بعثت نبوی کا پانچواں سال

پہلی ہجرت حبشہ

رجب پانچ بعثت نبوی(۶۱۵ء )

چنانچہ جب ہجرت حبشہ کافیصلہ ہوگیاتوایک طے شدہ پروگرام کے تحت گیارہ مرداورپانچ عورتوں  نے جن میں  قریش کے چھوٹے بڑے خاندانوں  سے گیارہ مرداورچارخواتین نے حبش کی راہ لی،ان راست بازلوگوں  کے نام یہ ہیں ۔

بنی امیہ بن شمس میں  سے

عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ، مَعَهُ امْرَأَتُهُ رُقَیَّةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ

سیدناعثمان  رضی اللہ عنہ  بن عفان اوران کی زوجہ رقیہ  رضی اللہ عنہا  بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

بنی عبدشمس بن عبدمناف میں سے

أَبُو حُذَیْفَةَ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِیعَةَ  مَعَهُ امْرَأَتُهُ: سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَیْلِ

ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ  بن عتبہ بن ربیعہ اوران کی زوجہ سہلہ رضی اللہ عنہا  بنت سہیل

بنی اسدبن عبدالعزیٰ میں  سے

الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ بْنِ خُوَیْلِدِ بْنِ أَسَدٍ

زبیر رضی اللہ عنہ بن عوام بن خویلدبن اسد

بنی عبدالداربن قصیٰ میں  سے

مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرِ بْنِ هَاشِمِ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ عَبْدِ الدَّارِ

مصعب  رضی اللہ عنہ بن عمیربن ہاشم بن عبدمناف بن عبدالدار

بنی زہرہ بن کلاب میں  سے

عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْن عَوْفِ بْنِ عَبْدِ عَوْفِ

عبدالرحمٰن  رضی اللہ عنہ ابن عوف بن عبدعوف

بنی مخزوم بن یقظہ میں  سے

أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الْأَسَدِ بْنِ هِلَالِ ، مَعَهُ امْرَأَتُهُ أُمُّ سَلَمَةَ بِنْتُ أَبِی أُمَیَّةَ

ابوسلمہ رضی اللہ عنہ بن عبدالاسدبن ہلال اوران کی زوجہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا  بنت ابوامیہ

بنی جمع میں  سے

عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونِ بْنِ حَبِیبِ

عثمان  رضی اللہ عنہ بن مظعون بن حبیب

بنی عدی بن کعب میں  سے

عَامِرُ بْنُ رَبِیعَةَ،  مَعَهُ امْرَأَتُهُ لَیْلَى بِنْتُ أَبِی حَثْمَةَ (بْنِ حُذَافَةَ)

عامر رضی اللہ عنہ بن ربیعہ اوران کی زوجہ لیلی رضی اللہ عنہا بنت حثمہ

بنی عامربن لوئی میں  سے

أَبُو سَبْرَةَ بْنُ أَبِی رُهْمِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى

ابوصبرہ رضی اللہ عنہ بن ابی رہم بن عبدالعزیٰ

بنی حرث بن فہرمیں  سے

سُهَیْلُ بْنُ بَیْضَاءَ

سہیل رضی اللہ عنہ  بن بیضا

بنی ہاشم بن عبدمناف میں  سے

جَعْفَرُ بْنُ أَبِی طَالِبِ ، مَعَهُ امْرَأَتُهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَیْسِ

جعفر رضی اللہ عنہ بن ابوطالب اوران کی زوجہ اسماء  رضی اللہ عنہا بنت عمیس۔[1]

علامہ ابن کثیر واقدی کے حوالے سے لکھتے ہیں

أَنَّ أَوَّلَ مَنْ هَاجَرَ مِنْهُمْ أَحَدَ عَشَرَ رَجُلًا وَأَرْبَعُ نِسْوَةٍ،وَهُمْ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، وَامْرَأَتُهُ رُقَیَّةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو حُذَیْفَةَ بْنُ عُتْبَةَ، وَامْرَأَتُهُ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَیْلٍ،وَالزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ،وَمُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ،وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ،وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الْأَسَدِ، وَامْرَأَتُهُ أُمُّ سَلَمَةَ بِنْتُ أَبِی أُمَیَّةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، وَعَامِرُ بْنُ رَبِیعَةَ الْعَنْزِیُّ، وَامْرَأَتُهُ لَیْلَى بِنْتُ أَبِی حَثْمَةَ، وأبو سبرة بن أبی رهم، وحاطب بْنُ عَمْرٍو ، وَسُهَیْلُ بْنُ بَیْضَاءَ،وَعَبْدُ اللَّهِ بن مسعود رضی الله عنهم أَجْمَعِینَ

سب سے پہلے گیارہ مرداورچارعورتوں  نے ہجرت کی ، ان ہجرت کرنے والوں  میں  سیدناعثمان بن عفان  رضی اللہ عنہ اوران کی اہلیہ رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ابوحذیفہ بن عتبہ اوران کی اہلیہ سہلہ بنت سہیل،زبیربن عوام رضی اللہ عنہما ،مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہما ،عبدالرحمٰن بن عوف  رضی اللہ عنہما ،ابوسلمہ بن عبدالاسداوران کی اہلیہ ام سلمہ بنت ابی امیہ،عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہما ،عامربن ربیعہ اور ان کی اہلیہ لیلی بنت ابی حثمہ،ابوسبرہ بن ابی رہم،حاطب بن عمرو،سہیل بن بیضائ،اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ۔[2]

أَنَّهُ اخْتُلِفَ فِی الْحَادِی عَشَرَ هَلْ هُوَ أَبُو سُبْرَة أَو حَاطِب واما بن مَسْعُود فَجزم بن إِسْحَاقَ بِأَنَّهُ إِنَّمَا كَانَ فِی الْهِجْرَةِ الثَّانِیَةِ وَیُؤَیِّدُهُ مَا رَوَى أَحْمَدُ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ عَنِ بن مَسْعُودٍ

اس بات میں  اختلاف ہے کہ اس پہلی ہجرت کرنے والوں  میں  ابوسبرہ رضی اللہ عنہ اورعبداللہ  رضی اللہ عنہ  بن مسعودشامل تھے کہ نہیں  مگرحافظ عسقلانی  رحمہ اللہ  کہتے ہیں  کہ وہ پہلی ہجرت حبشہ میں  نہیں  بلکہ دوسری ہجرت میں  شامل تھے ،محمدبن اسحاق بھی یہی کہتے ہیں اورمسنداحمدکی عبداللہ بن مسعودایک حسن الاسنادروایت سے بھی یہی معلوم ہے۔ [3]

ملاباقرمجلسی نے ہجرت حبشہ کاذکرکرتے ہوئے لکھاہے

پس یازدہ مردوچہارزن خفیہ ازاہل کفرگریختندوبجانب حبشہ رواں  شدندازجملہ آنہاعثمان بودورقیہ دخترحضرت رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )زن بود

پس گیارہ مرداورچارعورتیں  کفارمکہ سے چھپ چھپاکرحبشہ کی جانب ہجرت کرگئے ان میں  عثمان  رضی اللہ عنہ  بھی تھے جواپنی اہلیہ رقیہ  رضی اللہ عنہا  بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ اس ہجرت میں  شامل تھے۔[4]

یہ لوگ اپنے دین وایمان کوکفروشرک کے فتنوں  سے بچانے کے لئے رات کی تاریکی میں خاموشی سے عثمان بن عفان  رضی اللہ عنہ  کی سربراہی میں  اپنے وطن، عزیزواقارب اورمعاشی ذرائع چھوڑ کر ایک نئی جگہ ،نئے ماحول ،نئی تہذیب وتمدن میں  جانے کے لئے بحراحمرکی بندرگاہ شعیبہ کی طرف روانہ ہوگئے ،ان میں  بعض سوارتھے اور بعض پیدل،

فَوَفَّقَ اللَّهُ لَهُمْ سَاعَةَ وُصُولِهِمْ إِلَى السَّاحِلِ سَفِینَتَیْنِ لِلتُّجَّارِ، فَحَمَلُوهُمْ فِیهِمَا إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ،وَخَرَجَتْ قُرَیْشٌ فِی آثَارِهِمْ حَتَّى جَاءُوا الْبَحْرَ فَلَمْ یُدْرِكُوا مِنْهُمْ أَحَدًا

اللہ تعالیٰ جومسبب الاسباب ہے نے بندرگاہ پر ان کی مدد کا پہلے سے ہی انتظام کر رکھا تھا وہاں  دوتجارتی کشتیاں  موجودتھیں  ان سے پانچ درہم میں  معاملہ طے کرکے یہ لوگ اس میں  سوارہوگئے اورکشتیوں  نے فوری طورپرحبشہ کی طرف سفر جاری کردیامشرکین مکہ کوجب مسلمانوں  کی ہجرت کاعلم ہواتوفوری طورپربندرگاہ کی طرف آدمی دوڑائے مگر ان کے پہنچنے سے پہلے وہ لوگ ان کی دسترس سے دورنکل چکے تھے۔[5]

اس ہجرت سے مکہ مکرمہ کے گھرگھرمیں  کہرام مچ گیاجس کی وجہ سے بعض لوگ اسلام دشمنی میں  پہلے سے زیادہ سخت ہوگئے اوربعض کے دلوں  پراس کااثرایساہواکہ آخرکاروہ مسلمان ہوکررہے،چنانچہ سیدنا عمر  رضی اللہ عنہ  کی اسلام دشمنی پرپہلی چوٹ اسی واقعہ سے لگی ،ان کی ایک قریبی رشتہ دارلیلیٰ بنت حثمہ رضی اللہ عنہما  بیان کرتیں  ہیں ۔

كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَلَیْنَا فِی إِسْلَامِنَا، فَلَمَّا تَهَیَّأْنَا لِلْخُرُوجِ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ جَاءَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَنَا عَلَى بَعِیرٍ نُرِیدُ أَنْ نَتَوَجَّهَ، فَقَالَ: أَیْنَ یَا أُمَّ عَبْدِ اللهِ؟ فَقُلْتُ لَهُ: آذَیْتُمُونَا فِی دِینِنَا، فَنَذْهَبُ فِی أَرْضِ اللهِ حَیْثُ لَا نُؤْذَى فِی عِبَادَةِ اللهِ،  فَقَالَ: صَحِبَكُمُ اللهُ

میں  ہجرت کے لئے اپناسامان باندھ رہی تھی اورمیرے شوہرعامربن ربیعہ کسی کام سے باہرگئے ہوئے تھے اتنے میں  سیدنا عمرآئے اورکھڑے ہوکرمیری مشغولیت کودیکھتے رہے کچھ دیرکے بعدکہنے لگے عبداللہ کی ماں  جارہی ہو؟  میں  نے کہاہاں ،اللہ کی قسم! تم لوگوں  نے ہمیں  بہت ستایاہےاللہ کی زمین کھلی پڑی ہے اب ہم کسی ایسی جگہ چلے جائیں  گے جہاں  اللہ ہمیں  چین دے،یہ سنکرسیدناعمر  رضی اللہ عنہ کے چہرے پررقت کے ایسے آثارطاری ہوئے جومیں  نے کبھی ان پرنہ دیکھے تھے اوروہ بس یہ کہہ کرنکل گئے کہ اللہ تمہارے ساتھ ہو۔[6]

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے اشارہ پریہ لوگ ہجرت توکرگئے لیکن ذرائع مواصلات تیزنہ ہونے کی وجہ سے ایک عرصہ تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کوان کی خیروعافیت کے بارے میں  پتہ نہ چلاجس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پریشان خاطررہتے تھے،

فَأَبْطَأَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمَا فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ مَنْ قُرَیْشٍ،فَقَالَتْ: یَا محمَّد قَدْ رَأَیْتُ خَتْنَكَ وَمَعَهُ امْرَأَتُهُ، قَالَ:عَلَى أَیِّ حَالٍ رَأَیْتِهِمَا؟قَالَتْ رَأَیْتُهُ قَدْ حَمَلَ امْرَأَتَهُ عَلَى حِمَارٍ مِنْ هذه الدِّبَابَةِ  ، وَهُوَ یَسُوقُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: صَحِبَهُمَا اللَّهُ! إِنَّ عُثْمَانَ أَوَّلُ مَنْ هَاجَرَ بِأَهْلِهِ بَعْدَ لُوطٍ عَلَیْهِ السَّلَامُ

اسی دوران ایک عورت حبشہ سے مکہ مکرمہ آئی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اس کے پاس مہاجرین حبشہ کے احوال پوچھنے کے لیے تشریف لے گئے،اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کوبتایاکہ میں  نے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے دامادسیدناعثمان  رضی اللہ عنہ  اورآپ کی صاحب زادی رقیہ  رضی اللہ عنہا کودیکھاہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھاکہ کیسی حالت میں  دیکھا ہے؟ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  اگرچہ ایک نبی اور رسول تھے لیکن ایک باپ بھی تھے ،اس پدری شفقت ومحبت کے تحت آپ نے اس عورت سے دریافت کیاکہ کس کیفیت میں  تم نے میری بیٹی اور دامادکودیکھاہے؟اس نے کہا کہ سیدناعثمان  رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کوایک سواری پرسوارکیے ہوئے لے جارہے تھے اورخودسواری کوپیچھے سے ہنکارہے تھے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے جونہی اس عورت کے منہ سے وہ جملہ سنا توخوش ہوکر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے سیدناعثمان  رضی اللہ عنہ بن عفان اور رقیہ  رضی اللہ عنہا بنت محمدرسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بارے میں  فرمایااللہ ان پررحم فرمائےلوط  علیہ السلام کے بعدسیدناعثمان  رضی اللہ عنہ  پہلے شخص ہیں  جنہوں  نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ہجرت کی۔[7]

[1] ابن ہشام۳۲۱؍۱،الروض الانف۱۲۱؍۳

[2] البدایة والنہایة۸۴؍۳

[3] فتح الباری ۱۸۸؍۷

[4] حیات القلوب ۳۳۰؍۲

[5] زادالمعاد۲۱؍۳

[6] سبل الهدى والرشاد فی سیرة خیر العباد۳۶۳؍۲،سیرة ابن اسحاق۱۸۱؍۱،السیرة الحلبیة۴۵۷؍۱،نور الیقین فی سیرة سید المرسلین ۵۱؍۱،دلائل النبوة للبیہقی۲۲۲؍۲

[7] البدایة والنهایة۸۵؍۳، شرح الزرقانی على المواهب اللدنیة۵۰۵؍۱،أسد الغابة فی معرفة الصحابة۱۱۴؍۷،السیرة النبویة لابن کثیر ۵؍۲، الآحاد والمثانی لابن ابی عاصم۱۲۳؍۱

Related Articles