ہوگا۔[134]

 عَنْ عِكْرِمَةَ، فِی قَوْلِهِ:وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا، قَالَ: یُشْبِهُ ثَمَرَ الدُّنْیَا، غَیْرَ أَنَّ ثَمَرَ الْجَنَّةِ أَطْیَبُ

عکرمہ آیت’’ ایسے ہی پھل اس سے پہلے دنیا میں  ہم کو دیے جاتے تھے۔ ‘‘کے بارے میں بیان کرتے ہیں   اس کے معنی یہ ہیں  کہ جنت کے پھل بھی اگرچہ دنیاکے پھلوں  کے مشابہ ہوں  گے مگرجنت کے پھل بہت عمدہ ہوں  گے۔[135]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،لَا یُشْبِهُ شَیْءٌ مِمَّا فِی الْجَنَّةِ مَا فِی الدُّنْیَا إِلَّا الْأَسْمَاءَ

سفیان ثوری نے اپنی سندکے ساتھ عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما  سے روایت کیاہے جنت کی کوئی شے دنیاکی کسی شے سے مشابہ نہیں  ہوگی ہاں  البتہ صرف ناموں  کی مشابہت ہوگی۔[136]

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَیْسَ فِی الْجَنَّةِ شَیْءٌ یُشْبِهُ مَا فِی الدُّنْیَا إِلَّا الْأَسْمَاءَ

عبداللہ بن عباس سے ایک روایت میں  ہےدنیامیں  جنت کی کوئی چیزنہیں  سوائے ان کے ناموں  کے۔[137]

وہاں ان کے لیے حسن وجمال میں  یکتا ،حیض ونفاس سے پاک ہوں  گی اوراپنے شوہروں  سے محبت کرنے والی بیویاں  ہوں  گی،

 عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلُهُ:أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ ، یَقُولُ: مُطَهَّرَةٌ مِنَ الْقَذَرِ وَالْأَذَى

ابن ابوطلحہ نے عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے آیت کریمہ’’ وہاں  پاکیزہ بیویاں  ہوں  گی۔‘‘کے بارے میں  روایت کیاہے اہل جنت کی بیویاں  گندگی اورناپاکی سے پاک ہوں  گی۔[138]

 عَنْ مُجَاهِدٍ: فِی قَوْلِ اللهِ: وَلَهُمْ فِیهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ،قَالَ: مُطَهَّرَةٌ مِنَ الْحَیْضِ وَالْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَالنِّخَامِ وَالْبُزَاقِ وَالْمَنِیِّ وَالْوَلَدِ

مجاہد رحمہ اللہ  آیت’’ ان کے لیے وہاں  پاکیزہ بیویاں  ہوں  گی۔‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں  وہ حیض ،بول وبزار،رینٹ ،تھوک،منی اورنفاس وغیرہ سے پاک ہوں  گی ۔[139]

عَنْ قَتَادَةَ  فِی قَوْلِهِ: وَلَهُمْ فِیهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ،  قَالَ: طَهَّرَهُنَّ اللهُ مِنْ كُلِّ بَوْلٍ وَغَائِطٍ وَقَذَرٍ، وَمِنْ كُلِّ مَأْثَمٍ

قتادہ کاآیت’’ ان کے لیے وہاں  پاکیزہ بیویاں  ہوں  گی۔‘‘کے بارے میں قول ہے  وہ بول وبزاراورتمام گناہوں  سے پاک ہوں  گی۔[140]

اوروہ ان گھنے باغات اورانواع واقسام کی لازوال نعمتوں  میں  ہمیشہ ہمیشہ رہیں  گے۔

إِنَّ اللَّهَ لَا یَسْتَحْیِی أَن یَضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا فَیَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِینَ كَفَرُوا فَیَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۘ یُضِلُّ بِهِ كَثِیرًا وَیَهْدِی بِهِ كَثِیرًا ۚ وَمَا یُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِینَ ‎﴿٢٦﴾‏ الَّذِینَ یَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِیثَاقِهِ وَیَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن یُوصَلَ وَیُفْسِدُونَ فِی الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ‎﴿٢٧﴾‏ كَیْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْیَاكُمْ ۖ ثُمَّ یُمِیتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیكُمْ ثُمَّ إِلَیْهِ تُرْجَعُونَ ‎﴿٢٨﴾‏ هُوَ الَّذِی خَلَقَ لَكُم مَّا فِی الْأَرْضِ جَمِیعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیمٌ ‎﴿٢٩﴾‏(البقرة)
’’  یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا خواہ مچھر کی ہویا اس سے بھی ہلکی چیز، ایمان والے تو اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ کی کیا مراد ہے ؟ اس کے ذریعے بیشتر کو گمراہ کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راہ راست پر لاتا ہے اور گمراہ تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے،جولوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ،تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو ؟ حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں زندہ کیا پھر تمہیں مار ڈالے گا پھر زندہ کرے گا پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے،وہ اللہ جس نے تمہارے لیے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا، پھر آسمان کی طرف قصد کیا اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔‘‘

منافقین وغیرہ کااعتراض :اللہ تبارک وتعالیٰ نے لوگوں  کے غوروتدبرکے لئے مختلف مقامات پرمختلف مثالیں  بیان فرمائی ہیں  ،اس طرح ایک مقام پر شرک کے ابطال میں  مکڑی کے کمزورگھرکی مثال پیش فرمائی تھی

مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللهِ اَوْلِیَاۗءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ۝۰ۖۚ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا۝۰ۭ وَاِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ۝۰ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۝۴۱  [141]

ترجمہ:جن لوگوں  نے اللہ کے سوا اور کارساز بنا رکھے ہیں  ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ (بھی اپنا ایک) گھر بناتی ہے، اور بلاشبہ مکڑی کا گھر سب گھروں  سے زیادہ بودا ہوتا ہے، کاش انہیں  (اس حقیقت کا) علم ہوتا۔

منافقین وغیرہ نے اس مثال اوراسی قسم کی دوسری مثالوں  پراعتراض کیا کہ ایسی حقیرچیزوں  کی تمثیلیں  اللہ تعالیٰ کے بلندوبرترکلام کے شایان شان نہیں  ہوسکتیں  ،اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں  فرمایاہاں ،اللہ اس سے ہرگز نہیں  شرماتاکہ مچھر یااس سے بھی حقیرترکسی چیزکی تمثیلیں  دے،جولوگ صحیح بصیرت رکھتے اور حق بات کوقبول کرنے والے ہیں  وہ انہی تمثیلوں  کودیکھ کرجان لیتے ہیں  کہ یہ حق ہے جوان کے رب ہی کی طرف سے آیاہے،پس وہ اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں  اوراس میں  غوروفکرسے کام لیتے ہیں  اور جو ماننے والے نہیں  ہیں  وہ انہیں  سن کراعتراض کرتے ہیں  اور اپنے کفرمیں  اوراضافہ کرلیتے ہیں  ،اس طرح اللہ ایک ہی بات سے بہتوں  کوگمراہی میں  مبتلاکردیتاہے اوربہتوں  کوراہ راست دکھادیتاہے،

 وَاِذَا مَآ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْھُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖٓ اِیْمَانًا۝۰ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّھُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ۝۱۲۴وَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْھُمْ رِجْسًا اِلٰى رِجْسِهِمْ وَمَاتُوْا وَھُمْ كٰفِرُوْنَ۝۱۲ [142]

ترجمہ:جب کوئی نئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں  سے بعض لوگ (مذاق کے طور پر مسلمانوں  سے ) پوچھتے ہیں  کہ کہو تم میں  سے کسی کے ایمان میں  اس سے اضافہ ہوا؟ جو لوگ ایمان لائے ہیں  ان کے ایمان میں  تو فی الواقع (ہر نازل ہونے والی سورت نے ) اضافہ ہی کیا ہے اور وہ اس سے دل شاد ہیں ،البتہ جن لوگوں  کے دلوں  کو (نفاق کا) روگ لگا ہوا تھا ان کی سابق نجاست پر (ہر نئی سورت نے) ایک اور نجاست کا اضافہ کر دیا اور مرتے دم تک کفر ہی میں  مبتلا رہے۔

اوراللہ تعالیٰ گمراہی میں  انہی کومبتلاکرتاہے جواللہ کی اطاعت سے باہرہیں ،جواللہ کے رسولوں  سے بغض وعنادرکھتے ہیں ،اورفسق وفجوران کاوصف بن گیاہے اوروہ اسے بدلنا نہیں  چاہتےتوپھراللہ بھی انہیں  اسی طرف پھیردیتاہے جدھروہ جاناچاہتاہے،

۔۔۔ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى۔۔۔ ۝۱۱۵ۧ [143]

ترجمہ:تو اس کو ہم اسی طرف چلائیں  گے جدھر وہ  خود پھر گیا۔

یہ لوگ اللہ کے ساتھ عہدالست کومضبوط باندھ لینے کے بعدتوڑدیتے ہیں ،

 وَاِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْۢ بَنِیْٓ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّیَّــتَهُمْ وَاَشْهَدَهُمْ عَلٰٓی اَنْفُسِهِمْ۝۰ۚ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ۝۰ۭ قَالُوْا بَلٰی۝۰ۚۛ شَهِدْنَا۝۰ۚۛ اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِیْنَ۝۱۷۲ۙ [144]

ترجمہ:اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  ! لوگوں  کو یاد دلاؤ وہ وقت جب کہ تمہارے رب نے بنی آدم کی پشتوں  سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور انہیں  خود ان کے اوپر گواہ بناتے ہوئے پوچھا تھا کیا میں  تمہارا رب نہیں  ہوں ؟ انہوں  نے کہا ضرور آپ ہی ہمارے رب ہیں  ، ہم اس پر گواہی دیتے ہیں ،یہ ہم نے اس لیے کیا کہ کہیں  تم قیامت کے روز یہ نہ کہہ دو کہ ہم تو اس بات سے بے خبر تھے۔

جن رشتوں ،حقوق اورتعلقات کے قیام اوراستحکام پرانسان کی اجتماعی وانفرادی فلاح کاانحصارہے اورجنہیں  درست رکھنے کااللہ نے حکم دیاہے اسے کاٹتے ہیں  اوراس طرح اللہ کی زمین میں  فسادبرپاکرتے ہیں ،جیسے فرمایا

وَالَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ وَیَقْطَعُوْنَ مَآ اَمَرَ اللهُ بِهٖٓ اَنْ یُّوْصَلَ وَیُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ۝۰ۙ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمُ اللعْنَةُ وَلَهُمْ سُوْۗءُ الدَّارِ۝۲۵ [145]

ترجمہ:وہ لوگ جواللہ کے عہدکومضبوط باندھ لینے کے بعدتوڑڈالتے ہیں ،جورابطوں (قرابتوں ) کوکاٹتے ہیں  جنہیں  اللہ نے جوڑنے کاحکم دیاہے اورجوزمین میں  فساد پھیلاتے ہیں  وہ لعنت کے مستحق ہیں  اوران کے لیے آخرت میں  بہت براٹھکاناہے۔

ایک مقام پرفرمایا

فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُـقَطِّعُوْٓا اَرْحَامَكُمْ۝۲۲ [146]

ترجمہ:اب کیاتم لوگوں  سے اس کے سواکچھ اورتوقع کی جاسکتی ہے کہ اگرتم الٹے منہ پھرگئے توزمین میں  پھرفسادبرپاکروگے اورآپس میں  ایک دوسرے کے گلے کاٹوگے؟۔

اسی صفات سے متصف لوگ ہی دنیاوآخرت میں  خسارے میں  پڑنے والے ہیں ،

عَنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:كُلُّ شَیْءٍ نَسَبَهُ اللهُ إِلَى غَیْرِ أَهْلِ الْإِسْلَامِ مِنِ اسْمٍ مِثْلُ خَاسِرٍ، فَإِنَّمَا یَعْنِی بِهِ الْكُفْرَ، وَمَا نَسَبَهُ إِلَى أَهْلِ الْإِسْلَامِ فَإِنَّمَا یَعْنِی بِهِ الذَّنْبَ

ضحاک رحمہ اللہ  نے عبداللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے روایت کیاہے کہ ہروہ چیزجسے اللہ تعالیٰ نے غیرمسلموں  کی طرف منسوب کیاہے مثلاً خسران وغیرہ تواس سے مرادکفرہے اورجسے اہل اسلام کی طرف منسوب کیاہے تواس سے مرادگناہ ہے۔[147]

 عصما ء بنت مروان یہودیہ کاقتل

أَنّ عَصْمَاءَ بِنْتَ مَرْوَانَ مِنْ بَنِی أُمَیّةَ بْنِ زَیْدٍ، كَانَتْ تَحْتَ یَزِیدَ بْنِ زَیْدِ بْنِ حِصْنٍ الْخَطْمِیّ،وَكَانَتْ تُؤْذِی النّبِیّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَتَعِیبُ الْإِسْلَامَ، وَتُحَرّضُ عَلَى النّبِیّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتْ شِعْرًاوَتَحْرِیضُهَا،اللهُمّ، إنّ لَك عَلَیّ نَذْرًا لَئِنْ رَدَدْت رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إلَى الْمَدِینَةِ لَأَقْتُلَنّهَا وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمَئِذٍ بِبَدْرٍ،فَلَمّا رَجَعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ من بدر جَاءَهَا عُمَیْرُ بْنُ عَدِیّ فِی جَوْفِ اللّیْلِ حَتّى دَخَلَ عَلَیْهَا فِی بَیْتِهَا،وَحَوْلَهَا نَفَرٌ مِنْ وَلَدِهَا نِیَامٌ، مِنْهُمْ مَنْ تُرْضِعُهُ فِی صَدْرِهَا  فَجَسّهَا بِیَدِهِ فَوَجَدَ الصّبِیّ تُرْضِعُهُ فَنَحّاهُ عَنْهَا ثُمّ وَضَعَ سَیْفَهُ عَلَى صَدْرِهَا حَتّى أَنْفَذَهُ مِنْ ظَهْرِهَا

مدینہ منورہ میں  ایک یہودی عورت عصماء بنت مروان جویزید بن زید الخطمی کی بیوی تھی رہتی تھی جواپنے تعصب میں  اتنی اندھی ہوچکی تھی کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کوتکلیف پہچانے کاکوئی موقعہ جانے نہیں  دیتی تھی،دوسرے لوگوں  کو دین حق اسلام سے برگشتہ کرتی رہتی اورآپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجومیں  اشعارکہاکرتی تھی، اپنے گندے خون کے کپڑے مسجدنبوی میں  پھینک دیاکرتی ،ابھی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم بدرسے واپس تشریف نہیں  لائے تھے کہ اس نے پھرآپ کی ہجومیں  اشعارکہے ، عمیربن عدی  رضی اللہ عنہ  نے جونابیناتھے جب اس یہودیہ کے اشعارسنے توان کادل جوش ایمان سے بھرگیا اورانہوں  نے منت مانگی کہ اگراللہ کے فضل وکرم سے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم بدرسے صحیح سالم واپس آگئے تومیں  اس یہودیہ کوضرورقتل کرڈٖالوں  گا،رمضان المبارک کے آخری عشرے میں  جب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم بدرسے مظفرومنصورصحیح سالم واپس مدینہ منورہ تشریف لائے توچھبیس رمضان المبارک رات کو عمیربن عدی  رضی اللہ عنہ  آدھی رات کوتلوار لے کراس یہودیہ کوقتل کرنے کے لئے نکلے حتی کہ اس یہودیہ کے گھرمیں  داخل ہوگئے، عصماءکے اردگرداس کی بچے سورہے تھے اورگودمیں  بھی ایک بچہ تھاجسے وہ دودھ پلاتی تھی،عمیر  رضی اللہ عنہ نابیناتھے اس لئے ہاتھوں  سے ٹٹول کراس کے بچے کوماں  سےایک طرف ہٹایااورپھرہاتھ میں  پکڑی تلوار کو عصماء کے سینے پررکھ کراتنے زورسے دبایاکہ تیزدھار تلواراس کی پشت سے پارہوگئی

ثُمّ خَرَجَ حَتّى صَلّى الصّبْحَ مَعَ النّبِیّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِینَةِ، فَلَمّا انْصَرَفَ النّبِیّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إلَى عُمَیْرٍ فَقَالَ: أَقَتَلْت بِنْتَ مَرْوَانَ؟قَالَ: نَعَمْ بِأَبِی أَنْتَ یَا رَسُولَ الله،وخشی عمیر أن یكون فتات عَلَى النّبِیّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهَا فَقَالَ: هَلْ عَلَیّ فِی ذَلِكَ شَیْءٌ یَا رَسُولَ اللهِ؟فَقَالَ لَا یَنْتَطِحُ فِیهَا عَنْزَانِ،فَإِنّ أَوّلَ مَا سَمِعْت هَذِهِ الْكَلِمَةَ مِنْ النّبِیّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ عُمَیْرٌ:فَالْتَفَتَ النّبِیّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إلَى مَنْ حَوْلَهُ فَقَالَ: إذَا أَحْبَبْتُمْ أَنْ تَنْظُرُوا إلَى رَجُلٍ نَصَرَ اللهَ وَرَسُولَهُ بِالْغَیْبِ، فَانْظُرُوا إلَى عُمَیْرِ بْنِ عَدِیّ،فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطّابِ رَضِیَ اللهُ عَنْهُ: اُنْظُرُوا إلَى هَذَا الْأَعْمَى الّذِی تَشَدّدَ  فِی طَاعَةِ اللهِ، فَقَالَ: لَا تَقُلْ الْأَعْمَى، وَلَكِنّهُ الْبَصِیرُ!

اپنی نذرکوپوراکرکے وہ خاموشی سے واپس گھرچلے آئے اورصبح کی نمازنبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اداکی،نمازختم کرکےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  مڑے اورعمیرپرنظرڈالی اور ان سے دریافت کیاکیاتم نے دخترمروان کوقتل کردیا؟انہوں  نے کہاہاں  اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اورعرض کیااے اللہ کےرسول  صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ تعالیٰ مجھ سے اس بارے میں  کچھ مواخذہ تونہ کرے گا؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایانہیں  اس بارے میں  دوبھیڑیں  بھی سرنہ ٹکرائیں  گی،یعنی انسان تودرکناربھیڑبکریاں  بھی اس بارے میں  جھگڑانہ کریں  گی،رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیربن عدی  رضی اللہ عنہ  کے اس فعل سے بیحدمسرورہوئے اور صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہوکرفرمایااگرایسے شخص کودیکھنا چاہتے ہوجس نے اللہ اوراس کے رسول کی غائبانہ مدد کی ہو تو عمیربن عدی  رضی اللہ عنہ  کودیکھ لو،سیدناعمر  رضی اللہ عنہ  نے فرمایااس نابینا کو دیکھو تو سہی کہ کس طرح چھپ کر اللہ کی اطاعت کے لئے روانہ ہوا، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاان کونابینانہ کہویہ توبیناہیں ۔[148]

عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِیهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ:انْطَلِقُوا بِنَا إِلَى الْبَصِیرِ الَّذِی فِی بَنِی وَاقِفٍ نَعُودُهُ

جبیر  رضی اللہ عنہ بن مطعم اور جابر  رضی اللہ عنہ  سے مروی ہےایک مرتبہ عمیربن عدی  رضی اللہ عنہ  بیمارہوئے تورسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہم کواس بینا کے پاس لے چلوجوبنی واقف میں  رہتاہے اس کی عیادت کریں  گے۔[149]

منافقین مسلمانوں  کے ساتھ نمازپڑھنے کے لیے آتے لیکن کیونکہ دل میں  ایمان کی رمق نہیں  تھی اس لیے بال نخوستہ لوگوں  کودکھانے کے لیے نمازمیں  آتے،اس پراللہ تعالیٰ نے سورۂ الماعون نازل فرمائی۔

[1] البقرة۱۸۵

[2] تفسیرطبری ۲۲۸؍۱

[3] الم السجدة۲

[4] حم  السجدة۴۴

[5] بنی اسرائیل۸۲

[6] یونس۵۷

[7] تفسیر طبری ۲۳۰؍۱

[8] البقرة: 2

[9] تفسیرطبری۲۳۳؍۱

[10] تفسیرطبری۲۳۳؍۱

[11] مسند احمد ۱۶۹۷۶،سنن الدارمی كِتَابِ الرِّقَاقِ بَابُ فِی فَضْلِ آخِرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ ۲۷۸۶

[12] مجمع الزوائد ومنبع الفوائد۱۶۶۹۲،المعجم الکبیرللطبرانی ۳۵۴۰، تفسیرابن کثیر ۱۶۷؍۱

[13] صحیح بخاری کتاب الایمان بَابُ قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بُنِیَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ۸،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ قول النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بُنِیَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ۱۱۱

[14] النسائ۱۳۶

[15] العنکبوت۴۶

[16] البقرة۲۸۵

[17] البقرة: 136

[18] صحیح بخاری کتاب التفسیرسورة البقرة بَابُ قُولُوا آمَنَّا بِاللهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا۴۴۸۵ ، وکتاب التوحیدالجھمیة بَابُ مَا یَجُوزُ مِنْ تَفْسِیرِ التَّوْرَاةِ وَغَیْرِهَا مِنْ كُتُبِ اللهِ، بِالعَرَبِیَّةِ وَغَیْرِهَا ۷۵۴۲

[19] صحیح بخاری کتاب العلم بَابُ تَعْلِیمِ الرَّجُلِ أَمَتَهُ وَأَهْلَهُ۹۷،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ وُجُوبِ الْإِیمَانِ بِرِسَالَةِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمِیعِ النَّاسِ، وَنَسْخِ الْمِلَلِ بِمِلَّتِهِ۳۸۷

[20] الصف۵

[21] الانعام۱۱۰

[22] النسائ۱۵۵

[23] یونس۹۶،۹۷

[24] الجاثیة۲۳

[25] تفسیرابن ابی حاتم۴۱؍۱

[26] تفسیر طبری۲۶۷؍۱

[27] مسند احمد ۱۷۶۳۰، سنن ابن ماجہ المقدمة بَابٌ فِیمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِیَّةُ۱۹۹

[28]صحیح مسلم كِتَابُ الْإِیمَانَ بَابُ رَفْعِ الْأَمَانَةِ وَالْإِیمَانِ مِنْ بَعْضِ الْقُلُوبِ، وَعَرْضِ الْفِتَنِ عَلَى الْقُلُوبِ۳۶۹

[29] المطففین: 14

[30] مسنداحمد۷۹۵۲،سنن ابن ماجہ كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الذُّنُوبِ ۴۲۴۴

[31] تفسیر طبری ۲۶۹؍۱،تفسیرابن ابی حاتم۴۲؍۱

[32] النسائ۱۴۲

[33] البقرة: 9

[34]۔ تفسیرابن ابی حاتم۴۲؍۱

[35] البقرة: 9

[36] تفسیرابن ابی حاتم۴۳؍۱

[37] التوبة۱۲۴، ۱۲۵

[38] محمد۱۷

[39] صحیح بخاری کتاب الایمان بَابُ عَلاَمَةِ المُنَافِقِ۳۴،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ بَیَانِ خِصَالِ الْمُنَافِقِ۲۱۰ ،سنن ابوداودکتاب السنة بَابُ الدَّلِیلِ عَلَى زِیَادَةِ الْإِیمَانِ وَنُقْصَانِهِ ۴۶۸۸،صحیح ابن حبان ۲۵۴، شعب الایمان ۴۰۴۳،شرح السنة للبغوی ۳۷

[40] صحیح مسلم كِتَابُ الْإِیمَانَ بَابُ بَیَانِ خِصَالِ الْمُنَافِقِ۲۱۳

[41] آل عمران۱۱۸

[42] آل عمران۱۲۰

[43] آل عمران۱۶۸

[44] النسائ۶۰

[45] النسائ۶۶

[46] النسائ۷۷

[47]النساء ۷۸

[48] النسائ۸۳

[49] النسائ۹۱

[50] النسائ۱۰۸

[51] النسائ۱۱۴

[52] النسائ۱۳۷

[53] النسائ۱۴۲،۱۴۳

[54] التوبة۳۸

[55] التوبة۱۰۱

[56] التوبة۱۰۷

[57] التوبة۱۲۷

[58] النور۱۱

[59] النور۱۹

[60] النور۲۳

[61] النور۵۳

[62] الاحزاب۱۲،۱۳

[63] الاحزاب۱۴

[64] الاحزاب ۱۸،۱۹

[65] الاحزاب۶۰

[66] محمد۱۶

[67] محمد۲۰

[68] محمد۲۹،۳۰

[69] الفتح۱۱

[70] المجادلة۸

[71] المجادلة۱۴

[72] الحشر۱۱

[73]المنافقون۱

[74] المنافقون۲

[75] المنافقون۴

[76] المنافقون۴

[77] المنافقون۵

[78] المنافقون۷

[79] المنافقون۸

[80] الماعون ۲،۳

[81] الماعون۵،۶

[82] الماعون۷

[83] البقرة۱۳۷

[84] البقرة: 14

[85] تفسیرطبری ۲۹۶؍۱،تفسیرابن ابی حاتم۴۶؍۱

[86] الانعام۱۱۲

[87] تفسیرطبری۳۰۰؍۱،تفسیرابن ابی حاتم۴۸؍۱

[88] الحدید۱۳

[89] المومنون۵۶،۵۵

[90] القلم۴۴

[91] الانعام۴۴،۴۵

[92] تفسیرطبری۳۱۲؍۱

[93] الزمر۱۵

[94] البروج۱۷تا۲۰

[95] تفسیر ابن أبی حاتم ۵۷؍۱

[96] تفسیر ابن أبی حاتم ۵۸؍۱

[97] الحج۱۱

[98] البقرة: 20

[99] تفسیرطبری۲۴۶؍۱

[100] الذاریات۵۶

[101] المومن۶۴

[102] الانبیائ۳۲

[103] المومن۶۴

[104] البقرة: 22

[105] تفسیرابن ابی حاتم۲۲۹،۶۲؍۱

[106] جامع ترمذی أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالأَیْمَانِ بَابُ مَا جَاءَ فِی كَرَاهِیَةِ الحَلِفِ بِغَیْرِ اللهِ۱۵۳۵،مستدرک حاکم۷۸۱۴

[107] مصنف عبدالرزاق۱۵۹۲۹

[108] سنن ابوداودكِتَاب الْأَدَبِ بَابُ لَا یُقَالُ خَبُثَتْ نَفْسِی۴۹۸۰

[109] الصمت وآداب اللسان۳۴۴،۱۹۳؍۱

[110] سنن نسائی كِتَابُ الْأَیْمَانِ وَالنُّذُورِ باب الْحَلِفُ بِالْكَعْبَةِ۳۸۰۴

[111] مسند احمد ۱۸۳۹، عمل الیوم واللیلة للنسائی۹۸۸

[112] سنن ابن ماجہ كِتَابُ الْكَفَّارَاتِ بَابُ النَّهْیِ أَنْ یُقَالَ: مَا شَاءَ اللهُ وَشِئْتَ۲۱۱۸،مسنداحمد۲۰۶۹۴

[113] صحیح بخاری کتاب الادب بَابُ قَتْلِ الوَلَدِ خَشْیَةَ أَنْ یَأْكُلَ مَعَهُ ۶۰۰۱، صحیح مسلم کتاب الایمان  بَابُ كَوْنِ الشِّرْكِ أَقْبَحَ الذُّنُوبِ، وَبَیَانِ أَعْظَمِهَا بَعْدَهُ۲۵۷

[114] صحیح بخاری كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّیَرِبَابُ اسْمِ الفَرَسِ وَالحِمَارِ۲۸۵۶،وکتاب اللباس بَابُ إِرْدَافِ الرَّجُلِ خَلْفَ الرَّجُلِ ۵۹۶۷،وکتاب الاستئذان بَابُ مَنْ أَجَابَ بِلَبَّیْكَ وَسَعْدَیْكَ ۶۲۶۷،وکتاب الرقاق بَابُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِی طَاعَةِ اللهِ ۶۵۰۰،وکتاب التوحیدالجھمیةبَابُ مَا جَاءَ فِی دُعَاءِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتَهُ إِلَى تَوْحِیدِ اللهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ۷۳۷۳،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ مَنْ لَقِی اللهَ بِالْإِیمَانِ وَهُو غَیْرُ شَاكٍّ فِیهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَحُرِّمَ عَلَى النَّارِ۱۴۳

[115] مسند احمد۲۵۶۱،تفسیرابن کثیر۱۹۵؍۱

[116] القصص۴۹

[117] بنی اسرائیل ۸۸

[118] ھود۱۳

[119] یونس۳۷،۳۸

[120] الطور۳۳ ، ۳۴

[121] صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن بَابٌ كَیْفَ نَزَلَ الوَحْیُ، وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ۴۹۸۱،وكِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الكَلِمِ۷۲۷۴،صحیح مسلم کتاب الایمان بَابُ وُجُوبِ الْإِیمَانِ بِرِسَالَةِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمِیعِ النَّاسِ، وَنَسْخِ الْمِلَلِ بِمِلَّتِهِ ۳۸۵

[122] الانبیاء۹۸

[123] الجن۱۵

[124] صحیح بخاری كِتَابُ تَفْسِیرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ:وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِیدٍ۴۸۵۰،صحیح مسلم كتاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِیمِهَا وَأَهْلِهَا بَابُ النَّارُ یَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ یَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ ۷۱۸۵ صحیح بخاری كِتَابُ تَفْسِیرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ:وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِیدٍ۴۸۵۰،صحیح مسلم كتاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِیمِهَا وَأَهْلِهَا بَابُ النَّارُ یَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ یَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ ۷۱۸۵

[125] صحیح بخاری كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ النَّارِ، وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ ۳۲۶۰،صحیح مسلم كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِی شِدَّةِ الْحَرِّ لِمَنْ یَمْضِی إِلَى جَمَاعَةٍ، وَیَنَالُهُ الْحَرُّ فِی طَرِیقِهِ۱۴۰۱

[126] صحیح مسلم كتاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِیمِهَا وَأَهْلِهَا بَابٌ فِی شِدَّةِ حَرِّ نَارِ جَهَنَّمَ وَبُعْدِ قَعْرِهَا وَمَا تَأْخُذُ مِنَ الْمُعَذَّبِینَ۷۱۶۷

[127] تفسیرابن کثیر ۲۰۳؍۱

[128] صحیح بخاری كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ فِی الحَوْضِ ۶۵۸۱،۴۹۶۴

[129] جامع ترمذی أَبْوَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ  بَابُ مَا جَاءَ فِی صِفَةِ الجَنَّةِ وَنَعِیمِهَا۲۵۲۶، الترغیب والترهیب للمنذری ۵۶۴۸

[130] تفسیرابن ابی حاتم۶۵؍۱

[131] تفسیرابن ابی حاتم۶۱۲؍۲

[132] تفسیرابن کثیر۲۰۴؍۱

[133] تفسیرابن کثیر۲۰۴؍۱

[134] تفسیرطبری۲۹۰؍۱،تفسیرابن ابی حاتم۶۷؍۱

[135] تفسیرطبری ۳۸۹؍۱،تفسیرابن کثیر۲۰۵؍۱

[136] تفسیرطبری۲۹۰؍۱

[137] تفسیرابن ابی حاتم۶۶؍۱

[138] تفسیرطبری ۳۹۱؍۱

[139] تفسیر طبری ۳۹۲؍۱

[140] تفسیرطبری۳۹۲؍۱

[141]العنکبوت ۴۱ 

[142] التوبة۱۲۴،۱۲۵

[143] النسائ۱۱۵

[144] الاعراف۱۷۲

[145] الرعد۲۵

[146] محمد۲۲

[147] تفسیرطبری۴۱۷؍۱

[148] مغازی واقدی ۱۷۳؍۱،ابن ہشام ۶۳۷؍۲،الروض الانف ۵۵۰؍۷،ابن سعد ۲۱؍۲،عیون الاثر ۳۴۰؍۱،شرح الزقانی علی المواھب ۳۴۳؍۲

[149] معرفة الصحابة لابی نعیم۲۰۹۶؍۴، الإصابة فی تمییز الصحابة۵۹۹؍۴،تاریخ بغدادبشار۴۶۴؍۸

Related Articles